Tag: گھریلو ملازمین

  • سعودی عرب: ملازمین کے اقامے سے متعلق اہم خبر

    سعودی عرب: ملازمین کے اقامے سے متعلق اہم خبر

    سعودی عرب میں محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن ’جوازات‘ کا اہم بیان سامنے آیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ مملکت میں موجود گھریلو ملازمین کے اقامے کی تجدید 14 ماہ سے کم مدت ہونے پر کرائی جا سکتی ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق محکمہ جوازات کے ایکس اکاونٹ پر ایک شخص نے دریافت کیا کہ گھریلو ملازمین کے اقامے کی ایکسپائری میں 6 ماہ کی مدت باقی ہے اس صورت میں اقامہ کی تجدید کرائی جاسکتی ہے یا نہیں؟۔

    جس پر محکمہ جوازات کا کہنا تا کہ گھریلو کارکنوں کے اقامے کی تجدید کے لیے انتہائی مدت 14 ماہ سے کم ہو تو اس صورت میں مزید اس میں توسیع کرائی جا سکتی ہے۔

    جوازات نے بتایا کہ ضوابط کے مطابق کمرشل کارکنوں کے اقامے کی ایکسپائری میں اگر 6 ماہ یا اس سے کم وقت باقی ہونے کی صورت میں تجدید کرنا ممکن ہے تاہم اسکے لیے ضروری ہے کہ کارکنوں کا ورک پرمٹ اور میڈیکل انشورنس کارآمد ہو۔

    سعودی عرب کا اقامہ رکھنے والے پاکستانیوں کے لئے اہم خبر:

    سعودی عرب میں رہائش کے لیے آپ کے پاس اقامہ ہونا ضروری ہے جس کی وجہ سے آپ قانونی رہائشی تصور کیے جاتے ہیں اور اقامہ کی تجدید بھی کروانی لازمی ہوتی ہے۔

    2023 کے سروے کے مطابق سعودی عرب میں غیر ملکیوں کی کل تعداد 10 ملین سے زائد ہے، سعودی گیزٹ میں گزشتہ سال کی رپورٹ کے مطابق ہندوستانی، پاکستانی، مصری، یمنی اور بنگالی ایک کروڑ سے زائد افراد ملازمت کررہے ہیں۔

    سعودی عرب میں تین ملین ہندوستانی، 25 لاکھ پاکستانی، 2.2 ملین مصری، 1.4 ملین یمنی اور 1.2 بنگالی شہری موجود ہیں۔

    سعودی عرب ایگزٹ اور ری انٹری ویزا فیس

    ایگزٹ اور ری انٹری ویزا میں توسیع کے لیے اپ ڈیٹ شدہ فیس 103.5 سعودی ریال ہے۔

    اقامہ تجدید فیس

    سعودی عرب میں ابشر بزنس پلیٹ فارم نے رہائشی اجازت نامے یا اقامہ کی تجدید کی فیس 57.75 سعودی ریال میں مقرر کی ہے۔

    فائنل ایگزٹ کی فیس 70 سعودی ریال مقرر کی گئی ہے، اقامہ کے اجرا کی تازہ ترین فیس 5.75 سعودی ریال مقرر ہے۔

    سعودی عرب میں غیر ملکیوں کا اقامہ، اہم خبر سامنے آگئی

    تاہم غیرملکیوں کے لیے پاسپورٹ کی معلومات کو اپ ڈیٹ کرنے کی فیس 69 سعودی ریال ہے۔

    سوشل میڈیا پوسٹ میں ابشر بزنس پلیٹ فارم میں کہا گیا ہے کہ فیس افراد کو فراہم کی جانے والی خدمات کے بدلے وصول کی جاتی ہے۔

  • اب غیر ملکیوں، کرایہ داروں، گھریلو ملازمین کی رجسٹریشن کیسے ہوگی؟ اہم خبر

    اب غیر ملکیوں، کرایہ داروں، گھریلو ملازمین کی رجسٹریشن کیسے ہوگی؟ اہم خبر

    غیر ملکیوں کے ساتھ کرایہ داروں گھریلو ملازمین کی رجسٹریشن عرصہ قبل لازمی قرار دی جا چکی ہے تاہم کے پی حکومت نے اس حوالے سے اہم قدم اٹھایا ہے۔

    خیبر پختونخوا حکومت نے ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن میں ایک اور پیش رفت کر لی اب کرایہ داروں گھریلو ملازمین اور غیر ملکیوں کی رجسٹریشن ڈیجیٹلائز ہوگی۔کے پی آئی ٹی بورڈ اور پولیس کے تحت عوامی خدمات کی ڈیجیٹلائزیشن کیلیے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے گئے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کرنے کی تقریب وزیر اعلیٰ ہاؤس میں منعقد ہوئی۔ اس میں وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور، کابینہ اراکین، چیف سیکریٹری ، آئی جی اور طلبا نے شرکت کی۔

    پاکستان میں آج سونے کی قیمت

    اس موقع پر خیبر پختونخوا آئی ٹی بورڈ اور محکمہ پولیس کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط ہوئے۔ اس کے تحت اب پولیس سرٹیفکیٹ، غیر ملکیوں، کرایہ داروں کی رجسٹریشن کو ڈیجیٹلائز کیا جائیگا۔ اس کے علاوہ گھریلو ملازمین کی رجسٹریشن، ریئل ٹائم ٹریفک انفارمیشن اور گمشدگی رپورٹ بھی ڈیجیٹلائز ہو گی۔

    تقریب میں وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے 2 نئے سٹیزن فیسیلی ٹیشن سینٹرز کا افتتاح کیا۔ یہ نئے فیسیلی ٹیشن سینٹرز ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز ڈی آئی خان اور سوات میں قائم کیے گئے ہیں۔

    علی امین گنڈاپور نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سنبھالتے ہی  تمام محکموں میں ڈیجیٹلائزیشن کا عمل شروع کر دیا تھا۔ عوامی خدمات کے ساتھ اُن کے انتظامی امور کو بھی ڈیجیٹلائز کر رہے ہیں۔

    وزیر اعلیٰ کے پی نے مزید کہا کہ صوبے میں سرکاری محکموں کی بیشتر خدمات آن لائن فراہم کی جا رہی ہیں۔ ڈیجیٹلائزیشن سے وسائل کی بچت اور لوگوں کو سہولت فراہم ہو رہی ہے۔ ڈیجیٹلائزیشن کی بدولت ہی 250 ارب روپے کا اضافی ریونیو اکٹھا کیا۔

    انہوں نے کہا کہ پولیس سروسز کی آٹومیشن صوبائی حکومت کا ایک انقلابی اقدام ہے اور خیبر پختونخوا پولیس سروسز کو ڈیجیٹلائز کرنے والا پہلا صوبہ بن گیا ہے۔

    علی امین گنڈاپور نے یہ بھی کہا کہ ہمارا صوبہ دہشت گردی کیخلاف فرنٹ لائن پر لڑ رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سیف سٹی منصوبہ شروع کر دیا گیا ہے اور اس منصوبے کو صوبے کے تمام اضلاع تک توسیع دیں گے۔

  • سعودی عرب : غیر ملکی ملازمین سے متعلق اہم خبر

    سعودی عرب : غیر ملکی ملازمین سے متعلق اہم خبر

    ریاض : سعودی عرب میں سال رواں کی پہلی سہ ماہی کے دوران تقریباً 2 لاکھ34 ہزار غیر ملکی گھریلو ملازمین آئے ہیں۔

    اخبار "عکاظ” کے سروے کی رپورٹ کے مطابق حالیہ ایام میں کیے جانے سروے کے مطابق سعودی عرب میں ایک سال کے دوران تقریباً 2لاکھ 34ہزار غیر ملکی گھریلو ملازمین روزگار کیلیے مملکت آئے، ان ملازمین کی اکثریت خواتین پر مشتمل ہے جو گھریلو کام اور نوکریوں کے لیے آئیں۔

    مذکورہ ملازمین کی تعداد 12.4 لاکھ ہوگئی، اس زمرے میں تقریباً 40 ہزار مرد گھریلو ملازمین بھی ہیں، جبکہ ان کی کُل تعداد 48ہزار تک ہے۔

    سعودی عرب

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مملکت میں مجموعی طور پر 39لاکھ 7ہزار ملازمین کام کر رہے ہیں، جن میں 27.3 لاکھ مرد اور 12.5 لاکھ خواتین ہیں۔

    یہ ملازمین مختلف شعبوں میں خدمات انجام دیتے ہیں جیسے کہ گھریلو کاموں میں مددگار، ڈرائیور، باورچی، کھانے فراہم کرنے والے، سیکیورٹی گارڈز (گھروں، کاروباری مراکز اور دیگر جگہوں کے لیے)، گھریلو منیجر، مالی، نرسیں، درزی، اور ذاتی انسٹرکٹرز وغیرہ۔

    سعودی عرب کی وزارتِ افرادی قوت نے سعودی شہریوں کے لیے چار سے زیادہ اور غیر ملکیوں کے لیے دو سے زیادہ گھریلو ملازمین رکھنے پر اضافی فیس مقرر کی ہے۔

    یہ قانون دوسال قبل متعارف کرایا گیا تھا جس کے تحت ایک اضافی ملازم کی مد میں سالانہ 9 ہزار600 ریال فیس وصول کی جاتی ہے۔

    لیکن کچھ معلاملات میں انسانی بنیادوں پر استثنا بھی دیا گیا ہے، جیسے کہ معذوری، سنگین اور دائمی بیماریوں اور دیگر مشکلات کے حامل افراد کے کیسز وغیرہ۔

    سعودی عرب کی جنرل اتھارٹی برائے شماریات کی حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2024کی تیسری سہ ماہی میں سعودیوں اور غیر سعودیوں کے لیے لیبر فورس میں شمولیت کی شرح 66.6فیصد تھی، جو دوسری سہ ماہی کے مقابلے میں 0.4 پوائنٹس زیادہ ہے۔

  • سعودی عرب: گھریلو ملازمین کے لئے اہم خبر

    سعودی عرب: گھریلو ملازمین کے لئے اہم خبر

    سعودی وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود نے اہم فیصلہ کرتے ہوئے چھ ممالک سے گھریلو ملازمین کی ریکروٹنگ لاگت کی انتہائی حد میں کمی کردی ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وزارت افرادی قوت کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ ’بدلتے ہوئے حالات کے پیش نظر فلپائن، سری لنکا، بنگلہ دیش، یوگنڈا، کینیا اور ایتھوپیا سے درآمد کی لاگت کی انتہائی حد کم کی گئی ہے۔‘

    وزارت افرادی قوت کے بیان میں کہا گیا ہے کہ’بنگلہ دیش سے 13 ہزار سے کم کرکے 11750 ریال، کینیا سے دس ہزار 870 سے کم کرکے نو ہزار، یوگنڈا سے ساڑھے نو ہزار کے بجائے 8300 ریال اور ایتھوپیا سے 6900 سے کم کرکے 5900 ریال مقرر کی گئی۔‘

    ’فلپائن سے گھریلو عملے کی درآمد کی لاگت 15900 ریال سے کم کرکے14700، سری لنکا سے 15 ہزار سے کم کرے 13800 ریال کردی گئی ہے۔‘

    اس سے قبل وزارت افرادی قوت نے ریکروٹنگ کمپنیوں اور ایجنسیوں کے لیے بعض ممالک سے گھریلوعملے کی درآمد کی لاگت کی انتہائی حد مقرر کی تھی۔

    بھارتی پائلٹ کو تھپڑ، روسی ماڈل نے اصل حقیقت بیان کردی ؟

    وزارت نے سیرالیون، برونڈی سے 7500 ریال جبکہ تھائی لینڈ سے 10 ہزار ریال انتہائی حد مقرر کی ہوئی ہے۔ اس میں ویلیو ایڈڈ ٹیکس کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔

  • سعودی عرب: گھریلو ملازمین کے لیے اہم خبر

    سعودی عرب: گھریلو ملازمین کے لیے اہم خبر

    سعودی عرب میں کام کرنے والے گھریلو ملازمین کے لیے اہم اعلان کرتے ہوئے وزارت افرادی قوت نے انھیں جنرل انشورنس پالیسی حاصل کرنے کی ہدایت کی ہے۔

    غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اس سلسلے میں سعودی وزارت افرادی قوت کا کہنا ہے کہ آئندہ سال یکم فروری 2024 سے گھریلو عملے کے لیے لازمی ہوگا کہ وہ نئے معاہدوں کے لیے جنرل انشورنس پالیسی حاصل کریں۔

    مقامی اخبار کے مطابق اس بیمہ پالیسی کا اطلاق ان گھریلو کارکنوں پر ہو گا جن کے ویزے وزارت افرادی قوت کے پورٹل ’مساند‘ کے ذریعے جاری کیے جائیں گے۔

    سعودیہ میں گھروں میں خدمات انجام دینے والے ملازمین کے معاہدے کی تصدیق کے لیے جنرل بیمہ پالیسی حاصل کرنا ضروری ہوگا۔ بیمہ پالیسی کارکن کے مملکت پہنچنے کے دو برس تک کارآمد ہوگی۔ اس کے بعد آجر و اجیر باہمی رضامندی سے اسے جاری رکھنے یا نہ رکھنے کا فیصلہ کریں گے۔

    وزارت افرادی قوت نے بیمہ پالیسی کے حوالے سے واضح کیا کہ یہ عمل فریقین کے مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔

    رواں برس 2023 کے آغاز میں وزارت افرادی قوت کی جانب سے گھریلو کارکنوں کے لیے جنرل انشورنس پالیسی کا اختیار دیا گیا تھا جس سے تقریباً ایک لاکھ 75 ہزار صارفین نے استفادہ حاصل کیا۔

    بیمہ پالیسی کا نفاذ کارکن کے مملکت آنے اور کام شروع کرنے کے ساتھ ہی کیا جاتا ہے جو دو برس تک کےلیے کارآمد ہوتی ہے۔

    فریقین کے حقوق کے تحفظ کے پیش نظر کارکنوں کی جنرل بیمہ پالیسی متعارف کرائی گئی ہے۔ کوئی ملازم اپنے اسپانسر کے پاس سے فرار ہوجائے تو اس صورت میں بیمہ پالیسی کی مد میں اس کے ویزے کے اِجرا کی رقم ادا کی جائے گی۔

    اگر کوئی ملازم انتقال کرجاتا ہے تو اس کی لاش اوردیگر اشیا اس کے ملک روانہ کرنے کے اخراجات بھی بیمہ پالیسی کے ذریعے ادا کیے جائیں گے۔ ملازمت کے دوران کارکن کے حقوق کا تحفظ بھی بیمہ پالیسی کے ذریعے کیا جاتا ہے۔

    ایس صورت میں کہ آجر کی جانب سے کارکن کو تنخواہ اور واجبات ادا نہیں کیے جاتے یا آجر کا انتقال ہوجاتا ہے یا وہ کسی وجہ سے معذور ہو جاتا ہے ان صورتوں میں بیمہ پالیسی کارکن کے حقوق کا بھی تحفظ کرے گی۔

    یہ بات قابل ذکر ہے کہ سعودی عرب میں پہلی بار آنے والے گھریلو ملازموں کے ورک ایگریمنٹ کی تصدیق کے ساتھ ہی بیمہ پالیسی بھی جاری کی جائے گی۔

  • سعودی عرب: گھریلو ملازمین سے متعلق اہم فیصلہ

    سعودی عرب: گھریلو ملازمین سے متعلق اہم فیصلہ

    سعودی عرب میں گھریلو ملازمین کی عمر کے تعین کے حوالے سے اہم فیصلہ کرلیا گیا ہے، جبکہ اس حوالے سے ضوابطہ بھی جاری کردیئے گئے ہیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق گھریلو ملازمین کے شعبے کی پیروی اور بہتری کے لیے وزارت برائے انسانی وسائل اور سماجی ترقی کے اقدامات کے ایک حصے کے طور پر ”مساند“ پلیٹ فارم نے گھریلو کارکن کا ویزا حاصل کرنے کے لیے ایک مرد/عورت کی عمر 24 سال مقرر کردی ہے۔

    ”مساند“ پلیٹ فارم کی جانب سے تصدیق کی گئی ہے کہ یہاں سے منظور شدہ بھرتی کے ضوابط کے مطابق درخواست جمع کرانے سے پہلے گھریلو ملازم کا ویزا حاصل کرنے کی اہلیت کی تصدیق کی جا سکتی ہے۔

    ویزا دینے کے کنٹرول میں گھریلو سروس ورکرز اور اس طرح کے افراد کو بھرتی کرنے کے لیے یہ بات شامل ہے کہ سعودی شہری، خلیجی شہری، شہری کی بیوی، شہری کی ماں، اور اس کے حاملین کو گھریلو ملازمین کے لیے ویزا جاری کرنے کی اجازت ہے، درخواست گزار کی عمر سنگل مردوں کے لیے کم از کم 24 سال ہونی چاہیے۔

    اس حوالے سے نشاندہی کی گئی کہ اگر پہلا ویزا جاری ہوتا ہے تو تنخواہ بتانا کافی ہے اور ویزا جاری کرنے کے لیے بینک دستاویز کا بیلنس 40 ہزار ریال ہونا چاہیے جب کہ دوسرا ویزہ جاری کرنے کی صورت میں کم از کم تنخواہ 7 ہزار ریال ہے، اور بینک دستاویز کا بیلنس 60 ہزار ریال ہے۔

    دوسری جانب سعودی عرب کے قانونی مشیر عاصم حسین نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ مکان یا دکان خالی کرانے کے لیے کرایہ دار کے خلاف ایگزیکٹیو کورٹ کے سامنے کیس پانچ صورتوں میں دائر کیا جا سکتا ہے۔

    سعودی عرب کے قانونی مشیر کا کہنا تھا کہ کرایہ دار اگر کرایہ نامے کی دفعات پوری نہ کر رہا ہو۔ کرایے کی ادائیگی میں تاخیر کا مرتکب ہو رہا ہو تو ایسی صورت میں مالک مکان عدالت سے رجوع کرسکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ’اگر کرایہ دار کی جانب سے رہائش کو غیر قانونی سرگرمیوں میں استعمال کیا جارہا ہے، تو اس صورت میں مالک مکان خالی کرنے کے لیے کہہ سکتا ہے اور عدالت سے بھی رابطہ کرسکتا ہے۔

  • سعودی عرب: گھریلو ملازمین سے متعلق اہم ہدایات

    سعودی عرب: گھریلو ملازمین سے متعلق اہم ہدایات

    سعودی عرب میں گھریلو ملازمین سے متعلق اہم ہدایات جاری کردی گئی ہیں، مملکت میں گھریلو ملازمین کی اگر بات کی جائے تو فلپائنی شہری سرفہرست ہیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق سعودی عرب میں بھرتی کی خدمات فراہم کرنے کے لیے تقریباً 900 بھرتی کے دفاتر کو تسلیم کیا گیا ہے۔ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ تقریباً 725,000 فلپائنی سعودی عرب میں سکونت اختیار کئے ہوئے ہیں۔

    سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ایک ماہ کے طویل تعطل کے بعد فلپائنی گھریلو ملازمین کی دوبارہ بھرتی کا فیصلہ کیا تھا، مگر یہ بھرتیاں سعودی عرب میں 2021 کے آخر میں معطل کردی گئی تھیں۔

    سعودی لیبر حکام کی جانب سے حال ہی میں گھریلو لیبر مارکیٹ کومنظم کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

    اس مقصد کے لیے، سعودی وزارت برائے انسانی وسائل نے صارفین کو ان کے حقوق اور فرائض کے بارے میں جاننے میں مدد کرنے کے لیے مسانڈ ڈومیسٹک لیبر پلیٹ فارم کا آغاز کیا، اور متعلقہ خدمات بشمول ویزا کے اجراء، بھرتی کی درخواستیں اور آجر اور کارکن کے درمیان معاہدہ۔

    گھریلو ملازم کی خدمات کو ایک آجر سے دوسرے کو منتقل کرنے کے ساتھ ساتھ گھریلو مزدوری کے معاہدوں کی تصدیق اور تنازعات کا حل بھی پلیٹ فارم پر فراہم کیا گیا ہے۔

    پلیٹ فارم ڈیجیٹل سروسز کے حصے کے طور پر ایس ٹی سی پے اور یورپے ایپس کے ذریعے مزدوروں کو اجرت کی منتقلی کی اجازت دیتا ہے۔

    ان کی وزارت نے مزید کہا ہے کہ اس نے مملکت میں لیبر سیکٹر کو اپ گریڈ کرنے اور آجروں اور ملازمین کے حقوق کے تحفظ کی کوششوں کے حصے کے طور پر بھرتی کے تمام اقدامات کو خودکار کر دیا ہے۔

    وزارت کا کہنا ہے کہ سرکاری بھرتی پلیٹ فارم ہونے کی وجہ سے مسانید کے ذریعے معاہدہ کرنا ضروری ہے۔

  • سعودی عرب: گھریلو ملازمین سے متعلق اہم خبر

    سعودی عرب: گھریلو ملازمین سے متعلق اہم خبر

    سعودی عرب میں موجود گھریلو ملازمین کے اعداد و شمار کے حوالے سے وضاحت جاری کی گئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ سعودی عرب میں رواں سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران 48 ہزار 200 نئے گھریلو ملازم آئے ہیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں رواں سال کی دوسری سہ ماہی کے آخر میں گھریلو ملازمین کی تعداد 18 لاکھ 40 ریکارڈ کی گئی۔

    سرکاری رپورٹ کے مطابق صفائی پر مامور گھریلو مرد ملازمین کی تعداد 7 لاکھ 87 ہزار 900 ریکارڈ کی گئی، صفائی پر مامور گھریلو ملازم خواتین کی تعداد 12 لاکھ ریکارڈ کی گئی۔ یہ گھریلو ملازم خواتین کا 73 اعشاریہ سات فیصد ہے۔

    گھروں میں ٹیوشن دینے والوں کی تعداد 4611 ہے ان میں 99.5 فیصد خواتین ہیں، گھریلو نرسوں کی تعداد 1637 ریکارڈ کی گئی ہے۔

    گھروں، عمارتوں اور گیسٹ ہاؤسز کے چوکیداروں کی تعداد 22 ہزار 506 ہے ان میں 12 خواتین شامل ہیں،گھریلو ڈرائیوروں کی تعداد 17 لاکھ 90 ہزار ہے۔

    دوسری جانب سعودی عرب میں موجود پاکستانی طلباء کو خوشخبری سنادی گئی، مملکت نے ایک بار پھر اپنی 25 یونیورسٹیوں میں اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے پاکستانی طلبا و طالبات کو 600 اسکالر شپس دینے کا اعلان کردیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ہائیر ایجوکیشن کمیشن کا کہنا ہے کہ یہ وظائف ڈپلومہ، ڈگری، ماسٹرز اور اپی ایچ ڈی کے طلبا و طالبات کو دیے جائیں گے۔

    سعودی عرب میں قانونی طور پر مقیم پاکستانی طالب علم اور پاکستان میں مقیم طلبا و طالبات دونوں ان سکالر شپس کے لیے اہل ہیں۔ 75 فیصد اسکالر شپس پاکستان سے طالب علموں جبکہ 25 فیصد سعودی عرب میں مقیم پاکستانی طلبا کو دیے جائیں گے۔

    شہزادی نورہ بن عبدالرحمان یونیورسٹی برائے طالبات ریاض اور جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ کے علاوہ تمام یونیورسٹیاں صرف 25 فیصد بین الاقوامی طلبا کو داخلہ دینے کی پابند ہیں۔

  • سعودی عرب: گھریلو ملازمین کے حوالے سے بڑی پابندی عائد

    سعودی عرب: گھریلو ملازمین کے حوالے سے بڑی پابندی عائد

    جدہ: سعودی عرب میں اکیس سال سے کم عمر گھریلو ملازمین کی خدمات حاصل کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

    سعودی گزٹ کے مطابق گھریلو ملازمین کے لیے نئے ضابطے کے تحت 21 سال سے کم عمر کے ملازمین کی خدمات حاصل کرنا ممنوع قرار دے دیا گیا ہے، اس ضابطے کی خلاف ورزی پر آجر پر 20 ہزار ریال جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

    جعمہ کو جاری ضابطے میں کہا گیا ہے کہ ریگولیشن کی کسی بھی شق کی خلاف ورزی کی صورت میں آجر پر زیادہ سے زیادہ بیس ہزار ریال جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

    ضابطے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ آجر اور گھریلو کارکنان سے متعلق شکایات کی وصولی اور انھیں حل کرنے اور خلاف ورزیوں کی نگرانی کا اختیار وزارت انسانی وسائل و سماجی ترقی کے پاس ہے۔

    حکام نے کہا ہے کہ آجر کی جانب سے نئے ضابطے کی دفعات کی خلاف ورزی کرنے والی کوئی بھی شرط گھریلو کام کے معاہدے کی میعاد کے دوران کالعدم تصور کی جائے گی، بہ شرط یہ کہ وہ گھریلو ملازم کے لیے زیادہ فائدہ مند نہ ہو۔

    ضابطے کے مطابق آجر پر گھریلو ملازم یا اس کے ورثا کی جانب سے واجب الادا رقوم ایک سنگین قرض تصور کیا جاتا ہے، جن کی وصولی کے لیے کارکن اور ورثا آجر کے تمام اثاثوں پر قبضے کا حق رکھتے ہیں۔

    اگر معاہدے کی میعاد ختم ہونے کی تاریخ سے 12 ماہ کے بعد کارکن نے ضابطے میں بیان شدہ حقوق میں سے کسی ایک کا دعویٰ عدالت میں دائر کیا تو مجاز عدالت اس کی سماعت نہیں کرے گی، کارکن کو اس کے لیے کوئی قابل قبول عذر پیش کرنا ہوگا۔

  • کویت، فلپائن: نئے گھریلو ملازمین کیلئے خوشخبری

    کویت، فلپائن: نئے گھریلو ملازمین کیلئے خوشخبری

    فلپائنی وزارت خارجہ کے انڈر سکریٹری ایڈورڈو ڈی ویگا کا کہنا ہے کہ منیلا کویت کی حکومت کے ساتھ بیٹھنے اور فلپائنی کارکنوں کو دوبارہ کویت بھیجنے کی ممکنہ بحالی پر بات کرنے کی امید ہے، جس کے باعث عوام کو بڑے پیمانے پر روزگار کے مواقع میسر آئیں گے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بسام الشمری جوکہ گھریلو ملازمین کے امور کے ماہر ہیں کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ کویت میں فلپائن ایسوسی ایشن آف ریکروٹمنٹ ایجنسی سیکرٹریز نے حال ہی میں مقامی بھرتی دفاتر کے کچھ مالکان سے 12 اکتوبر کو منیلا کے نئے گھریلو ملازمین کو دوبارہ کویت بھیجنے کے امکان پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے زوم پلیٹ فارم کے ذریعے دوپہر 3 بجے بجے ایک فوری ورچوئل میٹنگ منعقد کرنے کے لئے کہا ہے۔

    گھریلو ملازمین کے امور کے ماہر کا کہنا تھا کہ فلپائن کی طرف سے ہمیں یہ دعوت نامہ اس ایسوسی ایشن کی طرف سے صدر فرڈینینڈ مارکوس جونیئر کو دی گئی درخواست کی بنیاد پر دیا گیا ہے، تاکہ دونوں ممالک کے حکام کے درمیان مشترکہ بات چیت دوبارہ شروع ہوسکے۔

    فلپائنی کارکنوں کو نئے ورکر ویزے جاری کرنے سے روکنے کے فیصلے کے بعد سے اس وقت گھریلو ملازمین کی شدید قلت سے دوچار مارکیٹ کی روشنی میں یہ دونوں ممالک کے عوام کے مفاد میں ہے۔اس سے عوام کو وسیع بنیادوں پر روزگار کے مواقع میسر آئیں گے۔

    بسام الشمری کا کہنا تھا کہ کویتی مارکیٹ میں فلپائنی گھریلو ملازمین کا تخمینہ تقریباً 200,000 کارکن ہے، جو کہ مختلف قومیتوں کے ملک میں کل گھریلو ملازمین کا 50 فیصد بنتا ہے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ یہ قدم ایک نیا ”مثبت اقدام”ہے جو تنازعہ کو ختم کرنے اور تقریباً 8 ماہ قبل منقطع ہونے والے لیبر تعلقات کو دوبارہ بحال کرنے کے فلپائنی فریق کے ارادوں کی عکاسی کرتا ہے۔