Tag: گھریلو ٹوٹکے

  • سرد موسم میں نزلہ زکام کھانسی سے نمٹنا بہت آسان، لیکن کیسے؟

    سرد موسم میں نزلہ زکام کھانسی سے نمٹنا بہت آسان، لیکن کیسے؟

    موسم سرما آچکا ہے اور سرد موسم میں ٹھنڈی ہوائیں چلنے سے جسم میں پیدا ہونے والی متعدد بیماریاں اپنی آمد کی اطلاع دینےکیلئے باری باری دستک دیتی رہتی ہیں لیکن اب اس میں پریشانی والی کوئی نہیں ہے۔

    آج ہم آپ کیلیے چند ایسے نایاب اور نہایت آسان ٹوٹکے بیان کرنے والے ہیں جن پر عمل کرکے آپ نزلہ زکام اور کھانسی گلے کی خراش جیسی علامات سے نجات حاصل کرسکتے ہیں۔

    سردیوں کی آمد کے ساتھ ہی نزلہ، زکام، بخار اور کھانسی عام بیماریاں بن کر سامنے آ تی ہیں جن سے ہر دوسرا فرد متاثر نظر آ تا ہے۔

    ان کے علاوہ سرد موسم میں ٹھنڈ کے سبب دیگر علامات جیسے سر میں درد، جسم میں درد، زیادہ ٹھنڈ لگنا اور ناک بہنا زندگی مشکل بنا دیتی ہیں۔

    اس حوالے سے طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ نزلہ زکام میں آپ کو بھرپور غذائیت اور قوت مدافعت مظبوط رکھنے کی اشد ضرورت ہوتی ہے تاکہ اس کے وائرس سے لڑنے کے لیے درکار طاقت حاصل کی جا سکے۔

    پانچ میں سے ایک شخص کو سرد موسم میں کھانسی ہونا عام سی بات ہے جس کی علامات تین ہفتوں تک رہ سکتی ہیں لیکن بعض صورتوں میں آٹھ ہفتوں تک بھی رہ سکتی ہیں۔

    این ڈی ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق سردی کے باعث یہ بیماریاں لاحق ہونے کی صورت میں آپ کو انتہائی تھکاوٹ محسوس ہو سکتی ہے اور روزمرہ کے کام مؤثر طریقے سے کرنے میں مشکلات پیش آسکتی ہیں۔

    تاہم چند گھریلو ٹوٹکے ایسے ہیں جو سردی اور کھانسی کے علامات کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔

    وٹامنز کی ضرورت

    ویسے تو تمام وٹامنز ہمارے جسم کی بنیادی ضرورتوں کو پورا کرتے ہیں لیکن ان میں وٹامن سی کی اہمیت اور افادیت بہت زیادہ ہے۔ یہ وٹامن ہمیں بہت سے پھلوں اور سنزیوں سے حاصل ہوتا ہے۔

    ماہرین کہتے ہیں کہ وٹامن سی مدافعتی نظام کو مضبوط کرنے والا ایک بہترین وٹامن ہے، اور مضبوط مدافعتی نظام موسمی بیماریوں سے جسم کے لڑنے کے لیے مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
    ترش پھلوں کو اپنی غذا میں شامل کرنے سے مدافعتی افعال کو بڑھانے میں مدد مل سکتی ہے جو وٹامن کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں۔

    شہد کی اہمیت

    شہد کا استعمال کھانسی کے لیے ایک مؤثر علاج ثابت ہوسکتا ہے۔ یہ اینٹی بیکٹیریل اور اینٹی مائیکروبائل خصوصیات سے بھرپور ہوتا ہے۔

    شہد بالغ افراد اور بچے دونوں استعمال کر سکتے ہیں۔ ایک چمچ شہد کو ادرک کے رس کے چند قطروں کے ساتھ ملا کر استعمال کرنے سے کھانسی سے نجات حاصل کی جا سکتی ہے۔

    اس کے علاوہ ایک پیالا گرم پانی کے ساتھ ایک لیموں کا رس اور ایک چائے کا چمچ شہد بھی کھانسی کیلیے اکسیر ہے۔

    ہلدی کی افادیت

    سرد موسم میں ہلدی کا استعمال بہت ضروری ہے۔ یہ آپ کے جسم کو گرم رکھنے میں مدد دیتا ہے۔ سردی اور کھانسی کے علامات کو کم کرتا ہے۔ ہلدی میں اینٹی بیکٹیریل خصوصیات بھی ہوتی ہیں اور یہ سوزش کو کم کرنے میں مددگار ہے۔

    ادرک کا استعمال

    ادرک میں سوزش کو کم کرنے والے مرکبات ہوتے ہیں۔ ادرک کا استعمال کھانسی کو کنٹرول کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

    تازہ ادرک کو شہد کے ساتھ ملا کر یا چائے میں ڈال کر استعمال کریں تاکہ مؤثر نتائج حاصل ہو سکیں۔

    سوپ پئیں

    آپ سوپ کے استعمال سے سردی کی شدت کو کم کرسکتے ہیں۔ سوپ جسم کو حرارت دیتا ہے اور ضروری غذائی اجزاء فراہم کرتا ہے جو انسانی جسم کے مدافعتی نظام کو مظبوط بناتے ہیں۔

    بھاپ اور غرارے

    نمک والے پانی سے غرارے کرنا نظام تنفس کے انفیکشن کو روکنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ یہ نزلہ اور گلے کی خراش کی شدت کو بھی کم کرتا ہے۔

    اسی طرح سے بھاپ لینا ناک کی بندش سے نجات دلانے میں مدد دیتا ہے۔ یہ ہوا کی نالیوں میں نمی فراہم کر کے کھانسی میں بھی آرام دیتا ہے۔

  • نہار منہ نمکین پانی پینے کے حیران کُن فوائد

    نہار منہ نمکین پانی پینے کے حیران کُن فوائد

    گزشتہ کئی صدیوں سے ہمارے بزرگ مختلف ٹوٹکوں کا استعمال کرتے چلے آئے ہیں اور ان ٹوٹکوں کی افادیت اور اہمیت سے انکار بھی نہیں کیا جاسکتا۔

    طبی ماہرین کی جانب سے روزانہ کی بنیاد پر 8 سے 12 گلاس پانی پینا تجویز کیا جاتا ہے جس سے مجموعی صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    ہماری زندگی میں بہت سی ایسی چیزیں ہوتی ہیں جن کے لیے ہم گھریلو ٹوٹکوں کا سہارا لیتے ہیں اسی طرح صحت کے لیے بھی بہت سے ایسے ٹوٹکے ہیں جن کا استعمال آپ کی صحت کو بغیر کسی نقصان کے فائدہ پہنچاتا ہے۔

    لوگ اپنے پینے کے پانی میں نمک کیوں شامل کرتے ہیں؟ اس کی بہت سی وجوہات ہیں کچھ لوگ موٹاپے کو کم کرنے کے لئے صبح سویرے نیم گرم پانی میں نمک ملا کر پیتے ہیں تو کچھ لوگ نظام ہضم بہتر بنانے کے لیے اس کا استعمال کرتے ہیں۔

    یہی نہیں بلکہ نمک ملا نیم گرم پانی پینے سے نزلہ زکام اور الرجی کی وجہ سے گلے کی خراش سے بھی نجات ملتی ہے لیکن اس کے اور بھی بہت سے بیش بہا فوائد ہیں۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ صحت کو برقرار رکھنے کے لیے اس جادوئی پانی کو بنانے کے لیے ہمالیائی نمک (پنک سالٹ) کا استعمال کیا جاسکتا ہے، یہ دن بھر کے لیے آپ کے جسم کو مطلوب الیکٹرو لائٹس مہیا کرے گا۔

    جب ہمارے گلے میں تھوڑی جلن محسوس ہوتی ہے تو مائیں ہمیشہ گرم نمکین پانی سے غرارے کرنے یا اسے پینے کا مشورہ دیتی ہیں۔

    ایک تحقیق کے مطابق نمک کا پانی بلغم کو توڑنے، سوزش کو کم کرنے اور تکلیف کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے، جس سے پھیپھڑے اچھا کام کرتے ہیں اور سانس لینے میں آسانی ہوتی ہے۔

    احتیاطی تدابیر :

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ الیکٹرولائٹ سپلیمنٹس ہم میں سے بہت سے لوگوں کے لیے گیم چینجر ثابت ہوسکتے ہیں لیکن اس کے بے جا استعمال سے گریز کریں اور اس موضوع سے متعلق کوئی سوالات ہیں تو اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔

  • الرجی ہے تو گھبرائیں نہیں یہ گھریلو ٹوٹکے آزمائیں

    الرجی ہے تو گھبرائیں نہیں یہ گھریلو ٹوٹکے آزمائیں

    بیماری چاہے کسی بھی قسم کی ہو وہ تکلیف دہ ہوتی ہے مگر الرجی ایسی بیماری ہے جس کے سبب اکثر لوگوں کو بڑی دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    اگر کسی شخص کو دھول مٹی سے، دھوئیں سے یا بہت تیز خوشبو سے الرجی ہے تو ایسی صورتحال میں وہ فوراً ہی بیمار ہوجاتا ہے اور اسے سردرد، کھانسی، متلی یا دیگر مسائل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

    الرجی اور بیماریاں صفائی کا خیال نہ رکھنے کی وجہ سے آتی ہیں۔ الرجی کو ایک سے دوسرے شخص تک پھیلنے سے پہلے گھریلو ٹوٹکوں کے ذریعے بھی روکا جاسکتا ہے۔

    ذیل میں آپ کو ان چیزوں کے بارے میں بتایا جارہا ہے جو عام طور پر باورچی خانے یا فریج میں موجود ہوتی ہیں اور الرجی کی صورت میں ان کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    ادرک: یہ ایسی چیز ہے جو عموماً ہر گھر میں موجود ہوتی ہے، اس میں اینٹی ہسٹامائنز شامل ہوتے ہیں جس سے جسم کو قوت مدافعت ملتی ہے۔ یہ الرجی کے ساتھ کھانسی اور چھینکوں کو بھی کم کرتی ہے۔

    نیم: یہ جراثیم کش خصوصیت کا حامل ہوتا ہے، خارش ہونے پر نیم کے تیل اور ناریل کے تیل کو یکجا کرکے لگانے سے افاقہ ہوتا ہے۔ اس کے کیپسول اور پاؤڈر مارکیٹ میں دستیاب ہوتے ہیں۔ یہ جلد کی الرجی کو روکنے میں بھی مددگار ہے۔

    ہلدی: چوٹ لگنے پر بھی ہلدی کا استعمال کیا جاتا ہے، اس سے سوزش میں کمی آتی ہے جب کہ اس کی اینٹی بیکٹیریل خصوصیات جسم میں قوت مدافعت بڑھانے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔

    تلسی: اگر کسی کو الرجی ہو تو وہ تلسی کے پتے چبا سکتا ہے جو کہ فائدہ مند ہونے کے ساتھ ساتھ تناؤ کو بھی کم کرتا ہے۔ یہ بھی قوت مدافعت کو بڑھاتا ہے۔

    پودینہ: یہ ایسی ہری سبزی ہے جو عام طور پر گھروں میں موجود ہوتی ہے، کھانسی اور سانس کی نالی کے حوالے سے کسی بھی مسئلے کے لیے اس کا استعمال سود مند ہوتا ہے جب کہ اس کی تاثیر ٹھنڈی ہوتی ہے۔ پودینے کا تیل لگانا بھی اچھا ہے، اسے ابال کر اس پانی کو بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

  • ایکنی سے نجات کے لیے جادوئی ٹوٹکا

    ایکنی سے نجات کے لیے جادوئی ٹوٹکا

    ایکنی اور کیل مہاسوں سے متاثرہ جلد کی دیکھ بھال کے لیے چند مفید گھریلو ٹوٹکوں کا استعمال کرتے ہوئے نہ صرف بدنما داغ دھبوں سے جان چھڑائی جاسکتی ہے بلکہ جلد کو صحت مند بنایا جاسکتا ہے۔

    ماہرین جلدی امراض کے مطابق ایکنی ایک ہارمونل طبی شکایت کا نام ہے جو بلوغت کے بعد اکثر مرد اور خواتین میں سامنے آتی ہے، اس کا بروقت علاج اس سے ہمیشہ کے لیے چھٹکارہ دلا سکتا ہے جبکہ دانوں کو نوچنے، بار بار چھونے اور جلد کی صفائی نہ رکھنے کے سبب یہ دیر پا رہتی ہے اور چہرے پر بد نما داغ بھی چھوڑ دیتی ہے۔

    ایکنی کی صفائی کے لیے طبی ماہرین کی جانب سے ایکنی سے متاثرہ مریضوں کو ہائی کیمیکل ڈوز دی جاتی ہیں جس کے سبب ایکنی کا خاتمہ تو ہو جاتا ہے مگر یہ ادویات دیر پا انسانی صحت خصوصاً خواتین کے لیے مزید مسائل کا شکار بنتی ہیں، لہٰذا ایکنی کا علاج گھر میں ہی چند مفید ٹوٹکوں اور صاف ستھرائی کے ذریعے کافی حد تک کیا جا سکتا ہے۔

    7 دنوں کے اندر اندر ایکنی کی افزائش روکنے اور داغ دھبوں کے خاتمے کے لیے مندرجہ ذیل مشوروں پر عمل مفید ثابت ہو سکتا ہے۔

    ایکنی سے جان چھڑانے کے لیے روزانہ کی بنیاد پر بتائے گئے چند مراحل پورے کرنے ہوں گے جو کہ نہایت آسان ہیں۔

    نیم کے پتوں سے بنا ٹونر

    سب سے پہلے نیم کی 4 ٹہنیاں لے لیں اور اب ان کے پتے الگ کر کے اچھی طرح سے دھو لیں، اس کے بعد ان پتوں کو آدھا گلاس پانی میں 10 منٹ کے لیے ابال کر ٹھنڈا کر لیں۔

    نیم کا پانی ٹھنڈا ہونے پر اس میں ہم وزن عرق گلاب شامل کریں اور اسے 7 دنوں کے لیے محفوظ کر لیں، اس محلول کو سات دن بعد استعمال کے لیے نیا بنا لیں، 7 دن بعد پرانا محلول استعمال نہ کریں۔

    اب اس پانی سے بنے ٹونر کو صبح منہ دھونے کے بعد چہرے پر لگا لیں، اس ٹونر سے آنکھوں کو بچائیں، یہ ٹونر صبح اور رات سونے سے قبل استعمال کریں، ٹو نر تولیے یا ٹشو سے سکھائیں نہیں بلکہ اسے خود ہی سوکھنے دیں، ٹونر سے اچھی طرح چہرہ گیلا کریں۔

    دوپہر یا شام میں لگانے کے لیے فیس ماسک

    4 سے 5 نیم کے پتے لے کر اچھی طرح دھو لیں، اب ان نیم کے پتوں میں ایک چمچ دہی اور آدھا یا پونا چمچ چاول کا آٹا ڈال لیں اور اچھی طرح سے یکجان پیسٹ بنالیں۔

    اب اس فیس ماسک کو چہرے پر 20 منٹ کے لیے لگائیں، 20 منٹ بعد نیم سے بنے ٹونر کی مدد سے گیلا کریں اور ہلکے ہاتھ سے مساج کرتے ہوئے چہرہ ٹھنڈے پانی سے دھو لیں۔

    فیس ماسک کے بعد آلو کا استعمال

    فیس ماسک اتارنے کے بعد ایک قاش آلو کی لیں اور اس میں کچھ کٹ لگا لیں تاکہ رس با آسانی باہر نکل آئے۔ اب اسے ہلکے ہاتھ سے چہرے پر لگا لیں یا آلو کا رس نکال کر روئی کی مدد سے بھی لگایا جا سکتا ہے۔

    حیرت انگیز نتائج حاصل کرنے کے لیے نیم کے پتوں سے بنے ٹونر، فیس ماسک اور آلو کے پانی کا مندرجہ بالا بتایا گیا عمل باقاعدگی سے 7 دنوں تک دہرائیں۔

  • منہ میں چھالے کیوں بنتے ہیں؟ آسان علاج

    منہ میں چھالے کیوں بنتے ہیں؟ آسان علاج

    بعض لوگ منہ میں بننے والے چھالوں سے بہت پریشان رہتے ہیں، گرمی میں یہ عمل زیادہ دیکھنے میں آتا ہے، اس کے سبب لوگ کھانے پینے میں بڑی تکلیف محسوس کرتے ہیں۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ منہ میں چھالے بننے کی وجہ زیادہ تر بخار ہے، یا جب جسم میں کسی وائرس کے خلاف مزاحمت جاری ہوتی ہے تو چھالے بنتے ہیں، تاہم کوئی حتمی وجہ سامنے نہیں آ سکی ہے۔

    یہ خیال کیا جاتا ہے کہ برش کی رگڑ سے، مصالحے دار غذائیں کھانے سے، ہارمونز میں تبدیلی یا ذہنی تناؤ وغیرہ کے سبب منہ میں چھالے بن سکتے ہیں، جب کہ چھالے ٹھیک ہونے کا دورانیہ 6 سے 8 دن ہوتا ہے۔

    چند آزمودہ گھریلو ٹوٹکے

    ایلو ویرا، گھیکوار

    ایلو ویرا جِل کے استعمال سے منہ کے چھالے ٹھیک ہونے کا عمل تیز ہو جاتا ہے، درد میں کمی آتی ہے، دن میں 2 سے 3 بار لگائیں۔

    چائے

    چائے میں ایسے اجزا پائے جاتے ہیں جو منہ میں چھالوں کی تکلیف میں کمی لانے میں مددگار ہیں، اس کے لیے استعمال شدہ ٹی بیگز کو 5 منٹ تک چھالوں پر لگائے رکھیں، اس عمل سے چھالے جلد ٹھیک ہو جائیں گے۔

    بیکنگ سوڈا

    یہ معدے میں تیزابی کیفیت کو معمول پر لاتا ہے، جس کی وجہ سے منہ میں چھالے بنتے ہیں، بیکنگ سوڈا سے بیکٹیریا بھی مرتے ہیں، ایک چائے کی چمچ بیکنگ سوڈا آدھے کپ گرم پانی میں ملا کر اس سے کلیاں کریں۔

    ہائیڈروجن پرآکسائیڈ

    یہ ایک طاقت ور جراثیم کش محلول ہے، لیکن نگلنے سے سختی سے پرہیز ضروری ہے، یہ منہ کے چھالوں کو انفیکشن سے بچاتا ہے، اسے ماؤتھ واش کی طرح استعمال کریں۔

    وٹامن ای

    وٹامن ای کے ایک کیپسول کو کاٹ اس کا تیل چھالوں پر لگائیں، چھالے جلد ٹھیک ہونے میں مدد ملے گی۔

    نمکین پانی

    نمک ملے پانی سے 30 سیکنڈ تک کلیاں کریں، اس سے چھالوں کے ختم ہونے کا عمل تیز ہو جاتا ہے۔

  • منہ سے جراثیم ختم کرنے کے گھریلو ٹوٹکے

    منہ سے جراثیم ختم کرنے کے گھریلو ٹوٹکے

    منہ کی ہائیجین کے لیے میڈیکل اسٹورز پر مختلف کمپنیوں کی مہنگی اور نت نئی پروڈکٹس دستیاب ہیں، تاہم منہ سے جراثیم ختم کرنے کے لیے چند مفید اور آسان ٹوٹکے بھی موجود ہیں، جنھیں استعمال کیا جا سکتا ہے۔

    بعض طبی ماہرین بھی کہتے ہیں کہ منہ کو صاف کرنے کے لیے عام مصنوعات کی بجائے قدرتی اجزا والی اشیا پر بھروسا کیا جا سکتا ہے، تاہم اہم بات یہ ہے کہ منہ میں مضر صحت بیکٹیریا کی افزائش کو روکنے کے لیے حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق منہ کی صفائی ضروری ہے۔

    منہ میں موجود مضر صحت جراثیم جگر، گردوں اور معدے پر منفی اثرات ڈال سکتے ہیں، اس لیے طبی ماہرین منہ کی صفائی پر بہت زیادہ زور دیتے ہیں۔

    منہ کی صفائی کے لیے قدرتی اجزا پر مشتمل اشیا بھی فائدہ مند ثابت ہوتی ہیں، ایسے ہی کچھ گھریلو ٹوٹکے یہاں پیش کیے جا رہے ہیں۔

    پانی اور نمک

    گرم پانی کا آدھا کپ لیں اور اس میں آدھا چمچ نمک ڈال لیں، اسے اچھی طرح ہلائیں اور پھر اس سے غرارے کریں۔

    ناریل کا تیل

    ناریل کے تیل سے بھی غرارے کیے جا سکتے ہیں، اس کے لیے ناریل کے خالص تیل کا ایک چمچ لے کر غرارے کریں، یہ عمل دن میں کئی بار کیا جا سکتا ہے، تیل نگلنے سے پرہیز کریں۔

    لونگ اور دارچینی کا تیل

    ایک گلاس پانی میں لونگ اور دارچینی کے تیل کے 10 قطرے ڈالیں، اور اسے کسی بوتل میں رکھ لیں، اور دن میں روزانہ 2 بار اس سے غرارے کریں۔

    بیکنگ سوڈا

    ایک چمچ سوڈا ایک گلاس گرم پانی میں ملائیں، اس سے غرارے کریں، نگلنے سے پرہیز کریں، غراروں کے بعد ہلکے گرم پانی سے منہ دھو لیں۔

  • "ہینگ” بہت کام کی چیز ہے!

    "ہینگ” بہت کام کی چیز ہے!

    آپ نے وہ محاورہ تو سنا ہو گا جس پر غور کیا جائے تو معلوم ہو گا کہ ایک ہی وقت میں، ایک ہی معاملے پر دو افراد کی رائے کیسے مختلف ہوسکتی ہے۔ محاورہ ہے، "ہینگ لگے نہ پھٹکری، رنگ چوکھا آئے”۔

    جب ایک فرد کسی موقع یا کسی چیز کا بھرپور فائدہ سمیٹنا چاہتا ہو تو اس کے اظہار کے لیے یہ محاورہ استعمال کرسکتا ہے جب کہ دوسرا شخص اس موقع پر اسے چالاک، عیار یا ذہین اور سمجھ دار بھی تصور کرسکتا ہے۔

    اس محاورے اور بحث کو یہیں چھوڑتے ہیں اور "ہینگ” کی طرف چلتے ہیں جسے سائنسی میدان میں Ferula assa-foetida کے نام سے شناخت کیا جاتا ہے۔ یہ خوش بو دار پودے سے حاصل ہونے والی جنس ہے۔

    ہینگ پاکستان کے علاوہ افغانستان، ایران، بھارت میں کاشت ہوتی ہے جہاں اسے پکوان اور کچن میں مسالے کے طور پر، طبی مسائل اور عام تکالیف میں فوری نجات کے لیے اور بعض ٹوٹکوں میں‌ بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

    ہينگ کے پودے کی لمبائی 3 ميٹر تک ہوسکتی ہے جس پر پیلے رنگ کا پھول کھلتا ہے۔

    طب و حکمت میں اسے مزاج کے اعتبار سے گرم اور خشک بتایا گیا ہے۔ اسے پودے سے ٹھوس حالت میں نکال کر پیس لیا جاتا ہے۔ پیٹ کی خرابی دور کرنے، درد سے نجات دلانے خاص طور پر بچوں میں پیٹ، دانت اور کان کے درد کو دور کرنے کے لیے اس کی مناسب اور ضروری مقدار دی جاتی ہے۔ ماہر معالج ہینگ کو مختلف دوسری اجناس اور روغن وغیرہ کے ساتھ ملا کر بھی استعمال کرواتے ہیں۔

    یہ بالوں کو جھڑنے سے روکتی ہے، سوجن کو دور کرتی ہے جب کہ ہینگ کی ایک‌ خاصیت اس کا اینٹی بائیوٹک طرزِ عمل ہے جو کھانسی اور بلغم سے نجات دلانے میں مؤثر بتایا جاتا ہے۔

  • بھڑ کے کاٹے کا علاج روایتی ٹوٹکوں سے کرنے پر اساتذہ کو جرمانہ

    بھڑ کے کاٹے کا علاج روایتی ٹوٹکوں سے کرنے پر اساتذہ کو جرمانہ

    برلن: جرمنی میں دو اساتذہ نے بھڑ کے کاٹے کا علاج کانٹا گرم کر کے زخم پر لگا کر کیا، جس پر انھیں مجموعی طور پر ساڑھے پانچ ہزار یورو کا جرمانہ ادا کرنا پڑ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ’گھریلو ٹوٹکا‘ آزمانا دو اساتذہ کو بہت مہنگا پڑ گیا، مرد اور خاتون ٹیچر نے بھڑ کے کاٹے کا علاج اپنے طریقے سے کرنے کی کوشش کی جس نے انھیں عدالت کے کٹہرے میں کھڑا کروا دیا۔

    مذکورہ واقعے کے بارے میں مقامی اخبار نے بتایا کہ یہ مئی 2017 میں پیش آیا تھا، اسکول کے بچے پڑوسی ریاست رائن لینڈ پلاٹینٹ کے دورے کے دوران ایک ’یوتھ ہاسٹل‘ میں ٹھہرے ہوئے تھے۔

    ہاسٹل میں ایک چودہ سالہ بچے کو بھڑ نے کاٹ لیا جس پر جرمنی کے صوبے ہیسے سے تعلق رکھنے والے دونوں اساتذہ نے اس پر فوری طور پر اپنا اپنا ٹوٹکا آزمایا۔

    انتالیس سالہ مرد استاد نے ایک لائٹر کے ذریعے ایک کانٹے (فورک) کو گرم کیا اور کاٹے کے مقام پر رکھ دیا، جب کہ چالیس سالہ خاتون ٹیچر نے زخم کو چیرا اور کریم لگا دی۔


    یہ بھی ملاحظہ کریں: شہد کی مکھیوں میں لپٹے سعودی شہری کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل


    گھریلو ٹوٹکا آزمائے جانے سے بچے کے زخم میں انفیکشن ہو گیا، اس کے وکیل نے ایک اور اعتراض بھی کیا کہ اس کے مؤکل کو کافی دنوں تک دستانے بھی پہننے پڑے۔

    جب کیس ضلعی عدالت میں پہنچا تو جج نے سماعت کے بعد مرد ٹیچر کو تین ہزار جب کہ خاتون ٹیچر کو ڈھائی ہزار یورو کا جرمانہ کر دیا۔

    خیال رہے کہ بھڑ کے کاٹے کے علاج کے طور پر ڈاکٹر مشورہ دیتے ہیں کہ ڈنک جسم سے فوری طور پر نکال لیا جائے اور اس جگہ برف یا کوئی دوسری ٹھنڈی چیز رکھی جائے، یورپ اور امریکا میں بھی عموماً یہی علاج کیا جاتا ہے۔