Tag: گھر

  • گھر کے نیچے 30 فٹ گہرائی میں کیا برآمد ہوا؟

    گھر کے نیچے 30 فٹ گہرائی میں کیا برآمد ہوا؟

    نئے گھر میں منتقل ہونے کے بعد اکثر اوقات مکینوں کو کچھ پراسرار چیزیں مل جاتی ہیں، جیسے چھپا ہوا کوئی کمرہ یا تہہ خانہ، امریکی شہری کو بھی ایسا ہی ایک تجربہ ہوا۔

    سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو میں امریکی شہری اسٹیون بتا رہا ہے کہ اسے اپنے گھر سے ایک خفیہ غار کا راستہ ملا۔

    اسٹیون کے مطابق وہ اس گھر میں اپنے کزن کے ساتھ رہتا ہے، ایک روز اسے ایک راستہ نیچے جاتا ہوا دکھائی دیا۔ اسٹیون اور اس کا کزن سیڑھیاں اور ٹارچ لے کر نیچے اترے تو یہ ایک 30 فٹ گہرا غار نکلا۔

    غار کے اندر ایک متروکہ ریلوے لائن بھی تھی۔ یہ غار ایک سرنگ کی طرف جارہی تھی جس کے اوپر ایک سڑک بنا کر اس سرنگ کو بند کردیا گیا تھا۔

    اسٹیون کا کہنا ہے کہ انہیں یہ جگہ بہت پرسکون اور خاموش لگی اور بہت پسند آئی۔

  • یہ خوبصورت گھر کس جگہ تعمیر کیا گیا ہے؟ حقیقت جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    یہ خوبصورت گھر کس جگہ تعمیر کیا گیا ہے؟ حقیقت جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    برطانیہ میں ایک انوکھا ترین اور خوبصورت گھر فروخت کے لیے پیش کردیا گیا، گھر کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں کبھی ریلوے اسٹیشن ہوا کرتا تھا۔

    برطانیہ میں ایک پرانا ریلوے اسٹیشن جو اب غیر فعال ہوچکا ہے، گھر میں تبدیل کردیا گیا۔ اسٹیشن کے ارد گرد کی زمین کو گارڈن قرار دے کر اسے نجی ملکیت بنا دیا گیا جو دیکھنے میں نہایت خوبصورت ہے۔

    3 بیڈرومز کا یہ گھر ساڑھے 5 لاکھ پاؤنڈز میں فروخت کے لیے پیش کیا گیا ہے۔

    اسٹیشن ہالٹ نامی یہ اسٹیشن سنہ 1885 میں تعمیر کیا گیا تھا، سنہ 1923 تک یہاں پر عملہ موجود تھا لیکن اس کے بعد یہاں سے تمام عملہ ہٹا دیا گیا اور ٹرینیں بغیر عملے کے یہاں پر رکتی رہیں۔

    40 سال بعد اس اسٹیشن کو مکمل طور پر بند کردیا گیا۔

    اس اسٹیشن کا محل وقوع نہایت شاندار ہے، سبزے سے گھرا ہوا لکڑی کا گھر جو کبھی ٹکٹ آفس ہوا کرتا تھا لوگوں کو بہت لبھا رہا ہے۔ اس کی رینوویشن بھی کی گئی ہے جس کے بعد ٹرین کا ایک خالی ڈبہ بھی یہاں کھڑا کردیا گیا ہے جبکہ تالاب بھی بنایا گیا ہے۔

    یہ گھر سڑکوں اورٹریفک کے شور سے بہت دور ہے اور یہاں تک صرف پیدل سفر کر کے ہی پہنچا جاسکتا ہے۔

  • گھر کی قیمت صرف 25 روپے

    گھر کی قیمت صرف 25 روپے

    یورپی ملک کروشیا ایک خوبصورت ملک ہے اور وہاں گھر خریدنے کے لیے لاکھوں ڈالرز کی ضرورت ہوتی ہے۔ مگر شمالی کروشیا کے ایک چھوٹے قصبے میں گھروں کو محض پاکستانی 25 روپے میں فروخت کیا جارہا ہے۔

    لیگارڈ نامی قصبے میں 2 ہزار 2 سو سے زائد افراد مقیم ہیں اور گزشتہ ایک صدی کے دوران وہاں سے زیادہ تر افراد دیگر علاقوں میں منتقل ہوگئے ہیں۔ اب وہاں گھروں کو محض ایک کیونا (کروشین کرنسی) یعنی لگ بھگ 25 روپے میں فروخت کیا جارہا ہے تاکہ وہاں کی گھٹتی آبادی کو بڑھایا جاسکے۔

    قصبے کے میئر ایوان سابولک نے اتنی کم قیمت میں گھروں کو فروخت کرنے کے حوالے سے بتایا کہ اس کا مقصد قصبے کو پھر نقشے میں واپس لانا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم ایک سرحدی قصبے میں تبدیل ہوگئے ہیں جہاں دیگر مقامات کے مقابلے میں سہولیات کم ہیں کیونکہ آبادی میں بتدریج کمی آئی ہے۔

    اس قیمت پر اب تک 17 گھر فروخت بھی کیے جاچکے ہیں جبکہ انتظامیہ کی جانب سے گھروں کی تزئین و آرائش کے لیے 25 ہزار کیونا (6 لاکھ 23 ہزار روپے سے زائد) دینے کا وعدہ بھی کیا گیا ہے۔

    اس اسکیم کے تحت اب صرف ایک گھر اور ایک عمارت کے پلاٹ کی فروخت باقی رہ گئی ہے۔ میئر نے بتایا کہ نئے آنے والوں کو فوڈ پروڈکشن اور میٹریل پراسیس کرنے والی صنعتوں میں ملازمتیں بھی مل سکیں گے۔

    مگر اتنے سستے گھروں کی پیشکش کے ساتھ کچھ شرائط بھی ہیں۔

    جیسے کہ مجوزہ خریداروں کی عمر 40 سال سے کم ہونی چاہیئے، وہ مالی طور پر خود مختار ہوں اور کم از کم 15 سال تک وہاں رہنے کا عزم کریں۔

    اسی طرح ان گھروں میں رہنے والے جوڑوں میں سے کسی ایک نے ہائی اسکول کی تعلیم مکمل کی ہو اور 3 سال تک کام کا تجربہ اضافی خصوصیات سمجھی جائیں گی۔

    ایسے ایک گھر کو خریدنے والے ڈینیل ہارمینسر نے بتایا کہ کاغذات میں ہم نے کم از کم 15 سال تک یہاں رہنا ہے مگر یہ کوئی مسئلہ نہیں، گھر تعمیر شدہ ہے اور ہمارا اسے فروخت کرنے یا کہیں اور منتقل ہونے کا ارادہ نہیں۔

    میئر کا کہنا تھا کہ اگرچہ یورپ سے باہر کے ممالک کے رہائشیوں نے بھی اس اسکیم میں بہت زیادہ دلچسپی ظاہر کی ہے مگر امیگریشن کی پیچیدگیوں کے باعث فی الحال یہ گھر یورپ سے باہر کے رہائشیوں کو فروخت نہیں کیے جارہے۔

  • گھر کی چھت پر سانپوں کا بسیرا، گھر والے خوف کا شکار

    گھر کی چھت پر سانپوں کا بسیرا، گھر والے خوف کا شکار

    اگر آپ کو اپنے گھر میں کوئی چوہا، لال بیگ یا دوسرا کوئی کیڑا نظر آجائے تو آپ کو بے حد پریشانی ہوگی، لیکن تصور کریں کہ آپ کے گھر میں سانپوں کا پورا بل (گھر) بنا ہوا ہو تو یقیناً آپ کے رونگٹے کھڑے ہوجائیں گے۔

    امریکی ریاست جارجیا کا ایک خاندان ایسی ہی صورتحال کا شکار ہوگیا جب انہیں اپنے کرائے کے مکان میں سانپ دکھائی دیے۔

    یہ خاندان اپنے مکان میں چوہوں اور کاکروچز کی موجودگی سے پہلے ہی کافی پریشان تھا، پھر ایک روز اچانک کئی ماہ سے ٹپکتی چھت کا ایک حصہ ٹوٹ کر گر پڑا اور گھر والوں پر خوفناک انکشاف ہوا کہ وہاں سانپوں کا پورا خاندان موجود ہے۔

    مذکورہ خاندان نے چھت کے رساؤ کے بارے میں مالک مکان کا کافی عرصے سے آگاہ کر رکھا تھا لیکن اس نے مرمت کی طرف کوئی توجہ نہیں دی، گھر والوں کا کہنا ہے کہ مسلسل پانی رسنے کی وجہ سے چھت میں گڑھا بن گیا اور پھر وہاں سانپوں نے بسیرا کرلیا۔

    سانپوں کو نکالنے کے لیے اینیمل کنٹرول ادارے سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ مالک مکان کی اجازت کے بغیر وہ چھت کو منہدم نہیں کرسکتے، اور اس کے بغیر سانپوں کو نکالنا نا ممکن ہے۔

    تاہم مالک مکان نے اس کی اجازت دینے سے انکار کردیا اور کرائے دار کو گھر خالی کرنے کا نوٹس دے دیا۔

  • جیف بیزوس کے گھر کے باہر احتجاج کیوں ہوا؟

    جیف بیزوس کے گھر کے باہر احتجاج کیوں ہوا؟

    دنیا کے امیر ترین شخص جیف بیزوس کے گھر کے باہر لوگوں نے احتجاج شروع کردیا، مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ جیف بیزوس ایمانداری سے ٹیکس ادا کریں۔

    بین الاقوامی یوب سائٹ کے مطابق دنیا کے سب سے امیر ترین شخص جیف بیزوس کے گھر کے باہر کروڑ پتی افراد نے جمع ہو کر احتجاج کیا اور ان سے مزید ٹیکس دینے کا مطالبہ کر دیا۔

    جیف بیزوس کا فلیٹ جس کی مالیت 10 ارب روپے ہے، اس کے باہر جمع ہونے والے شہریوں کا کہنا تھا کہ جیف بیزوس ایمانداری سے ٹیکس ادا نہیں کررہے۔

    مظاہرین کا کہنا تھا کہ ایمازون کے مالک نے کووڈ وبا کے دوران بے حساب دولت کمائی لیکن اسی شہر کے لوگ بے روزگاری اور مسائل میں گرفتار ہیں۔

    مظاہرین نے شہر میں اشتہاری بورڈ والے ٹرک بھی چلائے جن پر امیروں پر ٹیکس لگاؤ اور جیف بیزوس کی تصویر کے ساتھ مجھ سے ٹیکس لے کر دکھاؤ جیسے نعرے درج تھے۔

  • دنیا کے اس انوکھے ترین گھر کی خاص بات کیا ہے؟

    دنیا کے اس انوکھے ترین گھر کی خاص بات کیا ہے؟

    دنیا بھر میں بڑھتی ہوئی آبادی کی رہائشی ضروریات پوری کرنے کے لیے تعمیرات میں نئی نئی اختراعات کی جارہی ہیں جن میں سے ایک تھری ڈی پرنٹڈ گھر بھی ہیں، ان گھروں کی لاگت عام گھروں کے مقابلے میں کافی کم ہوتی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق یورپ میں پہلی بار تھری ڈی پرنٹر سے مکمل گھر تیار کیا گیا ہے جس میں ایک جوڑے نے رہائش اختیار کی ہے۔

    ڈچ جوڑے ایلائز لیوٹز اور ہیری ڈیکر اس تھری ڈی پرنٹر سے تیار کردہ گھر میں منتقل ہوئے ہیں، یہ گھر دیکھنے میں کسی گلیشیئر کی طرح کا ہے جو یورپ کی پہلی قانونی رہائش پذیر تھری ڈی پرنٹڈ جائیداد ہے۔

    اس کی بوجھ اٹھانے والی دیواریں تھری ڈی پرنٹنگ ٹیکنالوجی سے تیار کی گئی ہیں اور پورا گھر ہی جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس ہے۔

    اس میں داخلی دروازے کو چابی سے کھولنے کا آپشن موجود نہیں بلکہ دروازے کو ایک ایپ سے کھولا جاتا ہے۔

    ایلائز لیوٹز نے بتایا کہ اس گھر میں کسی بنکر جیسا احساس ہوتا ہے، یعنی محفوظ ہونے کا جبکہ یہ خوبصورت بھی ہے۔ اس طرح کی ساخت کا گھر روایتی طریقہ کار سے تعمیر کرنا بہت مشکل اور مہنگا ہوتا ہے مگر تھری ڈی پرنٹنگ سے لاگت کافی کم ہوجاتی ہے۔

    اسے ایک تعمیراتی کمپنی سینٹ گوبن ویبر بی میکس نے تعمیر کیا ہے جو 94 اسکوائر میٹر رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔

    اس گھر کی تھری ڈی پرنٹنگ کے لیے ایک بڑے روبوٹک آرم اور نوزل کو استعمال کیا گیا، جن میں ایک مخصوص سیمنٹ شامل کیا گیا۔ بعد ازاں اسٹرکچر کو آرکیٹیکٹ ڈیزائن کے بعد پرنٹ کردیا گیا اور ایک کے بعد ایک لیئر کا اضافہ کرکے دیواروں کو مضبوط بنایا گیا۔

  • وہ طریقہ جس سے آپ کے گھر کی بجلی کا بل کم آئے گا

    وہ طریقہ جس سے آپ کے گھر کی بجلی کا بل کم آئے گا

    موسم گرما عروج پر پہنچ چکا ہے اور کراچی میں ہیٹ ویو بھی آچکی ہے، موسم گرما میں گرمی اور دھوپ سے بچنے کے لیے سخت احتیاط کی ضرورت ہے۔

    دوسری جانب گرمیوں کے موسم میں پنکھوں اور اے سی کا استعمال بڑھ جاتا ہے جس کے باعث بجلی کے بل میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے۔ ایسے میں گھر کو پھول پودوں سے سرسبز و شاداب بنانا گھر کو ٹھنڈا رکھتا ہے۔

    گھروں میں پودے لگانا اور انہیں سرسبز رکھنا گھر کے مجموعی درجہ حرارت اور بجلی کے بل کو کم رکھتا ہے تاہم کچھ پودے ایسے بھی ہیں جو نہایت کم قیمت میں فوری طور پر آپ کے گھر کو ٹھنڈا کر سکتے ہیں۔

    آج ہم آپ کو ایسے ہی پودوں کے بارے میں بتانے جارہے ہیں۔

    ایلو ویرا

    ایلو ویرا کا پودا اپنے اندر بے شمار فوائد رکھتا ہے، ایلو ویرا ہوا کو جراثیموں اور زہریلے اشیا سے پاک کر کے اسے صاف بناتا ہے جبکہ یہ کمرے کے درجہ حرارت میں بھی کمی کرتا ہے۔

    آریکا پام ٹری

    یہ پودا کم روشنی میں بھی ہرا بھرا رہتا ہے اور ہوا کو صاف رکھنے کے ساتھ ساتھ درجہ حرارت میں کمی کرتا ہے۔

    ویپنگ فگ

    ویپنگ فگ نامی پودا گرمی سے پیدا ہونے والی بدبو کو ختم کر کے کمرے کی فضا کو خوشبو دار بناتا ہے جبکہ گرمی میں بھی کمی کرتا ہے۔

    بے بی ربڑ پلانٹ

    یہ پودا بھی کمرے کو ٹھنڈا رکھنے اور گرمی کم کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔

  • کرونا وائرس: گھر میں قرنطینہ ہونے والے افراد کے لیے خطرے کی گھنٹی

    کرونا وائرس: گھر میں قرنطینہ ہونے والے افراد کے لیے خطرے کی گھنٹی

    کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے عام مقامات بے شمار ہیں جہاں سے یہ وائرس نہایت تیزی سے پھیلتا ہے، اب حال ہی میں ماہرین نے ایک اور مقام کی نشاندہی کردی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق حال ہی میں ہونے والی ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا کہ ایسے گھر جہاں کا کوئی فرد کووڈ 19 سے متاثر ہو، اس وائرس کے پھیلاؤ کے لیے ہاٹ اسپاٹ کا کام کر رہے ہیں۔

    یہ نتیجہ 20 ممالک میں ہونے والی 54 تحقیقی رپورٹس کے ایک تجزیے سے نکالا گیا۔ طبی جریدے جرنل جاما نیٹ ورک اوپن میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ خاندان کے دیگر افراد کے مقابلے میں مریض کے شریک حیات میں اس وائرس کی منتقلی کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ یہ خطرہ اس وقت سے بڑھنے لگتا ہے جب گھر کے کسی فرد میں کووڈ 19 کی علامات جیسے کھانسی، بخار، سردی لگنا اور جسم میں درد ظاہر ہوجاتی ہیں۔

    تحقیق کے مطابق بالغ اور بچوں کی بجائے بالغ سے بالغ افراد میں وائرس کی منتقلی کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

    اس سے قبل چند ہفتوں قبل امریکا کے وینڈربیلٹ یونیورسٹی میڈیکل سینٹر کی تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ نیا کرونا وائرس درحقیقت سابقہ توقعات سے بھی زیادہ تیز رفتاری اور بڑے پیمانے پر ایک سے دوسرے میں منتقل ہوتا ہے۔

    تحقیق کے مطابق 53 فیصد سے زائد مریض ایسے ہیں جو کووڈ 19 کا شکار اس وقت ہوئے جب ان کے ساتھ رہنے والا اس وائرس سے متاثر ہوا۔

    تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا تھا کہ اب ہم جانتے ہیں کہ اگر گھر میں کسی کو کرونا وائرس کا سامنا ہوتا ہے تو وہ اپنے گھر کے کم از کم 50 فیصد لوگوں کو اس کا شکار بنا دیتا ہے اور وائرس کی منتقلی کا یہ عمل بہت تیزی سے ہوتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ کئی مہینوں کے دوران ہم اپنے خاندانوں کو تحفظ فراہم کرنے کے بعد ذہنی طور پر تھک چکے ہیں اور اپنے خاندان کے لوگوں سے ملنا چاہتے ہیں، مگر بدقسمتی سے وائرس نہیں تھکا اور بلا تکان متحرک ہے اور خاندان سے ملاقاتوں کو پھیلاؤ کا ذریعہ بنا سکتا ہے۔

  • کرونا وائرس سے صحت یاب افراد کے لیے سعودی وزارت صحت کی ہدایات

    کرونا وائرس سے صحت یاب افراد کے لیے سعودی وزارت صحت کی ہدایات

    ریاض: سعودی وزارت صحت نے ہدایت جاری کی ہے کہ کرونا وائرس سے متاثر افراد صحت یاب ہونے کے بعد اپنی گاڑی اور گھر کو بھی سینی ٹائز کریں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق وزارت صحت کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس سے صحت یابی کے بعد گھر اور گاڑی کو بھی جراثیم کش محلول سے سینی ٹائز کر لیا جائے۔

    وزارت صحت سے کیے گئے ایک استفسار پر وزارت کا کہنا تھا کہ جو شخص کرونا وائرس میں مبتلا رہا، صحت یابی کے بعد اسے چاہیئے کہ وہ خود اور دوسروں کی حفاظت کے لیے گھر کو ڈیٹول یا کسی بھی جراثیم کش محلول کے ذریعے صاف کرلے۔

    احتیاطی تدابیر کے حوالے سے وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اب تک کی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کرونا وائرس کی زندگی مختلف ماحول اور چیزوں کے لیے جدا ہوتی ہے، اس لیے احتیاط کا تقاضہ ہے کہ وہ افراد جو کرونا وائرس کے مرض میں مبتلا رہ چکے ہوں وہ گاڑی کو دھلوانے سے قبل اس پر اچھی طرح جراثیم کش مواد کا اسپرے کرلیں تاکہ وائرس مکمل طور پر ختم ہو جائے۔

    وزارت کا مزید کہنا تھا کہ مملکت میں کرونا وائرس کی وبا پر کافی حد تک قابو پایا جاچکا ہے تاہم احتیاط کے پیش نظر ضروری ہے کہ سماجی فاصلے کے اصول پر مکمل طور پر عمل کیا جائے۔

    ہاتھوں کی صفائی اور جراثیم کش محلول استعمال کرنے کے حوالے سے وزارت صحت کا کہنا تھا کہ گھروں سے باہر ہاتھوں کو سینی ٹائزکرتے رہیں۔

    مزید کہا گیا کہ اس امر کو یقینی بنائیں کہ ہر 2 گھنٹے بعد ہاتھوں کو صابن سے 20 سیکنڈ تک اچھی طرح دھوئیں کیونکہ کرونا وائرس انسان سے انسان میں بڑی تیزی سے منتقل ہوتا ہے جو مصافحہ کرنے یا متاثرہ شخص سے قریب ہونے پر بھی دوسرے کو لگ سکتا ہے اس لیے سماجی فاصلے کے اصول کو عالمی طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔

  • بھاری بھرکم ریچھ پیزا کی بو سونگھتا گھر کے اندر داخل ہوگیا

    بھاری بھرکم ریچھ پیزا کی بو سونگھتا گھر کے اندر داخل ہوگیا

    امریکا میں ایک سیاہ ریچھ پیزا کی تلاش میں گھر میں گھس آیا، تلاش میں ناکامی کے بعد بھالو بغیر کوئی توڑ پھوڑ کیے واپس چلا گیا۔

    یہ واقعہ امریکی ریاست کیلی فورنیا کے شہر اونٹاریو میں پیش آیا جہاں ایک گھر میں لگے سیکیورٹی کیمرا نے بھالو کو ریکارڈ کرلیا جو گھر میں گھس آیا تھا۔

    گھر کا داخلی دروازہ لاک نہیں تھا جس کے باعث ریچھ باآسانی گھر کے اندر داخل ہوگیا۔ دروازے کے سامنے ہی پیزا کے خالی ڈبے پڑے تھے جن کے گرد ریچھ گھوم کر پیزا تلاش کرتا رہا۔

    تاہم پیزا کی تلاش میں ناکامی کے بعد ریچھ بغیر کسی توڑ پھوڑ کے جس طرح آیا تھا اسی طرح مرکزی دروازے سے واپس چلا گیا۔

    گھر کے مالک اٹکنسن کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ ایک یاد دہانی ہے کہ کچرے کو اس طرح غیر ذمہ دارانہ انداز میں نہیں چھوڑنا چاہیئے ورنہ یہ ریچھ اور دیگر جنگلی جانوروں کو اپنی طرف متوجہ کرسکتا ہے۔