Tag: گھوٹکی

  • گھوٹکی میں فائرنگ، 3 افراد قتل

    گھوٹکی میں فائرنگ، 3 افراد قتل

    گھوٹکی: صوبہ سندھ کے شہر گھوٹکی میں دیرینہ تنازعے پر فائرنگ کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے 3 افراد جاں بحق ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق گھوٹکی کی تحصیل ڈہرکی کے علاقے کھینجو میں مسلح افراد نے فائرنگ کر کے تین افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔

    پولیس کے مطابق مقتولین موٹرسائیکل پرعدالت میں پیشی پر جا رہے تھے کہ رینی کینال پل کے مقام پر گھات لگائے مسلح افراد نے فائرنگ کر کے 3 افراد کو قتل کر دیا، پولیس کے مطابق واقعہ دیرینہ دشمنی کی بنا پر پیش آیا ہے۔

    پولیس حکام نے بتایا کہ تین سال قبل کوری برادری کی لڑکی کو مبینہ اغوا پر کوری برادری کے مسلح افراد نے سیاہ کاری کے الزام میں لوند قبیلے کے ایک شخص کو قتل کیا تھا جس کے جواب میں لوند قبیلے کے مسلح افراد نے فائرنگ کر کے کوری برادری کے قبول کوری اور جلال سمیت تین افراد کو قتل کر دیا۔

    مقتولین کے ورثاء نے لاشیں اٹھا کر کھینجو تھانے پر احتجاج کے دوران مطالبہ کیا کہ ملزمان کو فوری طور گرفتار کیا جائے۔

    یاد رہے کہ 15 اپریل 2019 کو گھوٹکی میں دو گروپوں کے درمیان تصادم کے نتیجے میں تین افراد ہلاک اور دو زخمی ہوگئے تھے۔

  • گھوٹکی کی دونوں مسلم لڑکیوں کی حفاظت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

    گھوٹکی کی دونوں مسلم لڑکیوں کی حفاظت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے گھوٹکی کی دو نوں مسلم لڑکیوں کی حفاظت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا عدالت پارلیمنٹ کو کوئی ہدایت نہیں دے سکتی، اقلیتیں بھی اتنی ہی پاکستانی ہیں جتنا کوئی اور۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں گھوٹکی کی دو نوں مسلم لڑکیوں کی حفاظت کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے درخواست پر سماعت کی۔

    چیف جسٹس نے آئی اے رحمن سے مکالمہ کیا کہ عدالت آپکی بہت مشکور ہے کہ آپ نے وقت نکال کر ہماری معاونت کی، ممبر کمیشن آئی اے رحمن نے کہا کہ سیکرٹری کمیشن عدالت میں رپورٹ جمع کروا چکے ہیں۔

    ممبر کمیشن آئی اے رحمان نے کہاکہ اقلیتیں صرف سکھر نہیں بلکہ پورے سندھ میں محفوظ نہیں ہیں، اس تاثر کو زائل کیا جانا چاہیے کہ اقلیتیں اس ملک میں غیر محفوظ ہیں، ہماری خواہش تھی کہ وہاں جا کر لوگوں سے ملتے اور ان کی رائے جانتے، لیکن ایسا نہیں ہو سکا۔

    چیف جسٹس نے کہاکہ حکومتی نمائندے رمیش کمار آپ کے بالکل ساتھ کھڑے ہیں، رمیش کمار صاحب ملک میں آپ کی جماعت کی حکومت ہے۔

    ڈاکٹر رمیش کمار نے کہاکہ یہ عدالت رپورٹ کی روشنی میں ڈائریکشن دے دی ، جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ یہ عدالت پارلیمنٹ کو کوئی ہدایت نہیں دے سکتی، اقلیتیں بھی اتنی ہی پاکستانی ہیں جتنا کوئی اور۔

    مزید پڑھیں : اسلام آباد ہائی کورٹ نے گھوٹکی کی 2نومسلم بہنوں کی تبدیلی مذہب درست قرار دے دی

    چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ یہ عدالت پارلیمنٹ کو مضبوط ہوتا دیکھنا چاہتی ہے، بعد ازاں عدالت نے کیس پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

    واضح رہے کہ ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے گھوٹکی کی دو لڑکیوں کے بھائی اور والد کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر منظر عام پر آئی تھیں جن میں انہوں نے دعویٰ کیا گیا تھا کہ ان کی دو بیٹیوں کو اغوا کر کے ان پر اسلام قبول کرنے کےلئے دباﺅڈالا جارہا ہے تاہم ساتھ دونوں لڑکیوں کی ویڈیوز بھی سامنے آئی تھیں جس میں وہ کہہ رہی ہیں کہ انہوں نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا۔

    وزیر اعظم عمران خان نے 24 مارچ کو لڑکیوں کے مبینہ اغوا اور ان کی رحیم یار خان منتقلی کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب کو واقعے کی فوری تحقیقات کا حکم دیا تھا۔

    بعدازاں لڑکیوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے موقف اپنایا تھا کہ انہوں نے اسلامی تعلیمات سے متاثر ہو کر اسلام قبول کیا لیکن منفی پروپیگنڈے سے جان کو خطرات لاحق ہیں لہٰذا عدالت حکومت کو ہمیں تحفظ فراہم کرنے کے احکامات صادر کرے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے نومسلم لڑکیوں کو سرکاری تحویل میں دینے کا حکم دیتے ہوئے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد اور ڈائریکٹر جنرل ہیومن رائٹس کے حوالے کردیا تھا۔

    اسلام آباد (این این آئی) اسلام آباد ہائی کورٹ نے گھوٹکی کی دو نو ںمسلم لڑکیوں کی حفاظت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے جبکہ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ عدالت پارلیمنٹ کو کوئی ہدایت نہیں دے سکتی، اقلیتیں بھی اتنی ہی پاکستانی ہیں جتنا کوئی اور، عدالت پارلیمنٹ کو مضبوط ہوتا دیکھنا چاہتی ہے

  • گھوٹکی میں بکری کو بچاتے ہوئے 4 افراد کنویں میں ڈوب کر جاں بحق

    گھوٹکی میں بکری کو بچاتے ہوئے 4 افراد کنویں میں ڈوب کر جاں بحق

    گھوٹکی: سندھ کے علاقے گھوٹکی کے نواحی علاقے میں بکری کو بچاتے ہوئے چار افراد کنویں میں ڈوب کر جاں بحق ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق گھوٹکی کے نواحی علاقے میں بکری کی جان بچانے کے لیے کنویں میں کودنے والے چار افراد اپنی جانیں گنوا بیٹھے، تین افراد کی نعشیں نکال لی گئیں چوتھے کی تلاش جاری ہے۔

    رپورٹ کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں دو سگے بھائی جاوید ملک اور صوبہ ملک شامل ہیں، جاں بحق ہونے والوں کی لاشیں میرپور ماتھیلو کے ڈی ایچ کیو اسپتال منتقل کردی گئیں۔

    کنویں میں ڈوبنے والے چوتھے شخص کی شناخت اعجاز ملک کے نام سے ہوئی ہے جس کی تلاش کے لیے ریسیکیو ٹیمیں مصروف عمل ہیں۔

    مزید پڑھیں: کراچی: نالے میں گرنے والے 3 بچے دم توڑ گئے، ایک بچے کی تلاش جاری

    پولیس کے مطابق لاشوں کو ضابطے کی کارروائی کے بعد ورثاء کے حوالے کردیا جائے گا، واقعے کے بعد علاقے میں سوگ کی فضا ہے۔

    اسپتال ذرائع کے مطابق خالی کنویں میں زہریلی گیس کے اخراج کے باعث تمام افراد دم گھٹنے سے جانبر نہ ہوسکے۔

    واضح رہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد میں سیوریج کے نالے میں تین بچے ڈوب کر جاں بحق ہوگئے تھے جبکہ چوتھے بچے کو زندہ نکال لیا گیا تھا۔

    کھیل کے دوران ایک بچے کی چپل نالے میں گری جس کو اٹھانے کے دوران وہ نالے میں گرا بچے کو بچانے کی کوشش میں باقی بچے بھی نالے میں گر کر جاں بحق ہوئے تھے۔

  • گھوٹکی: پسند کی شادی کرنے والی نو مسلم لڑکیوں کی گھر واپسی، والہانہ استقبال

    گھوٹکی: پسند کی شادی کرنے والی نو مسلم لڑکیوں کی گھر واپسی، والہانہ استقبال

    گھوٹکی: پسند کی شادی کرنے والی نو مسلم بہنیں شازیہ اور آسیہ واپس اپنے گاﺅں پہنچ گئی ہیں، دونوں بہنوں کا والہانہ استقبال کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کے علاقے گھوٹکی سے تعلق رکھنے والی نو مسلم بہنیں واپس اپنے گاؤں پہنچ گئیں جہاں دونوں کا شان دار استقبال کیا گیا۔

    سندھ پنجاب بارڈ پر جمع شدہ سینکڑوں افراد نے دونوں کے والہانہ استقبال کے دوران نو مسلم بہنوں پر پھولوں کی پتیاں بھی نچھاور کیں، روینا عرف آسیہ اور رینا عرف شازیہ کے شوہر صفدر اور برکت بھی ہم راہ تھے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے اسلام قبول کرنے والے جوڑوں کو اپنی مرضی سے زندگی گزارنے کی اجازت دی تھی۔

    یہ بھی پڑھیں:  اسلام آباد ہائی کورٹ نے گھوٹکی کی 2نومسلم بہنوں کی تبدیلی مذہب درست قرار دے دی

    یاد رہے کہ سندھ کے ضلع گھوٹکی کی تحصیل ڈہرکی سے تعلق رکھنے والی دو ہندو لڑکیوں نے اسلام قبول کرنے کے بعد پسند کی شادی کی تھی، لڑکیوں نے تحفظ کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

    11 اپریل کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے نو مسلم بہنوں کو تحفظ کی فراہمی کی درخواست پر فیصلہ کرتے ہوئے ان کی تبدیلی مذہب کو درست قرار دیا تھا۔

    عدالت میں پیش کردہ کمیشن رپورٹ میں کہا گیا کہ دونوں لڑکیوں کو زبردستی مذہب تبدیل نہیں کرایا گیا، تاہم انھیں مذہب تبدیلی کے لیے سہولت فراہم کی گئی تھی، دونوں بالغ لڑکیوں نے اسلام سے آشنا ہو کر اسلام قبول کیا۔

    میڈیکل بورڈ نے بھی اپنی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی، جس کے مطابق دونوں بہنیں 18 اور 19 سال کی ہیں۔

  • کوئی دباؤ نہیں، بھارت پاکستان کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈا کررہا ہے!

    کوئی دباؤ نہیں، بھارت پاکستان کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈا کررہا ہے!

    کراچی: گھوٹکی کی نو مسلم بہنوں کا کہنا ہے کہ ہم پر کوئی دباؤ نہیں، بھارت پاکستان کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈا کررہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے نو مسلم بہنوں‌ آسیہ اورنادیہ کہتی ہیں کہ بچپن سے مسلمان ہونے کا شوق تھا، جو اب پورا ہوا.

    انھوں نے مزید کہا کہ ہم پر کسی قسم کا دباؤ نہیں، سسرال میں سب ہمارا خیال رکھتے ہیں، والدہ نے بلوایا تھا، مگر اب یہی ہمارا گھر ہے.

    ان کے شوہروں صفدر علی، برکت علی نے بھی پروگرام میں اظہار خیال کیا، انھوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے پرمطمئن ہیں.

    مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائی کورٹ نے گھوٹکی کی 2نومسلم بہنوں کی تبدیلی مذہب درست قرار دے دی

    انھوں نے یہ بھی کہا کہ کئی لوگ پاکستان کا کھاتے ہیں، مگر انڈیا کے ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں. انڈیا کا پروپیگنڈا اس معاملے پر بالکل بے بنیاد ہے.

    ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ بہت خوش ہیں اور ان کی پہلی بیویوں نے بہ خوشی اس رشتے کی اجازت دی.

    یاد رہے کہ 11 اپریل 2019 کو اسلام آبادہائی کورٹ نے گھوٹکی کی 2 نومسلم بہنوں کی تبدیلی مذہب درست قراردیتے ہوئے دونوں لڑکیوں کی فراہمی تحفظ کی درخواست منظور کرلی تھی.

  • اٹھارہویں ترمیم کو ختم کرنے کی کوشش کی تو دمادم مست قلندر ہوگا،  بلاول بھٹو

    اٹھارہویں ترمیم کو ختم کرنے کی کوشش کی تو دمادم مست قلندر ہوگا، بلاول بھٹو

    گھوٹکی : چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اگر18ویں ترمیم کو ختم کرنے یا پھر ون یونٹ لانے کی کوشش کی گئی تو پھر دمادم مست قلندر ہوگا، مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے اور مزدور طبقہ بدحال ہے۔

    یہ بات انہوں نےگھوٹکی میں پیپلز پارٹی کے زیر اہتمام جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہی، بلاول بھٹو نے اپنے خطاب میں موجودہ حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ وزیراعظم 18ویں ترمیم ختم کرکے حقوق غضب کرنا چاہتے ہیں، یہ لوگ سندھ کے عوام کے حقوق پر قبضہ اور پنجاب کے عوام کا حق مارنا چاہتے ہیں، یہ وفاق کو کمزور کرکے ون یونٹ کی طرز کا نظام لانا چاہتے ہیں۔

    یہ لوگ آج بھی خدانخواستہ ون یونٹ سے ملک توڑنا چاہتے ہیں

    ان کا مزید کہنا تھا کہ پہلے بھی ون یونٹ سے ملک ٹوٹا تھا اب یہ لوگ آج بھی خدانخواستہ ون یونٹ سے ملک توڑنا چاہتے ہیں، یہ بھٹو شہید کے دیئے ہوئے متفقہ آئین کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔

    اس آئین میں ہماری جدوجہد اور ہمارا خون شامل ہے، ہم نے جانیں دی ہیں ہم اس آئین پر آنچ نہیں آنے دیں گے، میں حکمرانوں کو وارننگ دیتا ہوں کہ اگر18ویں ترمیم کو ختم کرنے یا پھر ون یونٹ لانے کی کوشش کی گئی تو پھر دمادم مست قلندر ہوگا۔

    حکمران ملک سےغربت کو نہیں بلکہ غریب کو ختم کررہے ہیں

    انہوں نے کہا کہ آج تک ملک میں کسی نے کوئی ایسی حکومت دیکھی ہے جو ایک سال میں 3،3بجٹ دیتی ہے، ہمارا وزیرخزانہ خود ٹی وی پر آکر کہتا ہے کہ معاشی پالیسی سے عوام کی چیخیں نکلیں گی، یہ حکمران ملک سےغربت کو نہیں بلکہ غریب کو ختم کررہے ہیں۔

    آخر غریب عوام جائیں تو جائیں کہاں؟ مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے، جس کے باعث مزدور طبقہ بدحالی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہے، اناج پیدا کرنے والے ہاری آج خود بھی دو روٹی کیلئے ترس رہے ہیں، پیٹرول ،گیس ،بجلی دالیں اور دوائیاں بھی مہنگی کردی گئی ہیں۔

    بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ ایک طرف گرمی کی شدت بڑھتی جارہی ہے تو دوسری طرف لوڈشیڈنگ کا عذاب بھی بڑھ رہا ہے،12،12گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہورہی ہے۔

     ان سے ملک نہیں سنبھالا جارہا

    عمران خان نے کہا تھا کہ ایک کروڑ نوکریاں دیں گے،50لاکھ گھر بنائیں گے، آج لاکھوں نوجوان ڈگریاں ہاتھ میں لئے بےروزگاری کا رونا رو رہے ہیں، انکروچمنٹ کے نام پر غریب سے چھت بھی چھینی جارہی ہے، یہ نااہل لوگوں کا ٹولہ ہے ان سے ملک نہیں سنبھالا جارہا، ان لوگوں کا ہر وعدہ جھوٹا اور ہر نعرہ دھوکا نکلا۔

    چیئرمین پی پی کا مزید کہنا تھا کہ آج کوئٹہ میں افسوسناک واقعہ ہوا،بہت سے لوگ شہید ہوئے لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اس ملک کے وزیراعظم شہداء کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کیلئے کوئٹہ نہیں پہنچے۔

    احتساب سب کا ہونا چاہیے ،  نیب بی آر ٹی منصوبے پر ہاتھ کیوں نہیں ڈالتا

    احتسابی عمل کے حوالے سے انہوں نےکہا کہ میں بھی کہتا ہوں کہ احتساب سب کا ہونا چاہیے اور احتساب کا ایسا نظام ہو ناچاہیے جس سے انتقام کی بو نہ آئے، یہ کیسا احتساب ہے کہ نیب بی آر ٹی منصوبے پر ہاتھ نہیں ڈالتا۔

    سندھ کے وزیراعلیٰ کو تو نیب بلا لیتا ہے، پختونخوا کے وزیراعلیٰ کو اربوں کی کرپشن پر نوٹس تک نہیں دیا جاتا، یہ انتقام یہ نیب گردی نہیں تو اور کیا ہے یہ آمروں کے قانون سے ہمیں جھکا اور ڈرا نہیں سکتے، آمروں کا بھی مقابلہ کیا تھا اب ان کا بھی مقابلہ کریں گے۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے گھوٹکی کی 2نومسلم بہنوں کی تبدیلی مذہب درست قرار دے دی

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے گھوٹکی کی 2نومسلم بہنوں کی تبدیلی مذہب درست قرار دے دی

    اسلام آباد : اسلام آبادہائی کورٹ نے گھوٹکی کی 2نومسلم بہنوں تبدیلی مذہب درست قراردیتے ہوئے دونوں لڑکیوں کی فراہمی تحفظ کی درخواست منظور کرلی اور عدالت نے کمیشن کو 4 ہفتے کا وقت دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے گھوٹکی کی ہندو مذہب تبدیل کرکے پسند کی شادی کرنے والی دو بہنوں آسیہ عرف روینہ اور نادیہ عرف رینہ کی فراہمی تحفظ کی درخواست پر سماعت کی۔

    کمیشن کے ممبر اے آر رحمان اور وفاقی سیکرٹری داخلہ عدالتی حکم پر عدالت میں پیش ہوئے۔

    عدالت نے دونوں بہنوں کی تبدیلی مذہب درست قراردیتے ہوئے کہا عدالت نے کمیشن رپورٹ کو مدنظر رکھ کر فیصلہ دیا جبکہ کمیشن نے تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کے لیے4 ہفتے مانگے، جس پر عدالت نے کمیشن کو 4 ہفتے کا وقت دے دیا۔

    عمیر بلوچ ایڈووکیٹ نے کہا گزشتہ سماعت اور آج بھی سماعت کے دوران عدالت میں دونوں لڑکیوں کو پیش نہیں کیا گیا، جس پر وزارت داخلہ نے بتایا کمیشن کے 5 میں سے 3 ممبر نے اجلاس کیا اور دونوں لڑکیوں کے بیانات ریکارڈ کئے، دونوں لڑکون کے بھی آج بیان ریکارڈ کر دیئے ہیں۔

    کمیشن رپورٹ میں کہا گیا دونوں لڑکیوں کو زبردستی مذہب تبدیل نہیں کرایا گیا، مگر سہولت فراہم کیا گیا، دونوں بالغ لڑکیوں نے اسلام سے آشنا ہو کر اسلام قبول کیا۔

    مزید پڑھیں : گھوٹکی: 2 لڑکیوں کا مبینہ اغوا، سندھ حکومت نے تحقیقات کے لیےکمیٹی بنا دی

    میڈیکل بورڈ نے اپنی رپورٹ عدالت میں جمع کرایا، جس کے مطابق دونوں بہنیں 18 اور 19 سال کی ہیں۔

    وزارت داخلہ نے کہا گھوٹکی میں ایسے معاملات عام ہیں، جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا سپریم کورٹ کے حکم پر کیا عمل درآمد کرایا گیا تو وزارت داخلہ نے بتایا فائنل رپورٹ بھی عدالت کو دینا چاہتے ہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا اس کورٹ کی حساسیت کو عدالت نے دیکھا ہے، کمیشن کے ممبران انتہائی قابل احترام شخصیت ہیں، آئی اے رحمان کا کہنا تھا گھوٹکی میں مذہب تبدیل کرنے والے سنٹر کو چیک اینڈ بیلنس کرنے اور اس معاملے پر قانون سازی کی ضرورت ہے۔

    چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا اسلام آباد ہائی کورٹ کے داہرہ اختیار کا معاملہ ہے، اقلیتوں کے حقوق صرف زبانی حد تک محفوظ رکھنے کی نہیں بلکہ دیکھائی دے کے اقلیتوں کے حقوق محفوظ ہیں، یہ عدالت پارلیمنٹ کو قانون سازی کا حکم نہیں دے سکتا۔

    رمیش کمار نے کہا میں اس عدالت کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں، جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا آپ کو شکریہ ادا کرنے کی ضرورت نہیں۔

    بعد ازان عدالت نے سماعت 14 مئی تک ملتوی کر دی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے نو مسلم بہنوں نادیہ اورآسیہ کی عمر کے تعین اور حقائق جاننے کے لیے 5 رکنی کمیشن قائم کرنے کا حکم دیا تھا، کمیشن میں مفتی تقی عثمانی کو بھی شامل کیا گیا تھا۔

    مزید  پڑھیں:  نومسلم بہنوں کی عمر کے تعین اور حقائق کیلیے 5 رکنی کمیشن قائم کرنے کا حکم

    واضح رہے کہ ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے گھوٹکی کی دو لڑکیوں کے بھائی اور والد کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر منظر عام پر آئی تھیں جن میں انہوں نے دعویٰ کیا گیا تھا کہ ان کی دو بیٹیوں کو اغوا کر کے ان پر اسلام قبول کرنے کےلئے دباﺅڈالا جارہا ہے تاہم ساتھ دونوں لڑکیوں کی ویڈیوز بھی سامنے آئی تھیں جس میں وہ کہہ رہی ہیں کہ انہوں نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا۔

    وزیر اعظم عمران خان نے 24 مارچ کو لڑکیوں کے مبینہ اغوا اور ان کی رحیم یار خان منتقلی کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب کو واقعے کی فوری تحقیقات کا حکم دیا تھا۔

    بعدازاں لڑکیوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے موقف اپنایا تھا کہ انہوں نے اسلامی تعلیمات سے متاثر ہو کر اسلام قبول کیا لیکن منفی پروپیگنڈے سے جان کو خطرات لاحق ہیں لہٰذا عدالت حکومت کو ہمیں تحفظ فراہم کرنے کے احکامات صادر کرے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے نومسلم لڑکیوں کو سرکاری تحویل میں دینے کا حکم دیتے ہوئے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد اور ڈائریکٹر جنرل ہیومن رائٹس کے حوالے کردیا تھا۔

  • گھوٹکی: 2 لڑکیوں کا مبینہ اغوا، سندھ حکومت نے تحقیقات کے لیے کمیٹی بنا دی

    گھوٹکی: 2 لڑکیوں کا مبینہ اغوا، سندھ حکومت نے تحقیقات کے لیے کمیٹی بنا دی

    کراچی: صوبہ سندھ کے علاقے گھوٹکی کی تحصیل ڈہرکی سے 2 لڑکیوں کے مبینہ اغوا کے معاملے میں سندھ حکومت کا بڑا فیصلہ سامنے آ گیا ہے، واقعے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی بنا دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق ڈہرکی کی دو لڑکیوں کے مبینہ طور پر اغوا کے معاملے کی تحقیقات کے لیے سندھ حکومت نے 4 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی۔

    سیکریٹری داخلہ کمیٹی کے سربراہ مقرر کر دیے گئے، کمیٹی کی تشکیل کا نوٹی فکیشن جاری کر دیا گیا، کمیٹی میں سیکریٹری اقلیتی امور، کمشنر، ڈی آئی جی سکھر بہ طور ممبر شامل ہیں۔

    یہ کمیٹی اسکول یونین کونسل اور نادرا ریکارڈ کے مطابق عمر کا تعین کرے گی، کمیٹی دونوں لڑکیوں کے اہلِ خانہ کی سماجی زندگی کا جائزہ بھی لے گی۔

    یہ بھی پڑھیں:  نومسلم بہنوں کی عمر کے تعین اور حقائق کیلیے 5 رکنی کمیشن قائم کرنے کا حکم

    تحقیقاتی کمیٹی لڑکیوں کی جانب سے مذہب تبدیل کرنے کا جائزہ لے گی، پولیس کی طرف سے لاپرواہی ثابت ہونے پر کمیٹی پولیس کے خلاف کارروائی کا بھی تعین کرے گی۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق یہ 4 رکنی کمیٹی آئندہ 2 روز میں رپورٹ وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو پیش کرنے کی پابند ہوگی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے نو مسلم بہنوں نادیہ اورآسیہ کی عمر کے تعین اور حقائق جاننے کے لیے 5 رکنی کمیشن قائم کرنے کا حکم دیا تھا، کمیشن میں مفتی تقی عثمانی کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

  • عدالتی حکم کے باوجود وفاق نے نو مسلم بہنوں کے معاملے میں انکوائری رپورٹ پیش نہیں کی: ہائی کورٹ

    عدالتی حکم کے باوجود وفاق نے نو مسلم بہنوں کے معاملے میں انکوائری رپورٹ پیش نہیں کی: ہائی کورٹ

    اسلام آباد: ہائی کورٹ نے گھوٹکی، سندھ سے تعلق رکھنے والے دو مسلم بہنوں کے کیس میں تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالتی حکم کے باوجود وفاق نے نو مسلم بہنوں کے معاملے میں انکوائری رپورٹ پیش نہیں کی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے حکم نامے میں کہا ہے کہ وفاق کی جانب سے عدالت میں کوئی انکوائری رپورٹ پیش نہیں کی گئی، جو افسر عدالت آئے ان کا کہنا تھا کہ کوئی انکوائری میں پیش نہیں ہوا، جب کہ 26 مارچ کو عدالت نے انکوائری کر کے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

    ہائی کورٹ نے کہا کہ عدالت میں کمشنر سکھر اور سندھ حکومت کے نمائندے پیش ہوئے تھے، معاملہ حساس ہے، وفاقی حکومت ٹاسک فورس قائم کرے اور وزیر ہیومن رائٹس شیریں مزاری عدالت میں رپورٹ جمع کرائیں۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے دونوں بہنوں نادیہ اور آسیہ کو بھی آئندہ سماعت میں عدالت میں پیش ہو کر بیان ریکارڈ کرانے کا حکم دیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  نومسلم بہنوں کی عمر کے تعین اور حقائق کیلیے 5 رکنی کمیشن قائم کرنے کا حکم

    عدالت نے کہا کہ آئین اقلیتوں کو حقوق دیتا ہے، سیکریٹری داخلہ کمیشن ممبران کی معاونت کریں اور انھیں سہولت فراہم کریں، کمیشن اس بات کی تحقیقات کرے کہ لڑکیوں کے ساتھ زبردستی تو نہیں کی گئی، سندھ اور وفاقی حکومت بھی کمیشن کو سہولت فراہم کریں۔

    ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کا بھی حکم دیا، کہا پمز اسپتال کے سینئر اسپیشلسٹ ڈاکٹرز پر مبنی بورڈ بنایا جائے، جس کا کام لڑکیوں کی عمر اور شادی پر رپورٹ جمع کرانا ہوگا، رپورٹ آئندہ سماعت پر جمع کرائی جائے۔

  • نومسلم بہنوں کی عمر کے تعین اور حقائق کیلیے 5 رکنی کمیشن قائم کرنے کا حکم

    نومسلم بہنوں کی عمر کے تعین اور حقائق کیلیے 5 رکنی کمیشن قائم کرنے کا حکم

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے گھوٹکی سے تعلق رکھنے والے دو مسلم بہنوں نادیہ اورآسیہ کی عمر کے تعین اور حقائق کے لیے 5 رکنی کمیشن قائم کرنے کا حکم دے دیا، کمیشن میں پانچویں رکن کے طور پر مفتی تقی عثمانی شامل کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے اسلام قبول کر کے شادی کرنے والی لڑکیوں کے مقدمے کی سماعت کی۔

    سماعت کے دور ان پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) کی جانب سے لڑکیوں کی عمر کے حوالے سے رپورٹ جمع کرائی گئی، آسیہ عرف روینہ اور نادیہ عرف رینہ کی ہڈیوں کے ٹیسٹ کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ دونوں لڑکیوں عمریں بالترتیب 19 اور 18سال ہیں اور یہ کم عمر نہیں تاہم اس رپورٹ کو رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر درشن کمار اور لڑکیوں کے اہلخانہ نے مسترد کردیا۔

    روینہ اور رینہ کے والد ہری لال نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک درخواست بھی دائر کی، جس میں استدعا کی گئی کہ لڑکیوں کی اصل عمر جانچ کے لیے میڈیکل بورڈ تشکیل دیا جائے اور عدالت سے یہ درخواست بھی کی گئی کہ حکومت ان لڑکیوں کا ایک نفسیاتی ٹیسٹ بھی کرے تاکہ لڑکیوں کی ذہنی حالت اور اسٹاک ہوم سینڈروم کی تشخیص کی جاسکے، اسٹاک ہوم سینڈروم وہ احساس ہے جس میں مغوی کو اکثر مواقعوں پر اس کو اغوا کرنے یا تکلیف دینے والے سے پیار ہو جاتا ہے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے استدعا منظور کرتے ہوئے لڑکیوں کی اصل عمر کی تشخیص کےلئے 5 رکنی کمیشن تشکیل دے دیا اور کمیشن میں پانچویں رکن کے طور پر مفتی تقی عثمانی کو شامل کر دیا جبکہ کمیشن کے دیگر 4 اراکین وہی ہوں گے، جنہیں عدالت نے اس سے قبل اپنی معاونت کے لیے شامل تفتیش کیا تھا۔

    مذکورہ 4 اراکین میں وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری، ڈاکٹر مہدی حسن، خاور ممتاز اور آئی اے رحمان شامل ہیں، یہ کمیشن اس بات کا تعین کرے گا کہ مسلمان لڑکوں سے شادی کے وقت وہ کم عمر تو نہیں تھیں اور کہیں ان پر مذہب کی تبدیلی کے لیے دباؤ تو نہیں ڈالا گیا۔

    مزید پڑھیں : نومسلم بہنوں کا تحفظ، عدالتی حکم پر لڑکیاں دارالامان منتقل، وزیر انسانی حقوق سے رپورٹ طلب

    عدالت نے پیشگی نوٹس کے باوجود سیکریٹری داخلہ یا حکومت سندھ کے چیف سیکریٹری کے عدالت میں پیش نہ ہونے پر وفاق اور سندھ حکومت کے رویے پر برہمی کا اظہار کیا۔

    چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے دوران سماعت اپنے ریمارکس میں کہا کہ عدالت یہ واضح کرنا چاہتی ہے کہ آیا ان لڑکیوں کی زبردستی شادی کی گئی یا نہیں اور کہیں لڑکیاں کم عمر تو نہیں۔

    اس موقع پر انہوں نے دہشت گردی کی حالیہ واردات کے بعد نیوزی لینڈ کی حکومت کی مثال پیش کی، جس نے اس تاثر کو زائل کرنے کی کوشش کی کہ معاشرہ مسلمانوں کے خلاف ہے۔

    بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 11 اپریل تک ملتوی کردی۔

    واضح رہے کہ ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے گھوٹکی کی دو لڑکیوں کے بھائی اور والد کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر منظر عام پر آئی تھیں جن میں انہوں نے دعویٰ کیا گیا تھا کہ ان کی دو بیٹیوں کو اغوا کر کے ان پر اسلام قبول کرنے کےلئے دباﺅڈالا جارہا ہے تاہم ساتھ دونوں لڑکیوں کی ویڈیوز بھی سامنے آئی تھیں جس میں وہ کہہ رہی ہیں کہ انہوں نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا۔

    وزیر اعظم عمران خان نے 24 مارچ کو لڑکیوں کے مبینہ اغوا اور ان کی رحیم یار خان منتقلی کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب کو واقعے کی فوری تحقیقات کا حکم دیا تھا۔

    بعدازاں لڑکیوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے موقف اپنایا تھا کہ انہوں نے اسلامی تعلیمات سے متاثر ہو کر اسلام قبول کیا لیکن منفی پروپیگنڈے سے جان کو خطرات لاحق ہیں لہٰذا عدالت حکومت کو ہمیں تحفظ فراہم کرنے کے احکامات صادر کرے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے گزشتہ ہفتے ہونے والی سماعت پر نومسلم لڑکیوں کو سرکاری تحویل میں دینے کا حکم دیتے ہوئے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد اور ڈائریکٹر جنرل ہیومن رائٹس کے حوالے کردیا تھا۔