Tag: گھڑی

  • بلڈ پریشر بتانے والی گھڑی تیار

    بلڈ پریشر بتانے والی گھڑی تیار

    عالمی ماہرین بلڈ پریشر بتانے والی پریشرائز گھڑی ایجاد کرلی، بلڈ پریشر اس وقت دنیا میں تیزی سے پھیلتا ہوا مرض ہے۔

    جب اس گھڑی کو بلڈ پریشر ناپنے کے معیاری آلات کے ساتھ رکھا گیا تو اس نے کہیں منفی 5 اور کہیں مثبت 5 ریڈنگ اوپر یا نیچے ظاہر کی۔ اس کی سب سے اچھی بات یہ ہے جب جب آپ کو بلڈ پریشر ناپنا ہو تو گھڑی کا ایک بٹن دبائیں جس سے دباؤ کے تحت ربڑ کا ایک حصہ نیچے سے ابھرتا ہے اور کلائی پر دباؤ ڈال کر بلڈ پریشر نوٹ کرتا ہے۔

    بی پی ڈاکٹر میڈ کو سال 2022 کی عمدہ طبی ایجادات میں سے ایک قرار دیا گیا ہے، دن میں کسی بھی وقت بلڈ پریشر معلوم کرنے کے ساتھ ساتھ یہ یہ نیند کے دورانئیے اور معیار پر بھی نظر رکھتی ہے۔

    یوں اسے دنیا میں طبی معیار کے تحت بلڈ پریشر بتانے والی پہلی گھڑی کا اعزاز بھی حاصل ہے۔

    اگرچہ اس کی ایف ڈی اے منظوری کے متعلق کچھ نہیں بتایا گیا لیکن یہ عین ایف ڈی اے معیارات کے تحت کام کرتی ہے، گھڑی کسی بھی وقت بلڈ پریشر بتا کر آپ کے ڈاکٹر اور اہل خانہ سے بھی آگاہ کرتی ہے۔

    لیکن اس کے علاوہ بھی یہ بھرپور انداز میں دیگر طبی معیارات پر بھی نظر رکھتی ہے، اس کے اوپر اور نیچے ہوا بھرنے والے غبارے نما ابھار بنائے گئے ہیں۔ جیسے ہی آپ بلڈ پریشر معلوم کرنے کا بٹن دباتے ہیں دونوں اوپر اور نیچے سے کلائی پر دباؤ ڈال کر درست بلڈ پریشر بتاتے ہیں۔

    اس کے علاوہ واک، ورزش اور نیند کے معمولات کو بھی معلوم کیا جاسکتا ہے، اب تک دنیا بھر میں 10 ہزار سے زائد افراد اسے خرید کر استعمال کر چکے ہیں، 95 فیصد افراد اس کی کارکردگی سے مطمئن بھی ہیں۔

    بی پی ڈاکٹر میڈ واچ کی تعارفی قیمت 249 ڈالر رکھی گئی ہے۔

  • کیا ہم کچھ دیر کے لیے "وقت” سے بے نیاز ہوسکتے ہیں؟

    کیا ہم کچھ دیر کے لیے "وقت” سے بے نیاز ہوسکتے ہیں؟

    آنکھ سے دُور نہ ہو دل سے اُتر جائے گا
    وقت کا کیا ہے، گزرتا ہے، گزر جائے گا
    (احمد فراز)

    وقت یعنی ٹائم، یا وقت کا تعین کرنا ہمارے لیے لازمی اور نہایت بنیادی کام ہے۔

    اگر وقت کی اہمیت اور افادیت ظاہر کرنا ہو تو اسے بیش قیمت کہنے سے بات نہیں بنتی بلکہ اسے انمول کہا جاتا ہے۔ یقیناً وقت کا کوئی بدل نہیں۔ جو ساعت گزر گئی، سو گزر گئی۔ ماضی سے حال کی طرف بڑھتا ہوا ہر پَل گویا وقت ہے جو کبھی لوٹ کر نہیں آتا۔

    گھڑی….دیوار گیر ہو یا کلائی پر سجی ہو، وقت بتاتی ہے اور ہم اسی کے مطابق اپنے کام انجام دیتے ہیں۔ یہ سوال بہت عجیب ہے، مگر سوچیے کہ کچھ دیر کے لیے ہی سہی کبھی ہم "وقت” سے مکمل طور پر بے نیاز ہوسکتے ہیں؟

    وقت کا تعلق ہمارے پیمائشی نظام سے ہے جس میں دو واقعات کا درمیانی وقفہ معلوم کیا جاسکتا ہے اور اس انمول شے کو ناپنے یا معلوم کرنے کا آلہ یا مشین گھڑی ہے جو دیوار پر لٹکنے سے کلائی پر بندھنے تک ہمارے لیے بہت اہم ہے۔

    گھڑی، انسانوں کی اہم ترین، نہایت مفید اور کارآمد ایجادات میں سے ایک ہے۔

    زمانۂ قدیم میں چاند اور سورج کے ابھرنے، ڈوبنے اور ستاروں سے وقت اور دنوں کا حساب جوڑا جاتا تھا اور پھر انسان ٹائم کو گھڑی میں دیکھ کر شمار کرنے کے قابل ہو گیا۔

    پندرھویں اور سولھویں صدی میں گھڑیوں کی تیاری میں جدت اور تیزی آئی۔ اس زمانے میں پنڈولم کی مدد سے گھڑیاں بنانے کا سلسلہ شروع ہوا جب کہ برقی رَو کی ایجاد سے پہلے یہ گھڑیاں میکانکی طرز پر کام کرتی تھیں، انھیں چابی دینا پڑتی تھی۔ بڑے بڑے گھڑیال چوک چوراہوں پر نصب ہوتے اور لوگ ان میں وقت دیکھتے تھے۔

    بیسویں صدی عیسوی میں الیکٹرونک گھڑیاں بنانے کا آغاز ہوا اور یہ دیواروں سے کلائی تک پہنچ گئیں۔ نت نئے ڈیزائن کی گھڑیوں کو کلائی پر سجانا پسند کیا جانے لگا تو ظاہر ہے زنانہ اور مردانہ کی تخصیص اور تمیز بھی کی گئی۔

    پہلے سوئیاں یا کانٹے وقت بتاتے تھے اور پھر ٹیکنالوجی کے میدان میں ترقی نے گھڑیوں کو ڈیجیٹل کر دیا یعنی ان میں اعداد کے ذریعے وقت معلوم کیا جاتا۔

    آج موبائل فون سیٹوں، کمپیوٹر اسکرین یا مختلف دوسری ڈیوائسز کے ذریعے لوگ وقت معلوم کرلیتے ہیں اور کسی بھی قسم کی گھڑی پہننے کا شوق ختم ہوتا جارہا ہے۔ تاہم اب بھی گھڑیاں تیار کی جاتی ہیں اور ماہر انجینئر، انھیں جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ایسا نہیں ہے کہ اب کلائی پر گھڑی نہیں باندھی جاتی، مگر یہ ضرور ہے کہ اس رجحان میں بہت کمی آئی ہے۔

  • پرانی گھڑیوں میں اک نیا جہاں

    پرانی گھڑیوں میں اک نیا جہاں

    منی ایچر یعنی ننھا منا آرٹ دیکھنے میں تو نہایت خوبصورت لگتا ہے لیکن اسے بنانے کے لیے نہایت محنت اور مہارت درکار ہے۔

    تاہم یونان کے ایک فنکار نے منی ایچر آرٹ کو نئی جہت پر پہنچا دیا، اس نے استعمال شدہ جیبی گھڑیوں میں ایک نیا جہاں تخلیق کر ڈالا۔

    گریگوری گروزوس نامی اس فنکار کا کہنا ہے کہ وہ بتانا چاہتا تھا کہ گھڑیاں صرف ٹک ٹک کرنے کے لیے نہیں ہوتیں، ان میں ایک نئی دنیا بسائی جاسکتی ہے۔

    گریگوری کا کہنا ہے کہ اس نے ان گھڑیوں میں بنائے گئے آرٹ کو بہت محنت اور تفصیل سے بنایا ہے، ’تاکہ جب ہم اسے کہیں ’چھوٹی سی دنیا‘، تو وہ آرٹ اس پر پورا اترے‘۔

    آئیں ان کے تیار کردہ خوبصورت فن پارے دیکھیں۔

    کیا آپ بھی اپنی گھڑی میں ایسی ہی ننھی سی دنیا بسانا چاہتے ہیں؟

  • بچے وقت دیکھنا بھول گئے

    بچے وقت دیکھنا بھول گئے

    ڈیجیٹل دور کی آمد کے ساتھ ہی ہماری زندگی میں ہر شے ڈیجیٹل انداز سے غلبہ پا رہی ہے اور ہماری نئی آنے والی نسل ان چیزوں سے ناواقف ہے جو ان کے بڑوں نے اپنے ادوار میں سیکھیں۔

    ایسی ہی ایک شے وال کلاک بھی ہے جس میں چند عرصے قبل تک بچوں کو وقت دیکھنا اور اس کا حساب لگانا سکھایا جاتا تھا۔

    وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ڈیجیٹل گھڑیاں وجود میں آگئیں جس میں براہ راست لکھے ہندسے وقت بتا دیتے ہیں۔ تاہم ان گھڑیوں کا نقصان یہ ہوا کہ نئی نسل پرانی گھڑیوں سے بالکل ہی ناواقف ہوگئی۔

    بچوں کی سہولت کو مد نظر رکھتے ہوئے انگلینڈ کے اسکولوں میں اینالوگ یعنی روایتی گھڑیوں کا استعمال ختم کیا جارہا ہے اور اس کی جگہ ڈیجیٹل گھڑیوں کو فروغ دیا جارہا ہے۔

    امریکا کے معروف ٹی وی شو کے میزبان جمی کیمل نے ایسا ہی ایک تجربہ کیا۔ ان کے پروگرام کے دوران چند بچوں کو روایتی گھڑی دکھا کر ان سے وقت پوچھا گیا۔

    یہ گھڑیاں چونکہ ان بچوں کے لیے نہایت اجنبی تھیں لہٰذا انہوں نے اپنی فہم کے مطابق الٹا سیدھا وقت بتایا۔

    ان بچوں میں سے صرف ایک بچہ بالکل درست وقت بتا سکا جس کے لیے حاضرین نے بے شمار تالیاں بجائیں۔

    آئیں آپ بھی دیکھیں کہ بچوں نے اس گھڑی میں دیکھ کر کس طرح سے وقت بتایا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • پاکستانی نوجوانوں کا کاررنامہ، معمر افراد کا خیال رکھنے والی گھڑی تیار کرلی

    پاکستانی نوجوانوں کا کاررنامہ، معمر افراد کا خیال رکھنے والی گھڑی تیار کرلی

    اسلام آباد: پاکستانی نوجوانوں نے ایسی اسمارٹ واچ (جدید گھڑی) تیار کرلی جو معمر افراد بالخصوص مریضوں کی دیکھ بھال میں خاصی مددگار ثابت ہورہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے اسد رضا اور ابرہیم علی شاہ کا شمار اُن نوجوانوں میں ہوتا ہے جو پاکستان میں ٹیکنالوجی کی مدد سے طبی سہولیات کی فراہمی ٹیکنالوجی کے خواہش مند ہیں۔

    نوجوانوں نے رعشہ کے مریضوں کی دیکھ بھال کے لیے خصوصی گھڑی تیار کی جس کی کامیابی کے بعد اس کا دائرہ کار بڑھا کر ہرقسم کے معمر افراد اور مریضوں تک اس کو پھیلا دیا۔

    اس گھڑی کو ایک موبائل ایپ سے منسلک کیا گیا جو اینڈرائیڈ اور آئی او ایس اسمارٹ فون میں انسٹال کر کے چلائی جاسکتی ہے، کسی بھی معمر شخص یا مریض کو اگر یہ گھڑی پہنا دی جائے تو اُس کی غیر معمولی حرکات اور معمولات سے طبی تبدیلیوں اور خطرات کا انداز باآسانی لگایا جاسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: انسانی تاثرات سمجھنے والی خاتون روبوٹ کی انوکھی خواہش

    یہ گھڑی جس شخص کی کلائی پر بندھی ہو اُس کے دل کی دھڑکن اور جسم میں ہونے والی بے قاعدگیوں کی نشاندہی کرتی ہے اور کسی بھی ہنگامی حالت کی صورت میں بذریعہ میسج آپ کو صورتحال سے آگاہ کرتی ہے۔

    نوجوان اسد رضا کا بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’گھڑی میں کچھ ایسے فیچرز شامل کیے گئے جس کی مدد سے نگران شخص کو فوری طور پر اطلاع مل جائے گی کہ مریض یا معمر شخص زمین پر گر گیا‘۔

    اسمارٹ فوچ وائی فائی سے منسلک رہتی ہے اور اس دوران اگر پہنے ہوئے شخص کو کوئی معاملہ پیش آئے یا اُس کی طبیعت خراب ہو تو نگران شخص جس کے موبائل میں یہ ایپ انسٹال ہے اُسے بذریعہ الرٹ ایس ایم ایس موصول ہوگا اور اس طرح متاثرہ شخص کی فوری مدد یا طبی امداد کی جاسکے گی۔

    اسے بھی پڑھیں: بنکاک میں مریضوں کی دیکھ بھال کیلئے روبوٹ نرسیں متعارف

    نوجوانوں کے مطابق اسمارٹ وچ ایپ اسپتالوں، نرسنگ ہومز اور گھروں پر آسانی کے ساتھ استعمال کی جاسکتی ہے، اس کے سافٹ ویئر کی سالانہ فیس ہے جو صارف کو ادا کرنی ہوگی، مقامی سطح پر ایپ کی تیاری میں 2 سے ڈھائی لاکھ روپے لاگت آئی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ڈیفینس، نوجوان لڑکی قیمتی گھڑی چرا کر فرار

    ڈیفینس، نوجوان لڑکی قیمتی گھڑی چرا کر فرار

    کراچی : ڈیفینس کے پوش بازار میں نوجوان لڑکی خریداری کے بہانے دکان دار کو چکمہ دے کر قیمتی گھڑی چُرا کر فرار ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے پوش علاقے ڈیفینس کے پُر رونق اور پوش بازار میں قیمتی اور مہنگی گھڑیوں کی دکان سے نوجوان لڑکی خریداری کے بہانے گھڑی چرا کر فرار ہو گئی، نوجوان لڑکی حلیے سے کھاتے پیتے گھرانے کی پڑھی لکھی لڑکی معلوم ہوتی تھی۔

    دکان میں لگی سی سی ٹی وی کمروں کی فوٹیجز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اچھا لباس پہنے، بہ ظاہر پڑھی لکھی لڑکی جس کا تعلق کسی کھاتے پیتے گھرانے سے معلوم ہوتا ہے، دکان میں داخل ہوتی ہے اور ایک قیمتی گھڑی کو پسند کرنے کے بعد ہاتھ میں پہن لیتی ہے اور موقع پاتے ہی دکان سے بھاگ کھڑی ہوتی ہے۔

    دکان دار لڑکی کا پیچھا کرتا ہے لیکن لڑکی دکان کے باہر پہلے سے موجود گاڑی میں بیٹھ کر فرار ہونے میں کامیاب ہو جاتی ہے اور دکاندار کے ہاتھ کف افسوس کے سوا کچھ نہیں آپاتا۔

    مقامی پولیس نے اس انوکھی واردات کی سی سی ٹی وی فوٹیجز حاصل کر کے ملزمہ کی تلاش شروع کر دی ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ چوری کی یہ واردات اپنی نوعیت کا منفرد واقعہ ہے اس سے قبل ایسی کوئی واردات رپورٹ نہیں ہوئی ہے۔

  • کراچی کا تاریخی گھنٹہ گھر خراب، کے ایم سی نے نئی منطق بیان کردی

    کراچی کا تاریخی گھنٹہ گھر خراب، کے ایم سی نے نئی منطق بیان کردی

    کراچی: ایم اے جناح روڈ پر واقع کے ایم سی بلڈنگ میں نصب تاریخی گھنٹہ گھر انتظامیہ کی بے حسی کا شکار ہونے کے بعد دو روز سے مسلسل ایک ہی وقت بتا رہا ہے تاہم کراچی میونسپل کارپوریشن نے مرمت کے لیے بیرون ملک سے کاریگر بلوانے کی منطق پیش کردی۔

    تفصیلات کے مطابق کے ایم سی بلڈنگ کا تاریخی گھنٹہ گھر انتظامیہ کی بے حسی کا شکار ہوکر خراب ہوگیا جس کے بعد دو روز سے مسلسل 4 بج کر 40 منٹ کا وقت بتا رہا ہے۔

    کے ایم سی کونسل نے ہال کی تزئین و آرائش پر ڈھائی کروڑ روپے خرچ کرنے کا دعویٰ کیا ہے تاہم تاریخی گھنٹہ گھر کی مرمت پر ایک روپیہ بھی خرچ نہیں کیا گیا، گھنٹہ گھر کی خرابی پر کراچی میونسپل کارپوریشن کی نئی منظق سامنے آگئی۔ کے ایم سی کونسل کا کہنا ہے کہ گھنٹہ گھر کی مرمت کے لیے بیرونِ ملک سے ماہر بلوانا ہوگا، پاکستان میں مقیم تمام کاریگر اس کی مرمت سے معذرت کرچکے ہیں۔

    دو روز سے مسلسل ایک ہی وقت بتانے والا گھنٹہ گھر انتظامیہ کی بے حسی کا شکار ہونے کے بعد شہری حکومت کی کارکردگی پر بڑا سوالیہ نشان ہے۔

    دوسری جانب آج کے ایم سی کونسل میں نو منتخب بلدیاتی امیدوران کا پہلا اجلاس ڈپٹی میئر ارشد وہرہ کی زیر صدرات منعقد کیا گیا تھا، جس میں تین قرار دادیں پیش کی گئیں تھی تاہم نو منتخب اراکین بھی گھنٹہ گھر کی خرابی سے لاعلم رہے۔

    یاد رہے کے ایم سی کونسل کی بلڈنگ اور گھنٹہ گھر کی تعمیر 1935 میں برطانوی دورِ حکومت میں کی گئی تھی، جس کے بعد بلڈنگ کی ترئین و آرائش کا کام 75 سال بعد 2007 میں کیا گیا تھا۔

  • اسحاق ڈار نے جمشید دستی کے اعتراض پر اپنی گھڑی ان کو دے دی

    اسحاق ڈار نے جمشید دستی کے اعتراض پر اپنی گھڑی ان کو دے دی

    اسلام آباد : وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے اپنی گھڑی جمشید دستی کو دے دی، جمشید دستی نے اعتراض کیا تھا کہ وزیرخزانہ نے پچاس لاکھ کی گھڑی پہن رکھی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت ہوا، اجلاس میں بجٹ پربحث جاری تھی، اسحاق ڈار نےتقریر کے دوران ہی اپنی گھڑی اتاری اوررکن اسمبلی جمشید دستی کو دے دی۔

    وزیر خزانہ اسحق ڈار نے اپنی گھڑی جمشید دستی کو بجھواتے ہوئے کہا کہ میری گھڑی پچاس لاکھ کی نہیں پچاس ہزار کی ہے، جمشید دستی دیکھ لیں۔

    اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسپیکر اس بات کو یقینی بنائیں کہ جمشید دستی اس گھڑی کے پیسے چیریٹی میں دیں گے۔ اسحاق ڈار کی جانب سے گھڑی بجھوانے پر جمشید دستی مسکرا کر چپ ہوگئے۔

    جمشید دستی نے الزام لگایا تھا کہ وزیرخزانہ نے پچاس لاکھ کی گھڑی پہن رکھی ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ اس گھڑی کے پچاس ہزار بھی مل جائیں تو جمشید دستی بیچ کرخیرات کردیں۔

    یاد رہے کہ وزیرخزانہ نے گزشتہ روز عوام کو مشورہ دیا تھا کہ وہ دال کے بجائے مرغی کھائیں، کیونکہ مرغی دال سے سستی ہوگئی ہے، جس پر شازیہ مری نے طنز کیا کہ ڈار کی مرغی دال برابر کےنعرے لگ رہے ہیں۔

    پولٹری بزنس کے لئے ٹیکس میں چھوٹ خاص لوگوں کو دی گئی. انہوں نے کہا کہ میرے پاس ان کمپنیوں کے نام ہیں جن کو فائدہ پہنچایا گیا، انہوں نے مطالبہ کیا کہ فائدہ ایک شخص نہیں بلکہ عوام کو دیں۔

    علاوہ ازیں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ سی پیک منصوبے میں حکومتی قرضے صرف 11 ارب ڈالر ہیں۔ قرضے لینا نہیں چاہتے تو پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ بند کر دیں۔

    انہوں نے ایوان کو بتایا کہ سی پیک منصوبے سے ملک میں 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری آئے گی۔ انہوں نے بتایا کہ پیپلز پارٹی اور مشرف دور میں 12 ہزار ارب کے قرضوں میں اضافہ ہوا۔