Tag: گھڑیاں

  • 70 کروڑ روپے کی مہنگی گھڑیوں کی فروخت پر کتنا ٹیکس بنتا ہے؟ ایف بی آر نے چوری پکڑ لی

    70 کروڑ روپے کی مہنگی گھڑیوں کی فروخت پر کتنا ٹیکس بنتا ہے؟ ایف بی آر نے چوری پکڑ لی

    کراچی: پوائنٹ آف سیل پر عمل درآمد نہ کرنے پر مہنگی ترین گھڑیوں کے 3 آؤٹ لیٹ سیل کر دیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق ایف بی آر کے لارج ٹیکس آفس نے ٹیکس چوری کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے پوائنٹ آف سیل پر عمل درآمد نہ کرنے والے مہنگی گھڑیوں کے تین آؤٹ لیٹ سیل کر دیے۔

    ایل ٹی او ٹیم نے مہنگی ترین گھڑیوں کے آؤٹ لیٹ کے ریکارڈ بھی قبضے میں لیے، ایف بی آر کا کہنا ہے کہ ٹیکس دہندگان نے مہنگی ترین گھڑیوں کا اسٹاک 4 کروڑ روپے بتایا تھا لیکن ریکارڈ کے مطابق فروخت کی گئی گھڑیوں کی قیمت 70 کروڑ روپے بنتی ہے۔

    ایف بی آر گھڑیاں ٹیکس

    ایف بی آر ٹیکس گھڑیاں

    ایف بی آر کے مطابق مہنگی ترین گھڑیوں پر سیلز ٹیکس 25 فی صد عائد ہے، اس لیے 70 کروڑ روپے کی فروخت پر 25 فی صد سیلز ٹیکس 18 کروڑ روپے بنتا ہے۔


    ایف بی آر نے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کر دی


    واضح رہے کہ رواں ماہ ایف بی آر نے آئی ایم ایف کی شرط پوری کرتے ہوئے پاکستان میں صنعتی شعبے کی پیداوار کو مانیٹر کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ایف بی آر کے مطابق اشیا کی پیداوار کی الیکٹرانک ویڈیو نگرانی کی جائے گی، ویڈیو نگرانی کے لیے ڈیجیٹل آئی سافٹ ویئر نصب کیا جائے گا، سینٹرل کنٹرول یونٹ ایف بی آر کو رئیل ٹائم ڈیٹا فراہم کرے گا، جس کے بعد پیداواری ریکارڈ کا تجزیہ کر کے قانونی کارروائی کی جا سکے گی۔

  • جاپان میں 13 ملین ڈالر کی قیمتی گھڑیاں ’غائب‘ ہو گئیں

    جاپان میں 13 ملین ڈالر کی قیمتی گھڑیاں ’غائب‘ ہو گئیں

    ٹوکیو: جاپان میں 13 ملین ڈالر کی 900 لگژری گھڑیاں ’غائب‘ ہو گئیں۔

    مقامی میڈیا کے مطابق جاپان میں تقریباً ایک کروڑ تیس لاکھ امریکی ڈالر مالیت کی قیمتی گھڑیاں اس وقت غائب ہوئیں جب ایک سائٹ نے انھیں کرائے پر لیا تھا، جب کہ سائٹ کا مالک دبئی فرار ہو گیا۔

    مقامی پولیس کا کہنا تھا کہ گھڑیوں کے غائب ہونے کا انکشاف اس وقت ہوا جب کہ آن لائن رینٹل پلیٹ فارم کی بندش کی خبر سامنے آئی۔ گھڑیوں میں رولیکس، اومیگا اور ٹاگ ہوئر جیسے انتہائی بیش قیمت برانڈز شامل ہیں، اور وہ ایک ایسے آن لائن پلیٹ فارم کے قبضے میں تھیں جو انھیں مختلف گاہکوں کو کرائے پر دیتا تھا۔ واضح رہے کہ جاپان میں اس قسم کے کاروبار کو ’شیئرنگ اکانومی‘ کہا جاتا ہے، جاپانی معیشت میں اشیا اور سروسز کا اس طرح مشترکہ استعمال عام ہے۔

    پولیس حکام کے مطابق رینٹل ویب سائٹ کا مالک مبینہ طور پر فرار ہو کر دبئی جا چکا ہے، مذکورہ ویب سائٹ جاپانی شہر اوساکا سے کام کر رہی تھی اور اس کا نام Toke Match تھا۔ جن بیش قیمت گھڑیوں کو اب تک برآمد نہیں کیا جا سکا، ان کی تعداد تقریباً نو سو بتائی گئی ہے۔

    ’ٹوکے میچ‘ نامی ویب سائٹ ’نیو ریزرو‘ نامی کمپنی کے زیر انتظام کام کرتی تھی، اس پلیٹ فارم نے گھڑیاں کرائے پر دینے کی اپنی سروس 31 جنوری کو بند کرتے ہوئے وعدہ کیا تھا کہ وہ اپنے ہاں رکھوائی گئی تمام لگژری گھڑیاں ان کے مالکان کو واپس کر دے گا، تاہم سائٹ بند ہونے کے بعد مالک فرار ہو گیا۔

    پولیس کو اوساکا، ٹوکیو اور دیگر شہروں میں ایسی تقریباً 190 گھڑیوں کے مالکان کی جانب سے 40 سے زیادہ درخواستیں موصول ہوئیں، جن میں کہا گیا تھا کہ کئی ہفتے گزر جانے کے باوجود گھڑیاں انھیں واپس نہیں کی گئیں۔

    پولیس تفتیش کاروں کے مطابق ان سیکڑوں گھڑیوں میں سے بہت سی اب تک مجرمانہ طور پر آن لائن فروخت بھی کی جا چکی ہیں۔ پولیس نے ’ٹوکے میچ‘ کے تاکازومی کومیناتو نامی مالک کے خلاف کئی ملین ڈالر کی مجرمانہ دھوکا دہی کے الزام میں وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں۔

  • کیا ہم کچھ دیر کے لیے "وقت” سے بے نیاز ہوسکتے ہیں؟

    کیا ہم کچھ دیر کے لیے "وقت” سے بے نیاز ہوسکتے ہیں؟

    آنکھ سے دُور نہ ہو دل سے اُتر جائے گا
    وقت کا کیا ہے، گزرتا ہے، گزر جائے گا
    (احمد فراز)

    وقت یعنی ٹائم، یا وقت کا تعین کرنا ہمارے لیے لازمی اور نہایت بنیادی کام ہے۔

    اگر وقت کی اہمیت اور افادیت ظاہر کرنا ہو تو اسے بیش قیمت کہنے سے بات نہیں بنتی بلکہ اسے انمول کہا جاتا ہے۔ یقیناً وقت کا کوئی بدل نہیں۔ جو ساعت گزر گئی، سو گزر گئی۔ ماضی سے حال کی طرف بڑھتا ہوا ہر پَل گویا وقت ہے جو کبھی لوٹ کر نہیں آتا۔

    گھڑی….دیوار گیر ہو یا کلائی پر سجی ہو، وقت بتاتی ہے اور ہم اسی کے مطابق اپنے کام انجام دیتے ہیں۔ یہ سوال بہت عجیب ہے، مگر سوچیے کہ کچھ دیر کے لیے ہی سہی کبھی ہم "وقت” سے مکمل طور پر بے نیاز ہوسکتے ہیں؟

    وقت کا تعلق ہمارے پیمائشی نظام سے ہے جس میں دو واقعات کا درمیانی وقفہ معلوم کیا جاسکتا ہے اور اس انمول شے کو ناپنے یا معلوم کرنے کا آلہ یا مشین گھڑی ہے جو دیوار پر لٹکنے سے کلائی پر بندھنے تک ہمارے لیے بہت اہم ہے۔

    گھڑی، انسانوں کی اہم ترین، نہایت مفید اور کارآمد ایجادات میں سے ایک ہے۔

    زمانۂ قدیم میں چاند اور سورج کے ابھرنے، ڈوبنے اور ستاروں سے وقت اور دنوں کا حساب جوڑا جاتا تھا اور پھر انسان ٹائم کو گھڑی میں دیکھ کر شمار کرنے کے قابل ہو گیا۔

    پندرھویں اور سولھویں صدی میں گھڑیوں کی تیاری میں جدت اور تیزی آئی۔ اس زمانے میں پنڈولم کی مدد سے گھڑیاں بنانے کا سلسلہ شروع ہوا جب کہ برقی رَو کی ایجاد سے پہلے یہ گھڑیاں میکانکی طرز پر کام کرتی تھیں، انھیں چابی دینا پڑتی تھی۔ بڑے بڑے گھڑیال چوک چوراہوں پر نصب ہوتے اور لوگ ان میں وقت دیکھتے تھے۔

    بیسویں صدی عیسوی میں الیکٹرونک گھڑیاں بنانے کا آغاز ہوا اور یہ دیواروں سے کلائی تک پہنچ گئیں۔ نت نئے ڈیزائن کی گھڑیوں کو کلائی پر سجانا پسند کیا جانے لگا تو ظاہر ہے زنانہ اور مردانہ کی تخصیص اور تمیز بھی کی گئی۔

    پہلے سوئیاں یا کانٹے وقت بتاتے تھے اور پھر ٹیکنالوجی کے میدان میں ترقی نے گھڑیوں کو ڈیجیٹل کر دیا یعنی ان میں اعداد کے ذریعے وقت معلوم کیا جاتا۔

    آج موبائل فون سیٹوں، کمپیوٹر اسکرین یا مختلف دوسری ڈیوائسز کے ذریعے لوگ وقت معلوم کرلیتے ہیں اور کسی بھی قسم کی گھڑی پہننے کا شوق ختم ہوتا جارہا ہے۔ تاہم اب بھی گھڑیاں تیار کی جاتی ہیں اور ماہر انجینئر، انھیں جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ایسا نہیں ہے کہ اب کلائی پر گھڑی نہیں باندھی جاتی، مگر یہ ضرور ہے کہ اس رجحان میں بہت کمی آئی ہے۔

  • قیمتی گھڑیاں چرانے کے لیے 2 خواتین نے امیر زادے کو بے وقوف بنا دیا

    قیمتی گھڑیاں چرانے کے لیے 2 خواتین نے امیر زادے کو بے وقوف بنا دیا

    واشنگٹن: امریکی شہر لاس اینجلس میں دو خواتین ایک امیر شخص کو بیوقوف بنا کر اس کے گھر سے 2 قیمتی گھڑیاں لے اڑیں، پولیس نے دونوں کی تلاش شروع کردی۔

    پولیس کے مطابق مذکورہ خواتین کی متاثرہ شخص اور اس کے دوست سے ایک ریستوران میں ملاقات ہوئی، بعدا زاں چاروں افراد متاثرہ شخص کے گھر پہنچے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ خواتین نے دونوں مردوں کے مشروبات میں کچھ شامل کیا۔ ان میں سے ایک خاتون نے سرخ بالوں کی وگ پہنی ہوئی تھی۔

    تھوڑی دیر بعد سرخ بالوں والی خاتون اور متاثرہ شخص کا دوست گھر سے باہر چلے گئے، تاہم تھوڑی ہی دیر بعد وہ خاتون ریسٹ روم استعمال کرنے کا کہہ کر گھر کے اندر واپس چلی گئیں۔

    جب کافی دیر تک وہ واپس نہ آئی تو دوست گھر کے اندر آیا، اس نے دیکھا کہ دونوں خواتین وہاں موجود نہیں تھی۔ تھوڑی دیر بعد اس نے اپنے دوست کو کمرے کے اندر بے ہوش حالت میں پایا۔

    ایمبولینس کے آنے کے بعد متاثرہ شخص کو فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا جہاں اس کی حالت بہتر بتائی جارہی ہے۔ یہ واضح نہیں ہوسکا کہ اس کے بے ہوش ہونے کی وجہ کیا بنی۔

    بعد ازاں علم ہوا کہ مذکورہ شخص کے کمرے سے 2 نہایت قیمتی گھڑیاں بھی غائب ہیں، پولیس نے گھڑیوں کی مالیت ظاہر نہیں کی۔

    دونوں خواتین کی عمریں 20 سے 30 برس کے درمیان بتائی جارہی ہیں، پولیس واقعے کی مزید تفتیش کررہی ہے۔