Tag: گہری نیند

  • گہری نیند سونا چاہتے ہیں تو یہ پھل کھائیں

    گہری نیند سونا چاہتے ہیں تو یہ پھل کھائیں

    اکثر لوگوں کو شکایت ہوتی ہے کہ جب سونے کیلئے لیٹتے ہیں تو نیند کا دور دور تک پتہ نہیں ہوتا، جس کی وجہ سے شدید ذہنی کوفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    عام طور پر یہ تصور کیا جاتا ہے کہ نیند نہ آنے کی صورت میں کافی، شراب، چائے اور میٹھی چیزوں کا استعمال نہیں کرنا چاہیے جو کافی حد تک درست ہے۔

    لیکن نیند نہ آنے پر ایسا کیا کھانا چاہیے جس سے نیند جلدی اور اچھی آجائے۔ اس حوالے سے ماہرین صحت نے مشورہ دیا ہے کہ نیند آنے کی صورت میں کیا چیز کھانی چاہیے۔

    گہری نیند

    نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار ہیلتھ اینڈ کیئر ایکسیلینس (این آئی سی ای )نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ آج کل نوجوانوں میں نیند کے مسائل سنگین ہوتے جارہے ہیں۔ نیند نہ صرف دماغ بلکہ صحت مند جسم کے لیے بھی بہت ضروری ہے۔

    یہ ہمارے موڈ کی سطح کو برقرار رکھنے میں بھی مدد کرتی ہے، اس کے علاوہ کم نیند کی وجہ سے آپ کے بیمار ہونے کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔ ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ نیند آنے کے لیے ایسی غذا کھانی چاہیے جس میں ٹرائپٹوفین موجود ہو۔

    کیلا

    رائل کالج آف آکیوپیشنل تھیراپسٹ (آر سی او ٹی) کے ماہرین کا کہنا ہے کہ سونے سے پہلے کیلا کھانے سے نیند آنے میں بہت مدد ملتی ہے کیونکہ اس میں ٹرائپٹوفین بھی ہوتا ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ ٹرائپٹوفین ایک امینو ایسڈ ہے جو جسم میں سیروٹونن اور میلاٹونن نامی ہارمونز پیدا کرتا ہے جو آسانی سے نیند آنے میں مدد کرتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق اس کے علاوہ بھی بہت سی تکنیک ہیں جو جلدی نیند آنے میں مدد کرتی ہیں۔ اس میں بنیادی حل یہ ہے کہ سونے سے پہلے ٹیکنالوجی یعنی کہ موبائل کا استعمال نہ کیا جائے۔

  • گہری نیند کیلئے کون سے دو کام کرنا ضروری ہیں؟

    گہری نیند کیلئے کون سے دو کام کرنا ضروری ہیں؟

    لوگوں کی بڑی تعداد اس بات کی شکایت کرتی نظر آتی ہے کہ انہیں رات کو گہری نیند سونے میں دشواری کا سامنا رہتا ہے۔

    ماہرین کی عمومی رائے یہ ہے کہ صحت مند زندگی کیلیے بالغ افراد کو روزانہ سات سے نو گھنٹے لازمی سونا چاہیے۔

    کم سونے کے صحت پر بہت مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں جن میں یادداشت کی کمی، فیصلے کرنے کی صلاحیت میں کمی، انفیکشن اور موٹاپے میں اضافہ وغیرہ شامل ہیں۔

    اس حوالے سے لاہور کے معروف نیورولوجسٹ ڈاکٹر جمیل اختر نے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ جن لوگوں کو نیند نہیں آتی وہ بستر پر کروٹیں بدلتے رہتے ہیں۔

    اس کی پہلی وجہ یہ ہوتی ہے کہ اُس وقت آپ کی سوچ کہیں اور ہوتی ہے اور دھیان نیند کی طرف نہیں ہوتا اور اس کی دوسری وجہ یہ ہے کہ جس بستر پر آپ لیٹے ہیں یا جو تکیہ استعمال کررہے ہیں وہ آرام دہ نہیں۔

    ڈاکٹر جمیل اختر کا کہنا تھا کہ اگر آپ گہری نیند لینا چاہتے ہیں تو اس کیلیے آپ کو 20 دن تک ایک مخصوص وقت کا تعین کرکے سونا اور اٹھنا ہوگا یہ دورانیہ تھوڑا کم یا زیادہ بھی ہوسکتا ہے لیکن اس کے بعد آپ پرسکون اور گہری نیند لے سکیں گے۔

    اس کے علاوہ سونے سے پہلے موبائل فون ٹی وی یا ایسی اشیاء جو نیند میں خلل کا سبب بن سکتی ہیں انہیں بالکل بند کردیں اور سونے سے آدھا گھنٹہ پہلے تک چائے یا کافی نہیں پینی چاہیے۔

  • سوشل میڈیا آپ سے پرسکون نیند چھین رہا ہے

    سوشل میڈیا آپ سے پرسکون نیند چھین رہا ہے

     سوشل میڈیا  کے مضمر اثرات پر تحقیق کرنے والے  ماہرین نے صارفین  کو  خبردار کیا ہے کہ اگر دن کےچوبیس گھنٹوں میں سے 60 منٹ بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹس یا موبائل ایپلیکشنز استعمال کی جائیں تو اس سے رات کی نیند  پر انتہائی مضر اثرات مرتب ہوتے

    [bs-quote style=”default” quote=”Great things in business are never done by one person. They are done by a team of people.” author_name=”Steve Jobs” author_job=”Apple co-founder” author_avatar=”https://arynewsudweb.wpengine.com/wp-content/plugins/blockquote-pack-pro/img/other/steve-jobs.png” align=”left” ]


    ہیں۔

     گزشتہ سال کینیڈا کے ایسٹرن اونٹارویو ریسرچ انسٹیوٹ میں ہونے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ اگر کوئی شخص میٹھی اور پرسکون نیند لینا چاہتا ہے تو  اس کے لیے لازم ہے کہ وہ موبائل ایپلیکشنز اور سماجی رابطے کی ویب سائٹس کا استعمال ترک کردے یا پھر انہیں انتہائی کم حد تک محدود کردے۔

    ماہرین کے مطابق جو لوگ دن میں  ایک گھنٹہ ہی فیس بک، واٹس ایپ یا پھر کوئی اور سوشل میڈیا نیٹ ورک استعمال کرتے ہیں اُن کی نیند دیگر کے مقابلے میں کم ہوجاتی ہے، اور جو ہوتی ہے اس میں بھی وہ پرسکون نیند نہیں سو پاتے۔

    تحقیق کے دوران 5 ہزار سے زائد خواتین اور مردوں سے انٹرویو کیا گیا جس میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ خصوصاً رات کے وقت سوشل میڈیا استعمال کرنے والے لوگوں کی نیند 7 گھنٹے سے کم رہ جاتی ہے۔

    محققین کا کہنا ہے کہ ’لڑکیوں کی بڑی تعداد خطرناک حد تک سوشل میڈیا کی جانب راغب ہورہی ہے جس کے باعث اُن کی نیند پوری نہیں ہوتی اور پھر شادی کے بعد انہیں بہت سی پیچیدگیوں  کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جبکہ ماہرین کا یہ بھی ماننا ہے کہ لڑکوں کی بھی بڑی تعداد سماجی رابطے کی ویب سائٹس استعمال کررہی ہے جس کے باعث اُن کی صحت پر برے نتائج مرتب ہورہے ہیں۔

    تحقیق کرنے والی ٹیم کے سربراہ کا ماننا ہے کہ مطالعے کے نتائج موجودہ وقت میں نہایت اہمیت کے حامل ہیں کیونکہ دنیا بھر میں سوشل میڈیا کے صارفین کی تعداد میں بہت تیزی کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے۔

    ڈاکٹررابرٹ کہتے ہیں کہ کہ سوشل میڈیا استعمال کرنے والے نوجوان اور بچے بڑھتی عمر کے ساتھ بری عادات میں مبتلا ہوجاتے ہیں اور اُن کے لیے اس سے جان چھڑانا ناممکن ہوجاتا ہے۔