Tag: گیارویں برسی

  • باب وولمرکوہم سے بچھڑے 11برس بیت گئے

    باب وولمرکوہم سے بچھڑے 11برس بیت گئے

    پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کوچ باب وولمر کو ہم سے بچھڑے گیارہ برس بیت گئے، ان کا شمار دنیائے کرکٹ کے کامیاب ترین کوچز میں کیا جاتا تھا۔

    پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ اور انگلش کھلاڑی رابرٹ اینڈریو وولمر14 مارچ 1948ء کو بھارت کےشہر کانپور میں پیدا ہوئے۔ انہوں نےانگلینڈ کی جانب سے19 ٹیسٹ اور 6 ون ڈے میچز کھیلے لیکن ان کی وجہ شہرت ان کا ٹیسٹ کیرئیر نہیں بلکہ ان کی کوچنگ رہی۔

    باب وولمرنے1990ء کی دہائی میں جنوبی افریقہ کی ٹیم کی کوچنگ کی، ان کی جدید انداز کی ٹریننگ کی بدولت بہت کم عرصےمیں جنوبی افریقہ کی ٹیم دنیا کی مضبوط ترین ٹیموں میں شمارکی جانے لگی۔

    بھارت سے 2004 میں ون ڈے اور ٹیسٹ میں شکست کے بعد باب وولمر کو جاوید میاں داد کی جگہ پاکستان ٹیم کا کوچ مقرر کیاگیا۔

    پاکستان کرکٹ ٹیم نےسال 2005 میں ان کی کوچنگ میں بھارتی سرزمین پر ناصرف ٹیسٹ سیریز ڈرا کی بلکہ ایک روزہ میچوں کی سیریز میں 2-4 سے کامیابی اپنےنام کی۔

    باب وولمر دس ٹیسٹ سیریز میں پاکستانی ٹیم کے کوچ رہے۔ ان دس میں سے پاکستانی ٹیم نے چار میں فتح ،تین میں شکست اور تین ٹیسٹ بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوئے۔قومی کرکٹ ٹیم نے ان کی کوچنگ میں37 ون ڈے میچزجیتے،29 ہارے اور تین ڈرا کیے۔

    ویسٹ انڈیز میں 17مارچ2007 کو ہفتے کے روز عالمی کپ میں پاکستان کوانتہائی کمزور تصور کی جانے والی آئر لینڈ کی ٹیم سے شکست کا سامناکرنا پڑا تھا۔ جس پرشائقین کرکٹ نےٹیم کی ناقص کارکردگی پرشدید غم وغصے کا اظہارکیا تھا۔

    اس میچ کے اگلے ہی روز پاکستانی کوچ باب وولمر ہوٹل کے کمرےمیں مردہ حالت میں پائے گئے تھے۔ ان کی موت پر شکوک و شہبات ظاہر کئے گئےتاہم جمیکا پولیس کی جانب سے ان کی موت کو فطری قرار دے دیاگیا۔

    واضح رہےکہ جمیکا میں 17مارچ 2007 کوپاکستانی کرکٹ ٹیم کے کوچ باب وولمر کےانتقال سے دنیائے کرکٹ ایک عظیم اور باصلاحیت کوچ سے محروم ہو گئی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نامورشاعرمنیرنیازی کوہم سےبچھڑے11 برس بیت گئے

    نامورشاعرمنیرنیازی کوہم سےبچھڑے11 برس بیت گئے

    شاعری میں جداگانہ اسلوب رکھنے والے اردو اور پنجابی زبان کے معروف شاعر منیر نیازی کو ہم سے بچھڑے گیارہ برس بیت گئے۔

    اردو اور پنجابی زبان کے معروف شاعر منیر نیازی مشرقی پنجاب کے ضلع ہوشیار پور کے ایک گاؤں میں 1928 میں پیدا ہوئے۔

    قیام پاکستان کے بعد وہ لاہور آگئے اور یہاں وہ کئی اخبارات، ریڈیو اور بعد میں ٹیلی ویژن سے وابستہ رہے وہ بیک وقت شاعر، ادیب اور صحافی تھے۔

    منیر نیازی اردو اور پنجابی دونوں زبانوں میں شاعری کرتے تھے، اردو میں ان کے تیرہ شعری مجموعے شائع ہوئےجن میں تیزہوا اور تنہا پھول، دشمنوں کے درمیان شام، جنگل میں دھنک، سفید دن کی ہوا، ماہ منیر، سیاہ شب کا سمندر، چھ رنگین دروازے، آغاز زمستاں اور ساعت سیار شامل ہیں۔

    معروف شاعر کے پنجابی میں‌ بھی تین شعری مجموعے شائع ہوئے اس کے علاوہ کلیات منیر کی بھی اشاعت ہوئی جس میں ان کا مکمل کلام شامل ہے۔

    منیر نیازی کا سیاسی اور سماجی شعور انہیں احتجاجی شاعری کرنے کے لیے اکساتا تھا اسی لیے غزل میں بھی ان کا لب ولہجہ بلند آہنگ ہوجاتا ہے۔

    ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں
    ضروری بات کہنی ہو، کوئی وعدہ نبھانا ہو
    کسی سے دور رہنا ہو کسی کے پاس جانا ہو
    کسی کو موت سے پہلے کسی غم سے بچانا ہو
    حقیقت اور تھی کچھ، اس کو جا کر یہ بتانا ہو
    ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں

    معروف شاعر منیر نیازی کی خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان نے انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی، ستارہ امتیاز اور اکادمی ادبیات پاکستان نے کمال فن ایوارڈ سے نوازا تھا۔

    شاعری میں جداگانہ اسلوب رکھنے والے شاعر 26 دسمبر سنہ 2006 کو لاہور میں وفات پاگئے۔

    شاعری میں احتجاج کی آواز جب بھی بلند ہوگی منیر نیازی کا نام ضرور یاد آئے گا، ان کی اپنی زندگی کی بہترین اور بھرپور عکاسی اس شعرسے ہوتی ہے۔

    اک اور دریا کا سامنا تھا منیر مجھ کو

    میں ایک دریا کے پار اترا تومیں نے دیکھا


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔