Tag: گیتا دت

  • گیتا دت: وہ گلوکارہ جن کی ذاتی زندگی شک اور حسد کی نذر ہوگئی

    گیتا دت: وہ گلوکارہ جن کی ذاتی زندگی شک اور حسد کی نذر ہوگئی

    فلمی دنیا میں پسِ پردہ گائیکی کے لیے گیتا دَت کو آج بھی یاد کیا جاتا ہے، جن کی آواز میں کئی فلمی نغمات آپ نے بھی سنے ہوں گے۔ ان گانوں پر اپنے زمانے کی مقبول ترین فلمی جوڑیوں نے پرفارمنس دی۔ گیتا دَت 1972ء میں آج ہی کے روز چل بسی تھیں۔ ان کی شادی نام ور بھارتی فلم ساز اور ہدایت کار گُرو دت سے ہوئی تھی۔

    گلوکارہ گیتا دت 23 نومبر1930ء کو فرید پور، اس وقت کے مغربی بنگال میں پیدا ہوئی تھیں۔ ان کا خاندانی نام گیتا گھوش رائے چودھری تھا۔ والد ایک بڑے اور خوش حال زمین دار تھے۔ اس خاندان نے 40 کی دہائی میں کلکتہ اور پھر ممبئی کا رخ کیا اور وہاں گیتا دت کو فلم ’’دو بھائی‘‘ میں کام ملا۔ اس کے بعد فلم ’بازی‘‘ کے گانے ان کی آواز میں‌ ریکارڈ ہوئے اور یہی وہ فلم تھی جس کے دوران ان کی ملاقات نوجوان ہدایت کار گرو دت سے ہوئی۔ ان کے مابین بات چیت آگے بڑھی اور رومان کا سلسلہ شادی پر منتج ہوا۔ 1957ء میں گرو دت نے انھیں اپنی فلم ’’ گوری‘‘ میں بطور اداکارہ بھی متعارف کروایا، لیکن یہ فلم مکمل نہ ہوسکی۔ دراصل 1953 میں شادی کے بعد جب وہ دو بیٹوں کے والدین بنے تو گیتا دت یہ محسوس ہوا کہ وہ فلمی دنیا میں ناکام ہورہی ہیں کیوں اس وقت لتا منگیشکر اور آشا بھوسلے کو اہمیت دی جانے لگی تھی۔ ادھر گیتا کے شوہر فلم سازی میں بے انتہا مصروف ہوگئے تھے اور دوسری طرف ان کے اداکاراؤں سے افیئرز کی باتیں بھی گیتا کو سننے کو مل رہی تھیں۔ ان کے درمیان دوریاں بڑھنے لگی تھیں اور اسی دور میں گرو دت کو اداکارہ وحیدہ رحمان سے عشق ہو گیا۔

    گیتا کے لیے یہ ناقابل برداشت تھا۔ بطور گلوکارہ تیزی سے زوال نے پہلے ہی گیتا کو توڑ کر رکھ دیا تھا اور پھر شوہر کی بے اعتنائی نے بھی گیتا کو مایوس کیا۔ انھوں نے شراب نوشی شروع کردی۔ ایک روز گرو دت کی اچانک موت نے فلم انڈسٹری کو حیران کردیا۔ قیاس آرائیاں کی جانے لگیں کہ انھوں نے وحیدہ رحمان کے شادی سے انکار کرنے پر خود کشی کی ہے۔ شوہر کی ناگہانی موت کے بعد گیتا دت مالی مسائل کا بھی شکار ہو گئیں۔ کہتے ہیں کہ وہ شکی اور حاسد طبیعت کی مالک تھیں۔ اسی عادت کی بنا پر فلمی دنیا میں گرو دت کے تعلقات کو سر پر سوار کرلیا تھا۔ دوسری طرف ایک اور بات ہوئی اور مشہور ہے کہ گیتا توہمات میں گھر کر بدروح یا جادو ٹونے پر یقین کرنے لگی تھیں۔ شوہر سے کشیدہ تعلقات کے دوران ہی وہ اپنے پالی ہل کے بنگلے میں شفٹ ہوئے تھے، جہاں مزید لڑائی جھگڑوں کی وجہ سے نجانے کس کے کہنے پر گیتا نے بنگلے کو اپنے لیے منحوس سمجھنا شروع کردیا۔ لیکن وہ کچھ نہیں کرسکیں اور پھر گرو دت کی موت واقع ہوگئی۔

    گرو دت کی موت کے بعد گیتا دت نے دوبارہ گلوکاری کے میدان میں قدم جمانے کی کوشش کی۔ اسٹیج شوز میں بھی کام کیا۔ پھر 1967ء میں ایک بنگالی فلم میں مرکزی کردار نبھایا۔ انھوں نے 1971ء میں فلم ’’انوبھؤ‘‘ کے لیے گیت گائے جو بہت مقبول ہوئے۔ گیتا دت نے ہندی ہی نہیں‌ بنگالی گیت بھی گائے۔ لیکن زندگی کا وہ پیار اور سکھ ان کو نصیب نہیں ہوا جس کا لطف انھوں نے اپنے فلمی کیریئر اور گرو دت سے شادی کے ابتدائی زمانہ میں لیا تھا۔

    سب مانتے ہیں کہ ان کی آواز بلاشبہ بہت دل کش تھی۔ کئی بڑے موسیقاروں اور گلوکاروں نے گیتا دت کی فنی عظمت کا اعتراف کیا ہے۔ بابو جی دھیرے چلنا….وہ گیت ہے جو آج بھی سدا بہار گیتوں کی فہرست میں سب سے اوپر ہے۔ اسی طرح‌ فلم دو بھائی کا گیت، میرا سندر سپنا ٹوٹ گیا، دیو داس کا گانا آن ملو آن ملو، صاحب بی بی اور غلام کا گانا نہ جاؤ سیاں چھڑا کے بیاں اور دیگر گانے بھی گیتا دت کی یاد دلاتے ہیں۔

  • بالی وڈ کی معروف گلوکارہ کا تذکرہ جس کی خوش گوار زندگی میں ’’محبّت‘‘ نے طوفان برپا کردیا

    بالی وڈ کی معروف گلوکارہ کا تذکرہ جس کی خوش گوار زندگی میں ’’محبّت‘‘ نے طوفان برپا کردیا

    ہندوستان کی فلمی صنعت میں پسِ پردہ گائیکی کے لیے مشہور گیتا دت 1972ء میں آج ہی کے دن دنیا سے رخصت ہوگئی تھیں۔ ان کے گائے ہوئے گیت بہت مقبول ہوئے اور آج بھی کانوں میں رس گھولتے ہیں۔ گیتا دت نے بھارت کے نام ور فلم ساز اور ہدایت کار گُرو دت سے شادی کی تھی۔

    گیتا دت 23 نومبر1930ء کو فرید پور، بنگلہ دیش میں پیدا ہوئیں۔ ان کا خاندانی نام گیتا گھوش رائے چودھری تھا۔ ان کے والد ایک بڑے اور خوش حال زمین دار تھے۔ اس خاندان نے 40 کی دہائی میں کلکتہ اور پھر ممبئی کا رخ کیا اور تب گیتا دت کو فلم ’’دو بھائی‘‘ میں کام ملا۔ اس کے بعد فلم ’بازی‘‘ کے گانے ان کی آواز میں‌ ریکارڈ ہوئے اور یہی وہ فلم تھی جس کے دوران وہ اس وقت کے نوجوان ہدایت کار گرو دت سے ملیں اور یہ سلسلہ رومان سے شادی پر منتج ہوا۔ 1953 میں شادی کے بعد اس جوڑے کے گھر دو بیٹے پیدا ہوئے اور زندگی بڑی خوش گوار گزر رہی تھی، لیکن گرُو دت اداکارہ وحیدہ رحمان کو دل دے بیٹھے اور ان کی گھریلو زندگی میں طوفان آگیا۔

    1957ء میں گرو دت نے اپنی فلم ’’ گوری‘‘ میں گیتا دت کو مرکزی اداکارہ کے طور پر شامل کیا، لیکن یہ فلم مکمل نہ ہوسکی۔ اسی عرصے میں گورو دت وحیدہ رحمان کے عشق میں گرفتار ہوئے تھے اور گیتا دت کو جب یہ معلوم ہوا تو انھیں سخت صدمہ پہنچا اور ان کے درمیان اجنبیت کی دیوار کھڑی ہوتی چلی گئی۔ اس گلوکارہ نے مے نوشی شروع کردی اور ایک روز اچانک انڈسٹری میں گُرو دت کی موت کی خبر آئی جسے بعض لوگ خود کشی بھی قرار دیتے ہیں۔ شوہر کی ناگہانی موت نے گیتا دت کو ہلا کر رکھ دیا، وہ مالی مسائل کا بھی شکار ہو گئیں۔

    اس غم کو جھیلتے ہوئے گیتا دت نے گلو کاری کے میدان میں دوبارہ قدم جمانے کی کوشش کی۔ اسٹیج شوز میں بھی کام کیا پھر 1967ء میں ایک بنگالی فلم میں مرکزی کردار ادا کیا۔ 1971ء میں فلم ’’انو بہو‘‘ کے گیت گائے جو بہت مقبول ہوئے۔ گیتا دت نے ہندی ہی نہیں‌ بنگالی گیت بھی گائے۔ ان کی آواز بلاشبہ بہت خوب صورت تھی۔

    کئی بڑے موسیقاروں اور گلوکاروں نے ان کی فنی عظمت کا اعتراف کیا ہے۔ بابو جی دھیرے چلنا….وہ گیت ہے جو آج بھی سدا بہار گیتوں کی فہرست میں سب سے اوپر ہے۔ اسی طرح‌ فلم دو بھائی کا گیت، میرا سندر سپنا ٹوٹ گیا، دیو داس کا گانا آن ملو آن ملو، صاحب بی بی اور غلام کا گانا نہ جائو سیاں چھڑا کے بیاں اور دیگر گانے گیتا دت کی یاد دلاتے رہیں گے۔