Tag: گیزر

  • سردیوں میں کم گیس پریشر میں گیزر چلانے کا آسان طریقہ

    سردیوں میں کم گیس پریشر میں گیزر چلانے کا آسان طریقہ

    سردیوں کے موسم میں عام طور پر گیس پریشر کم ہوجاتا ہے، جس کے سبب گیزر نہیں چل پاتا، مگر آج ہم آپ کو ایسا طریقہ بتانے جارہے ہیں، جس سے آپ کو اس پریشانی سے نجات مل جائے گی۔

    سردیوں میں ہر کسی کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ نہانے کے لئے گرم پانی مل جائے، گیس کی مسلسل لوڈشیڈنگ کی وجہ سے گیس یا تو آتی نہیں اور آتی ہے تو اتنی کم کے گیزر لگانے کا مقصد پورا نہیں ہوتا، آئیے اس مسئلے کا حل جانتے ہیں۔

    کم گیس میں گیزر چلانے کا طریقہ:

    اس کے تھرموکپل کو سب سے پہلے کھول کر الگ کرلیں اور پھر تھرموسٹیٹ میں لگا سیل باہر نکال کر اس میں سے اسپرنگ کو باہر نکال دیں، اس سے گیس کا راستہ کھل جائے گا اور اب سیل واپس لگا کر اسکرو ڈرائیور سے سیل کو بند کردیں۔ اب تھرموسٹیٹ کو مکمل بند کردیں اور گیزر کے پیچھے دیا گیا گیس کا مین وال کھول دیں۔

    دوبارہ گیزر کا چولہا کیسے جلائیں؟

    اب آرام سے گیزر کھولیں اور چولہے کے پاس ماچس جلا کر لے جائیں دوسرے ہاتھ سے تھرموسٹیٹ کو کھولیں۔ آگ جلنا شروع ہوجائے گی۔

    گیس بحران حل ہونے کی نوید: پاکستان نے بڑا معاہدہ کر لیا

    اب گیس کتنی بھی کم کیوں نہ آرہی ہو گیزر اپنا کام شروع کردے گا اور آپ کو گرم پانی ملنا شروع ہوجائے گا، البتہ گیس بند ہونے کی صورت میں گیزر کے چولہے کو دوبارہ جلانے کی ضرورت پڑے گی۔

  • کیا گیزر سے نکلے والا گرم پانی پیا جا سکتا ہے؟

    کیا گیزر سے نکلے والا گرم پانی پیا جا سکتا ہے؟

    پاکستان میں اب سردی نے دستک دے دی ہے، ایسے میں اب گھروں میں نہانے کے لیے گیزر کا استعمال کیا جائے گا۔

    سردیوں میں گرم پانی کی بہت ضرورت ہوتی ہے،  ویسے بہت سے لوگوں کے ذہن میں یہ سوال بھی ہے کہ کیا گیزر سے نکلنے والے پانی کو پیا جا سکتا ہے یا اسے کافی یا میگی میں استعمال کیا جا سکتا ہے؟

    یہ سوال اس لیے پیدا ہوتا ہے کہ عام طور پر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ابلتا ہوا پانی اسے صاف کرتا ہے، لیکن ہم بتاتے ہیں کہ حقیقت کیا ہے۔

    نوڈلز یا گرم کافی بناتے وقت کچھ لوگ سوچتے ہیں کہ وہ اپنے ہیٹر کے نل سے آنے والے گرم پانی استعمال کر سکتے ہیں لیکن زیادہ تر گھروں میں پلمبنگ سسٹم کی وجہ سے یہ آپشن صحت کے سنگین مسائل پیدا کر سکتا ہے۔

    ماہرین کہتے ہیں کہ واٹر ہیٹر یا گیزر سے نکلنے والے پانی کو پینے یا کھانا پکانے کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہیے، کیونکہ یہ پانی پینے کے قابل بنانے کے لیے صاف ہونے کے بعد آپ تک نہیں پہنچتا۔

    گرم ہونے کی وجہ سے پانی کی ساخت بدل جاتی ہے ایسے پانی میں آکسیجن کم ہوتی ہے اور اس کا ذائقہ بھی بدل جاتا ہے، اس میں نقصان دہ نائٹریٹ بھی پائے جاتے ہیں۔

    گیزر عام طور پر پانی کو تقریباً 49 ڈگری تک گرم کرتے ہیں،  تھوڑا سا ٹھنڈا پانی ملا کر پینے والوں کو یہ درجہ حرارت اچھا لگتا ہے، لیکن جو لوگ اسے مسلسل پیتے ہیں ان کے لیے یہ ایک خطرہ ہے۔

    کیونکہ پانی کو موزوں بنانے کے لیے پانی کو مختلف طریقے سے ابالنا پڑتا ہے، اس کے علاوہ گیزر کی فٹنگ ایسی نہیں ہے کہ آپ کو آخر میں صاف پانی مل سکے۔

  • لیژر لیگز کا شمالی علاقوں ہنزہ، گلگت اور گیزر میں آغاز ہو گیا

    لیژر لیگز کا شمالی علاقوں ہنزہ، گلگت اور گیزر میں آغاز ہو گیا

    گلگت: پاکستان کے شمالی علاقوں ہنزہ، گلگت اور گیزر میں لیژر لیگز نے بہ یک وقت ہفتہ وار لیگز کا آغاز کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کے خوب صورت شمالی علاقوں میں لیژر لیگز کا آغاز ہو گیا ہے، ہنزہ، گلگت اور گیزر میں برف باری کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

    [bs-quote quote=”نیشنل چیمپئن شپ کی فاتح ٹیم کو آئی ایس ایف اے ورلڈ کپ میں بھی کھیلنے کا سنہری موقع حاصل ہوگا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    مقامی کھلاڑی برف سے ڈھکی ہوئی وادیوں میں لیژر لیگز کے مقابلوں سے محظوظ ہو رہے ہیں۔

    لیژر لیگز نے نادرن ایریاز کے کھلاڑیوں کو نہ صرف فٹ بال کی سرگرمیوں کی جانب راغب کیا ہے بلکہ کھلاڑیوں کے لیے لیژر لیگز نیشنل چیمپئن شپ کھیلنے کا موقع بھی فراہم کر دیا ہے۔

    نیشنل چیمپئن شپ کی فاتح ٹیم کو آئی ایس ایف اے ورلڈ کپ میں بھی کھیلنے کا سنہری موقع حاصل ہوگا، جو اکتوبر 2019 میں یونان میں کھیلا جائے گا۔

    یہ بھی پڑھیں:  صوابی: آٹھویں واٹر کراس جیپ ریس میں خواتین ڈرائیورز نے سب کو حیران کر دیا

    خیال رہے کہ شمالی علاقوں کے کھلاڑیوں کو ماضی میں نظر انداز کیا جاتا رہا ہے لیکن ٹرنک والا فیملی نے لیژر لیگز کے ذریعے برف پوش علاقوں سے کھلاڑیوں کو قومی اور بین الاقوامی دھارے میں شامل کرنے کے کام یاب اقدامات کر دیے ہیں۔

    ہنزہ، گلگت اور گیزر میں 8,8 ٹیموں کی لیگز کا انعقاد کیا جائے گا، لیگز میں ہر ٹیم اپنے گروپ میں 14,14 میچز کھیلے گی جو ہفتہ وار ہوں گے، مقابلے ساڑھے تین ماہ جاری رہیں گے۔