Tag: گیس بحران

  • سردیوں میں گیس بحران کے حوالے سے اہم خبر

    سردیوں میں گیس بحران کے حوالے سے اہم خبر

    کراچی: سردیوں میں شہر قائد سمیت سندھ بھر میں بجلی اور گیس بحران میں مزید اضافہ ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق ذرایع نے کہا ہے کہ سردیوں میں گیس کی لوڈ شیڈنگ میں مزید اضافہ ہو جائے گا، ایس ایس جی سی کو سردیوں میں 300 ایم ایم سی ایف ڈی تک گیس کی کمی کا سامنا ہوگا۔

    ذرایع کے مطابق کے الیکٹرک کو بھی گیس کی فراہمی میں کمی واقع ہوگی، اس لیے کے الیکٹرک کو فرنس آئل سے چلنے والے پاور پلانٹ کی ضروری مرمت کرنی ہوگی۔

    ادھر آج ایس ایس جی سی نے کہا ہے کہ مختلف گیس فیلڈز سے سسٹم میں گیس کم موصول ہو رہی ہے، جس کی وجہ سے گیس پریشر میں کمی کی شکایات ہیں، ایس ایس جی سی کو 150 ایم ایم سی ایف ڈی کا شارٹ فال ہے۔

    ترجمان سوئی سدرن کا یہ بھی کہنا ہے کہ سخت دشواریوں کے باوجود کے الیکٹرک کو بلا تعطل گیس فراہمی جاری ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز ایس ایس جی سی کا کم پریشر کے باعث سندھ میں گیس کی بندش کا اعلان سامنے آیا تھا، ترجمان کا کہنا تھا کہ کم پریشر سے گھریلو اور کمرشل سیکٹر کی طلب پوری کرنے میں دشواری کا سامنا ہے، جس کی وجہ سے سندھ بھر کے سی این جی اسٹیشنز 23،21 اور 25 ستمبر کو 24 گھنٹے کے لیے بند ہوں گے۔

  • گیس بحران سنگین ہونے کا خدشہ، اوگرا نے خطرے کی گھنٹی بجادی

    گیس بحران سنگین ہونے کا خدشہ، اوگرا نے خطرے کی گھنٹی بجادی

    اسلام آباد : اوگرا نے گیس بحران سنگین ہونے کے خطرے کی گھنٹی بجادی اور کہا گیس شارٹ فال 10 سال میں 5ہزار389ایم ایم سی ایف ڈی تک بڑھنے کا خدشہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ آف ریگولیٹڈ پٹرولیم انڈسٹری رپورٹ 19-2018 جاری کردی گئی ، جس میں کہا ہے کہ گیس فراہمی میں درآمدی ایل این جی کاحصہ 21 فیصد تک بڑھ گیا ہے۔

    اوگرا نے خطرے کی گھنٹی بجاتے ہوئے کہا ہے کہ گیس شارٹ فال 10 سال میں 5 ہزار 389 ایم ایم سی ایف ڈی تک بڑھنے کا خدشہ ہے، شارٹ فال 2025 تک3 ہزار 684 ایم ایم سی ایف ڈی ہو جائے گا۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شارٹ فال2019میں 1440ایم ایم سی ایف ڈی تھا جبکہ گیس کی مقامی پیداوار ضروریات کےلئے ناکافی قرار دی گئی ہے۔

    اوگرا رپورٹ میں کہا ہے کہ 4ہزار 319 ایم ایم سی ایف ڈی گیس فراہم کی جارہی ہے، سندھ 46 فیصد ، خیبرپختونخوا12فیصد اور بلوچستان 11 فیصد گیس فراہم کررہا ہے۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 2024تک گیس کی طلب5ہزار332ایم ایم سی ایف ڈی ہوجائے گی۔

  • وزیر توانائی کی سندھ میں گیس بحران کو حل کرنے کی کوشش

    وزیر توانائی کی سندھ میں گیس بحران کو حل کرنے کی کوشش

    کراچی: صوبہ سندھ میں گیس کے بحران کے پیش نظر وزیر توانائی سندھ امتیاز شیخ نے ارکان قومی اسمبلی و سینیٹرز کو خط لکھ دیا، انہوں نے کہا کہ سندھ کو ملکی پیداوار کی 65 فیصد گیس دینے کے باوجود نہایت کم گیس فراہم کی جارہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر توانائی سندھ امتیاز شیخ نے صوبے میں گیس کی فراہمی کے حوالے سے ارکان قومی اسمبلی و سینیٹرز کو خط لکھ دیا۔

    اپنے خط میں امتیاز شیخ نے لکھا کہ 65 فیصد گیس پیدا کرنے والے سندھ کو گیس کی فراہمی نے حد کم ہے۔ شدید سردی میں 1 ہزار ایم ایم سی ایف ڈی سے بھی کم گیس دی جارہی ہے۔

    صوبائی وزیر نے کہا کہ سندھ ملکی پیداوار کا 65 فیصد یعنی ڈھائی ہزار سے 26 سو ایم ایم سی ایف ڈی مہیا کرتا ہے جبکہ سندھ کو سالانہ صرف 13 سو سے 14 سو ایم ایم سی ایف ڈی گیس دی جاتی ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ سندھ کو فراہم شدہ گیس میں بجلی اور کھاد بنانے والی کمپنیاں بھی حصے دار ہیں۔ پی پی ایل، ایس ایس جی سی، پی ایس اور وفاقی اداروں کے بورڈز میں سندھ کی نمائندگی نہیں۔

    خیال رہے کہ سردیوں میں اضافہ ہوتے ہی سندھ میں گیس کا بحران شدید ہوگیا تھا۔ گھروں میں لوگ لکڑی کے چولہے استعمال کرنے پر مجبور ہوگئے۔

    گیس پریشر میں کمی کے باعث سی این جی اسٹیشنز مستقل کئی روز بند رہے۔ سندھ میں گیس کی صورتحال تاحال بہتر نہیں ہوسکی ہے۔

  • ملک بھر میں گیس بحران لیکن خیبر پختون خوا کے لیے بڑی خوش خبری

    ملک بھر میں گیس بحران لیکن خیبر پختون خوا کے لیے بڑی خوش خبری

    پشاور: ملک بھر میں گیس بحران ہے لیکن خیبر پختون خوا کے لیے بڑی خوش خبری آ گئی، آج صوبے میں گیس نیٹ ورک کی توسیع اور بحالی کے منصوبے کا آغاز ہونے جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سوئی ناردرن کمپنی کے ترجمان نے کہا ہے کہ آج پختون خوا میں گورنر کے پی، وزیر اعلیٰ اور وفاقی وزیر گیس نیٹ ورک کی توسیع اور بحالی کے منصوبے کا افتتاح کریں گے۔

    یہ منصوبہ یو ایف جی نقصانات پر قابو کے لیے 14 سیلز میٹر اسٹیشنز کے تحت بنایا گیا ہے، ترجمان کے مطابق منصوبے میں کرک، کوہاٹ اور ہنگو کے دیہات کو شامل کیا گیا ہے، ان دیہات میں گیس نیٹ ورک کی تعمیر کے ساتھ ساتھ موجودہ نیٹ ورک کی بحالی بھی کی جائے گی۔

    سوئی ناردرن کے ترجمان کا کہنا تھا کہ مجموعی ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک 2677 کلو میٹر طویل ہوگا، اس منصوبے کی کُل لاگت 9 ارب روپے ہوگی، پہلے مرحلے میں کمپنی 512 کلو میٹر طویل نیٹ ورک بچھائے گی، اور اس سے 48 دیہات کے 19 ہزار صارفین کو فائدہ پہنچے گا۔

    خیال رہے کہ ملک میں سردیاں بڑھتے ہی گیس بحران نے پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، جس کے باعث گھروں کے چولھے بھی جلنا مشکل ہو گیا ہے۔

  • گیس بحران: سندھ کی سیاست میں ہلچل مچ گئی

    گیس بحران: سندھ کی سیاست میں ہلچل مچ گئی

    کراچی: سندھ میں گیس بحران کے باعث سیاسی ہلچل پیدا ہوگئی، صوبائی وزیرتوانائی امتیازشیخ نے سیاسی رابطے تیزکردیے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کے وزیرتوانائی امتیازشیخ نے ایم کیو ایم کے رہنما خواجہ اظہار الحسن سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور صوبے میں گیس بحران سے پیدا ہونے والے خدشات سے آگاہ کیا۔

    دونوں رہنماؤں کے درمیان ٹیلی فونک گفتگو کے دوران کراچی سمیت سندھ بھرمیں گیس بحران پر بات چیت ہوئی۔

    امتیازشیخ نے ایم کیو ایم کو پیش کش کی کہ آئیے ساتھ مل کرگیس بحران پر آواز بلند کرتے ہیں، عوام مشکل میں ہے ساتھ مل کراقدامات کرنے ہوں گے، وفاق کی جانب سے ایسے فیصلوں کی مذمت کرتے ہیں۔

    سندھ میں گیس بحران کی وجہ خود سندھ حکومت ہے: وفاقی وزیر توانائی

    جواب میں خواجہ اظہار کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت گیس بحران کے خاتمے کا روڈ میپ بنائے، عوامی مسائل پر ایم کیوایم آواز بلند کررہی ہے اور کرتی رہےگی، ایم کیو ایم نے ہمیشہ عوام کے لیے آواز اٹھائی۔

    واضح رہے کہ 28 دسمبر کو سندھ میں گیس بحران پر وفاقی وزیر عمرایوب نے بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ صوبے میں گیس بحران خود حکومت سندھ کا پیدا کردہ ہے، سندھ حکومت نے پائپ لائن کے لیے راستہ نہ دے کر عوام سے زیادتی کی۔

    سندھ حکومت نے گیس بحران پر وفاقی وزیر توانائی کا دعویٰ مسترد کر دیا

    عمر ایوب کا کہنا تھا سندھ حکومت نے آرٹیکل 158 کے تحت ایل این جی درآمد سے انکار کیا، حکومت سندھ اپنی من مانی کی سزا عوام کو نہ دے، حکومت مطلوبہ راستہ دے تو پائپ لائن بچھا کر بحران حل کر دیں گے۔

  • سی این جی اسٹیشنز مسلسل 48 گھنٹوں تک بند رہیں گے

    سی این جی اسٹیشنز مسلسل 48 گھنٹوں تک بند رہیں گے

    کراچی: شہر قائد سمیت سندھ بھر میں گیس بحران مزید شدت اختیار کر گیا ہے، سی این جی اسٹیشنز آج بھی شیڈول سے ہٹ کر بند کیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں سی این جی اسٹیشن مسلسل 48 گھنٹوں تک بند رہیں گے، آج بھی سی این جی اسٹیشنز شیڈول سے ہٹ کر بند کیے گئے، 15 دن میں سی این جی اسٹیشنز مجموعی طور پر صرف 4 دن کھلے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق 4 دن کے دوران گیس کے کم دباؤ پر بیش تر اسٹیشن بند کر دیے گئے ہیں، سی این جی ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ عوام کے دیرینہ مسئلے پر حکومت کی کوئی توجہ نہیں ہے۔

    دوسری طرف سائٹ، ناظم آباد، نارتھ کراچی، بفرزون، لانڈھی، کورنگی اور دیگر علاقوں گیس کا دباؤ نہایت کم ہو گیا ہے، کراچی کے پانچوں صنعتی زونز گیس کی لوڈ شڈنگ سے شدید متاثر ہو چکے ہیں اور پیداوار بند ہو چکی ہے۔ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ گیس نہ ہونے سے برآمدی آرڈر کی بر وقت تکمیل ممکن نہیں رہی، صنعتی پیداوار نہ ہونے سے مزدور بھی بے روزگار ہو رہے ہیں۔

    کراچی میں سی این جی اسٹیشنز کھل گئے، پنجاب میں کھولنے کا مطالبہ

    دو دن قبل سوئی گیس حکام نے کہا تھا کہ گیس سپلائی بندش کا فیصلہ ریکارڈ سردی کے باعث کیا گیا ہے، دسمبر 2018 میں گھریلو شعبے کو اوسطاً 150 ایم ایم سی ایف ڈی آرایل این جی فراہم کی گئی، رواں سال دسمبر کے آخری ہفتے میں 500 ایم ایم سی ایف ڈی سے تجاوز کر گئی، ترجیحی شعبوں کو گیس فراہمی یقینی بنانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

  • کراچی میں سی این جی اسٹیشنز کھل گئے، پنجاب میں کھولنے کا مطالبہ

    کراچی میں سی این جی اسٹیشنز کھل گئے، پنجاب میں کھولنے کا مطالبہ

    کراچی: شہر میں 12 گھنٹے کے لیے سی این جی اسٹیشنز کھل گئے، اسٹیشنز کے باہر گاڑیوں کی قطاریں لگنا شروع ہو گئی ہیں، پنجاب میں بھی سی این جی اسٹیشنز کھولنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایس ایس جی سی حکام کا کہنا ہے کہ سندھ میں آج صبح 7 سے رات 7 بجے تک اسٹیشنز کو گیس فراہم کی جائے گی، ایس ایس جی سی کے سسٹم میں معمولی سی بہتری آنا شروع ہو گئی ہے، کم گیس پریشر کا سامنا تاحال موجود ہے، تاہم صارفین کی مشکلات کو سامنے رکھتے ہوئے گیس بحالی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    ایس ایس جی سی کے مطابق کراچی میں گھریلو اور کمرشل صارفین کو گیس فراہمی میں مشکلات ہیں، آیندہ سی این جی کھولنے کا فیصلہ پریشر دیکھ کر کیا جائے گا۔

    ایس ایس جی سی نے منگل سے صنعتی شعبے کی آر ایل این جی بحال کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے، یہ فیصلہ گیس فیلڈ سے سپلائی کی بحالی، آر ایل این جی میں اضافے کے بعد کیا گیا، صنعتی شعبے کی بحالی کے بعد سی این جی اسٹیشنز کو بھی جلد گیس بحال ہوگی۔

    سی این جی اسٹیشنز کی بندش کا شیڈول جاری

    سوئی گیس حکام کا کہنا ہے کہ گیس سپلائی بندش کا فیصلہ ریکارڈ سردی کے باعث کیا گیا تھا، دسمبر 2018 میں گھریلو شعبے کو اوسطاً 150 ایم ایم سی ایف ڈی آرایل این جی فراہم کی گئی، رواں سال دسمبر کے آخری ہفتے میں 500 ایم ایم سی ایف ڈی سے تجاوز کر گئی، ترجیحی شعبوں کو گیس فراہمی یقینی بنانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

    ادھر چیئرمین سی این جی ایسوسی ایشن غیاث پراچہ نے مطالبہ کیا ہے کہ اسلام آباد سمیت پنجاب میں سی این جی اسٹیشنز فوری کھولے جائیں، تمام سی این جی اسٹیشنز 10 دن سے بند ہیں، بلوں اور واجبات کی ادائیگی بہت مشکل ہو گئی ہے، سی این جی اسٹیشنز کے ہزاروں ملازمین بے روزگار ہیں۔

    غیاث پراچہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ پنجاب میں گیس سپلائی میں بہتری آئی ہے، آر ایل این جی کی سپلائی میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

  • سندھ حکومت نے گیس بحران پر وفاقی وزیر توانائی کا دعویٰ مسترد کر دیا

    سندھ حکومت نے گیس بحران پر وفاقی وزیر توانائی کا دعویٰ مسترد کر دیا

    کراچی: سندھ حکومت نے گیس بحران سے متعلق وفاقی وزیر برائے توانائی عمر ایوب کا دعویٰ مسترد کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی نے عمر ایوب کے سندھ حکومت پر عائد الزامات من گھڑت اور بھونڈے قرار دیتے ہوئے کہا کہ اپنی نااہلی کا الزام دوسروں پر نہیں لگایا جا سکتا، سندھ میں گیس قلت کی ذمے دار وفاقی حکومت ہے۔

    وزیر زراعت سندھ اسماعیل راہو نے بھی کہا کہ گیس کے بحران کے لیے ذمہ دار کسی صوبے کو ٹھہرانا وفاقی حکومت کی بد نیتی ہے، اپنی ناکامی کا ملبہ صوبائی حکومت پر نہیں گرایا جا سکتا، گیس پیداوار سندھ سے زیادہ ہے اور وزرا الزام سندھ پر لگا رہے ہیں، سندھ حکومت نے گیس لائن بچھانے کے لیے کوئی راستہ نہیں روکا۔

    وزیر اطلاعات سندھ کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر گیس کی قلت کا الزام ہم پر لگا رہے ہیں، آرٹیکل 158 کہتا ہے جہاں سے گیس نکلتی ہے اس صوبے کا پہلا حق ہوتا ہے، سندھ سے 70 فی صد گیس نکلتی ہے لیکن پھر بھی صوبہ قلت کا شکار ہے، گیس فراہمی کا سوال عمر ایوب صاحب کو برا لگتا ہے تو برا لگتا رہے۔

    سندھ میں گیس بحران کی وجہ خود سندھ حکومت ہے: وفاقی وزیر توانائی کا دعویٰ

    سعید غنی نے کہا الزام لگایا گیا کہ ہم نے گیس پائپ لائن ڈالنے کی اجازت نہیں دی، ہم نے 2 گیس فیلڈز سے متعلق آؤٹ آف وے جا کر مسئلے حل کیے، اگر وفاقی حکومت کی جانب سے کسی اور مسئلے پر بھی آگاہ کیا جاتا تو تعاون کرتے، اپنی نا اہلی کا الزام دوسروں پر نہیں لگایا جا سکتا، جیسا کہ بجلی بلوں کی مد میں بھی ساڑھے 14 ارب کا بوجھ عوام پر ڈالا گیا ہے، حکومت کی نا اہلی عوام کی جڑوں میں بیٹھ گئی ہے۔

    وزیر اطلاعات کا کہنا تھا سی جی این اسٹیشن کتنے دنوں بعد کھولے گئے ہیں، اس کے لیے وفاقی حکومت ذمہ دار ہے، گھروں میں گیس آ رہی ہے نہ ہی سی این جی سٹیشن کھل رہے ہیں، ہم سب سے زیادہ گیس پیدا کر رہے ہیں تو اس سے محروم کیوں ہیں؟ وفاقی حکومت جس پائپ لائن کا حوالہ دے رہی ہے اس پر ہم سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا، نالائقی، نا اہلی سندھ حکومت کے کھاتے میں ڈالنے سے جان نہیں چھوٹے گی۔

  • سندھ میں گیس بحران کی وجہ خود سندھ حکومت ہے: وفاقی وزیر توانائی

    سندھ میں گیس بحران کی وجہ خود سندھ حکومت ہے: وفاقی وزیر توانائی

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے توانائی عمر ایوب نے سندھ میں گیس بحران کی وجہ بتا دی، انھوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے پائپ لائن کے لیے راستہ نہ دے کر بحران کو جنم دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ میں گیس بحران پر وفاقی وزیر عمرایوب نے بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے میں گیس بحران خود حکومت سندھ کا پیدا کردہ ہے، سندھ حکومت نے پائپ لائن کے لیے راستہ نہ دے کر عوام سے زیادتی کی۔

    عمر ایوب کا کہنا تھا سندھ حکومت نے آرٹیکل 158 کے تحت ایل این جی درآمد سے انکار کیا، حکومت سندھ اپنی من مانی کی سزا عوام کو نہ دے، حکومت مطلوبہ راستہ دے تو پائپ لائن بچھا کر بحران حل کر دیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  6 روز بعد کھلنے والے سی این جی اسٹیشن پھر بند، سندھ میں گیس کا شدید بحران

    وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ ہم حکومت سندھ کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے تیار ہیں، اچانک سردی کی شدت بڑھنے سے گیس پریشر میں کمی آئی ہے، موسم کے پیش نظر اس سال 12 فی صد گیس کی رسد بڑھا دی گئی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ گیس کا بحران حل کرنے کے لیے حکومت دن رات کام کر رہی ہے، عوام کو ریلیف دینے کے لیے 2 بڑی گیس پائپ لائنیں بچھائی جا رہی ہیں، تاہم لائنوں کے لیے سندھ حکومت راستہ نہیں دے رہی، جس کے سبب لائنیں بچھانے کا کام مکمل نہیں ہو سکا، اسی وجہ سے سندھ میں گیس کا بحران بھی ختم نہیں ہوا۔

    خیال رہے کہ کراچی سمیت صوبے بھر میں گیس کا شدید بحران ختم ہونے میں نہیں آ رہا، گیس پریشر میں کمی کے باعث 6 روز بعد کھلنے والے سی این جی اسٹیشن پھر بند ہو گئے ہیں، اس دوران کسی کو سی این جی ملی تو کوئی صرف ہاتھ ملتا رہ گیا، خیال رہے کہ سی این جی اسٹيشنز گزشتہ رات سے صرف 8 گھنٹے کے لیے کھولے گئے تھے۔

    فیول اسٹیشنز پر رات بھر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی رہیں، کئی گاڑی والوں کو طویل انتظار کے بعد بھی سی این جی نہ ملی، کراچی کے رہایشی علاقوں میں گیس پریشر بدستور کم ہونے سے گھروں میں کھانا پکانا بھی دشوار ہو گیا، پنجاب میں بھی گیس کا بحران برقرار ہے۔

  • 6 روز بعد کھلنے والے سی این جی اسٹیشن پھر بند، سندھ میں گیس کا شدید بحران

    6 روز بعد کھلنے والے سی این جی اسٹیشن پھر بند، سندھ میں گیس کا شدید بحران

    کراچی: شہر قائد سمیت صوبے بھر میں گیس کا شدید بحران ختم ہونے میں نہیں آ رہا، گیس پریشر میں کمی کے باعث 6 روز بعد کھلنے والے سی این جی اسٹیشن پھر بند ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ میں 6 دن بعد کھلنے والے سی این جی اسٹیشنز 8 گھنٹے بعد ہی بند ہو گئے، اس دوران کسی کو سی این جی ملی تو کوئی صرف ہاتھ ملتا رہ گیا، خیال رہے کہ سی این جی اسٹيشنز گزشتہ رات سے صرف 8 گھنٹے کے لیے کھولے گئے تھے۔

    فیول اسٹیشنز پر رات بھر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی رہیں، کئی گاڑی والوں کو طویل انتظار کے بعد بھی سی این جی نہ ملی، کراچی کے رہایشی علاقوں میں گیس پریشر بدستور کم ہونے سے گھروں میں کھانا پکانا بھی دشوار ہو گیا، پنجاب میں بھی گیس کا بحران برقرار ہے۔

    سی این جی اسٹیشنز مالکان کا کہنا تھا کہ گیس پریشر نہیں ہے جس کے باعث اسٹیشنز بند کر رہے ہیں۔ دوسری طرف سخت سردی میں بھی سی این جی اسٹیشنز پر رات بھر گاڑیوں کی طویل قطاریں لگی رہیں، رش کے باعث شہریوں کی بڑی تعداد گاڑیوں میں فیولنگ نہ کرا سکی۔

    سندھ میں گیس کا بحران کیوں ہے؟ وفاقی وزیر توانائی نے وجہ بتا دی، عمر ایوب کہتے ہیں صوبائی حکومت گیس پائپ لائنوں کے لیے راستہ نہیں دے رہی جس کی وجہ سے کام مکمل نہیں ہوا، سندھ حکومت ایل این جی خریدنے کے لیے بھی تیار نہیں، ایس ایس جی سی کو گیس پریشر بہتر کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔

    ادھر کراچی کے تاجروں نے وزیر اعظم عمران خان کے سامنے مسائل کے انبار لگا دیے، تاجروں کا کہنا تھا کہ ملک کے معاشی حب میں ہزاروں مسائل کا سامنا ہے، گیس بحران سے صنعتیں تباہ ہو گئی ہیں، اربوں کے آرڈر وقت پر پورے نہیں ہو سکے ہیں، حکومت کی معاشی ٹیم آپ کے احکامات پر عمل نہیں کرتی۔