Tag: گیس ذخائر

  • موسم سرما میں گیس کی فراہمی، شہریوں کے لیے اچھی خبر

    موسم سرما میں گیس کی فراہمی، شہریوں کے لیے اچھی خبر

    کراچی: موسم سرما میں قدرتی گیس کی کمی کے شکار شہریوں کے لیے اچھی خبر ہے کہ آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی نے تیل و گیس کے ذخائر سے پیداوار کا عمل شروع کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق او جی ڈی سی ایل نے پاکستان اسٹاک ایکسچیبج کو ایک خط لکھ کر آگاہ کیا ہے کہ قدرتی گیس، ایل پی جی اور خام تیل کے ذخائر کی پیدوار کا عمل شروع ہو گیا ہے۔

    کمپنی کے خط میں بتایا گیا ہے کہ حیدرآباد میں کُنر ویل تھری سے حاصل ہونے والے گیس ذخائر کی مقدار یومیہ 3.5 ایم ایم ایس سی ایف ڈی ہے، اور کنوئیں سے حاصل ہونے والی گیس کی پیداوار کا عمل 1200 فلوئنگ پریشر سے شروع ہو گیا ہے۔

    خط کے مطابق کنوئیں سے ایل پی جی کے 3.8 میٹرک ٹن ذخائر کی پیداوار کا عمل بھی شروع ہو گیا ہے، کُنر مائننگ سے حاصل ہونے والے گیس ذخائر کو سوئی سدرن گیس کمپنی کے سسٹم میں شامل کر دیا گیا ہے۔

    خط میں مزید کہا گیا ہے کہ مائننگ سے ہلکے تیل کے ذخائر یومیہ 30 بیرل کی مقدار میں حاصل ہوئے ہیں۔ واضح رہے کہ کنوئیں سے ملنے والے قدرتی ذخائر کا سو فی صد آپریشنل کنٹرول او جی ڈی سی ایل کے پاس ہے۔

  • ملک میں گیس کے ذخائر کے حوالے سے بڑی خبر

    ملک میں گیس کے ذخائر کے حوالے سے بڑی خبر

    اسلام آباد: ایم پی سی ایل نے غازیج میں گیس کے ذخائر کا جائزہ کامیابی سے مکمل کر لیا، غازیج ملک کی توانائی اور خوراک کی ضروریات پورا کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔

    ماری پیٹرولیم کے حکام کے مطابق جائزے کے نتائج حوصلہ افزا ہیں، جنوری 2023 میں ماری ڈویلپمنٹ اینڈ پروڈکشن لیز ایریا میں دریافت ہونے والے غازیج گیس فیلڈ ذخائر نے ہائیڈرو کاربن کی دریافت کے حوالے سے پاکستان میں نئے مواقع کھول دیے ہیں۔

    ماری پیٹرولیم کی ٹیم نے تیزی سے جائزہ مکمل کرنے کے عمل میں 4 ایکسپلوریشن ویلز کی ڈرلنگ کی ہے، جس کے نتائج بہت حوصلہ افزا ہیں۔ یہ چار ایکسپلوریٹری اور ایک اپریزل ویل ایس این جی پی ایل کے نیٹ ورک سے منسلک ہیں، جو ایکسٹینڈڈ ویل ٹیسٹنگ پروگرام کے تحت تقریبا 30 ایم ایم سی ایف ڈی گیس فراہم کر رہے ہیں۔

    فیلڈ ڈویلپمنٹ پروگرام پر بھی کام ہو رہا ہے اور جلد ہی ریگولیٹری اپروول کے لیے جمع کروایا جائے گا، ماری کی طرف سے اپریل 2024 میں اعلان کردہ شوال میں گیس کی دریافت جو غازیج فیلڈ کے مشرقی جانب ایک الگ فالٹ بلاک میں واقع ہے، غازیج ریزرویئر گیس کے لیے اپ سائیڈ پوٹینشل رکھتی ہے، جس کا فی الوقت جائزہ لیا جا رہا ہے۔

    ایم پی سی ایل نے ترقیاتی اخراجات کو کم کرتے ہوئے ماری فیلڈ کے اندر موجودہ بنیادی ڈھانچے کا فائدہ اٹھایا اور سطح کے اثرات کو کم کیا ہے۔ اس اسٹریٹیجک نقطہ نظر نے کنویں کے موجودہ مقامات کو کھودنے کے ساتھ ساتھ غازیج کے کنوؤں کے لیے انفیلڈ گیس کی نقل و حمل کے لیے گیس جمع کرنے والے نیٹ ورک کا استعمال کیا۔ جدید ترین ٹیکنالوجیز کی تعیناتی، بشمول ڈائریکشنل ڈرلنگ، جدید نظام اور وائر لائن لاگنگ ٹولز نے مہم کی کارکردگی اور بروقت تکمیل کو یقینی بنایا۔

    ایم پی سی ایل کے ایم ڈی، سی ای او فہیم حیدر نے غازیج جائزہ پروگرام کو ایک اہم سنگ میل قرار دیا۔ انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ جمع کیے گئے ڈیٹا نے دریافت کی تکنیکی اور تجارتی عمل داری کی تصدیق کی ہے، جس سے ملک کی ترقی کی راہ ہموار ہوگی۔ فہیم حیدر نے پاکستان کی غیر استعمال شدہ ہائیڈرو کاربن کی موجودگی کو پرامید قرار دیا اور تکنیکی ٹیموں پر زور دیا کہ وہ نئے ارضیاتی تصورات کی کھوج اور جانچ کرنے میں جدت پسندی اور ہمت سے کام لیں اور جہاں بھی ممکن ہو نئی ٹیکنالوجی کا استعمال کریں۔

    ایم پی سی ایل بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل انور علی حیدر (ریٹائرڈ) نے کمپنی کو اس کی کامیابی پر مبارک باد دی۔ انھوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ غازیج کی ترقی سے توانائی کی طلب اور رسد کے فرق کو پر کرنے، کھاد کے پلانٹس کو سپورٹ کرنے، خوراک کی حفاظت کو یقینی بنانے اور درآمدی متبادل کے ذریعے زرمبادلہ بچانے میں مدد ملے گی۔

    واضح رہے کہ ایم پی سی ایل، 24 فی صد سے زیادہ مارکیٹ شیئر کے ساتھ، پاکستان کی سب سے بڑی گیس پیدا کرنے والی کمپنی ہے، جو ماری ڈی اینڈ پی لیز ایریا ڈھرکی، سندھ میں ملک کے سب سے بڑے گیس کے ذخائر کو چلا رہی ہے۔