Tag: گیس کی قیمت

  • عوام کے لیے نئی مشکل ،  ‘گیس ملے نہ ملے قیمتوں میں اضافہ ہوگا’

    عوام کے لیے نئی مشکل ، ‘گیس ملے نہ ملے قیمتوں میں اضافہ ہوگا’

    اسلام آباد : اوگرا میں گیس کمپنیوں نے گیس مہنگی کرنے کی درخواستیں دائر کردیں، جس میں قیمتوں میں 50 فیصد تک اضافہ متوقع ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ اوربلوچستان کے لیے گیس 53.47 فیصد مہنگی کرنے اور اسلام آباد سمیت پنجاب اور خیبر پختون خواہ کے لیے گیس 3.66 فیصد مہنگی کرنے کی درخواست دے دی۔

    گیس کمپنیوں نے گیس مہنگی کرنے کی درخواستیں اوگرا میں دائر کیں ، سوئی ناردرن نے اوسط قیمت میں 64.16 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافے کی تجویز دی ہے۔

    سوئی ناردرن نے گیس کی اوسط قیمت 1810.38 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کرنے کی درخواست کی۔

    سوئی سدرن کی جانب سے 669.07 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافے کی درخواست دی گئی جبکہ اوسط قیمت 1920.39 روپے فی ایم ایم بی ٹی یوکرنے کی درخواست کی۔

    گیس کمپنیوں نے یکم جولائی 2024 سے گیس مہنگی کرنے کا مطالبہ کیا ہے، اس حوالے سے اوگرا نے گیس کمپنیوں کی درخواستوں پرگیس صارفین سے تجاویز مانگ لیں۔

    اوگرا سوئی ناردرن گیس کمپنی کی درخواست پر 5 نومبر کو سماعت کرے گی جبکہ سوئی سدرن گیس کمپنی کی درخواست پر اوگرا 8 نومبر کو سماعت کرے گا۔

  • گیس مزید مہنگی کرنے کی تیاری ، صارفین کو کتنا اضافی بل دینا ہوگا؟

    گیس مزید مہنگی کرنے کی تیاری ، صارفین کو کتنا اضافی بل دینا ہوگا؟

    لاہور: آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے گیس مزید مہنگی کرنے کی تیاری کرلی، گیس قیمت بڑھنےسے بلوں میں اوسطا ً155فیصدتک اضافہ ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق سوئی ناردرن نے ایک ہی سال میں تیسرا بڑا گیس کی قیمت میں اضافہ مانگ لیا، ذرائع نے کہا ہے کہ اوگرا آج گیس قیمتوں میں اضافے کی سماعت لاہورمیں کرے گا، تنقید سے بچنے کے لئے میڈیا کو بھی سماعت میں باضابطہ نہیں بلایا گیا۔

    ذرائع اوگرا نے کہا ہے کہ سوئی ناردرن کمپنی نے4489روپےفی ایم ایم بی ٹی یوقیمت تجویزکی ہے، گیس قیمت بڑھنےسے بلوں میں اوسطا ً155فیصدتک اضافہ ہوگا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے ایک سال میں گیس کی قیمت میں 600 فیصد تک اضافہ ہو چکا ہے ، سوئی ناردرن گیس اپنے اخراجات کنٹرول نہیں کرسکی۔

    گیس کی قیمت میں مجوزہ اضافہ سے درمیانے طبقے کے چولہے بھی بجھ جائیں گے، صنعتکاروں کا کہنا ہے کہ گیس کی قیمت بڑھنے سےرہی سہی انڈسٹری بھی بند ہوجائے گی، سوئی ناردرن گیس کمپنی اپنے اللے تللے کم کرلے تو قیمت بڑھانےکی ضرورت نہیں پڑے گی۔

  • وفاقی حکومت نے گیس کی قیمتوں میں  ہوشربا اضافہ کردیا

    وفاقی حکومت نے گیس کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کردیا

    اسلام آباد : وفاقی حکومت نے گیس کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دے دی، اس حوالے سے پٹرولیم ڈویژن نے اعلامیہ جاری کر دیا۔

    اعلامیہ کے مطابق گیس کی نئی قیمتوں کا اطلاق یکم نومبر سے ہوگا، ماہانہ25سے90مکعب میٹر تک گیس کے پروٹیکٹڈ صارفین کیلئے قیمت نہیں بڑھائی گئی۔

    پروٹیکٹڈ صارفین کے لیے فکس چارجز10سے بڑھا کر400روپے کردیے گئے، نان پروٹیکٹڈ گھریلو صارفین کیلئے گیس نرخ میں 172 فیصد سے زائد اضافہ کیا گیا ہے۔

    پٹرولیم ڈویژن کے اعلامیہ کے مطابق ماہانہ25مکعب میٹر صارفین کیلئے قیمت200سے بڑھا کر300روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کردی گئی۔

    اس کے علاوہ ماہانہ60مکعب میٹر استعمال پر گیس قیمت300سے بڑھ کر 600روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کی گئی ہے، ماہانہ100 مکعب میٹر استعمال پر گیس کی قیمت400سے بڑھا کر 1000روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کی گئی ہے۔

    ماہانہ150مکعب میٹر استعمال پر گیس کی قیمت600سے بڑھاکر 1200روپے، 200مکعب میٹر استعمال پر 800سے بڑھا کر 1600روپے اور 300مکعب میٹراستعمال پر 1100سے بڑھا کر3000روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کی گئی ہے۔

    اعلامیہ کے مطابق 400مکعب میٹر استعمال پر گیس کی قیمت2000سے بڑھا کر 3500روپے اور 400مکعب میٹر سے زائداستعمال پر قیمت3100سے بڑھا کر 4000روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کردی گئی ہے۔

    پٹرولیم ڈویژن کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ تندوروں کے لیے گیس کی قیمت600روپے فی ایم ایم بی ٹی یو برقرار رہے گی جبکہ پاور پلانٹس کے لیے گیس کی قیمت1050روپے فی ایم ایم بی ٹی یوبرقراررکھی گئی ہے۔

    اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ سیمنٹ سیکٹر کے لیے گیس کی قیمت4400روپے، سی این جی سیکٹر کیلئے گیس کی فی ایم ایم بی ٹی یو قیمت3600روپے مقرر کی گئی ہے۔

    برآمدی صنعتوں کیلئے گیس کی قیمت2100روپے فی ایم ایم بی ٹی یو جبکہ غیر برآمدی صنعتوں کیلئے گیس کی قیمت2200روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کی گئی ہے۔

  • نگراں حکومت عوام پر مہنگائی کا ایک اور بم گرانے کو تیار؟

    نگراں حکومت عوام پر مہنگائی کا ایک اور بم گرانے کو تیار؟

    اسلام آباد: نگراں حکومت عوام پر مہنگائی کا ایک اور بم گرانے کی تیاری کررہی ہے،گیس کی قیمتیں بڑھانےکی سمری کل اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ پیٹرولیم ڈویژن کی سمری میں گیس کا ٹیرف 200 فیصد تک بڑھانے اور گھریلو صارفین کیلئے گیس 172 فیصد تک مہنگی کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق دیگر گیٹیگریز کیلئے گیس کی قیمت میں تقریباً 200 فیصد تک اضافہ تجویز کیا گیا ہے اور سب سےکم گیس استعمال کرنیوالوں کیلئے فکسڈچارجز میں 3900 فیصد اضافہ تجویز کی گئی ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ پروٹیکڈ صارفین کیلئے فکسڈ ماہانہ چارجز 10سے بڑھا کر 400 روپے کرنے کی تجویز کی گئی ہے۔

    آئی ایم ایف کا مطالبہ ، صارفین کے لئے گیس کی قیمت میں 100 فیصد سے زائد اضافے کا امکان

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ماہانہ 0.25 کیوبک میٹر تک نان پروٹیکٹڈ صارفین کیلئے 100 روپے، ماہانہ0.60 کیوبک میٹر والے صارفین کیلئے قیمت میں 300  روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافہ کرنے کی تجویز کی گئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ماہانہ 100 اور 150 کیوبک میٹر نان پروٹیکٹڈ صارفین کیلئے 600 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافہ کی تجویز کی گئی ہے، اس کے علاوہ ماہانہ 200 کیوبک میٹر والے صارفین کےٹیرف میں 800 روپے، ماہانہ 300 کیوبک میٹر والے صارفین کیلئے 1900 روپے اور ماہانہ 400کیوبک میٹر والے صارفین کے ٹیرف میں 1500 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافے کی تجویز کی گئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہےکہ برآمدی انڈسٹریز کے ٹیرف میں 950 روپے، ایکسپورٹ انڈسٹریز کا ٹیرف 2050 روپے، غیربرآمدی صنعتوں کے ٹیرف میں 1400 روپے، غیربرآمدی صنعتوں کا ٹیرف 2600 روپے اور سی این جی کیلئے گیس کی قیمت 2 ہزار 595 روپے فی ایم ایم بی ٹی یوبڑھانے کی تجویز کی گئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق سیمنٹ سیکٹر کےگیس ٹیرف میں2900 روپے، ایکسپورٹ انڈسٹریز کے ٹیرف میں 2050 روپے، سی این جی سیکٹر کیلئے گیس کا ٹیرف 4400 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو جب کہ بجلی کارخانوں اور تندوروں کیلئے گیس قیمت برقرار رکھنے کی تجویز کی گئی ہے۔

    ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ نگران وزیر خزانہ نے ای سی سی کا اجلاس کل شام 4 بجے طلب کیا ہے،  قیمتوں میں اضافے کا اطلاق یکم اکتوبر سے کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

  • آئی ایم ایف کا مطالبہ ، صارفین کے لئے گیس کی قیمت میں 100 فیصد سے زائد اضافے کا امکان

    آئی ایم ایف کا مطالبہ ، صارفین کے لئے گیس کی قیمت میں 100 فیصد سے زائد اضافے کا امکان

    اسلام آباد : عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے گیس سیکٹر گردشی قرضے میں اضافے پر اظہار تشویش کرتے ہوئے گیس قیمتوں کو 100 فیصد سے زائد بڑھانے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق گیس مہنگی کرنے کی تیاریاں آخری مراحل میں پہنچ گئیں، ذرائع نے بتایا کہ گیس سیکٹر گردشی قرضے میں اضافے پر آئی ایم ایف نے اظہار تشویش کیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ گیس مہنگی کرنے کے معاملے پر ای سی سی کیلئے سمری تیار کر لی گئی ہے، آئی ایم ایف نے آئندہ اقتصادی جائزہ سے قبل گیس قیمتوں کو 100 فیصد سے زائد بڑھانے کا مطالبہ کردیا ہے۔

    ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کے اختتام تک گیس سیکٹرگردشی قرضے میں 46 ارب روپےاضافےکاخدشہ ہے ، سوئی گیس کی قیمت نہ بڑھانے سے 185 ارب روپے کا شارٹ فال بڑھے گا۔

    ذرائع کے مطابق گھریلو صارفین کیلئے آر ایل این جی کی قیمتیں نہ بڑھائیں تو 21 ارب کاشارٹ فال بڑھے گا، جولائی سے ستمبر تک گیس کمپنیوں کےنقصان میں مزید 46 ارب روپے کا نقصان ہو چکا ہے۔

    گیس سیکٹر کامجموعی طور پر گردشی قرضہ 2700ارب روپے تک پہنچ چکا ہے ، گیس کی قیمتوں میں اضافےکی سمری آئندہ ای سی سی اجلاس میں پیش کی جائی گی۔

  • اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ،  گیس کی قیمتوں میں اضافے پر فیصلہ مؤخر

    اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ، گیس کی قیمتوں میں اضافے پر فیصلہ مؤخر

    اسلام آباد : اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا، جس میں گیس کی قیمت میں اضافہ زیرغورآنے کا امکان ہے، گھریلوصارفین سمیت مختلف شعبوں کے لیےگیس کے نرخ بڑھائے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کی سربراہی میں اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا ، اجلاس میں 6نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا اور ملک میں مہنگائی، اشیا ضروریہ کی طلب ورسد کا جائزہ لیا گیا۔

    اجلاس میں گیس کی قیمت میں اضافے پر فیصلہ اگلے اجلاس تک کیلئے موخرکر دیا گیا اور وزارت خزانہ کی تجویز پر پاکستان مورگیج ری فنانس کمپنی لمیٹڈ کیلئے عالمی بنک سےحاصل کردہ 14 کروڑڈالر قرضہ میں سے ایک کروڑڈالررقم سے ٹرسٹ فنڈ کے قیام کی منظوری دی گئی۔

    ای سی سی نے اسٹیٹ بینک کوایچ بی ایف سی میں اپنےشیئرز فروخت کرنےکی اجازت دےدی جبکہ رواں مالی سال کےاخراجات پورا کرنے کیلئے وزارت خزانہ کیلئے 8 کروڑ روپےکی ٹیکنیکل ضمنی گرانٹ کی منظوری بھی دی۔

    اقتصادی رابطہ کمیٹی نے وزارت صنعت و پیداوار کی تجویز پرپاکستان اسٹیل ملز کو ایس ایس جی سی کی ادائیگی کیلئے 35 کروڑ روپے کے اجراءکی منظوری بھی دی ، یہ رقم سوئی گیس کےبلوں کی ادائیگی کیلئے دی گئی ہے۔

    گذشتہ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں 3 لاکھ ٹن گند م درآمد کرنے کی اجازت دی تھی ، گندم کی پہلی کھیپ 15 فروری تک آنے کا امکان ہے۔

    ای سی سی نے ملک میں سستی کھاد کی فراہمی کیلئے اقدام اٹھاتے ہوئے کھادکی بوری پرعائد400 روپےجی آئی ڈی سی کی چھوٹ دینےکی منظوری دی تھی، ای سی سی کےفیصلےسے کاشتکاروں کو سستی کھاد مل سکے گی۔

  • گیس کی قیمت میں 75 سے 80 فیصد اضافہ متوقع ہے، چیئرپرسن اوگرا

    گیس کی قیمت میں 75 سے 80 فیصد اضافہ متوقع ہے، چیئرپرسن اوگرا

    اسلام آباد : چیئرپرسن اوگرا عظمی عادل خان کا کہنا ہے گیس کی قیمتوں میں اضافہ ناگزیر ہے، 75 سے 80 فیصد اضافہ ہو سکتا ہے، نئی قیمتوں کا اطلاق یکم جولائی سے ہو گا۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرپرسن اوگرا عظمی عادل خان نے گیس قیمتوں میں اضافے پر فائیو اسٹار ہوٹل میں عوامی شنوائی کی، ایس این جی پی ایل اور مختلف طبقات کے نمائندوں نے اپنی معروضات پیش کیں۔ چ

    چیئرپرسن اوگرا کی یونین رہنماؤں کی طرف سے سیاسی بیان بازی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی کہ اوگرا کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال نہ کریں۔

    عوامی شنوائی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چئیرپرسن اوگرا عظمی عادل خان کا کہنا تھا کہ گیس کی قیمتوں میں اضافہ ناگزیر ہے، قیمت خرید میں اضافہ ہوا ہے۔ گذشتہ دو سال سے گیس کی قیمتیں نہیں بڑھ سکیں۔ قیمت خرید اور فروخت میں فرق بڑھ گیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ 723 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو گیس کی قیمت میں اضافہ مانگا گیا ہے، قیمتوں میں 75 سے 80 فیصد اضافہ ہو سکتا ہے، نئی قیمتوں کا اطلاق یکم جولائی سے ہو گا۔

    عظمی عادل خان کا کہنا تھا سوئی ناردرن کے غیر ضروری اخراجات کو نہیں مانا جائے گا، ڈالر کی قیمت بڑھنا بھی ایک فیکٹر ہے، ایس این جی پی ایل کے دیوالیہ ہونے کا امکان نہیں ہے، حکومت ایسی کمپنیوں کو دیوالیہ نہیں ہونے دیتی۔

    چیئرپرسن اوگرا نے کہا سردیوں میں اوور بلنگ کی وجہ چوتھا سلیب ریٹ اور پریشر فیکٹر تھا، کسی کو معاہدے سے ہٹ کر پریشر لگا ہے تو اسے ریفنڈ ملے گا۔ اوور بلنگ کے ذمہ داروں کا تعین وزیراعظم کی کمیٹی کرے گی۔

  • اپریل میں مزید مہنگائی کا خدشہ ہے، مفتاح اسماعیل: خوشی سے مہنگائی نہیں کر رہے، عثمان ڈار

    اپریل میں مزید مہنگائی کا خدشہ ہے، مفتاح اسماعیل: خوشی سے مہنگائی نہیں کر رہے، عثمان ڈار

    لاہور: سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ روپے کی قدر میں مسلسل کمی ہو رہی ہے، میرا خیال ہے مہنگائی آگے جا کر اور بڑھے گی، خدشہ ہے اپریل میں مہنگائی میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ڈالر کو آہستہ آہستہ اوپر لے کر جاتے تو بہتر ہوتا، حکومت نے اسٹیٹ بینک سے بہت پیسے لیے، ڈالر کی قیمت میں اضافے اور پیسا چھاپنے سے مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ گیس کی قیمتوں میں بھی بہت زیادہ اضافہ کیا گیا ہے، ن لیگ نے صنعتوں کے لیے گیس کی قیمتیں بڑھائی تھیں، عام عوام کے لیے نہیں، قیمتیں بڑھانا حکومت کی بڑی غلطی ہے، گیس کی قیمتیں 10 سے 20 فی صد بڑھا دینے سے کوئی حرج نہیں ہوتا، لیکن 140 فی صد اضافے سے درآمدات میں کمی ہوئی۔

    مفتاح اسماعیل نے مشورہ دیا کہ حکومت کو نیوٹرل معاشی ماہرین رکھ لینے چاہئیں، آئی ایم ایف کے پاس پہلے ہی چلے جاتے تو دوست ممالک سے پیسے لینے کی ضرورت نہ ہوتی۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی عثمان ڈار نے کہا کہ کوئی شک نہیں مہنگائی ہوئی ہے، لیکن یہ فیصلہ بوجھل دل کے ساتھ کیا گیا ہے، حکومت خوشی سے مہنگائی نہیں کر رہی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ عالمی سطح پر پیٹرولیم مصنوعات میں اضافہ ہوا ہے، ن لیگ نے گزشتہ 5 سال مصنوعی طور پر معیشت کو چلایا، قرضے لے کر مہنگے منصوبے کرتی رہی۔

    عثمان ڈار نے پی ٹی آئی حکومت کے عزم کو دہرایا کہ قوم کو مشکل حالات سے ضرور نکالیں گے، اپوزیشن سے کہتا ہوں کہ آئیں اور چارٹر آف معیشت بنائیں۔

  • وزیر اعظم عمران خان  نے گیس کی قیمت میں اضافے کی منظوری دے دی

    وزیر اعظم عمران خان نے گیس کی قیمت میں اضافے کی منظوری دے دی

    اسلام آباد : وزیر اعظم عمران خان نے گیس کمپنیوں کے ٹیرف میں اضافے کی منظوری دے دی اور گیس چوری روکنے کے لئے فوری اقدامات کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق توانائی کے شعبے میں جاری مالی مسائل، گیس چوری اور عدم ادائیگیاں عروج پر ہیں جس کے سبب گیس کمپنیاں شدید مالی بحران کا شکار ہیں، حکومت نے اوگرا کی تجویز کے مطابق گیس کی قیمتوں میں چھیالیس فیصد اضافہ کردیا ہے۔

    اعداد وشمار کے مطابق سوئی سدرن پر ایک سو اڑتالیس ارب اٹھتر کروڑ جبکہ سوئی نادرن پر ایک سو اکہتر ارب روپے کے واجبات ہیں، سیمنٹ،سی این جی ،کھاد، کیپٹو پاور پلانٹس اور آئی پی پیز کیلئے بھی گیس کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا ہے، گھریلو صارفین کیلئے بھی گیس کی قیمت میں اضافہ کیا گیا ہے۔

    وزیراعظم عمران خان نے گیس چوری روکنے کےلئے جامع پلان بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ چوری سے قومی خزانے کو سالانہ پچاس ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔

    مزید پڑھیں : وزیراعظم عمران خان کی گیس چوری روکنے کے لئے جامع پلان بنانے کی ہدایت

    بریفنگ میں وزیراعظم کو بتایا گیا تھا کہ 5 سال میں تیل و گیس کی تلاش کے لئے نئے بلاکس کی منظوری نہیں دی گئی اور پالیسیوں میں تبدیلی کی وجہ سے سرمایہ کاروں کا اعتماد متاثر ہورہا ہے۔

    گیس سیکٹر ماہرین کا کہنا ہے کہ گزشتہ دورِ حکومت میں سیاسی بنیادوں پر گیس کی قیمت کو مستحکم رکھا گیا تھا۔

    خیال رہے اوگرا نے گھریلو صارفین کے لئے گیس کی قیمت تین گنا کرنے جبکہ کمرشل صارفین کیلئے قیمت میں تیس فیصد اضافہ تجویز کیا  تھا اور کہا تھا گیس کی قیمت می کافی عرصے سے اضافہ نہ ہونےکےباعث ایس ایس جی سی اور ایس این جی پی ایل کمپنی کے مالیاتی خسارہ میں ہوشربا اضافہ ہوا ہے۔

    یاد رہے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے پی ایس او کیلئے دس ارب روپے کے اجراء اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کی سمری مؤخر کرنے کی منظوری دی تھی۔

    اقتصادی رابطہ کمیٹی کو بتایا گیا تھا کہ گردشی قرضوں کا مجموعی حجم گیارہ سو اٹھاسی ارب روپے ہوگیا ہے، جس پر وزیر خزانہ نے تمام متعلقہ محکموں سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی تھی اور کہا تھا گردشی قرضوں کے بارے میں فیصلہ آئندہ ہفتے کیا جائے گا۔

  • اقتصادی رابطہ کمیٹی کا پہلا اجلاس، گیس کی قیمتوں میں اضافے کی سمری مؤخر

    اقتصادی رابطہ کمیٹی کا پہلا اجلاس، گیس کی قیمتوں میں اضافے کی سمری مؤخر

    اسلام آباد : وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے پی ایس او کیلئے دس ارب روپے کے اجراء اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کی سمری مؤخر کرنے کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کے پہلے اجلاس میں بڑے فیصلے سامنے آئے ہیں، اجلاس میں پاکستان اسٹیٹ آئل کیلئے دس ارب روپے جاری کرنے کی منظوری دی گئی، جبکہ گیس کی قیمت میں اضافے کی سمری مؤخر کردی۔

    اوگرا نے گھریلو صارفین کیلئے گیس کی قیمت تین گنا اور کمر شل صارفین کیلئے گیس کی قیمت میں تیس فیصد اضافہ تجویز کیا تھا، اس کے علاوہ اجلاس میں توانائی کے شعبے میں جاری گردشی قرضوں پربریفنگ بھی دی گئی۔

    ای سی سی کو بتایا گیا کہ گردشی قرضوں کا مجموعی حجم گیارہ سو اٹھاسی ارب روپے ہوگیا ہے۔ وزیر خزانہ نے تمام متعلقہ محکموں سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔

    گردشی قرضوں کے بارے میں فیصلہ آئندہ ہفتے کیا جائے گا، اجلاس میں مالی بحران کا شکار پاکستان اسٹیٹ آئل کیلئے دس ارب روپے کے بیل آوٹ پیکج کی منظوری بھی دی گئی۔