Tag: گیس کی قیمتوں میں اضافے

  • گیس کی قیمتوں میں اضافے کیخلاف صنعتکار سراپا احتجاج،  کراچی کی تمام صنعتیں  بند

    گیس کی قیمتوں میں اضافے کیخلاف صنعتکار سراپا احتجاج، کراچی کی تمام صنعتیں بند

    کراچی : گیس مہنگی اور اس کے باوجود قلت سے صنعتی صارفین سراپا احتجاج ہیں، صنعتکاروں نے احتجاجاً آج کراچی کی تمام صنعتیں بند کردیں۔

    تفصیلات کے مطابق گیس کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف صنعتکار سراپا احتجاج ہے ، صنعتوں کا پہیہ رکنے کے قریب ہے۔

    صنعتکاروں نے گیس ٹیرف میں بے پناہ اضافے کو مسترد کرتے ہوئے آج احتجاجاً کراچی کی تمام صنعتیں بند کرنے کا اعلان کیا ہے

    کراچی میں تمام صنعتی ایسوسی ایشنز کی جانب ایک روزہ ہڑتال کر کے شہر کی تمام صنعتی علاقوں کی انڈسٹری میں پیداواری سرگرمیاں روک دی گئی۔

    کراچی کی تمام چھوٹی بڑی صنعتیں بند ہیں، صنعتکاروں کا کہنا ہے کہ گیس کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے اور بجلی کے اضافی استعمال کے نرخوں میں کمی کا وعدہ پورا نہ کرنے پر آج ہڑتال رہے گی۔

    صنعتکاروں نے کہا کہ گیس کی بندش کی وجہ سے فیکٹریوں میں ڈائون سائزنگ شروع ہوگئی ہے جبکہ فیکٹریز مالکان ایکسپورٹ کے نئے آرڈرز حاصل نہیں کررہے ہیں کیونکہ موجودہ گیس ٹیرف پر صنعتیں چلانا اور عالمی مارکیٹ میں مسابقت ناممکن ہوگیا ہے۔

    صدر سائٹ ایسوسی ایشن جاوید بلوانی کا کہنا تھا کہ مرکزی احتجاج سائٹ ایسوسی ایشن میں کیا جائےگا، ایک دن کی ہڑتال کریں گے پھر اگلے مرحلے کا اعلان کریں گے ، نوری آباد، لسبیلہ بلوچستان کی صنعتیں بند ہوں گی۔

    صنعتکاروں نے گیس کے نرخ دو ہزار ایک سو سے دو ہزار چھے سو روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کے بجائے واپس ایک ہزار تین سو روپے تک لانے کا مطالبہ کیا ہے۔

    صنعتوں کے مالکان کا کہنا ہے کہ مہنگی گیس ادا نہیں کرسکتے، گیس کی قیمت میں حالیہ اضافہ آئی ایم ایف کے قرض پروگرام کی شرط کے مطابق پہلے جائزے سے قبل نافذالعمل ہوگیا تھا۔

  • کراچی  کے  صنعتکاروں  کی حکومت کو ہڑتال کی دھمکی

    کراچی کے صنعتکاروں کی حکومت کو ہڑتال کی دھمکی

    کراچی : صنعتکاروں نے حکومت کو ہڑتال کی دھمکی دے دی اور کہا کہ مطالبات نہ مانے گئے تو دسمبر میں ہڑتال کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق گیس کی قیمتوں میں اضافے کے حوالےسے صنعتکاروں نے پریس کانفرنس کی، صدر نکاٹی فیصل معیزخان نے کہا کہ گیس کے ریٹس بڑھا دیےگئےصنعتیں بندہوتی جارہی ہیں، نارتھ کراچی میں 50فیصد اسمال انڈسٹریز بند ہوگئی ہے۔

    فیصل معیز کا کہنا تھا کہ کراچی میں گیس،بجلی کےٹیرف کے حوالے سے درست فیصلےکیےجائیں، گیس کی قیمتیں بڑھنے سے ایکسپورٹ انڈسٹری بند ہو رہی ہے، ایکسپورٹ کے ساتھ مقامی سطح کی صنعتیں بھی بند ہو رہی ہیں، جس سے ہزاروں مزدور بے روزگار ہو رہے ہیں۔

    چیف پیٹرن ہوزری مینیوفیکچررز ایسوسی ایشن جاویدبلوانی نے کہا کہ ملکی برآمدات میں اکتوبر میں 16فیصد کمی ہوئی ہے ، چاہتےہیں برآمدات کودگناکردیاجائےلیکن ان حالات میں ناممکن ہے۔

    جاویدبلوانی کا کہنا تھا کہ مہنگائی کی وجہ سےہم عالمی مارکیٹ سے کٹ جائیں گے، صنعتیں بندہوجائیں گی اور بے روزگاری مزیدبڑھے گی۔

    انھوں نے کہا کہ 75سال میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کیا ختم ہوگئی؟ 75سال میں امن وامان سمیت سب کچھ خراب ہوگیا ہے، مطالبات نہ مانے گئےتودسمبر میں ہڑتال کریں گے، ہفتے میں2دن ہڑتال کی بندش کا سرکلر جاری ہوتا ہےاور تمام صنعتوں میں3گھنٹے گیس کا پریشر زیرو ہوجاتاہے۔