Tag: گیس کے بل

  • 1 کروڑ 23 لاکھ روپے سے زائد گیس کے بل نے  شہری کی نیندیں اُڑا دیں

    1 کروڑ 23 لاکھ روپے سے زائد گیس کے بل نے شہری کی نیندیں اُڑا دیں

    راولپنڈی : 1 کروڑ 23 لاکھ روپے سے زائد کے گیس بل نے شہری کی نیندیں اُڑا دیں تاہم سوئی ناردرن گیس کمپنی نے اپنی غلطی تسلیم کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق سوئی ناردرن گیس کمپنی نے راولپنڈی کےشہری کی نیندیں اُڑا دیں ، دھمیال کے رہائشی کو1 کروڑ 23 لاکھ روپےسےزائدکا بل بھیج دیا

    متاثرہ اللہ دتہ راجہ سوئی گیس کے دفتر پہنچ گیا اور کہا محکمہ سوئی گیس والے کہتے ہیں بل ہرصورت اداکرنا ہوگا، ایک کروڑ 23 لاکھ روپےگیس کابل کیسے ادا کروں گا، 4 ماہ کا بل ادا نہ کرنے پر ایک کروڑ 23لاکھ کابل بھیج دیا گیا۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ متاثرہ صارف کے بل کا کیس محکمے کے نوٹس میں آیا ہے، چھان بین جاری ہے، بظاہر اعداد و شمار کمپیوٹر کی غلطی لگتی ہے، متاثرہ صارف کا بل صحیح کر کے نیا بل جاری کیا جائے گا۔

    بعد ازاں اے آروائی نیوزکی خبر پر سوئی ناردرن حکام نے بھاری بھر کم بل جاری کرنے کی غلطی تسلیم کر لی۔

    سوئی ناردرن حکام نےمتاثرہ شہری کا بل درست کرکے نیا بل جاری کردیا، صارف اللہ دتہ راجہ کو 40 ہزار240 روپے کا نیا بل جاری کیا گیا۔

    حکام نے کمپیوٹرکی غلطی قرا ردے کرنیا بل جاری کیا ، بل کی عدم ادائیگی پر گزشتہ ماہ متاثرہ شہری کا کنکشن منقطع کیا گیا تھا۔

  • گیس کے بلوں میں گیزر کے چارجز لگا کر بھیج دیے گئے

    گیس کے بلوں میں گیزر کے چارجز لگا کر بھیج دیے گئے

    کراچی: گیس صارفین سےگیزر چارجز کے نام پر بلاتفریق اربوں روپے وصولی کی مہم کے دوران گھروں میں گیزر موجود نہ ہونے کے باوجود اضافی بل بھیج دیےگئے۔

    ایس ایس جی سی نے صارفین کو کونیکل بیفل کے نام پر 2085 روپے کے اضافی بل بھیج ڈالے۔ 32 لاکھ صارفین کے نیٹ ورک میں اب تک لاکھوں صارفین اضافی بل سے پریشان ہیں۔

    صارفین گھروں میں گیزر موجود ہیں یا نہیں بل میں اضافی پیسے لگا کر بھیج دیئے گئے۔ کونیکل بیگل لگانے سے پہلے ہی صارفین کو بلوں میں اضافی پیسے لگا کر بھیج دیے۔

    Currency Rates in Pakistan Today- پاکستان میں آج ڈالر کی قیمت

    صارفین کی شکایت پر اوگرا نے وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ گیزر میں کونیکل بیفل لگانے کی اجازت دی ہے صارفین کے بلوں میں کمی اور تحفظ کیلئےکونیکل بیفل کی اجازت دی۔

    ترجمان نے کہا کہ گیزر موجود نہ ہونے کے باوجود پیسے چارج ہونے پر کمپنی یا اوگرا سے شکایت کی جائے۔

    ایس ایس جی سی حکام کا کہنا ہے کہ کونیکل بیفل تنصیب کیلئے سروے کیا گیا ہےکونیکل بیفل چارجز اوگرا کی منظوری کے بعد عائدکیےگئے، ٹھیکیداروں نےکونیکل بیفل کی تنصیب شروع کردی ہے۔

    ترجمان سوئی سدرن نے کہا کہ کونیکل بیفل کے معاملے میں شکایات پر قریبی سی ایف سی سےرابطہ کریں۔

  • گیس کے بلوں میں 3 گنا اضافہ ہوسکتا ہے

    گیس کے بلوں میں 3 گنا اضافہ ہوسکتا ہے

    اسلام آباد: آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کے چیئرمین کا کہنا ہے کہ اس سال ادارے نے گیس کی قیمت میں 932 روپے اضافہ مانگا ہے، گھریلو صارف کے گیس کے بلوں میں 3 گنا اضافہ ممکن ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کے چیئرمین کا کہنا ہے کہ اس سال ادارے نے گیس کی قیمت میں 932 روپے اضافہ مانگا ہے، جو بھی فیصلہ اتھارٹی کرتی ہے اس کو مشاورت سے کیا جاتا ہے۔

    چیئرمین کا کہنا ہے کہ امپورٹڈ گیس ڈالرز میں خریدی جا رہی ہے، ہم نے سوچ سمجھ کر گیس کی قیمتوں میں اضافہ مانگا ہے۔

    اوگرا کی جانب سے مزید کہا گیا کہ گھریلو صارف کے گیس کے بلوں میں 3 گنا اضافہ ممکن ہے، گیس جتنی سسٹم میں آنا تھا وہ نہیں آئی گیس کی کمی ہے۔

  • گیس کے بلوں میں زائد وصول کیے گئے پیسے عوام کو واپس کئے جائیں، سراج الحق

    گیس کے بلوں میں زائد وصول کیے گئے پیسے عوام کو واپس کئے جائیں، سراج الحق

    لاہور : امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ گیس کے آئندہ بلوں میں زائد وصول کیے گئے پیسے لوگوں کو واپس کئے جائیں، عدالتی فیصلے میں این آر او کو کالا قانون قرار دیا گیا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور مرکز منصورہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ آئین اور قانون کی بالادستی ہوتی تو آج این آر او یا ڈیل کی باتیں نہ ہوتیں۔

    سپریم کورٹ کے فیصلے میں بھی این آر او کو کالا قانون قرار دیا گیا ہے، سپریم کورٹ گزشتہ این آر او سے فائدہ اٹھانے والوں کو طلب کرے۔

    سراج الحق کا مزید کہنا تھا کہ حکومت گیس کی اوور بلنگ میں ملوث ذمہ داران کا کڑا محاسبہ کرے، گیس کے آئندہ بلوں میں عوام سے زائد وصول کیے گئے پیسے لوگوں کو واپس کئے جائیں۔

    اسٹیٹ بینک نے مقامی قرضوں کے جو اعداد و شمار بتائے وہ انتہائی تشویش ناک ہیں، اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ حکومت کا سارا زور صرف قرضوں کے حصول پر ہے۔