Tag: گیلپ سروے

  • پاکستان کی آدھی آبادی نے لُنڈا بازاروں سے پرانے کپڑے خریدے، گیلپ سروے

    پاکستان کی آدھی آبادی نے لُنڈا بازاروں سے پرانے کپڑے خریدے، گیلپ سروے

    پاکستان میں غربت کا تناسب بڑھتا جا رہا ہے گزشتہ سال ملک کی تقریباً نصف آبادی نے لنڈا بازاروں سے استعمال شدہ پرانے کپڑے خریدے۔

    پاکستان میں بیرون ملک سے آنے والے استعمال شدہ پرانے کپڑے (لنڈا بازار) میں فروخت کیے جاتے ہیں اور لوگوں کی بڑی تعداد انہیں خریدتی ہے۔ پہلے کبھی لوگ غیر ملکی فیشن اپنانے کے لیے یہ کپڑے خریدتے تھے، مگر اب معاشی حالات نے پاکستانیوں کو لنڈا بازار سے پرانے کپڑے خریدنے پر مجبور کر دیا ہے۔

    گیلپ پاکستان کے نئے سروے میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال پاکستان کی لگ بھگ نصف آبادی نے لنڈا بازاروں کا رخ کیا اور پرانے استعمال شدہ کپڑے خریدے۔ سروے کا یہ نتیجہ شہریوں کے رجحان کے ساتھ ان کے معاشی حقائق کو ظاہر کرتا ہے۔

    سروے میں پوچھا گیا تھا کہ کیا آپ نے گزشتہ سال لنڈا بازار سے کپڑے، سوئٹر یا کوٹ خریدے؟

    اس سوال کے جواب میں 48 فیصد پاکستانیوں نے بتایا کہ انہوں نے گزشتہ سال لنڈا بازاروں سے استعمال شدہ کپڑے خریدے۔ 51 فیصد پاکستانی شہریوں نے پرانے کپڑے خریدنے سے انکار کیا جبکہ ایک فیصد لوگ وہ تھے، جنہوں نے اس سوال کا کوئی جواب نہیں دیا۔

    یہ سروے رواں سال 7 سے 22 مارچ 2025 کے درمیان کمپیوٹر اسسٹڈ ٹیلی فون انٹرویو (CATI) کا استعمال کرتے ہوئے کیا گیا جس میں ملک کے چاروں صوبوں کے شہری اور دیہی علاقوں سے مجموعی طور پر 779 مرد و خواتین نے شرکت کی۔

  • پنجاب کی نسبت خیبر پختونخوا میں کرپشن زیادہ ہے، گیلپ سروے

    پنجاب کی نسبت خیبر پختونخوا میں کرپشن زیادہ ہے، گیلپ سروے

    ایک تازہ ترین گیلپ سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ خیبر پختونخوا میں عوام گورننس، معیشت اور سہولتیں نہ ملنے پر شدید ناراض ہیں، یہاں تک کہ پی ٹی آئی ووٹرز بھی اپنی حکومت سے غیرمطمئن ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق حالیہ گیلپ سروے میں خیبر پختونخوا کےعوام نے صوبے میں گورننس، معیشت اور سہولتوں کی عدم دستیابی پر شدید ناراضی کا اظہار کیا ہے، پی ٹی آئی کے ووٹرز بھی اپنی حکومت سے ناخوش نظر آئے۔

    سروے میں نصف تعداد نے کہا کہ صوبے میں خاطر خواہ ترقی نہیں ہوئی، 40 فی صد شہری کہتے ہیں پنجاب کی نسبت خیبرپختونخوا میں کرپشن زیادہ ہے، 73 فی صد نے سرکاری نوکریاں تعلقات پر دیے جانے کا الزام لگا دیا۔ 59 فی صد شہریوں نے بے روزگاری میں اضافےکی نشان دہی کی۔

    گیلپ پاکستان نے کے پی میں 3 ہزار افراد سے انٹرویو کیے، یہ رپورٹ گلوبل پاکستان کے تعاون سے تیار کی گئی، گیلپ سروے کے مطابق دیہی علاقوں میں صحت کی سہولتیں نہ ہونے کے برابر ہیں۔ 52 فی صد شہری سمجھتے ہیں کہ ترقیاتی فنڈز کرپشن کی نذر ہو گئے۔


    الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں کی تقسیم سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا


    صوبے کی 66 فی صد آبادی گیس سے محروم، انچاس فی صد کو بجلی کی قلت کا سامنا ہے، نوجوان سہولتوں سے محروم ہیں، 77 فی صد کو پارکس، 81 فیصد کو لائبریریز دستیاب نہیں۔

    55 فی صد شہریوں نے صوبے کے انفرااسٹرکچر کو انتہائی ناقص قرار دیا، 49 فی صد پی ٹی آئی ووٹرز بھی کے پی حکومت سے غیر مطمئن ہیں، سیکیورٹی پر ملا جلا رد عمل دیکھنے میں آیا، 57 فی صد اب بھی دہشتگردی سے خوف زدہ ہیں، جب کہ 85 فی صد شہری افغان شہریوں کی واپسی کے فیصلے پر مطمئن ہیں، ان کا کہنا ہے کہ افغان شہریوں کی واپسی سے امن و امان بہتر ہوگا، 48 فی صد کے مطابق روزگار کے مواقع بڑھیں گے، سروے کے مطابق 66 فی صد ووٹرز نے ایم پی ایز پر وعدہ خلافی کا الزام لگایا۔ جب کہ 60 فی صد شہریوں کے مطابق گنڈاپور حکومت احتجاج میں وقت ضائع کر رہی ہے۔

  • کاروباری طبقہ ملک کی سمت کے بارے میں کیا سوچتا ہے؟ گیلپ سروے میں انکشاف

    کاروباری طبقہ ملک کی سمت کے بارے میں کیا سوچتا ہے؟ گیلپ سروے میں انکشاف

    کراچی: تازہ ترین گیلپ سروے کے نتائج میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کاروباری اعتماد میں اضافہ ہوا ہے مگر ملک کی سمت کے بارے میں خدشات برقرار ہیں۔

    تازہ ترین گیلپ سروے کے مطابق کاروباری مواقع کے بارے میں پاکستان کے کاروباری اداروں کا اعتماد بحال ہو رہا ہے، تاہم اب بھی کاروباری طبقے کی اکثریت نے ملک کی سمت کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا ہے، سروے رپورٹ کے مطابق کاروباری اداروں کا یہ تاثر ملک کی مجموعی سیاسی صورت حال کی عکاسی کرتا ہے۔

    گیلپ پاکستان کی بزنس کانفیڈنس انڈیکس 2024 کی چوتھی سہ ماہی کی رپورٹ میں 55 فی صد کاروباری اداروں کے مطابق ان کے کاروبار اس وقت اچھے یا بہت اچھے چل رہے ہیں۔ 2024 کی چوتھی سہ ماہی میں تقریباً 6 ماہ قبل کیے گئے سروے کے مقابلے میں کاروباری اداروں کے تاثرات میں 10 فی صد بہتری آئی ہے۔

    سروے رپورٹ کے مطابق خراب ترین کاروباری حالات کا تاثر دینے والے کاروباری اداروں کی تعداد میں 7 فی صد کمی آئی ہے، موجودہ کاروباری صورت حال کی درجہ بندی کے وقت خدمات اور تجارت کے شعبوں کے مقابلے میں مینو فیکچرنگ سیکٹر کا کم اعتماد بحال ہوا ہے۔

    مستقبل کے بارے میں کاروباری ادارے زیادہ پُرامید ہیں اور اعتماد کے اسکور میں گزشتہ 6 ماہ کے مقابلے میں 19 فی صد کا اضافہ ہوا ہے، چوتھی سہ ماہی میں 60 فی صد کاروباری اداروں نے مستقبل کے بارے میں مثبت توقعات کا اظہار کیا ہے، جب کہ 40 فی صد کاروباری اداروں نے مستقبل کے بارے میں کاروباری حالات مزید خراب ہونے کے خدشے کا اظہار کیا ہے۔

    چوتھی سہ ماہی میں دوسری سہ ماہی کے مقابلے میں نیٹ بزنس کانفیڈنس میں 36 فی صد اضافہ ہوا ہے۔ سروے رپورٹ کے مطابق مہنگائی میں کمی، معاشی استحکام اور شرح سود میں کمی کاروباری مایوسی میں بڑی کمی کی اہم وجوہ ہیں۔ گیلپ رپورٹ کے مطابق گزشتہ چند سہ ماہیوں کا رجحان مسلسل منفی رہا تاہم موجودہ سہ ماہی میں کچھ بہتری آئی ہے۔

    سروے میں 41 فی صد کاروباری اداروں کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کی موجودہ حکومت نے معیشت کو بہتر طور پر سنبھالا ہے جب کہ 38 فی صد شرکا نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی حکومت کو بہتر منیجر قراردیا، جب کہ 21 فی صد شرکا کے مطابق دونوں حکومتوں کی کارکردگی میں کوئی فرق نہیں۔

    پیٹرول پر فریٹ چارجز میں ایک روپے 42 کا اضافہ

    سروے شرکا کے مطابق سب سے اہم مسئلہ کمر توڑ مہنگائی ہے، جو صارفین کی قوتِ خرید ختم کرتی ہے، 30 فی صد کاروباری ادارے حکومت سے اس مسئلے کا حل چاہتے ہیں۔ مجموعی طورپر سروے میں کہا گیا ہے کہ گیلپ بزنس کانفیڈنس کے تینوں شعبوں میں 2024 کی دوسری سہ ماہی میں بہتری دیکھی گئی ہے، جو کاروباری اداروں میں امید کی عکاسی ہے۔

    واضح رہے کہ موجودہ سروے بزنس کانفیڈنس کا 14 واں ایڈیشن ہے، جس کا انعقاد گیلپ پاکستان نے ملک کے 30 سے زائد اضلاع کے 482 چھوٹے، درمیانے اور بڑے درجے کے کاروباری اداروں کے ساتھ کیا گیا۔

  • پاکستان کی 69 فیصد بہویں اپنی ساس سے خوش ہیں، گیلپ سروے

    پاکستان کی 69 فیصد بہویں اپنی ساس سے خوش ہیں، گیلپ سروے

    گیلپ پاکستان کے سروے میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان کی 69 فیصد بہویں اپنی ساس سے خوش ہیں۔

    معروف ادارے گیلپ پاکستان نے عوامی آراء جاننے کے حوالے سے نیا سروے جاری کیا، جس میں کہا گیا ہے کہ 69 فیصد پاکستانی بہویں اپنی ساس سے خوش اور مطمئن ہیں، انہوں نے ساس کے ساتھ تعلق کو مضبوط قرار دیا ہے۔

    14 فیصد خواتین نے جواب دینے سے انکار کردیا اور بیچ کا راستہ نکالتے ہوئے ساس کے تعلق کو نہ مضبوط نہ کمزور قرار دیا جبکہ 11 فیصد خواتین نے اپنی ساس سے تعلق میں سرد مہری کی شکایت کی اور رشتے کو کمزور کہا۔

    ساس کے ساتھ تعلق کو 30 سال تک کی عمر کی 80 فیصد بہوؤں نے مثالی قرار دیا، البتہ 50 سال سے زائد عمر کی 50 فیصد بہوؤں نے کمزور رشتے کی شکایت کی۔

    سروے میں ساس کے ساتھ تعلق کو مضبوط کہنے والوں میں دیہی اور 30 سال کی عمر کی خواتین کی شرح زیادہ رہی۔ دیہات میں 72 فیصد اور شہروں میں 64 فیصد بہوؤں نے تعلق کو مضبوط کہا۔

    پاکستان میں مخالف سیاسی جماعتوں کے حامی افراد کے درمیان شادی مشکل ہو گئی، گیلپ سروے

    مجموعی طور 52 فیصد پاکستانیوں نے ملک میں ساس بہو کے تعلق کو مضبوط جبکہ 27 فیصد نے کمزور کہا، 19 فیصد نے اس پر کوئی رائے دینے سے انکار کردیا۔

  • ملک بھر کے 70 فیصد کاروباری ادارے مشکل ترین حالات کا شکار: گیلپ سروے

    ملک بھر کے 70 فیصد کاروباری ادارے مشکل ترین حالات کا شکار: گیلپ سروے

    اسلام آباد: حال ہی میں کیے گئے گیلپ سروے کے مطابق کاروباری برادری مہنگائی اور روپے کی بے قدری سے سخت پریشان ہے، 70 فیصد کاروباری اداروں کو مشکل حالات کا سامنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گیلپ بزنس کانفیڈنس انڈیکس کی 2023 کی پہلی سہ ماہی رپورٹ جاری کردی گئی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سندھ اور پختونخواہ کے تقریباً 70 فیصد اور پنجاب کے 64 فیصد کاروباری اداروں کو خراب حالات کا سامنا ہے، 90 فیصد کاروباری اداروں کے مطابق ملک غلط سمت میں جا رہا ہے۔

    گیلپ سروے کے مطابق تاریخی مہنگائی نے صارفین کی قوت خرید کو کم کر دیا ہے، لوگوں میں سیاسی نظام میں استحکام کے مکمل فقدان اور دیوالیہ ہونے کے خطرات کے پیش نظر مایوسی ہے۔

    سروے کے مطابق 66 فیصد کاروباری اداروں کو خراب یا بدترحالات کا سامنا ہے، بہت زیادہ خراب کاروباری حالات کا سامنا کرنے والے اداروں کی تعداد میں 7 فیصد اضافہ ہوا، 7 فیصد کاروباری اداروں کے خیال میں مستقبل میں حالات مزید خراب ہوں گے۔

    61 فیصد کاروباری اداروں کو مستقبل کے بارے میں منفی توقعات ہیں جبکہ 38 فیصد کاروباری اداروں کو توقع ہے کہ چیزیں بہتر ہوں گی۔

    سروے کے مطابق 38 فیصد اداروں نے افرادی قوت میں کمی کی ہے جبکہ 72 فیصد کاروباری ادارے پاکستان کے ممکنہ ڈیفالٹ کی وجہ سے پریشان ہیں۔

  • بزنس کمیونٹی مہنگائی اور روپے کی بے قدری سے پریشان، گیلپ سروے

    بزنس کمیونٹی مہنگائی اور روپے کی بے قدری سے پریشان، گیلپ سروے

    حالیہ گیلپ سروے میں کہا گیا ہے کہ بزنس کمیونٹی مہنگائی اور روپے کی بے قدری کی وجہ سے پریشان اور برے حالات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گیلپ پاکستان نے 2023ء کی پہلی سہ ماہی کے لیے گیلپ بزنس کانفیڈنس انڈیکس کے تنائج جاری کردیے ہیں۔

    سروے کے نتائج کے مطابق بزنس کمیونٹی مہنگائی اور روپے کی بے قدری کی وجہ سے انتہائی حد تک مایوسی کا شکا ر ہے، اس مایوسی کی اہم وجہ دیوالیہ کے خطرات اور ملک کی سیاسی صورتحال ہے۔

    وزیراعظم استعفیٰ دیں اور گھر جائیں، گیلپ سروے میں عوام کی اکثریت کا فیصلہ

    گیلپ سروے کے مطابق سندھ،کے پی کے تقریباً 70 اور پنجاب کے 64 فیصد کاروباری اداروں کو خراب حالات کا سامنا ہے۔

    90 فیصد کاروباری اداروں کے مطابق ملک غلط سمت میں جا رہا ہے، تاریخی مہنگائی نے صارفین کی قوت خرید کو کم کردیاہے۔

    سروے کے مطابق بزنس کمیونٹی سیاسی نظام میں استحکام کا مکمل فقدان، دیوالیہ کے خطرات سے مایوسی ہے، 66 فیصد کاروباری اداروں کو خراب یا بدترحالات کا سامنا ہے۔

    سروے کے مطابق بہت زیادہ خراب کاروباری حالات کا سامنا کرنیوالوں اداروں کی تعداد میں7 فیصد اضافہ ہوا، جبکہ  7 فیصد کاروباری اداروں کے خیال میں مستقبل میں حالات مزید خراب ہونگے، 61 فیصد کاروباری اداروں کو مستقبل کے بارے میں منفی توقعات ہیں۔

     سروے  کے مطابق 38 فیصد کاروباری اداروں کو توقع ہے کہ چیزیں بہتر ہوں گی، 38فیصد اداروں نے افرادی قوت میں کمی کی ہے، جبکہ 72 فیصد کاروباری ادارے پاکستان کے ممکنہ ڈیفالٹ کی وجہ سے پریشان ہیں۔

  • تین عرب ممالک دنیا کے سب سے غصہ ور ممالک قرار

    گیلپ سروے کی ایک تازہ ترین رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ تین عرب ممالک ایسے ہیں جو دنیا کے سب سے غصہ ور ممالک ہیں۔

    عرب نیوز کے مطابق 2022 کے اختتام کے ساتھ بہت سے لوگوں نے راحت کی سانس ضرور لی ہے، تاہم کرونا وائرس کی عالمگیر وبا کی تھکاوٹ، علاقائی سیاسی جھگڑے، اور عالمی سطح پر معاشی تنزلی کے چیلنجز نے دنیا بھر کے لوگوں میں غصہ بڑھا دیا ہے۔

    گزشتہ سال ذہنی و معاشی پریشانیوں کا سال رہا، گیلپ کے مطابق پے در پے بحرانوں کی آمد سے دنیا بھر کے معاشروں میں غصے کا جذبہ بڑھا، تاہم تازہ سروے رپورٹ میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ لبنان، عراق اور اردن ایسے تین عرب ممالک ہیں، جہاں دنیا بھر کے ممالک کی نسبت لوگوں میں سب سے زیادہ غصہ پایا گیا۔

    عالمی پیمانے پر سروے کرنے والے ادارے گیلپ کی تازہ ترین سالانہ گلوبل رپورٹ میں مشرق وسطیٰ کے تین ممالک لبنان، عراق اور اردن کو دنیا کے سب سے زیادہ غصے والے ممالک میں شمار کیا گیا ہے، جس کی بڑی وجہ سماجی و معاشی دباؤ اور اداروں کی ناکامی قرار دی گئی۔

    دنیا کے بیش تر ممالک میں اگر ایک طرف لاک ڈاؤن، سپلائی چین میں رکاوٹوں، اور سفری پابندیوں کا خاتمہ ہوا، تاہم دوسری طرف روس یوکرین جنگ کے باعث مہنگائی میں بھی شدید اضافہ ہو گیا ہے، اور خوراک اور ایندھن کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے دنیا کے غریب ترین طبقے کو سخت متاثر کر دیا ہے۔

    اس کے ساتھ اگر سیاسی عدم استحکام، بدعنوانی اور موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات کو شامل کریں، تو گزشتہ سال دنیا بھر میں لاکھوں لوگوں کے لیے بڑھتی ہوئی بے چینی، بہت زیادہ غصے کے ساتھ مظاہروں اور پرتشدد بدامنی کا سال ثابت ہوا۔

    واضح رہے کہ گیلپ نے 2006 میں عالمی سطح پر ناخوشی کا سراغ لگانے کے لیے 122 ممالک سے ڈیٹا اکٹھا کرنا شروع کیا تھا، اور اس سروے میں 15 سال اور اس سے زیادہ عمر کی بالغ آبادی کو لیا گیا۔ سروے میں معلوم ہوا کہ گزشتہ سال لوگوں میں منفی جذبات یعنی ذہنی تناؤ، اداسی، غصہ اور جسمانی درد ریکارڈ بلندی پر پہنچے، عالمی سطح پر 41 فی صد بالغوں نے کہا کہ انھیں ’گزشتہ روز‘ تناؤ کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

    مزید برآں گزشتہ دہائی میں عرب دنیا بڑے پیمانے پر مظاہروں، حکومت کے خاتمے، بدعنوانی، اسکینڈلز، جنگوں اور بڑے پیمانے پر نقل مکانی، علاقائی ترجیحات اور داخلی معاملات میں خلل سے پریشان رہی ہے۔

    سرفہرست ممالک

    تازہ ترین گیلپ گلوبل ایموشنز رپورٹ میں لبنان سرفہرست ملک رہا، جہاں 49 فی صد افراد نے بتایا کہ انھوں نے گزشتہ روز غصے کے احساسات کا سامنا کیا۔

    لبنان 2019 کے بعد سے اپنے اب تک کے بدترین مالیاتی بحران سے دوچار ہے، جس نے اپنی کرنسی کی قدر میں 95 فی صد کمی کر دی ہے اور زیادہ تر آبادی غربت کی لکیر سے نیچے چلی گئی ہے۔

    لبنان میں پارلیمنٹ کے مفلوج ہونے اور نئے صدر کا انتخاب کرنے سے قاصر ہونے کے باعث، ملک ادارہ جاتی بدعنوانی سے نمٹنے اور اپنے لوگوں کی تکالیف کو دور کرنے کے لیے ضروری اصلاحات نافذ کرنے میں ناکام رہا ہے۔ لاکھوں لبنانی ابھی تک اگست 2020 میں ہونے والے بیروت بندرگاہ کے دھماکوں کے صدمے میں ہیں۔

    بہت سے لبنانیوں نے خراب حالات کے باعث ملک چھوڑنے کا انتخاب کیا جن میں نوجوان اور ہنر مند کارکن شامل ہیں۔

    گیلپ سروے میں غصے کی درجہ بندی میں عراق 46 فی صد کے ساتھ چوتھے نمبر پر آیا ہے، عراق کو اکتوبر2021 کے پارلیمانی انتخابات کے نتیجے میں سیاسی مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔

    اسی طرح اردن نے حالیہ برسوں میں بے روزگاری کی بلند شرح کی وجہ سے احتجاج کی صورت حال کا سامنا کیا ہے اور وہاں حالات کرونا وبا اور مہنگائی کی وجہ سے بدتر ہوئے ہیں۔ اردن مسلسل مہنگائی سے نبرد آزما ہے اور گیلپ سروے کے مطابق 35 فی صد کے ساتھ چھٹے نمبر پر آیا ہے۔

    گیلپ کی سروے میں ترقیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ ان حالات کو سامنے رکھتے ہوئےعلاقائی حکومتوں کو اسے سنجیدگی سے لینا چاہیے۔

  • کرونا وبا میں لوگوں کی آمدنی کتنی کم ہوئی؟ اہم رپورٹ جاری

    کرونا وبا میں لوگوں کی آمدنی کتنی کم ہوئی؟ اہم رپورٹ جاری

    واشنگٹن: امريکی کمپنی ’گيلپ‘ کے ايک تازہ سروے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کرونا وبا کے دوران دنيا کے ہر دوسرے شخص کی آمدنی ميں کمی واقع ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق گيلپ کے ايک تازہ سروے میں کہا گیا ہے کہ کرونا وبا کے دوران آمدنی ميں سب سے زيادہ کمی تھائی لينڈ ميں ہوئی ہے، جب کہ مہلک ترین عالمی وبا کے دوران دنيا کے ہر دوسرے شخص کی آمدنی ميں کمی واقع ہوئی۔

    گيلپ کے سروے کے مطابق آمدنی ميں سب سے زيادہ کمی تھائی لينڈ ميں ديکھی گئی، جہاں لوگوں کی ماہانہ تنخواہ ميں 76 في صد تک کمی آئی، جب کہ سب سے کم کمی سوئٹزرلينڈ ميں ديکھی گئی، جہاں يہ تناسب 10 في صد رہا۔

    گيلپ کا کہنا ہے کہ آمدنی ميں کمی سے دنیا بھر میں متاثر ہونے والوں کی تعداد 1.6 بلين بنتی ہے، غريب ممالک کرونا وبا سے زیادہ متاثر ہوئے، جب کہ عورتيں مردوں کے مقابلے ميں زيادہ متاثر ہوئيں۔

    وہ ملک جس کا کرونا بھی کچھ نہ بگاڑ سکا

    واضح رہے کہ گيلپ نے اس سروے کے لیے 117 ممالک ميں 3 لاکھ افراد سے ان کی رائے لی تھی۔

    کرونا وبا سے دنیا بھر میں 220 ممالک اور علاقوں میں اب تک 32 لاکھ، 27 ہزار 200 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جب وائرس مجموعی طور پر 15 کروڑ 41 لاکھ 97 ہزار افراد کو متاثر کر چکا ہے، جن میں 13 کروڑ 16 لاکھ اور 17 ہزار مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔

  • انسداد کرونا اقدامات: سب سے زیادہ پختونخوا میں عوام مطمئن

    انسداد کرونا اقدامات: سب سے زیادہ پختونخوا میں عوام مطمئن

    پشاور: انسداد کرونا اقدامات کے سلسلے میں پاکستان بھر میں صوبہ خیبر پختون خوا کے عوام نے سب سے زیادہ اطمینان کا اظہار کر دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق گیلپ نے انسداد کرونا پر ایک سروے رپورٹ جاری کی ہے، جس میں اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ پاکستان میں کے پی وہ صوبہ ہے جہاں سب سے زیادہ لوگوں نے صوبائی اقدامات سے اتفاق ظاہر کیا۔

    سروے نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ پختون خوا حکومت کی انسداد کرونا اقدامات کی عوام میں زبردست پذیرائی ہو رہی ہے، اور صوبائی حکومت کے پی کے کرونا سے متعلق حفاظتی اقدامات اور انتظامات کرنے میں سب سے آگے ہے۔

    سروے کے مطابق خیبر پختون خوا کے 90 فی صد عوام نے کہا ہے کہ کرونا کو کنٹرول کرنے کے حوالے سے ان کی صوبائی حکومت کے اقدامات سے وہ متفق ہیں۔ دوسرے نمبر پر سندھ کے 79 فی صد عوام نے صوبائی اقدامات سے اتفاق کا اظہار کیا ہے، پنجاب میں 78 فی صد عوام اپنی حکومت سے مطمئن ہیں، جب کہ بلوچستان میں 45 فی صد عوام نے اطمینان ظاہر کیا۔

    خیبر پختون خوا میں حکومتی اقدامات سے صرف 7 فی صد لوگوں نے عدم اتفاق کیا ہے، جب کہ 3 فی صد لوگوں نے اتفاق کیا نہ ہی عدم اتفاق، سروے میں 30 سال سے کم عمر اور 50 سال سے زائد عمر کے افراد کو شامل کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ محمود خان نے کہا کہ حکومتی اقدامات پر عوام کے بھرپور اعتماد نے ہمیں مزید حوصلہ دیا ہے، ہم عوام کے تعاون سے اس مشکل صورت حال سے مؤثر انداز میں نمٹ لیں گے، عوام کا تہہ دل سے مشکور ہوں۔

  • گیلپ سروے کے مطابق 59 فی صد افراد کا نیب پر بھرپور اعتماد ہے: چیئرمین نیب

    گیلپ سروے کے مطابق 59 فی صد افراد کا نیب پر بھرپور اعتماد ہے: چیئرمین نیب

    اسلام آباد: چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ گیلپ سروے کے مطابق 59 فی صد افراد کا نیب پر بھرپور اعتماد ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیرِ صدارت نیب ہیڈ کوارٹرز میں اجلاس منعقد ہوا، اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب نے کہا کہ میگا کرپشن کیسز کو قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچانے کا عمل جاری ہے۔

    اجلاس میں انھوں نے نیب کے آپریشن ڈویژن، پراسیکیوشن ڈویژن اور میگا کرپشن کیسز کا جائزہ لیا، جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ نیب میں میگا کرپشن کیسز سالہا سال تک نہیں چلیں گے۔

    میگا کرپشن کیسز کی تفصیلات بتاتے ہوئے چیئرمین نیب نے کہا کہ 179 میگا کرپشن کیسز کو قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا، ان کیسز میں سے 105 بد عنوانی ریفرنس کے تحت احتساب عدالت میں جمع کرائے جا چکے ہیں۔

    انھوں نے اجلاس کو بریفنگ میں کہا کہ 15 کیسز میں انکوائریاں جاری ہیں جب کہ 18 کیسز انویسٹی گیشن کے مراحل میں ہیں، 41 مقدمات کو قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچایا جا چکا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  ارکان پارلیمنٹرین کے اثاثوں کی چھان بین کے لیے حکمت عملی تیار

    قبل ازیں، چیئرمین نیب جاوید اقبال سے بلوچستان کے وکلا کے وفد نے ملاقات کی، جس میں انھوں نے وکلا کو درپیش مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کرائی، بلوچستان کے وکلا کے وفد نے بھی نیب کو مکمل تعاون کا یقین دلایا۔

    چیئرمین نیب نے کہا کہ ملک سے بد عنوانی کا خاتمہ نیب کی اولین ترجیح ہے، نیب احتساب سب کے لیے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، بد عنوان عناصر کو منطقی انجام تک پہنچایا جا رہا ہے، اس کا اعتراف معتبر ملکی و غیر ملکی اداروں نے رپورٹس میں کیا ہے۔