Tag: ہائیڈروجن

  • کیا ہوائی جہاز کا انجن پانی سے چل سکتا ہے؟

    کیا ہوائی جہاز کا انجن پانی سے چل سکتا ہے؟

    برطانوی آٹو موبائل کمپنی رولز رائس نے ہائیڈروجن سے چلنے والے جیٹ انجن کا کامیاب تجربہ کیا ہے، اس کا مقصد ہوائی جہازوں کے سفر سے پیدا ہونے والی فضائی آلودگی میں کمی کرنا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق موسمیاتی تبدیلی کے پیشِ نظر کاربن اخراج میں کمی لانے کے لیے رولز رائس کے انجینئروں نے ہائیڈروجن سے چلنے والے جیٹ انجن کا کامیاب تجربہ کرلیا۔

    آزمائش میں استعمال کیا گیا انجن تبدیل شدہ رولز رائس اے ای 2100 اے تھا جس کو پانی سے حاصل کی گئی ہائیڈروجن اور قابل تجدید توانائی کا استعمال کرتے ہوئے چلایا گیا۔

    لیکن اس ٹیکنالوجی میں ابھی بھی کچھ ایسے سقم موجود ہیں جن کو اس ٹیکنالوجی کے باقاعدہ جہازوں میں استعمال سے قبل دور کیا جانا ہے، تاہم، یہ آزمائش دنیا کے پہلے ہائیڈروجن سے چلنے والے انجن کی آزمائش ہے جس کو فضائی سفر میں ایک نیا سنگ میل قرار دیا گیا ہے۔

    فضائی سفر کے لیے جہازوں میں عموماً مٹی کا تیل استعمال کیا جاتا ہے اور بوئنگ 737-400 ہر گھنٹے فی مسافر 90 کلو کاربن ڈائی آکسائڈ خارج کرتے ہیں۔

    گلوبل وارمنگ میں فضائی سفر کا 3.5 فیصد حصہ ہے اور متعدد کمپنیاں اس مسئلے کے ماحول دوست حل کی تلاش میں ہیں، اسی حل کی تلاش میں رولز رائس نے ایزی جیٹ کے ساتھ مل کر اپنے تبدیل شدہ جیٹ انجن کی آزمائش کی۔

    اس انجن کو اورکنے جزائر میں قائم یورپی مرین انرجی سینٹر میں بنائی گئی ہائیڈروجن کا استعمال کرتے ہوئے کم رفتار پر چلایا گیا۔

    انرجی سینٹر میں محققین نے پانی کے دو اجزا ہائیڈروجن اور آکسیجن کو لہروں اور ہوا سے بننے والی بجلی کا استعمال کرتے ہوئے علیحدہ کیا۔

    سبز ایندھن تصور کی جانے والی ہائیڈروجن گیس جب جلتی ہے تو روایتی ایندھن کے برعکس صرف پانی خارج کرتی ہے۔

    رولز رائس کی چیف ٹیکنالوجی آفیسر گریزیا وِٹاڈینی کے مطابق ہائیڈروجن کی یہ کامیاب آزمائش ایک دلچسپ سنگ میل ہے، ہم لوگ ہائیڈروجن کی مدد سے صفر کاربن کے ممکنات کو دریافت کرنے کے لیے اپنی حدود کو آگے دھکیل رہے ہیں جو مستقبل کے فضائی سفر کو نئی شکل دینے میں مدد گار ثابت ہوسکتی ہے۔

  • مشہور برانڈ کی جانب سے نئی طرز کی گاڑیاں مارکیٹ میں لانے کا اعلان

    مشہور برانڈ کی جانب سے نئی طرز کی گاڑیاں مارکیٹ میں لانے کا اعلان

    سیئول: ہنڈائی موٹر گروپ نے ہائیڈروجن سے چلنے والی گاڑیاں متعارف کرانے کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کاریں بنانے والی جنوبی کوریائی کمپنی ہنڈائی نے کہا ہے کہ وہ ہائیڈروجن ٹیکنالوجی بڑھا رہے ہیں، اور 2028 تک اس کی تمام گاڑیوں میں ہائیڈروجن سے چلنے والے انجن نصب ہو جائیں گے۔

    ہنڈائی کا کہنا ہے کہ 2023 سے اس کی تیسری جنریشن کی گاڑیاں قیمت میں آدھی، زیادہ طاقت ور اور زیادہ چھوٹی ہوں گی، اور 2030 سے فیول سیل آٹوز الیکٹرک گاڑیوں کی قیمت پر ملیں گی۔

    یاد رہے کہ ہنڈائی نے سب سے پہلے ’نیکسو ایس یو وی‘ میں ہائیڈروجن انجن متعارف کروایا تھا، کمپنی کے صدر ایوسن چنگ کا کہنا ہے کہ ان کا مقصد یہ ہے کہ ہائیڈروجن گاڑیاں سب کی پہنچ میں ہوں، ہم 2040 تک دنیا بھر میں ہائیڈروجن گاڑیاں پہنچانا چاہتے ہیں۔

    منگل کو اپنے منصوبے متعارف کراتے ہوئے اس گروپ نے ہائی پرفارمنس ہائیڈروجن اسپورٹس کار کا تصور بھی پیش کیا، جس کا نام ’ویژن ایف کے‘ ہے اور یہ فیول سیل اور الیکٹرک بیٹری سے چلے گی، جس کی رینج 600 کلو میٹر ہوگی۔

    یہ کار 500 کے وی فیول سیل سسٹم کے ساتھ ہے، جو اس کار کو 4 سیکنڈز سے کم وقت میں زیرو سے 100 کلو میٹر فی گھنٹہ رفتار کے ساتھ دوڑائے گا۔

    دنیا میں کاریں بنانے والی زیادہ تر کمپنیاں بیٹری الیکٹرک گاڑیوں پر توجہ مرکوز کر رہی ہیں، لیکن ٹویوٹا اور ہنڈائی کی توجہ ہائیڈروجن گاڑیوں کی طرف ہے۔

  • دنیا کی پہلی ماحول دوست ہائیڈروجن ٹرین

    دنیا کی پہلی ماحول دوست ہائیڈروجن ٹرین

    جرمنی میں دنیا کی پہلی ہائیڈروجن ٹرین بہت جلد منظر عام پر آنے والی ہے جو ماحول دوست ہے اور کسی قسم کی گیسوں کا اخراج نہیں کرتی۔

    ہائیڈروجن گیس کو بطور ایندھن استعمال کرنے والی ہائڈریل نامی یہ ٹرین رواں برس دسمبر سے فعال کردی جائے گی۔ پہلی ٹرین صرف 60 میل کا سفر کرے گی۔

    train-2

    حکام کا کہنا ہے کہ اگر یہ تجربہ کامیابی سے ہمکنار ہوجاتا ہے تو جرمنی، فرانسیسی کمپنی کی معاونت سے ایسی مزید ٹرینوں کی تیاری پر کام کرے گا اور اس دوران ان کی صلاحیت و استعداد میں بھی اضافہ کیا جائے گا۔

    اسے تیار کرنے والی نجی کمپنیوں کا کہنا ہے کہ وہ ماحول دوست سفری سہولیات کے شعبے میں اس شاندار کام کے آغاز سے بے حد خوش ہیں۔

    مزید پڑھیں: دنیا کے ماحول دوست ممالک

    ہائڈریل نامی یہ ٹرین اسی طریقہ کار کے مطابق کام کرے گی جس سے عام ٹرینیں کام کرتی ہیں، مگر ان میں استعمال کی جانے والی ٹیکنالوجی نئی ہے۔ اس میں ایندھن کے طور پر ہائیڈروجن گیس کو استعمال کیا جائے گا جو کیمیائی صنعتوں میں بڑی مقدار میں خارج ہوتی ہے۔

    ٹرین میں نصب کیا جانے والا سسٹم ہائیڈروجن اور آکسیجن کو ملا کر بجلی پیدا کرے گا اور یہی بجلی دراصل ٹرین کو چلائے گی۔

    train-3

    اس کا ہائیڈروجن سے بھرا ہوا ایک ٹینک 300 مسافروں کے ساتھ 500 میل تک کے سفر کے لیے کافی ہوگا۔

    ماہرین کا خیال ہے کہ یہ ٹرین آلودگی پھیلانے اور ماحول کو تباہ کرنے والے ڈیزل سے چلنے والی ٹرینوں کا اختتام ثابت ہوگی۔ جرمنی میں اس وقت 4 ہزار سے زائد ٹرینیں ڈیزل پر چلائی جارہی ہیں جو ماحول کو شدید آلودہ کرنے کا سبب بن رہی ہیں۔