Tag: ہائیکورٹ کاپی برانچ

  • ہائیکورٹ کاپی برانچ میں توڑ پھوڑ کرنے والے وکیل کو ضمانت مل گئی

    ہائیکورٹ کاپی برانچ میں توڑ پھوڑ کرنے والے وکیل کو ضمانت مل گئی

    لاہور: ہائیکورٹ کاپی برانچ میں توڑ پھوڑ کرنے والے وکیل کو ضمانت مل گئی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کی کاپی برانچ میں توڑ پھوڑ کے الزام میں گرفتار وکیل ماجد جہانگیر کے علاج کے لیے ان کی 5 ہفتوں کے لیے ضمانت منظور کر لی گئی۔

    جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، انھوں نے فیصلہ سناتے ہوئے ماجد جہانگیر کی آئندہ پانچ ہفتوں کی میڈیکل رپورٹ بھی طلب کر لی۔

    سپریم کورٹ بار کے صدر احسن بھون اور صدر ہائیکورٹ بار مقصود بٹر ماجد جہانگیر کی جانب سے عدالت میں پیش ہوئے تھے، انھوں نے مؤقف اختیار کیا کہ ملزم ذہنی امراض کا شکار ہے جس کی وجہ سے اس نے کاپی برانچ میں توڑ پھوڑ کی۔

    ہائی کورٹ کاپی برانچ میں توڑ پھوڑ کرنے والے وکیل نے عدالت میں کیا کہا؟

    وکلا نے ججز سے کہا کہ ملزم کا جرم اتنا نہیں جتنی اسے سزا مل چکی ہے، لہٰذا ملزم کو علاج کے لیے ضمانت پر رہا کیا جائے۔

    یاد رہے کہ ملزم ماجد جہانگیر نے ایک کیس کی کاپی نہ ملنے پر ہائی کورٹ کی کاپی برانچ میں توڑ پھوڑ کی تھی۔

  • ہائی کورٹ کاپی برانچ میں توڑ پھوڑ کرنے والے وکیل نے عدالت میں کیا کہا؟

    ہائی کورٹ کاپی برانچ میں توڑ پھوڑ کرنے والے وکیل نے عدالت میں کیا کہا؟

    لاہور: ہائی کورٹ کاپی برانچ میں توڑ پھوڑ کرنے والا وکیل 5 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کاپی برانچ میں توڑ پھوڑ کرنے والے وکیل نے عدالت میں بہ طور ملزم پیشی کے موقع پر فلمی بھڑک ماری کہ ‘اپنا مؤقف نہیں بدلوں گا جو مرضی آئے سزا دے دیں۔’

    کیس کی سماعت آج انسداد دہشت گردی عدالت میں ہوئی، پولیس نے ملزم وکیل کو پیش کر کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی، پولیس نے بتایا کہ تفتیش کے لیے مزید جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔

    ملزم کے وکلا نے کہا کہ اس مقدمے میں دہشت گردی کی دفعہ نہیں لگائی جا سکتی، اگر کسی کے ڈر سے ایسا کیا گیا ہے تو انصاف کون کرے گا۔

    ملزم ماجد جہانگیر نے عدالت کو بتایا کہ میں نے ایک مقدمے کی نقل کے لیے تین چار چکر لگائے مگر نہیں ملی، جس پر میں نے ایڈیشنل رجسٹرار کو کہا کہ برانچ کے سارے شیشے توڑ دوں گا۔

    ماجد جہانگیر نے کہا میں نے وہاں موجود ہر شخص کو سائیڈ پر کر کے برانچ آفس کے شیشے توڑے، تاکہ کوئی زخمی نہ ہو۔ ملزم نے فلمی انداز میں بھڑک لگائی کہ جو چاہے سزا دے دیں، اپنا مؤقف نہیں بدلوں گا۔

    ملزم کے وکیل نے کہا کہ عدالت میں گفتگو سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملزم کا ذہنی توازن ٹھیک نہیں، لہٰذا اس کا نفسیاتی اور میڈیکل چیک اپ کروایا جائے۔

    عدالت نے ملزم کو پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کرتے ہوئے اسے دوبارہ 12 اکتوبر کو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔