اسلام آباد: وزیرآئی ٹی شزا فاطمہ نے کہا ہے کہ وزارت آئی ٹی چاہتی ہے ملک کے ہر بچے کو ہائی اسپیڈ انٹرنیٹ ملے، 4 سال میں ہم مختلف ملک ہونگے۔
تفصیلات کے مطابق وزیرآئی ٹی شزا فاطمہ نے صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان کی آئی ٹی برآمدات 3.8 ارب ڈالرز ہوگئی ہیں، 4،3 سال میں ہم ڈیجیٹلی طور پر ایک مختلف ملک ہونگے، ہمارے اندازے کے مطابق پاکستان کی آئی ٹی برآمدات ڈبل ہیں۔
شزا فاطمہ نے کہا کہ وزارت آئی ٹی کا ماننا ہے کہ جو پیسے پاکستان آتے ہیں اصل سے کم ہیں، آئی ٹی برآمدات میں فری لانسرز کا بڑا کردار ہے۔
انھوں نے کہا کہ 3لاکھ لوگوں کی ڈی جی اسکلز کے تحت تربیت جاری ہے، ڈی جی اسکلز میں مزید 3لاکھ افراد کو تربیت دی جائے گی، ہواوے، گوگل اور دیگر کےساتھ ملکر 1 ملین افراد کو ٹرین کرنا ہے۔
وزیرآئی ٹی نے کہا کہ پاکستان پہلے ہی سات سب میرین کیبلز کے ساتھ منسلک ہے، پاکستان میں تین سب میرین کیبلز مزید آرہی ہیں، وزیراعظم دورہ چین میں سب سرمایہ کاروں سے ملاقات کریں گے، وزیراعظم میرین کیبل کے حوالے سے سرمایہ کاری پر بات کریں گے۔
شزا فاطمہ کا کہنا تھا کہ کچھ کمپنیوں نے سب میرین میں سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کی ہے، پاکستان کی تمام سب میرین کیبلز ابھی کراچی لینڈ کرتی ہیں۔
حکومت چاہتی ہے کراچی کےعلاوہ دوسری کسی جگہ پر بھی لینڈنگ اسٹیشن بنایا جائے، حکومت چاہتی ہے گوادر یا کسی دوسری جگہ سب میرین لینڈنگ اسٹیشن ہو، پاکستان میں صرف 14 فیصد ٹاورز کیبل کے ساتھ منسلک ہیں۔
انھوں نے کہا کہ فائبرآئزیشن کے حوالے سے کچھ چیلنجز ہیں، پاکستان میں رائٹ آف وے چارجز ریجن میں سب سے زیادہ ہیں، پاکستان میں رائیٹ آف وے کی منظوری کا عمل بھی مشکل ہے۔
شزا فاطمہ نے کہا کہ ملک کے 98فیصد انٹرنیٹ صارفین کا انحصار وائی فائی پر ہے، دو فیصد انٹرنیٹ صارفین فائبر پر انحصار کرتے ہیں، کوشش ہے 40 سے 60 فیصد تک فائبرآئزیشن پر لے جائیں۔
وزیرآئی ٹی شزا فاطم نے کہا کہ پاکستان میں سیٹلائٹ انٹرنیٹ کو مختلف ادارے دیکھ رہے ہیں، اداروں کےلائسنس کی منظوری کے مختلف مراحل ہیں، عالمی کنسلٹنٹ ساری چیزوں کو اسٹریم لائن کررہا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ عالمی کنسلٹنٹ جلد سیٹلائٹ انٹرنیٹ سے متعلق ریگولیشنز فائنل کردے گا، سیٹلائٹ انٹرنیٹ پر امریکا، چین اور دیگر ممالک کی کمپنیوں کی درخواست آئی ہے، ریگولیشنز منظور ہونے کے بعد ان درخواستوں پر فیصلہ ہوجائے گا۔