Tag: ہائی بلڈ پریشر

  • برین اسٹروک کب، کیوں اور کسے ہوتا ہے؟

    برین اسٹروک کب، کیوں اور کسے ہوتا ہے؟

    برین اسٹروک کسی بھی عمر میں ہو سکتا ہے لیکن اکثر ادھیڑ عمر اور بوڑھے افراد زیادہ متاثر ہوتے ہیں، یہ ایک سنگین طبی حالت ہے جو اس وقت ہوتی ہے جب دماغ کو خون کی فراہمی منقطع ہوجاتی ہے۔

    برین اسٹروک کی وجہ سے دماغ کے ٹشوز کو آکسیجن اور غذائی اجزاء نہیں مل پاتے اور اس کی وجہ سے دماغی خلیات مر جاتے ہیں۔

    اگر بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ حالت جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے یا مستقل معذوری کا باعث بھی بن سکتی ہے۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ برین اسٹروک کا خطرہ مردوں اور عورتوں میں مختلف ہوتا ہے؟

    ایک رپورٹ کے مطابق بدلتے ہوئے طرز زندگی، تناؤ اور ناقص خوراک کی وجہ سے فالج کے کیسز تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ مردوں کے مقابلے خواتین کو برین اسٹروک کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

    جی ہاں !! بہت سے مطالعات اور طبی رپورٹس سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ خواتین کو نہ صرف فالج کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے بلکہ ان میں دیگر پیچیدگیوں کا بھی زیادہ امکان ہوتا ہے۔

    قدیم زمانے میں یہ خیال کیا جاتا تھا کہ سگریٹ نوشی، شراب نوشی اور ہائی بلڈ پریشر جیسی عادات کی وجہ سے مردوں کو فالج کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

    اس کے ساتھ خواتین کو بھی ان عوامل کی وجہ سے مساوی خطرہ لاحق ہے، تاہم ان وجوہات کی وجہ سے خواتین کو مردوں کے مقابلے میں زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق خواتین میں فالج کا خطرہ عمر کے ساتھ تیزی سے بڑھتا ہے خاص طور پر ماہواری کے بعد حمل کے دوران ہارمونل تبدیلیاں، مانع حمل گولیاں، ہائی بلڈ پریشر اور دیگر حالات فالج کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔

    اس کے علاوہ خواتین میں ڈپریشن، درد شقیقہ اور تناؤ جیسی ذہنی کیفیات کا زیادہ امکان ہوتا ہے جو کہ فالج کے خطرے والے عوامل میں شامل ہیں۔

    برین اسٹروک کی علامات میں ذہنی الجھن، کچھ بھی بولنے اور سمجھنے میں دشواری، سر میں شدید درد،
    چہرے، بازو، ٹانگ کے کچھ حصوں میں بے حسی خاص طور پر جسم کا ایک حصہ سُن ہوجانا اور چکر آنا شامل ہے۔

    احتیاط اور علاج :

    اگر بروقت علاج کیا جائے تو برین اسٹروک سے بچا جا سکتا ہے تاہم علامات ظاہر ہونے پر فوری طور پر اپنے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر منٹ کی تاخیر دماغ کے لاکھوں خلیوں کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔

    بچاؤ کیسے ممکن ہے؟

    فالج سے بچنے کے لیے ہائی بلڈ پریشر، شوگر اور کولیسٹرول کو کنٹرول کرنا ضروری ہے، صحت مند غذا برقرار رکھنا، روزانہ ورزش کرنا، سگریٹ نوشی اور شراب نوشی سے پرہیز کرنا بھی ضروری ہے۔ خواتین کو خاص طور پر حمل اور ماہواری کے دوران اپنی ہارمونل تبدیلیوں کی نگرانی کرنی چاہیے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • ہائی بلڈ پریشر سے بچاؤ کیلیے کون سی سبزیاں مفید ہیں؟

    ہائی بلڈ پریشر سے بچاؤ کیلیے کون سی سبزیاں مفید ہیں؟

    بلند فشار خون یا ہائی بلڈ پریشر جسے خاموش قاتل بھی کہا جاتا ہے، اس مرض میں مبتلا افراد کسی بھی وقت خطرناک صورتحال میں فالج کا شکار بھی ہوسکتے ہیں۔

    اس بیماری میں مبتلا افراد کی غذا بھی مخصوص ہوتی ہے خاص طور پر نمک سے پرہیز کیا جاتا ہے تاہم ایسی خوراک کی کمی نہیں جو منہ کا مزہ بھی برقرار رکھتی ہیں اور بلڈپریشر کو بھی قدرتی طور پر متوازن سطح پر رکھتی ہیں۔

    گزشتہ سال کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں تقریباً 52 فیصد سے زائد لوگ ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہیں اور 42 فیصد لوگوں کو معلوم ہی نہیں کہ وہ کس خطرناک صورتحال سے گزر رہے ہیں۔

    ویسے تو ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے ادویات کا استعمال ضروری ہے لیکن بہترین اور غذائیت والی خوراک کا استعمال بھی بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے ان میں سبزیاں بہت اہم ہیں۔

    سبزیاں دل کو فراہم کی جانے والی صحت مند غذا کی ایک اہم بنیاد ہیں، ان میں غذائی اجزاء کی مقدار زیادہ اور سوڈیم کی سطح کم ہوتی ہے۔ ایسی سبزیاں جو پوٹاشیم، میگنیشیم اور نائٹریٹس جیسے اجزا سے بھرپور ہوتی ہیں قدرتی طور پر بلڈ پریشر کو کم کرنے میں فائدہ مند ثابت ہوتی ہیں۔

    بھارتی میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ سبزیاں خون کی نالیوں کو آرام دہ بنا کر الیکٹرو لائٹس کو متوازن اور سوزش کو کم کرکے بلڈ پریشر کو متوازن رکھنے میں اہم کرادار ادا کرتی ہیں۔

    ان سبزیوں میں پالک، چقندر، بروکلی، گاجر، شکر قندی، آلو، ٹماٹر اور سبز پھلیاں شامل ہیں۔ اور اگر سبزیوں سے علاوہ دیگر غذا کی بات کی جائے تو بلڈ پریشر کے مریضوں کیلیے کیلے، دہی، نمک سے پاک گرم مسالے، دار چینی، مچھلی، جو کا دلیہ، لوبیا اور السی کے بیج بھی استعمال کیے جاسکتے ہیں۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • بلند فشار خون میں کمی کیلئے نایاب نسخہ

    بلند فشار خون میں کمی کیلئے نایاب نسخہ

    ہائی بلڈ پریشر (بلند فشار خون) کا دوسرا نام خاموش قاتل بھی ہے، یہ جسمانی کیفیت دل کے امراض، فالج اور دیگر بیماریوں کا بھی سبب ہے۔

    مگر بات صرف یہی ختم نہیں ہوتی ہائی بلڈ پریشر جسم کو بتدریج مختلف امراض کا شکار کرکے موت کی جانب لے جاتا ہے اس کے ساتھ دماغ کی شریان پھٹنے کا خطرہ تو ہوتا ہی ہے۔

    رگوں میں دوڑنے پھرنے کے دوران خون کا جو دباؤ رگوں کی دیواروں پر پڑتا ہے، اسے فشار خون کہا جاتا ہے۔ فشار خون یا بلڈ پریشر کا ایک حد میں رہنا ضروری ہے۔

    فشار خون کے حد سے بڑھ جانے کو ہائپرٹینشن کہا جاتا ہے۔ بلند فشار خون کا اگر علاج نہ کیا جائے تو جسم کے متعدد اہم اعضاء پر اس کا اثر پڑتا ہے جن میں پردہ چشم یا ’ریٹینا‘ بھی شامل ہے۔

    دی امریکن جرنل آف میڈیسن میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پھلوں اور سبزیوں میں موجود زیادہ غذائیت بلڈ پریشر کو کم کرتی ہے، قلبی امراض کا خطرہ کم کرتی ہے اور گردے کی صحت کو بہتر بناتی ہیں۔

    ہائی بلڈ پریشر کے علاج کو بہتر بنانے کی کوششوں کے باوجود ہائی بلڈ پریشر سے متعلق دائمی گردے اور دل کی دائمی بیماری سے اموات میں اضافہ ہو رہا ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق ہائی بلڈ پریشر کو روکنے کے لیے غذائی نقطہ نظر سے سبزیاں اور پھل بہت ضروری ہیں جو بلڈ پریشر کو کم کرتے ہیں اور بنیادی علاج کی حیثیت رکھتے ہیں۔

  • ہائی بلڈ پریشر کی ادویات خطرناک بھی ثابت ہوسکتی ہیں، تحقیق

    ہائی بلڈ پریشر کی ادویات خطرناک بھی ثابت ہوسکتی ہیں، تحقیق

    ہائی بلڈ پریشر یعنی بُلند فشار خون کو منظم رکھنا کسی امتحان سے کم نہیں ہوتا، ادویات کے استعمال سے ہی اسے کم کرنے میں کامیاب ہوتی ہے تاہم یہ ادویات آنتوں میں خرابی کا سبب بھی بن سکتی ہیں۔

    ہائی بلڈ پریشر کو کبھی بھی نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے، باقاعدگی سے اس کی نگرانی کرنا بہت ضروری ہے۔

    ہائی بلڈ پریشر جسے ”ہائپرٹینشن“ بھی کہا جاتا ہے، دل کی بیماری اور فالج جیسے سنگین صحت کے مسائل کے خطرات کو بڑھا سکتا ہے لیکن طرزِ زندگی میں چند تبدیلیاں ہائی بی پی کو بغیر ادویات سے کم کرنے میں مدد کرسکتی ہیں۔

    برطانیہ میں کی جانے والی ایک تحقیق یہ بات سامنے آئی کہ ہائی بلڈ پریشر کم کرنے والے ادویات آنتوں کی مخصوص بیماریوں کا سبب بن سکتی ہیں۔

    آنتوں کو متاثرکرنے والی بیماری ’ڈائیورٹیکولوسس‘ کے نام سے جانا جاتا ہے، اس بیماری سے آنتوں پر سوجن یا تھیلی نما ابھار پیدا ہوجاتا ہے جو بڑی عمر کے افراد کو زیادہ متاثر کرتی ہے۔

    آنتوں کی یہ بیماری کچھ معاملات میں طبی ہنگامی صورتحال بھی اختیار کرسکتی ہے اس میں ابھار پھٹنے کا بھی ڈر ہوتا ہے اگریہ ابھار پھٹ جائے تو انسان کی جان کو بھی خطرہ لاحق ہوجاتا ہے۔

    تحقیقاتی ٹیم کے رکن ڈاکٹر دیپندر گل نے کہا کہ ایسا پہلی بار ہو رہا کہ ہے کہ بلڈ پریشر کی مخصوص ادویات کے اثرات کو ڈائیورٹیکولوسس سے منسلک پایا جارہا ہے۔

    ادویات کے اثرات کا مطالعہ لندن میں سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے کیا جس میں بلڈپریشر کی 3عام ادویات بیٹا بلاکرز، ای سے ای انہبیڑز اور کیلشیئم چینل بلاکرز کی تاثیر اور ضمنی اثرات کی تحقیق کی گئی تھی۔

    واضح رہے کہ ہائی بلڈ پریشر دنیا بھر میں 10میں سے 1بالغ شخص کو متاثر کررہا ہے جس کے باعث دل کے دورے اور فالج کا خطرہ دن بہ دن بڑھتا جارہا ہے یاد رکھیں کہ ہائی بلڈ پریشر کا سب سے آسان علاج طرز زندگی میں تبدیلیاں ہیں۔

  • سگریٹ نوشی گردوں کیلیے کتنی خطرناک ہے؟ ہولناک انکشاف

    سگریٹ نوشی گردوں کیلیے کتنی خطرناک ہے؟ ہولناک انکشاف

    سگریٹ نوشی ہماری جسمانی و دماغی صحت کو خراب کرنے کے ساتھ ساتھ ہماری آب و ہوا کو بھی آلودہ کر رہی ہے، اس کے دھوئیں میں موجود زہریلے کیمیائی مادے اس شخص کو بھی متاثر کرتے ہیں جو سگریٹ کو ہاتھ بھی نہیں لگاتا۔

    کیا آپ جانتے ہیں کہ سگریٹ نوشی کس طرح ہماری جسمانی اور دماغی صحت کو متاثر کرتی ہے؟ اور اس کا گردوں کی بیماری کے ساتھ کیا تعلق ہے؟

    سگریٹ نوشی ہماری جسمانی و دماغی صحت کو خراب کرنے کے ساتھ ساتھ ہماری آب و ہوا کو بھی آلودہ کر رہی ہے، اس کے دھوئیں میں موجود زہریلے کیمیائی مادے اسے بھی متاثر کرتے ہیں جو اس لت سے دور رہتا ہے۔

    سگریٹ

    ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ سگریٹ پینے سے جہاں کینسر سمیت دیگر کئی خوفناک بیماریاں جنم لینے کا خدشہ ہوتا ہے وہیں سگریٹ نوشی سے ہمارے گردوں پر بھی بہت برا اثر پڑتا ہے۔

    سگریٹ پینے سے نہ صرف گردوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے بلکہ گردوں سمیت دیگر اندرونی بیماریاں بھی لاحق ہوسکتی ہیں۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق فورٹس اسپتال کے ڈاکٹر وکاس جین کا کہنا ہے کہ سگریٹ پینے اور گردوں کی صحت کا آپس میں بہت گہرا تعلق ہے، سگریٹ پینے سے آہستہ آہستہ گردوں پر بہت نقصان مرتب ہوتے ہیں۔

    Doctor

    بلڈ پریشر بڑھتا ہے

    سگریٹ نوشی بلڈ پریشر میں اضافے اور گردوں کے فیل ہونے کی ایک اہم وجہ ہے۔ ہائی بلڈ پریشر کی بیماری گردوں کے فلٹرنگ یونٹس کو کمزور کرتی ہے جس سے مستقل پیمانے پر نقصان ہوتا ہے۔

    گردوں کی خون والی رگوں کا سکڑنا

    سگریٹ پینے سے گردوں کو خون کی فراہم کرنے والی رگیں سکڑ جاتی ہیں جس کی وجہ سے خون کا بہاؤ متاثر ہوتا ہے۔

    گردوں میں خون کے بہاؤ میں رکاوٹ پیدا ہونے سے گردے اپنا کام ٹھیک طرح سے نہیں کرپاتے اور اس سے گردے کچھ عرصے بعد وہ خراب ہو جاتے ہیں۔

    سوزش اور آکسیڈیٹیو دباؤ

    سگریٹ نوشی سے جسم کے اندر سوزش اور آکسیڈیٹیو دباؤ بڑھتا ہے جس کا اثر گردوں پر بھی ہوتا ہے۔

    ضرورت سے زیادہ سوزش ہونے سے گردے اپنا کام کرنا چھوڑ جاتے ہیں اور اس سے گردوں کی بیماریاں ہونے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

    سگریٹ نوشی بہت سی ذہنی بیماریوں کی وجہ ہے،ماہرین - dailyinsaf

    گردوں کی پیچیدہ بیماریاں جلدی ہوتی ہیں

    جن افراد کو گردوں کی پیچیدہ بیماریاں پہلے سے ہوتی ہیں سگریٹ پینے سے یہ بیماریاں مزید تیزی سے سنگین ہو سکتی ہیں کیونکہ سگریٹ نوشی کے گردوں پر اثرات بری طرح پڑتے ہیں۔

    گردوں کا کینسر

    ڈاکٹر وکاس جین کے مطابق سگریٹ پینے سے صحت کو کینسر جیسے کئی سنگین خطرات لاحق ہوتے ہیں۔ سگریٹ کے اندر موجود کارسینوجن پیشاب کی نالی میں جا سکتے ہیں جس سے گردوں میں ٹیومر بن سکتا ہے۔

  • ادویات کے بغیر ’ہائی بلڈ پریشر‘ کم کرنے کے آسان طریقے

    ادویات کے بغیر ’ہائی بلڈ پریشر‘ کم کرنے کے آسان طریقے

    ہائی بلڈ پریشر ایک ایسی کیفیت ہے جو آپ کو کسی بھی عمر میں کبھی بھی ہو سکتا ہے اگر آپ اس کی دوا استعمال نہیں کر رہے تو یہ آپ کو کسی بھی وقت اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔

    یہ ایک خاموش قاتل ہے کیونکہ بعض اوقات آپ کو معلوم بھی نہ ہو کہ آپ کا بلڈ پریشر ہائی ہوگیا ہے، جو بہت تشویشناک صورتحال ہے۔

    بلڈ پریشر ہونے یا ہائی بلڈ پریشر ہونے کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں عام طور پر یہ کسی بھی طبی حالت کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہےجیسے کہ گردے کی بیماری،تھائیرائڈ،کسی خاص قسم کا ٹیومر وغیرہ۔

    اس کی علاوہ خاندانی تاریخ والے لوگوں میں بھی ہائی بلڈ پریشر کی زیادہ شکایت پائی جاتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بعض خاص قسم کی دوائیں اور خوراک بھی ہائی بلڈ پریشر کا سبب بن سکتی ہیں

    اس حوالے سے لاہور سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر افضل نے ادویات کے بغیر ہائی بلڈ پریشر کو کنٹرول رکھنے کا طریقہ بیان کیا ہے ان کا کہنا ہے کہ بلڈ پریشر میں دو فیکٹرز بہت اہم ہوتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ آپ نے دیکھا ہوگا کہ بلڈ پریشر کے مریضوں کو جو ادویات دی جاتی ہیں ان دواؤں نے جسم میں جاکر یہ دو کام ہوتے ہیں۔

    پہلا یہ کہ جسم سے اضافی پانی کی مقدار کم کرنا یعنی یہ دوا پیشاب آور ہوتی ہے اس کے علاوہ خون کی نالیوں میں رکاوٹ کے باعث آپ کا دل اسے راوں رکھنے کیلیے زیادہ زور لگائے گا۔

    دوسری قسم کی ادویات وہ ہیں جو کیلشئیم چینل بلاکرز کہلاتی ہیں، ان ادویات کا کام یہ ہوتا ہے کہ وہ خون کی شریانیں جو دل سے خون کو لے کر جاتی ہیں انہیں کشادہ کرنے کا کام کرتی ہیں۔

    ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہونے کی شکل میں دل کے لیے کام کرنا زیادہ مشکل ہوجاتا ہے اور اسے جسم کے مختلف حصوں میں خون پہنچانے کے لیے زیادہ کام کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے وہ کمزور ہوجاتا ہے۔

    اس کا نتیجہ دل کے مختلف امراض یا ہارٹ اٹیک کی شکل میں نکلتا ہے جبکہ خون کی شریانیں بھی سکڑنا یا اکڑنا شروع ہوجاتی ہیں۔

    لہٰذا اگر آپ بلڈ پریشر کے مریض ہیں تو پہلے اپنا طرز زندگی تبدیل کریں اس کے لیے پہلا کام یہ کریں کہ نمک کا استعمال کم سے کم کریں جس سے آپ کے خون کا گاڑھا پن کم ہوگا اور یہ کہ اپنی نیند پوری کریں کیونکہ جب آپ گہری نیند میں ہوتے ہیں تو خون کی شریانیں پھیلتی ہیں۔

    اس کے علاوہ ورزش کو معمول بنالیں اس عمل سے بھی خون کی شریانیں سکڑنے کے بجائے کشادہ ہوجاتی ہیں اور خون کا بہاؤ روانی سے جاری رہتا ہے۔ ذہنی تناؤ سے دور رہیں، تمباکو نوشی سے مکمل پرہیز کریں۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • پاکستانی نوجوان ’’ہائی بلڈ پریشر‘‘ کا شکار کیوں ہورہے ہیں؟ اہم وجوہات

    پاکستانی نوجوان ’’ہائی بلڈ پریشر‘‘ کا شکار کیوں ہورہے ہیں؟ اہم وجوہات

    پاکستان میں نوجوانوں کی بہت بڑی تعداد بلند فشار خون (ہائی بلڈ پریشر) کے مرض میں مبتلا ہے، اس حوالے سے عالمی ادارہ صحت نے بھی اپنی ہوشربا رپورٹ میں اہم انکشافات کیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے پہلی بار بلڈ پریشر سے متعلق اپنی مفصل رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کے تقریباً 3 کروڑ 80لاکھ افراد ہائی بلڈ پریشر میں مبتلا ہیں۔ اس سے زیادہ تشویشناک بات یہ ہے کہ یہ مرض نوجوانوں میں بہت تیزی سے پھیل رہا ہے۔

    اس بیماری میں 18 سے 29 سال کے پاکستانی نوجوان مبتلا ہیں، اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر امراض قلب پروفیسر ڈاکٹر فواد فاروق نے اس تشویشناک صورتحال کی وجوہات بیان کرتے ہوئے اس سے بچاؤ کے بارے میں بتایا۔

    انہوں نے کہا کہ اس مرض کے بڑھنے کی اہم بڑی وجہ ہمارا طرز زندگی اور صحت کا خیال نہ رکھنا ہے، انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے اب فیملی فزیشن کا رجحان نہیں رہا ہر ڈاکٹر اسپیشلسٹ بننا چاہتا ہے۔

    ڈاکٹر فواد فاروق نے بتایا کہ بلڈ پریشر چیک کرنے کا بہترین وقت صبح جاگنے کے ایک گھنٹے بعد اور رات کو سونے سے ایک گھنٹہ پہلے ہے اور خاص طور پر اس وقت جب آپ کو کسی بھی قسم کی کوئی تکلیف یا درد کا احساس نہ ہورہا ہو۔

     ہائی بلڈ پریشر اس وقت ہوتا ہے جب کسی بھی شخص کا بلڈ پریشر نارمل حالت سے مسلسل زیادہ ہو، صحت مند افراد کا بلڈ پریشر 90/60 اور 120/80 کے درمیان ہونا چاہیے جبکہ مسلسل 140/90 بلڈ پریشر کو ہائی بلڈ پریشر تسلیم کیا جاتا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان کے تین کروڑ 22 لاکھ افراد ہائی بلڈ پریشر میں مبتلا ہیں اور مجموعی طور پر ملک کی 44 فیصد آبادی اس کا شکار ہے۔

  • شادی کے بعد ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، تحقیق

    شادی کے بعد ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، تحقیق

    بلند فشار خون (ہائی بلڈ پریشر) عام بیماری بنتی جا رہی ہے اس بیماری کی کئی وجوہات ہیں تاہم نئی تحقیق میں حیران کن وجہ سامنے آئی ہے۔

    بلند فشار خون یا ہائی بلڈ پریشر ایک عام مگر خطرناک بیماری ہے کیونکہ اس معاملے میں لاپروائی انسان کو دیگر کئی سنگین اور جان لیوا امراض میں مبتلا کر سکتی ہے۔ اس بیماری میں مبتلا ہونے کے کئی عوامل ہیں لیکن نئی تحقیق میں حیران کن انکشاف سامنے آیا ہے۔

    یہ تحقیق امریکا کی مشی گن یونیورسٹی میں کی گئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ شادی شدہ جوڑوں کے ہائی بلڈ پریشر سے متاثر ہونے کا خطرہ غیر شادی شدہ افراد کی نسبت زیادہ ہوتا ہے۔

    تحقیق کے مطابق ایک جوڑے کے درمیان خراب تعلق کا نتیجہ بہت خطرناک صورت میں سامنے آتا ہے کیونکہ شادی شدہ جوڑوں میں ہائی بلڈ پریشر سے متاثر ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شادی شدہ افراد میں ہائی بلڈ پریشر سے متاثر ہونے کا خطرہ دیگر افراد کے مقابلے میں 9 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔ ہائی بلڈ پریشر کو خاموش قاتل مرض قرار دیا جاتا ہے کیونکہ اس کے شکار افراد کو اکثر اس کا علم ہی نہیں ہوتا۔

    تحقیق میں مردوں کو اس حوالے سے زیادہ حساس قرار دیا گیا ہے جن کی اپنی بیویوں سے تو تو میں میں کے ان کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    اس تحقیق میں برطانیہ سے تعلق رکھنے والے 1089، امریکا کے 3989، چین کے 6514 اور بھارت کے 22 ہزار 389 جوڑوں کے بلڈ پریشر کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔

    ان افراد سے بلڈ پریشر کی تاریخ معلوم کی گئی اور نتائج سے معلوم ہوا کہ برطانیہ کے 47 فیصد جوڑے بلڈ پریشر کے شکار تھے۔

  • ہائی بلڈ پریشر قابو میں رکھنے کے لیے کیا احتیاط کی جائے؟

    ہائی بلڈ پریشر قابو میں رکھنے کے لیے کیا احتیاط کی جائے؟

    دنیا بھر میں آج ہائپر ٹینشن یعنی بلند فشار خون کا عالمی دن منایا جارہا ہے، ایک تحقیق کے مطابق پاکستان میں 18 فیصد بالغ افراد اور 45 سال سے زائد عمر کے 33 فیصد افراد ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہیں۔

    دراصل خون کے بہاؤ یا بلڈ پریشر کو معمول کی سطح پر رکھنا دل کا کام ہے جسے وہ 24 گھنٹے پمپ کرتا ہے۔ اگر خون کا بہاؤ بہت زیادہ یا تیز ہوگا تو اس سے دل پر بھی دباؤ پڑتا ہے اور دل کی شریانوں اور نالیوں کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہوتا ہے۔

    علاوہ ازیں ہائی بلڈ پریشر اچانک دل کے دورے، فالج کے حملے یا دماغ کی شریان پھٹنے کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہائی بلڈ پریشر کا شکار افراد کو مندرجہ ذیل احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہئیں اور محتاط زندگی گزارنی چاہیئے۔

    تمباکو نوشی سے پرہیز

    سگریٹ میں شامل تمباکو فشار خون کو تیز کرتا ہے جبکہ دوسری جانب یہ دل کی شریانوں کو بھی تنگ کر دیتا ہے جس سے معمول کا بلڈ پریشر بھی ہائی ہونے لگتا ہے۔

    ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کا مستقل تمباکو نوشی کرنا دل کے جان لیوا دورے کا سبب بن سکتا ہے۔

    چکنائی سے گریز

    ویسے تو چکنائی سے بھرے ہوئے مختلف کھانوں کا بہت زیادہ استعمال ہر شخص کے لیے نقصان دہ ہے، تاہم ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کو اس سے مکمل پرہیز کرنا چاہیئے۔

    کھانوں میں شامل کی جانے والی چکنائی خون کی نالیوں کو تنگ کردیتی ہے جس سے خون کے بہاؤ میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے اور پمپنگ کے دوران دل کو زیادہ محنت کرنی پڑتی ہے۔

    نمک کا کم استعمال

    نمک کا بہت زیادہ استعمال خون میں سوڈیم کی مقدار کو بڑھا دیتا ہے جس کے بعد بعض اوقات خون میں سوڈیم کے لوتھڑے بھی بن جاتے ہیں۔

    یہ سوڈیم جسم کی مختلف نالیوں کو متاثر کرتا ہے جس سے خون کے بہاؤ اور جسم سے مائع کے اخراج کرنے کے دوران مشکل پیدا ہوجاتی ہے۔

    سوڈیم ہمارے گردوں کی کارکردگی کو بھی متاثر کرتا ہے۔

    ورزش کریں

    غیر فعال رہنا اور ورزش نہ کرنا جسم میں کولیسٹرل اور چربی کی مقدار میں اضافہ کرتا ہے جس کے بعد جسم کے مختلف اعضا کی کارکردگی کم ہو جاتی ہے۔

    چربی کی زیادتی کے باعث نظام ہاضمہ، اخراج اور خون کے بہاؤ کو معمول کے مطابق جاری رہنے کے لیے اعضا کو زیادہ محنت کرنی پڑتی ہے اور وہ دباؤ کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    کافی کا کم استعمال

    ویسے تو کافی جسم کے لیے بے حد فائدہ مند ہے مگر اس کا ایک فائدہ یعنی خون کے بہاؤ میں اضافہ ان افراد کے لیے نقصان دہ ہوسکتا ہے جو پہلے ہی بلند فشار خون کا شکار ہوں۔

    ذہنی دباؤ سے بچیں

    ذہنی دباؤ، دماغی تناؤ، اور غصہ وہ عوامل ہیں جو دل کے دھڑکنے کی رفتار اور خون کے بہاؤ کو اچانک تیز کردیتے ہیں جو اچانک دل کے دورے یا فالج کے حملے کی شکل میں ظاہر ہوسکتا ہے۔

    خصوصاً ہائی بلڈ پریشر کا شکار افراد کو غصہ اور ذہنی دباؤ سے گریز کرنا چاہیئے کیونکہ یہ ان کے لیے جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔

    باقاعدگی سے چیک اپ کروائیں

    ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کو باقاعدگی سے ڈاکٹر کے پاس جا کر اپنا معائنہ کروانا ضروری ہے تاکہ کسی بھی پیچیدگی کی صورت میں فوراً اس کا سدباب کیا جاسکے۔

  • تربوز کھائیں اور یہ بیماری دور بھگائیں

    تربوز کھائیں اور یہ بیماری دور بھگائیں

    گرمی کے موسم کا آغاز ہوتے ہی ہر جگہ تربوز نظر آنے لگتا ہے۔ یہ پھل بازار سے نہایت سستے داموں دستیاب ہوتا ہے اور اس سے بے شمار طبی فوائد حاصل کیے جاتے ہیں۔ اس کو اگر باقاعدگی کے ساتھ استعمال کیا جائے تو ڈی ہائڈریشن سمیت بلڈ پریشر کا مسئلہ لاحق نہیں ہوتا۔

    ایک نئی تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ تربوز میں سائٹرولائن نامی امینو ایسڈ ہوتا ہے، جو جسم میں نائٹرک آکسائیڈ کو بڑھا کر رگوں کو ریلیکس اور چوڑا کرتا ہے جس سے بلڈ پریشر کنٹرول میں رہتا ہے۔ اس کے علاوہ تربوز کے دیگر فوائد درج ذیل ہیں۔

    تربوز سوزش کو کم کرنے میں معاون

    طبی ماہرین کے مطابق زیادہ تر بیماریاں جسم کے اندر ہونے والی سوزش اور آکسیڈیٹیو تناؤ کی وجہ سے ہوتی ہیں لیکن تربوز میں لائکوپین اور وٹامن سی نامی اینٹی آکسیڈنٹس ہوتے ہیں جو سوزش کو ختم کرتے ہیں اور دیگر بیماریوں سے تحفظ فراہم کرتے ہیں۔

    آنکھوں کے لئے فائدہ مند

    لائکوپین آنکھوں کی بینائی کے لیے فائدہ مند ہوتا ہے، یہ عمر کے ساتھ ساتھ آنکھوں کی صحت کو خراب ہونے سے بچاتا ہے، اس کی وجہ سے آنکھوں کے خلیے صحت مند رہتے ہیں جس سے بڑھاپے میں بھی روشنی کمزور نہیں ہوتی۔

    ہاضمہ کو بہتر بنانے میں مددگار

    تربوز بھی میتھی دانے کی طرح ہاضمہ کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے بہت مفید سمجھا جاتا ہے، کیوں کہ اس میں پانی کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جو کہ ہاضمہ کے نظام کو بہتر بنانے میں مدد فراہم کرتی ہے۔ اس کے علاوہ تربوز میں فائبر بھی کافی مقدار میں پایا جاتا ہے جو ہاضمے کی کارکردگی کو بڑھاتا ہے اور قبض کی علامات میں لاتا ہے۔

    جسم میں نمکیات کی متوازن مقدار

    سخت گرمی کے موسم میں زیادہ مقدار میں پانی پینے کے باوجود بھی جسم میں پانی اور نمکیات کی کمی واقع ہو سکتی ہے۔ تاہم طبی ماہرین کے مطابق تربوز میں ایسے غذائی اجزاء پائے جاتے ہیں جو نہ صرف جسم میں پانی کی کمی نہیں واقع ہونے دیتے بلکہ جسم میں نمکیات کی مقدار کو بھی متوازن رکھتے ہیں۔

    ہڈیوں کی مضبوطی میں اضافہ

    تربوز میں ایسی خصوصیات پائی جاتی ہیں جو ہڈیوں کی مضبوطی میں اضافہ کرتی ہیں، اس کے علاوہ اگر تربوز کو باقاعدگی کے ساتھ استعمال کیا جائے تو ہڈیوں کے مختلف مسائل جیسا کہ ہڈیوں کے بھربھرے پن کے خطرات میں کمی آتی ہے۔ تربوز کے استعمال سے ہڈیاں مضبوط ہونے سے پٹھوں کی مضبوطی میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔