Tag: ہائی بلڈ پریشر

  • ہائی بلڈ پریشر پر قابو پانا ممکن؟

    ہائی بلڈ پریشر پر قابو پانا ممکن؟

    ہائی بلڈ پریشر کا مرض دنیا بھر میں تیزی سے پھیل رہا ہے جو سنگین طبی پیچیدگیوں کا سبب بن سکتا ہے، تاہم اب اس کی نئی دوا کے حوصلہ کن نتائج سامنے آئے ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق ہائی بلڈ پریشر اور جسم کے مختلف حصوں میں خون کی ترسیل میں رکاوٹ پر قابو پانے والی نئی دوا کے تیسرے اہم ترین ٹرائل کے حوصلہ افزا نتائج سے ماہرین کو امید ہے کہ مذکورہ دوا مرض کو قابو کرنے میں مدد فراہم کرے گی۔

    ہائی بلڈ پریشر اور جسم کے مختلف حصوں کو خون کی ترسیل میں رکاوٹ ایک عام مرض ہے، جس سے کئی بڑے امراض لاحق ہوسکتے ہیں اور ان سے اچانک اموات بھی ہوسکتی ہیں۔

    اگرچہ دنیا میں پہلے سے ہی ہائی بلڈ پریشر اور خون کی ترسیل کو بہتر بنانے کی ادویات موجود ہیں مگر نئی دوا سے ماہرین کو امید ہے کہ وہ حیران کن نتائج دے سکتی ہے۔

    دوا ساز کمپنی مرک اینڈ کو نے بتایا ہے کہ ان کی نئی دوا سوٹیٹرسیپ کے تیسرے اہم ترین ٹرائل کے نتائج امیدوں کے عین مطابق ہیں۔

    کمپنی کے مطابق ٹرائل کے دوران رضا کار دوا کے استعمال کے بعد ہائی بلڈ پریشر اور جسم کے دیگر حصوں میں خون کی ترسیل میں رکاوٹ کے دوران بھی 6 منٹ کے دورانیے تک چلنے کے قابل رہے۔

    اسی حوالے سے کی جانے والی تحقیق کے دوران رضاکاروں کو 24 ہفتوں تک نئی دوا دی گئی اور اس دوران ان کے مختلف ٹیسٹس بھی کیے گئے، جن سے معلوم ہوا کہ سوٹیٹرسیپ کے استعمال سے خون کی ترسیل میں نمایاں بہتری ہوئی جبکہ بلڈ پریشر میں بھی کمی دیکھی گئی۔

    کمپنی کو امید ہے کہ مذکورہ دوا کے تیسرے اہم ترین ٹرائل کے حوصلہ کن نتائج کے بعد اب انہیں اس کے ہنگامی استعمال کی اجازت مل جائے گی اور ساتھ ہی کمپنی کو امید ہے 2026 تک مذکورہ دوا کے عام استعمال میں دگنا اضافہ ہوگا۔

    یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ مرک اینڈ کو نے مذکورہ دوا دوسری دوا ساز کمپنی سے خریدی تھی۔

  • نئی تحقیق میں 3 اہم چیزیں بلڈ پریشر کم کرنے میں مؤثر ثابت

    نئی تحقیق میں 3 اہم چیزیں بلڈ پریشر کم کرنے میں مؤثر ثابت

    لندن: برطانیہ میں ہونے والی ایک نئی تحقیق کے نتائج میں کہا گیا ہے کہ چائے، بیریاں اور سیب بلڈ پریشر کم کرنے میں مؤثر ثابت ہوئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں آبادی کا بہت بڑا حصہ بلند فشارِ خون (ہائی بلڈ پریشر) کا شکار ہے، اس کے تدارک کے لیے چائے، مختلف بیریاں اور فلے وینولز (Flavonols) نہایت مؤثر ثابت ہو سکتے ہیں۔

    دنیا بھر میں بلڈ پریشر قابو میں رکھنے کے لیے غذاؤں کا سہارا لیا جاتا ہے، جسے اب باقاعدہ ایک علم کا درجہ حاصل ہو چکا ہے، اور اسے ڈائیٹری اپروچ ٹو اسٹاپ ہائپرٹینشن یا ڈیش کہا جاتا ہے، لیکن اب ماہرین کا خیال ہے کہ ڈیش کی لمبی چوڑی غذاؤں کو کھانے کی بجائے اگر سیب اور چائے کا استعمال بڑھایا جائے تو اس سے بھی بلڈ پریشر میں افاقہ ہو سکتا ہے۔

    برطانیہ میں کی جانے والی یہ تحقیقی سروے ایک آن لائن جریدے سائنٹفک رپورٹس کی تازہ اشاعت میں چھپا ہے، اس ریسرچ مطالعے کے دوران 25 ہزار سے زائد افراد کا مطالعہ کیا گیا۔

    اس سروے میں لوگوں کی عمر، عادات، ورزش، اور غذائی ترجیحات کو نوٹ کیا گیا، ان سے چائے اور سیب کے استعمال کا پوچھا گیا، اور اس دوران پیشاب کے ٹیسٹ میں فلے وینولز کا اخراج بھی نوٹ کیا گیا، پھر اس مقدار کا بلڈ پریشر سے تعلق بھی نوٹ کیا گیا۔

    یونیورسٹی آف ریڈنگ کے سائنس دانوں نے ایک اہم بات نوٹ کی کہ جن افراد میں فلیوونولز کی مقدار زیادہ تھی ان کا بلڈ پریشر دیگر کے مقابلے میں قدرے کم تھا، یعنی یہ کمی دو سے چار یونٹ تک تھی، اس سے ماہرین ایک اہم نکتے تک پہنچے، اور پھر جیسے ہی ہائی بلڈ پریشر والے مریضوں میں فلے وینولز کی مقدار بڑھائی گئی تو ان کا بلڈپریشر بھی دھیرے دھیرے نارمل ہوتا گیا۔

    ماہرین کے مطابق فلیوونولز کی بلند مقدار چائے، سیب اور بیریوں میں پائی جاتی ہے، جب کہ کافی میں اس کی مقدار کم ہوتی ہے، بعض اقسام کے چاکلیٹس میں بھی فلیوونولز پائے جاتے ہیں، اور یہ دل کے لیے بھی مفید ہیں، اس کے بارے میں ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ فلے وینولز جادوئی اثرات رکھتے ہیں۔

  • بلڈ پریشر میں کمی کرنے میں مددگار طریقے

    بلڈ پریشر میں کمی کرنے میں مددگار طریقے

    بلند فشار خون یا ہائی بلڈ پریشر بے حد عام ہوتا جارہا ہے اور یہ امراض قلب اور فالج کا سبب بن سکتا ہے، ایک سروے کے مطابق تقریباً 52 فیصد پاکستانی آبادی ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہے اور 42 فیصد لوگوں کو معلوم ہی نہیں کہ وہ ہائی بلڈ پریشر کے مرض میں کیوں مبتلا ہیں۔

    تاہم ایسے کچھ طریقے ہیں جن کے ذریعے بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھا جاسکتا ہے۔

    ورزش ہائی بلڈ پریشر کی سطح میں کمی لانے کے لیے بہترین ذرائع میں سے ایک ہے۔ ورزش کو معمول بنانا دل کو مضبوط کرتا ہے اور خون پمپ کرنے کی صلاحیت بہتر ہوتی ہے۔

    مختلف تحقیقی رپورٹس کے مطابق نمک کی زیادہ مقدار کے استعمال کا تعلق ہائی بلڈ پریشر، امراض قلب اور فالج سے جوڑا گیا ہے۔ اگر آپ پہلے سے ہائی بلڈ پریشر کے شکار ہیں تو غذا میں نمک کا استعمال کم کردیں۔

    پوٹاشیم سے بھرپور غذائیں جیسے سبز پتوں والی سبزیاں، ٹماٹر، آلو، شکر قندی، تربوز، خربوزے، کیلے، مالٹے، خوبانی، دودھ، دہی، مچھلی، گریاں اور بیج کا استعمال بلڈ پریشر کا خطرہ کم کرتی ہیں۔

    کیفین کا زیادہ استعمال بھی دل کی دھڑکن کی رفتار اور بلڈ پریشر کو بڑھا دیتا ہے۔

    تناؤ بلڈ پریشر کو بڑھانے کا ایک اہم ذریعہ ہے اور اگر ہر وقت تناؤ کا سامنا ہو تو دل کی دھڑکن بڑھ جاتی ہے اور خون کی شریانیں سکڑ جاتی ہیں۔

    ڈارک چاکلیٹ اور کوکا پاؤڈر فلیونوئڈز سے بھرپور ہوتے ہیں، جو ایسا نباتاتی مرکب ہے جو خون کی شریانوں کو کشادہ کرتا ہے، فلیونوئڈ سے بھرپور کوکا دل کی صحت کو مختصر مدت میں بہتر بناتا ہے اور بلڈ پریشر کی سطح بھی کم ہوتی ہے۔

    موٹاپے کے شکار افراد جسمانی وزن میں کمی لاکر دل کی صحت کو نمایاں حد تک بہتر بناسکتے ہیں۔

    سگریٹ میں شامل نکوٹین بلڈ پریشر کو بڑھاتا ہے، جو لوگ دن بھر بے تحاشہ تمباکو نوشی کرتے ہیں ان کا بلڈ پریشر ہمیشہ بڑھا ہوا ہی رہتا ہے۔

    ایک اور تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ میٹھے مشروبات کا کم استعمال بلڈ پریشر میں کمی لاتا ہے۔

    بیریز پولی فینولز، قدرتی نباتاتی مرکبات سے بھرپور ہوتی ہیں جو دل کی صحت کے لیے مفید ہوتے ہیں، پولی فینولز فالج، امراض قلب اور ذیابیطس کا خطرہ کم کرتے ہیں جبکہ بلڈ پریشر، انسولین کی مزاحمت اور ورم کو بہتر بھی کرتے ہیں۔

    جن لوگوں کو کیلشیئم کی کمی کا سامنا ہوتا ہے ان میں اکثر ہائی بلڈ پریشر عام ہوتا ہے۔ کیلشیئم سپلیمنٹس تو بلڈ پریشر میں کمی نہیں لاتیں مگر اس جز سے بھرپور غذائیں ضرور مفید ثابت ہوتی ہیں۔

  • ہائی بلڈ پریشر والوں کے لیے نہایت فائدہ مند شے

    ہائی بلڈ پریشر والوں کے لیے نہایت فائدہ مند شے

    بلند فشار خون یعنی ہائی بلڈ پریشر ایک عام مرض بنتا جارہا ہے، ماہرین بلڈ پریشر کو معمول پر رکھنے والی ایسی اشیا تجویز کرتے ہیں جن کی تاثیر ٹھنڈی ہوتی ہے۔

    انہی میں سے ایک شے دہی بھی ہے، طبی ماہرین کےمطابق دہی کا روزانہ استعمال بلند فشار خون کو معمول پر لانےمیں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

    تحقیق کے مطابق دہی میں شامل صحت بخش بیکٹریا معدے میں جا کر بلند فشار خون کو معمول پر لانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ دہی میں پائے جانے والے بیکٹریا پرو بائیوٹک کے استعمال کو معمول بنا لیتے ہیں جس سے بلند فشار خون کی سطح کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ دہی میں پائے جانے والا کیلشیئم، پروٹین، وٹامن بی اور فولک ایسڈ بڑھتے ہوئے کولیسٹرول کو کم کرنے کے لیے بھی نہایت مفید ہے۔

    ماہرین کے مطابق بلڈ پریشر کے مریضوں کو چکنائی اور نمک والی غذاؤں سے پرہیز کرنا چاہیئے اور ورزش کے ساتھ ساتھ صحت مند غذاؤں کا استعمال کرنا چاہیئے۔

    دہی کے ساتھ ساتھ بلڈ پریشر میں کمی کے لیے امرود بھی مفید خیال کیا جاتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ امرود میں موجود اجزا خون کی روانی کو کم کر کے بہاؤ متوازن کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں، جس سے ہائی بلڈ پریشر سے نجات حاصل کرنے میں مدد ملتی ہے۔

  • بلڈ پریشر کے مرض سے کیسے بچیں؟ محققین نے آسان طریقہ دریافت کر لیا

    بلڈ پریشر کے مرض سے کیسے بچیں؟ محققین نے آسان طریقہ دریافت کر لیا

    کیلی فورنیا: عام طور سے درمیانی عمر میں لوگوں کو بلند فشار خون یعنی ہائی بلڈ پریشر کے مسئلے سے سامنا ہو جاتا ہے، جس کی وجہ سے ان کی زندگی پر گہرے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، لیکن یہ جتنا خطرناک ہے اتنا ہی اس سے بچنا آسان بھی ہے۔

    اس حوالے سے امریکی ریاست کیلی فورنیا کی یونی ورسٹی میں ایک تحقیق کی گئی ہے، جس کے نتائج بتاتے ہیں کہ ہر ہفتے اگر 5 گھنٹے ورزش کی جائے تو درمیانی عمر میں بلند فشار خون کے مسئلے سے تحفظ مل سکتا ہے۔

    یعنی جوانی میں اگر جسمانی سرگرمیوں اور ورزش کو معمول بنایا جائے تو درمیانی عمر میں ہائپرٹینشن جیسے خاموش قاتل مرض میں مبتلا ہونے کا خطرہ نمایاں حد تک کم کیا جا سکتا ہے، یہ یاد رکھیں کہ ہائی بلڈ پریشر سے فالج اور دل کے دورے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، اور دماغی تنزلی کا بھی سامنا ہو سکتا ہے۔

    یہ ایک وسیع سطح کا طبی مطالعہ تھا جس میں 30 برس تک 3 سے 18 سال کی عمر کے 5 ہزار افراد کا جائزہ لیا گیا، اور اس تحقیقی مطالعے کے نتائج طبی جریدے امریکن جرنل آف پریوینٹو میڈیسن میں شایع کیے گئے۔

    تحقیق کے دوران ان افراد کی ورزش کی عادات، لاحق ہونے والی بیماریوں، تمباکو نوشی اور الکحل کے استعمال، بلڈ پریشر اور جسمانی وزن پر نظر رکھی گئی، بلوغت کے آغاز سے ہر ہفتے کم از کم 5 گھنٹے ورزش کرنے والے 17.9 فی صد رضاکاروں کے ڈیٹا کے جائزے سے معلوم ہوا کہ ان میں ہائی بلڈ پریشر میں مبتلا ہونے کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں 18 فی صد تک کم تھا، جب کہ یہ شرح درمیانی عمر میں جسمانی سرگرمیاں معمول بنانے والوں میں زیادہ تھی۔

    کیا کرونا کو شکست دینے والے افراد کے لیے ویکسین کی ایک خوراک کافی ہے؟

    محققین نے اس دوران یہ اہم نکتہ معلوم کیا کہ جسمانی سرگرمیوں کے دورانیے کو 5 گھنٹے تک بڑھانا ضروری ہوتا ہے، بالخصوص کالج میں زیر تعلیم رہنے کے دوران، بہ صورت دیگر ان میں ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ لاحق رہتا ہے۔ یاد رہے کہ مارچ 2020 میں ایک طبی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ دن میں کچھ وقت چہل قدمی کرنا ذیابیطس اور بلڈ پریشر جیسے امراض کا خطرہ کم کر سکتا ہے۔

    اوسطاً 9 سال تک درمیانی عمر کے افراد کا جائزہ لینے سے یہ معلوم ہوا کہ زیادہ چہل قدمی کرنے والوں میں ذیابیطس کا خطرہ 43 فی صد اور ہائپرٹینشن کا امکان 31 فی صد تک کم ہوجاتا ہے۔

    تحقیق کے دوران 2 ہزار خواتین کے ڈیٹا سے معلوم ہوا کہ درمیانی عمر میں جتنا زیادہ پیدل چلنا عادت بنائی جائے، اتنا ہی ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ کم ہو جائے گا، چہل قدمی سے خواتین میں نہ صرف ذیابیطس اور ہائپرٹینشن کا خطرہ کم ہوتا ہے بلکہ موٹاپے کا امکان بھی 61 فی صد تک کم ہو جاتا ہے، دوسری طرف اس تحقیق میں مردوں میں چہل قدمی اور موٹاپے کے خطرے میں کمی کے درمیان تعلق معلوم نہیں ہو سکا۔

    محققین کا کہنا تھا چہل قدمی آسان اور مفت جسمانی سرگرمی ہے، روزانہ اپنے قدموں کو گننا ایسا آسان طریقہ ہے جس سے لوگ مختلف امراض سے خود کو بچا سکتے ہیں، جو لوگ روزانہ ورزش کے خیال سے گھبراتے ہیں، وہ بس اپنی توجہ چلتے پھرتے وقت اپنے قدموں پر مرکوز کر لیں، اس سے وہ خود جسمانی طور پر زیادہ متحرک محسوس کرنے لگیں گے، اس تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ معمول کی جسمانی سرگرمیاں دل کی صحت کے لیے کتنی ضروری ہے، بالخصوص درمیانی عمر میں۔

  • موسمِ گرما: پیاز کیا فائدہ پہنچا سکتی ہے؟

    موسمِ گرما: پیاز کیا فائدہ پہنچا سکتی ہے؟

    قدرت نے ہمیں موسمی تغیّرات کا مقابلہ کرنے اور آب و ہوا کی تبدیلیوں کے ساتھ صحّت اور جسمانی توانائی برقرار رکھنے کے لیے قسم قسم کا اناج، سبزیاں اور پھل بھی دیے ہیں جن میں پیاز بھی شامل ہے۔

    موسمِ گرما میں ہمیں ایسی غذائیں اپنی خوراک میں ضرور شامل کرنا چاہییں‌ جو نہ ہماری مجموعی صحّت کے لیے مفید ہوں بلکہ گرمی کی شدّت اور جسم پر اس کے منفی اثرات سے ہمیں‌ بچاسکیں۔

    پیاز وہ سبزی ہے جو جسم کو گرمی کے اثرات سے محفوظ رکھ سکتی ہے۔ یہ سبزی ہر قسم کے پکوان کا لازمی جزو ہے اور اسے کچّا بھی کھایا جاتا ہے۔

    پیاز فولا، اینٹی آکسیڈینٹ، ضروری وٹامنز اور دیگر غذائی اجزا سے بھرپور ہوتی ہے اور اس میں وٹامن سی اور بی کی بھی مخصوص مقدار شامل ہوتی ہے۔

    گرمیوں میں پیاز کا استعمال موسم کی سختی سے نمٹنے اور صحّت کے لیے مفید ثابت ہوتا ہے۔

    طبّی ماہرین کے مطابق پیاز کی ایک خصوصیت جسم کو ٹھنڈک پہنچانا ہے۔ یہ جسم کے درجہ حرارت کو متوازن بنانے میں مدد دیتی ہے۔ پیاز کو سلاد کے طور پر کچّا کھایا جاسکتا ہے۔ پیاز ہمارے جسم کی وٹامن سی کی ضرورت بھی پوری کرتی ہے۔

    پیاز سے ہائی بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ اس میں پوٹاشیم ہوتا ہے جو بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

    یہ سبزی ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بھی مفید ہے۔ طبّی ماہرین کے مطابق پیاز کا گلیسیمک انڈیکس 10 سے کم ہے جو ذیابیطس کے مریضوں کے لیے اچّھا ہوتا ہے۔ اس میں بہت کم کاربس اور کثیر مقدار میں فائبر موجود ہوتا ہے۔

    پیاز میں فائبر اور پری بائیوٹک کی خاصی مقدار قدرتی طور پر شامل ہے جو آنت کی صحّت کے لیے فائدہ مند ہے۔ پیاز کھانے سے ہمارا نظامِ ہاضمہ بھی بہتر طریقے سے کام کرتا ہے۔ اس سے کولیسٹرول کی سطح کنٹرول ہوتی ہے۔

    عام اور صحّت مند افراد تو پیاز کو موسم کی شدّت اور سختی کے دوران ضرورت کے مطابق اپنی غذا اور خوراک کا حصّہ بنا سکتے ہیں، لیکن ذیابیطس اور بلڈ پریشر کے مریضوں کو چاہیے کہ اس حوالے سے ضرور اپنے معالج سے مشورہ کریں اور طبّی ماہر کی تجویز اور ہدایت ہی پر پیاز کو اپنی غذا میں شامل کریں۔

  • مزیدار فرنچ فرائز کھانے کا وہ نقصان جو آپ نہیں جانتے

    مزیدار فرنچ فرائز کھانے کا وہ نقصان جو آپ نہیں جانتے

    گرما گرم مزیدار فرنچ فرائز چاہے گھر کے بنے ہوں یا باہر کے، جب سامنے آتے ہیں تو بے اختیار دل للچانے لگتا ہے، لیکن یہ فرنچ فرائز آپ کو سخت نقصان پہنچانے کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ آلو اور آلو سے بنی ہوئی اشیا بلند فشار خون یعنی ہائی بلڈ پریشر کے خطرے میں اضافہ کر سکتی ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق آلو کا استعمال ہائی بلڈ پریشر کے خطرے میں 11 سے 17 فیصد اضافہ کرسکتا ہے۔

    البتہ کرسپی چپس کھانے سے یہ خطرہ نہیں ہوتا کیونکہ اسے کیمیائی عمل سے گزار کر اس میں موجود نہ صرف مضر بلکہ مفید اجزا کو بھی ضائع کردیا جاتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق آلو چونکہ تیزی سے توانائی میں اضافہ کرتا ہے اس لیے یہ ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ پیدا کرتا ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ بلڈ پریشر کی وجہ سے ذہنی دباؤ میں اضافہ اور خلیوں کی کارکردگی میں کمی بھی واقع ہوسکتی ہے۔

    ایک اور تحقیق میں بتایا گیا کہ وہ خواتین جو اپنی غذا میں آلو کا زیادہ استعمال کرتی ہیں ان میں حمل کے دوران ذیابیطس کا خطرہ 50 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

    البتہ دالیں اور سبزیاں استعمال کرنے سے اس خطرے میں 9 سے 12 فیصد کمی ہوجاتی ہے۔

  • بلڈ پریشر سے متعلق 5 غلط فہمیاں

    بلڈ پریشر سے متعلق 5 غلط فہمیاں

    بلڈ پریشر کے بارے میں پائی جانے والی ایسی 5 غلط فہمیاں ہیں جن کے بارے میں آپ کو معلومات ہونا ضروری ہے۔

    ہم سب جانتے ہیں کہ ہائی بلڈ پریشر (بلند فشار خون) ایک خطرناک مرض ہے جس میں شریانوں میں بہتے خون کا دباؤ بڑھ جاتا ہے اور دل کو معمول سے زیادہ کام کرنا پڑتا ہے۔

    یہ ہائپرٹینشن انسان کے دل سے متعلق مختلف بیماریوں کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے، دوسری طرف کم بلڈ پریشر بھی نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے، یہ چکر آنے کا سبب بن سکتا ہے جو انسان کے دل کی صحت کو متاثر کر دیتا ہے۔

    وہ 5 غلط فہمیاں کون سی ہیں؟

    1: بلڈ پریشر بے ضرر

    کچھ لوگوں کو بلڈ پریشر میں اتار چڑھاؤ کا سامنا رہتا ہے، وہ اسے بے ضرر سمجھ کر نظر انداز کر دیتے ہیں، لیکن یہ معمولی تبدیلیاں نقصان دہ ہو سکتی ہیں، جیسا کہ ہائی بلڈ پریشر کسی سنگین بیماری کا اندیشہ ہو سکتا ہے اور لو بلڈ پریشر سے جسمانی کارکردگی متاثر ہو سکتی ہے، اس لیے اس کا باقاعدگی سے ریکارڈ رکھنا شروع کر دیں۔

    2: ناقابل کنٹرول

    اکثر مریض یہ سمجھتے ہیں کہ ہائی بلڈ پریشر کا کنٹرول ممکن نہیں، حالاں کہ اچھی غذا، صحت مند طرزِ زندگی اور معالج کی ہدایات پر عمل کے ذریعے اسے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ اس کے لیے ماہرین لائف اسٹائل کی تبدیلی کو بڑی اہمیت دیتے ہیں جیسا کہ باقاعدگی سے ورزش، صحت بخش غذا، غصے پر قابو، تمباکو نوشی سے پرہیز وغیرہ۔

    3: نمک

    کچھ لوگ کہتے نظر آتے ہیں کہ نمک کم کرنے سے ہائی بلڈ پریشر ٹھیک ہو سکتا ہے۔ ایسا نہیں ہے، صرف نمک سے نہیں ہوگا، صحت مند طرز زندگی اپنانا ضروری ہے، ہاں یہ ضرور ہے کہ نمک کا بے جا استعمال بلڈ پریشر اور گردوں کے لیے نقصان دہ ہے۔

    4: علاج چھوڑنا

    اکثر لوگ ہائی بلڈ پریشر کی علامات کنٹرول ہونے کے بعد علاج چھوڑ دیتے ہیں، کیا یہ ٹھیک ہے؟ بالکل بھی نہیں۔ ڈاکٹر کے مشورے اور ہدایات کے بغیر ایسا کرنا نقصان دہ ہو سکتا ہے۔

    5: کافی

    کچھ لوگ بلڈ پریشر کے لیے کافی بھی پینا مفید سمجھتے ہیں، لیکن بہت احتیاط کریں اس سلسلے میں۔ ہائی بلڈ پریشر کی شکایت والے افراد کیفین والی اشیا کا استعمال ترک یا بہت کم کر دیں۔ کم بلڈ پریشر والے افراد میں بھی زیادہ کافی پینے سے بلڈ پریشر میں اضافہ ہو سکتا ہے، اس لیے احتیاط کا دامن نہیں چھوڑنا چاہیے۔

    جو سب سے اہم بات یاد رکھنے کی ہے وہ ہے: ہائپر ٹینشن ایک خاموش قاتل ہے۔

  • فشارِ خون اور 1978 کے دو ڈاک ٹکٹ

    فشارِ خون اور 1978 کے دو ڈاک ٹکٹ

    1978 میں فشارِ خون سے متعلق لوگوں میں شعور اجاگر کرنے اور اس حوالے سے آگاہی دینے کے لیے حکومتِ پاکستان نے ڈاک ٹکٹ جاری کیے تھے۔

    پاکستان میں خون کے دباؤ سے متعلق آگاہی دینے کے لیے اپریل کا مہینہ مخصوص کیا گیا تھا اور اس ماہ کی 20 تاریخ کو محکمہ ڈاک نے دو یادگاری ڈاک ٹکٹ جاری کیے تھے۔

    پاکستان کے محکمہ ڈاک کے جاری کردہ ان ٹکٹوں کی مالیت 20 پیسے اور دو روپے تھی جن میں سے ایک ڈاک ٹکٹ پر اردو میں’’خون کے اضافی دباؤ میں کمی کیجیے‘‘ اور دوسرے پر انگریزی میں جملہ تحریر تھا۔

    بلند فشارِ خون یا ہائی بلڈ پریشر ایسا مرض ہے جو جسم کے مختلف اعضا کی خرابی کا باعث بنتا ہے اور زندگی کو خطرے سے دوچار کر دیتا ہے۔

    طبی ماہرین اسے خاموش قاتل بھی کہتے ہیں، کیوں کہ عام امراض کی طرح اس کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔

    ماہرین صحت کے مطابق بلڈ پریشر کو کنٹرول رکھنے کی کوششوں کے ساتھ باقاعدہ طبی معائنہ کروانا چاہیے اور اگر معالج اس حوالے سے کوئی دوا تجویز کرے تو اسے باقاعدگی سے استعمال کرنا چاہیے۔

    طبی تحقیق کے مطابق مسلسل اور زیادہ کام، ذہنی دباؤ اور پریشانیاں بھی فشارِ خون کے مسائل پیدا کرتی ہیں جن میں ہائی بلڈ پریشر خطرناک مرض ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کھانوں‌ میں نمک کا زیادہ استعمال اور مرغن غذائوں کے علاوہ سگریٹ نوشی بھی اس کی وجہ بنتی ہے جسے ترک کرکے ایک بہتر اور صحت مند زندگی گزاری جاسکتی ہے۔

  • بلند فشارِ خون کو خاموش قاتل کیوں کہتے ہیں؟

    بلند فشارِ خون کو خاموش قاتل کیوں کہتے ہیں؟

    بلند فشارِ خون یا ہائی بلڈ پریشر ایسا مرض ہے جو جسم کے مختلف اعضا کی خرابی کا باعث بنتا ہے اور زندگی کو خطرے سے دوچار کر دیتا ہے۔ اسے ماہرین خاموش قاتل بھی کہتے ہیں کیوں کہ دیگر بیماریوں کی طرح اس کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔

    ہمارا جسم مسلسل حرکت میں رہتا ہے جس سے خون کا جو دباؤ بنتا ہے وہ عام طور پر 80 تا 120 کے درمیان ہوتا ہے۔ تاہم اس سطح میں فرق آجائے تو یہ ہائی بلڈ پریشر کہلاتا ہے۔ خون کے اس زیادہ دباؤ سے لاحق ہونے والے مرض کو ہائپر ٹینشن کہتے ہیں۔

    بُلند فشارِ خون کا سامنا موماً بڑی عُمر کے لوگ کرتے ہیں، تاہم ذہنی تنائو، مٹاپا، کھانے پینے میں نمک کی زائد مقدار کا استعمال، سگریٹ اور شراب نوشی وغیرہ بھی اس کی وجہ بنتے ہیں۔ بعض امراض جیسے کولیسٹرول اور ذیابیطس بھی ہائی بلڈ پریشر کے اس مسئلے کو بڑھاوا دیتے ہیں۔

    طبی ماہرین کے مطابق 95 فی صد افراد میں بلڈ پریشر بڑھنے کی وجوہ کی تشخیص نہیں ہوپاتی اور اکثریت کو یہ معلوم ہی نہیں ہوتا کہ وہ بلند فشارِ خون کے مسئلے سے دوچار ہیں۔ کسی دوسری بیماری اور مرض کی صورت میں معالج سے رابطہ کرنے پر لیبارٹری ٹیسٹ اور دوسرے طبی طریقوں سے جانچ کے دوران معلوم ہوتا ہے کہ مریض کو ہائی بلڈ پریشر کا مسئلہ بھی لاحق ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق بہت زیادہ سگریٹ پینے والے اور چالیس سال سے زائد عمر کے لوگ خاص طور پر اپنا بلڈ پریشر لیول چیک کروائیں۔ اس کے لیے سادہ اور عام مشین سے خود ہی گھر پر بھی مدد لی جاسکتی ہے۔ بلڈ پریشر چیک کرنے سے نہ صرف کئی بیماریوں سے بچا جاسکتا ہے بلکہ زندگی کو زیادہ محفوظ بنایا جاسکتا ہے۔

    ماہرینِ طب کے مطابق بلڈ پریشر کو کنٹرول رکھنے کی کوششوں کے ساتھ باقاعدہ طبی معائنہ اور معالج کی تجویز کردہ دوا بھی باقاعدگی سے استعمال کی جانی چاہیے۔ ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر دوا میں تبدیلی اور ناغہ صحت کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔

    مسلسل اور زیادہ کام، ذہنی دباؤ اور پریشانیاں بھی ہائی بلڈ پریشر کا سبب بنتی ہیں جب کہ غذا اور خوراک بھی اس مسئلے کی ایک وجہ ہے۔ نمک کازیادہ استعمال اور مرغن غذائوں کے علاوہ سگریٹ نوشی ترک کرکے ہم ایک بہتر اور صحت مند زندگی بسر کرسکتے ہیں۔