Tag: ہائی بلڈ پریشر

  • یہ احتیاطی تدابیر اپنا کر اپنا بلڈ پریشر قابو میں رکھیں

    یہ احتیاطی تدابیر اپنا کر اپنا بلڈ پریشر قابو میں رکھیں

    دنیا بھر میں آج ہائپر ٹینشن یعنی بلند فشار خون کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ ہائپر ٹینشن ایسے ہائی بلڈ پریشر کو کہا جاتا ہے جو عموماً ہر وقت جسم کو اپنا نشانہ بنائے رکھے۔

     ایک تحقیق کے مطابق پاکستان کی 52 فیصد آبادی بلند فشار خون یعنی ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہے۔

    دراصل خون کے بہاؤ یا بلڈ پریشر کو معمول کی سطح پر رکھنا دل کا کام ہے جسے وہ 24 گھنٹے پمپ کرتا ہے۔ اگر خون کا بہاؤ بہت زیادہ یا تیز ہوگا تو اس سے دل پر بھی دباؤ پڑتا ہے اور دل کی شریانوں اور نالیوں کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہوتا ہے۔

    علاوہ ازیں ہائی بلڈ پریشر اچانک دل کے دورے، فالج کے حملے یا دماغ کی شریان پھٹنے کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

    ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کو کیا کرنا چاہیئے؟

    اگر آپ یا آپ کا کوئی عزیز ہائی بلڈ پریشر کا مریض ہے تو ضروری ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر اپنائے۔

    مزید پڑھیں: ان غذاؤں سے اپنا بلڈ پریشر گھٹائیں

    یہاں ہم آپ کو ایسی ہی کچھ تدابیر بتارہے ہیں جنہیں اپنا کر بلڈ پریشر کو معول کی سطح پر رکھا جاسکتا ہے اور اسے جان لیوا صورت اختیار کرنے سے بچایا جاسکتا ہے۔

    تمباکو نوشی سے پرہیز

    سگریٹ میں شامل تمباکو فشار خون کو تیز کرتا ہے جبکہ دوسری جانب یہ دل کی شریانوں کو بھی تنگ کر دیتا ہے جس سے معمول کا بلڈ پریشر بھی ہائی ہونے لگتا ہے۔

    ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کا مستقل تمباکو نوشی کرنا دل کے جان لیوا دورے کا سبب بن سکتا ہے۔

    چکنائی سے گریز

    ویسے تو چکنائی سے بھرے ہوئے مختلف کھانوں کا بہت زیادہ استعمال ہر شخص کے لیے نقصا ن دہ ہے، تاہم ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کو اس سے مکمل پرہیز کرنا چاہیئے۔

    کھانوں میں شامل کی جانے والی چکنائی خون کی نالیوں کو تنگ کردیتی ہے جس سے خون کے بہاؤ میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے اور پمپنگ کے دوران دل کو زیادہ محنت کرنی پڑتی ہے۔

    نمک کا کم استعمال

    نمک کا بہت زیادہ استعمال خون میں سوڈیم کی مقدار کو بڑھا دیتا ہے جس کے بعد بعض اوقات خون میں سوڈیم کے لوتھڑے بھی بن جاتے ہیں۔

    یہ سوڈیم جسم کی مختلف نالیوں کو متاثر کرتا ہے جس سے خون کے بہاؤ اور جسم سے مائع کا اخراج کرنے کے دوران مشکل پیدا ہوجاتی ہے۔

    سوڈیم ہمارے گردوں کی کارکردگی کو بھی متاثر کرتا ہے۔

    ورزش کریں

    غیر فعال رہنا اور ورزش نہ کرنا جسم میں کولیسٹرل اور چربی کی مقدار میں اضافہ کرتا ہے جس کے بعد جسم کے مختلف اعضا کی کارکردگی کم ہو جاتی ہے۔

    چربی کی زیادتی کے باعث نظام ہاضمہ، اخراج اور خون کے بہاؤ کو معمول کے مطابق جاری رہنے کے لیے اعضا کو زیادہ محنت کرنی پڑتی ہے اور وہ دباؤ کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    کافی کا کم استعمال

    ویسے تو کافی جسم کے لیے بے حد فائدہ مند ہے مگر اس کا ایک فائدہ یعنی خون کے بہاؤ میں اضافہ ان افراد کے لیے نقصان دہ ہوسکتا ہے جو پہلے ہی بلند فشار خون کا شکار ہوں۔

    ذہنی دباؤ سے بچیں

    ذہنی دباؤ، دماغی تناؤ، اور غصہ وہ عوامل ہیں جو دل کے دھڑکنے کی رفتار اور خون کے بہاؤ کو اچانک تیز کردیتے ہیں جو اچانک دل کے دورے یا فالج کے حملے کی شکل میں ظاہر ہوسکتا ہے۔

    خصوصاً ہائی بلڈ پریشر کا شکار افراد کو غصہ اور ذہنی دباؤ سے گریز کرنا چاہیئے کیونکہ یہ ان کے لیے جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔

    باقاعدگی سے چیک اپ کروائیں

    ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کو باقاعدگی سے ڈاکٹر کے پاس جا کر اپنا معائنہ کروانا ضروری ہے تاکہ کسی بھی پیچیدگی کی صورت میں فوراً اس کا سدباب کیا جاسکے۔

  • ہائی بلڈ پریشر کو معمول پر لانے کا نہایت آسان طریقہ

    ہائی بلڈ پریشر کو معمول پر لانے کا نہایت آسان طریقہ

    بلند فشار خون یا ہائی بلڈ پریشر ایک عام مرض ہے اور آج کل اکثر افراد اس مرض کا شکار ہوجاتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق روزمرہ کی ایک معمولی سی عادت سے ہائی بلڈ پریشر میں کمی لائی جاسکتی ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق سیڑھیاں چڑھنا جسم میں خون کے بہاؤ کو معمول پر رکھتا ہے جس سے ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

    تحقیق کے مطابق سیڑھیاں چڑھنے کی عادت بلڈ پریشر میں کمی کے ساتھ ساتھ درمیانی عمر کے افراد کی ٹانگوں کو بھی مضبوط بناتی ہے۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ درمیانی عمر کی خواتین کے ہارمونز کے نظام میں تبدیلیوں سے مسلز کے مسائل کا خطرہ بڑھتا ہے جس کے لیے ورزش معاون ثابت ہوسکتی ہے، تاہم صرف سیڑھیاں چڑھنے کو عادت بنا کر بھی ورزش جیسے فوائد حاصل کیے جاسکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: ان غذاؤں سے اپنا بلڈ پریشر گھٹائیں

    ماہرین کا کہنا ہے کہ سیڑھیاں چڑھنے سے خون کی شریانوں میں بہتری آتی ہے، شریانوں کی اکڑن اور ان کی چربی کم ہوتی ہے جبکہ ہڈیوں کے بھربھرے پن کا مرض بھی دور ہوتا ہے۔

    خیال رہے کہ ہائی بلڈ پریشر اچانک دل کے دورے، فالج کے حملے یا دماغ کی شریان پھٹنے کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق پاکستان کی 52 فیصد آبادی بلند فشار خون یعنی ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ نمک، جنک فوڈ اور مرغن غذاؤں کا زیادہ استعمال، ذہنی دباؤ، ورزش نہ کرنا اور غیر فعال زندگی گزارنا ہائی بلڈ پریشر کا سبب بن سکتا ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق آلو اور آلو سے بنی ہوئی اشیا بھی بلند فشار خون یعنی ہائی بلڈ پریشر کے خطرے میں اضافہ کر سکتی ہیں۔ تحقیق کے مطابق آلو کا استعمال ہائی بلڈ پریشر کے خطرے میں 11 سے 17 فیصد اضافہ کرسکتا ہے۔

  • بلڈ پریشر معمول پر رکھنا چاہتے ہیں تو دہی کھائیں

    بلڈ پریشر معمول پر رکھنا چاہتے ہیں تو دہی کھائیں

    بلند فشار خون یعنی ہائی بلڈ پریشر ایک عام مرض بنتا جارہا ہے، ماہرین بلڈ پریشر کو معمول پر رکھنے والی ایسی اشیا تجویز کرتے ہیں جن کی تاثیر ٹھنڈی ہوتی ہے۔

    انہی میں سے ایک شے دہی بھی ہے، طبی ماہرین کےمطابق دہی کا روزانہ استعمال بلند فشار خون کو معمول پر لانےمیں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

    تحقیق کے مطابق دہی میں شامل صحت بخش بیکٹریا معدے میں جا کر بلند فشار خون کو معمول پر لانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ دہی میں پائے جانے والے بیکٹریا پرو بائیوٹک کے استعمال کو معمول بنا لیتے ہیں جس سے بلند فشار خون کی سطح کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ دہی میں پائے جانے والا کیلشیئم، پروٹین، وٹامن بی اور فولک ایسڈ بڑھتے ہوئے کولیسٹرول کو کم کرنے کے لیے بھی نہایت مفید ہے۔

    ماہرین کے مطابق بلڈ پریشر کے مریضوں کو چکنائی اور نمک والی غذاؤں سے پرہیز کرنا چاہیئے اور ورزش کے ساتھ ساتھ صحت مند غذاؤں کا استعمال کرنا چاہیئے۔

    دہی کے ساتھ ساتھ بلڈ پریشر میں کمی کے لیے امرود بھی مفید خیال کیا جاتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ امرود میں موجود اجزا خون کی روانی کو کم کر کے بہاؤ متوازن کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں، جس سے ہائی بلڈ پریشر سے نجات حاصل کرنے میں مدد ملتی ہے۔

  • نیند کی کمی آپ کو کن بیماریوں کا شکار بنا سکتی ہے؟

    نیند کی کمی آپ کو کن بیماریوں کا شکار بنا سکتی ہے؟

    کیا آپ جانتے ہیں نیند کی کمی آپ پر کیا اثرات مرتب کرتی ہے اور آپ کو کن بیماریوں میں مبتلا کرسکتی ہے؟

    ماہرین کے مطابق ایک نارمل انسان کے لیے 8 گھنٹے کی نیند لینا از حد ضروری ہے۔ اگر یہ دورانیہ اس سے کم یا اس سے زیادہ ہو تو کئی قسم کی جسمانی و ذہنی پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: نیند لانے کے 5 آزمودہ طریقے

    ماہرین کا کہنا ہے کہ نیند کی کمی آپ پر ہر طرح کے منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔ آئیے دیکھتے ہیں وہ منفی اثرات کون سے ہیں۔


    ڈپریشن

    h6

    ایک تحقیق کے مطابق نیند کی کمی آپ کو تھکن کا شکار کر سکتی ہے جس کے بعد آپ چڑچڑے پن کا شکار ہوجائیں گے اور صحیح سے اپنے روزمرہ کے کام سرانجام نہیں دے پائیں گے۔

    یہ چڑچڑاہٹ آگے چل کر ڈپریشن میں تبدیل ہوسکتی ہے۔


    توجہ کی کمی

    h5

    اگر آپ نے اپنی نیند پوری نہیں کی تو آپ کا دماغ غیر حاضر رہے گا جس کے باعث آپ کسی چیز پر اپنی توجہ مرکوز نہیں کر پائیں گے۔

    یہ صورتحال آگے چل کر اے ڈی ایچ ڈی یعنی اٹینشن ڈیفسٹ ہائپر ایکوٹیوٹی ڈس آرڈر میں تبدیل ہوجائے گی جس کا شکار شخص کسی بھی چیز پر تسلسل سے اپنا دھیان مرکوز نہیں کر سکتا۔


    ذیابیطس

    h4

    نیند کی کمی آپ کے جسم میں موجود انسولین کے ہارمون کی کارکردگی کو متاثر کرے گی۔ انسولین ہماری غذا میں موجود شکر کو جذب کرتا ہے جس کے باعث یہ ہمارے جسم کا حصہ نہیں بن پاتی۔ اگر یہ ہارمون کام کرنا چھوڑ دے تو جسم میں شکر کی مقدار بڑھ جاتی ہے جس سے ذیابیطس کی بیماری پیدا ہوتی ہے۔

    مزید پڑھیں: نیند کیوں رات بھر نہیں آتی؟

    اس بیماری کا واحد علاج مصنوعی طریقہ سے جسم میں انسولین داخل کرنا ہی ہے۔


    ہائی بلڈ پریشر

    h3

    نیند کی کمی بلڈ پریشر میں اضافہ کرتی ہے اور آپ کو ہائی بلڈ پریشر کا مریض بنا سکتی ہے۔


    کولیسٹرول میں اضافہ

    h2

    نیند کی کمی سے آپ کے جسم میں کولیسٹرول کی سطح میں اضافہ ہوسکتا ہے جس سے آپ موٹاپے اور امراض قلب سمیت کئی بیماریوں کا شکار بن سکتے ہیں۔

  • ان غذاؤں سے اپنا بلڈ پریشر گھٹائیں

    ان غذاؤں سے اپنا بلڈ پریشر گھٹائیں

    بلند فشار خون یا ہائی بلڈ پریشر ایک ایسی بیماری ہے جو دیگر کئی امراض اور خطرات کو پیدا کرنے کا سبب بن سکتی ہے۔ یہ دماغ کی رگ پھٹنے یا دل کے دورے کا سبب بن سکتی ہے جس سے فوری طور پر موت واقع ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔

    تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ کچھ غذائیں ایسی ہیں جن کے باقاعدہ استعمال سے ہم اپنا بلڈ پریشر قابو میں رکھ سکتے ہیں۔ اگر آپ ہائی بلڈ پریشر کے مریض ہیں تو آپ کو ان غذاؤں کا باقاعدہ استعمال کرنا چاہیئے۔


    کیلا

    2

    ماہرین کا کہنا ہے کہ روزانہ 2 کیلے کھانا آپ کے بلڈ پریشر کو معمول کی سطح پر رکھتا ہے، جبکہ 3 کیلے فالج سے بھی حفاظت فراہم کرتے ہیں۔

    کیلوں میں پوٹاشیم کی بڑی مقدار موجود ہوتی ہے جو ان دونوں امراض سے حفاظت فراہم کرتی ہے۔

    علاوہ ازیں یہ آسانی سے ہضم ہونے والی غذا ہے جو دن کے کسی بھی حصے میں کھائی جاسکتی ہے۔


    تربوز

    watermelon

    تربوز میں موجود عناصر جسم کی مختلف رگوں کو آرام دہ حالت میں لاتے ہیں جس سے بلڈ پریشر نارمل رہتا ہے۔

    طبی ماہرین کی تجویز ہے کہ ناشتے میں تربوز کا استعمال دن بھر آپ کو مختلف اقسام کے تناؤ سے محفوظ رکھتا ہے۔


    خشک میوہ جات

    nuts

    خشک میوہ جات کی مناسب مقدار جسم میں شوگر اور فشار خون کی سطح کو معمول کے مطابق رکھتی ہے تاہم اس کا زیادہ استعمال صحت کے لیے سخت نقصان دہ ہے کیونکہ یہ چکنائی سے بھرپور ہوتے ہیں۔


    نارنگی

    oranges

    سردیوں کا خاص پھل نارنگی نہ صرف قوت مدافعت کو مضبوط اور کئی بیماریوں سے تحفظ فراہم کرتا ہے بلکہ یہ بلڈ پریشر کو بھی قابو میں رکھتا ہے۔

    مزید پڑھیں: سردیوں میں نارنگی کھانا بے شمار فوائد کا باعث


    دلیہ

    oatmeal

    ماہرین کے مطابق ناشتے میں دلیہ کھانا جسم میں خون کی سطح کو معمول پر رکھنے میں مدد گار ثابت ہوتا ہے۔

    لیکن خیال رہے کہ اس کے لیے سادہ دلیہ استعمال کیا جائے، مختلف فلیورز کے دلیہ میں شوگر کی غیر ضروری مقدار شامل کی جاتی ہے جو جسم کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔


    ٹماٹر

    tomatoes

    کچے ٹماٹر کھانا نہ صرف بلڈ پریشر میں کمی کرتا ہے بلکہ یہ جلد کو بھی جوان اور خوبصورت رکھتا ہے اور جھریوں سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔


    گاجر

    carrot

    گاجر میں موجود پوٹاشیم اور اینٹی آکسیڈنٹس بلڈ پریشر کو معمول کی سطح پر لانے کا اہم ذریعہ ہیں۔ گاجر کا جوس ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے نہایت فائدہ مند ہے۔


    آلو

    potatoes

    زیادہ آلو کھانا ویسے تو موٹاپے کا سبب بنتا ہے لیکن یہ خون کے بہاؤ کو نارمل رکھتا ہے لہٰذا کبھی کبھار آلو کھا لینے میں کوئی حرج نہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چھوٹی چھوٹی تکالیف کا آسان علاج

    چھوٹی چھوٹی تکالیف کا آسان علاج

    ہمارے جسم کا ہر حصے میں موجود رگیں ہمارے دل و دماغ سے جا کر جڑتی ہیں۔ دراصل ہمارے جسم کے تمام اعضا رگوں کے ذریعہ ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہوتے ہیں اور بعض دفعہ کسی ایک عضو کے تکلیف میں مبتلا ہونے کی صورت میں کسی دوسرے عضو میں بھی تکلیف شروع ہوجاتی ہے۔

    وجہ یہی ہے کہ ہمارے جسم کی تمام نسیں اور رگیں ایک دوسرے سے متصل ہوتی ہیں۔

    ماہرین کے مطابق ہمیں روزمرہ میں پیش آنے والی چھوٹی چھوٹی تکالیف کا تعلق بھی انہی رگوں سے ہوتا ہے جنہیں اگر درست طریقہ سے آرام دیا جائے تو ہم اس تکلیف سے چھٹکارہ پا سکتے ہیں۔

    ایسا ہی کچھ طریقہ جاپانی طریقہ علاج ریکی میں بھی اپنایا جاتا ہے جس میں جسم کے مخصوص حصوں کے ذریعہ جسمانی و ذہنی توانائی میں اضافہ کیا جاتا ہے۔

    چین میں بھی اسی سے ایک ملتا جلتا طریقہ ایکو پنکچر استعمال کیا جاتا ہے جس میں وہ مخصوص رگوں میں سوئیاں پیوست کرتے ہیں۔ درست طریقہ اور ماہر علاج سے اگر یہ عمل کروایا جائے تو یہ جسم کے لیے بے حد فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ طریقہ علاج ہم اپنے گھر میں بھی اپنا سکتے ہیں بس آپ کو علم ہونا چاہیئے کہ کس تکلیف کا تعلق کس حصہ کی رگ سے ہے۔


    استھما

    اگر آپ کو استھما کی شکایت ہے تو دورے کی صورت میں پاؤں کے اس حصہ پر مساج کریں۔

    1

    یہ یقیناً دورے کی کمی میں معاون ثابت ہوگا۔


    میگرین

    میگرین کی صورت میں ہاتھوں کی تمام انگلیوں کی پوروں پر مساج کریں۔

    Untitled-1


    جوڑوں میں تکلیف

    اگر آپ جوڑوں میں تکلیف یعنی گٹھیا کے مرض میں مبتلا ہیں تو پاؤں کے اس حصہ پر مساج کریں۔

    3


    ہائی بلڈ پریشر

    پاؤں کے اس حصہ پر مساج کرنا جسم میں خون کی روانی کو معمول کے مطابق کرتا ہے یوں آپ کا ہائی بلڈ پریشر کم ہوجاتا ہے۔

    4


    بے خوابی

    اگر آپ بے خوابی کا شکار ہیں تو ہاتھ کی چھوٹی انگلی کے نیچے اس حصہ پر مساج کریں۔

    5

    یہاں موجود رگ آپ کے دماغ کو سونے کی طرف راغب کرے گی۔


    ڈپریشن

    ڈپریشن سے نجات پانے کے لیے پاؤں کی انگلیوں کے سروں پر مساج کریں۔

    6

    یہ آپ کے دماغ میں سیروٹونین نامی ہارمون پیدا کرے گا جو خوشی پیدا کرنے کا سبب بنتا ہے۔


    متلی

    متلی کی صورت میں پاؤں کے اس حصہ پر مساج کریں۔

    ۷


    نزلہ

    نزلہ زکام ہونے کی صورت میں اگر چہرے کے عضلات تکلیف کا شکار ہوں تو انہیں آرام پہنچانے کے لیے پاؤں کے انگوٹھے کے سرے پر مساج کریں۔

    8


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ٹماٹرکا استعمال ہائی بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کو کم کرنے میں مفید

    ٹماٹرکا استعمال ہائی بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کو کم کرنے میں مفید

    آسٹریلیا :سرخ ٹماٹروں کا استعمال ہائی بلڈ پریشر اور خون میں کولیسٹرول کی سطح کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

    آسٹریلیا میں ہونے والی تحقیق کے مطابق ٹماٹروں میں پائے جانے والے جُز لائکو پینے کی روزانہ پچیس ملی گر ام مقدار خون میں چکنائی کی سطح کو دس فیصد تک کم کرسکتی ہے۔

    ٹماٹر سے قدرتی طور پر ہائی بلڈ پریشر نارمل کرنے میں مدد ملتی ہے، ٹماٹر میں قدرتی طور پر پوٹاشیئم موجود ہوتا ہے، جو ہمارے بلند فشار خون کو روکتا ہے۔

    ٹماٹر لائکوپین حاصل کرنے کا ایک غیر معمولی ذریعہ ہے۔ اس میں ہمارے جسم کی صحت کے لئے بے شمار فائدے ملتے ہیں، مثال کے طور پر لائکوپین میں موجود فیٹوکمپاؤنڈ ایل ڈی ایل کے ہمارے جسم میں موجود برے کولیسٹرول کی سطح کو کم کرتے ہیں۔اور اچھے کولیسٹرول کی سطح کو بڑھاتے ہیں اس قدرتی غذا کی یہ افادیت دوسری غذاؤں کے مقابلے میں برعکس ہے، یہ وہ غذا ہے جس کو پکانے کے بعد بھی اس کی غذائیت میں کوئی کمی نہیں آتی۔

    ٹماٹر میں موجود وٹا من بی بلڈپریشر اور کولیسٹرول کی سطح کو کم رکھنے میں معاون ہوتا ہے۔اس کے نتیجے میں یہ فالج ، دل کے د ورے اور دیگر خطرناک مسائل سے بچاتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹماٹر کو پکا کرکھانا یا اس کا پیسٹ استعمال کرنا کچے ٹماٹر کھانے سے زیا دہ فائدہ مند ثابت ہوتا ہے اور روزانہ پچاس گرام ٹماٹر کے پیسٹ کے استعمال سے دل کی بیماریوں سے بھی محفوظ رہا جاسکتا ہے۔

    امریکا میں ہونیوالی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ٹماٹر اور ٹماٹر سے بنی ہوئی چیزوں کو خوراک میں شامل کرنے سے نہ صرف کینسر کا خطرہ کم ہوجاتا ہے، بلکہ دل کی بیماریوں سے بھی بچا جاسکتا ہے، ٹماٹر کھانے سے انسان صحت مند رہتا ہے۔

    ٹماٹر میں وٹامن کے اور کیلشیم بھی خاصی مقدار میں پایا جاتا ہے جو کہ ہڈیوں اور ہڈیوں کے ٹشوز کے لیے مفید ہوتا ہے

  • کیلے کھانے سے ہائی بلڈ پریشر کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے

    کیلے کھانے سے ہائی بلڈ پریشر کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے

    کیلے کا استعمال ہائی بلڈ پریشر میں مبتلا افراد کے لیے نہایت مفید ہے ۔

    پوٹاشیم سے بھرپور پھل کیلے کے استعمال سے ہائی بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے، طبی ماہرین کے مطابق کیلے میں پائے جانے والے اہم اجزاءانسانی جسم میں موجود نمک پر اثر انداز ہوتے ہیں اور گردوں کی کارکردگی کو معمول کے مطابق کام کرنے میں مدد دیتے ہیں۔

    تحقیق کے مطابق روزانہ دو کیلوں کا استعمال دس فیصد تک بلڈ پریشرکو کم کردیتا ہے۔

    امریکی طبی ماہرین کے مطابق کیلے کھانے سے دل کی بھی مختلف بیماریوں سے بچا جاسکتا ہے۔طبی ماہرین نے ایک تحقیق کے بعد بتایا ہے کہ کیلے میں موجود فائبر، پوٹاشیم اور وٹامن سی دل کو صحت مند رکھتے ہیں، ان سے شریانوں کی بیماریاں لاحق ہونے کے خطرات کم ہوتے ہیں، کیلے کا استعمال کینسر، سانس اور ہائی بلڈ پریشر کے امراض میں بھی سودمند اور مفید ثابت ہوتا ہے۔

    ایک تحقیق سے یہ ثابت ہوا ہے کہ دو کیلے ڈیڑھ گھنٹے کی سخت مشقت کے بعد توانائی کی بحالی کے لئے کافی ہیں، کیلا ہمارے جسم کو توانائی فراہم کرنے کے علاوہ اسے فٹ رکھنے میں مددگار ہوتا ہے، اسے اپنی روزمرہ غذاؤں میں شامل کرنا بہت سی بیماریوں سے بچاؤ کا باعث بھی بنتا ہے۔

    کیلا جسم میں خون کی کمی نہیں ہونے دیتا، کیوں کہ یہ آئرن سے بھرپور ہوتا ہے، بلند فشار خون کو معتدل رکھنے میں کیلا بہت مفید ہے، کیلے میں پائی جانے والے پوٹاشیم کی بھاری مقدار اور اس کے مقابل نمکیات کی کم مقدار خون کے دورانیہ کو بہتر بناتی ہے۔