Tag: ہائی پروفائل کیسز

  • ہائی پروفائل کیسز میں رہا ہونے والوں کی ضمانتیں منسوخ کرانے کے لیے اپیلیں دائر کرنے کا فیصلہ

    ہائی پروفائل کیسز میں رہا ہونے والوں کی ضمانتیں منسوخ کرانے کے لیے اپیلیں دائر کرنے کا فیصلہ

    لاہور: پنجاب حکومت نے ہائی پروفائل کیسز میں رہا ہونے والوں کی ضمانتیں منسوخ کرانے کے لیے اپیلیں دائر کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی زیر صدارت اجلاس میں 9 مئی واقعات میں ملوث شرپسندوں کے خلاف قانونی کارروائیوں میں پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔

    اجلاس میں ہائی پروفائل کیسز میں رہا ہونے والوں کی ضمانتیں منسوخ کرانے کے لیے اپیلیں دائر کرنے کا فیصلہ کیا گیا، جلاؤ گھیراؤ، توڑ پھوڑ میں ملوث 171 شرپسندوں کی شناخت نہ ہونے کا بھی سخت نوٹس لیا گیا، نگراں وزیر اعلیٰ نے شرپسندوں کی شناخت کا عمل جلد از جلد مکمل کرنے کا حکم دے دیا۔

    نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب نے مفرور شرپسندوں کو جلد قانون کی گرفت میں لانے کی بھی ہدایت کی، محسن نقوی نے کہا تمام شرپسندوں کے خلاف کیسز کو پیشہ ورانہ طریقے سے آگے بڑھایا جائے، اور مفرور شرپسندوں کا تعاقب جاری رکھا جائے۔

    انھوں نے ہدایت کی کہ ٹیکینکل کے ساتھ ہیومن انٹیلیجنس کے ذریعے بھی مفروروں تک پہنچا جائے، پراسیکیوشن کے عمل کو مزید مؤثر بنایا جائے، انھوں نے کہا کہ مفرور شرپسند جتنا مرضی چھپ لیں ان تک پہنچیں گے، 9 مئی کو فوجی تنصیبات پر حملہ کر کے ملک کی اساس پر حملہ کیا گیا۔

    محسن نقوی کا کہنا تھا کہ یہ حملے، جلاؤ گھیراؤ، لوٹ مار اور توڑ پھوڑ باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت کی گئی تھی، شرپسندوں نے جو گھناؤنا کھیل کھیلا وہ ناقابل معافی جرم ہے، سیاست کی آڑ میں دہشت گردی کی گئی، ان کیسز کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔

    اجلاس میں چیف سیکریٹری، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب، آئی جی، ایڈیشنل چیف سیکریٹری پنجاب، ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ، سی سی پی او لاہور، سیکریٹری پراسیکیوشن، ایڈیشنل آئی جی اسپیشل برانچ، ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی اور دیگر متعلقہ حکام شریک ہوئے۔ سرگودھا، گوجرانوالہ، راولپنڈی کے کمشنرز، اور آر پی اوز نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔

  • سپریم کورٹ نے خصوصی عدالت، ہائی پروفائل اور نیب کیسز میں تبادلے روک دیے

    سپریم کورٹ نے خصوصی عدالت، ہائی پروفائل اور نیب کیسز میں تبادلے روک دیے

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے ہائی پروفائل کیسز میں تفتیشی افسران کے تبادلے روکنے کا حکم جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے عدالتوں میں جاری کیسز میں اعلیٰ حکومتی شخصیات کی جانب سے مداخلت پر از خود نوٹس لیا تھا، جس کی سماعت کرتے ہوئے آج عدالت نے اہم حکم جاری کر دیا ہے۔

    کیس کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے خصوصی عدالت، ہائی پروفائل اور نیب کیسز میں تفتیشی افسران کے تبادلے روک دیے ہیں۔

    سپریم کورٹ نے ایف آئی اے، نیب پراسیکویشن اور تفتیشی ریکارڈ سیل کرنے کا بھی حکم جاری کر دیا ہے، نیز نیب اور ایف آئی اے کو حکم دیا گیا ہے کہ تا حکم ثانی وہ کوئی بھی کیس عدالتی فورم سے واپس نہ لیں۔

    سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ ای سی ایل میں شامل، نکالے گئے تمام نام اور طریقہ کار کی تفصیل پیش کی جائے، اور پراسیکیوشن سے متعلقہ 6 ہفتے میں کی گئی تقرریوں اور تبادلوں کی تفصیلات بھی عدالت میں پیش کی جائیں۔

    کیس کی مزید سماعت کے لیے سپریم کورٹ نے سیکریٹری داخلہ، ڈی جی ایف آئی اے، چیئرمین نیب، پراسیکیوٹرز، ایڈووکیٹ جنرل، او رہیڈ آف پراسیکیوشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے از خود نوٹس کی سماعت آئندہ ہفتے کے جمعے تک ملتوی کر دی۔

    قبل ازیں، چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا ڈی جی ایف آئی اے نے ایک تفتیشی افسر کو پیش ہونے سے منع کیا، پراسیکیوشن برانچ اور پراسیکیوشن کے عمل میں یہ مداخلت نہیں ہونی چاہیے، ہم پراسیکیوشن کو ہٹانے کا معاملہ جاننا چاہتے ہیں، چیف جسٹس نے کہا ڈی جی ایف آئی اے ثنا اللہ عباسی اچھی شہرت کے حامل افسر ہیں، ڈاکٹر رضوان کو تبدیل کیا گیا، اور بعد میں ان کا ہارٹ اٹیک ہوا، عدالت کو ان معاملات پر تشویش ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا اخباری تراشے ہیں ای سی ایل سے نام نکلنے پر ہزاروں افراد کا فائدہ ہوا، ہم ان معاملات کو بھی جاننا چاہتے ہیں، ہم ایسی خبریں ایک ماہ سے دیکھ اور پڑھ رہے ہیں، اس سے قانون کی حکمرانی پر اثر پڑ رہا ہے، امن اور اعتماد کو معاشرے میں برقرار رکھنا آئین کے تحت ایک ذمہ داری ہے، قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنا ہے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے واضح کیا کہ یہ کارروائی کسی کو ملزم ٹھہرانے یا شرمندہ کرنے کے لیے نہیں ہے، یہ کارروائی فوجداری نظام اور قانون کی حکمرانی کو بچانے کے لیے ہے۔

    جسٹس مظاہر نقوی نے سماعت کے دوران کہا ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے عدالت میں تحریری درخواست دیتے ہوئے بتایا کہ انھیں پیش نہ ہونے کا کہا گیا ہے، پراسیکیوٹر کو کہا گیا کہ جو وزیر اعلیٰ اور وزیر اعظم بننے والا ہے، اس کے مقدمے میں پیش نہ ہوں، جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے بظاہر ایسا لگتا ہے کہ ٹارگٹڈ ٹرانسفر پوسٹنگ کیے گئے، اٹارنی جنرل ایڈووکیٹ اشتر اوصاف نے کہا کہ ایف آئی اے کے پاس تبدیلیوں کی کوئی معقول وجہ ہوگی، جسٹس مظاہر نقوی نے کہا اس پر ہمیں تشویش ہے اس لیے چیف جسٹس نے سوموٹو نوٹس لیا، آپ تعاون کریں۔

    جسٹس مظاہر نقوی نے کہا ای سی ایل سے نام نکالنے کے لیے درخواست دینی پڑتی ہے، سیکڑوں لوگوں کی درخواستیں پڑی رہتی ہیں، جسٹس اعجاز الاحسن نے دریافت کیا کہ ای سی ایل سے نام نکالنے کا کیا طریقہ کار اختیار کیا گیا؟ چیف جسٹس نے کہا ہماری تشویش صرف انصاف فراہمی کے لیے ہے، ہم تحقیقاتی عمل کا وقار، عزت اور تکریم برقرار رکھنا چاہتے ہیں، ہم یہ پوائنٹ اسکورنگ کے لیے نہیں کر رہے، اس لیے ہم کسی قسم کی تعریف اور تنقید سے متاثر نہیں ہوں گے، آئین اور اللہ کو جواب دہ ہیں۔

  • ہائی پروفائل کیسز کے ملزمان گرفتار، ٹارگٹ کلنگ پھر بھی جاری

    ہائی پروفائل کیسز کے ملزمان گرفتار، ٹارگٹ کلنگ پھر بھی جاری

    کراچی: شہر قائد میں ہائی پروفائل کیسز میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کے باوجود شہر میں ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کی وارداتیں کم نہ ہوسکیں، پولیس حکام نے وزیراعلی سندھ سے متنازع پریس کانفرنس تک کرادی۔


    کراچی دہشت گردوں کے رحم وکرم پر ہے، ہائی پروفائل ملزمان کی گرفتاری پر بھی امن بحال نہ ہوسکا ،شہر میں دہشتگردی اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات بھی تھم نہ سکے،پولیس حکام کی نااہلی کہیے کہ وزیراعلی سے متنازع پریس کانفرنس تک کرادی۔
    پولیس نے تمام ہائی پروفائل کیسز عاصم کیپری اور اسحاق بوبی سے منسوب کراکر وزیراعلی سندھ کو مطمئن کردیا۔
    حساس اداروں نے پہلی بار ہائی پروفائل ملزمان کی جے آئی ٹی پر اعتراض اٹھادئیے، دو روز قبل دہشت گردوں نے گلستان جوہر میں ایک ڈی ایس پی کو نشانہ بنایا اور ایک پر فائرکیا۔
    اسی دن ٹارگٹ کلر نے کنیز فاطمہ سوسائٹی میں ایک شہری کو موت کے گھاٹ اتارا،دہشت گرد کارروائی کے بعد نعرے بازی کرتے رہے اور شہر میں دندناتے رہے ۔
    کراچی کی حالیہ بدامنی پر وزیراعلی سندھ بھی کہہ اٹھے کہ بدامنی کے خلاف جلد موثر آپریشن شروع کیاجائے گا، امن وامان پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا

  • کراچی آپریشن جاری، پھربھی ہائی پروفائل کلنگ کیسز معمہ

    کراچی آپریشن جاری، پھربھی ہائی پروفائل کلنگ کیسز معمہ

    کراچی میں جاری ٹارگیٹڈ آپریشن کے دوران دس ہزار سے زائد ملزمان کی گرفتاری کادعویٰ کیا گیا ہے۔ مگر چند ہائی پروفائل ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ملزمان تاحال قانون کی گرفت سے باہر ہیں۔

    شہر قائد میں پولیس اور رینجرز جرائم کے خاتمے کیلئے پرعزم تو لگتی ہے،کامیاب نہیں،کیونکہ سینکڑوں چھاپوں میں جن درجنوں ملزمان کو گرفتار کیاگیا ان میں بڑی تعداد ایسے افراد کی ہے جو معمولی نوعیت کے جرائم میں ملوث ہیں یا صرف شک کی بنیاد پر دھر لئے گئے ہیں جبکہ ٹارگٹ کلنگ کے کئی اہم کیسز اب بھی پولیس کے سر کا درد بنے ہوئے ہیں۔

    مجلس وحدت المسلمین کے رہنما علامہ دیدارجلبانی کو محافظ سمیت یونیورسٹی روڈ پر نامعلوم ملزمان نے نشانہ بنایا اور اسی روز نارتھ ناظم آباد میں2مراکشی علما سمیت تبلیغی جماعت کے 3اراکین بے دوردی سے قتل کردیئے گئے،قاتل کون تھے کئی روز گزر جانے کے باوجود ملزمان کی گرفتاری کیوں عمل میں نہیں آسکی سوال اپنی جگہ قائم ہے۔  کئی ماہ گزر گئے۔ نیوٹاون میں ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بننے والے شیخ الحدیث مولانا اسلم شیخوپوری کے قاتلوں کا بھی سراغ نہ مل سکا۔ ڈیفنس میں قتل کی جانے والی تحریک انصاف کی رہنما زہرہ شاہد کے قاتل بھی تاحال نامعلوم ہیں۔

    شہر میں سیکورٹی اداروں کے متحرک ہوتے ہی دہشتگردی وقتی طور پر تھم جاتی ہے مگر اچانک قاتل موت بانٹنا شروع کردیتے ہیں۔ رواں سال لیاری سے تعلق رکھنے والے ظفر بلوچ اور کئی سیاسی و مذہبی جماعتوں کے کارکنان کو سرعام قتل کیا گیا مگر تفتیش میں پیشرفت اور اہم ملزمان کی گرفتاری صفر بٹا صفرہے۔