Tag: ہائی کورٹ

  • کنگنا رناوت کو عدالت نے بری خبر سنادی

    کنگنا رناوت کو عدالت نے بری خبر سنادی

    بھارتی حکمران جماعت بی جے پی کی رکن پارلیمنٹ اور فلم اداکارہ کنگنا رناوت کو پنجاب و ہریانہ ہائی کورٹ نے بری خبر سنادی۔ عدالت نے ان کے خلاف ہتک عزت کی شکایت رَد کرنے سے متعلق عرضی کو خارج کرنے کا فیصلہ سنادیا، اداکارہ کو اب ہتک عزت کے مقدمہ کا سامنا کرنا ہوگا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق معاملہ 2021 کا ہے، جب کسان تحریک چل رہی تھی۔ اس دوران کنگنا رناوت نے بھٹنڈا کے گاؤں بہادر گڑھ جنڈیا کی 87 سالہ بزرگ خاتون کسان مہندر کور کو 100-100 روپے لے کر دھرنا میں شامل ہونے والی خاتون بتاتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کی تھی۔

    کنگنا کی اسی پوسٹ کے خلاف مہندر کور نے بھٹنڈا کورٹ میں ہتک عزتی کا مقدمہ درج کروایا تھا۔ کنگنا نے اس سوشل میڈیا پوسٹ کو بعد میں ڈیلیٹ کر دیا تھا۔

    رپورٹس کے مطابق مہندر کور نے کنگنا کی پوسٹ کے بعد 4 جنوری 2021 کو ہتک عزتی کا مقدمہ داخل کیا تھا۔ تقریباً 13 ماہ تک سماعت چلی، جس کے بعد بھٹنڈا کی عدالت نے کنگنا کو سمن جاری کرتے ہوئے پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔ اس کے بعد کنگنا نے پنجاب و ہریانہ ہائی کورٹ میں راحت کی عرضی داخل کی تھی، جسے اب خارج کر دیا گیا ہے۔

    اس معاملے میں کنگنا کا کہنا تھا کہ انھوں نے صرف ایک وکیل کی پوسٹ کو ری پوسٹ کیا تھا۔ لیکن اب عدالت نے کنگنا کی عرضی کو خارج کردیا ہے۔

    زہران بھارتی سے زیادہ پاکستانی لگ رہا ہے، ڈیموکریٹک امیدوار کیخلاف کنگنا کی زہریلی ٹوئٹ

    ہائی کورٹ کے مطابق عرضی دہندہ، جو ایک مشہور شخصیت ہیں، ان کے خلاف خصوصی الزام ہے کہ ان کے ری ٹوئٹ میں ان کی طرف سے لگائے گئے جھوٹے اور ہتک آمیز الزامات نے خاتون کے وقار کو ٹھیس پہنچائی ہے۔

    عدالت کا کہنا ہے کہ مجسٹریٹ نے کیس سے منسلک سبھی باتوں کو اچھی طرح دیکھا ہے۔ انھوں نے یہ طے کرنے کے بعد ہی کارروائی شروع کی، کیونکہ کنگنا کے خلاف پہلی نظر میں ہتک عزتی (دفعہ 499) کا معاملہ بنتا ہے۔ اس فیصلہ کے بعد بھٹنڈا کورٹ میں ہتک عزتی کے مقدمہ پر آگے کی سماعت ہوگی۔

  • کورٹ میں جعلی نوکری کا جھانسہ دینے والے شخص کو 110 سال قید

    کورٹ میں جعلی نوکری کا جھانسہ دینے والے شخص کو 110 سال قید

    نئی دہلی: نوکری کی تلاش میں پریشان افراد آسانی سے کسی کے بھی جال میں پھنس کر لاکھوں روپے سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں کیونکہ ان کی اولین ترجیح ملازمت حاصل کرنا ہوتی ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت کے ریاست مدھیہ پردیش میں ایک ایسے شخص کو گرفتار کرلیا گیا جو ملازمت کے لیے پریشان افراد سے فائندہ اٹھاتا تھا۔

    مدھیہ پردیش کے ہائی کورٹ میں نوکری کا جھانسہ دے کر لوگوں کو دھوکہ دینے والے شخص کو عدالت نے 110 سال کی سزا سنائی ہے، یہ واقعہ بھارت کے شہر بھوپال کے جبل پور میں پیش آیا جہاں پرشوتم نامی شخص نے مدھیہ پردیش ہائی کورٹ میں ملازمتیں فراہم کرنے کا جھانسہ دیتے ہوئے کئی افراد سے فی کس 5 ہزار سے  30 ہزار روپے وصول کیے تھے۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ پرشوتم نے مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے نام سے نقلی تقررات نامے بھی تیار کیے ہوئے تھے۔

    نوکریوں کا جھانسہ دیکر لاکھوں روپے لوٹنے والا گروہ پکڑا گیا

    رپورٹ میں کہا گیا کہ جب امیدواروں کو اس جعلی نوکوری کا علم ہوا تو انہوں نے پولیس سے رجوع کیا، اس معاملے میں پولیس نے مقدمہ درج کر کے ملزم کو گرفتار کرلیا تھا۔

    رپورٹ کے مطابق یہ معاملہ بھارت کے جبل پور سیشن کورٹ میں زیر التوا تھا عدالت نے ملزم کو مجرم قرار دیتے ہوئے 110سال کی سزا سنائی اور جرمانہ عائد کیا۔

  • مریم نواز کا پاسپورٹ اور7 کروڑ کی رقم ہائی کورٹ میں جمع

    مریم نواز کا پاسپورٹ اور7 کروڑ کی رقم ہائی کورٹ میں جمع

    لاہور : چوہدری شوگر ملز کیس میں عدالتی حکم پر سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز کا پاسپورٹ اور سات کروڑ کی رقم ہائی کورٹ میں جمع کروا دی گئی تاہم ضمانتی مچلکے تاحال جمع نہ ہوسکے۔

    تفصیلات کے مطابق چوہدری شوگر ملز کیس میں عدالتی حکم پر کیپٹن صفدر نے عطا تارڑ اور وکلا کے ہمراہ مریم نواز کا پاسپورٹ اور سات کروڑ کی رقم ہائی کورٹ کے ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کے پاس جمع کروادی۔

    اس موقع پر کیپٹن صفدر نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ آج کوئی سیاسی بات نہیں کریں گے کیونکہ وہ عدالتی حکم پر عمل کرنے آئے ہیں انھوں نے کہا کہ مریم کے ساتھ ساتھ آپ لوگوں کو بھی رہائی مبارک ہو۔

    دوسری جانب مریم نواز کے ضمانتی مچلکے تاحال جمع نہ ہوسکے، احتساب عدالت کے جج چوہدری امیر محمد خان عدالت سے روانہ ہوگئے ہیں ، اگر مچلکے جمع نہ ہوئے تو مریم نواز کی رہائی آج ممکن نہیں ہوگی۔

    مزید پڑھیں : مریم نواز کو ضمانت مل گئی

    یاد رہے لاہور ہائی کورٹ نے چوہدری شوگر ملز کیس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے ایک ایک کروڑ کے دو مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا اور کہا تھا صرف تیماری داری کیلئے درخواست ضمانت قابل پذیرائی نہیں۔

    عدالت نے مریم نواز کو پاسپورٹ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا پاسپورٹ جمع نہیں کرایا گیا تو بطور ضمانت7 کروڑ جمع کرانے ہوں۔

    واضح رہے 8 اگست کو نیب نے چوہدری شوگرملز منی لانڈرنگ کیس میں مریم نوا ز کو تفتیش کے لئے بلایا گیا تھا لیکن وہ نیب دفتر میں پیش ہونے کے بجائے والد سے ملنے کوٹ لکھپت جیل چلی گئیں تھیں، تفتیشی ٹیم کے سامنے پیش نہ ہونے پر نیب ٹیم نے انھیں یوسف عباس کو گرفتار کرلیا تھا۔

  • تحریک انصاف کے رہنما سبطین خان جیل سے رہا، تحریری فیصلہ جاری

    تحریک انصاف کے رہنما سبطین خان جیل سے رہا، تحریری فیصلہ جاری

    لاہور: ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء سبطین خان کے ضمانت کیس کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا، عدالت سے ان کی رہائی کے لیے روبکار جاری کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس سردار احمد نعیم نے 20 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا، عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ جس کے پاس کوئی راستہ نہ ہو اسکے پاس آرٹیکل 199 کے ذریعے دادرسی کا راستہ بچتا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ 50،50لاکھ کےمچلکے جمع کرانے کے بعد سبطین خان کے روبکار جاری کیےگئے اورا نہیں رہاکردیاگیا۔ اس موقع پر کارکنوں نےبھرپوراستقبال کیا۔

    رہائی کے بعد سبطین خان کا کہنا تھا کہ مجھے جس کیس میں جیل بھیجا گیا وہ میرے دور کاتھاہی نہیں،ڈیڈ ہارس کی مانند کیس تھا مگر اللہ پر توکل کیا اور انصاف ملا۔

    فیصلے میں یہ بھی لکھا گیا کہ  ہائی کورٹ اپنے اختیارات انصاف کی فراہمی کیلئے استعمال کرتا ہے، کسی قانون کی منشا کو متاثر کرنے کے لئے نہیں۔ ہائی کورٹ اختیار کا استعمال انصاف کی فراہمی اور نیب آرڈیننس کے ناجائز استعمال کو روکنے کیلئے کرتی ہے۔

    فیصلے میں مزید لکھا گیا ہے کہ  ملزم کو صرف سزا دینے کے لیے اسے بنیادی حق سے محروم نہیں رکھا جا سکتا۔ عدالت کے پاس ملک تمام شہریوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کا اختیار ہے۔

     نیب کے ایسے ملزمان جن کے کیس میں مزید انکوائری کی ضرورت ہو انہیں بنیادی حقوق کی فراہمی سے نہیں روکا جا سکتا۔ جب نیب کسی ملزم کو بنیادی حقوق کی فراہمی سے انکار کرے تو اسے ہائی کورٹ کی صورت میں روشنی کی کرن نظر آتی ہے۔

    شہریوں کو بنیادی حقوق نہ دینے سے عدالتوں پر اعتماد کم ہوتا ہے۔ ہم نے آئین کے تحت لوگوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کا حلف اٹھایا ہے۔ آئین کے تحت تمام شہریوں کی آزادی کا خیال رکھا جائے اور ان کے ساتھ عزت کے ساتھ پیش آیا جائے۔

    یاد رہے 14 جون کو نیب لاہور نے صوبائی وزیرجنگلات سبطین خان کوگرفتارکیاتھا، ان پرغیرقانونی ٹھیکوں کاالزام ہے، بعد ازاں وزیر جنگلات پنجاب سبطین خان نے گرفتاری کے بعد استعفٰی وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کوبھجوادیا تھا۔

    سبطین خان وزیراعظم کے آبائی حلقے میانوالی پی پی 88 میانوالی چار سے پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ پر منتخب ہوئے تھے اور پھر وزیر جنگلات و جنگلی حیات بنے، سبطین خان دو ہزار سات میں بھی صوبائی وزیر معدنیات رہ چکے ہیں۔

  • فیض آباد دھرنے سے متعلق کیس کی سماعت کل تک ملتوی

    فیض آباد دھرنے سے متعلق کیس کی سماعت کل تک ملتوی

    اسلام آباد: فیض آباد دھرنے سے متعلق کیس کی سماعت کل تک ملتوی ہوگئی، آج حکومت کی جانب سے مذہبی جماعت کا دھرنا ختم نہ کرانے کے حوالے سے جواب جمع کرانا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں فیض آباد دھرنے سے متعلق کیس کی سماعت بینچ کی عدم دستیابی کی وجہ سے سماعت ملتوی کی گئی۔

    فیض آباد دھرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہائی کورٹ کے سنگل رکنی بینچ نےکرنا تھی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پراسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ احسن اقبال کی سرزنش کرتے ہوئے کہا تھا کہ آپ اتنے نا اہل ہوچکے ہیں حکومتی رٹ قائم نہیں کر سکتے۔


    اسلام آباد دھرنا: وزیر داخلہ کی عدالت سے مزید 2 دن کی مہلت طلب


    احسن اقبال نے جواب دیا تھا کہ طاقت کے استعمال سے خونریزی کا اندیشہ تھا لہٰذا آپریشن نہیں کیا۔ انہوں نے دھرنا ختم کروانے کے لیے مزید 48 گھنٹے کا وقت مانگا تھا۔

    واضح رہے کہ اسلام آباد اور روالپنڈی کو ملانے والے فیض آباد انٹرچینج پر مذہبی جماعت کا دھرنا 18 ویں روز میں داخل ہوگیا ہے جبکہ امن و امان برقرار رکھنے کے لیے حکومت کی جانب سے کیے گئے اقدامات کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ماڈل ٹاؤن رپورٹ پبلک کرنےکےخلاف پنجاب حکومت کی اپیل دائر

    ماڈل ٹاؤن رپورٹ پبلک کرنےکےخلاف پنجاب حکومت کی اپیل دائر

    لاہور: سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقاتی رپورٹ کو منظر عام پر لانے کے خلاف پنجاب حکومت نےانٹرا کورٹ اپیل دائر کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ پبلک کرنے کے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت کی جانب سے انٹراکورٹ اپیل دائر کردی گئی۔

    پنجاب حکومت کی جانب سے دائر کی گئی اپیل میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سنگل بینچ نے حکومت کا موقف پوری طرح نہیں سنا جبکہ درخواستیں فل بینچ میں زیرسماعت ہیں اس لیے سنگل بینچ فیصلہ نہیں کرسکتا۔

    انٹراکورٹ اپیل میں دائر کی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ تحریری جواب سنے بغیر ہی فیصلہ جاری کیا گیا۔

    پنجاب حکومت کی جانب سے دائر کی گئی اپیل میں موقف اختیار کیا گیا ہےکہ حکومت نے جوڈیشل انکوائری حقائق جاننےاورمستقبل میں ایسے واقعات سےبچنے کے لیے کرائی۔


    عدالت کا سانحہ ماڈل ٹاؤن کی انکوائری رپورٹ منظر عام پر لانے کا حکم


    یاد رہے کہ دو روز قبل ہائی کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقاتی رپورٹ منظرعام پر لانے کا حکم دیا تھا۔

    واضح رہے کہ 3 سال قبل لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں پولیس کی جانب سے منہاج القرآن مرکز کے ارد گرد سے رکاوٹیں ہٹانے کے نام پر آپریشن کیا گیا تھا جہاں کارکنوں اور پولیس کے درمیان مزاحمت ہوئی اور اس دوران پولیس کے شدید لاٹھی چارج کے سبب 14 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • افتخارچوہدری بلٹ پروف گاڑی کیس،جسٹس شوکت عزیزصدیقی کاسماعت سے انکار

    افتخارچوہدری بلٹ پروف گاڑی کیس،جسٹس شوکت عزیزصدیقی کاسماعت سے انکار

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ کےجسٹس شوکت عزیزصدیقی نے سابق چیف جسٹس پاکستان افتخار چوہدری کی بلٹ پروف گاڑی کاکیس مزید سننےسےانکار کردیا۔

    تفصیلات کےمطابق آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق چیف جسٹس پاکستان کی بلٹ پروف گاڑی کےکیس کی سماعت کے دوران عدالت کا کہنا تھا کہ فیصلے کےمطابق آج افتخارچوہدری کی گاڑی عدالت میں جمع کراناتھی۔

    سماعت کے دوران شیخ احسن الدین نے کہا کہ سنگل رکنی بنچ کافیصلہ ڈویژن بنچ نےکالعدم قراردیاتھا۔کیس کی سماعت کےلیےتاریخ دیں دلائل دیں گے۔

    جسٹس شوکت عزیزصدیقی نے کہا کہ کیس کی سماعت پندرہ تاریخ کو کریں گے جس پر شیخ احسن الدین نے کہا کہ پندرہ تاریخ کو میرے بھائی کا چہلم ہے نہیں آسکتا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیزصدیقی نےکیس کی مزیدسماعت سےانکارکردیا۔نئے بنچ مقررکرنے کےلیے کیس چیف جسٹس انورخان کاسی کےپاس منتقل کردیاگیا۔

    یاد رہے کہ 2 دسمبر کو عدالت عالیہ کے سنگل بنچ نے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو دی جانےوالی بلٹ پروف گاڑی 8 دسمبر کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

    واضح رہےکہ مذکورہ حکم نامے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کی گئی تھی۔انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت جسٹس نور الحق این قریشی اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل ڈویژن بنچ نے کی تھی جس میں سابق چیف جسٹس کے وکلاشیخ احسن الدین،توفیق آصف،عامر مغل ایڈووکیٹ پیش ہوئے تھے۔

  • چھاپے اور ہراساں،ساتھی اسحاق کی اہلیہ ہائی کورٹ پہنچ گئیں

    چھاپے اور ہراساں،ساتھی اسحاق کی اہلیہ ہائی کورٹ پہنچ گئیں

    کراچی : متحدہ قومی موومنٹ لندن کے رہنما ساتھی اسحاق ایڈووکیٹ کی اہلیہ نے اپنے شوہر کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ہراساں کرنے پر سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں متحدہ قومی موومنٹ لندن کے رہنما ساتھی اسحاق ایڈووکیٹ کو ہراساں کرنے سے متعلق ساتھی اسحاق کی اہلیہ شبانہ اسحاق نے ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا، ساتھی اسحاق کی اہلیہ نے درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے ساتھی اسحاق کو بلاوجہ ہراساں کر رہے ہیں۔

    جانیے : پیپلز پارٹی کے رہنما ساتھی اسحاق ایڈوکیٹ کی ایم کیو ایم میں شمولیت

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ساتھی اسحاق ایک پُرامن اور قانون پسند شہری ہی نہیں بلکہ خود ایک قانون دان بھی ہیں لہذا ایک پُر امن شہری کی حیثیت سے وہ اپنی مرضی سے سیاسی سرگرمیوں سمیت اظہار رائے کی آزادی کا حق بھی رکھتے ہیں اس لیے معزز عدالت ساتھی اسحاق کو ہراساں کرنے سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو روکے۔

    پڑھیے : اگر کسی کے خلاف غداری کا مقدمہ ہے تو عدالت میں چلایا جائے،ساتھی اسحاق

    ساتھی اسحاق کی اہلیہ شبانہ اسحاق کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر موقف سننے کے بعد عدالت نے وفاقی و صوبائی حکومت سمیت دیگر فریقین سے 8 نومبر تک جواب طلب کر لیا۔

    یہ بھی پڑھیں : متحدہ لندن کے رہنما حسن ظفر اور کنور خالد پریس کلب سے زیر حراست

    دوسری جانب سندھ بار کونسل نے بھی ساتھی اسحاق ایڈووکیٹ کے گھر پر چھاپے اور اہل خانہ کو ہراساں کرنے کے حوالے سے اعلامیہ جاری کیا ہے۔

    اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ساتھی اسحاق ایڈووکیٹ کو ایک سیاسی جماعت سے وابستگی کی سزا دی جارہی ہے جب کہ کسی بھی سیاسی جماعت سے وابستگی قانون کے برخلاف نہیں اس لیے ساتھی اسحاق ایڈووکیٹ کو ہراساں کرنا قانون اور آئین کے برخلاف ہے۔

    یاد رہے کہ ساتھی اسحاق نے چند ماہ قبل ہی ایم کیو ایم میں شمولیت حاصل کی تھی اور بعد ازاں 22 اگست کی متنازعہ تقریر کے بعد ایم کیو ایم میں دھڑے بندی کے بعد ساتھی اسحاق کو ایم کیو ایم لندن کی جانب سے ممبر رابطہ کمیٹی نامزد کردیا گیا۔

    ایم کیو ایم لندن رابطہ کمیٹی 22 اکتوبر کو اپنی دوسری پریس کانفرنس کرنے پریس کلب پہنچی ہی تھی کہ رینجرز کے اہلکاروں نے ڈاکٹر حسن ظفر، کنور خالد یونس اور امجد اللہ کو حراست میں لے لیا تھا جب کہ دیگر ممبران اشرف نور اور ساتھی اسحاق کے گھروں پر چھاپے مارے گئے تھے جن کی عدم دستیابی پر اہل خانہ کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ اسحاق ایڈووکیٹ کراچی کی سیاست میں نمایاں مقام رکھتے ہیں وہ زمانہ طالب علمی سے ہی بائیں بازو کی سیاست میں حصہ لیتے رہیں اور ضیاء الحق کے بد ترین دورِ آمریت میں پاکستان پیپلز پارٹی کے سرگرم عہدیدار رہے اور مارشل لا کی سختیاں جھیلیں، درد مند دل اور ہر ایک کے کام آنے کے باعث وہ زمانہ طالب علمی سے ہی ’ساتھی‘ کے نام سے اتنے معروف ہو گئے کہ اب یہ لقب ان کے نام کا مستقل حصہ بن گیا ہے۔

  • بنگلادیش کی سابق وزیراعظم خالدہ ضیاء کے بیٹے کو سات سال قید کی سزا

    بنگلادیش کی سابق وزیراعظم خالدہ ضیاء کے بیٹے کو سات سال قید کی سزا

    ڈھاکہ : بنگلہ دیش کی عدالت نے آج منی لانڈرنگ کے جرم میں اپوزیشن لیڈر خالدہ ضیاء کے بیٹے کو سات سال قید کی سزا سنائی۔

    ہائی کورٹ نے اپوزیشن لیڈر کے بیٹے کو اس الزام سے بری کرنے کے ذیلی عدالت کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے سات سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی ہے۔

    بنگلادیش کی سابق وزیر اعظم خالدہ ضیاء کے بیٹے طارق رحمان کو سابق وزیر اعظم کا سیاسی جانشیں تصور کیا جاتا ہے۔

    طارق رحمان کے خلاف الزام تھا کہ انہوں نے اپنے دوست غیاث الدین المامون کے ساتھ مل کر 26 لاکھ ڈالر کی رقم سنگاپور بھیجی تھی۔ ہائی کورٹ نے آج اپنے فیصلے میں ان کے خلاف الزام کو درست پایا۔ ان کے وکیل نے کہا کہ فیصلے کے خلاف اپیل کے بارے میں ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔

    ڈپٹی اٹارنی جنرل نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ہائی کورٹ نے کہا کہ طارق رحمان نے اپنا سیاسی اثرورسوخ استعمال کر کے اپنے قریبی دوست غیاث الدین مامون کو 20 کروڑ ٹکا کی منی لانڈرنگ کرنے میں معاونت کی۔

    انسداد بدعنوانی بیورو کے وکیل خورشید عالم خان نے کہا کہ ہائی کورٹ کے اس فیصلے سے واضح ہوگیا ہے کہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے، سال 2013 میں ڈھاکہ کی ایک عدالت نے خالدہ ضیاء کے بیٹے کو بری کردیا تھا۔

  • کراچی : سندھ ہائی کورٹ میں جمیل بلوچ گمشدگی کیس کی سماعت

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ میں جمیل بلوچ گمشدگی کیس کی سماعت

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے کے ڈی اے افسر جمیل بلوچ کی گمشدگی پرآئی جی سندھ اور متعلقہ اداروں سے جواب طلب کرلیا.

    تفصیلات کے مطابق سند ھ ہائی کورٹ میں کے ڈی اے افسر جمیل بلوچ کی گمشدگی کے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، کے ڈی اے افسر کے اہلخانہ کی جانب سے داخواست دائر کی گئی.

    درخواست میں سیکٹریری محکمہ داخلہ، ڈی جی رینجرز اور آئی جی سندھ اور دیگر متعلقہ اداروں کو فریق بنا یا گیا ہے.

    کےڈی اے کے ڈائریکٹر انسدادِ تجاوزات جمیل بلوچ گذشتہ دنوں شام کے وقت اپنے دفتر سے گھر جاتے ہوئے لاپتہ ہوگئے،اُن کی گمشدگی کی رپورٹ عزیز بھٹی تھانے میں درج کرادی کئی تھی.

    مزید پڑھیں : کےڈی اے ڈائریکٹر انسدادِ تجاوزات جمیل بلوچ لا پتہ ہوگئے