Tag: ہاتھی دانت

  • ہتھنیوں کے روٹ کینال میں تاخیر، آپریشن کیسے کیا جائے گا؟ ڈاکٹر نے بتا دیا

    ہتھنیوں کے روٹ کینال میں تاخیر، آپریشن کیسے کیا جائے گا؟ ڈاکٹر نے بتا دیا

    کراچی: بیرون ملک سے دانتوں کی تکلیف میں مبتلا کراچی چڑیا گھر کی دو ہتھنیوں کے آپریشن کے لیے آنے والے ماہرین کے پاکستان پہنچنے میں تاخیر ہو گئی ہے، جو آج رات ترکی کے شہر استنبول سے کراچی پہنچیں گے۔

    اے آروائی نیوز براہِ راست دیکھیں live.arynews.tv پر

    اے آر وائی نیوز کے مطابق بین الاقوامی تنظیم فور پاز کی 4 ڈاکٹروں کی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر امیر خلیل نے کہا ہے کہ ہمارے 2 سرجنز پاکستان کی تاریخ کے پہلے اور انوکھے روٹ کینال کے لیے آپریشن کا سامان لے کر آج رات استنبول سے کراچی پہنچیں گے۔

    غیر ملکی ڈاکٹرز کی ٹیم نے دونوں ہتھنیوں کا معائنہ کر لیا ہے، ڈاکٹر امیر خلیل کا کہنا ہے کہ آپریشن کے انتظامات کو حتمی شکل دی جا رہی ہے، یہ اپنی نوعیت کا انوکھا روٹ کینال ثابت ہوگا، جس میں ہتنھی کے بیک وقت دونوں طرف کے دانت نکالے جائیں گے۔

    انھوں نے بتایا کہ ہتھنی کو لٹا کر روٹ کینال نہیں کر سکتے، لیکن اسے بے ہوش کرنے کے بعد روٹ کینال کریں گے، اور اس لیے ہتھنی کے سر کو دونوں طرف سے سہارا دیا جائے گا، انھوں نے کہا کہ یہ آپریشن ہتھنیوں کے لیے نقصان دہ نہیں ہے، اور آپریشن میں مزید دیر نہیں لگا سکتے۔

    ڈاکٹر امیر خلیل کے مطابق ہاتھی کے دانتوں کے مسائل کے علاج کا ایسا طریقہ پہلے کبھی استعمال نہیں کیا گیا، ماہر ویٹرنریرین ایک جدید طریقہ استعمال کریں گے جو روایتی طریقہ سے بہت کم نقصان والا ہے، کیوں کہ روایتی سرجری صرف رسکی اینستھیزیا کے تحت ہی ممکن ہے اور اس کے نتیجے میں سرجری کے بعد طویل علاج بھی ضروری ہوگا، جس میں پیچیدگیوں کا خطرہ زیادہ ہوگا۔

    طریقہ کار

    انھوں نے کہا ہم ‘اسٹینڈنگ’ مسکن دوا کے تحت سرجری کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں، یعنی ہتھنی کو کھڑے حالت میں بے ہوشی کی دوا دی جائے گی، اور یہ علاج اتنا منفرد ہے کہ اس کے لیے خصوصی آلات بھی تیار کرنے پڑے ہیں۔

    یہ سرجری برلن کے لیبنز انسٹی ٹیوٹ فار زو اینڈ وائلڈ لائف ریسرچ (پروفیسر تھامس ہلڈیبرانڈ اور ڈاکٹر فرینک گورٹز) کے 2 ماہر ویٹرنرینز کریں گے، جو ڈاکٹر امیر خلیل کی قیادت میں فور PAWS ٹیم کا حصہ ہیں۔

    کراچی زو کی ہتھنیاں دانتوں کی تکلیف میں مبتلا، روٹ کینال آپریشن ہوگا

    ڈاکٹروں کی ٹیم پروسیجر کے دوران ہتھنی کی دانتوں سے مردہ بافتوں کو ہٹائے گی، جڑ کی نالی کو صاف کرے گی، اور مقامی ٹیم کو سکھائے گی کہ کس طرح سوزش کو روکنے اور زخموں کی حفظان صحت کو برقرار رکھنے کے لیے علاج کے بعد باقاعدگی سے صفائی کرنی ہے۔

    یہ طریقہ دوسرے قسم کے جانوروں جیسا کہ گھوڑوں کے علاج کے لیے استعمال کیا گیا ہے، لیکن پہلے کبھی ہاتھی پر استعمال نہیں ہوا۔

    واضح رہے کہ ہتھنیوں کے روٹ کینال اور علاج پر آنے والی لاگت بین الاقوامی تنظیم فور پاز برداشت کر رہی ہے، جو لوگوں کے عطیات کے ذریعے اسے پورا کرتی ہے۔

    خیال رہے کہ کراچی چڑیا گھر کی 16 سالہ مدھو بالا اور 17 سالہ نور جہاں دونوں ہتھنیوں کا روٹ کینال ہوگا۔

  • ہاتھی کے پاس سوا لاکھ کی کیا شے ہے؟

    ہاتھی کے پاس سوا لاکھ کی کیا شے ہے؟

    اردو زبان میں ایک کہاوت ہے، ہاتھی زندہ ہو تو لاکھ کا، مرا ہوا ہو تو سوا لاکھ کا۔ یہ جملہ عموماً کسی انسان، مقام یا شے کی قدر و قیمت کو ظاہر کرنے کے لیے کہا جاتا ہے۔

    لیکن خود ہاتھی بھی کوئی کم قیمتی نہیں اور اسے یہ خصوصیت اس کے لمبے دانتوں کی وجہ سے حاصل ہوئی۔ ہاتھی دانت جسے سفید سونا بھی کہا جاتا ہے دنیا کی بیش قیمت ترین دھاتوں میں سے ایک ہے اور عالمی مارکیٹ میں اس کی قیمت کوکین یا سونے سے بھی کہیں زیادہ ہے۔

    یہی قدر و قیمت ہاتھی کی جان کی دشمن بن گئی اور دنیا بھر میں ہاتھی کا بے دریغ شکار کیا جانے لگا، ہاتھیوں کی حفاظت کے بارے میں آگاہی کے لیے ہر سال 12 اگست کو ہاتھی کا دن منایا جاتا ہے جس کا آغاز سنہ 2011 سے تھائی لینڈ میں کیا گیا تھا۔

    ہاتھی دانت کو زیورات، مجسمے اور آرائشی اشیا بنانے میں استعمال کیا جاتا ہے۔ خوبصورت اور شفاف ہونے کی وجہ سے یہ نہایت مہنگا ہے اور دولت مند افراد اسے منہ مانگے داموں خریدنے کے لیے تیار رہتے ہیں۔

    کچھ عرصہ قبل تک چین اور امریکا ہاتھی دانت کی تجارت کے لیے دنیا کی 2 بڑی مارکیٹیں سمجھی جاتی تھیں، دنیا بھر میں جمع کیا جانے والا ہاتھی دانت کا 50 سے 70 فیصد حصہ چین میں اسمگل کیا جاتا تھا۔

    ماہرین کے مطابق ہاتھی دانت کی قانونی و غیر قانونی تجارت ہاتھیوں کی بقا کے لیے شدید خطرہ بن گئی تھی اور یہ نہ صرف ہاتھیوں کی نسل کو ختم کر سکتی تھی بلکہ اس سے حاصل ہونے والی رقم غیر قانونی کاموں میں بھی استعمال کی جارہی تھی۔

    ہاتھی دانت کی غیر قانونی تجارت کو کئی عالمی جرائم پیشہ منظم گروہوں کی سرپرستی بھی حاصل رہی۔

    سنہ 2016 میں عالمی ادارہ برائے تحفظ ماحولیات آئی یو سی این کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق براعظم افریقہ میں ہاتھیوں کی آبادی میں پچھلے 25 سالوں میں خطرناک حد تک کمی واقع ہوئی۔

    صرف ایک عشرے قبل پورے براعظم افریقہ میں ہاتھیوں کی تعداد 4 لاکھ 15 ہزار تھی، لیکن ہاتھی دانت کے لیے ہاتھیوں کے بے دریغ شکار کی وجہ سے سنہ 2016 تک یہ تعداد گھٹ کر صرف 1 لاکھ 11 ہزار رہ گئی۔

    ماہرین کے مطابق افریقہ میں ہر سال ہاتھی دانت کے حصول کے لیے 30 ہزار ہاتھیوں کا شکار کیا جاتا رہا۔

    تاہم ہاتھی کی نسل کو لاحق خطرات دیکھتے ہوئے دنیا بھر میں ہاتھی دانت کی تجارت کے خلاف سخت اقدامات کیے گئے، اس حوالے سے افریقی ممالک کی کوششیں قابل ذکر ہیں جن کی سیاحت جنگلی حیات پر مشتمل ہے اور ہاتھی اس کا ایک اہم حصہ ہے۔

    سنہ 2015 میں افریقہ میں ایک ’جائنٹ کلب فورم‘ بھی بنایا گیا جس کے پہلے ہی اجلاس میں افریقی رہنماؤں، تاجروں اور سائنسدانوں نے دنیا بھر میں ہاتھی دانت کی تجارت پر مکمل پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا۔

    خود افریقی ممالک میں بھی ہاتھی سمیت دیگر جنگلی حیات کے شکار پر سخت سزائیں متعارف کروا دی گئیں، کینیا نے ایک قدم آگے بڑھ کر جنگلی حیات کا شکار کرنے والوں کے لیے سزائے موت کا اعلان کردیا۔

    سنہ 2017 میں چین نے جرات مندانہ قدم اٹھاتے ہوئے ملک میں چلنے والی ہاتھی دانت کی تمام مارکیٹس بند کرنے کا اعلان کردیا۔

    سنگا پور اور ہانگ کانگ نے بھی ہاتھی دانت کی تجارت پر پابندی لگا دی تاہم امریکا، برطانیہ، جاپان اور تھائی لینڈ میں اب بھی قانونی طور پر سفید سونے کی تجارت جاری ہے۔

  • طویل دانتوں والے ہاتھی کی آخری تصاویر

    طویل دانتوں والے ہاتھی کی آخری تصاویر

    افریقی ملک کینیا میں طویل ترین دانت رکھنے والی 60 سالہ ہتھنی کی آخری تصاویر نے لوگوں کو دم بخود کردیا۔

    کینیا کے میدانوں میں گھومتی یہ ہتھنی جسے ’ایف_ایم یو 1‘ کا نام دیا گیا، اس قدر بڑے دانت رکھتی تھی کہ یہ زمین کو چھوتے تھے، اور جب یہ چلتی تھی تو اس کے دانت زمین کو کھرچتے ہوئے آگے بڑھتے تھے۔

    برطانوی فوٹو گرافر ول بررڈ لوکس نے اس کی مرنے سے قبل آخری تصاویر کھینچیں جنہوں نے لوگوں کو حیران کردیا۔

    ول کا کہنا ہے کہ اگر وہ اپنی آنکھوں سے اس عظیم جانور کو نہ دیکھتے تو کبھی اس کے وجود پر یقین نہ کرتے۔ ’اگر ہاتھیوں کی کوئی ملکہ ہوتی، تو یقیناً وہ یہی ہتھنی ہوتی‘۔

    اس طرح کے بڑے اور مکمل دانت رکھنے والے ہاتھی افریقہ میں چند ہی پائے جاتے ہیں جنہیں ’سپر ٹسکرز‘ کہا جاتا ہے۔ ہاتھی دانت کی بڑھتی ہوئی طلب کی وجہ سے اکثر ہاتھی شکاریوں کے ہاتھوں اپنے دانتوں سے محروم کردیے جاتے ہیں۔

    اس ہتھنی کی موت کے بعد اب افریقہ میں بڑے دانتوں والے صرف 30 ہاتھی رہ گئے ہیں، تاہم یہ بھی شکاریوں کی نظر میں ہیں۔

    ول کا کہنا ہے کہ اطمینان کی بات یہ ہے کہ یہ ہتھنی کسی شکاری پھندے، گولی یا زہریلے تیر کا شکار نہیں ہوئی بلکہ طبعی موت مرگئی۔ اب سے 2 سال قبل ایسے ہی ایک 50 سالہ سپر ٹسکر ہاتھی کو شکاریوں نے زہریلے تیر کا نشانہ بنا کر موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔

    خیال رہے کہ کچھ دن قبل کینیا میں خطرے کا شکار جنگلی حیات بشمول ہاتھی کا شکار کرنے والوں کے لیے سزائے موت کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔

    کینیا کے وزیر برائے سیاحت و جنگلی حیات نجیب بلالا کے مطابق اب تک جنگلی حیات کا شکار کرنے پر عمر قید کی سزا اور 2 لاکھ امریکی ڈالر کا جرمانہ عائد تھا تاہم یہ بھی جنگلی حیات کا شکار روکنے کے لیے ناکافی رہا جس کے بعد اب سزائے موت کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    دوسری جانب گزشتہ کچھ عرصے سے افریقی جانوروں کے شکار میں بے تحاشہ اضافہ ہوگیا تھا جس کے بعد ان جانوروں کی نسل معدوم ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا۔ ان جانوروں کے شکار کا بنیادی سبب دنیا بھر میں ہاتھی دانت کی بڑھتی ہوئی مانگ تھی جس کے لیے ہاتھی اور گینڈے کا شکار کیا جاتا اور ان کے دانتوں اور سینگ کو مہنگے داموں فروخت کیا جاتا۔

    عالمی ادارہ برائے تحفظ ماحولیات آئی یو سی این کے مطابق ایک عشرے قبل پورے براعظم افریقہ میں ہاتھیوں کی تعداد 4 لاکھ 15 ہزار تھی، لیکن ہاتھی دانت کے لیے ہاتھیوں کے بے دریغ شکار کی وجہ سے اب یہ تعداد گھٹ کر صرف 1 لاکھ 11 ہزار رہ گئی ہے۔

    تاہم کینیا اور دیگر افریقی ممالک میں اس شکار کو روکنے کے لیے ہنگامی طور پر اقدامات کیے گئے جس کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آئے۔ کینیا میں شکار کے خلاف سخت قوانین کے نفاذ کے باعث ہاتھیوں کے شکار میں 78 فیصد جبکہ گینڈوں کے شکار میں 85 فیصد کمی آئی۔

  • ہاتھی دانت کی تجارت ۔ دنیا کی سب سے بڑی مارکیٹ بند ہوجائے گی؟

    ہاتھی دانت کی تجارت ۔ دنیا کی سب سے بڑی مارکیٹ بند ہوجائے گی؟

    بیجنگ: چین نے اعلان کیا ہے کہ وہ رواں سال کے آخر تک ملک میں ہونے والی ہاتھی دانت کی تمام تجارت پر پابندی عائد کردے گا جس کے بعد امید ہے کہ ہاتھی دانت کی، دنیا کی سب سے بڑی غیر قانونی مارکیٹ کا خاتمہ ہوجائے گا۔

    چین نے یہ فیصلہ ہاتھی دانت کی تجارت میں بے پناہ اضافہ اور اس کے باعث ہونے والی ہاتھیوں کی آبادی میں خطرناک کمی کے باعث دنیا بھر کے دباؤ کی وجہ سے کیا ہے۔

    چین اور امریکا ہاتھی دانت کی تجارت کے لیے دنیا کی دو بڑی مارکیٹیں سمجھی جاتی ہیں۔ دنیا بھر میں جمع کیا جانے والا ہاتھی دانت کا 50 سے 70 فیصد حصہ چین میں اسمگل کیا جاتا ہے۔

    ivory-3

    ہاتھی دانت ایک قیمتی دھات ہے اور عالمی مارکیٹ میں اس کی قیمت کوکین یا سونے سے بھی کہیں زیادہ ہے۔ اسے سفید سونا کہا جاتا ہے، اور یہی اس کے شکار کی سب سے بڑی وجہ ہے۔

    ہاتھی دانت کو زیورات، مجسمے اور آرائشی اشیا بنانے میں استعمال کیا جاتا ہے۔ خوبصورت اور شفاف ہونے کی وجہ سے یہ نہایت مہنگا ہے اور دولت مند افراد اسے منہ مانگے داموں خریدنے کے لیے تیار رہتے ہیں۔

    ivory

    ivory-2

    عالمی ادارہ برائے تحفظ ماحولیات آئی یو سی این کے مطابق ایک عشرے قبل پورے براعظم افریقہ میں ہاتھیوں کی تعداد 4 لاکھ 15 ہزار تھی، لیکن ہاتھی دانت کے لیے ہاتھیوں کے بے دریغ شکار کی وجہ سے اب یہ تعداد گھٹ کر صرف 1 لاکھ 11 ہزار رہ گئی ہے۔

    ماہرین کے مطابق ہاتھی دانت کی تجارت نہ صرف ہاتھیوں کی نسل کو ختم کر سکتی ہے بلکہ اس سے حاصل ہونے والی رقم غیر قانونی کاموں میں بھی استعمال کی جارہی ہے۔ اس غیر قانونی تجارت کو کئی عالمی جرائم پیشہ منظم گروہوں کی سرپرستی حاصل ہے۔

    elephants

    چین میں تحفظ جنگلی حیات کے لیے کام کرنے والے افراد ایک عرصہ سے ہاتھی دانت کی تجارت کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے موقع پر جب چین ایک بڑی معاشی طاقت بن چکا ہے، جنگلی حیات کی اس قسم کی غیر قانونی تجارت چین کا چہرہ مسخ کرنے کے برابر ہے۔

    تاہم اب ان کا کہنا ہے کہ ہاتھیوں کا تحفظ اسی صورت ممکن ہے جب اس پابندی پر خلوص نیت سے عمل کیا جائے۔