Tag: ہاتھی

  • ہاتھی اپنے بچے کو لے کر پولیس اسٹیشن پہنچ گیا

    ہاتھی اپنے بچے کو لے کر پولیس اسٹیشن پہنچ گیا

    پولیس اسٹیشن میں یوں تو مختلف افراد اپنے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کی شکایات درج کروانے آتے ہیں لیکن بھارت میں ایک بھاری بھرکم ہاتھی اپنے بچے کے ساتھ پولیس اسٹیشن پہنچ گیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق یہ واقعہ ریاست کیرالہ میں پیش آیا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک ہاتھی اور اس کا بچہ پولیس اسٹیشن کے دروازے سے اندر داخل ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    پولیس اسٹیشن کا عقبی دروازہ جو لوہے کی جالیوں کا ہے، ہاتھی کے لیے تختہ مشق بنا ہوا ہے اور وہ اسے دھکے دے رہا ہے۔

    اس موقع پر پولیس اہلکار پریشان بھی دکھائی دیتے ہیں کہ کہیں ہاتھی دروازہ توڑنے میں کامیاب نہ ہوجائے، ہاتھی دروازہ تو نہ توڑ سکا تاہم اس کی زور آزمائی کی وجہ سے دروازے کو نقصان ضرور پہنچا ہے۔

  • کراچی چڑیا گھر اور سفاری پارک میں موجود افریقی ہاتھی سخت تکلیف کا شکار

    کراچی چڑیا گھر اور سفاری پارک میں موجود افریقی ہاتھی سخت تکلیف کا شکار

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے چڑیا گھر اور سفاری پارک میں رکھے گئے 4 افریقی ہاتھیوں کی طبی رپورٹ عدالت کو پیش کردی گئی، رپورٹ کے مطابق ہاتھی تکلیف میں ہیں اور انہیں فوری علاج کی ضرورت ہے، علاج میں تاخیر سے ہاتھیوں کی زندگی کو خطرات ہوسکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں کراچی چڑیا گھر اور سفاری پارک میں رکھے گئے 4 افریقی ہاتھیوں سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی، جرمن ڈاکٹر فرینک گورٹز کی جانب سے تیار کی گئی تفصیلی رپورٹ عدالت میں پیش کردی گئی۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ کراچی چڑیا گھر اور سفاری پارک میں رکھے گئے ہاتھیوں کا معائنہ کیا گیا، سفاری پارک میں رکھے ہاتھیوں کو خوراک کے مسائل درپیش ہیں، چڑیا گھر میں 2 ہاتھیوں کو دانتوں اور مسوڑھوں کے مسائل ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ چاروں ہاتھیوں کو فوری طبی امداد کی اشد ضرورت ہے، ہاتھیوں کو فوری طبی تربیت اور اچھی صحت بخش خوراک کی ضرورت ہے۔ ہاتھیوں کے ٹوٹے دانت نکالنے، سرجری کرنے، انہیں ٹیٹنس اور بیکٹریا پوش ادویات دینے کی ضرورت ہے۔

    رپورٹ کے مطابق اگر علاج میں تاخیر کی گئی تو ہاتھیوں کی زندگی کو خطرات ہوسکتے ہیں، تمام ہاتھیوں کو مستقل طور پر اچھا ماحول دیا جائے۔ روٹین کی بنیاد پر علاج اور بنیادی میڈیکل چیک اپ کروایا جائے۔

    جرمن ڈاکٹر کی تیار کردہ رپورٹ میں کہا گیا کہ ہاتھیوں کا معائنہ کرنے والی ٹیم 4 بین الاقوامی ڈاکٹرز اور ماہرین پر مشتمل تھی۔ ہاتھیوں کا جسمانی معائنہ، رویے، غذا اور پاؤں کا معائنہ کیا گیا۔

    جرمن ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں ہاتھیوں کی ہلاکت کی ایک بڑی وجہ پاؤں کی تکلیف ہے، چاروں ہاتھیوں کے الٹرا ساؤنڈ بھی کیے گئے ہیں، ہاتھی موٹاپے کا شکار ہیں اور ان کا وزن بڑھا ہوا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق کراچی چڑیا گھر میں رکھے گئے 2 ہاتھیوں کا ہیمو گلوبن کم ہے، ہاتھیوں کے ناخن کاٹے گئے اور دانتوں کی بھی سرجری کی گئی ہے تاہم ہاتھی ابھی بھی تکلیف میں ہیں۔

    سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس ظفر راجپوت کا کہنا تھا کہ تشخیص ہوگئی ہے، اب بتایا جائے کہ علاج کیسے ہوگا۔ کے ایم سی کے وکیل نے کہا کہ جتنا ممکن ہے ہاتھیوں کا خیال رکھا جا رہا ہے۔

    این جی او کے وکیل نے کہا کہ علاج کی مناسب سہولیات دستیاب نہیں ہیں، اگر کے ایم سی ہم سے رجوع کرے تو علاج کروا سکتے ہیں۔

    عدالت نے کہا کہ کیا آپ چاہتے ہیں کہ کاون کی طرح ان ہاتھیوں کو بھی کمبوڈیا بھیج دیا جائے، کے ایم سی علاج کی درخواست دے تو عدالت اس پر حکم جاری کردے گی۔

    کے ایم سی کی جانب سے کہا گیا کہ ہمیں تفصیلی رپورٹ کی نقل فراہم کی جائے جس کا جائزہ لے کر فیصلہ کریں گے۔

    عدالت نے رپورٹ کی نقل فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 13 جنوری تک ملتوی کردی۔

  • ہاتھی کی مدد سے ہوا میں اڑتے کھلاڑی کی ویڈیو وائرل

    ہاتھی کی مدد سے ہوا میں اڑتے کھلاڑی کی ویڈیو وائرل

    انسانوں کے دوست جانور بعض اوقات نہایت مزے کی حرکتیں کرتے ہیں جس سے کچھ ناقابل یقین سا رونما ہوجاتا ہے، ایسی ہی ایک ویڈیو نے آج کل سوشل میڈیا صارفین کو ورطہ حیرت میں ڈال رکھا ہے۔

    سوشل میڈیا پر مشہور رینی کیسلی نامی ایک شخص نے اپنے دوست ہاتھی کے ساتھ ایک ویڈیو شیئر کی ہے۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ رینی جھولے پر کھڑا ہے اور اس کے ہاتھ میں باسکٹ بال ہے، جھولے کے دوسری طرف ہاتھی اپنا پاؤں رکھتا ہے تو رینی ہوا میں اڑتا ہے اور باسکٹ بال کی جالی کے قرہب سے اڑتا ہوا گیند کو جال میں ڈال دیتا ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by @nickantonyan

    اس کے بعد ویڈیو میں ایک فربہ شخص موجود ہے جو رینی ہی کی طرح کھڑا ہے، لیکن جیسے ہی ہاتھی جھولے پر پاؤں رکھتا ہے، جھولا ٹوٹ جاتا ہے اور فربہ شخص جوں کا توں اپنی جگہ پر موجود رہتا ہے۔

    اس ویڈیو کو لاکھوں سوشل میڈیا صارفین نے دیکھا اور بے حد پسند کیا۔

  • سائنس دانوں کا جنون، زمین سے فنا ہونے والا دیو قامت ہاتھی 6 برس بعد پہلی بار زندہ ہوگا

    سائنس دانوں کا جنون، زمین سے فنا ہونے والا دیو قامت ہاتھی 6 برس بعد پہلی بار زندہ ہوگا

    امریکی ماہرین جینیات نے دس ہزار سال پہلے زمین سے فنا ہونے والے دیو قامت ہاتھی ’میمتھ‘ کو ڈی این اے کے ذریعے پھر سے زندہ کرنے کا بڑا منصوبہ ترتیب دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق منجمد میمتھ سے حاصل شدہ ڈی این اے کا استعمال اس ناپید ہونے والی نوع کو ’جینیاتی طور پر دوبارہ زندہ کرنے‘ کے لیے کیا جا رہا ہے، یہ ایک ایسا خیال ہے جو مشہور زمانہ فلم سیریز جراسک پارک کے پیچھے کارفرما تھا، لیکن اب یہ حقیقت سے بھی ہم کنار ہو سکتا ہے۔

    یہ منصوبہ رواں ہفتے ایک نئی بایو ٹیکنالوجی کمپنی کولوسل سامنے لائی ہے، جس کا مقصد ہزاروں برس بعد اونی میمتھ کو واپس لانا ہے، ایک ایسی قدیم پرجاتی جو برفانی علاقے میں گھومتی پھرتی تھی۔ اس منصوبے کے پیچھے دو افراد کا ہاتھ ہے، امریکی ماہر جینیات جارج چرچ اور ٹیکنالوجی کمپنی ہائپر جینٹ کے سی ای او بین لام۔

    واضح رہے کہ میمتھ کی کئی لاشیں بہترین حالت میں روسی برفیلے خطوں بالخصوص سائبیریا سے ملی ہیں، جن کی ہڈیوں میں گودا اور گوشت کے ٹکڑے بھی سلامت ہیں، جس کے بعد ماہرین نے ان کو دوبارہ دنیا میں لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    اب ماہرین نے امید ظایر کی ہے کہ اگلے 6 برس میں پہلا میمتھ نما ہاتھی اس دنیا میں آنکھ کھولے گا۔

    میمتھ ہاتھی کو دوبارہ وجود میں لانے کے لیے 4 مراحل میں یہ کام کیا جائے گا، پہلے مرحلے میں جو جانور تخلیق کیا جائے گا، وہ نصف ہاتھی اور نصف میمتھ ہوگا یعنی میموفینٹ (mammophant)، دوسرے مرحلے میں ایشیائی ہاتھی کی جلد کے خلیات لے کر اسے جینیاتی انجینئرنگ سے بدل کر میمتھ کے جین شامل کیے جائیں گے۔

    تیسرے مرحلے میں اسٹیم سیل کی مدد سے ایک بیضہ تیار کیا جائے گا، جب کہ آخری مرحلے میں انڈے کی افزائش شروع کر کے اسے ایشیائی مادہ میں داخل کر کے اسے حاملہ کیا جائے گا۔

    امریکی ماہرین نے میمتھ کے ڈی این اے کی عام ہاتھیوں سے کلوننگ کے لیے ڈیڑھ کروڑ ڈالر کا سرمایہ بھی جمع کر لیا ہے۔

    دراصل فی الوقت جو منصوبہ پیش کیا گیا ہے وہ ہائبرڈ ہاتھی کی تخلیق کا ہے، جسے جین ایڈیٹنگ ٹول کے ذریعے تیار کیا جائے گا، اس ٹول کو CRISPR-Cas9 کہا جاتا ہے، اور اس کے ذریعے منجمد میمتھ سے حاصل شدہ ڈی این اے نمونوں کو میمتھ کے قریبی لیکن زندہ رشتہ دار یعنی ایشیائی ہاتھی کے نمونوں کے ساتھ جوڑا جائے گا۔

     

  • گلوکارہ شیر تک ہاتھی کاون کی آواز کیسے پہنچی؟

    گلوکارہ شیر تک ہاتھی کاون کی آواز کیسے پہنچی؟

    کیا آپ کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے مرغزار چڑیا گھر کا ہاتھی کاون یاد ہے جو اپنی حالت زار کی وجہ سے دنیا بھر کی توجہ کا مرکز بن گیا تھا اور پھر اسے کمبوڈیا منتقل کیا گیا تھا؟ کاون کے لیے آواز اٹھانے والوں میں ایک اہم نام امریکی گلوکارہ و اداکارہ شیر کا بھی تھا جو اس کے لیے پاکستان آئی تھیں۔

    امریکی گلوکارہ و اداکارہ شیر نے حال ہی میں شوبز ویب سائٹ ورائٹی کے پوڈ کاسٹ میں بتایا کہ انہیں کیسے کاون کی مشکل زندگی کا علم ہوا تھا۔

    گلوکارہ نے بتایا کہ انہیں کچھ عرصہ قبل ٹویٹر کے ذریعے معلوم ہوا تھا کہ پاکستان میں کاون نامی ہاتھی بدترین حالات میں ہے اور لوگوں نے ان سے مذکورہ ہاتھی کی مدد کی درخواست کی تھی۔

    انہوں نے کہا کہ اگرچہ وہ ٹویٹر پر زیادہ درخواستوں یا اپیلوں پر توجہ نہیں دیتی مگر چونکہ بچپن سے انہیں جانوروں سے پیار تھا، اس لیے انہوں نے کاون کی مدد کی اپیلوں پر توجہ دی اور اس کی مدد کرنے کا فیصلہ کیا۔

    شیر کا کہنا تھا کہ بعد ازاں انہوں نے مذکورہ معاملے کو حل کرنے کے لیے جانوروں کی فلاح کے لیے کام کرنے والی عالمی تنظیموں کی مدد لی اور پھر ٹویٹر پر براہ راست پاکستانی اداروں، عوام اور عہدیداروں سے کاون کو اسلام آباد چڑیا گھر سے نکالنے کا مطالبہ کرنے لگیں۔

    انہوں نے اس بات پر بھی خوشی کا اظہار کیا کہ انہیں کاون کی زندگی پر بنائی گئی دستاویزی فلم شیر اور دنیا کا تنہا ترین ہاتھی میں کام کرنے کا موقع ملا۔

    خیال رہے کہ کاون کو نومبر 2020 میں پاکستان سے کمبوڈیا منتقل کیا گیا تھا، کاون کی بیرون ملک منتقلی کے احکامات سپریم کورٹ نے دیے تھے، مذکورہ ہاتھی اسلام آباد کے مرغزار چڑیا گھر میں انتہائی تنگ جگہ اور بدترین حالات میں موجود تھا۔

    کاون کو سری لنکا نے سنہ 1985 میں تحفے کے طور پر پاکستان کو دیا تھا اور اس وقت اس کی عمر محض ایک سال تھی۔

  • بھارت: آسمانی بجلی گرنے سے 18 ہاتھی ہلاک

    بھارت: آسمانی بجلی گرنے سے 18 ہاتھی ہلاک

    نئی دہلی: بھارت میں آسمانی بجلی گرنے سے 18 ہاتھیوں کی موت واقع ہوگئی، ریاستی حکومت نے 18 ہاتھیوں کی ہلاکت کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست آسام میں آسمانی بجلی گرنے سے 18 جنگلی ہاتھی ہلاک ہوگئے، محمکہ جنگلات کے افسر ایم کے یادو کا کہنا ہے کہ جمعرات کو گاؤں کے کچھ افراد نے ایک جگہ پر 14 ہاتھیوں کو مردہ پایا۔

    انہوں نے بتایا کہ اسی طرح دیگر 4 ہاتھیوں کو بھی دوسری جگہ پر مردہ پایا گیا ہے۔ ریاستی وزیر جنگلات پاریمل سکلابیدیا کا کہنا ہے کہ ریاستی حکومت نے 18 ہاتھیوں کی ہلاکت کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔

    وزیر کے مطابق ابتدائی رپورٹ دیکھ کر کہا جا سکتا ہے کہ ہاتھیوں کی ہلاکت آسمانی بجلی گرنے سے ہوئی ہے لیکن حتمی طور پر یہ کہنا قبل از وقت ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ ہاتھیوں کی ہلاکت کی اصل وجہ فرانزک ٹیسٹ رپورٹ آنے کے بعد ہی معلوم ہو سکے گی۔ رپورٹ سے علم ہوگا کہ کہیں ہاتھیوں کی موت زہریلی چیز کھانے سے تو نہیں ہوئی۔

    مقامی فاریسٹ رینجر کا کہنا ہے کہ اس نے جلے ہوئے درخت دیکھے ہیں جب کہ گاؤں کے افراد کا بھی کہنا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ ہاتھیوں کی ہلاکت بدھ کو آسمانی بجلی گرنے سے ہوئی ہو۔

  • کاوان ہاتھی کو بے ہوش کر کے کمبوڈیا روانہ کیے جانے کی تیاریاں مکمل (ویڈیو دیکھیں)

    کاوان ہاتھی کو بے ہوش کر کے کمبوڈیا روانہ کیے جانے کی تیاریاں مکمل (ویڈیو دیکھیں)

    اسلام آباد: مرغزار چڑیا گھر کا کاوان ہاتھی رات 3 بجے کمبوڈیا میں اپنے نئے گھر کے لیے چارٹرڈ پرواز کے ذریعے روانہ کیا جائے گا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق آج اسلام آباد کے مرغزار زو میں 2 غیر ملکی ڈاکٹرز اور 8 رکنی غیر ملکی ٹیکنیکل ٹیم نے کاوان ہاتھی کا مکمل طبی معائنہ کیا۔

    اسلام آباد مرغرار چڑیا گھر کے ہاتھی کاوان کو کمبوڈیا بھیجنے کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں، آج چڑیا گھر میں ڈاکٹرز اور ٹیکنیکل ٹیم نے کاوان ہاتھی کے مختلف ٹیسٹ کیے، خصوصی طیارہ بھی کمبوڈیا سے نیو دہلی ہوتا ہوا اسلام آباد پہنچ چکا ہے۔

    بتایا گیا ہے کہ کمبوڈیا منتقل کرنے سے قبل کاوان کو بے ہوش کر کے اسپیشل کنٹینر کے ذریعے کارگو طیارے میں منتقل کیا جائے گا، کاوان ہاتھی کی منتقلی کے لیے روسی خصوصی کارگو طیارہ چارٹر کیا گیا ہے، جسے ڈونرز نے ہائر کیا۔

    اسلام آباد، چڑیا گھر کے ہاتھی کاوان کو بیرونِ ملک منتقل کرنے کا فیصلہ

    واضح رہے کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی نے خصوصی کارگو طیارے کو اسلام آباد ایئر پورٹ پر لینڈنگ کی اجازت دی تھی، ایوی ایشن ڈویژن نے بھی ڈی جی سی اے اے، ایئر پورٹ مینجر کو ہاتھی کی منتقلی کے حوالے سے تمام سہولتیں فراہم کرنے کی ہدایت بھی کی ہے۔

    ہاتھی کے معائنے کے لیے مرغزار چڑیا گھر آنے والی غیر ملکی ٹیم

    ہاتھی کاوان کی منتقلی کے لیے وزارت ماحولیاتی تبدیلی نے سرٹیفکیٹ بھی جاری کیا ہے، منتقلی کے لیے 2 غیر ملکی ڈاکٹروں اور 8 غیر ملکی ٹیکنیکل ٹیم بھی ہمراہ روانہ ہوگی۔

    آج وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے ماحولیات ملک امین اسلم بھی دنیا کے تنہا ترین ہاتھی کو الوداع کہنے چڑیا گھر پہنچے۔ یہ ہاتھی 1985 میں سری لنکا سے تحفے کے طور پر پاکستان لایا گیا تھا، اس وقت اس کی عمر صرف ایک سال تھی، مرغزار چڑیا گھر میں اسے نامناسب حالت میں ایک چھوٹے سے احاطے میں زنجیروں سے باندھ کر رکھا گیا۔

    کاوان ہاتھی کے ساتھ متعلقہ حکام کی جانب سے ظالمانہ سلوک کے باعث رواں برس مئی میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے اس کی منتقلی کا فیصلہ سنایا تھا۔

  • جانوروں کو چڑیا گھر کے لیے نہیں بنایا گیا: چیف جسٹس جانوروں کی منتقلی پر شکر گزار

    جانوروں کو چڑیا گھر کے لیے نہیں بنایا گیا: چیف جسٹس جانوروں کی منتقلی پر شکر گزار

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت کے مرغزار چڑیا گھر میں موجود جانوروں کی منتقلی کیس میں چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ جانوروں کی منتقلی کے معاملے پر خدمات پر شکر گزار ہیں، جانوروں کو چڑیا گھر کے لیے نہیں بنایا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے مرغزار چڑیا گھر میں موجود جانوروں کی منتقلی سے متعلق کیس کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔

    سماعت میں ماہر حیوانات ڈاکٹر عامر خلیل اور چیئرمین وائلڈ لائف بورڈ ڈاکٹر انیس پیش ہوئے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جانوروں کی منتقلی کے معاملے پر خدمات دینے پر شکر گزار ہیں۔

    ڈاکٹر عامر خلیل کا کہنا تھا کہ حکومت اور وزارتوں نے میرے کام کے دوران مکمل تعاون کیا، جانوروں کی حفاظت کے لیے ان کی چڑیا گھر سے منتقلی ضروری ہے، اپنی زندگی میں پہلی بار ہاتھی کی آنکھوں میں آنسو دیکھے۔

    سوشل میڈیا پر شیئر کی جانے والی کاون کی حالیہ تصاویر، ماہر حیوانات ڈاکٹر عامر خلیل بھی موجود ہیں


    چیف جسٹس نے کہا کہ جانوروں کو چڑیا گھر کے لیے نہیں بنایا گیا جس پر ڈاکٹر عامر نے کہا کہ جانوروں کے لیے پاکستان میں عالمی معیار کے پنجرے نہیں۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ماحول کی اہمیت اجاگر کرنے پر پاکستان کا مثبت کردار اجاگر ہوا، ماحول کی اہمیت اجاگر کرنے پر وزیر اعظم خراج تحسین کے مستحق ہیں۔

    چیئرمین وائلڈ لائف بورڈ ڈاکٹر انیس نے بتایا کہ جانوروں کی صحت جانچنے کا پہلا مرحلہ کامیابی سے مکمل ہوا، کاون ہاتھی کو کمبوڈیا بھیجنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کاون ہاتھی کئی سال تنہائی کا شکار رہا، پوری پاکستانی قوم کا کاون کے ساتھ جذباتی تعلق ہے۔

    ڈاکٹر انیس کے مطابق ریچھوں کی صحت بھی بہتر ہے، وہ سفر کرنے کے قابل ہیں، ریچھوں کو منتقل کرنے کے لیے خصوصی تربیت دی گئی، ریچھوں کی منتقلی کے لیے وزارت موسمیاتی تبدیلی کی اجازت کی ضرورت ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ امید ہے آئندہ سماعت سے قبل ضروری کارروائیاں مکمل کرلی جائیں گی، ہمیں خود کو ختم ہونے سے بچانا ہے تو جانوروں کو بچانا ہوگا۔ جانوروں کو قدرتی ماحول کے لیے بنایا گیا ہے نا کہ پنجروں میں بند کرنے کے لیے، جانور آزاد ہوں گے تب ہی ماحول کی خوبصورتی مکمل ہوسکتی ہے۔

    عدالت نے وزارت موسمیاتی تبدیلی کو جانوروں کی منتقلی سے متعلق کارروائیاں مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے رپورٹ بھی جمع کروانے کا حکم دیا۔ کیس کی مزید سماعت 22 اکتوبر تک ملتوی کردی گئی۔

  • ہاتھی کے پاس سوا لاکھ کی کیا شے ہے؟

    ہاتھی کے پاس سوا لاکھ کی کیا شے ہے؟

    اردو زبان میں ایک کہاوت ہے، ہاتھی زندہ ہو تو لاکھ کا، مرا ہوا ہو تو سوا لاکھ کا۔ یہ جملہ عموماً کسی انسان، مقام یا شے کی قدر و قیمت کو ظاہر کرنے کے لیے کہا جاتا ہے۔

    لیکن خود ہاتھی بھی کوئی کم قیمتی نہیں اور اسے یہ خصوصیت اس کے لمبے دانتوں کی وجہ سے حاصل ہوئی۔ ہاتھی دانت جسے سفید سونا بھی کہا جاتا ہے دنیا کی بیش قیمت ترین دھاتوں میں سے ایک ہے اور عالمی مارکیٹ میں اس کی قیمت کوکین یا سونے سے بھی کہیں زیادہ ہے۔

    یہی قدر و قیمت ہاتھی کی جان کی دشمن بن گئی اور دنیا بھر میں ہاتھی کا بے دریغ شکار کیا جانے لگا، ہاتھیوں کی حفاظت کے بارے میں آگاہی کے لیے ہر سال 12 اگست کو ہاتھی کا دن منایا جاتا ہے جس کا آغاز سنہ 2011 سے تھائی لینڈ میں کیا گیا تھا۔

    ہاتھی دانت کو زیورات، مجسمے اور آرائشی اشیا بنانے میں استعمال کیا جاتا ہے۔ خوبصورت اور شفاف ہونے کی وجہ سے یہ نہایت مہنگا ہے اور دولت مند افراد اسے منہ مانگے داموں خریدنے کے لیے تیار رہتے ہیں۔

    کچھ عرصہ قبل تک چین اور امریکا ہاتھی دانت کی تجارت کے لیے دنیا کی 2 بڑی مارکیٹیں سمجھی جاتی تھیں، دنیا بھر میں جمع کیا جانے والا ہاتھی دانت کا 50 سے 70 فیصد حصہ چین میں اسمگل کیا جاتا تھا۔

    ماہرین کے مطابق ہاتھی دانت کی قانونی و غیر قانونی تجارت ہاتھیوں کی بقا کے لیے شدید خطرہ بن گئی تھی اور یہ نہ صرف ہاتھیوں کی نسل کو ختم کر سکتی تھی بلکہ اس سے حاصل ہونے والی رقم غیر قانونی کاموں میں بھی استعمال کی جارہی تھی۔

    ہاتھی دانت کی غیر قانونی تجارت کو کئی عالمی جرائم پیشہ منظم گروہوں کی سرپرستی بھی حاصل رہی۔

    سنہ 2016 میں عالمی ادارہ برائے تحفظ ماحولیات آئی یو سی این کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق براعظم افریقہ میں ہاتھیوں کی آبادی میں پچھلے 25 سالوں میں خطرناک حد تک کمی واقع ہوئی۔

    صرف ایک عشرے قبل پورے براعظم افریقہ میں ہاتھیوں کی تعداد 4 لاکھ 15 ہزار تھی، لیکن ہاتھی دانت کے لیے ہاتھیوں کے بے دریغ شکار کی وجہ سے سنہ 2016 تک یہ تعداد گھٹ کر صرف 1 لاکھ 11 ہزار رہ گئی۔

    ماہرین کے مطابق افریقہ میں ہر سال ہاتھی دانت کے حصول کے لیے 30 ہزار ہاتھیوں کا شکار کیا جاتا رہا۔

    تاہم ہاتھی کی نسل کو لاحق خطرات دیکھتے ہوئے دنیا بھر میں ہاتھی دانت کی تجارت کے خلاف سخت اقدامات کیے گئے، اس حوالے سے افریقی ممالک کی کوششیں قابل ذکر ہیں جن کی سیاحت جنگلی حیات پر مشتمل ہے اور ہاتھی اس کا ایک اہم حصہ ہے۔

    سنہ 2015 میں افریقہ میں ایک ’جائنٹ کلب فورم‘ بھی بنایا گیا جس کے پہلے ہی اجلاس میں افریقی رہنماؤں، تاجروں اور سائنسدانوں نے دنیا بھر میں ہاتھی دانت کی تجارت پر مکمل پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا۔

    خود افریقی ممالک میں بھی ہاتھی سمیت دیگر جنگلی حیات کے شکار پر سخت سزائیں متعارف کروا دی گئیں، کینیا نے ایک قدم آگے بڑھ کر جنگلی حیات کا شکار کرنے والوں کے لیے سزائے موت کا اعلان کردیا۔

    سنہ 2017 میں چین نے جرات مندانہ قدم اٹھاتے ہوئے ملک میں چلنے والی ہاتھی دانت کی تمام مارکیٹس بند کرنے کا اعلان کردیا۔

    سنگا پور اور ہانگ کانگ نے بھی ہاتھی دانت کی تجارت پر پابندی لگا دی تاہم امریکا، برطانیہ، جاپان اور تھائی لینڈ میں اب بھی قانونی طور پر سفید سونے کی تجارت جاری ہے۔

  • جائیداد ہاتھیوں کے نام

    جائیداد ہاتھیوں کے نام

    نئی دہلی: بھارت میں جان بچانے پر شہری نے آدھی جائیداد اپنے دونوں ہاتھیوں کے نام کردی، جائیداد کی جانوروں میں تقسیم کی وصیت دنیا میں اپنی نوعیت کا منفرد واقعہ ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپوٹ کے مطابق بھارتی شہری نے وصیت کی ہے کہ مرنے کے بعد اس کی آدھی جائیداد دونوں ہاتھیوں کے نام ہوگی جنہیں وہ سالوں سے پال رہا ہے۔ ریاست بہار سے تعلق رکھنے والا شخص گھر میں اکیلا رہتا ہے، گھریلو ناچاکی کے بعد بیوی اور بیٹے نے علیحدگی اختیارکرکھی ہے۔

    مقامی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے اختر امام نے ماضی کا ایک واقعہ بتایا۔ اس کا کہنا تھا کہ ایک دفعہ مسلح افراد اسے لوٹ مار اور قتل کی نیت سے گھر میں داخل ہوئے جنہیں دیکھ کر میرے ہاتھیوں نے شور مچانا شروع کردیا جس سے میری آنکھیں کھل گئیں اور مزاحمت پر تمام ملزمان فرار ہوگئے۔

    اس نے کہا کہ اس واقعے کے بعد میں نے اپنی آدھی جائیداد ہاتھیوں کے نام کرنے کا فیصہ کیا، جائیداد کی وصیت کے بعد میرے جانوروں کو خاندان کے افراد سے ہی خطرہ ہے، ایک دفعہ میرے بیٹے نے ہاتھیوں کو اسمگلرز کے ہاتھوں بیچنے کی بھی کوشش کی تھی جس پر وہ پکڑا گیا۔

    غصیلے ہاتھی نے رہائشی علاقے میں تباہی مچادی، 4 افراد ہلاک، متعدد زخمی

    خیال رہے کہ اختر امام اپنی آدھی دولت بیوی اور آدھی ہاتھیوں کے نام کی وصیت کرچکا ہے، مذکورہ شخص کی دولت تقریباً 10 کروڑ ہے۔ جانوروں کے مرنے کے بعد رقم کسی فلاحی ادارے کی ہوجائے گی۔