کولمبو: سری لنکا کی بحری فوج کے جانباز سپاہیوں نے بیج سمندر میں ڈوبتے ایک ہاتھی کو جان توڑ کوششوں کے بعد بچالیا۔ ہاتھی کو کھینچ کر ساحل تک لانے میں انہیں 12 گھنٹے لگے۔
نیوی ذرائع کے مطابق ہاتھی اس وقت ڈوبا جب وہ جنگل کے بیچ سمندر سے متصل کوکیلائی نامی جھیل کو پار کر رہا تھا۔ پانی کے تیز بہاؤ سے وہ اپنا توازن کھو بیٹھا اور بہتا ہوا بیچ سمندر میں آنکلا جہاں دور دور تک خشکی نہیں تھی۔
ان کے مطابق ہاتھی اور دیگر جانور عموماً اس جھیل کو باآسانی پار کرلیتے ہیں۔
نیوی اہلکاروں کی جانب سے ہاتھی کو دیکھ لیے جانے کے بعد وہ اسے بمشکل کھینچ کر ساحل تک لائے جو 8 کلومیٹر کے فاصلے پر تھا اور اس میں 12 گھنٹے لگے۔
اس دوران ہاتھی نے اپنی سونڈ پانی سے باہر رکھی جس کے ذریعے وہ سانس لیتا رہا۔
ساحل پر پہنچنے کے بعد وائلڈ لائف اہلکاروں نے رسیوں کی مدد سے کھینچ کر ہاتھی کو پانی سے باہر نکالا اور اسے طبی امداد دی۔
نیوی اہلکاروں نے ہاتھی کو بچنے کو معجزہ قرار دیا۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
والدین اور بچوں کا رشتہ نہایت انوکھا اور بے لوث ہوتا ہے۔ جب بچوں پر کوئی مصیبت آتی ہے تو والدین اسے اس مصیبت سے بچانے کے لیے سر توڑ کوشش کرتے ہیں حتیٰ کہ اپنی جان پر کھیلنے سے بھی گریز نہیں کرتے۔
یہ خصوصیت صرف انسانوں ہی نہیں بلکہ ہر جاندار میں پائی جاتی ہے چاہے وہ کوئی جنگلی جانور ہی کیوں نہ ہو۔
اپنے بچے کو مشکل سے بچانے کے لیے ہر ذی روح بلا خوف و خطر اپنی جان داؤ پر لگا دیتا ہے اور ایسا کام کر جاتا ہے جس کا عام حالات مین تصور بھی نا ممکن ہے۔
والدین کی محبت پر مبنی ایسی ہی ایک اور ویڈیو آج کل انٹرنیٹ پر بہت مقبول ہورہی ہے جس میں ہاتھیوں کا ایک جوڑا اپنے ڈوبتے ہوئے بچے کو بچانے کے لیے سخت جدوجہد کر رہا ہے۔
جنوبی کوریا کے شہر سیئول میں واقع ایک گرینڈ پارک کی اس ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ہاتھی کا ایک بچہ سوئمنگ پول کے قریب اپنی ماں کے ساتھ کھڑا ہے۔
اچانک ہی اس کا پاؤں پھسلتا ہے اور وہ پانی میں جا گرتا ہے۔
بچے کے پانی میں گرتے ہی قریب کھڑا ایک اور ہاتھی بھاگتا ہوا وہاں آتا ہے اور دونوں ہاتھی مل کر بچے کو بچانے کی بھرپور کوشش کرتے ہیں۔
جب وہ کسی طرح ان کے ہاتھ نہیں آتا تو بالآخر دونوں پانی میں کود جاتے ہیں اور بچے کو گھسیٹ کر دوسرے کنارے پر لے آتے ہیں۔
ویڈیو میں پس منظر میں ایک اور ہاتھی بھی دکھائی دے رہا ہے جو اس پورے واقعہ کے دوران نہایت بے چین نظر آرہا ہے اور اس کا بس نہیں چل رہا کہ کسی طرح وہ بھی وہاں پہنچ جائے۔ لیکن اس کے راستے میں حد بندی موجود ہے جن کے باعث وہ اپنی جگہ سے باہر نہیں نکل پارہا۔
انٹرنیٹ پر اس مقبول ویڈیو کو اب تک 2 لاکھ سے زائد افراد دیکھ چکے ہیں۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
برصغیر پاک و ہند میں پان کھانے کا رواج نہایت پرانا ہے اور اسے بعض طبقوں میں تہذیبی اقدار کی حیثیت حاصل ہے، تاہم بھارت میں پان کے شوقین ایک ہاتھی نے سب کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا۔
بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میں یہ انوکھا ہاتھی سب کی توجہ کا مرکز بن جاتا ہے جو پان کھانے کا بے حد شوقین ہے۔
ہاتھی کے نگہبان کا کہنا ہے کہ یہ ہاتھی پان بھی ایک مخصوص دکان کا کھاتا ہے، اور اپنی سواری کے دوران ایک مخصوص وقت پر یہ اس دکان کے سامنے رک جاتا ہے جہاں دکان دار بصد شوق اس ہاتھی کو پان کھلاتا ہے۔
اس ہاتھی کا یہ معمول گزشتہ 13، 14 سال سے جاری ہے۔
سوشل میڈیا پر مقبول ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ دکاندار اپنے اس خاص مہمان کے لیے غیر معمولی طور پر بڑا پان تیار کر کے نہایت محبت سے اسے کھلا رہا ہے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
کیپ ٹاؤن: جنوبی افریقہ کے جنگلات میں سیاحت کرتے برطانوی خاندان کیحالت زارہوگئی‘ جب ایک بد مست ہاتھی نے ان کی جیپ کے پیچھے دوڑنا شروع کردیا.
تفصیلات کے مطابق جنوبی افریقہ کے کروگرنیشنل پارک میں یہ بے مثال واقعہ ایک ماہ قبل پیش آیا، جب ایک ہاتھی نے سیاحوں سے بھری جیپ کا تعاقب کرنا شروع کردیا۔
برطانوی سیاح خاندان نے اپنے ساتھ رونما ہونے والے اس واقعے کی ویڈیو انٹرنیٹ پر اپلوڈ کی ہے۔ جس میں مناظرکی عکس بندی کرتی کی چیخیں واضح طورپرسنی جاسکتی ہیں۔
ویڈیو کلپ میں دیکھا جا سکتا ہے کہ عکس بندی کرتی سیاح خاتون ڈرائیور کو متنبہ کرتے ہوئے کہہ رہی ہیں‘ ’ تم گاڑی نہ روکنا یہ ہاتھی خطرناک ہے‘۔
جیپ میں بیھٹے سیاحوں کا کہنا تھا کہ بد مست ہاتھی بہت غصے کی حالت میں تھا۔ اگر ہم جیپ روک لیتے تو وہ ہمیں نقصان پہنچا سکتا تھا۔ مگر ہم نے ایسا نہیں کیا اوراپنا سفر جاری رکھا‘اورساتھ ہی ساتھ ان سنسنی خیز لمحات کی عکس بندی بھی کرتے رہے.
یاد رہے کہ جنوبی افریقہ کے جنگلات اورجانور بہت مشہور ہیں ، ایک اندازے کے مطابق 1920 میں جنوبی افریقہ کے جنگلات میں 120 کے قریب ہاتھی ہوا کرتے تھے تاہم اب ان کی آبادی تقریبا دس ہزار کے لگ بھگ ہے۔ جنوبی افریقی کے کروگر نیشنل پارک میں سب سے زیادہ ہاتھی آباد ہیں۔
کچھ عرصہ قبل پش اپس کرنے کا بہت چرچا تھا۔ ہر دوسرا شخص پش اپس کرنے میں مصروف تھا اور سب کی کوشش تھی کہ وہ زیادہ سے زیادہ پش اپس کر کے سب سے آگے نکل جائے۔
لیکن حال ہی میں ایک خاص مقصد کے لیے ایک دوسرے کو پش اپس دینے کے چیلنج میں ایک شخص کے انوکھے پش اپس نے سب کو پیچھے چھوڑ دیا۔
یہ پش اپس پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر کے بارے میں آگاہی دینے کے لیے کیے جارہے ہیں۔ یہ مرض کسی سانحے یا حادثے سے دو چار ہونے والےافراد میں طویل عرصہ تک اس کے اثرات کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے۔
چیلنج کیے جانے والے شخص کو متواتر 22 دن تک 22 پش اپس لگانے ضروری ہیں۔
جیری رومائن نامی ایک سیاح کو بھی جب یہ چیلنج دیا گیا تو اس نے اسے کچھ انوکھے طریقے سے پورے کرنے کا سوچا اور تھائی لینڈ کے جنگل سے گزرتے ہوئے اس مقصد کے لیے اس کی نظر ہاتھی پر پڑی۔
اس نے ہاتھی کی پشت پر پش اپس لگانے کا سوچا۔ ہاتھی کے مالک نے بخوشی اسے اپنا چیلنج پورا کی اجازت دے دی۔
اور یہی نہیں اس کے پش اپس کے دوران ہاتھی نے بھی اعتراض نہیں کیا اور خاموشی سے کھڑا رہا۔
صحت مند رہنے کے لیے ورزش کرنا نہایت ضروری ہے۔ خصوصاً اگر یوگا کی بات کی جائے تو یہ نہ صرف جسم کو فٹ رکھتا ہے بلکہ بے شمار جسمانی و دماغی بیماریوں سے بچاتا ہے۔
یوگا کی افادیت ایک طویل عرصے سے مسلم ہے اور اکثر طبی ماہرین مختلف امراض سے نجات کے لیے یوگا کے مختلف آسن تجویز کرتے ہیں۔
اور شاید یہ ہاتھی بھی یوگا کی اس افادیت سے واقف ہے، یہی وجہ ہے کہ یہ روز صبح اٹھ کر یوگا کی مشقیں سر انجام دیتا ہے۔
زمبابوے کے ایک سفاری پارک میں یہ ہاتھی اکثر اوقات یوگا کی مشقوں جیسی حرکات کرتا ہوا پایا جاتا ہے۔
یہ جسمانی حرکات عموماً دیگر ہاتھی نہیں کرتے لہٰذا جب بھی یہ ہاتھی ’یوگا‘ کرتا ہے تو سب کی توجہ کا مرکز بن جاتا ہے۔
یہ تو نہ معلوم ہوسکا کہ آیا اس ہاتھی کو اس کے نگرانوں نے یہ مشقیں سکھائیں، یا کسی کو دیکھ کر یہ خود ہی ایسی مشقیں سر انجام دیتا ہے، تاہم اس ہاتھی کا یوگا ان انسانوں کے لیے ایک سبق ہے جو اپنی کاہلی کے سبب ورزش نہیں کرتے نتیجتاً خود بھی ہاتھی جیسے دکھنے لگتے ہیں۔
جنگلی حیات ہماری زمین کا توازن برقرار رکھنے کے لیے نہایت ضروری ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہماری زمین پر موجود جانور، پرندے، پودے اور ایک ایک چیز آپس میں منسلک ہیں اور اگر کسی ایک شے کو بھی نقصان پہنچا تو اس سے پورے کرہ ارض کی زندگی متاثر ہوگی۔
تاہم موسمیاتی تغیرات اور شکار میں بے پناہ اضافے کی وجہ سے جنگلی حیات کی کئی اقسام تیزی سے معدومی کی جانب بڑھ رہی ہیں۔ ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سنہ 2020 تک ہماری زمین سے ایک تہائی جنگلی حیات کا خاتمہ ہوجائے گا جس سے زمین کا توازن بری طرح بگڑ جائے گا۔
آج ہم نے مختلف جنگلی حیات کی کچھ منفرد تصاویر جمع کی ہیں۔ وائلڈ لائف فوٹو گرافرز کی جانب سے کھینچی گئی ان تصاویر میں جانوروں کی زندگی کو مختلف انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ آئیے آپ بھی ان تصاویر سے لطف اندوز ہوں۔
افریقہ کے کرگر نیشنل پارک میں ایک ندی سے پانی پیتے ہرنوں کو مگر مچھ کی جھلک نے اچھلنے پر مجبور کردیا۔
انٹارکٹیکا کا یہ پینگوئن کیمرے کو دیکھ کر شرارت سے آنکھ مار رہا ہے یا سرد ہوا نے اس کی آنکھ بند کردی، اس کا علم خود اس پینگوئن کو ہی ہے۔
جنوبی افریقہ کے ایک جنگل میں زرافے کا جادو ۔ وہ اپنی گردن درخت کے اندر سے موڑ کر باہر لے آیا۔
روس کے کوریل لیک پارک میں دو ریچھ ایک دوسرے سے دست و گریباں۔
زمبابوے کے ایک جنگل میں ایک شیرنی اس بات سے بے خبر ہے کہ اس کے پیچھے اس کی دم کو کاٹنے کے لیے کون آرہا ہے۔
بوٹسوانا میں ایک حقیقی زیبرا کراسنگ۔
نیدر لینڈز کے ایک چڑیا گھر میں ایک سمندری سیل یا سگ ماہی حسب عادت دعا مانگتے ہوئے۔
سترہ فٹ لمبے مگر مچھ کے ساتھ تیراکی۔
کینیا میں ایک ہتھنی اپنے بچوں کو بچانے کے لیے بھینسے سے لڑ پڑی۔
برازیل میں ایک مگر مچھ مچھلی کا شکار کرتے ہوئے۔
چاندنی رات میں ایک بارہ سنگھا۔
میکسیکو کے سمندر میں زیر آب جانے والے ان تیراکوں کی ہمت دیکھیئے، ایک خونخوار شارک کے ساتھ چھیڑ خانی کر رہے ہیں۔
بیجنگ: چین نے اعلان کیا ہے کہ وہ رواں سال کے آخر تک ملک میں ہونے والی ہاتھی دانت کی تمام تجارت پر پابندی عائد کردے گا جس کے بعد امید ہے کہ ہاتھی دانت کی، دنیا کی سب سے بڑی غیر قانونی مارکیٹ کا خاتمہ ہوجائے گا۔
چین نے یہ فیصلہ ہاتھی دانت کی تجارت میں بے پناہ اضافہ اور اس کے باعث ہونے والی ہاتھیوں کی آبادی میں خطرناک کمی کے باعث دنیا بھر کے دباؤ کی وجہ سے کیا ہے۔
چین اور امریکا ہاتھی دانت کی تجارت کے لیے دنیا کی دو بڑی مارکیٹیں سمجھی جاتی ہیں۔ دنیا بھر میں جمع کیا جانے والا ہاتھی دانت کا 50 سے 70 فیصد حصہ چین میں اسمگل کیا جاتا ہے۔
ہاتھی دانت ایک قیمتی دھات ہے اور عالمی مارکیٹ میں اس کی قیمت کوکین یا سونے سے بھی کہیں زیادہ ہے۔ اسے سفید سونا کہا جاتا ہے، اور یہی اس کے شکار کی سب سے بڑی وجہ ہے۔
ہاتھی دانت کو زیورات، مجسمے اور آرائشی اشیا بنانے میں استعمال کیا جاتا ہے۔ خوبصورت اور شفاف ہونے کی وجہ سے یہ نہایت مہنگا ہے اور دولت مند افراد اسے منہ مانگے داموں خریدنے کے لیے تیار رہتے ہیں۔
عالمی ادارہ برائے تحفظ ماحولیات آئی یو سی این کے مطابق ایک عشرے قبل پورے براعظم افریقہ میں ہاتھیوں کی تعداد 4 لاکھ 15 ہزار تھی، لیکن ہاتھی دانت کے لیے ہاتھیوں کے بے دریغ شکار کی وجہ سے اب یہ تعداد گھٹ کر صرف 1 لاکھ 11 ہزار رہ گئی ہے۔
ماہرین کے مطابق ہاتھی دانت کی تجارت نہ صرف ہاتھیوں کی نسل کو ختم کر سکتی ہے بلکہ اس سے حاصل ہونے والی رقم غیر قانونی کاموں میں بھی استعمال کی جارہی ہے۔ اس غیر قانونی تجارت کو کئی عالمی جرائم پیشہ منظم گروہوں کی سرپرستی حاصل ہے۔
چین میں تحفظ جنگلی حیات کے لیے کام کرنے والے افراد ایک عرصہ سے ہاتھی دانت کی تجارت کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے موقع پر جب چین ایک بڑی معاشی طاقت بن چکا ہے، جنگلی حیات کی اس قسم کی غیر قانونی تجارت چین کا چہرہ مسخ کرنے کے برابر ہے۔
تاہم اب ان کا کہنا ہے کہ ہاتھیوں کا تحفظ اسی صورت ممکن ہے جب اس پابندی پر خلوص نیت سے عمل کیا جائے۔
کیا آپ جانتے ہیں جس طرح انسانوں کے جذبات ہوتے ہیں اسی طرح جانوروں اور درختوں کے بھی جذبات ہوتے ہیں۔ جیسے انسان غم، خوشی، تکلیف اور راحت محسوس کر سکتا ہے اسی طرح درخت اور جانور بھی ان تمام کیفیات کو محسوس کر سکتے ہیں۔
ماہرین نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ جب ہم کسی درخت یا پودے کے قریب بیٹھ کر خوشگوار گفتگو کریں اور انہیں پیار سے چھوئیں تو ان کی افزائش کی رفتار میں اضافہ ہوجاتا ہے اور وہ نہایت صحت مند ہوتے ہیں۔
اس کے برعکس اگر پودوں اور درختوں کا خیال نہ رکھا جائے، یا ان کے سامنے منفی اور نفرت انگیز گفتگو کی جائے تو ان پر بھی برا اثر پڑتا ہے اور وہ مرجھا جاتے ہیں۔
اس کی مثال ایسی ہی ہے کہ جب ہم کسی بچے کی حوصلہ افزائی اور تعریف کریں تو وہ اپنی استعداد سے بڑھ کر کام سر انجام دیتا ہے جبکہ جن بچوں کو ہر وقت سخت سست سننی پڑیں، برے بھلے الفاظ کا سامنا کرنا پڑے ان کے کام کرنے صلاحیت کم ہوجاتی ہے۔
اب بات کرتے ہیں جانوروں کی۔ جانوروں کو اپنے مالک کی جانب سے پیار اور نفرت کے رویے کا احساس تو ہوتا ہی ہے، اور وہ اکثر خوش ہو کر ہنستے اور تکلیف کا شکار ہو کر روتے ہوئے دیکھے گئے ہیں۔
لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ وہ اپنے ساتھیوں کی جدائی کو بھی ایسے ہی محسوس کرتے ہیں جیسے انسان اپنے قریبی عزیز کے بچھڑنے پر دکھ کا شکار ہوتے ہیں۔
یہاں ہم نے جانوروں کی کچھ ایسی ہی تصاویر جمع کی ہیں جن میں وہ اپنے ساتھی، اولاد یا ماں کی جدائی پر افسردہ اور غمگین نظر آرہے ہیں۔ ان تصاویر کو دکھانے کا مقصد یہ احساس دلانا ہے کہ جانوروں کے بھی نازک جذبات ہوتے ہیں اور انہیں ان کے پیاروں سے جدا کر کے قید کرنا ہرگز انسانی عمل نہیں۔
یہ تصاویر دیکھ کر یقیناً آئندہ آپ بھی جانوروں کا خیال رکھیں گے۔
اس کتے کی غیر موجودگی میں اس کے بچوں پر کسی شکاری جانور نے حملہ کردیا اور انہیں مار ڈالا۔ کتے کا دکھ ہر صاحب دل کو رونے پر مجبور کردے گا۔
بھارت کی ایک سڑک پر ایک کتا اپنے ساتھی کی موت پر اس قدر افسردہ ہے کہ اسے یہ احساس بھی نہیں کہ سڑک سے گزرنے والی کوئی گاڑی اس کے اوپر سے بھی گزر سکتی ہے۔
ایک چڑیا اپنے چڑے کی موت پر رو رہی ہے۔
ننھے معصوم سے اس کتے کو یقیناً شدید تکلیف پہنچی ہے جو اس کی آنکھوں میں آنسو لانے کا باعث بنی۔
ہاتھی کا ننھا بچہ اپنی ماں کی موت پر شدید دکھ کا شکار ہے اور اس کی آنکھوں سے آنسو رواں ہیں۔
ایک چڑیا گھر میں موجود بن مانس اپنے ساتھی کی موت پر اداس بیٹھا ہے۔ اس کے پیچھے کھڑے ننھے بچے بھی اس کی توجہ حاصل کرنے سے محروم ہیں۔
نہایت ظالمانہ طریقے سے قید کیے گئے اس بندر کی تکلیف اور اداسی اس کے انداز سے عیاں ہے۔
گدھے کو عموماً ایک بوجھ ڈھونے والا جانور خیال کیا جاتا ہے اور اسے بغیر کسی احساس کے شدید تکالیف سے دو چار کیا جاتا ہے۔ یہ سوچے بغیر کہ جو بوجھ اس پر لادا جارہا ہے کیا وہ اسے اٹھانے کی سکت رکھتا بھی ہے یا نہیں۔
اور ایک پالتو کتا جب اپنے مالک کی قبر پر گیا تو اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکا اور اسے یاد کر کے رونے لگا۔
جانوروں کی انسانوں سے محبت اور وفاداری میں کوئی شک نہیں۔ انسانوں کی جانب سے ذرا سی محبت کے برتاؤ پر جانور انسانوں کے بے دام غلام بن جاتے ہیں اور ان کے لیے اپنی جان کی بازی لگانے سے بھی گریز نہں کرتے۔
شیر اور چیتوں جیسے خطرناک جانوروں سے بھی اگر محبت کا برتاؤ کیا جائے تو وہ اپنی وحشیانہ فطرت چھوڑ کر انسان کے گہرے دوست بن جاتے ہیں۔
ایسی ہی ایک اور ویڈیو کچھ وقت قبل منظر عام پر آئی جسے انٹرنیٹ پر 30 لاکھ سے زائد بار دیکھا گیا۔
ویڈیو میں ایک ہاتھی کا بچہ جھنڈ کے ساتھ دریا کے کنارے کھیل رہا ہے اور دریا میں ایک آدمی تیراکی کرتا دکھائی دے رہا ہے۔
اچانک اس ہاتھی کے بچے کو غلط فہمی ہوئی کہ دریا میں نہانے والا آدمی ڈوب رہا ہے اور اس کے بعد وہ بغیر کچھ سوچے سمجھے تیزی سے اس آدمی کی جان بچانے کے لیے پانی میں دوڑتا چلا گیا۔
اس موقع پر نہ ہی تو اس نے اپنی ماں کی طرف دیکھا نہ اسے پانی سے ڈر محسوس ہوا۔ وہ سیدھا دوڑتا ہوا اس آدمی کی طرف گیا۔ اس کے اس ’جذبہ انسانیت‘ سے وہ شخص بھی بے حد متاثر ہوا اور اس نے ہاتھی کے بچے کو گلے لگالیا۔