Tag: ہاتھی

  • جنگلی حیات کے شکاریوں کو پکڑنے کے لیے خونخوار کتوں کی تربیت

    جنگلی حیات کے شکاریوں کو پکڑنے کے لیے خونخوار کتوں کی تربیت

    براعظم افریقہ میں جنگلی حیات کے شکاریوں کو پکڑنے کے لیے خونخوار کتوں کو بین الاقوامی معیار کی تربیت دی جارہی ہے تاکہ شکاری بچ کر نہ جانے پائیں۔ یہ اقدام شکار کے باعث افریقی جنگلی حیات کی آبادی میں تیزی سے ہوتی کمی کے بعد اٹھایا گیا ہے۔

    dog-1

    ایک برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ کتے اس وقت افریقہ کی جنگلی حیات کو بچانے کی جنگ میں ہر اول دستہ کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ انسداد شکار کا کام کرنے والے ان کتوں کو جہازوں سے پیرا شوٹ کے ذریعہ زمین پر چھلانگ لگانا بھی سکھایا جارہا ہے تاکہ وہ ہر صورت شکاریوں کو پکڑ سکیں۔

    یہ اس لیے بھی ضروری ہے کہ اکثر شکاری شکار کرنے کے بعد وسیع جنگلات میں ہی کسی محفوظ مقام پر چھپ جاتے ہیں اور پھر ایک دو دن بعد وہاں سے نکل کر جاتے ہیں۔

    اس تربیت کا آغاز جائنٹ نامی کتے سے کیا گیا ہے۔ جائنٹ کے بھائی کلر نامی کتے نے بھی ریکارڈ خونخواری کا مظاہرہ کرتے ہوئے 18 ماہ میں شکاریوں کے 115 گروہوں کو مار گرایا تھا۔

    dog-2

    ماہرین کا کہنا ہے کہ افریقہ میں ہاتھی دانت اور گینڈے کے سینگ کی تجارت میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جس کے باعث ان جانوروں کی نسل کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔ پچھلے 7 سال میں افریقی ہاتھیوں کی آبادی میں ایک تہائی کمی واقع ہوچکی ہے۔

    عالمی ادارہ برائے تحفظ ماحولیات آئی یو سی این کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق صرف ایک عشرے قبل پورے براعظم افریقہ میں ہاتھیوں کی تعداد 4 لاکھ 15 ہزار تھی جو اب گھٹ کر صرف 1 لاکھ 11 ہزار رہ گئی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ افریقہ میں ہر سال ہاتھی دانت کے حصول کے لیے 30 ہزار ہاتھی مار دیے جاتے ہیں۔

    elephants

    خیال رہے کہ ہاتھی دانت ایک قیمتی دھات ہے اور عالمی مارکیٹ میں اس کی قیمت کوکین یا سونے سے بھی کہیں زیادہ ہے۔ ہاتھی دانت اور گینڈے کے سینگ کی تجارت ایک نہایت منافع بخش کاروبار ہے جس سے کروڑوں ڈالر کی آمدنی ہوتی ہے اور یہ کاروبار عالمی جرائم پیشہ منظم گروہوں کی سرپرستی میں کیا جارہا ہے۔

    جانوروں کے تحفظ کی عالمی تنظیم ڈبلو ڈبلیو ایف نے متنبہ کیا ہے کہ اگر ہاتھیوں کا شکار ایسے ہی جاری رہا تو اگلے 6 سال میں کئی افریقی ممالک سے ہاتھیوں کا وجود مٹ جائے گا۔

    rhino

    واضح رہے کہ جنگلی حیات کی غیر قانونی تجارت کے خلاف اقوام متحدہ کے زیر نگرانی سنہ 1975 میں ایک معاہدہ سائٹس منظور ہوچکا ہے جس پر 180 ممالک دستخط کر چکے ہیں۔ رواں برس سائٹس کی عالمی کانفرنس میں ان تمام 180 ممالک نے جنگلی حیات کے شکار کے خلاف سخت اقدامات اٹھانے کا حتمی فیصلہ کیا ہے۔

    افریقہ میں بھی گذشتہ سال ہاتھیوں اور گینڈوں کی معدوم ہوتی نسل کے تحفظ کے لیے ایک ’جائنٹ کلب فورم‘ بنایا جاچکا ہے جس کے پہلے اجلاس میں متفقہ طور پر ہاتھی دانت کی تجارت پر مکمل پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

  • افریقی ہاتھیوں کی آبادی میں خطرناک کمی

    افریقی ہاتھیوں کی آبادی میں خطرناک کمی

    جوہانسبرگ: ماہرین کا کہنا ہے کہ افریقہ کے جنگلی حیات کے اہم حصہ ہاتھی کی آبادی میں پچھلے 25 سالوں میں خطرناک حد تک کمی واقع ہوچکی ہے۔

    عالمی ادارہ برائے تحفظ ماحولیات آئی یو سی این کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق صرف ایک عشرے قبل پورے براعظم افریقہ میں ہاتھیوں کی تعداد 4 لاکھ 15 ہزار تھی جو اب گھٹ کر صرف 1 لاکھ 11 ہزار رہ گئی ہے۔

    elephant3

    آئی یو سی این کے مطابق اس کی سب سے بڑی وجہ کئی افریقی ممالک میں ہاتھی دانت کی غیر قانونی تجارت کے باعث ہاتھیوں کے شکار میں اضافہ کا رجحان ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ افریقہ میں ہر سال ہاتھی دانت کے حصول کے لیے 30 ہزار ہاتھی مار دیے جاتے ہیں۔ ہاتھی دانت کی قانونی و غیر قانونی تجارت ہاتھیوں کی بقا کے لیے شدید خطرہ ہے۔ ہاتھی اور افریقی گینڈے کے جسمانی اعضا کی تجارت نہ صرف ان کی نسل کو ختم کر سکتی ہے بلکہ اس سے حاصل ہونے والی رقم غیر قانونی کاموں میں بھی استعمال کی جارہی ہے۔

    خیال رہے کہ ہاتھی دانت ایک قیمتی دھات ہے اور عالمی مارکیٹ میں اس کی قیمت کوکین یا سونے سے بھی کہیں زیادہ ہے۔

    ماہرین کے مطابق اس کاروبار میں بھی پچھلی ایک دہائی میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ دوسری اہم وجہ ہاتھیوں کے مساکن (رہنے کی جگہ) میں کمی واقعہ ہونا ہے۔

    آئی یو سی این نے یہ رپورٹ جنگلی حیات کی تجارت کے خلاف ہونے والی عالمی کانفرنس میں پیش کی جو جوہانسبرگ میں جاری ہے۔

    elephants

    واضح رہے کہ جنگلی حیات کی غیر قانونی تجارت کے خلاف اقوام متحدہ کے زیر نگرانی 1975 میں ایک معاہدہ سائٹس منظور ہوچکا ہے جس پر 180 ممالک دستخط کرچکے ہیں۔

    گذشتہ سال ہاتھیوں اور گینڈوں کی معدوم ہوتی نسل کے تحفظ کے لیے افریقہ میں ایک ’جائنٹ کلب فورم‘ بھی بنایا گیا جس کا پہلا اجلاس رواں برس مئی میں منعقد کیا گیا۔ اجلاس میں متعدد افریقی رہنماؤں، تاجروں اور سائنسدانوں نے شرکت کی جنہوں نے متفقہ طور پر ہاتھی دانت کی تجارت پر مکمل پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا۔

  • اگلے 6 سال میں ہاتھیوں کی نسل ختم ہونے کا خدشہ

    اگلے 6 سال میں ہاتھیوں کی نسل ختم ہونے کا خدشہ

    نیروبی: جانوروں کے تحفظ کی عالمی تنظیم ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ (ڈبلو ڈبلیو ایف) نے متنبہ کیا ہے کہ اگر ہاتھیوں کا شکار ایسے ہی جاری رہا جیسے ابھی ہے تو اگلے 6 سال میں تنزانیہ سے ہاتھیوں کا وجود مٹ جائے گا۔

    تنزانیہ میں سیلس گیم ریزرو ہاتھیوں کی سب سے بڑی پناہ گاہ ہے۔ سیلس سفاری پارک ایک سیاحتی مقام بھی ہے جو ہر سال تنزانیہ کی قومی آمدنی میں 6 ملین ڈالر کا اضافہ کرتا ہے۔

    ivory-3

    ivory-4

    سن 1970 میں جب اسے قائم کیا گیا اس وقت یہاں ہاتھیوں کی تعداد 1 لاکھ 10 ہزار تھی جو اب گھٹ کر صرف 15 ہزار رہ گئی ہے۔ ڈبلو ڈبلیو ایف کے مطابق 2022 تک سیلس سے ہاتھیوں کا خاتمہ ہوجائے گا۔

    ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق اس کی واحد وجہ ہاتھی دانت کے حصول کے لیے ہاتھیوں کا شکار ہے۔

    افریقہ میں ہر سال اس مقصد کے لیے 30 ہزار ہاتھی مار دیے جاتے ہیں۔ تنزانیہ میں پچھلے 5 سال میں ہاتھیوں کی آبادی میں 65 کمی ہوچکی ہے۔

    مزید پڑھیں: زمبابوے میں 14 ہاتھیوں کو زہر دے کر ہلاک کردیا گیا

    ماہرین کے مطابق ہاتھی اور افریقی گینڈے کے جسمانی اعضا کی تجارت نہ صرف ان کی نسل کو ختم کر سکتی ہے بلکہ اس سے حاصل ہونے والی رقم غیر قانونی کاموں میں بھی استعمال کی جارہی ہے۔ اس غیر قانونی تجارت کو کئی عالمی جرائم پیشہ منظم گروہوں کی سرپرستی حاصل ہے۔

    ivory-2

    ڈبلیو ڈبلیو ایف کے کنٹری ڈائریکٹر امانی نگوسارو کا کہنا ہے کہ ہاتھیوں کی آبادی کو بچانے کے لیے ہنگامی اقدامات کی ضرورت ہے۔ اس مقصد کے لیے ہاتھیوں کے شکار اور ہاتھی دانت کی قانونی و غیر قانونی تجارت پر مکمل پابندی عائد کی جائے۔

    گذشتہ سال ہاتھیوں اور گینڈوں کی معدوم ہوتی نسل کے تحفظ کے لیے افریقہ میں ایک ’جائنٹ کلب فورم‘ بنایا گیا جس کا پہلا اجلاس گذشتہ ماہ منعقد کیا گیا۔ اجلاس میں کینیا کے صدر سمیت افریقی رہنماؤں، تاجروں اور سائنسدانوں نے شرکت کی۔ اجلاس میں متفقہ طور پر ہاتھی دانت کی تجارت پر مکمل پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ اجلاس کے آخر میں 100 ٹن کے ہاتھی دانت اور 1.35 ٹن کے گینڈے کے سینگ کے ذخیرے کو نذر آتش بھی کیا گیا۔

    ivory-1

    واضح رہے کہ ہاتھی دانت ایک قیمتی دھات ہے اور عالمی مارکیٹ میں اس کی قیمت کوکین یا سونے سے بھی کہیں زیادہ ہے۔

  • ہاتھیوں کی نسل کو خطرات، ہاتھی دانت کی تجارت پر پابندی کا مطالبہ

    ہاتھیوں کی نسل کو خطرات، ہاتھی دانت کی تجارت پر پابندی کا مطالبہ

    کینیا میں ہاتھیوں کے تحفظ کے لیے قائم کیے جانے والے فورم ’جائنٹ کلب‘ کے پہلے اجلاس میں شرکا کی جانب سے زور دیا گیا کہ ہاتھی دانت کی غیر قانونی تجارت پر فوری پابندی عائد کی جائے۔ یہ ہاتھیوں کی بقا کے لیے خطرہ اور ملک کی سیاحت کے خاتمے کا باعث بن رہی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کینیا کے شہر نینوکی میں ’جائنٹ کلب‘ کا پہلا سربراہی اجلاس منعقد کیا گیا جس میں افریقی رہنماؤں، تاجروں اور سائنسدانوں نے شرکت کی۔

    kenya

    اس سال کے اوائل میں افریقی سیاسی رہنماؤں کی جانب سے قائم کیا جانے والا ’جائنٹ کلب‘ ایسا فورم ہے جو ہاتھیوں اور افریقی گینڈوں کی بقا کو لاحق خطرات کم کرنے کے لیے سرگرداں ہے۔

    ان جانوروں کے لیے سب سے بڑا خطرہ دنیا بھر میں ہاتھی دانت کی غیر قانونی تجارت کے رجحان میں اضافہ ہے جس کا مرکزی راستہ کینیا کی ممباسہ بندرگاہ ہے۔

    ivory

    اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کینیا کے صدر یورہو کینیاتا نے بتایا کہ ہاتھی دانت کی قانونی تجارت بھی ہاتھیوں کی بقا کے لیے خطرہ ہے۔ ہاتھی اور افریقی گینڈے کے جسمانی اعضا کی تجارت نہ صرف ان کی نسل کو ختم کر سکتی ہے بلکہ اس سے حاصل ہونے والی رقم غیر قانونی کاموں میں بھی استعمال کی جارہی ہے۔

    rhino

    انہوں نے بتایا کہ اس غیر قانونی تجارت کو کئی عالمی جرائم پیشہ سینڈیکیٹس کی سرپرستی حاصل ہے۔

    شرکا کے مطابق نہ صرف ہاتھی دانت کی غیر قانونی تجارت کا خاتمہ ضروری ہے بلکہ ان غیر قانونی بازاروں کو بھی ختم کرنے کی ضرورت ہے جہاں اس کی خرید و فروخت انجام پاتی ہے۔

    ivory-4

    اجلاس میں افریقی ممالک یوگنڈا اور اور گبون کے صدور نے بھی شرکت کی۔ اجلاس کے بعد ان تمام سربراہان کی موجودگی میں تقریباً 100 ٹن کے ہاتھی دانت اور 1.35 ٹن کے گینڈے کے سینگ کے ذخیرے کو نذر آتش کیا جائے گا۔

    ivory-2

    ماہرین کے مطابق افریقہ میں ایک صدی پہلے جتنے ہاتھی تھے اب ان کا صرف 10 فیصد حصہ باقی رہ گیا ہے۔ افریقہ میں ہر سال ہاتھی دانت کے حصول کے لیے 30 ہزار ہاتھی مار دیے جاتے ہیں۔ تنزانیہ میں پچھلے 5 سال میں ہاتھیوں کی آبادی میں 65 کمی ہوچکی ہے۔

    اسی طرح گینڈے کے سینگ کی قیمت 60 ہزار ڈالر ہے جو سونے یا کوکین سے بھی کہیں زیادہ ہے۔

    ivory-3

    ہاتھی دانت کی اس وقت دنیا بھر میں مانگ ہے۔ اسے زیورات، مجسمے اور آرائشی اشیا بنانے میں استعمال کیا جاتا ہے۔ خوبصورت اور شفاف ہونے کی وجہ سے یہ نہایت مہنگا ہے اور دولت مند افراد اسے منہ مانگے داموں خریدنے کے لیے تیار رہتے ہیں۔

  • کھٹمنڈو: ہاتھیوں کا انوکھا مقابلہ حسن اور ریس، ہینڈلرکی تیسری فتح

    کھٹمنڈو: ہاتھیوں کا انوکھا مقابلہ حسن اور ریس، ہینڈلرکی تیسری فتح

    نیپال میں پانچ دن تک جاری رہنے والا ہاتھیوں کا انوکھا مقابلہ حسن اور ریس ہینڈلر نامی ہاتھی کی مسلسل تیسری فتح پر اختتام پذیر ہوگیا۔

    پانچ روزہ میلے میں ہاتھیوں کے مقابلہ حسن اور انوکھی ریس شامل تھی، نیل پالش لگائے ہاتھیوں کو دلکش اوردیدہ زیب نقش ونگار سے سجایا گیا تھا، میلے میں ہاتھیوں نے فٹ بال کھیلنے کے علاوہ کرتب بھی پیش کیے جب کہ اس موقع پر ہاتھیوں کی دوڑ بھی منعقد ہوئی۔

    گذشتہ سالوں کی طرح اس سال بھی میلہ کاگھا چوہدری کے ہاتھی ہینڈلر نے لوٹ لیا، کاگھا کے مطابق ہاتھیوں کی ریس دراصل جوکی کی ہوتی ہے کہ وہ کس طرح ہاتھی کو گرفت میں رکھتا ہے، سالانہ میلے کا مقصد سیاحت کا فروغ اور دنیا کی توجہ نیپال میں ہاتھیوں کے تحفظ کی کوششوں کی جانب مبذول کرانا ہے۔

    سالانہ میلے کو دیکھنے کیلئے مقامی افراد کے ساتھ دنیا بھرسے سیاحوں نے نیپال کا رخ کیا، خبررساں ادارے کے مطابق مقامی آبادی کے دس ہزارکے لگ بھگ افراد کا روزگار ہاتھیوں اور سیاحت سے منسلک ہے۔