کراچی : ہارون آباد میں مسلح افراد کی کی فائرنگ سے 2 بھائی جاں بحق اور 3 شدید زخمی ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے سائٹ ایریا ہارون آباد میں افسوسناک واقعہ پیش آیا ، جہاں مسلح افراد نے گھر میں گھس کر فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں دو بھائی جاں بحق اور تین شدید زخمی ہوگئے۔
پولیس نے کہا کہ گھر میں فائرنگ کا واقعہ ذاتی جھگڑے کے دوران پیش آیا، فائرنگ سےجاں بحق اور زخمی بھائیوں کی شناخت ہوگئی، اسداللہ،سمیع اللہ جاں بحق جبکہ امیرعبداللہ اور اکرم اللہ زخمی ہوئے۔
تاہم اہلخانہ نے پولیس کو بیان دیا کہ مسلح ملزمان نےگھرمیں گھس کرفائرنگ کی، گولیاں لگنے سے اسد اللہ اور سمیع اللہ موقع پر جاں بحق ہوگئے جبکہ اکرام اللہ، شفیع اللہ اور امیر عبداللہ زخمی ہوگئے تاہم لاشوں اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کر دیا گیا۔
پولیس نے بتایا کہ زخمیوں کےبیانات میں تضادہے، پہلےبھائیوں کےدرمیان آپس کا جھگڑا کا معلوم ہوا، اب کہہ رہے ہیں باہر سے لوگ آئے تھے جو فائرنگ کرکے فرار ہوگئے۔
اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ایک زخمی کی حالت تشویشناک ہے۔
زخمی بھائی شفیع اللہ نے بیان میں کہا کہ جاں بحق اور زخمی تمام بھائی سرکاری ملازم ہیں، 4 سے 5 مسلح افراد نے گھر میں گھس کر فائرنگ کی۔
شفیع اللہ کا مزید بتانا تھا کہ ملزمان نےگھرسےکوئی چیز نہیں لوٹی،کسی سے دشمنی نہیں، ہمارا آبائی تعلق گمبٹ سے ہے۔
بہاولنگر: صوبہ پنجاب کی تحصیل ہارون آباد میں پیپلز پارٹی کے کیمپ پر فائرنگ کے نتیجے میں شوکت بسرا زخمی اور ان سیکریٹری جاں بحق ہوگیا۔
تفصیلات کےمطابق پنجاب کےشہر بہاولنگرکی تحصیل بہاونگر میں پیپلزپارٹی کے کیمپ پر فائرنگ میں رہنما پیپلزپارٹی زخمی جبکہ ان کےسیکریٹری امتیاز جان کی بازی ہارگئے۔
پیپلزپارٹی کےرہنماشوکت بسرا نے مختلف لوگوں کے خلاف جھوٹے مقدمات درج کرانے پرایم این اے اور ایم پی اے کے خلاف گزشتہ روز دھرنا دینے کا اعلان کیا تھا۔
شوکت بسرا نے اپنے اعلان کے مطابق آج دھرنا دیاتومخالفین نے دھرنے کےلیے لگائے گئے کیمپ پر فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں شوکت بسرا زخمی ہو گئے جبکہ ان کا سیکرٹری امتیاز جاں بحق ہوگیا۔
پیپلزپارٹی کے رہنماشوکت بسرا کو فوری طور پراسپتال منتقل کیا گیا جہاں انہیں طبی امداد فراہم کر دی گئی ہے اور ان کی حالت خطرے سے باہرہے۔
پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی مذمت
پیپلزپارٹی کےشریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے پیپلزپارٹی کےرہنما شوکت بسرا پرفائرنگ کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہےاور مطالبہ کیاہےکہ فائرنگ کرنے والوں کو گرفتارکیاجائے۔
پیپلزپارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے شوکت بسراپر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئےاسے کھلی دہشت گردی کہاہے۔
بلاول بھٹوزرداری نےکہاکہ شوکت بسرا عوام اور جمہوریت کے سپاہی ہیں،انہوں نےکہاکہ بزدلانہ حملوں سے پی پی رہنماؤں کو ڈرایا نہیں جا سکتا۔
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زردای نے کہاہےکہ شوکت بسرا پر فائرنگ کرنے والے دہشت گردوں کو فوری گرفتارکرکےسزادی جائے۔
دوسری جانب صوبائی وزیرٹرانسپورٹ سندھ ناصر حسین شاہ نےکہاہےکہ پنجاب حکومت شوکت بسراپرفائرنگ کرنے والے حملہ آوروں کوفوری گرفتار کرے۔
واضح رہےکہ پیپلزپارٹی پنجاب کے سیکریٹری چوہدری منظور نے بھی شوکت بسرا پرفائرنگ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہاکہ پیپلزپارٹی کے رہنما شوکت بسراجھوٹی ایف آئی آرزکےخلاف ریلی کی قیادت کررہےتھے۔
اٹک: وزیراعلیٰ کے پی کے کی قیادت میں پی ٹی آئی کے قافلے برہان انٹرچینج پہنچ گئے جہاں پولیس نے انہیں دیکھتے ہی شیلنگ شروع کردی، کارکنوں کو شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا،شیلنگ سے کئی کارکن بے ہوش اور متعدد کی حالت غیر ہوگئی، کارکنوں نے جھاڑیوں کو آگ لگادی۔
تفصیلات کے مطابق ہارون آباد پل پر شیلنگ اور رکاوٹیں بے سود ثابت ہوئیں، حکومت کی وزیر اعلیٰ خیبر پختون خوا کو پنجاب میں داخلے سے روکنے کی کوششیں ناکام ہوگئیں، وزیراعلیٰ اور کارکنان کنٹینر ہٹا کر ہارون آباد پل پار کرکے اسلام آباد کے نزدیک برہان انٹرچینج پہنچ گئے۔
ہارون آباد پل کی طرح ایک بار پھر پی ٹی آئی کے کارکنان اور پولیس کے دستے آمنے سامنے آگئے،پولیس کے دستوں نے انہیں دیکھتے ہی شیلنگ شروع کردی،پی ٹی آئی کے کارکنوں ںے یہاں پہنچتے ہی وہاں موجود جھاڑیوں کو آگ لگادی تاکہ شیلنگ کا اثر کم ہوسکے۔
یہاں موجود نمائندہ اے آر وائی نیوز لیئق الرحمان کے مطابق وہاں صورتحال انتہائی کشیدہ ہوگئی ہے، ہارون آباد کی طرح ایک بار پھر یہاں بھی افراتفری کا منظر ہے، شدید آنسو گیس شیلنگ کے سبب متعدد کارکنان بے ہوش ہوگئے اور متعدد کی حالت خراب ہوگئی جب کہ دیگر کارکنوں کی آنکھوں سے پانی رواں ہے اور وہ مسلسل گیلے رومال، پانی اور نمک کی مدد سے شیل گیس کے اثرات کم کرنے میں مصروف ہیں،یہاں موجودہ پہاڑیوں پر بھی پولیس اہلکار تعینات ہیں، تاریکی بھی بہت ہے جب کہ ہوا کی شدت میں اضافے سے بھی گیس کے پھیلائو میں اضافہ ہوا اور کارکنان زیادہ متاثر ہوئے۔
رپورٹر نے بتایا کہ انٹر چینج پر پولیس کے ساتھ آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا اور سی پی او راولپنڈی بھی موجود ہیں، پولیس کی بھاری نفری کے سبب کارکنوں کو کنٹینر ہٹانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
ایک اور رپورٹر نے بتایا کہ برہان انٹر چینج کے دونوں اطراف کھائی ہے جس کے سبب کارکنوں کو مجبوراً انٹر چینج کے اوپر سے ہی گزرنا ہے اور وہاں پولیس کی بھاری نفری کنٹینر لگا کر کھڑی ہے جس کے سبب کارکنوں کی مشکلات بڑھتی ہوئی دکھائی دے رہی ہیں تاہم پی ٹی آئی کے قافلوں میں شامل دو کرینیں کنٹینر ہٹانے کے لیے پہنچ گئی ہیں۔
قافلے کی قیادت کرنے والے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک ںے کارکنوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے رات یہیں پر گزاریں صبح کنٹینر ہٹاتے ہی بنی گالا روانہ ہوں گے، وہ خود بھی رات کو یہیں رہیں گے۔
اے آر وائی نیوزکے پروگرام الیونتھ آور میں میزبان وسیم بادامی سے ٹیلی فونک گفت گو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبر پختون خوا پرویز خٹک نے کہا کہ ، پولیس شیلنگ کررہی ہے، ہمارے ساتھ ہزاروں کی تعداد میں گاڑیاں ہیں، میں انہیں گن نہیں سکا۔
انہوں نے کہا کہ بنی گالہ پہنچیں گے اور عمران خان سے ملاقات کریں گے، ہمارے ساتھ جیسا کروگے ہم ویسا کروگے، ہمیں اینٹ ماری ہے ہم پتھر ماریں گے، میری جماعت کا لیڈرجو بھی فیصلہ کرے گا ہم اسے قبول کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پولیس کو بتایا کہ راستے بند کرنا آئین کا حصہ نہیں، ایسا لگ رہا ہے ہم کسی دشمن ملک میں جارہے ہیں، کس آئین میں لکھا ہے کہ سڑکیں بند کردی جائیں اور کسی کو آگے جانے نہیں دیا جائے، میں دعا کرتا ہوں کہ ہمارے کارکن باغی نہ ہوجائیں، حکومت کو تو عدالت نے بھی کہا ہے کہ راستے بند نہ کریں لیکن انہوں نے نہیں مانا۔
دریں اثنا عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے ٹوئٹ کیا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ عمران خان کو بنی گالا سے نیچے آجانا چاہیئے، کارکنان انتظار کررہے ہیں۔
ہارون آباد میں قافلے پر شیلنگ کی صورتحال
قبل ازیں اس قافلے پر ہارون آباد میں بھی بھرپور شیلنگ کی گئی اور کنٹینر لگا کر راستہ بند کردیا گیا تھا، اے آر وائی نیوز کے رپورٹر ظفر کے مطابق تحریک انصاف کے کارکنان کی بڑی تعداد ہارون آباد پل پر جمع ہو گئی تھی اور جیسے ہی یہ اجتماع پل کراس کرنے کے لیے آگے بڑھا تو پہلے سے موجود مستعد پنجاب پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ شروع کردی جس کے بعد مجمع میں بھگڈر مچ گئی۔
شیلنگ کے باعث کارکنان اور میڈیا نمائندوں کی حالت نازک ہو گئی اور لوگوں کا سانس لینا دشوار ہو گیا،کارکنان نے پنجاب پولیس اور وفاقی حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔
پولیس کی جانب سے شدید شیلنگ کے باعث آس پاس اگی جھاڑیوں میں آگ لگ گئی جس کے باعث میدانی علاقوں میں جانا ناممکن ہو گیا۔ دوسری جانب ہارون آباد پل پر آنسو گیس کے شیلنگ کا دھواں بھرنے سے کارکنان نے منہ پر کپڑے باندھ لیے ہیں اور بار بار منہ دھونے لگے۔
خیبر پختونخوا کے مشیر مشتاق غنی بھی اپنی گاڑی میں موجود تھے جب کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک کی قیادت میں ایک قافلہ ہارون آباد پل پر پہنچا، صورت حال کی فضائی نگرانی بھی کی گئی۔
تین گھنٹے بعد پی ٹی آئی کے کارکنوں نے کنٹینر اور مٹی کے ڈھیر ہٹانے شروع کردیے، وزیراعلیٰ کے قافلے میں کرینوں نے کنٹینر اور شاول نے مٹی ہٹائی جب کہ پولیس اہلکارآہستہ آہستہ پیچھے چلے گئے۔
بعدازاں نعرے لگاتے ہوئے کارکنان ہارون آباد پل پار کرنے میں کامیاب ہوگئے۔
رہنما پی ٹی آئی مشاق غنی نے کہا کہ یہ مقابلہ ن اور جنون کے درمیان ہے، کارکنان رکاوٹیں ہٹارہے ہیں، پولیس پیچھے چلی گئی ہے، راستہ بنائیں گے اور آگئی جائیں گے، پیچھے ہرگز نہیں جائیں گے۔
نمائندہ اے آر وائی لئیق الرحمان نے بتایا کہ ہارون آباد پل کے اوپر سے تین سو سے چار سو کارکن موٹر وے پر آئے، رکاوٹیں، بڑی گاڑیوں کی جگہ بنائی گئی،برہان انٹرچینج کا ہارون آباد پل سے فاصلہ 35 کلومیٹر ہے،گاڑیوں پر جانے میں آدھا گھنٹے لگا، کارکنان بڑی تعداد میں اکٹھا ہوکر برہان انٹرچنیج کی طرف روانہ ہوئے۔
حکومت نے برہان انٹرچینج بند کردیا
دوسری جانب حکومت نے ہارون آباد پل پر مظاہرین کو روکنے کی ناکامی کے بعد فوری طور پر برہان انٹرچینج کو بند کردیا۔
ہارون آباد پل سے نمائندہ ظفر اقبال نے براہ راست بتایا کہ تمام کنٹینر ایک سائیڈ کردیے گئے ہیں، وزیراعلیٰ کی قیاد ت میں تحریک انصاف کا قافلہ اسلام آبا د کی جانب رواں دواں ہے، کارکنان نعرے لگارہے ہیں، ہر گاڑی میں تحریک انصاف کے گانے لگے ہویے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ کارکنان یہ پہلی رکاوٹ ہٹنے پر بہت خوش ہیں اور کہتے ہیں کہ صبح کا یہ ناشتہ وہ بنی گالہ میں عمران خان کے ساتھ کریں گے۔
ایک اور نمائندے نے بتایا کہ یہاں سے پانچ سے چھ کنٹینر ہٹائے گئے ہیں جنہیں کرین سے ہٹایا گیا جب کہ شاول سے مٹی ایک طرف کی گئی۔اس موقع پر تحریک انصاف کے کارکنوں نے پولیس کے فائر کردہ سیکڑوں شیل میڈیا کو دکھائے۔
برہان انٹرچینج پر موجود نمائندہ اے آر وائی لئیق الرحمان نے بتایا تھا کہ برہان انٹر چینج کارکنوں کی اگلی رکاوٹ ہے، کنٹینر اس طرح لگائے گئے ہیں کہ انہیں ہٹانے میں دقت پیش آئے گی ، قافلہ جب برہان انٹرچینج پہنچے گا تو انہیں بڑی مشکلات کا سامنا ہوگا، یہاں شدید تاریکی ہے، لائٹوں کا بھی انتظام نہیں، تقریبا ایسی ہی صورتحال ہے جو ہارون آباد پل پرتھی۔
اٹک : تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کے پی کے کارکنان کو فوری طور پر ہارون آباد پل پر پہنچ کر وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ کے قافلے کے ساتھ شامل ہو جانے کی ہدایت کی ہے۔
تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخواہ سے تحریک انصاف کے کارکنان اسلام آباد جانے کے لیے ہارون آباد پل پر جمع ہو گئے ہیں جنہیں روکنے کے لیے پنجاب پولیس کی بھاری نفری نے آنسو گیس کی شیلنگ جب کہ دو ہیلی کاپٹرز فضائی نگرانی کے لیے کرتے رہے بعد ازاں ہیلی کاپٹرز نے پُل پر کچھ لمھوں کے لیے لینڈنگ کے بعد پرواز کر گئے۔
دوسری جانب کے پی کے کے وزیر اعلٰی اپنے قافلے کے ہمراہ لائے گئے کرین کے ذریعے کنٹینرز کو ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں جب کہ پولیس انہیں منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ اور ربڑ کی گولیاں استعمال کر رہی ہے۔
صورت حال کا سنگین رُخ اختیار کرنے کے بعد تحریک انصاف کے سربراہ عمران نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ پر اپنے ایک پیغام میں کے پی کے سے تعلق رکھنے والےکارکنان اور جمہوریت پسند عوام کو ہارون آباد پُل پہنچنے کی ہدایت کر دی ہے۔
1. Want all PTI workers & democratic ppl of KP to go to Haroonabad bridge & support brave CM & his entourage being shelled by Punjab police
اپنے پیغام میں سربراہ تحریک انصاف عمران خان نے وفاقی کی جانب سے کیے گئے غیر آئینی اور غیر قانونی اقدام کو شرمناک عمل قرار دیتے ہوئے سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔
3. Shameful how KP CM under attack by Punjab govt. Constitution being violated shamelessly by federal and Punjab govts.
انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب پولیس کی جانب سے تشدد اور جبر کے باوجود وزیراعلیٰ کے پی کے اور کارکنان پُر امن ہیں اور قانون کو اپنے ہاتھ میں نہیں لے رہے ہیں جس پر وہ خراج تحسین کیے مستحق ہیں۔
4. Despite shelling by Punjab police, PTI workers and CM KP not using violence or KP police to show their commitment to peaceful protest.
عمران خان نے اپنے پیغام میں خیبر پختونخواہ کی پولیس کی کارکردگی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ کے پی کے نے پُر امن احتجاج کو کسی بھی موقع پر سبوتاژ نہیں کیا۔