Tag: ہارٹ اٹیک

  • آئرن کی کمی سے دل کی صحت کو سخت خطرات

    آئرن کی کمی سے دل کی صحت کو سخت خطرات

    جسم میں آئرن کی کمی بے شمار پیچیدگیوں کو جنم دیتی ہے جن میں غیر معمولی تھکاوٹ، جلد زرد ہوجانا، سانس لینے میں مشکل یا سینے میں درد، سر چکرانا اور سر درد وغیرہ شامل ہے تاہم حال ہی میں اس کا ایک اور نقصان سامنے آیا ہے۔

    حال ہی میں جرمنی میں ہونے والی ایک تحقیق میں کہا گیا کہ جسم میں آئرن کی کمی اینیمیا (خون کی کمی) کا شکار بنانے کے لیے کافی ثابت ہوتی ہے مگر درمیانی عمر میں اس کے باعث ہارٹ اٹیک سمیت امراض قلب کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ آئرن کی کمی کے دوران جسم مناسب مقدار میں ہیمو گلوبن بنانے سے قاصر ہوجاتا ہے۔ ہیمو گلوبن خون کے سرخ خلیات کا وہ پروٹین ہے جو آکسیجن جسم کے دیگر حصوں میں پہنچاتا ہے اور اس کی عدم موجودگی سے مسلز اور ٹشوز اپنے افعال سر انجام نہیں دے پاتے۔

    اس تحقیق میں بتایا گیا کہ درمیانی عمر میں آئرن کی کمی سے آئندہ ایک دہائی کے دوران امراض قلب، ہارٹ اٹیک اور فالج جیسے امراض کا خطرہ 10 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

    تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا تھا کہ یہ ایک مشاہداتی تحقیق تھی جس کے نتائج کو دیکھ کر ہم ٹھوس طور پر نہیں کہہ سکتے کہ آئرن کی کمی امراض قلب کا باعث بن سکتی ہے، مگر شواہد سے عندیہ ملتا ہے کہ آئرن کی کمی اور امراض قلب کے خطرے میں تعلق موجود ہے جس کی تصدیق کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

    سابقہ تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا تھا کہ آئرن کی کمی کے باعث دل کی شریانوں سے جڑے امراض کے شکار افراد کو زیادہ سنگین نتائج کا سامنا ہوسکتا ہے، مگر آئرن سپلیمنٹس سے حالات کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔

    ان نتائج کو دیکھتے ہوئے اس نئی تحقیق میں شامل ماہرین نے آئرن کی کمی اور دل کی صحت پر اثرات کا مشاہدہ عام آبادی پر کیا گیا۔

    تحقیق میں 3 تحقیقی رپورٹس کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی جن میں 12 ہزار سے زیادہ افراد شامل تھے جن کی اوسط عمر 59 سال تھی اور ان میں سے 55 فیصد خواتین تھیں۔

    دل کی شریانوں سے جڑے امراض کا خطرہ بڑھانے والے عناصر میں تمباکو نوشی، ذیابیطس، موٹاپے اور کولیسٹرول کا جائزہ خون کے نمونوں سے لیا گیا جبکہ اسی سے آئرن کی کمی کی جانچ پڑتال بھ کی گئی۔

    بعد ازاں محققین نے ان افراد میں امراض قلب، فالج اور کسی بھی وجہ سے اموات کا جائزہ لیا اور ہر ایک کا تجزیہ آئرن کی کمی سے کیا گیا۔ 60 فیصد افراد آئرن کی مکمل کمی کا شکار تھے اور 64 فیصد میں فنکشنل آئرن کی کمی کو دریافت کیا گیا۔

    13 سال سے زیادہ عرصے تک ان افراد کا جائزہ لینے پر دریافت ہوا کہ فنکشنل کمی کا سامنا کرنے والے افراد میں امراض قلب کا خطرہ 24 فیصد تک بڑھ جاتا ہے، 26 فیصد میں دل کی شریانوں سے جڑے امراض سے موت جبکہ 12 فیصد میں کسی بھی وجہ سے موت کا خطرہ دریافت کیا گیا۔

    اس کے مقابلے میں آئرن کی مکمل کمی کا سامنا کرنے والے افراد میں امراض قلب کا خطرہ 20 فیصد تک دریافت کیا گیا۔

    ماہرین نے بتایا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ آئرن کی کمی کو دور کرلیا جائے تو امراض قلب کے خطرے کو 11 فیصد، دل کی شریانوں سے جڑے امراض سے موت کے خطرے کو 12 فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ آئرن کی کمی کو درمیانی عمر کی آبادی میں آسانی سے دور کیا جاسکتا ہے کیونکہ دوتہائی میں یہ فنکشنل کمی ہوتی ہے، جس سے آئندہ 13 سال میں ان میں امراض قلب کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

  • ڈاکوؤں کے آگے مزاحمت کرنے والی خاتون خانہ کو ہارٹ اٹیک، ویڈیو نے دل دہلا دیے

    ڈاکوؤں کے آگے مزاحمت کرنے والی خاتون خانہ کو ہارٹ اٹیک، ویڈیو نے دل دہلا دیے

    کارڈوبا: جنوبی امریکی ملک ارجنٹینا میں ڈکیتی کے دوران مزاحمت کرنے والی خاتون خانہ کو دل کا دورہ پڑ گیا، اس واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج نے دیکھنے والوں کے دل دہلا دیے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ارجنٹینا کے شہر کارڈوبا میں خاتون خانہ کو گھر میں ڈکیتی کے لیے گھسنے والے 3 ڈاکوؤں نے فرش پر لٹا کر باندھا، اس واقعے کی فوٹیج بھی سامنے آ گئی جس میں خاتون کا دہشت زدہ چہرہ دیکھا جا سکتا ہے۔

    فوٹیج کے مطابق پچاس سالہ خاتون کے گھر میں تین ڈکیت 11 مئی کو گیراج کے دروازے سے گھس آئے، جو کچن میں کھلتا تھا، جب کہ اس وقت خاتون خانہ باورچی خانے کو درست کر رہی تھیں۔

    خاتون نے جب مشتبہ افراد کو گھر میں گھستے دیکھا تو جلدی سے شیشے کا دروازہ بند کرنے لگیں، فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ اس وقت خوف سے چیخیں مار رہی تھیں اور چہرے پر دہشت طاری تھی۔

    ڈاکوؤں نے زور لگا کر دروازہ کھول لیا اور اندر گھس آئے، خاتون ان کے ساتھ مقابلہ کرنے لگیں لیکن انھوں نے خاتون کو فرش پر لٹا کر ان کے ہاتھ پیر باندھ دیے، مقامی ٹی وی رپورٹ کے مطابق اس وقت خاتون کے بیٹوں نے خود کو اوپر کی منزل پر بیڈ روم میں بند کر دیا تھا اور والد کو مطلع کر دیا۔

    دو ڈاکوؤں نے خاتون کو باندھا جب کہ تیسرے نے گھر میں لوٹ مار شروع کی اور ایک پلے اسٹیشن، کمپیوٹر اور نقد رقم اٹھائی، لیکن اسی دوران پولیس کو بھی اطلاع دی جا چکی تھی، جو موقع پر پہنچ گئی۔

    پولیس مقابلے میں ایک ڈاکو زخمی حالت میں پکڑا گیا جب کہ باقی دو بھاگنے میں کام یاب ہو گئے، جنھیں تاحال پکڑا نہیں جا سکا، رپورٹ کے مطابق خاتون خانہ کو چند گھنٹے بعد ہارٹ اٹیک آیا جس پر انھیں اسپتال پہنچایا گیا، جہاں وہ دو دن تک زیر علاج رہیں۔

    متاثرہ خاتون کے شوہر فرنانڈو ویسنٹے نے خود کو الزام دیتے ہوئے میڈیا کو بتایا کہ یہ سب ان کی غلطی کی وجہ سے ہوا، وہ لنچ کے بعد جب دفتر لوٹنے لگے تو دروازہ ٹھیک سے بند نہیں کیا، راستے میں انھوں نے تین میں سے دو ڈاکوؤں کو دیکھا بھی لیکن راہ گیر سمجھ کر کوئی توجہ نہیں دی۔

  • وہ عادت جو دل کے دورے کے وقت مرنے سے بچا سکتی ہے

    وہ عادت جو دل کے دورے کے وقت مرنے سے بچا سکتی ہے

    امراض قلب میں مبتلا رہنا خطرے کی ایک گھنٹی ہے جو ہر وقت بجتی رہتی ہے، کسی بھی وقت دل کا دورہ پڑسکتا ہے جو جان لیوا بھی ثابت ہوسکتا ہے، تاہم ایک باقاعدہ عادت دل کا دورہ پڑنے پر زندگی بچانے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔

    ماہرین طب کا کہنا ہے کہ ہارٹ اٹیک اس وقت ہوتا ہے جب دل کی جانب جانے والے دوران خون بلاک ہوجائے، جس کے بعد مسلز کے ٹشوز آکسیجن سے محروم ہوجاتے ہیں جس سے دل کو نقصان پہنچتا ہے۔

    ماہرین طب کے مطابق ایسا ہارٹ اٹیک جو موت کا باعث بنے، اس میں دل کو اتنا نقصان پہنچ جاتا ہے کہ دل کی دھڑکن غیر مستحکم ہو جاتی ہے اور بتدریج ہمیشہ کے لیے تھم جاتی ہے۔

    دل کی یہ غیر مستحکم دھڑکن آکسیجن کی کمی کا نتیجہ ہوتی ہے جو کہ دل کے نچلے سے حصے شروع ہوتی ہے اور جب ایسا ہوتا ہے تو دل میں بہت زیادہ ہلچل پیدا ہوتی ہے، تاہم متحرک طرز زندگی کسی ہارٹ اٹیک سے فوری موت کا خطرہ کم کرسکتی ہے۔

    حال ہی میں کی جانے والی ایک نئی تحقیق سے پتہ چلا کہ ہارٹ اٹیک سے اچانک موت ان افراد میں زیادہ عام ہوتی ہے جو جسمانی طور پر سست ہوتے ہیں یا ورزش نہیں کرتے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ اموات امراض قلب کے باعث ہوتی ہیں، تاہم متحرک طرز زندگی سے امراض قلب کی روک تھام کی جاسکتی ہے۔

    مذکورہ تحقیق میں متحرک طرز زندگی کا موازنہ سست طرز زندگی سے کیا گیا تاکہ یہ معلوم کیا جاسکے کہ اچانک ہارٹ اٹیک سے جسم پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے یورپ میں ہونے والی 10 تحقیقی رپورٹس کے ڈیٹا کو استعمال کیا گیا۔

    محققین نے دریافت کیا کہ جسمانی طور پر زیادہ متحرک رہنا ہارٹ اٹیک سے فوری اور 28 دن کے اندر موت کا خطرہ کم کرتا ہے۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ جو لوگ معتدل اور سخت جسمانی سرگرمیوں کو عادت بناتے ہیں ان میں ہارٹ اٹیک سے فوری موت کا خطرہ سست طرز زندگی والے افراد کے مقابلے میں بالترتیب 33 اور 45 فیصد تک کم ہوتا ہے۔

    محققین نے بتایا کہ ورزش یا جسمانی سرگرمیوں کے ذریعے ہارٹ اٹیک سے موت کے خطرے کو کم کیا جاسکتا ہے۔

  • امریکا: لٹیرا ہارٹ اٹیک کا شکار بزرگ خاتون سے موبائل چھین کر فرار

    امریکا: لٹیرا ہارٹ اٹیک کا شکار بزرگ خاتون سے موبائل چھین کر فرار

    امریکا میں ایک لٹیرے نے ہارٹ اٹیک کا شکار جاں بہ لب خاتون کو بھی نہ بخشا اور ان کا موبائل فون اٹھا کر فرار ہوگیا۔

    یہ واقعہ امریکی شہر سینٹ لوئیس میں پیش آیا جو سڑک پر لگے سرویلنس کیمرے میں ریکارڈ ہوگیا، ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک 64 سالہ خاتون سڑک پر چلتے چلتے اچانک گر جاتی ہیں اور شدید تکلیف کا شکار دکھائی دیتی ہیں۔

    پولیس کے مطابق خاتون کو اچانک دل کا دورہ پڑا تھا جو بعد ازاں ان کے لیے جان لیوا ثابت ہوا۔ اس وقت وہاں ان کی مدد کرنے والا کوئی نہیں تھا۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ قریب کھڑی سرخ رنگ کی وین سے ایک شخص باہر نکلا اور خاتون کے قریب جا کر انہیں دیکھنے لگا، اس کے بعد اس نے ان کا موبائل فون اٹھایا اور وہاں سے روانہ ہوگیا۔

    مذکورہ شخص نے خاتون کو کوئی مدد فراہم نہیں کی جو بے حس و حرکت تھیں۔ کچھ دیر بعد ایک ایمبولینس آئی اور خاتون کو اسپتال لے گئی جہاں ان کی موت کی تصدیق کردی گئی۔

    پولیس نے مذکورہ ویڈیو جاری کر کے اپیل کی ہے کہ اگر کوئی اس شخص یا سرخ رنگ کی وین کے بارے میں جانتا ہے تو وہ پولیس سے رابطہ کرے۔

  • سی پی آر: زندگی بچانے کی یہ کوشش کم ہی کام یاب ہوتی ہے

    سی پی آر: زندگی بچانے کی یہ کوشش کم ہی کام یاب ہوتی ہے

    کارڈیو پلمونری ریسسیٹیشن (cardiopulmonary resuscitation) جسے مختصراً "سی پی آر” بھی کہتے ہیں، کسی انسان کی جان بچانے کے لیے اپنایا جانے والی ہنگامی طبی امداد ہوتی ہے۔

    یہ دراصل کسی وجہ سے اپنا کام انجام نہ دینے والے دل اور پھیپھڑوں کو دوبارہ فعال کرنے کے لیے کی جانے والی کوشش ہوتی ہے۔ تاہم اس کا انحصار حادثے یا بیماری کی نوعیت پر ہوتا ہے۔

    یہ عمل کارڈیو پلمونری اریسٹ کی صورت میں انجام دیا جاتا ہے، جس کا سادہ سا مطلب یہ ہوتا ہے کہ کسی فرد کا دل بند اور اس کا سانس لینے کا عمل رک گیا ہے۔

    اگر معالج محسوس کرے کہ وہ ہنگامی طبی امداد کے ذریعے کسی فرد کے دل کی دھڑکن اور سانس بحال کرسکتا ہے تو وہ یہ طریقہ اپنا سکتا ہے۔

    سی پی آر کے دوران معالج متاثرہ فرد کے سینے کو زور زور سے نیچے کی طرف دباتا ہے۔

    ایسے فرد کے دل کو بجلی کے جھٹکے دیے جاسکتے ہیں جس سے اس کی دھڑکن بحال ہونے کے امکانات ہوتے ہیں۔

    منہ کے ذریعے متاثرہ فرد کی سانس کی نالی کو ہوا پہنچانا یا پھیپھڑوں تک سانس پہنچانے کی کوشش کرنا۔

    سی پی آر کا طریقہ اس وقت اپنایا جاتا ہے جب کسی کو شدید چوٹ لگی ہو یا دل کا دورہ پڑا ہو اور اس کی دھڑکن بند ہو اور پھیپھڑوں نے کام کرنا چھوڑ دیا ہو۔ یہ بھی ضروری ہے کہ ایسے مریض کو بروقت اسپتال لایا گیا ہو۔ تاہم سی پی آر مریض کی حاالت اور ڈاکٹر کی صوابدید پر منحصر ہے۔ معالج یہ بہتر بتا سکتا ہے کہ اس طریقے سے دل اور سانس کی بحالی کے کتنے امکان ہیں۔

    طبی محققین کے مطابق دل اور سانس کو بحال کرنے کی اس کوشش کے کبھی ضمنی اثرات بھی سامنے آسکتے ہیں جن میں سینے پر نیل پڑجانا، پسلیوں کا ٹوٹ جانا یا پھیپھڑوں میں سوراخ ہو جانا شامل ہیں۔ اسی طرح بعض مریض طبی امداد میں کام یابی کے بعد کوما میں جاسکتے ہیں یا ان کی ذہنی حالت کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔ اسی طرح بعض دوسری طبی پیچیدگیاں بھی سر اٹھا سکتی جو کسی کو چند گھنٹوں یا چند دنوں بعد موت کے منہ میں دھکیل دیتی ہیں۔

    ماہرین کہتے ہیں کہ سی پی آر کا سہارا لینے کے باوجود دل کی دھڑکن یا سانس بحال کرنے میں اکثر کام یابی نہیں ہوتی بلکہ اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ کسی کا دل اور سانس لینے کا عمل کیوں بند ہوا تھا اور متاثرہ فرد کی عام صحت کیسی ہے۔

  • ہارٹ اٹیک سے قبل ظاہر ہونے والی 8 بڑی علامات

    ہارٹ اٹیک سے قبل ظاہر ہونے والی 8 بڑی علامات

    دل کا دورہ (ہارٹ اٹیک) ایک ایسا عارضہ ہے جس میں اگر مریض کو فوری طبی امداد فراہم نہ کی جائے تو اُس کی موت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    ماہرین کافی عرصے سے ہارٹ اٹیک ہونے کی وجوہات تلاش کرنے کے لیے مطالعہ کررہے ہیں اور اُن کی کوشش ہے کہ سنگین عارضے میں مبتلا ہونے سے قبل انسان کو آگاہی مل سکے۔

    غیرملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق تحقیقاتی ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے 8 ایسی بڑی علامات تلاش کرلیں جو ہارٹ اٹیک سے قبل ظاہر ہوجاتی ہیں۔

    تھکاوٹ

    ماہرین کے مطابق اگر ایک شخص معمولی کام کرنے کے دوران حد سے زیادہ تھکاوٹ محسوس کرتا ہے تو یہ ہارٹ اٹیک کی پہلی علامت ہے، ایسی صورت میں اُسے فوری ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔

    پیٹ میں درد

    ماہرین کے نزدیک ہارٹ اٹیک سے قبل پیٹ میں گیس کے درد کی شکایت ہوتی ہے، یہ انتہائی خطرناک علامت ہے کیونکہ گیس اندرونی طور پر پورے جسم میں حرکت کرتی ہے اور اگر یہ دل کے پاس پہنچ جائے تو اس کا نتیجہ اٹیک کی صورت سامنے آتا ہے۔

    سینے میں مسلسل درد

    تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ ہارٹ اٹیک سے قبل سینے میں الٹے ہاتھ کی طرف درد ہوتا ہے جسے ہر کوئی معمولی سمجھ کر نظر انداز کردیتا ہے مگر یہ بہت بڑی نشانی ہے۔

    سینے کے ساتھ کاندھوں، گردن اور الٹے ہاتھ میں مسلسل درد بھی عارضہ قلب کی بڑی نشانیوں میں سے ایک ہے۔

    نیند نہ آنا

    ماہرین کے مطابق رات سونے میں مشکل اور صبح جلدی اٹھ جانا بھی ہارٹ اٹیک یا اسٹروک کی بڑی علامت ہے کیونکہ نیند پوری نہ ہونے سے انسان کا بلڈپریشر کنٹرول نہیں رہتا اور نتیجہ عارضہ قلب کی صورت میں سامنے آتا ہے۔

    علاوہ ازیں ماہرین کا کہنا ہے کہ  ’سانس میں تکلیف، تیزی سے بالوں کا گرنا، دل کی تیز دھڑکن کا تیز یا بے ترتیب ہونا‘ بھی ہارٹ اٹیک کی علامات ہیں۔

    ماہرین نے مشورہ دیا کہ مذکورہ باتوں میں سے کسی کو بھی نظر انداز نہ کیا جائے اور شکایت کی صورت میں فوری ماہر ڈاکٹرز سے رجوع کیا جائے۔

  • بھارتی کامیڈین لائیو پرفارمنس کے دوران چل بسے

    بھارتی کامیڈین لائیو پرفارمنس کے دوران چل بسے

    دبئی: بھارتی کامیڈین منجو ناتھ نائیڈو اسٹیج پر لائیو پرفارمنس کے دوران حرکت قلب بند ہوجانے کے باعث جان کی بازی ہار گئے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی مزاحیہ اداکار 36 سالہ منجو ناتھ نائیڈو اسٹیج پر لائیو پرفارمنس کے دوران حرکت قلب بند ہوجانے کے باعث چل بسے۔

    منجو ناتھ کو پرفارمنس سے قبل انزائٹی ہو رہی تھی جسے ساتھی اداکاروں اور پروڈیوسر نے ’اسٹیج فوبیا‘ سمجھ کر نظر انداز کردیا۔

    بھارتی کامیڈین اپنی پرفارمنس کے دوران اچانک اسٹیج پر رکھی بینچ پر بیٹھ گئے اور پھر فوراً اسٹیج پر اوندھے منہ گر گئے، سانسیں اکھڑ رہی تھیں اور پھر جسم بے حرکت ہوگیا، اس سارے عمل کو شائقین اسکرپٹ کا لکھا سمجھتے رہے اور تالیاں بجا کر اداکاری کی داد دیتے رہے۔

    عرب میڈیا کے مطابق بھارتی شہری منجو ناتھ نائیڈو جو کئی برس سے دبئی میں مقیم تھے اور اسٹیج پر مزاحیہ کردار نبھانے کے باعث کافی شہرت رکھتے تھے۔

    یاد رہے کہ رواں سال اپریل میں برطانیہ کے 60 سالہ اسٹینڈ اپ کامیڈین لین کاگنیٹو کی موت اس وقت ہوتی تھی جب وہ ایک اسٹیج ڈرامے کے دوران ہارٹ اٹیک سے متعلق اداکاری کررہے تھے۔

  • ایک خون ٹیسٹ سے کئی برس قبل ہارٹ اٹیک کے خطرے کے بارے میں جاننا ممکن

    ایک خون ٹیسٹ سے کئی برس قبل ہارٹ اٹیک کے خطرے کے بارے میں جاننا ممکن

    نیویارک : ایک خون ٹیسٹ سے کئی برس قبل امراض قلب کی پیشگوئی ممکن ہوسکے گی ، خون ٹیسٹ فی الحال تحقیقی مراحل کے لیے استعمال ہورہا ہے ، جلد امریکا میں متعارف کرایاجائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق امراض قلب اکثر اس وقت سامنے آتے ہیں جب معاملہ کافی بگڑ چکا ہوتا ہے اور مریض ان کے بارے میں جان کر دنگ رہ جاتا ہے مگر اب ایک خون کے ٹیسٹ سے کئی برس قبل ہارٹ اٹیک کے خطرے کے بارے میں جاننا ممکن ہوسکے گا۔

    یہ انتہائی حساس ٹروفینین ون بلڈ ٹیسٹ ہے ، جو امراض قلب کی پیشگوئی کئی برس پہلے کرسکے گا، یہاں تک کہ ایسے افراد میں بھی جن میں کسی قسم کی علامات سامنے نہیں آئی ہوں گی۔

    میڈیارپورٹس کے مطابق طبی جریدے جرنل سرکولیشن میں شائع تحقیق کے دوران 15 برس کے عرصے میں 54 سے 73 سال کے 8 ہزار سے زائد افراد کا جائزہ لیا گیا، 1998 میں جب پہلی بار ان افراد کے خون کے نمونوں کو لیا گیا تو ان میں امراض قلب کا کوئی امکان موجود نہیں تھا۔

    جس کے بعد دوا ساز کمپنی کے تیار کردہ انتہائی حساس بلڈ ٹیسٹ میں ان کے خون میں ٹروپونین کی سطح کا جائزہ لیا گیا، یہ ایک ایسا پروٹین ہے، جو دل اس وقت خارج کرتا ہے جب اسے نقصان پہنچ رہا ہوتا ہے اور خون کے نمونوں میں اس کی تشخیص ممکن ہوتی ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا اس تحقیق میں رضاکاروں کا جائزہ 15 برس تک لیا گیا تاکہ دیکھا جاسکے کہ انہیں امراض قلب کا سامنا تو نہیں ہوتا، 85 فیصد محفوظ شدہ خون کے نمونوں میں ٹروپونین کی تشخیص ہوئی اور نتائج سے ثابت ہوا کہ جن افراد کے نمونوں میں اس پروٹین کی مقدار بہت زیادہ ہے، ان میں ہارٹ اٹیک کا خطرہ دوگنا جبکہ فالج کا خطرہ 3 گنا زیادہ ہوتا ہے۔

    ٹروپونین کی زیادہ مقدار ہونے سے لوگوں میں ہارٹ فیلیئر کے باعث ہسپتال پہنچ جانے کا خطرہ 4 گنا زیادہ بڑھ جاتا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق امراض قلب اور فالج دنیا میں اموات کی سب سے بڑی وجہ ہے تاہم ان کی روک تھام اس وقت ممکن ہے جب ان کی تشخیص جلد ہوجائے گاور طرز زندگی میں تبدیلیاں لاکر اس خطرے کو نمایاں حد تک کم کیا جاسکتا ہے۔

    یہ خون کا ٹیسٹ فی الحال تحقیقی مراحل کے لیے استعمال ہورہا ہے مگر اسے جلد امریکا میں متعارف کراویا جائے گا۔

  • توند یا اضافی وزن عارضہ قلب کی سب سے بڑی وجہ قرار

    توند یا اضافی وزن عارضہ قلب کی سب سے بڑی وجہ قرار

    جسم کا اضافی وزن اور توند ویسے تو کئی بیماریوں کا باعث بن سکتی ہے مگر حال ہی میں ماہرین نے خبردار کیا کہ موٹاپے کی وجہ سے دل کا دورہ پڑنے کے خدشات بہت زیادہ حد تک بڑھ جاتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق دبئی میں ہونے والی ورلڈ کانگریس کارڈیالوجی اور کارڈیو اسکل ہیلتھ میں عالمی ادارے نے سروے رپورٹ جاری کی جس میں عارضہ قلب کی وجوہات اور اعداد و شمار بیان کیے گئے۔

    ماہرین نے گزشتہ برس سامنے آنے والے کیسز کی روشنی میں یہ رپورٹ مرتب کی جس میں یورپ کے 16 ممالک کے مریضوں کا ڈیٹا شامل کیا گیا۔

    مزید پڑھیں: فضائی آلودگی سے کس بلڈ گروپ کے لوگوں‌ کو ہارٹ اٹیک ہوسکتا ہے؟

    تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق یورپ دنیا کا وہ خطہ ہے جہاں دل کی بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں۔

    ماہرین کے مطابق یورپ کے مختلف ممالک میں رہنے والے افراد میں بیماری پھیلنے کی وجہ اُن کا طرز زندگی ہے کیونکہ وہ دن کا بڑا حصہ بیٹھ کر گزارتے ہیں جس کی وجہ سے اُن کے جسم میں چربی بڑھ گئی۔

    تحقیق میں شامل افراد کو میڈیکل ہسٹری کے ساتھ انٹرویو کے لیے بلایا گیا اور ماہرین نے اُن سے مختلف سوالات کیے۔

    ڈاکٹرز نے مریضوں سے تمباکو نوشی، کھانے پینے کی عادت، جسمانی مشقت، بلڈ پریشر اور شوگر سے متعلق سوالات کیے۔

    ماہرین کے مطابق بیشتر مریضوں کو وزن کی وجہ سے بلڈپریشر کی بیماری تھی جس کی وجہ سے وہ ذیابیطس کے مرض میں بھی مبتلا ہوگئے تھے۔

    یہ بھی پڑھیں: اسٹرابیری کا روزانہ استعمال ہارٹ اٹیک کے خطرے کو بھی کم کرتا ہے

    رپورٹ کے مطابق ڈھائی ہزار سے زائد مریضوں نے اپنے کوائف جمع کروائے جن میں سے 64 فیصد افراد کو موٹاپے کی وجہ سے ہارٹ اٹیک ہوا اور وہ شوگر اور بلڈپریشر کے امراض میں بھی مبتلا ہوگئے جبکہ نارمل وزن والوں میں سے 37 فیصد کو مذکورہ امراض لاحق تھے۔

    تحقیق کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی کہ سگریٹ نوشی کی وجہ سے 18 فیصد جبکہ جسمانی مشقت اور چہل قدمی نہ کرنے والے 36 فیصد افراد عارضہ قلب میں مبتلا ہوئے۔

    سروے رپورٹ کی روشنی میں ماہرین نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ دل کی بیماریاں پھیلنے کی سب سے بڑی وجہ اضافی وزن یا موٹاپہ ہے۔

  • امریکا، موبائل کمپنی کے ایک میسج کی وجہ سے شہری کو دل کا دورہ

    امریکا، موبائل کمپنی کے ایک میسج کی وجہ سے شہری کو دل کا دورہ

    نیویارک: امریکا میں موبائل کمپنی نے ایک شہری کو ایسا پیغام بھیج دیا کہ اسے دل کا دورہ پڑ گیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق شہری کا تعلق امریکی ریاست ہوائی سے تھا جسے کمپنی نے ایمرجنسی الرٹ بھیجا کہ اس کی موجودگی کی جگہ پر بیلسٹک میزائل حملہ ہونے والا ہے۔

    مذکورہ میسج میں درج تھا کہ ہوائی میں بیلسٹک میزائل حملے کا خطرہ ہے فوری طور پر کوئی شیلٹر تلاش کریں یہ کوئی جنگی مشق نہیں ہے، میسج پڑھنا تھا کہ جیمز سین شیلڈر نامی شخص اس قدر خوف زدہ ہوا کہ اسے دل کا دورہ پڑا اور وہ اسپتال جا پہنچا۔

    جیمز نے صحت یاب ہونے کے بعد اس موبائل کمپنی کے خلاف مقدمہ دائر کردیا ہے، جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ کمپنی کے اس پیغام سے مجھے مالی نقصان کے ساتھ جان کا خطرے سے دوچار ہونا پڑا، چنانچہ کمپنی کو ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا جائے۔

    مزید پڑھیں: موبائل فون کا زیادہ استعمال خاتون کو مہنگا پڑ گیا

    واضح رہے کہ جیمز سین کو یہ پیغام 13 جنوری کو موصول ہوا تھا اور اس دوران امریکا اور شمالی کوریا کے مابین کشیدگی عروج پر تھی۔

    شمالی کوریا کے حکمران کم جونگ ان اکثر امریکا کو دھمکیاں دیتے رہتے تھے جس کی وجہ سے امریکی عوام میں خوف و ہراس پایا جاتا تھا۔