Tag: ہاضمہ

  • کیا ہاضمے کے مسائل بھی ڈپریشن کا سبب بن سکتے ہیں؟

    کیا ہاضمے کے مسائل بھی ڈپریشن کا سبب بن سکتے ہیں؟

    ڈپریشن اور بے چینی کا عارضہ آج کل کی زندگی میں عام بن چکا ہے، تاہم ماہرین نے اس کی ایک اور وجہ کی طرف اشارہ کیا ہے۔

    حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق اریٹیبل باؤل سینڈروم جسے (آئی بی ایس) کہا جاتا ہے اور دماغی عوارض جیسے بے چینی اور ڈپریشن کے درمیان ایک ربط کا انکشاف ہوا ہے۔

    یہ سنڈروم نظام ہاضمہ کا ایک ایسا مرض ہے جو آنتوں کے افعال متاثر ہونے کی وجہ سے جنم لیتا ہے۔ یہ ایک دائمی عارضہ ہے جو دنیا کی تقریباً 15 فیصد آبادی کو متاثر کرتا ہے۔

    اس مرض میں مریض پیٹ میں تکلیف، پیٹ پھولنے، گیس اور ہیضے جیسی کیفیات کا سامنا کرتا ہے جبکہ قبض کی شکایت بھی ہوسکتی ہے جو طویل عرصے تک جاری رہ سکتی ہے، تاہم طرز زندگی میں معمولی تبدیلیاں اور گھریلو ٹوٹکے اس مرض سے نجات میں معاون ثابت ہوسکتے ہیں۔

    یہ تحقیق آئی بی ایس کے مریضوں میں ان کی مجموعی صحت اور معیار زندگی کو بہتر بنانے اور نفسیاتی امراض کا جائزہ لینے اور ان کا علاج کرنے کی ضرورت پر روشنی ڈالتی ہے۔

    ماہرین نے آئی بی ایس اور ڈپریشن کے درمیان تعلق کو جاننے کے لیے تین سال کی مدت کے دوران 4 ہزار امریکی اسپتالوں سے 1.2 ملین سے زیادہ آئی بی ایس کے مریضوں کے اسپتالوں میں داخل ہونے کا جائزہ لیا۔

    تحقیق میں ان مریضوں میں 38 فیصد کو پریشانی اور 27 فیصد سے زیادہ میں ڈپریشن کو نوٹ کیا گیا۔

    عام افراد کی نسبت آئی بی ایس مریضوں میں بے چینی، ڈپریشن، بائی پولر ڈس آرڈر، خودکشی کے خیال اور غذائی خرابی سمیت نفسیاتی مسائل کا پھیلاؤ نمایاں طور پر زیادہ تھا۔

    یونیورسٹی آف میسوری میں کلینکل میڈیسن کے اسسٹنٹ پروفیسر، مرکزی محقق زاہد اعجاز تارڑ کا کہنا ہے کہ ایک عرصے سے یہ بات کہی جاتی ہے کہ دماغ اور آنتوں کے درمیان تعلق دو طرفہ ہے جیسے کہ آئی بی ایس کی علامات اضطراب اور افسردگی کا سبب بنتی ہیں اور دوسری طرف، نفسیاتی عوامل آئی بی ایس کی علامات کا باعث بنتے ہیں۔

    اسی لیے طبی پیشہ ور افراد کو ان دونوں عوامل کا علاج کرنے کی ضرورت ہے۔

    آئی بی ایس کے مریضوں کا اگر علاج نہ کیا جائے تو ان میں نفسیاتی عارضے جنم لینے لگتے ہیں جس سے ان کے علاج کا معاشی بوجھ بڑھ سکتا ہے۔

    آئی بی ایس میں میسنٹری جھلی جو آنتوں کو ایک ساتھ رکھتی ہے، جسم میں عصبی خلیوں کا سب سے بڑا مجموعہ ہے۔

    جب وہ اعصاب تحریک پیدا کرنے لگتے ہیں، تواس سے آنتوں کی حرکات متاثر ہوتی ہیں جس کے نتیجے میں آئی بی ایس کی علامات ظاہر ہونے لگتی ہیں، غیر صحت مند طرز زندگی بھی اس میں ایک اہم کردار ادا کرتی ہے۔

  • چیونگم کو نگل لیا جائے تو کیا ہوگا؟

    چیونگم کو نگل لیا جائے تو کیا ہوگا؟

    کہا جاتا ہے کہ چیونگم نگل لی جائے تو یہ ہضم نہیں ہوتی اور کئی سال تک ہمارے معدے میں موجود رہتی ہے، ایسا تو نہیں ہے البتہ چیونگم نگلنا جسم کو مشکل میں ضرور ڈال سکتا ہے۔

    چیونگم میں موجود بیشتر اجزا نظام ہاضمہ میں بہت آسانی سے ٹکڑے ہوجاتے ہیں، اس میں مٹھاس، فلیور، سافٹ نس اور دیگر اجزا شامل ہیں، چیونگم کی بنیاد البتہ آسانی سے ہضم نہیں ہوتی۔

    چیونگم کی بنیاد کی تعمیر کے لیے کمپنیاں عموماً سنیتھک پولمیئرز استعمال کرتی ہیں۔

    ہمارا ہاضمہ چیزوں کو ہضم کرنے کے لیے بنا ہوتا ہے اور جو نہیں کرپاتا وہ اسے آنتوں میں منتقل کر کے فضلے کے ذریعے خارج کردیتا ہے۔

    اس کی مثال مخصوص غذاؤں میں نظر آتی ہے، مکئی کو ہمارا جسم ہضم نہیں کرسکتا تو وہ مکئی کے چھلکوں کو کھانے کے بعد فضلے کے ذریعے خارج کردیتا ہے۔

    لہٰذا اگر کوئی چیونگم کو نگل لو تو وہ اسے بھی اسی طرح جسم سے باہر کردیتا ہے۔

    اگر ہم چیونگم نگل لیتے ہیں تو یہ غذائی نالی کے ذریعے چھوٹی آنت تک پہنچ جاتی ہے، چھوٹی آنت شکر اور دیگر اجزا کو جذب کرلیتی ہے اور ناقابل ہضم حصے کو کولون میں منتقل کردیتی ہے۔

    وہاں سے یہ فضلے کے ذریعے خارج ہوجاتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ چیونگم نگلنا عادت بنالینا نقصان دہ ہوسکتا ہے یعنی گم کی زیادہ مقدار آنتوں کو بلاک کرسکتی ہے بالخصوص بچوں میں۔

    ہر عمر کے افراد بالخصوص بچوں کو اس عادت سے بچنا چاہیئے کیونکہ اس سے سانس رک سکتی ہے جبکہ بار بار ایسا کرنے سے پیٹ درد، دائمی قبض، گیس، ہیضے اور منہ میں چھالوں جیسے مسائل کا سامنا بھی ہوسکتا ہے۔

  • گرم پانی پینے کے حیران کن فوائد

    گرم پانی پینے کے حیران کن فوائد

    پانی کسی بھی جاندار کے زندہ رہنے کے لیے نہایت ضروری ہے، طبی ماہرین کے مطابق دن میں کم از کم 8 گلاس پانی انسانی جسم کے لیے ضروری اور فائدہ مند ہے۔

    تاہم ہم میں سے بہت سے افراد نہیں جانتے کہ گرم پانی ان فوائد کو دگنا کرسکتا ہے، خصوصاً صبح اٹھنے کے بعد نہار منہ گرم پانی پینا اور عموماً دن کے کسی بھی حصے میں گرم پانی پینے کے بے شمار فوائد ہیں۔

    آئیں دیکھتے ہیں گرم پانی پینے کے کیا فوائد ہیں۔

    گرم پانی پینے کا سب سے پہلا فائدہ وزن میں کمی ہے، گرم پانی جسمانی میٹا بولزم کو تیز کرتا ہے جس سے وزن میں کمی ہوتی ہے۔ گرم پانی چربی والے ٹشوز کو توڑنے میں بھی مددگار ہے۔

    گرم پانی نزلہ زکام، گلے کی خراشوں اور ناک منہ کی دیگر بیماریوں میں کمی کرتا ہے۔ گرم پانی سے بلغم جمع ہونے کی شکایت بھی دور ہوتی ہے۔

    گرم پانی سے جسم میں جمع فاسد مادوں کا اخراج تیزی سے ہوتا ہے۔

    اس سے ہاضمے کا نظام بھی بہتر ہوتا ہے اور پیٹ میں مروڑ یا قبض کی شکایت دور ہوتی ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق گرم پانی جلد کے ٹوٹے پھوٹے خلیات کو مندمل کرتا ہے جس سے جلد چمکدار اور صاف ہوتی ہے جبکہ جھریاں پڑنے کی رفتار بھی کم ہوجاتی ہے۔ علاوہ ازیں اس سے چہرے کی ایکنی میں بھی کمی آتی ہے۔

    گرم پانی جلد کی خشکی کو ختم کرتا ہے جس سے نہ صرف جسم بلکہ سر کے بالوں کو بھی فائدہ پہنچتا ہے۔

    گرم پانی رگوں اور شریانوں میں جا کر ان کی صفائی کرتا ہے جس سے دوران خون تیز اور رواں ہوتا ہے، اس سے پورے انسانی جسم اور دماغ کو فائدہ ہوتا ہے۔

  • قرآن اور بائبل میں انجیر کا ذکر کیوں آیا ہے؟

    قرآن اور بائبل میں انجیر کا ذکر کیوں آیا ہے؟

    انجیر وہ پھل ہے جس کا ذکر قرآن میں ہے اور بائبل میں بھی۔ مقدس کتاب قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے انجیر کی قسم اٹھائی ہے۔

    انجیر کا درخت پستہ قد ہوتا ہے۔ ماہرینِ نباتات کے نزدیک اس کا اصل وطن یونان سے افغانستان اور مشرقی بحیرہ روم کا علاقہ ہے۔ پکنے کے بعد انجیر درخت سے ٹوٹ کر گر جاتا ہے۔

    ہمارے یہاں انجیر کو خشک کر کے محفوظ کر لیا جاتا ہے اور یوں یہ خاص طور پر سردیوں میں دوسرے میوہ جات کی طرح استعمال ہوتا ہے۔ طبی ماہرین نے موسمِ سرما میں انجیر کے استعمال کے کئی فوائد بتائے ہیں۔
    قدیم زمانے میں بھی اطبا اور حکما اسے مختلف جسمانی عوارض سے نجات کے لیے استعمال کرواتے تھے۔ یہ جسمانی طور پر کم زور اور دبلے لوگوں کے لیے ایک نعمت ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ جسم کو فربہ اور سڈول بناتا ہے۔ مختلف زبانوں اور علاقوں میں اسے مختلف ناموں سے پہچانا جاتا ہے تاہم اس کا نباتاتی نام فیک کیریکا ہے۔

    انجیر ایسا پھل ہے جسے خشک کر کے زیادہ عرصے تک محفوظ رکھا جاسکتا ہے۔ انجیر کو خشک کرنے کے دوران جراثیم سے پاک کرنے کی غرض سے گندھک کی دھونی دی جاتی ہے اور پھر اسے نمک کے پانی میں ڈبوتے ہیں جس سے سوکھنے کے بعد وہ نرم و ملائم اور خوش ذائقہ معلوم ہو۔

    انجیر میں پروٹین، معدنی اجزا شکر، کیلشیم، فاسفورس کی مقدار بھی موجود ہوتی ہے۔ یہ ہاضم ہے اور جگر اور تلی کے لیے مفید ہے۔ طبیب اکثر نہار منہ انجیر کھانے کی ہدایت کرتے ہیں اور اس کے بہت سے فوائد بتائے جاتے ہیں۔ یہ قبض سے نجات دلاتا ہے۔ سردیوں میں انجیر بچوں کی نشوونما میں مفید ہے۔ دودھ کے ساتھ انجیر کا استعمال رنگت نکھارتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق یہ پھل خون کے سرخ ذرات میں اضافہ کرتا ہے اور زہریلے مادے ختم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔