Tag: ہالینڈ

  • پاکستان کی ہالینڈ میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعے کی شدید مذمت

    اسلام آباد : پاکستان نے ہالینڈ میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا اس طرح کے واقعات سےعالمی برادری کے درمیان انتشار پیدا ہوسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان کی جانب سے ہالینڈ میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ آزادی اظہارکی آڑ میں اشتعال انگیزاسلاموفوبک جرم ہے۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ ایسی کارروائیوں سےدنیابھرکےمسلمانوں کےجذبات کوٹھیس پہنچتی ہے اور اس طرح کے واقعات سےعالمی برادری کے درمیان انتشار پیدا ہوسکتا ہے۔

    یاد رہے سوئیڈن کے بعد ہالینڈ میں بھی قرآنِ مجید کی بے حرمتی کا گھناؤنا واقعہ پیش آیا،ہالینڈ کے درالحکومت ہیگ میں ایک انتہا پسند نے گھناؤنا فعل انجام دیا اور پولیس تماشائی بنی رہی۔

    ترکیہ نے نیدر لینڈ کے سفیر کو طلب کر کے اس اشتعال انگیز واقعہ پر شدید احتجاج کیا۔

    سعودی وزارتِ خارجہ کی جانب شدید مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ہالینڈ میں قرآنِ مجید کی بے حرمتی سے امتِ مسلمہ کے جذبات کو مجروح کیا گیا۔

    اس کے علاوہ مصر، متحدہ عرب امارات، قطر،اور ،انڈونیشیا اور کویت نے اس دلخراش واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔

  • ‘دا نائٹ واچ‘ کے خالق ریمبرانٹ کا تذکرہ

    ‘دا نائٹ واچ‘ کے خالق ریمبرانٹ کا تذکرہ

    ریمبرانٹ کو دنیا بھر میں‌ ہالینڈ کے سب سے زیادہ مشہور مصوّر کے طور پر پہچانا جاتا ہے۔ اس کی موت کو ساڑھے تین سو سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے، لیکن آج بھی ریمبرانٹ کا فن اور بالخصوص سیلف پورٹریٹ زیرِ‌ بحث رہتے ہیں۔

    مصوّری کے فن میں‌ اپنی شاہ کار تصاویر کی بدولت نام پانے والے ریمبرانٹ نے 4 اکتوبر 1669ء کو یہ دنیا ہمیشہ کے لیے چھوڑ دی تھی۔ فنونِ لطیفہ کے ماہرین اور مصوّری کے نقّاد ریمبرانٹ کو ایک نابغہ تسلیم کرتے ہیں اور اسے متاثر کن حد تک جدّت پسند مصوّر کہا جاتا ہے۔

    کہتے ہیں دنیا بھر میں ہالینڈ کے کسی اور مصوّر کی تخلیقات اتنی مشہور نہیں ہیں، جتنی کہ ریمبرانٹ کی ہیں۔ وہ اپنے پورٹریٹ بنانے کے لیے بھی مشہور ہے جنھیں اس مصوّر کے کمالِ فن کا شاہ کار مانا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ریمبرانٹ روزانہ کئی گھنٹے اپنی تصویر بنانے کے لیے کھڑا رہتا تھا۔

    عالمی شہرت یافتہ ریمبرانٹ کی ایک مشہور پینٹنگ ‘دا نائٹ واچ‘ کے نام سے آج بھی ڈچ شہر ایمسٹرڈم کے ‘رائکس میوزیم‘ میں موجود ہے۔ اس کی بنائی ہوئی چند دیگر تصاویر دنیا کی بڑی آرٹ گیلریز کی زینت ہیں اور شائقین کے ساتھ نوآموز فن کاروں کی توجہ کا مرکز بنتی ہیں۔

    ریمبرانٹ کے ابتدائی حالات اور اس کے خاندان کے بارے میں جو معلومات ملتی ہیں ان کے مطابق اس کے والد اناج پیسنے والی ایک چکّی کے مالک تھے۔ وہ ہالینڈ کے باسی تھے۔ ریمبرانٹ 1609ء میں پیدا ہوا اور ریمبرانٹ وان رائن کے نام سے زندگی کا سفر شروع کیا۔ اسے شروع ہی سے نقّاشی اور ایسے مختلف فنون سے لگاؤ پیدا ہو گیا تھا جو اسے مصوّری کی طرف لے گئے۔ ریمبرانٹ نے آئل پینٹنگز اور اسکیچز بھی بنائے اور اس میں مختلف تجربات کیے۔

    ماہرین کے مطابق وہ 16 ویں صدی کے اطالوی مصوّروں سے بہت زیادہ متاثر نظر آتا ہے۔ جب اس نے اپنے ہاتھ میں برش تھاما تو انہی مصوّروں کے زیرِ اثر تصویروں بنانا شروع کیں‌۔ تاہم اس کے فن کی خاص بات مختلف تخلیقی تجربات ہیں جس سے اس کے جنون اور وفورِ شوق کا اندازہ ہوتا ہے۔ یہی وہ خصوصیت ہے جس نے ریمبرانٹ کے فن کو آج بھی زندہ رکھا ہے۔ نقّادوں کے مطابق وہ ایک ایسا اختراع پسند تھا جس نے تکنیکی طور پر اپنے فن پاروں کو جدّت اور انفرادیت سے سجایا اور یہی وجہ ہے کہ وہ تین صدیوں‌ سے زائد عرصہ بیت جانے کے باوجود بھی توجہ کا مرکز بنتے ہیں۔ اس کی تصویریں زندہ و متحرک محسوس ہوتی ہیں اور اسی خوبی نے ریمبرانٹ کی شہرت برقرار رکھی ہے۔

    اس مصوّر کی انفرادیت اور اس کی تصاویر کا قابلِ‌ ذکر پہلو یہ بھی ہے کہ اس نے پینٹنگز کے ذریعے داستان گوئی اور قدیم و تاریخی واقعات کو خوب صورتی سے کینوس پر اتارا۔

    فنِ مصوّری کے ماہر اس بات کو ریمبرانٹ کا امتیازی وصف قرار دیتے ہیں کہ اس کی پینٹنگز میں‌ جسمانی حرکات و سکنات کو نہایت فن کارانہ چابک دستی اور مؤثر انداز سے پیش کیا گیا ہے، اور یہ کردار بولتے ہوئے محسوس ہوتے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ اس کے فن پاروں میں روشنی اور مختلف رنگوں کا وہ متنوع تأثر ملتا ہے جسے مصوّر کی اختراع پسندی نے بے مثال بنا دیا ہے۔

    ریمبرانٹ کے سیلف پورٹریٹ کسی بھی دوسرے مصوّر کے مقابلے بہت زیادہ ہیں اور یہ شاید اسے بہت پسند تھا۔ اس مصوّر نے خود کو ایک ماڈل کے طور پر پیش کر کے فنِ مصوّری میں اپنی مہارت کا اظہار اور مختلف تجربات کیے۔ یہ اس کے زرخیز ذہن اور اس فن میں اس کے جنون کی علامت بھی ہے۔

  • ایچ آئی وی ایڈز کی نئی قسم دریافت

    ایچ آئی وی ایڈز کی نئی قسم دریافت

    مغربی یورپی ملک نیدر لینڈز یا ہالینڈ میں کی جانے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ وہاں کئی دہائیوں سے ایچ آئی وی کی ایک متعدی قسم پھیل رہی تھی۔

    رپورٹ میں بتایا کہ آکسفورڈ یونیورسٹی کے ماہرین کی جانب سے یورپ میں ایچ آئی وی وائرس پر کی جانے والی تحقیق سے معلوم ہوا کہ نیدر لینڈز میں مہلک وائرس کی ایک متعددی قسم کئی دہائیاں قبل ہی پھیلنا شروع ہوئی۔

    ماہرین نے مختلف یورپی ممالک کے ایچ آئی وی وائرس کے شکار مریضوں کے ڈیٹا کا جائزہ لیا تو انہیں 17 ایسے کیسز ملے جو کہ باقی ایچ آئی وی مریضوں سے مختلف تھے۔

    مذکورہ 17 میں سے دو مریضوں کا تعلق یورپ کے مختلف ممالک سے تھا جبکہ بقیہ 15 مریض نیدر لینڈز کے تھے اور ان میں ایچ آئی وی کی ایک ہی قسم کی تشخیص ہوئی تھی۔

    سائنس دانوں نے بعد ازاں نیدر لینڈز کے تمام ایچ آئی وی مریضوں کے ڈیٹا کا جائزہ لیا تو انہیں 109 مریض ایسے ملے جو ایک ہی طرح کے متعددی وائرس کا شکار ہوئے تھے۔

    ماہرین کو معلوم ہوا کہ 109 افراد 1990 سے سال 2000 کے درمیان ایچ آئی وی کی امریکا اور یورپ میں پائی جانے والی عام قسم بی کی ذیلی قسم جسے سائنسدانوں نے وی بی کا نام دیا ہے، سے متاثر ہوئے۔

    ڈیٹا سے معلوم ہوا کہ ایچ آئی وی کی مذکورہ قسم سے متاثر ہونے والے افراد کا مدافعتی نظام دیگر اقسام کے مقابلے زیادہ کمزور پڑ جاتا ہے، تاہم ساتھ ہی یہ بھی معلوم ہوا کہ مذکورہ قسم کا ایچ آئی وی کا عام ادویات سے بھی علاج ممکن ہے۔

    ماہرین نے بتایا کہ ڈیٹا سے معلوم ہوتا ہے کہ نیدر لینڈز میں دریافت ہونے والی ایچ آئی وی کی نئی قسم 2010 کے بعد کم متعدی ہونا شروع ہوئی اور اب وہ پہلے جیسی خطرناک نہیں رہی۔

    سائنسدانوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ایچ آئی وی کی نئی قسم کا دریافت ہونا خطرے کی بات نہیں، دنیا بھر میں مذکورہ مرض کی بھی کئی قسمیں ہیں اور ہر خطے میں الگ قسم پائی جاتی ہے۔

    یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ دنیا میں پہلی بار ایچ آئی وی جسے (ہیومن امیونیو ڈیفی شنسی وائرس) کہتے ہیں، اسے 1980 کی دہائی میں جنوبی افریقہ میں دریافت کیا گیا تھا۔

    اس سے قبل بھی مذکورہ وائرس دنیا میں موجود تھا مگر میڈیکل سائنس کے فقدان کی وجہ سے اس کی تشخیص نہیں ہو سکی تھی۔

    مذکورہ وائرس خطرناک موذی مرض ایڈز یعنی (اکوائرڈ امیونٹی ڈیفی شنسی سنڈروم) کا سبب بنتا ہے، جس میں 10 سال کے اندر ہی انسان کی موت واقع ہوجاتی ہے۔

    عام طور پر ایچ آئی وی کی تشخیص کے بعد ادویات سے مریض کا وائرس ایڈز میں تبدیل نہیں ہوتا، تاہم بعض اوقات احتیاط نہ کرنے اور مکمل علاج نہ کروانے پر ایچ آئی وی کا مریض ایڈز کا شکار بن جاتا ہے۔

    ایچ آئی وی وائرس اور ایڈز کو عام طور پر لوگ ایک ہی چیز سمجھ لیتے ہیں، تاہم حقیقت میں ایچ آئی وی میں مبتلا ہونا ایڈز کا مریض بن جانا نہیں ہوتا۔

  • ہالینڈ میں کرونا قوانین کے خلاف انوکھا احتجاج

    ہالینڈ میں کرونا قوانین کے خلاف انوکھا احتجاج

    ایمسٹرڈیم: نیدرلینڈ میں کرونا قوانین کے خلاف انوکھا احتجاج سامنے آیا ہے، تاریخی کنسرٹ ہال اور کئی مشہور میوزیم ہیئر سیلون بن گئے۔

    تفصیلات کے مطابق نیدرلینڈ (ہالینڈ) میں نافذ کرونا ضوابط پر تنقید کی جا رہی ہے، کیوں کہ ان ضوابط کے تحت ہیئر سیلون اور جِم تو کھل سکتے ہیں لیکن ثقافتی مراکز نہیں، اس لیے فن کی دنیا سے تعلق رکھنے والوں نے ان تاریخی جگہوں کو ہی ہیئر سیلون بنا دیا۔

    اس سلسلے میں ایمسٹرڈیم کی 130 سال پرانی عمارت میں آرکسٹرا کی ریہرسل کے دوران کم از کم 50 لوگوں نے بال کٹوائے، جب کہ ثقافتی مقامات نے یوگا سیشن، بال کٹوانے اور مینیکیور کی پیش کش کر دی، اس ایک روزہ مظاہرے میں تقریباﹰ 70 ثقافتی مقامات کے منتظمین نے شرکت کر کے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔

    احتجاج کے دوران جو مناظر دیکھے گئے، وہ لوگوں کے لیے حیران کرنے والے تھے، میوزیم میں مشہور آرٹسٹ وین گوگ کی نظروں کے عین نیچے ایک خاتون مینیکیور کروا رہی تھی، ڈچ ماسٹر وان گوگ کے سیلف پورٹریٹ کے نیچے ایک لمبی میز نے اس تاریخی میوزیم کو نیل سیلون میں تبدیل کر دیا تھا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے ایک ماہ کی طویل بندش کے بعد حکومت کی جانب سے ہیئر ڈریسرز، اور جم سمیت دوسری دکانیں کھولنے کی اجازت دی گئی، لیکن ثقافتی مقامات پر پابندی قائم رکھی گئی تھی۔

    مظاہرین کا کہنا ہے کہ اگر ورزش کے لیے جم کھل سکتے ہیں، تو ذہنی صحت کے لیے ثقافتی مقامات کی سرگرمیاں بھی بحال کی جا سکتی ہیں۔

    میوزیم کی ڈائریکٹر ایمیلی گورڈنکر نے امید ظاہر کی کہ یہ احتجاج اس بات کو اجاگر کرے گا کہ ان کے خیال میں حکومتی پالیسی میں تضاد ہے۔

  • دنیا کا پہلا تھری ڈی پرنٹر سے چھاپا گیا پل

    دنیا کا پہلا تھری ڈی پرنٹر سے چھاپا گیا پل

    گزشتہ روز ہالینڈ کے دارالحکومت ایمسٹرڈیم میں ایک روبوٹ نے فیتہ کاٹ کر دنیا کے سب سے پہلے، تھری ڈی پرنٹر سے چھاپے گئے فولادی پل کا افتتاح کردیا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق یہ پل پیدل چلنے والوں کےلیے بنایا گیا ہے۔ اس کی لمبائی 40 فٹ ہے جبکہ یہ چھ ٹن وزنی ہے۔

    ایمسٹرڈیم کے وسط میں ایک چھوٹی سی نہر پر بنائے گئے اس پل کی افتتاحی تقریب میں ہالینڈ کی ملکہ میکسیما کو خصوصی طور پر مدعو کیا گیا تھا۔

    پل کا افتتاح کرنے کےلیے ملکہ میکسیما نے بٹن دباکر ایک روبوٹ بازو (روبوٹک آرم) کو متحرک کیا جس نے دو قینچیوں کی مدد سے فیتہ کاٹ کر پل کو عوام کےلیے کھول دیا۔

    یہ پل ہالینڈ کی کمپنی ایم ایکس تھری ڈی نے اپنی ورکشاپ میں تھری ڈی پرنٹنگ کی جدید ترین تکنیک استعمال کرتے ہوئے تیار کیا ہے۔

    اس نئی ٹیکنالوجی سے تھری ڈی پرنٹنگ میں فولاد جیسے سخت مادوں کے ساتھ ساتھ ویلڈنگ کرنے والے روبوٹس بھی استعمال کیے جاتے ہیں۔

    پل تیار کرنے والی کمپنی کا کہنا ہے کہ اس ٹیکنالوجی کا مقصد صرف صنعتی معیار کی چیزیں کم خرچ بنانا ہی نہیں بلکہ ماہرینِ تعمیرات کو بھی اس قابل بنانا ہے کہ وہ اچھوتے انداز میں اپنے ہنر کا مظاہرہ کرسکیں۔

  • وہ معافی جس نے انڈونیشیا کی ضد  اور ہالینڈ  کا غرور توڑ  دیا

    وہ معافی جس نے انڈونیشیا کی ضد اور ہالینڈ کا غرور توڑ دیا

    ایشیا اور آسٹریلیا کے درمیان ہزاروں جزائر پر پھیلی ہوئی امارت کو دنیا انڈونیشیا کے نام سے جانتی ہے۔

    انڈونیشیا کی آبادی 22 کروڑ سے تجاوز کرچکی ہے۔ محتاط اندازوں اور مردم شماری کو نظرانداز کرکے یہ تعداد پچیس کروڑ بھی بتائی جاتی ہے۔

    انڈونیشیا کے مختلف جزائر پر دنیا کے دیگر اسلامی ممالک کے مقابلے میں سب سے زیادہ مسلمان بستے ہیں۔ یوں یہ اسلامی دنیا کا سب سے بڑا ملک مانا جاتا ہے۔

    جنوب مشرقی ایشیا کا یہ ملک اس خطّے میں ایک بڑی معیشت کا درجہ رکھتا ہے۔

    جزائر کی تعداد کے لحاظ سے بھی انڈونیشیا سب سے آگے ہے۔ اس ملک کے آباد جزائر کی تعداد 14 ہزار سے زیادہ ہے جب کہ تمام جزیروں کو شمار کیا جائے تو یہ تعداد 27 ہزار تک پہنچتی ہے۔

    ماہرینِ لسانیات کے مطابق انڈونیشیا میں 300 زبانیں لوگوں میں رابطے کا ذریعہ ہیں جب کہ بعض ماہرین کے نزدیک ان جزائر میں 700 بولیاں سمجھی اور بولی جاتی ہے۔

    تاریخ کے صفحات پلٹیں تو معلوم ہو گا کہ آزادی سے پہلے یہاں ہالینڈ کا راج تھا اور یہ خطہ نوآبادیات میں شامل تھا۔
    ان جزائر پر 350 سال تک ولندیزیوں نے اپنا تسلط برقرار رکھا اور یہاں‌ کے لوگ اس کے محکوم تھے۔

    1945 میں ہالینڈ سے آزادی کا اعلان تو کردیا گیا، لیکن ہالینڈ (نیدر لینڈز) نے انڈونیشیا کی خودمختاری اور جزائر کی آزاد حیثیت کو 1949 تک تسلیم نہیں کیا تھا۔

    گزشتہ دنوں ہالینڈ کے بادشاہ ولیم الیگزینڈر اور ملکہ میکسیما نے انڈونیشیا کا پہلا دورہ کیا جس کے دوران ڈچ بادشاہ نے معافی مانگی ہے۔

    انڈونیشیا کے صدارتی محل میں تقریب کے بعد ملک کے صدر جوکو ودودو اور ان کی بیگم اریانا کی موجودگی میں ہالینڈ کے بادشاہ نے تسلیم کیا کہ نوآبادیات کے زمانے میں مقامی لوگوں پر ظلم و ستم ہوا اور ہلاکتیں بھی ہوئیں جس پر ہالینڈ کو افسوس ہے۔

    یہ حقیقت ہے کہ جب بادشاہوں نے طاقت اور اختیار کے نشّے میں اور اپنے مفادات کی غرض سے دیگر اقوام کو اپنا مطیع اور فرماں بردار رکھنا چاہا تو اس کے لیے انہی کے حکم پر ہر قسم کا جبر روا رکھنے کے ساتھ ساتھ قیمتی انسانی جانوں کو بے رحمی اور سفاکی سے قتل کیا گیا۔

    انڈونیشیا، ہمیشہ سے ولندیزی تاج دار کو 40 ہزار معصوم انسانوں کی ہلاکت کا ذمہ دار بتاتا رہا ہے جب کہ ہالینڈ کا مؤقف ہے کہ اس زمانے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد پندرہ سو سے زیادہ نہ تھی۔

    ہالینڈ کے مؤرخین کے مطابق یہ بھی وہ لوگ تھے جو تاجِ ولندیز کے باغی ہوئے اور ہالینڈ کی امارت اور اطاعت کا انکار کرتے ہوئے مسلح کارروائیاں کررہے تھے۔

    انڈونیشیا کی آزادی کے بعد پہلی بار ہالینڈ کے بادشاہ نے اپنے دورے میں سابق محکوم اور مطیع قوم سے ماضی کے ظلم و ستم اور ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے معافی مانگی ہے۔

  • ہالینڈ میں چاقو بردار شخص کا حملہ، 3 افراد زخمی

    ہالینڈ میں چاقو بردار شخص کا حملہ، 3 افراد زخمی

    ہیگ: برطانیہ کے بعد ہالینڈ کے شہر ہیگ میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 3 افراد زخمی ہوگئے، چاقو زنی کا واقعہ شہر کی ایک بڑی مارکیٹ میں پیش آیا۔

    تفصیلات کے مطابق ہالینڈ کے شہر ہیگ میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 3 افراد زخمی ہوگئے، حملہ آور نے خریداری کے لیے مشہور شاہراہ پر موجود افراد پر حملہ کیا۔ واقعے کے بعد شہریوں میں افراتفری مچ گئی اور وہ جان بچانے کے لیے ِادھر اُدھر بھاگنے لگے۔

    واقعے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو اہلکار جائے وقوع پر پہنچیں اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا جہاں انہیں طبی امداد دی جا رہی ہے۔

    پولیس کو سرمئی رنگ کے لباس میں ملبوس 45 سے 50 سالہ شخص کی تلاش ہے جس کے بارے میں شبہ ہے کہ وہ حملے میں ملوث ہوسکتا ہے، حملہ آور موقع سے فرار ہو گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ عینی شاہدین سے واقعے سے متعلق تفتیش کی جا رہی ہے۔

    لندن برج پر پولیس کی فائرنگ، چاقو بردار شخص ہلاک

    اس سے قبل برطانوی دارالحکومت کے علاقے لندن برج کے قریب دہشت گردی کا واقعہ پیش آیا جس میں ایک چاقو بردار شخص نے لوگوں پر حملہ کردیا تاہم پولیس کی فائرنگ سے حملہ آور ہلاک ہوگیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مسلح شخص کے حملے میں 2 افراد ہلاک جبکہ 3 افراد زخمی ہوگئے۔

    برطانوی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق فائرنگ کے بعد لندن برج اور اطراف کی سڑکوں کو کچھ دیر کے لیے بند کردیا گیا تھا جبکہ برج میٹرو اسٹیشن بھی بند کردیا گیا تھا۔

  • پاکستان میں کاروبار کے لیے آسانیاں بہتر ہوئی ہیں، ملکہ میکسیما

    پاکستان میں کاروبار کے لیے آسانیاں بہتر ہوئی ہیں، ملکہ میکسیما

    اسلام آباد: ہالینڈ کی ملکہ میکسیما نے کہا کہ پاکستان میں کاروبار کے لیے آسانیاں بہتر ہوئی ہیں، پاکستان میں نجی شعبے کے لیے قرضہ جات بڑھے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ہالینڈ کی ملکہ میکسیما نے ایشیائی ترقیاتی بینک کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خواتین،غریب طبقے کے لیے قرضہ جات بڑھانا زیادہ اہم ہے۔

    ہالینڈ کی ملکہ میکسیما نے کہا کہ پاکستان میں کاروبار کے لیے آسانیاں بہتر ہوئی ہیں، پاکستان میں نجی شعبے کے لیے قرضہ جات بڑھے ہیں۔

    نیدرلینڈز کی ملکہ میکسما کی وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات

    نیدرلینڈزکی ملکہ نے گزشتہ روز وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی تھی ، ملاقات میں پاکستان کی اقتصادی بحالی، سماجی اور معاشی ترقی پرتبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

    ملکہ میکسیما نے پرتپاک خیر مقدم پر وزیر خارجہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے پاکستان میں دیرپا اقتصادی ترقی کے لیے تعاون کی یقین دہانی کرائی تھی۔

    ملکہ میکسیما اقوام متحدہ کی خصوصی ترجمان برائے مالیاتی ترقی کی حیثیت سے پاکستان کا دورہ کر رہی ہیں ملکہ کے دورے کا مقصد پاکستان کے لیے مالیاتی ترقی، قرضوں کی فراہمی اور اس سے متعلق دیگر منصوبوں پر بات چیت اور مزید آسانیاں پیدا کرنا ہے۔

  • دورۂ پاکستان: کیا ملکہ میسکسیما کو پھول بہت پسند ہیں؟

    دورۂ پاکستان: کیا ملکہ میسکسیما کو پھول بہت پسند ہیں؟

    نیدر لینڈز کی ملکہ ہمارے ملک میں ہیں۔ یہ ان کا پاکستان کا دوسرا دورہ ہے۔ میکسیما اس بار اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی خصوصی نمائندہ بن کر یہاں آئی ہیں۔ ان کا یہ دورہ عالمی ادارے کے تحت ترقی میں اجتماعی معاونت کے پروگرام کی ایک کڑی ہے۔

    یہ تو وہ باتیں اور معلومات ہیں جو آج سارا دن مختلف ذرایع ابلاغ نے آپ تک پہنچائی ہیں اور ابھی یہ سلسلہ جاری رہے گا، مگر ہم آپ کو کچھ خاص اور سب سے الگ بتانے جا رہے ہیں۔

    ملکہ اپنے دورۂ پاکستان میں سرکاری اور نجی شعبوں کی متعدد نمایاں شخصیات سے ملاقات کریں گی۔ بتایا گیا ہے کہ ملکہ میکسیما اسٹیٹ بینک کے مائیکرو پیمنٹ گیٹ وے پروگرام کی افتتاحی تقریب کی مہمان بھی ہوں گی۔ یہ پروگرام مجموعی مالی تعاون کے فروغ، چھوٹی ادائیگیوں کی لاگت کم کرنے اور  ڈیجیٹل لین دین میں اضافے کی غرض سے شروع کیا گیا ہے۔

    نیدر لینڈز کی ملکہ تو ابھی تین روز تک ہمارے ہی ملک میں رہیں گی اور خصوصی نمائندہ کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں نبھائیں گی۔ کیوں نہ ہم اُن کے وطن کی سیر کر آئیں!

    نیدر لینڈز جسے اکثریت ہالینڈ بھی کہتی اور لکھتی ہے، یورپ میں واقع ہے۔ یہ خطہ پھولوں کی سرزمین کہلاتا ہے۔ کئی دہائی پہلے کا یہ سفر نامہ ملکہ کی آمد کے ساتھ ہی گویا پھر تازہ ہو گیاہے۔ یہ سطور ممتاز احمد خاں جیسے خوب صورت لکھاری اور صحافی کے قلم کی نوک سے نکلی ہیں جو آپ کی دل چسپی کے لیے پیش ہیں۔

    ہالینڈ کی سرزمین پر قدم رکھتے ہی جو چیز سب سے زیادہ آپ کو متاثر کرتی ہے وہ ہے اس ملک کی شادابی، پانی کی فراوانی اور غیر معمولی صفائی ستھرائی۔

    سارا ملک ایک باغ معلوم ہوتا ہے۔ چاروں طرف گل و گل زار کا سا سماں ہے۔ شہر اور بن میں کوئی فرق نہیں۔ صفائی، سلیقے اور دل آویزی میں دونوں ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کو کوشاں ہیں۔

    اس ملک کا کونا کونا دیکھنے کا اتفاق ہوا، لیکن چپّا بھر زمین بھی گندگی سے آلودہ نہ دیکھی۔ یا سبزہ ہے یا پھول پھلواری۔

    صفائی اور پھولوں کے یہ لوگ شیدائی ہیں۔ کوئی گھر ایسا نہیں جو پھولوں سے خالی ہو۔ مزدوروں کے فلیٹ بھی ہمارے بنگلوں سے بہتر ہیں۔ اہلِ ہالینڈ نے پھولوں سے اپنی شیفتگی کو باقاعدہ صنعت کی شکل دے دی ہے۔ بہار میں چاروں طرف پھولوں سے لدے ہوئے کھیت دکھائی دیتے ہیں جن میں گلِ لالہ کی سیکڑوں نئی اقسام پیدا کی گئی ہیں جو رنگ، رعنائی قد اور عمر میں ایک دوسرے سے مختلف بھی ہیں۔ کئی ہزار ٹن پھول یہاں سے غیر ممالک کو بھیجے جاتے ہیں۔

  • ہالینڈ میں کنٹینر سے 25 مہاجرین برآمد

    ہالینڈ میں کنٹینر سے 25 مہاجرین برآمد

    ایمسٹرڈیم : یورپی ملک ہالینڈ میں اشیا کو ٹھنڈا رکھنے والے ایک کنٹینر میں چھپے پچیس مہاجرین کو پکڑ لیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روٹرڈیم کی پولیس نے بتایا کہ یہ مہاجرین ڈنمارک کے ایک جہاز کے کنٹینر میں چھپے ہوئے تھے، اس کنٹینر کو لے جانے والے ڈرائیور کو گرفتار کر لیا گیا ہے لیکن یہ ابھی واضح نہیں ہے کہ آیا اسے ان مہاجرین کا علم تھا۔

    پولیس کی جانب سے فی الحال پکڑے جانے والے تارکین وطن کی شناخت بھی ظاہر نہیں کی گئی، ماضی میں بھی تارکین وطن کو کنٹینروں کے ذریعے یورپ اسمگلکر نے کے ایسے متعدد واقعات پیش آچکے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ کنٹینر سے برآمد ہونے والے مہاجرین میں زیادہ تعداد مردوں کی ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق دو افراد کنٹینر میں بے ہوش ہوگئے تھےجنہیں اسپتال منتقل کردیا گیا تھا جبکہ باقی 23 افراد کا بھی میڈیکل چیک اپ کیا جارہا ہے۔

    ڈچ پولیس نے ٹرک ڈرائیور کوانسانی اسمگلنگ کے جرم میں گرفتار کرکے واقعے کی تحقیقات شروع کردی ہیں جبکہ ٹرک کو بھی قبضے لےلیا ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ برطانیہ کی کاؤنٹی ایسکس کے علاقے واٹر گلیڈ انڈسٹریل پارک میں ایک کنٹینر سے 39 لاشیں برآمد ہوئی تھیں جنہیں پولیس نے ایمبولینس کے ذریعے اسپتال منتقل کردیا تھا۔

    مزید پڑھیں: لندن میں کنٹینر سے ملنے والی 39 لاشوں کی شناخت کرلی گئی، ڈرائیور گرفتار

    لندن، ٹرک میں‌ مرنے والی ویتنامی لڑکی کا آخری خط سامنے آگیا

    ایسکس پولیس کا کہنا تھا کہ ٹرک سے برآمد ہونے والی 38 لاشیں بالغ افراد کی جبکہ ایک نابالغ شخص کی لاش ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق مذکورہ افراد غیر قانونی طور پر برطانیہ میں داخل ہونا چاہتے تھے۔