Tag: ہالی ووڈ

  • ہالی ووڈ اداکار جیریمی رینر برف صاف کرتے ہوئے حادثے کا شکار

    نیواڈا: ہالی ووڈ اداکار جیریمی رینر برف صاف کرتے ہوئے حادثے کا شکار ہو گئے، انھیں نازک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں ان کا علاج جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی فلم اسٹار جیریمی رینر کے نمائندے نے اتوار کو بتایا کہ صبح سویرے وہ برف صاف کر رہے تھے کہ موسم سے متعلقہ حادثے کا شکار ہو کر شدید زخمی ہو گئے۔

    نمائندے کے مطابق کئی ماروِل بلاک بسٹرز فلموں میں کام کرنے والے 51 سالہ اداکار کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے اسپتال پہنچایا گیا، جہاں اب ان کی حالت سنبھل چکی ہے تاہم وہ تاحال نازک حالت ہی ہے۔

    نمائندے کا کہنا تھا کہ اداکار کا خاندان اب ان کے ساتھ ہی ہے، اور ان کی بہترین دیکھ بھال کی جا رہی ہے۔

    جیریمی رینر کو ان کے اداکاری کے کیریئر میں فلم ’ہرٹ لاکر‘ اور ’دی ٹاؤن‘ میں دو اکیڈمی ایوارڈز کے لیے نامزد کیا گیا ہے، انھوں نے ماروِل فلموں میں کلنٹ بارٹن نامی سپر ہیرو کا کردار ادا کیا، مشن امپاسبل میں بھی اپنے کردار کے لیے وہ مشہور ہیں۔

    جیریمی رینر سیرا نیواڈا کے پہاڑوں میں جھیل طاہو کے اوپر ایک فارم کے مالک ہیں، یہ وہ علاقہ ہے جو موسم سرما کے شدید طوفان کی زد میں آیا تھا، جس کی وجہ سے 35,000 گھر بجلی سے محروم ہو گئے تھے۔ 13 دسمبر کو رینر نے ٹویٹر پر اس علاقے میں برف کی ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا تھا: ’’جھیل طاہو کی برف باری کوئی مذاق نہیں ہے۔‘‘

  • ٹام کروز نے شکریہ ادا کرنے کے لیے ہیلی کاپٹر سے چھلانگ لگا دی

    ٹام کروز نے شکریہ ادا کرنے کے لیے ہیلی کاپٹر سے چھلانگ لگا دی

    ہالی ووڈ ایکشن ہیرو ٹام کروز نے مداحوں کا شکریہ ادا کرنے کے لیے ہیلی کاپٹر سے چھلانگ لگا دی۔

    تفصیلات کے مطابق ہالی ووڈ کے سپر سٹار اور مشن امپاسیبل سیریز کے ہیرو ٹام کروز نے مداحوں کا شکریہ ادا کرنے کے لیے ہیلی کاپٹر سے چھلانگ لگا دی۔

    خصوصی ویڈیو پیغام میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ٹام کروز ایک ہیلی کاپٹر پر موجود ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم نوبی افریقہ میں مشن امپوسیبل ڈیڈ ریکنگ پارٹ ون اور ٹو کی شوٹنگ کر رہے ہیں۔

    مزید بولے کہ میں سال کا اختتام اپنے مداحوں کا شکریہ ادا کیے بغیر نہیں کرنا چاہتا، ٹاپ گن میوورک کو سپورٹ کرنے پر آپ سب کا شکرگزار ہوں۔

    واضح رہے کہ اگلی فلم کو مشن امپاسبل سیون پارٹ ون کا نام دیا گیا ہے، جو آئندہ برس 14 جولائی کو ریلیز ہوگی جب کہ اس کا دوسرا حصہ 28 جون 2024 میں ریلیز کیا جائے گا۔

  • کیا لیونارڈو کو ٹائی ٹینک فلم کے کردار کے لیے مسترد کردیا گیا تھا؟

    کیا لیونارڈو کو ٹائی ٹینک فلم کے کردار کے لیے مسترد کردیا گیا تھا؟

    سنہ 1997 میں ریلیز کی جانے والی ہالی ووڈ کی شہرہ آفاق فلم ٹائی ٹینک کے ہدایت کار نے انکشاف کیا ہے کہ فلم کے ہیرو لیونارڈو ڈی کیپریو آڈیشن کے دوران اپنا یہ کردار تقریباً کھو چکے تھے۔

    ہالی ووڈ کی تاریخ میں دوسری سب سے زیادہ کمانے والی فلم ٹائی ٹینک کو 14 اکیڈمی ایوارڈز کے لیے نامزد کیا گیا تھا جس میں سے اس نے 11 ایوارڈز جیتے۔

    حال ہی میں ایک انٹرویو کے دوران فلم کے ڈائریکٹر جیمز کیمرون نے انکشاف کیا کہ فلم کے ہیرو لیونارڈو ڈی کیپریو جیک ڈاسن کے کردار سے تقریباً ہاتھ دھو چکے تھے۔

    جیمز کیمرون نے بتایا کہ آڈیشن کے لیے جب لیونارڈو کمرے میں داخل ہوئے تو ہم سب ان کی شخصیت سے سحر زدہ ہوگئے، میں نے کہا ٹھیک ہے دیکھتے ہیں کیٹ ونسلیٹ کے ساتھ تمہاری جوڑی کیسی لگتی ہے۔

    لیکن جیمز کے مطابق تب ہی لیونارڈو نے نخرے شروع کردیے۔ انہوں نے کہا کہ کیا مجھے پڑھ کر آڈیشن دینا ہوگا؟ میں نہیں پڑھنے والا۔

    جیمز نے کہا کہ میں نے ان سے ہاتھ ملایا اور کہا کہ آڈیشن پر آنے کے لیے شکریہ، جس پر لیونارڈو نے کہا کہ رکو، اگر میں اسے نہ پڑھوں تو کیا مجھے یہ کردار نہیں ملے گا؟

    جیمز کا کہنا تھا کہ اس وقت میں نے ان سے کہا، کہ یہ ایک بہت بڑے بجٹ کی فلم ہے اور میں اپنی زندگی کے اگلے 2 سال اس فلم کی شوٹنگ پر صرف کرنے والا ہوں، لہٰذا میں غلط کاسٹنگ کا فیصلہ کر کے کوئی درد سر مول نہیں لے سکتا۔

    انہوں نے لیونارڈو سے کہا کہ یا تو اسے پڑھو، یا پھر اس کردار کو بھول جاؤ۔

    اس پر لیونارڈو نے پڑھ کر آڈیشن دیا اور اس لازوال کردار کو حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔

    یاد رہے کہ سنہ 1912 میں برطانوی بحری جہاز ٹائی ٹینک کے ڈوبنے کے حادثے میں 15 سو سے زائد افراد کی موت ہوئی تھی اور یہ حالت امن میں کسی حادثے میں ہونے والی اموات کی سب سے بڑی تعداد ہے۔

    اس پر بنائی گئی فلم ٹائی ٹینک ہالی ووڈ کی شہر آفاق فلموں میں سے ایک ہے۔

  • ہالی ووڈ کے معروف جوڑے کا انوکھا اقدام

    ہالی ووڈ کے معروف جوڑے کا انوکھا اقدام

    ہالی ووڈ کے خوبصورت اورمشہور ترین جوڑے جارج کلونی اور امل کلونی کی طرف سے ایلبی ایوارڈز کی تقریب منعقد کی گئی جسمیں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے افراد کی خدمات کو سراہا گیا۔

    بین الاقوامی طور پر معروف انسانی حقوق کی وکیل امل کلونی اور ان کے شوہر اور معروف ہالی ووڈ اداکار جارج کلونی نے رواں ہفتے پہلی بار منعقد ہونے والے ایلبی ایوارڈز کی تقریب کی میزبانی کی۔

    یہ تقریب معروف جوڑے کی طرف سے ان افراد کے اعزاز میں منعقد کی گئی جنہوں نے انصاف کے حصول کے لیے ذاتی خدمات انجام دیں اور اپنی زندگیاں وقف کر دی۔

    نیویارک میں منعقد ہونے والی ایوارڈز کی اس تقریب کا نام جنوبی افریقہ کے وکیل، کارکن، مصنف اور سابق جج جسٹس ایلبی سیکوس کے نام پر رکھا گیا ہے اور اسے کلونی فاؤنڈیشن فار جسٹس کی طرف سے شروع کیا گیا ہے، یہ فاؤنڈیشن اسی معروف جوڑے کی قائم کردہ ہے۔

    87 سالہ جسٹس ایلبی سیکوس نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ ایسے افراد کے دفاع کے لیے وقف کر دیا جن پر نسل پرستانہ قوانین اور جابرانہ حفاظتی قوانین کے تحت الزامات عائد کیے گئے۔

    تقریب کے دوران امل کلونی کو چاندی اور سونے کی تاروں سے مزین موتیوں والے انتہائی قیمتی گاؤن میں ملبوس دیکھا گیا جبکہ ان کے شوہر جارج کلونی نے سیاہ سوٹ زیب تن کر رکھا تھا۔

    کلونی فاؤنڈیشن فار جسٹس کی اس ایوارڈ کی تقریب میں معروف اداکار آسکر آئزک، معروف برطانوی گلوکارہ دعا لیپا، برطانوی کامیڈین جان اولیور، ادارکارہ جولیا رابرٹس، اداکارہ ڈریو بیری مور، اداکارہ میریل سٹریپ اورامریکی اداکار ایتھن ہاک سمیت دیگر مشہور عالمی شخصیات نے شرکت کی۔

  • ایلیا کازان: نام وَر ہدایت کار جسے آسکر ایوارڈ کی تقریب میں سبکی اٹھانا پڑی

    ایلیا کازان: نام وَر ہدایت کار جسے آسکر ایوارڈ کی تقریب میں سبکی اٹھانا پڑی

    ایلیا کازان کو دنیا ایک باکمال ہدایت کار اور بہترین فلم ساز کی حیثیت سے تسلیم کرتی ہے، لیکن وہ ہالی وڈ میں ایک ایسے تنازع کا سبب بھی بنے تھے جس پر ردعمل تقریباً نصف صدی بعد سامنے آیا اور کازان کو فلمی ستاروں‌ کے جھرمٹ میں‌ خفّت کا سامنا کرنا پڑا۔

    1999ء تک ایلیا کازان کئی شان دار اور یادگار فلمیں‌ انڈسٹری کے نام کرچکے تھے، اور اس سال آسکر ایوارڈ کی جو تقریب سجائی گئی، اس میں لائف ٹائم اچیومنٹ کے لیے ایلیا کازان کا نام پکارا گیا تھا، کیمرے کی آنکھ نے حاضرین کی صفوں میں‌ کشمکش اور اضطراب دیکھا۔ کچھ فن کار جو کازان کے استقبال کے لیے تالیاں بجانے لگے تھے، سینئر فن کاروں کو خاموش اور مضطرب پاکر ان کی طرف دیکھنے لگے۔ عجیب فضا بن گئی تھی اور جلد ہی منتظمین پر تنقید شروع ہوگئی جس سے واضح ہوگیا کہ اس محفل میں ایسے فن کار موجود ہیں جو کازان کو ‘غدار’ سمجھتے ہیں اور اس ایوارڈ کا مستحق نہیں‌ گردانتے۔

    دراصل 1950ء کے عشرے میں ایلیا کازان نے امریکی کانگریس کی ایک کمیٹی کو ہالی وڈ میں اپنے اُن ساتھیوں کے نام بتائے تھے جنھیں وہ کمیونسٹوں کا ہم درد اور امریکا مخالف کارروائیوں میں ملوث سمجھتے تھے۔

    کازان کا بیان ایسے فن کاروں کے لیے مشکلات کھڑی کرنے کا سبب بنا تھا جس کے بعد ان کی بھرپور مخالفت کی گئی، اور انھیں ‘غدار’ کہا گیا، لیکن کازان کی خوش قسمتی تھی کہ اپنی مخالفت کے باوجود انڈسٹری میں کوئی بھی ان کی کام یابیوں کا راستہ نہیں روک سکا۔ وہ ہالی وڈ کے ایک عظیم ہدایت کار کہلائے اور منفرد فلم ساز کی حیثیت سے پہچان بنائی جو آج بھی قائم ہے۔

    پرفارمنگ آرٹ اور شوبزنس کی جگمگاتی ہوئی دنیا میں وہ قابلِ تقلید ہدایت کار سمجھے گئے جن کا کام دیکھ کر نوآموز بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔

    کازان ’آن دی واٹر فرنٹ‘ اور ’ایسٹ آف ایڈن‘ جیسی مشہور فلموں کے ہدایت کار تھے۔ ان کی زندگی کا سفر 2003ء میں آج ہی کے دن تمام ہوا۔

    ایلیا کازان کے والدین یونان کے باشندے تھے جنھوں نے 1913ء میں امریکا ہجرت کی۔ کازان نے 9 ستمبر 1909ء کو استنبول (ترکی) میں آنکھ کھولی۔ امریکا ہجرت کے وقت کازان چار سال کے تھے۔ شوبزنس کی چکاچوند اور فلم نگری کی روشنیوں کا حصّہ بننے والے کازان لڑکپن میں تنہائی پسند، گم گو اور شرمیلے تھے۔ اس کا ذکر انھوں نے ’’امریکا، امریکا‘‘ کے نام سے اپنی خود نوشت میں کیا ہے۔ اس کتاب میں کازان نے اپنا خاندانی پَس منظر، اپنے خاندان کا ذریعۂ معاش، والدین کا تعارف، امریکا ہجرت کرنے کی وجوہ اور زندگی کے مختلف حالات و واقعات رقم کیے ہیں۔

    کازان کے مطابق ان کی والدہ کا گھرانا تجارت پیشہ تھا اور ننھیالی رشتے دار مختلف شکلوں میں روئی کے کاروبار سے وابستہ تھے۔ امریکا پہنچ کر ان کے والد نے قالین کی خرید و فروخت شروع کی اور یہی کاروبار ان کا ذریعۂ معاش رہا۔ والدین کی خواہش تھی کہ کازان خاندانی بزنس سنبھالیں، لیکن انھوں نے اپنے لیے ایک الگ راستے کا انتخاب کیا۔ کازان کی یہ کتاب بیسٹ سیلر ثابت ہوئی۔

    امریکا میں سکونت اختیار کرنے کے بعد والدین نے کازان کو نیویارک کے ایک اسکول میں داخل کروا دیا جہاں ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد انھوں نے ایک یونیورسٹی کے شعبۂ فنون میں داخلہ لے لیا۔ یہاں سے ڈراما اور اداکاری کی تعلیم اور تربیت حاصل کی اور اس کے بعد اسٹیج پر قسمت آزمانے کا فیصلہ کیا۔

    اس راستے میں پہلا پڑاؤ نیویارک گروپ تھیٹر تھا۔ یہ 1932ء کی بات ہے۔ وہ اسٹیج پر بحیثیت اداکار کام کرنے لگے۔ آٹھ سال تک اداکاری کو ذریعۂ معاش بنائے رکھا۔ پھر براڈ وے پر اسٹیج ڈراموں کے ہدایت کار کی حیثیت سے کام کیا اور اس میدان سے ہالی وڈ کے لیے اڑان بھری جہاں فلم ڈائریکشن کے میدان میں کازان نے اپنا کمال دکھایا اور نئی جہات متعارف کروائیں۔

    ان کا شمار نام وَر فلم سازوں میں ہونے لگا۔ وہ ایسے فلم ساز تھے جو غیرمعروف فن کاروں کی صلاحیتوں پر بھروسا کرنے سے نہیں گھبراتے تھے۔ یہی نہیں بلکہ انھوں نے اپنی فلموں میں نئے چہروں کو بھی آزمایا اور انھیں آگے لائے۔ تاہم اس حوالے سے وہ بہت سوچ بچار کے بعد ہی کوئی قدم اٹھاتے تھے۔ کازان کا خیال تھاکہ کسی بھی فلم کے کام یاب یا فلاپ ہوجانے میں نوّے فی صد عمل دخل اس کی کاسٹ کا ہوتا ہے۔ اسٹیج کے بعد کازان نے فلموں میں بھی اداکاری کی۔ بعد میں انھوں نے ہدایت کاری کے شعبے میں قدم رکھا۔

    موشن پکچرز میں نووارد فلم ڈائریکٹر ایلیا کازان ابتدائی دنوں میں دو شارٹ موویز کے لیے کیمرے کے پیچھے کام کرتے نظر آئے۔ 1945ء میں ان کی پہلی فیچر فلم اے ٹری گروز ان بروکلین کے نام سے پردے پر سجی۔ یہ فلم دو آسکرز کے لیے نام زد کی گئی، اور ایک ایوارڈ اپنے نام کرسکی۔ یہ کازان کی بڑی کام یابی تھی۔

    1949 ء میں ان کی ایک فلم پنکی منظرِ عام پر آئی جو متنازع ٹھیری۔ اس کا موضوع امریکا میں نسل پرستی تھا۔ یہ فلم تین آسکر ایوارڈز کے لیے نام زد ہوئی، مگر کوئی ایوارڈ نہ جیت سکی۔

    پرفارمنگ آرٹ کے فروغ اور اس شعبے میں ٹیلنٹ کو متعارف کرانے کی غرض سے کازان نے 1947ء میں ایکٹرز اسٹوڈیو کی بنیاد بھی رکھی اور اداکاری اور فلم سازی کی تربیت دیتے رہے۔

    1951ء میں ان کی فلم A Streetcar Named Desire سامنے آئی۔ یہ فلم بارہ آسکر کے لیے نام زد ہوئی جن میں سے چار اس کا مقدر بنے۔ اس کے بعد بھی ان کی کام یاب فلموں کا سلسلہ جاری رہا اور وہ ایوارڈ بھی اپنے نام کرتے رہے۔

    اپنے فلمی کیریر میں کازان نے بیسٹ ڈائریکٹر کے دو آسکر اور لائف ٹائم اکیڈمی ایوارڈ جیتے جب کہ مختلف فلمی اعزازات حاصل کیے۔ انھوں نے چار گولڈن گلوب اور تین ٹونی ایوارڈز بھی حاصل کیے۔

    کازان کی زیادہ تر فلمیں سماجی موضوعات اور ایسے نظریات اور سوچ کی عکاس ہیں جن کا کازان کی ذاتی زندگی پر اثر پڑا۔ ان کی ایک فلم کا موضوع امریکی معاشرے میں یہودیوں کے لیے جذبۂ نفرت اور تعصب بھی تھا جس پر خاصی تنقید ہوئی۔

    اس فلم کا مرکزی کردار ایک صحافی ہے جو اپنی نیوز اسٹوری کے لیے نیویارک آتا ہے اور یہاں لوگوں کے درمیان خود کو یہودی ظاہر کرتا ہے۔ یہ کردار ہالی وڈ کے معروف اداکار گریگوری پیک نے ادا کیا تھا۔ یہ کردار امریکیوں کے یہودیوں کے ساتھ نفرت آمیز سلوک اور ان سے تعصب کو قلم بند کرنا چاہتا ہے۔ اس کے لیے وہ عام میل جول کے دوران اپنی جعلی شناخت عام کرتا ہے اور یوں کہانی آگے بڑھتی ہے۔ کازان کی یہ فلم آٹھ آسکرز کے لیے نام زد ہوئی جن میں سے تین اپنے نام کرسکی۔ انہی میں ایک بہترین ڈائریکٹر کا آسکر بھی تھا جو کازان لے اڑے۔ یہ اس شعبے میں ان کا پہلا آسکر تھا۔

    اب بات کریں کازان کے متنازع بیان کی تو اس زمانے میں امریکا میں‌ کمیونسٹوں کی گرفت کی جارہی تھی اور ان پر شک کیا جارہا تھا۔ شک اور تعصب کی اسی فضا میں کازان نے کانگریس کی کمیٹی سے جو بات چیت کی تھی، اس سے فلم انڈسٹری کے چند بڑے ناموں کی شہرت اور ساکھ کو زبردست دھچکا لگا تھا۔

    کازان نے چار ناول بھی لکھے جن میں سے دو ان کی ذاتی زندگی پر مبنی ہیں۔

  • کیس ہارنے کے بعد ایمبر ہیئرڈ کو ایک اور ناکامی

    کیس ہارنے کے بعد ایمبر ہیئرڈ کو ایک اور ناکامی

    معروف ہالی ووڈ اداکارہ ایمبر ہیئرڈ کو سابق شوہر جونی ڈیپ سے ہتک عزت کے مقدمے میں شکست کے بعد ایک اور ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے، امریکی ریاست ورجینیا کے ایک جج نے ایمبر کی جانب سے اسی مقدمے میں نئے ٹرائل کا مطالبہ مسترد کر دیا ہے۔

    ایمبر ہیئرڈ کے وکلا نے جج پینی ازکاریٹ سے کہا کہ وہ جونی ڈیپ کو 10 ملین ڈالر دینے کے جیوری کے فیصلے کو ایک طرف رکھ دیں اور مقدمے کی سماعت کا اعلان کریں، تاہم جج نے اس درخواست کو مسترد کر دیا۔

    ایمبر ہیئرڈ نے ایک نئے مقدمے کی سماعت کے لیے کہا تھا کہ کیونکہ فیصلہ سنانے والے 7 ججوں میں سے ایک جج وہ نہیں تھے جنہیں جیوری سروس کے لیے طلب کیا گیا تھا۔

    جج پینی ازکاریٹ نے کہا کہ دھوکا دہی یا غلط کام کا کوئی ثبوت نہیں ہے، جیوری نے قانونی تقاضوں کو پورا کیا۔

    خیال رہے کہ امریکی تاریخ کے مشہور مقدمے میں اداکار جونی ڈیپ نے سابق اہلیہ ایمبر ہیئرڈ پر ہتک عزت کا مقدمہ دائر کر رکھا تھا، مقدمے میں جونی ڈیپ کو فتح ہوئی تھی اور عدالت نے ان کی سابق اہلیہ کو حکم دیا تھا کہ وہ ڈیپ کو 10.35 ملین ڈالر کی خطیر رقم ادا کریں۔

  • جونی ڈیپ کو جرمانے کی ادائیگی، ایمبر ہیئرڈ قیمتی ترین تحفہ فروخت کریں گی

    جونی ڈیپ کو جرمانے کی ادائیگی، ایمبر ہیئرڈ قیمتی ترین تحفہ فروخت کریں گی

    ہالی ووڈ کے معروف اداکاروں جونی ڈیپ اور ان کی سابق اہلیہ ایمبر ہیئرڈ کے درمیان ہتک عزت کا مقدمہ کچھ عرصے سے شہ سرخیوں میں تھا، مقدمے میں جونی ڈیپ کو فتح ہوئی اور عدالت نے ان کی سابق اہلیہ کو حکم دیا کہ وہ ڈیپ کو 10.35 ملین ڈالر کی خطیر رقم ادا کریں۔

    ہالی ووڈ رپورٹس کے مطابق ایمبرکے لیے بھاری جرمانے کے عدالتی حکم کی تکمیل کسی صورت ممکن نہیں کیوں کہ اگر وہ اپنی تمام فلموں سے ملنے والے معاوضے کو جمع کرلیں تب بھی وہ اتنا بھاری جرمانہ ادا نہیں کرسکتیں۔

    اس تمام صورتحال کو مدنظررکھتے ہوئے ایمبر ہیئرڈ نے اپنی زندگی کے سب سے قیمتی تحفے کو فروخت کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    ایمبر کو یہ بیش قیمت تحفہ ان کے سابق محبوب اور دنیا کے ارب پتی افراد میں سے ایک ایلون مسک نے دیا تھا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اداکارہ نے ہرجانے کی رقم بھرنے کے لیے اپنے سابق محبوب کی نشانی ٹیسلا ایکس برقی کار کو بھی فروخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کی مالیت تقریباً 1 لاکھ 30 ہزار ڈالر ہے۔

    ٹیسلا کی یہ کار ایک بار چارج ہونے پر 628 کلو میٹر کا فاصلہ 1200 ہارس پاور کے ساتھ طے کر سکتی ہے۔

    دریں اثنا عدالت نے جونی ڈیپ کو بھی حکم جاری کیا ہے کہ وہ اپنی سابق اہلیہ کو 20 لاکھ ڈالر ادا کریں کیوں کہ ایمبر نے ڈیپ اور ان کے ایک وکیل ایڈم ویلڈمین پر ان کے الزامات کو ریکارڈ کر کے تمسخر اڑانے پر مقدمہ بنایا تھا۔

  • معروف اداکار کا 10 سالہ بیٹا ڈرائیونگ سیٹ پر، گاڑیوں کی ٹکر سے کروڑوں کا نقصان

    معروف اداکار کا 10 سالہ بیٹا ڈرائیونگ سیٹ پر، گاڑیوں کی ٹکر سے کروڑوں کا نقصان

    ہالی ووڈ کے معروف اداکار بین ایفلک کے 10 سالہ بیٹے نے دو مہنگی گاڑیاں آپس میں ٹکرا کر 8 کروڑ روپے کا نقصان کردیا۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق ہالی ووڈ اداکار بین ایفلک کے 10 سالہ بیٹے سیموئیل نے شوروم میں کھڑی مہنگی گاڑی دوسری گاڑی سے ٹکرا دی۔

    اتوار کو بین ایفلک گلوکارہ جینیفر لوپیز کے ہمراہ لاس اینجلس میں ایک کار شو روم گئے جہاں بین نے اپنے صاحبزادے کو گاڑی کی ڈرائیونگ سیٹ پر بٹھا دیا۔

    غیر ملکی میڈیا میں شائع ہونے والی تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سیموئیل پیلے رنگ کی لیمبورگنی کی ڈرائیونگ سیٹ سے باہر آرہے ہیں، عقب میں سفید رنگ کی بی ایم ڈبلیو کھڑی ہے جس سے سیموئیل کی گاڑی ٹکرائی۔

    رپورٹس کے مطابق جس لیمبورگنی کی ٹکر ہوئی اس کی مالیت 4 لاکھ ڈالر (تقریباً 8 کروڑ 23 لاکھ 14 ہزار پاکستانی روپے) ہے۔

  • ایمبر ہیئرڈ سابق شوہر کے بارے میں کتاب لکھیں گی

    ایمبر ہیئرڈ سابق شوہر کے بارے میں کتاب لکھیں گی

    معروف ہالی ووڈ اداکارہ ایمبر ہیئرڈ اپنے سابق شوہر جونی ڈیپ کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ ہارنے کے بعد شدید مالی مشکلات کا شکار ہوگئی ہیں اور اب وہ ایک کتاب لکھنے کا سوچ رہی ہیں۔

    امریکی میڈیا کے مطابق سابق شوہر سے ہتک عزت کا مقدمہ ہارنے اور عدالت کی جانب سے انہیں 15 ملین ہرجانہ ادا کرنے کے حکم کے بعد سے ایمبر ہیئرڈ شدید سماجی و مالی مشکلات کا شکار ہیں۔

    ایمبر کا خیال ہے کہ ان کی طرف کی کہانی ابھی باقی ہے جو وہ کتاب لکھ کر دنیا کو بتانا چاہتی ہیں، ان کے خیال میں اب ان کے پاس کھونے کو مزید کچھ نہیں رہا، اور ہالی ووڈ میں بھی ان کا کیریئر تقریباً ختم ہوچکا ہے، تو وہ اپنی بائیو گرافی لکھنا چاہتی ہیں جس میں جونی ڈیپ سے تعلق کے بارے میں بھی تفصیلات ہوں گی۔

    ناقدین کا کہنا ہے کہ کتاب لکھ کر ایمبر اپنی بدنامی میں مزید اضافہ کرسکتی ہیں۔

    دوسری جانب جونی ڈیپ اور ان کے وکلا ایمبر کی ہر حرکت اور ہر بیان پر نظر رکھے ہوئے اور چوکنا ہیں، ان کا ارادہ ہے کہ اگر کتاب لکھتے ہوئے ایمبر نے حدیں پار کیں، جس کا قوی امکان موجود ہے، تو ایمبر کو ایک اور مقدمے کا سامنا کرنا ہوگا۔

    فی الحال ایمبر، ڈیپ کو ہرجانے کی رقم ادا کرنے سے قاصر ہیں جبکہ اپنا کیس ہرانے والے وکلا کی بھاری فیس اور دیگر قانونی اخراجات بھی ان کے ذمے تاحال واجب الادا ہیں۔

    کتاب لکھنے کا ایک مقصد معاشی نقصانات کا ازالہ بھی ہے لیکن ناقدین کا کہنا ہے کہ اس سے ان کی ساکھ پر مزید برا اثر پڑے گا۔

  • جونی ڈیپ، انجلینا جولی کو نظر انداز کرنے لگے، مداح حیران

    جونی ڈیپ، انجلینا جولی کو نظر انداز کرنے لگے، مداح حیران

    معروف امریکی اداکار جونی ڈیپ اپنی دیرینہ دوست انجلینا جولی کو نظر انداز کر رہے ہیں اور یہ بات ان کے مداحوں کے لیے خاصی حیران کن ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق معروف امریکی اداکار جونی ڈیپ جو حال ہی میں اپنی سابقہ اہلیہ، ایمبر ہرڈ کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ جیتے ہیں، مسلسل اداکارہ انجلینا جولی کو نظر انداز کرتے نظر آرہے ہیں۔

    جونی ڈیپ کے انسٹا گرام اکاؤنٹ پر فالوورز کی تعداد ہتک عزت کا مقدمہ جیتنے کے بعد دوگنی ہوگئی ہے، جبکہ خود اداکار نے بھی اپنے بہت سے ساتھی اداکاروں کو انسٹاگرام پر فالو کرنا شروع کیا ہے، جن میں اداکارہ جینیفر اینسٹن اور گال گڈوٹ بھی شامل ہیں۔

    تاہم، سوشل میڈیا صارفین کو اس بات پر کافی حیرانی ہے کہ آخر جونی ڈیپ اپنی دیرینہ دوست، اداکارہ انجلینا جولی کو فالو کیوں نہیں کررہے ہیں۔

    یاد رہے کہ انجلینا جولی نے ایک اچھے دوست کی حیثیت سے جونی ڈیپ کو ایمبر ہرڈ کے بارے میں پہلے سے وارننگ دی تھی۔

    انہوں نے سال 2010 میں فلم دی ٹورسٹ کے پروموشنل ایونٹ کے دوران جونی ڈیپ کے سامنے ایمبر ہرڈ کے بارے میں اپنی ناپسندیدگی کا اظہار بھی کیا تھا۔

    سنہ 2014 کی ایک رپورٹ کے مطابق، انجلینا جولی کو ایمبر ہرڈ اس وقت سے ہی ناپسند ہیں، جب ان کے جونی ڈیپ کے ساتھ قریبی تعلقات قائم ہوئے۔