Tag: ہالی ووڈ

  • سینما گھر کھلنے کے بعد پہلی فلم نے کامیابی کے ریکارڈز قائم کردیے

    سینما گھر کھلنے کے بعد پہلی فلم نے کامیابی کے ریکارڈز قائم کردیے

    مقبول ترین ایکشن فلم فرنچائز فاسٹ اینڈ فیوریس کے نویں حصے کی مقبولیت میں اضافہ جاری ہے، امریکی باکس آفس فاسٹ اینڈ فیوریس کے سحر سے نہ نکل سکا۔

    امریکی با کس آفس پر فاسٹ اینڈ فیوریس مسلسل دوسرے ہفتے بھی نمبر ون پوزیشن پر برقرار ہے۔ ایف نائن: دا فاسٹ ساگا نے اب تک 2 کروڑ 38 لاکھ ڈالر یعنی 3 ارب 73 کروڑ روپے کمالیے ہیں۔

    25 جون کو ریلیز ہونے والی ایکشن فلم فاسٹ اینڈ فیورس 9 نے کرونا وبا کے بعد دوبارہ کھلنے والے امریکی سنیما گھروں کا شاندار افتتاح کیا تھا اور پہلے ہفتے میں ہی شائقین کے دل جیت لیے تھے۔

    فلم کے مرکزی کرداروں میں سے ایک ون ڈیزل کے بیٹے ونسنٹ نے بھی فلم میں اپنا ڈیبیو کیا ہے، 10 سالہ ونسنٹ کے کنٹریکٹ میں سامنے آنے والی تفصیلات کے مطابق ونسنٹ کو ایک ہزار 5 ڈالر فی دن معاوضہ دیا گیا ہے۔

  • ہالی ووڈ فلموں میں مسلمانوں کو برا دکھانے پر برطانوی اداکار رض احمد کا اہم قدم

    ہالی ووڈ فلموں میں مسلمانوں کو برا دکھانے پر برطانوی اداکار رض احمد کا اہم قدم

    لندن: برطانوی اداکار اور آسکر ایوارڈ کے لیے نامزدگی حاصل کرنے والے پہلے مسلمان اداکار ر رِض احمد اس بات پر سخت نالاں ہیں کہ ہالی ووڈ فلموں میں مسلمانوں کو برا کیوں دکھایا جاتا ہے۔

    ہالی ووڈ کے 38 سالہ اداکار رِض احمد نے فلموں میں مسلمانوں کے دکھائے جانے والے انداز میں بہتری لانے کی کوشش کا آغاز کر دیا ہے، 2017 سے 2019 کے درمیان ریلیز ہونے والی ہالی ووڈ فلموں کی ایک ریسرچ کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ فلموں میں یا تو مسلم کردار نہ ہونے کے برابر دکھائے جاتے ہیں یا دوسری صورت میں یہ کردار منفی ہوتے ہیں۔

    کامیاب ہالی ووڈ فلم ’ساؤنڈ آف میٹل‘ میں شان دار اداکاری کے لیے آسکر نامزدگی حاصل کرنے والے رِض احمد نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بتایا کہ اننبرگ انکلیوژنشن انیشی ایٹو کی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ تین برس کی کامیاب فلموں میں صرف دس فی صد فلموں میں مسلمانوں کی نمائندگی کرنے والا کوئی ایک کردار موجود تھا۔

    ہالی ووڈ اداکار نے اس سلسلے میں اننبرگ انکلوژن انیشی ایٹو، پلرز فنڈ اور فورڈ فاؤنڈیشن کے ساتھ مل کر ایک چھوٹی سی کوشش کا آغاز کر دیا ہے، تاکہ اسکرین پر مسلمانوں کی نمائندگی کو بہتر بنایا جا سکے۔

    رض احمد نے بتایا کہ تحقیق سے پتا چلا کہ فلموں میں مسلمان کرداروں کو کسی دہشت گرد یا غدار کے طور پر دکھایا گیا تھا، یا پھر آدھے سے زیادہ کردار تشدد کا شکار تھے۔

    رض کا مؤقف ہے کہ مسلمانوں کی بڑے پردے پر نمائندگی کے انداز کو بدلنے کے لیے فنڈ کی مدد سے زیادہ سے زیادہ مسلم اداکاروں، مصنفوں اور پروڈیوسرز کو فلم اور ٹی وی کے کاروبار میں شامل کرنا ہوگا۔ انھوں نے اس سلسلے میں لوگوں سے بھی ساتھ دینے کی اپیل کی ہے۔

  • 11 سالہ بچے میں 43 آسیب، رونگٹے کھڑے کردینے والی کہانی

    11 سالہ بچے میں 43 آسیب، رونگٹے کھڑے کردینے والی کہانی

    دہشت ناک فلم فرنچائز دی کونجیورنگ کی نئی فلم دی کونجیورنگ: دی ڈیول میڈی می ڈو اٹ گزشتہ ماہ ریلیز کی گئی ہے جو جسم میں سرسراہٹ دوڑانے والی ہے، یہ فلم امریکا میں ہونے والے ایک حیرت انگیز قتل کی کہانی پر مبنی ہے۔

    کونجیورنگ سیریز کو دیکھنے والوں کو علم ہوگا کہ اس میں دکھائے جانے والے مرکزی کردار یعنی ایڈ اور لورین وارن حقیقی زندگی کے کرداروں سے ماخوذ ہیں۔

    یہ جوڑا امریکا سمیت دنیا بھر میں ماورائی واقعات کی تحقیقات کے لیے جانا جاتا تھا اور ان کے مختلف کیسز کو ہی اس سیریز کی فلموں کا حصہ بنایا جارہا ہے۔

    کونجیورنگ 1 اور 2 بھی ایسے ہی کیسز پر مبنی تھیں مگر تیسری فلم کے لیے جس کیس کا انتخاب کیا گیا وہ امریکا کی تاریخ کا بھی اس طرز کا پہلا واقعہ تھا۔ سنہ 1981 میں ریاست کنیکٹی کٹ کے ایک چھوٹے قصبے میں ایک قتل ہوا جو امریکی تاریخ کے فوجداری مقدمات میں بے مثال حیثیت رکھتا ہے۔

    فیئر فیلڈ کاؤنٹی میں ایک نوجوان وکیل ایک ایسے جوان ملزم کی نمائندگی عدالت میں کررہا تھا جس کا کہنا تھا کہ اس نے اپنے مالک مکان کا قتل آسیب کے قبضے میں ہونے کی وجہ سے کیا۔

    19 سالہ آرنی جانسن پر 40 سالہ ایلن بونو کے قتل کا الزام تھا جو امریکا سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں میڈیا کی توجہ کا مرکز بنا اور اس مقدمے کو دی ڈیول میڈ می ڈو اٹ کا نام دیا گیا۔

    اس مقدمے نے ایڈ اور لورین وارن کی توجہ بھی کھینچ لی تھی جو پہلے ہی آسیب زدہ مقامات والے متعدد معاملات کی تحقیقات کرچکے تھے۔ فلم میں مقدمے کی بجائے زیادہ توجہ آرنی کی گرل فرینڈ کے چھوٹے بھائی پر آسیب کے قبضے کو بنیاد بنایا گیا ہے۔

    یعنی فلم میں وارن خاندان کے خیالات کو بیان کیا گیا ہے مگر یہ نہیں بتایا گیا کہ ملزم کے دفاع کی بنیاد پر کیس کا فیصلہ کیا ہوا۔

    16 فروری 1981 کو ہونے والے اس قتل کے بارے میں پولیس کا کہنا تھا کہ الکوحل پر ہونے والے اس تنازعہ پر ملزم نے چاقو کے متعدد وار کر کے 40 سالہ شخص کو قتل کردیا تھا۔

    اس وقت قصبے میں پولیس کی سربراہی کرنے والے ان اینڈرسن نے کہا کہ یہ کوئی غیرمعمولی جرم نہیں تھا، ایک شخص مشتعل ہوا اور پر بحث کا نتیجہ قتل نکلا، مگر ملزم کے مؤقف نے اسے دنیا بھر کی توجہ کا مرکز بنادیا۔

    آرنی جانسن کو اس دن جائے واردات سے 2 میل دور گرفتار کیا گیا تھا اور اس کا کہنا تھا کہ اسے واقعے کے بارے میں کچھ یاد نہیں۔ اس دن وہ اپنی منگیتر ڈیبی گلاٹیز، اس کی 9 سالہ کزن میری اور اپنی چھوٹی بہن وانڈا کے ساتھ موجود تھا۔

    ڈیبی نے پولیس کو بتایا کہ قاتلانہ حملے سے قبل نشے میں دھت ایلن بونو وہاں آیا، جس کے لیے وہ کتوں کو پرورش دینے کا کام کرتی تھی، اس نے میری کو دبوچ لیا اور چھوڑنے سے انکار کردیا۔ آرنی نے مداخلت کی اور کسی جانور کی طرح آوازیں نکالنے لگا اور پھر چاقو نکال کر متعدد وار کیے۔

    ڈیبی کے مطابق اس واقعے کے کئی ماہ قبل ہی اس کے منگیتر کے رویے میں عجیب تبدیلیاں آئی تھیں، وہ اکثر گر جاتا، غرانے لگتا، عجیب و غریب مناظر دیکھتا، جس کے بعد اسے کچھ یاد نہیں رہتا۔ ایسا ہی رویہ اس کے چھوٹے بھائی میں بھی 1980 کے موسم گرما میں نظر آیا تھا جب وہ اس جوڑے کے کرائے کے گھر میں داخل ہوا۔

    11 سالہ ڈیوڈ کو ایک بوڑھا شخص اس گھر میں نظر آتا تھا جو اسے واٹر بیڈ پر دھکیلتے ہوئے ہوشیار رہنے کا کہتا اور جلد اس بچے کا رویہ عجیب ہوگیا، راتوں کو چلانا، خراشیں، زخم جسم پر نظر آنے لگے، جس کے بعد خاندان نے وارن فیملی سے مدد کے لیے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا۔

    وارن فیملی کا کہنا تھا کہ انہوں نے وہاں جو دیکھا وہ بہت پریشان کردینے والا تھا، کیتھولک چرچ کی تفتیش کے مطابق ڈیوڈ پر کسی آسیب نے قبضہ کرلیا تھا۔ لورین وارن نے سنہ 2007 میں اس کیس کے حوالے سے شائع ہونے والے ایک مضمون میں کہا کہ یہ صرف ایڈ اور میرا ماننا نہیں تھا بلکہ چرچ کے اراکین بھی اس کا حصہ تھے اور ہمیں حیران کن واقعات کا سامنا ہوا۔

    ان کا دعویٰ تھا کہ ایک موقع پر وہ بچہ ہوا میں اڑنے لگا۔ سنہ 1981 میں عوامی اجتماع سے خطاب کے دوران ایڈ وارن نے کہا تھا کہ وہ اور ان کی بیوی نے ڈیوڈ کے اندر 43 آسیب دیکھے تھے۔

    مگر وہاں کے پادری نکولس گریسو کے مطابق چرچ کی جانب سے معاملے کی تحقیقات کی گئی مگر آسیب نکالنے کا کوئی عمل نہیں ہوا جبکہ متاثرہ خاندان نے ڈیوڈ کے نفسیاتی ٹیسٹ بھی جمع نہیں کروائے تھے۔

    بعد ازاں آرنی کے مقدمے کی سماعت اکتوبر 1981 میں شروع ہوئی اور اس کے وکیل مارٹین مائننیلا نے میڈیا کو بتایا کہ اس کا ماننا ہے کہ مقتول کے جسم میں چاقو کے وار اتنے گہرے ہیں جو انسانی ہاتھوں سے ممکن نہیں، جبکہ آسیب کے قبضے کے دفاع کا خیال وارن فیملی نے دیا۔

    انہوں نے یہ بھی بتایا کہ مقدمے کی سماعت کے موقع پر فلمی اسٹوڈیوز نے اس کیس میں بہت زیادہ دلچسپی ظاہر کی تھی، جس کی تصدیق لورین وارن نے بھی ایک انٹرویو کے دوران کی، جج نے وکیل دفاع کے اس مؤقف کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس طرح کے بیانات غیر متعلقہ اور غیر سائنسی ہیں۔

    یہی وجہ ہے کہ مقدمے کے دوران آسیب کے قبضے کے بارے میں ایک لفظ بھی نہیں کہا گیا اور 24 نومبر کو جیوری نے آرنی جانسن کو قتل کا مجرم قرار دیتے ہوئے 10 سے 20 سال قید کی سزا سنائی، تاہم 5 سال بعد اسے رہا کردیا گیا۔

    آرنی جانسن اور ڈیبی نے 1984 میں شادی کرلی تھی، اس وقت آرنی جیل میں تھا اور آسیب کے اپنے مؤقف پر قائم تھا۔ سنہ 2007 میں ڈیبی کے ایک اور بھائی کارل نے کہا تھا کہ عدالتی سماعت کے دوران جو کچھ بھی کہا گیا اس میں سے بیشتر جھوٹ تھا، ان کے خاندان کی مجبوریوں کا فائدہ وارن فیملی نے اٹھایا۔

    تاہم لورین وارن نے جن کے شوہر کا انتقال اسی سال ہوا تھا، نے اس کی تردید کی تھی۔

  • اسرائیل کے حق میں ٹوئٹ، اسرائیلی نژاد اداکارہ پر شدید تنقید

    اسرائیل کے حق میں ٹوئٹ، اسرائیلی نژاد اداکارہ پر شدید تنقید

    نیویارک: اسرائیل کے حق میں ایک ٹوئٹ نے اسرائیلی نژاد اداکارہ گال گیڈٹ کو مشکل میں ڈال دیا ہے، ٹوئٹ کے بعد انھیں تنقید کا سامنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایک طرف جہاں فلسطینی شہریوں پر بم باری کے خلاف شوبز کی معروف شخصیات مذمت کا اظہار کر رہی ہیں، وہاں ہالی ووڈ کی ونڈر وومن اداکارہ نے اسرائیل کے حق میں ایک ٹوئٹ کر دیا ہے، جس پر ان پر شدید تنقید ہونے لگی ہے۔

    اسرائیلی نژاد امریکی یہودی اداکارہ گال گیڈٹ نے ٹوئٹ میں 7 مئی سے جاری حالات کے تناظر میں لکھا کہ میرا دل رو رہا ہے، میرا ملک حالتِ جنگ میں ہے، میں اپنے اہل خانہ اور دوستوں کے لیے پریشان ہوں، میں اپنے لوگوں کے لیے پریشان ہوں۔

    فلم ’ونڈر وومن 1984‘ کی ادکارہ نے لکھا برائی کا یہ سلسلہ طویل عرصے سے جاری ہے، اسرائیل کو بھی آزاد اور محفوظ قوم کی حیثیت سے جینے کا حق ہے، ہمارے پڑوسیوں کو بھی یہی حق ہے، میں متاثرین اور ان کے اہلخ انہ کے لیے دعا گو ہوں۔

    اسرائیلی حملے میں 6 ماہ کے بچے کے علاوہ خاندان کے سبھی افراد شہید

    گال گیڈٹ نے مزید لکھا میں اس ناقابل تصور دشمنی کے خاتمے کی دعا کرتی ہوں، دعا کرتی ہوں کہ ہمارے رہنماؤں کو اس مسئلے کا حل مل جائے تاکہ ہم امن کے ساتھ ایک دوسرے کے ساتھ رہ سکیں، میں اچھے دنوں کے لیے دعا گو ہوں۔

    ہالی ووڈ اداکارہ کو اس ٹوئٹ کے بعد سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا سامنا ہے، صارفین کا کہنا تھا کہ وہ ظالموں کی حمایت کر رہی ہیں، ایک صارف نے لکھا کہ آپ امن کی بات نہ کریں جب کہ آپ نے ماضی میں اسرائیلی دفاعی فورسز میں خدمات انجام دی ہیں، وہ فورسز جنھوں نے گلیوں میں پر امن طریقے سے چلنے والے بچوں اور بڑوں کو قتل کیا، ایک اور صارف نے لکھا یہ کہنے کی جرات نہ کریں کہ ہم پڑوسی ہیں کہ آپ آئی ڈی ایف کا حصہ رہی ہیں۔

    جینٹرٹ نامی صارف نے لکھا کیا آپ نے کبھی خواتین پر حملوں، مردوں اور بچوں کی ہلاکتوں کی ویڈیوز دیکھی ہیں، آپ لوگوں کے لیے دعا نہیں کر سکتیں جب آپ خود ان میں شامل ہوں جنھوں نے ایسے اقدامات کا آغاز کیا ہو۔

    نورالعیون نے لکھا ہم پڑوسی نہیں ہیں، یہ ہماری سرزمین ہے، آپ نے اسے طاقت سے حاصل کیا، ہمیں نکال دیا، پنجرے میں قید کر دیا اور ہمارے حقوق چھین لیے، آپ کی حمایت اربوں امریکی ڈالرز نے کی جب کہ ہمارے پاس کچھ نہیں تھا۔

    واضح رہے کہ گال گیڈٹ کو اسرائیلی ڈیفنس فورسز کے ساتھ ماضی میں وابستہ رہنے پر تنازع کا سامنا رہا ہے۔

  • ونڈر وومن کا کردار کس سے متاثر ہو کر تخلیق کیا گیا؟

    ونڈر وومن کا کردار کس سے متاثر ہو کر تخلیق کیا گیا؟

    دنیا بھر میں تہلکہ مچا دینے والی خاتون سپر ہیرو کی فلم ونڈر وومن کا کردار کس سے متاثر ہو کر تخلیق کیا گیا ہے، مرکزی اداکارہ گیل گیڈٹ نے انکشاف کردیا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق ہالی ووڈ کی معروف اداکارہ گیل گیڈٹ کا کہنا ہے کہ ونڈر وومن کا مرکزی کردار شہزادی ڈیانا کی اصل زندگی سے متاثر ہے۔

    حال ہی میں ایک انٹرویو میں انکشاف کرتے ہوئے گیڈٹ کا کہنا تھا کہ ونڈر وومن کا کردار شہزادی ڈیانا جیسی خصوصیات کا حامل اور ان کی اصلی زندگی سے بہت متاثر ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مجھے یاد ہے جب میں شہزادی ڈیانا کے بارے میں ایک دستاویزی فلم دیکھ رہی تھی تو اس کا ایک حصہ تھا جہاں انہیں دکھایا گیا کہ وہ ہمدردی سے بھرپور ہیں اور ہمیشہ لوگوں کی دیکھ بھال کرتی ہیں تو مجھے خیال آیا انہیں ہماری ونڈر وومن ہونا چاہیئے۔

    گیڈٹ کا کہنا تھا کہ میں ونڈر وومن کے ذریعے ان کی شخصیت کو دنیا کو دکھانا چاہتی تھی۔

    واضح رہے کہ فلم میں ونڈر وومن کا اصل نام ڈیانا پرنس ہے تو یہ صرف ناموں کی مماثلت ہی نہیں ہے بلکہ جس طرح سے گیڈٹ اور ڈائریکٹر پیٹی جینکنز نے مل کر اس کردار کو پیش کیا ہے اس کے انداز بیاں میں بھی مماثلت ہے۔

  • بریڈ پٹ کے خطرناک ایکشن، مداحوں کو دنگ کردیا

    بریڈ پٹ کے خطرناک ایکشن، مداحوں کو دنگ کردیا

    معروف ہالی ووڈ اداکار بریڈ پٹ نے اپنی نئی آنے والی فلم کے خطرناک سین بغیر کسی اسٹنٹ مین کے خود ہی شوٹ کروائے اور اپنے مداحوں کو حیران کردیا۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق ہالی ووڈ اداکار بریڈ پٹ نے اپنی اگلی فلم بلٹ ٹرین کے لیے خطرناک مناظر خود شوٹ کروائے۔

    ایکشن سے بھرپور اس فلم کے ڈائریکٹر ڈیوڈ لیچ ہیں جو اس سے قبل جان وک اور ڈیڈ پول 2 ایکشن سے بھرپور فلموں کے لیے مشہور ہیں۔

    فلموں میں اداکاروں کی حفاظت کے پیش نظر خطرناک مناظر فلم بند کروانے کے لیے ماہر اسٹنٹ مین کو استعمال کیا جاتا ہے، تاہم کچھ ایسے اداکار بھی ہیں جو اپنی فلموں کے خطرناک سینز خود ہی شوٹ کرواتے ہیں۔

    ہالی ووڈ کے معروف اداکار ٹام کروز اپنی فلموں کے خطرناک سین خود ہی شوٹ کروانے کے لیے مشہور ہیں اور اب ان کے ساتھ اس فہرست میں بریڈ پٹ بھی شامل ہوگئے ہیں۔

  • جیمز بانڈ کے مداحوں کے لیے 1 ہزار ڈالر کمانے کا سنہری موقع

    جیمز بانڈ کے مداحوں کے لیے 1 ہزار ڈالر کمانے کا سنہری موقع

    فلمیں دیکھنے کے شائقین کسی خاص کردار سے بے حد متاثر ہوتے ہیں اور اس کی تمام فلمیں دیکھ ڈالتے ہیں، ایسے ہی جیمز بانڈ کے مداحوں کے لیے ایک انوکھی آفر پیش کی گئی ہے۔

    ایک غیر ملکی کلچر ویب سائٹ نے ایک انوکھی ملازمت کی پیشکش کی ہے جس میں جیمز بانڈ سیریز کی تمام فلمیں دیکھنے والے شخص کو 1 ہزار ڈالر کی رقم دی جائے گی۔

    جیمز بانڈ سیریز کی نئی فلم نو ٹائم ٹو ڈائی کی ریلیز کو سیلی بریٹ کرنے کے لیے اس ویب سائٹ نے اعلان کیا ہے کہ انہیں ایسے شخص کی تلاش ہے جو اس سیریز کی تمام 24 فلمیں ایک ساتھ دیکھ لے۔

    ان فلموں میں سنہ 1962 میں ریلیز ہونے والی سیریز کی پہلی فلم ڈاکٹر نو سے لے کر سنہ 2015 میں ریلیز کی گئی آخری فلم اسپیکٹر تک تمام فلمیں شامل ہیں۔ اس ملازمت کی شرط ہے کہ تمام فلمیں 30 ستمبر کو نئی فلم کے ریلیز ہونے سے پہلے تک دیکھنا ہوگا۔

    اس ملازمت کے لیے منتخب کردہ امیدوار کو 1 ہزار ڈالر (1 لاکھ 55 ہزار پاکستانی روپے سے زائد) کی نقد رقم، 100 ڈالرز کا امیزون گفٹ کارڈ اور 50 ڈالر کا ایک اور گفٹ کارڈ دیا جائے گا جس سے 30 ستمبر کو ریلیز ہونے والی اس سیریز کی نئی فلم دیکھی جاسکے گی۔

    منتخب کردہ امیدوار کو تمام 24 فلمیں 30 روز کے اندر دیکھنی ہوں گی اور اس دوران ایک ورک شیٹ کو بھی پر کرتے رہنا ہوگا، ملازمت کی درخواست دینے کے لیے آن لائن فارم میں پوچھا گیا ہے کہ درخواست دینے والے کے اندر کیا چیز ہے جو اسے جیمز بانڈ کا خاص مداح بناتی ہے۔

    ویب سائٹ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جیمز بانڈ سیریز کی نئی فلم کی ریلیز میں تاخیر سے اس کے مداح بہت مایوس ہوئے ہیں، اب اس سرگرمی کا انعقاد اس لیے کیا جارہا ہے کہ وبا کے اس مشکل وقت میں جیمز بانڈ کے مداحوں کو نئی فلم ریلیز ہونے تک مصروف رکھا جائے اور ان کا دھیان بٹایا جاسکے۔

  • فلم اوتار کی بڑی کامیابی، ایک عرصے بعد اپنا منفرد اعزاز واپس لے لیا

    فلم اوتار کی بڑی کامیابی، ایک عرصے بعد اپنا منفرد اعزاز واپس لے لیا

    ہالی ووڈ کی معروف سائنس فکشن فلم اوتار (Avatar) نے سب سے زیادہ کمانے والی فلم کا منفرد اعزاز ایک عرصے بعد واپس لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق سال 2009 میں ریلیز ہونے اور باکس آفس پر دھوم مچانے والی ہالی ووڈ کی سائنس فکشن فلم اوتار نے ایک بار پھر سب سے زیادہ کمانے والی فلم کا اعزاز حاصل کر لیا ہے۔

    بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق چین میں دوبارہ ریلیز ہونے کے بعد فلم اوتار نے ایک بار پھر ریکارڈ توڑ بزنس کیا ہے، اور اس بار اوتار نے 2.8 بلین ڈالرز کا ریکارڈ بزنس کر کے سب کو پیچھے چھوڑ دیا۔

    واضح رہے کہ باکس آفس پر ایک دہائی تک سب سے زیادہ کمانے والی فلم اوتار کو ہالی ووڈ کی ایڈونچر فلم ایوینجرز اِنڈ گیم نے ریلیز کے ابتدائی دنوں ہی میں بزنس کا نیا ریکارڈ قائم کر کے پیچھے چھوڑ دیا تھا۔

    سائنس فکشن فلم “اوتار” نے ایک بار پھر دھوم مچا دی

    تاہم ہالی ووڈ کے معروف فلم ساز جیمز کیمرون کی یہ بڑی فلم جب رواں ماہ چین میں دوبارہ ریلیز ہوئی تو اس نے ایک بار پھر کھڑکی توڑ بزنس کیا، اور اب تک اوتار نے 2.8 بلین ڈالرز کا ریکارڈ بزنس کیا ہے، صرف جمعے کے روز 4 ملین ڈالرز کے ٹکٹ فروخت ہوئے تھے۔

    اس سے قبل ایوینجرز اِنڈ گیم نے ریلیز کے بعد دنیا کے دیگر ممالک میں 1.2 بلین ڈالرز کا ریکارڈ توڑ بزنس کیا تھا۔

  • دی وزرڈ آف اوز کا ری میک بنانے کا اعلان

    دی وزرڈ آف اوز کا ری میک بنانے کا اعلان

    ہالی ووڈ کی کلاسک فلم دی وزرڈ آف اوز کا ری میک بنانے کی تیاری کی جارہی ہے، سیریز واچ مین کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور پروڈیوسر نیکول کاسیل اس نئی فلم کی ہدایات دیں گی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق اے ٹی اینڈ ٹی ان کارپوریشن وارنر برادرز اسٹوڈیو کے یونٹ نیو لائن سینما نے کہا کہ وہ ڈوروتھی کی کہانی اور اوز کی سرزمین پر اس کی سیر کو نئے سرے سے بنانا چاہ رہے ہیں۔

    یہ کہانی ایل فرنک باؤم کی تحریر کردہ بچوں کی کتاب دی ونڈرفل وزرڈ آف اوز میں تھی، جو 1900 میں شائع ہوئی تھی۔

    اسٹوڈیو کے مطابق ایچ بی او کی ایمی ایوارڈ یافتہ سیریز واچ مین کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور پروڈیوسر نیکول کاسیل اس نئی فلم کی ہدایات دیں گی۔

    نیکول کاسیل کا کہنا ہے کہ یہ بڑے پیمانے پر ایک مشکل کام ہے اور ایک نئی پیلی اینٹوں کی سڑک کے راستے پر میں اپنے بچپن کے ان ہیروز کے ساتھ رقص کے لیے بے چین ہوں۔

    نئی فلم کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں دی گئیں لیکن یہ فلم میوزیکل نہیں ہوگی۔

    دی وزرڈ آف اوز کی اوریجنل فلم 1939 میں ریلیز ہوئی جس میں اداکارہ جوڈی گارلینڈ موجود تھیں، اس وقت سے لے کر اب تک اس کہانی کے کئی ری میکس اور اسپن آفس بن چکے ہیں جن میں 2013 میں ریلیز ہونے والی ڈزنی فلم اوز دی گریٹ اینڈ پاورفل بھی شامل ہے۔

  • کنگنا کا ایک اور مضحکہ خیز بیان، سوشل میڈیا پر تنقید

    کنگنا کا ایک اور مضحکہ خیز بیان، سوشل میڈیا پر تنقید

    نئی دہلی: بالی ووڈ اداکارہ کنگنا رناوت نے خود کو عالمی شہرت یافتہ ہالی ووڈ اداکار ٹام کروز سے بہتر اسٹنٹ پرفارمر قرار دیا ہے۔

    مقامی میڈیا کے مطابق کنگنا نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں ایک پرانا مضمون شیئر کیا جو ان کی فلم منی کرنیکا کے بارے میں تھا، اس میں انہوں نے لکھا کہ لبرلز بہت پریشان ہیں، کیونکہ مشہور ایکشن فلموں کے ڈائریکٹر نے مجھے ٹام کروز سے بہتر کہا تھا۔

    اس سے قبل ایک موقع پر انہوں نے 3 دفعہ آسکر ایوارڈ جیتنے والی ہالی ووڈ اداکارہ میرل اسٹرپ کو اپنے آپ سے کمتر قرار دیا تھا۔

    اس حوالے سے بھی ایک ٹویٹ میں کنگنا نے لکھا کہ جو لوگ مجھ سے پوچھ رہے ہیں کہ میں نے (میرل اسٹریپ کے مقابلے میں) کتنے آسکر ایوارڈ جیتے ہیں، وہ لوگ میرل اسٹریپ سے بھی جا کر پوچھیں کہ انہوں نے کتنے نیشنل یا پدم شری ایوارڈ جیتے ہیں۔

    انہوں نے کہا ان کا جواب بھی کچھ نہیں ہوگا لیکن اس سے لوگوں کی غلام ذہنیت ظاہر ہوتی ہے۔

    ان کے اس قسم کے ٹویٹس پر سوشل میڈیا صارفین نے انہیں تنقید و مذاق کا نشانہ بھی بنایا۔

    خیال رہے کہ کنگنا گزشتہ کچھ عرصے سے مستقل متنازعہ بیانات دیتی رہی ہیں جبکہ مودی سرکار کی پالیسیوں کی بھی کھل کر حمایت کرتی دکھائی دی ہیں۔