Tag: ہالی وڈ اداکار

  • مشہور ہالی وڈ اداکار جیسن کا فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے اہم اقدام

    مشہور ہالی وڈ اداکار جیسن کا فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے اہم اقدام

    ہالی وڈ کی ایکشن فلموں کے مشہور ہیرو جیسن اسٹیتھم نے فلسطینی عوام سے یکجہتی کے لیے اپنی گاڑی پر فلسطینی پرچم لگادیا جس کی ویڈیو وائرل ہوئی۔

    غزہ میں جاری اسرائیلی بربریت کی ایک دنیا مخالفت کررہی ہے اور فلسطینیوں پر ظلم و ستم روکنے کا مطالبہ کررہی ہے۔ زیرگردش ویڈیو میں معروف ہالی ووڈ اداکار جیسن اسٹیتھم اپنی کار پر فلسطینی پرچم لگاتے ہوئے دیکھے گئے۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ جیسن اسٹیتھم اپنی سیاہ گاڑی کے بونٹ پر فلسطینی جھنڈا لگا کر اسے چلاتے ہوئے کہیں لے جاتے ہیں، اس منظر کی ویڈیو دور سے بنائی گئی ہے۔

    جیسن اسٹیتھم کے اس باہمت عمل کو سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے سراہا جا رہا ہے کہ انھوں نے فلسطین کی حمایت کی۔

    واضح رہے کہ جیسن سٹیتھم ہالی ووڈ کی مشہور فلموں ٹرانسپورٹر، اسٹاک اینڈ ٹو اسموکنگ، فاسٹ اینڈ فیورئس اور لاک اینڈ بالرز جیسی فلموں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھا چکے ہیں۔

    واضح رہے کہ غزہ پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 6 ہزار سے زائد ہو چکی ہے جبکہ 16 ہزارسے زائد افراد زخمی ہیں۔

    فلسطین کی آزادی پسند تنظیم حماس کی جانب سے اسرائیل پر تاریخی اور حیران کن حملے کے بعد سے اسرائیلی افواج نے غزہ پر بمباری کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔

  • ٹونی کرٹس کا تذکرہ جس نے عورت کا بہروپ بھر کر شہرت حاصل کی

    ٹونی کرٹس کا تذکرہ جس نے عورت کا بہروپ بھر کر شہرت حاصل کی

    1959ء میں ہالی وڈ کے شائقین فلم ’سَم لائیک اٹ ہاٹ‘ سے محظوظ ہوئے اس فلم کو کلاسک کامیڈی مانا جاتا ہے۔

    فلم کا ایک کردار ٹونی کرٹس نے ادا کیا تھا جب کہ ساتھی فن کار جیک لیمن تھے۔ ان دونوں مرد اداکاروں نے فلم میں عورتوں کا بہروپ بھرا تھا جسے شائقین نے بہت پسند کیا۔ اسی فلم میں ان کے ساتھ اپنے وقت کی مقبول ترین اداکارہ مارلن منرو نے بھی اپنا کردار نبھایا تھا۔ فلم میں ٹونی کرٹس اسی اداکارہ کے محبوب کے طور پر نظر آئے تھے۔

    اس فلم نے اداکار کو شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا تھا۔

    2010ء میں آج ہی کے دن ٹونی کرٹس نے دنیا کو ہمیشہ کے لیے چھوڑ دیا تھا۔ آئیے برنارڈ شوارٹز المعروف ٹونی کرٹس کی زندگی اور فلمی سفر کے بارے میں جانتے ہیں۔

    وہ 3 جون 1925ء کو نیویارک میں پیدا ہوئے۔ اداکاری کے بعد ان کا دوسرا مشغلہ آرٹ اور مصوّری تھا۔

    کلاسک کا درجہ رکھنے والی ہالی وڈ کی کئی فلموں میں اس فن کار نے اپنی شان دار اداکاری سے شائقین کو محظوظ کیا جن میں مذکورہ فلم کے علاوہ ’سپارٹیکس‘ اور ’دی ڈیفینیٹ ونس‘ شامل ہیں۔

    ٹونی 1950ء کی دہائی کے مقبول، کام یاب ترین اور وجیہ صورت اداکاروں میں سے ایک تھے۔ انھوں نے فلموں اور ڈراموں دونوں میں کام کیا اور ہر جگہ کام یاب رہے۔

    کرٹس کو دی ڈیفینیٹ ونس میں عمدہ کردار نگاری پر ‘اکیڈمی ایورڈ’ کے لیے بھی منتخب کیا گیا تھا، مگر وہ یہ ایوارڈ نہ جیت سکے۔ انھیں فلمی دنیا کے دیگر کئی اعزازات سے نوازا گیا جب کہ لاس اینجلس میں ان کا نام ‘والک آف دے فیم’ پر بھی روشن ہوا۔

    2008ء میں ٹونی کرٹس کی سوانحِ حیات بھی شائع ہوئی، جس میں انھوں نے اپنے زمانے کے بڑے بڑے فن کاروں سے اپنے تعلقات اور اپنے بچپن کی یادوں کے ساتھ اداکاری کے میدان میں اپنے سفر کی روداد بیان کی ہے۔

    ٹونی کرٹس نے اپنے فلمی کیریئر میں 140 سے زائد فلموں میں کام کیا۔ انھوں نے زیادہ تر میں فلموں میں مزاحیہ کردار ادا کیے۔

    ٹونی کرٹس نے چھے شادیاں کی تھیں۔ وہ ایک زمانے میں آوارہ مزاج اور عیّاش بھی مشہور تھے۔

  • عمر شریف: مصر کے اس باکمال اداکار کو دریائے نیل کا گوہرِ‌ نایاب بھی کہا جاتا ہے

    عمر شریف: مصر کے اس باکمال اداکار کو دریائے نیل کا گوہرِ‌ نایاب بھی کہا جاتا ہے

    مصر سے تعلق رکھنے والے عالمی شہرت یافتہ اداکار عمر شریف کی وفات پر کہا گیا کہ مصری فلمی صنعت یتیم ہو گئی، دریائے نیل کا گوہرِ نایاب فن کے سمنر میں‌ اتر گیا۔ وہ 10 جولائی 2015ء کو دنیا سے رخصت ہوگئے تھے۔

    اداکار عمر شریف 10 اپریل 1932ء کو بحیرہٴ روم کے کنارے واقع مصر کے مشہور ترین شہر اسکندریہ میں پیدا ہوئے۔ والدین کا تعلق شام اور لبنان سے تھا اور یہ خاندان عیسائیت کا پیروکار تھا۔ عمر شریف کی پرورش بھی کیتھولک مسیحی کے طور پر ہوئی۔

    اسکندریہ کے وکٹوریہ کالج سے فارغُ التحصیل ہونے کے بعد انھوں نے قاہرہ یونیورسٹی سے ریاضی اور طبیعیات کی ڈگری حاصل کی۔ اسی زمانے میں انھیں‌ فنِ اداکاری میں دل چسپی پیدا ہوگئی تھی اور پھر انھوں نے مصر کی فلم انڈسٹری میں‌ قدم رکھا۔

    ’صراع فی الوادی‘ ان کی پہلی فلم تھی۔ اسی فلم میں ان کے مدِ مقابل ہیروئن کا کردار فاتن حمامہ نے ادا کیا تھا جن سے فلمی پردے پر ان کا تعلق محبّت میں تبدیل ہو گیا اور انھوں نے شادی کر لی۔ عمر شریف نے فاتن سے شادی کے ساتھ ہی اسلام قبول کر لیا اور اپنا خاندانی نام تبدیل کرلیا۔

    مصر کا یہ دراز قد، وجیہہ اور پرکشش اداکار بعد میں ہالی وڈ میں نام و مقام بنانے میں کام یاب ہوا۔ 1960 کی دہائی میں انھیں شہرۂ آفاق فلم ’لارنس آف عریبیہ‘ کا شریف علی نامی کردار ملا اور انھوں نے ہالی وڈ میں اپنے فن کا لوہا منوایا۔ اس فلم کے لیے انھیں دو گولڈن گلوب ایوارڈ سے نوازا گیا جب کہ اسی کردار کے لیے عمر شریف کو آسکر ایوارڈ کے لیے بھی نام زد کیا گیا تھا۔

    اس کام یابی کے بعد عمر شریف کو ڈیوڈ لین کی ہدایات کاری میں بننے والی ایک اور فلم ’ڈاکٹر ژواگو‘ میں مرکزی کردار ادا دیا گیا اور اس بار بھی انھوں نے اپنے فن کا مظاہرہ کرکے گولڈن گلوب ایوارڈ اپنے نام کیا۔

    عمر شریف کی مادری زبان عربی تھی، لیکن وہ انگریزی، فرانسیسی، یونانی، اطالوی اور ہسپانوی زبانیں بھی روانی کے ساتھ بولتے تھے۔ اپنے کیریئر کے دوران عمر شریف نے کئی فیچر فلموں اور ٹیلی وژن کے لیے بھی اداکاری کی۔

    2003ء میں طویل وقفے کے بعد وہ اپنے مداحوں کے سامنے ’موسیو ابراہیم‘ نامی فلم میں تھے۔ اس فلم میں‌ انھوں نے ایک بزرگ مسلمان دکان دار کا کردار ادا کیا تھا، جس پر انھیں وینس فلمی میلے کا ایوارڈ دیا گیا۔ عمر شریف نے 2013ء میں زندگی کی آخری فیچر فلم میں کام کیا۔

    انھوں نے 83 برس کی عمر میں قاہرہ میں وفات پائی اور وہیں سپردِ خاک کیے گئے۔