Tag: ہالی وڈ کے مشہور اداکار

  • پہلی سیاہ فام اداکارہ جس نے آسکر اپنے نام کیا

    پہلی سیاہ فام اداکارہ جس نے آسکر اپنے نام کیا

    آج کے ترقی یافتہ اور مہذب معاشرے بھی صدیوں پہلے غلامی، رنگ ونسل کی بنیاد پر امتیاز اور صنفی تفریق کا شکار تھے اور ان کا خاتمہ کرنے کے لیے انسان نے طویل جدوجہد کی اور جان و مال کی قربانیاں دی ہیں، لیکن اب بھی ان معاشروں میں تفریق اور امتیاز کسی نہ کسی شکل میں موجود ہے۔

    حال ہی میں‌ امریکا میں پولیس کے ہاتھوں ایک سیاہ فام کی ہلاکت کے بعد ایک بار پھر امریکی سماج میں رنگ و نسل کی بنیاد پر امتیاز موضوعِ‌ بحث ہی نہیں رہا بلکہ عوام مشتعل ہوکر سڑکوں پر نکل آئے اور حالات بگڑ گئے تھے۔

    اسی امریکا کی سیاہ فام باسی تھی ہیٹی مک ڈینئل جس نے اپنی صلاحیتوں اور فن کی بدولت ہالی ووڈ میں جگہ بنائی اور دنیا بھر میں‌ شہرت پائی، لیکن اس کا یہ سفر اتنا آسان نہ تھا۔

    ہیٹی مک ڈینئل کی زندگی اور اس کے فلمی سفر کی مختصر کہانی پڑھیے۔

    1893ء میں اس دنیا میں‌ آنکھ کھولنے والی ہیٹی مک ڈینئل کو ہالی ووڈ کی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ وہ پہلی سیاہ فام تھی جس نے امریکی ریڈیو پر بحثیت گلوکارہ قدم رکھا۔ بعد میں اس نے خود کو سونگ رائٹر اور کامیڈین کی حیثیت سے بھی منوایا۔

    ہیٹی نے ہالی ووڈ میں تقریبا 300 میں کام کیا، لیکن ان میں‌ بیش تر معمولی نوعیت کے کردار تھے۔ 83 فلمیں ایسی تھیں جن میں‌ اداکارہ کا نام بھی پردے پر نظر آیا، لیکن پھر قسمت کی دیوی مہربان ہوئی اور بہترین معاون اداکارہ کا آسکر اس کے نام ہو گیا۔ فلم تھی ‘گون ود دے ونڈ’ جس میں اس سیاہ فام اداکارہ نے ملازمہ کا کردار نبھایا تھا۔ یہ 1939ء کی مشہور ترین فلم ثابت ہوئی۔

    اس وقت امریکا میں ہر سطح پر نسلی امتیاز اور سیاہ فاموں سے نفرت و تعصب عام تھا، لیکن ہیٹی کی کام یابی نے وہاں بسنے والے سیاہ فاموں کا حوصلہ بڑھا دیا اور ان میں اپنے مستقبل کے حوالے سے امید پیدا ہوگئی۔

    ہیٹی مک ڈینئل نے یہ آسکر رکاوٹوں کے باوجود اپنے نام کیا تھا اور یہ سب آسان نہ تھا۔ نسلی امتیاز کے سبب وہ فلم کے پریمئیر میں شرکت سے محروم رہی اور یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ اس فلم میں شان دار پرفارمنس کا مظاہرہ کرنے کے باوجود اسے بعد میں کوئی اہم اور مرکزی کردار نبھانے کا موقع نہیں ملا۔

    59 سال کی عمر میں اس سیاہ فام امریکی گلوکارہ اور اداکارہ کی زندگی کا باب ہمیشہ کے لیے بند ہوگیا۔ یہ 1952ء کی بات ہے۔ بعد میں اس فن کارہ کو ‘ہالی وڈ واک آف فیم’ میں جگہ دے کر اس کے فن کا اعتراف کیا گیا۔ 2006ء میں ہیٹی مک ڈینئل کو ایک یادگاری ڈاک ٹکٹ پر بھی جگہ دی گئی تھی۔

  • موقع شناس جیری لیوس کی کام یابیوں کی کہانی

    موقع شناس جیری لیوس کی کام یابیوں کی کہانی

    جیری لیوس کو ہالی وڈ کا صفِ اوّل کا مزاحیہ اداکار کہا جاتا ہے۔ وہ ایک ایسا فن کار تھا جو موقع شناس تھا اور اس کی ایک خوبی بَروقت فیصلہ کرنا تھا۔ جیری نے جہاں اداکاری کے شعبے میں‌ اپنی صلاحیتوں کی بنا پر نام کمایا، وہیں اپنی شخصی خوبی کی بنیاد پر مالی فوائد بھی حاصل کیے۔

    جیری لیوس نیو جرسی میں 1926ء کو پیدا ہوا۔ اوائلِ زمانہ میں اس نے ڈین مارٹن کے ساتھ اپنے فن کا مظاہرہ شروع کیا۔ ڈین مارٹن ایک سنگر اور کامیڈین تھا اور یہ دونوں نائٹ کلبس کے علاوہ ریڈیو اور ٹیلی ویژن پر اپنے فن کا مظاہرہ کرنے لگے۔ ان کی جوڑی شائقین میں مقبول ہوتی چلی گئی اور ایک وقت آیا جب وہ فلم نگری تک پہنچ گئے۔ اس جوڑی کی پہلی فلم ’’مائی فرینڈ ارما‘‘ ریلیز ہوئی تو خود ان کے وہم و گمان میں‌ نہ تھا کہ وہ راتوں رات اسٹار بن جائیں گے۔ اس فلم نے زبردست بزنس کیا۔

    اس فلم کے بعد جیری لیوس اور ڈین مارٹن کے لیے ہالی وڈ سے آفرز کا گویا ڈھیر لگ گیا اور ان کی مزید فلمیں باکس آفس پر کام یابی سے ہمکنار ہوئیں۔ لیوس اور مارٹن خوب رُو اور باصلاحیت فن کار تھے۔ یہ جوڑی آٹھ سال تک برقرار رہی اور پھر جیری لیوس نے اپنا راستہ جدا کرلیا اور کامیڈی فلمیں پروڈیوس کرنے لگا۔

    وہ نہایت باصلاحیت تھا اور اس نے جان لیا تھاکہ وہ خود ہی نہ صرف شائقین کو متوجہ رکھ سکتا ہے بلکہ فلمی دنیا سے مالی فائدہ بھی اٹھا سکتا ہے۔ 1956 میں‌ مارٹن سے الگ ہونے کا فیصلہ کرنے کے بعد جیری اپنی فلمیں لکھنے کے علاوہ ہدایت کار بھی بن گیا اور باکس آفس سے فلم کی آمدنی کا ساٹھ لینا شروع کردیا۔ فلم ساز اس کی مقبولیت کے سبب اس کے ناز نخرے برداشت کرتے تھے۔ جیری لیوس کا نام ہی گویا کام یابی کی ضمانت تھا۔

    جیری نے اپنی فلموں‌ میں‌ کامیڈی رول نبھانے کا سلسلہ جاری رکھا اور ناٹی پروفیسر، بیل بوائے جیسی کام یاب فلمیں ہالی وڈ کو دیں۔ فلم اور ٹیلی ویژن کی دنیا میں متعدد اعزازات اپنے نام کرنے والے جیری لیوس نے زندگی کی 91 بہاریں‌ دیکھیں۔

    فلموں کا یہ مشہور کامیڈین، کام یاب فلم ڈائریکٹر، پروڈیوسر، اسکرین رائٹر اور گلوکار 2017 میں ہمیشہ کے لیے یہ دنیا چھوڑ گیا۔