Tag: ہاکس بے

  • کیا آپ ان آسیب زدہ مقامات پر جانے کی ہمت رکھتے ہیں؟

    کیا آپ ان آسیب زدہ مقامات پر جانے کی ہمت رکھتے ہیں؟

    بعض افراد مافوق الفطرت مخلوق اور جنات پر بالکل یقین نہیں رکھتے۔ ان کا خیال ہے کہ جنات ایک وہم ہیں۔ لیکن جنات کا وجود ایک حقیقت ہے۔ یہ ہماری طرح زندگی گزارتے ہیں، ان کی شادیاں بھی ہوتی ہیں اور بچے بھی ہوتے ہیں، اور یہ مرتے بھی ہیں۔

    جنات بعض جگہوں پر قبضہ کرلیتے ہیں اور اکثر و بیشتر اپنی موجودگی ظاہر کرتے ہیں۔ پاکستان میں بھی کچھ ایسی ہی جگہیں ہیں جہاں کئی افراد نے کچھ غیر معمولی ’سائے‘ یا سرگرمیوں کو دیکھنے کا دعویٰ کیا ہے۔ آئیے دیکھتے ہیں وہ جگہیں کون سی ہیں۔


    کوہ چلتن ۔ بلوچستان

    1

    چلتن کے پہاڑی علاقہ میں واقع سب سے بلند چوٹی جسے کوہ چلتن کہا جاتا ہے ایک پراسرار جگہ ہے۔ چلتن دراصل فارسی زبان کا لفظ ہے اور اس کا مطلب 40 مردے ہیں۔ مقامی افراد اس بارے میں ایک داستان سناتے ہیں۔

    داستان کے مطابق صدیوں قبل ایک غریب بے اولاد جوڑا اولاد کے لیے پیروں فقیروں کے پاس جارہا تھا۔ کسی بزرگ کی دعا قبول ہوئی اور ان کے پاس ایک دو نہیں بلکہ 40 بچوں کی ولادت ہوئی۔ یہ غریب جوڑا اتنے سارے بچوں کی کفالت نہیں کر سکتا تھا چنانچہ انہوں نے ایک بچے کو اپنے پاس رکھ کر 39 بچے پہاڑ پر چھوڑ دیے۔

    کچھ عرصہ بعد عورت یہ سوچ کر پہاڑ پر گئی کہ شاید ان بچوں کی موت واقع ہوچکی ہوگی لیکن وہ سب وہاں زندہ تھے۔ بیوی خوشی سے شوہر کو یہ بتانے کے لیے واپس آگئی اور ایک بچہ جو ان کے پاس تھا وہ بھی پہاڑ پر بھی ہی چھوڑ گئی۔ کچھ دیر بعد دونوں میاں بیوی پہاڑ پر پہنچے تو سارے بچے غائب تھے۔

    مقامی افراد کا کہنا ہے کہ انہی 40 بچوں کی رونے کی آوازیں اکثر و بیشتر سنائی دیتی ہیں۔


    موہٹہ پیلیس ۔ کراچی

    2

    یہ محل 1927 میں قائم کیا گیا اور بھارت کی تقسیم کے وقت اسے بند کردیا گیا۔ اب اس پیلیس کو میوزیم میں تبدیل کردیا گیا ہے۔ یہاں کام کرنے والے عملہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے اکثر یہاں غیر معمولی سرگرمیاں دیکھی ہیں۔

    یہاں چیزیں خود بخود اپنی جگہ سے حرکت کرتی ہیں اور ملازمین چیزوں کو مختلف جگہوں پر پاتے ہیں۔ اکثر یہاں کی روشنیاں مدھم ہوجاتی ہیں۔ یہاں تعینات گارڈز کے مطابق رات کے وقت یہ سرگرمیاں تیز ہوجاتی ہیں اور انہیں کسی کی ’موجودگی‘ واضح طور پر محسوس ہوتی ہے۔


    ڈالمیا روڈ ۔ کراچی

    3

    ڈالمیا روڈ پر آدھی رات کو سفر کرنے والے اکثر افراد نے ایک ’دلہن‘ کو دیکھا ہے۔ اسے کارساز کی دلہن کا نام دیا جاتا ہے۔

    بعض افراد کا دعویٰ ہے کہ آدھی رات کو سفر کرنے والے جب کارساز اور جوہر کو ملانے والی ڈالمیا روڈ پر پہنچتے ہیں تو کسی نہ کسی وجہ سے وہ رکنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔ رکنے کے بعد انہیں ایک سجی سجائی سرخ لباس میں ملبوس دلہن نظر آتی ہے جو کسی اجنبی زبان میں ان سے گفتگو کرنے کی کوشش کرتی ہے۔

    ڈرائیورز کا پہلا خیال یہی ہوتا ہے کہ کسی پریشان حال دلہن کو مدد کی ضرورت ہے لیکن جیسے ہی وہ اسے دیکھنا شروع کرتے ہیں یکایک اس کی شکل بدل جاتی ہے اور دیکھتے ہی دیکھتے وہ ایک خوفناک چڑیل کا روپ دھار لیتی ہے۔

    کچھ افراد نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ جب وہ رکے نہیں تو اس دلہن نے ان کا پیچھا کیا اور انہیں اس کی چیخیں بھی سنائی دیں۔


    جھیل سیف الملوک ۔ ناران

    4

    جھیل سیف الملوک کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ رات کے وقت یہاں پریاں اترتی ہیں۔ اس کہاوت کا تعلق ایک لوک داستان سے ہے جس کے مطابق صدیوں قبل فارس کا شہزادہ جھیل پر رہنے والی پری کا دیوانہ ہوگیا۔ پری بھی اس کی محبت میں گرفتار ہوگئی۔

    پری کے تیر نظر کا شکار ایک دیو کو جب اس محبت کا پتہ چلا تو اس نے غصہ میں دونوں کو مار دیا۔ اس دن کے بعد سے رات کے وقت آسمان سے پریاں یہاں اترتی ہیں اور اپنی ساتھی کی موت پر روتی اور بین کرتی ہیں۔


    ہاکس بے کا ہٹ ۔ کراچی

    5

    کراچی کے ہاکس بے پر واقع ایک مشہور ہٹ آسیب زدہ مشہور ہے اور اسے کوئی کرایہ پر نہیں لے سکتا۔ اگر کوئی بیوقوف یہ حماقت کرے تو وہ صبح ہونے سے قبل ہی چیختا ہوا ہٹ سے باہر آجاتا ہے۔

    کہا جاتا ہے کہ پورے چاند کی رات میں اس ہٹ کے اندر جنات کی شادیاں انجام پاتی ہیں اور یہ جنات بن بلائے مہمانوں یعنی انسانوں سے بہت برا سلوک کرتے ہیں۔


    شمشان گھاٹ ۔ حیدر آباد

    حیدر آباد میں واقع 250 سال قدیم شمشان گھاٹ جہاں ہندو مردوں کو جلایا جاتا ہے بھی آسیب زدہ مشہور ہے۔

    یہاں کام کرنے والے عملے کا کہنا ہے کہ رات کے وقت یہاں اکثر بچے کھیلتے ہوئے نظر آتے ہیں جو صبح سورج نکلنے سے قبل غائب ہوجاتے ہیں۔ رات بھر یہاں عجیب و غریب پراسرار آوازیں بھی سنائی دیتی ہیں۔


    شیریں سنیما ۔ کراچی

    7

    کون کہتا ہے کہ مردہ لوگوں کو موسیقی اور فلمیں پسند نہیں ہوتیں۔ کراچی میں واقع شیریں سنیما اس کی واضح مثال ہے۔

    اس سنیما کو بند کردیا گیا کیونکہ یہاں غیر معمولی ’سرگرمیاں‘ دیکھنے میں آرہی تھیں۔ سنیما کے عملے کے مطابق سنیما جب خالی ہوتا تو وہاں سے اکثر گانے اور ہنسنے کی آوازیں آتیں۔ اکثر بڑی اسکرین پر کچھ لوگوں کے ہیولے بھی نظر آتے حالانکہ سنیما میں کوئی نہیں ہوتا۔


    چوکنڈی قبرستان ۔ کراچی

    8

    کراچی کی نیشنل ہائی وے پر واقع چوکنڈی قبرستان میں کبھی بھی سورج ڈھلنے کے بعد جانے کی غلطی مت کریں۔ یہ قبرستان 600 سال قدیم ہے اور اسے آسیب زدہ قبرستان کہا جاتا ہے۔

    قریب کی آبادیوں میں رہائش پذیر افراد کا کہنا ہے کہ شام ہوتے ہی یہاں پراسراریت کا راج ہوجاتا ہے اور یہاں سے غیر مانوس آوازیں اور ہیولے نظر آتے ہیں۔


    قلعہ شیخوپورہ

    9

    شیخوپورہ میں واقع یہ قلعہ نہایت ابتر حالت میں ہے اور کوئی بھی اسے درست کروانے کی ہمت نہیں رکھتا۔

    اس کی وجہ یہ ہے کہ مقامی افراد کے مطابق کئی صدیوں قبل اس قلعہ میں رہنے والی ملکہ کی روح اب بھی یہیں رہتی ہے اور وہ غیر متعلقہ افراد کی موجودگی سخت ناپسند کرتی ہے۔ وہ اپنی موجودگی اکثر و بیشتر ظاہر بھی کرتی ہے۔

    کسی فلسفی نے کہا ہے، ’سب سے بڑا بھوت خود انسان ہے‘۔ تو کیا آپ ان جگہوں کا دورہ کرنے کی ہمت رکھتے ہیں؟

  • کراچی کے ساحل  ہاکس بے پر نہاتے ہوئے 2 نوجوان ڈوب گئے

    کراچی کے ساحل ہاکس بے پر نہاتے ہوئے 2 نوجوان ڈوب گئے

    کراچی : شہر قائد کے ساحل ہاکس بے پر پکنک منانے والے دو افراد ڈوب گئے، جن کی تلاش کیلئے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عید کسی کے لئے خوشیوں کا پیام لائی تو کسی کے گھرمیں صفِ ماتم بچھا گئی، کراچی کے ساحل ہاکس بے  پر  متعدد افراد  پکنک منانے آئے،   تاہم تیز لہروں کی زد میں آکر  دو افراد ڈوب گئے۔

    ترجمان ایدھی کے مطابق سن سیٹ کے مقام پر نہاتے ہوئے دو نوجوان ڈوب گئے، ڈوبنے والوں کی شناخت فراز اور اسامہ کے ناموں سے ہوئی ہے ۔

    ترجمان ایدھی ویلفیئر کا کہنا ہے کہ ایدھی کی بحری ٹیم دونوں افراد کی تلاش کررہی ہے، تاہم ان کا کچھ پتہ نہ چل سکا۔

    خیال رہے کہ کرا چی میں شہری عید کے دوسرے روز خوشگوار موسم کو انجوائے کرنے کے لیے ساحل سمندر کا رخ کررہے ہیں۔

    یاد رہے کہ اگست 2014 میں عید کے دوسرے روز کراچی کے ساحلی علاقے سی ویو پر سمندر میں نہاتے ہوئے 41 افراد گہرے سمندر میں ڈوب کر جاں بحق ہوگئے تھے۔

    اس کے علاوہ کراچی کی انتظامیہ وقتاََ فوقتاََ سمندر میں ممکنہ خطرے کے پیش نظر ساحل پر دفعہ 144 نافذ کرتی رہتی ہے۔

    واضح رہے کہ عید کےدوران ساحل پر عوام کی بڑی تعداد پکنک منانے آتی ہے اوراس دوران بعض منچلے سمندر میں نہاتے وقت احتیاطی تدابیر کا لحاظ نہیں رکھتے جس کے باعث اس طرح کے واقعات پیش آتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • کراچی ہاکس بے پر 12 افراد ڈوب کر جاں‌ بحق

    کراچی ہاکس بے پر 12 افراد ڈوب کر جاں‌ بحق

    کراچی: شہر قائد کے ساحل ہاکس بے پر پکنک منانے والے 12 افراد ڈوب کر جاں بحق ہوگئے، تمام لاشیں نکال لی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے ساحل ہاکس بے پر متعدد افراد پکنک منانے آئے، کچھ افراد گہرے سمندر میں نہانے نکلے تو ڈوبنے لگے جن کی تعداد چار تھی بعدازاں انہیں بچانے کے لیے دیگر افراد گئے تو وہ بھی ڈوب گئے۔

    ایدھی فاؤنڈیشن نے بتایا کہ لاشیں نکال لی گئی ہیں ڈوبنے والے افراد کی تعداد 12 ہے، ڈوبنے والے تمام افراد میں سے کسی کو بھی تیرنا نہیں آتا تھا۔

    سعد ایدھی نے بتایا کہ ابھی معلوم کیا جارہا ہے کہ ان افراد کا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے یا الگ الگ ہیں، بقیہ دو افراد کی تلاش کے لیے ہمارے تین سے چار غوطہ خور کام کررہے ہیں۔

    چار بار پولیس نے ان افراد کو گہرے سمندر میں جانے سے منع کیا

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے کامل عارف نے بتایا کہ یہ تمام افراد ایک ہی خاندان کے ہیں، اس گھرانے کا تعلق ناظم آباد سے ہے، چار بار پولیس اہلکاروں نے ان افراد کو تیز لہروں میں جانے سے منع کیا تھا لیکن ان افراد نے پولیس کی ہدایات کو نظر انداز کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ اندھیرا بڑھتا جارہا ہے جس کے بعد غوطہ خوروں کا امدادی عمل روکنا پڑے گا۔

    لوگوں کو خود بھی تھوڑا سوچنا چاہیے، ڈپٹی میئر

    اے آر وائی نیوز سے بات کرتے ہوئے ڈپٹی میئر ارشد وہرہ نے کہا کہ حکومت کی جانب سے چیک پوسٹیں بھی بنی ہوئی ہیں اور آگاہی بھی دی جاتی ہے لوگوں کو خود بھی تھوڑا سوچنا چاہیے، ہمارے ہاں کا سمندر اس قابل نہیں کہ اس میں نہایا جائے، ہلاکتوں کے بعد خاندانوں کو جو تکالیف ہوتی ہیں وہ ناقابل برداشت ہوتی ہیں۔

    انہوں ںے عوام سے درخواست کی کہ وہ گہرے پانی میں جانے سے گریز کریں، سمندر میں ضرور نہائیں زیادہ آگے تک نہ جائیں، ہم نے ساحل پر تعینات پولیس کی نفری میں اضافہ کرنے کی درخواست کررکھی ہے۔

    متاثرہ فیملی ناظم آباد کی رہائشی ہے، ایس پی

    ایس پی عارف عزیز نے بتایا کہ متاثرہ فیملی ناظم آباد کی رہائشی ہے۔

    عوام کو سمندر میں جانے سے روک دیا جائے، وزیر داخلہ سندھ

    وزیر داخلہ سندھ سہیل انورسیال نے حادثے میں اموات پر اظہار افسوس کرتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی کراچی کو فوری طور پر ریسکیو اقدامات کی ہدایت کی ہے۔

    انہوں نے پولیس کو ہدایت دی کہ وہ فوری طور پر متاثرہ خاندانوں سے ہر ممکن تعاون کرے، پولیس سمندر پر ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے اقدامات کرے، عوام کو سمندر میں  جانے سے روکنے کے لیے تھانہ جات کی سطح پر اقدامات کیے جائیں، ایڈیشنل آئی جی واقعے پر پولیس اقدامات کی رپورٹ فوری ارسال کریں۔

    جاں بحق افراد کی شناخت ہوگئی

    تازہ اطلاعات کے مطابق جاں بحق افراد میں سے چند کی شناخت ہوگئی ہے جن میں آمنہ طاہر،ایمان ناصر،پروین اسلم،صغریٰ بی بی، اقرا، سعود، طہٰ، عاطف، حمزہ شامل ہیں، بقیہ کی شناخت کا عمل جاری ہے۔

     

  • کراچی: خفیہ ڈانس پارٹی میں فائرنگ، نوجوان زخمی

    کراچی: خفیہ ڈانس پارٹی میں فائرنگ، نوجوان زخمی

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے ساحلی علاقے ہاکس بے میں خفیہ ڈانس پارٹی میں فائرنگ سے نوجوان زخمی ہوگیا۔ فائرنگ کرنے والا فرار ہونے میں کامیاب رہا۔ پولیس نے ساتھی خاتون سمیت بینڈ کے 4 افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے ہاکس بے میں خفیہ ڈانس پارٹی پر فائرنگ کے نتیجے میں نوجوان زخمی ہوگیا ہے جبکہ فائرنگ کرنے والا شخص فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔

    پولیس نے جائے واردات پر پہنچ کر ساتھی خاتون اور میوزیکل بینڈ کے 4 افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق میوزیکل بینڈ کے گرفتار افراد کی رہائی کے لیے سی ٹی ڈی اہلکار کو فون کی گھنٹی بجنا شروع ہوگئی ہے۔

    ایس پی کیماڑی کا کہنا ہے کہ مذکورہ واقعے میں ملوث کسی بھی پولیس اہلکار نے پیسے لیے تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ واقعہ کا مقدمہ 98 اقدام قتل کی دفعات کے تحت درج کرلیا گیا ہے۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز کے مطابق ڈانس پارٹی میں ہزار سے 12 سو کے قریب افراد موجود تھے اور مذکورہ ڈانس پارٹی پولیس کی سرپرستی میں جاری تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔