Tag: ہاکی کی خبریں

  • ہاکی ٹیم کو ٹاپ ٹین میں لا کر ٹاپ فور تک پہنچانے کا عزم کیا ہے: سیکریٹری پی ایچ ایف

    ہاکی ٹیم کو ٹاپ ٹین میں لا کر ٹاپ فور تک پہنچانے کا عزم کیا ہے: سیکریٹری پی ایچ ایف

    کراچی: نئے تعینات ہونے والے پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سیکریٹری محمد آصف باجوہ نے کہا ہے کہ انھوں نے ہاکی ٹیم کو ٹاپ ٹین میں لانے کے بعد ٹاپ فور تک پہنچانے کا عزم کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق اولمپئن اور پی ایچ ایف کے سیکریٹری آصف باجوہ نے کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھوں نے پاکستان ہاکی کو دوبارہ اجاگر کرنے کے لیے چیلنج سمجھ کر یہ عہدہ قبول کیا۔

    آصف باجوہ نے کہا کہ ہاکی ٹیم کو ٹاپ ٹین میں لا کر ٹاپ فور تک پہنچانا ہے، قومی کھیل ہاکی کی موجودہ صورت حال کسی سے چھپی نہیں، عالمی رینکنگ میں پاکستان کی پوزیشن گرتی چلی جا رہی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  ازبکستان کی ہاکی اور رگبی ٹیمیں پاکستان پہنچ گئیں

    انھوں نے کہا کہ اولمپئینز سمیت حکام کی عزت کو داغ دار نہیں کیا جائے گا، پاکستان ہاکی کی تباہی کی اصل وجہ پالیسی برقرار نہیں رکھنا ہے، آئندہ سالوں میں پروفیشنل لیگ کے انعقاد کو یقینی بنائیں گے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز لاہور میں انھوں نے کہا تھا کہ ہاکی کھیل کی بہتری کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کو آن بورڈ لا کر ان سے مشاورت کی جائے گی۔

    انھوں نے نیشنل ہاکی اسٹیڈیم میں پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ تمام سابق اولمپئنز اور کھلاڑیوں کو اعتماد میں لے کر ان سے تکنیکی معاونت لی جائے گی۔

  • پاکستان ہاکی ٹیم کے اولپمک کوالیفائنگ راؤنڈ میچز کھیلنے کے امکانات معدوم

    پاکستان ہاکی ٹیم کے اولپمک کوالیفائنگ راؤنڈ میچز کھیلنے کے امکانات معدوم

    کراچی: پاکستان ہاکی ٹیم کے اولپمک کوالیفائنگ راؤنڈ میچز کھیلنے کے امکانات معدوم ہو گئے، فنڈز کی عدم فراہمی کا معاملہ آڑے آ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق فنڈز کی فراہمی کا معاملہ برقرار ہے، کھلاڑی ڈیلی الاؤنس سے بھی محروم ہیں، پاکستان ہاکی ٹیم کے اولپمک کوالیفائنگ راؤنڈ میچز کھیلنے کے امکانات معدوم ہو گئے۔

    [bs-quote quote=”کھلاڑیوں کے ویزہ فارم بھی بھرے نہیں جا سکے جب کہ ٹیم کو ارجنٹائن کے لیے 27 جنوری کو روانہ ہونا ہے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    دوسری طرف اولمپک کوالیفائنگ راؤنڈ میچز پاکستان ٹیم کے لیے اہمیت کے حامل ہیں۔

    تا حال کھلاڑیوں کے ویزہ فارم بھی بھرے نہیں جا سکے ہیں جب کہ پاکستان ٹیم کو ارجنٹائن کے لیے 27 جنوری کو روانہ ہونا ہے۔

    شیڈول کے مطابق پاکستان اور ارجنٹائن 2 میچز 2 اور 3 فروری کو کھیلیں گے، جب کہ آسٹریلیا میں قومی ہاکی ٹیم 9 اور 11 فروری کو میچز کھیلے گی۔

    نیوزی لینڈ کے دورے میں شیڈول کے مطابق 15 اور 17 فروری کو مقابلے ہوں گے۔

    لیکن ادھر ہاکی ٹیم کے کھلاڑیوں کا کوئی پرسانِ حال نہیں ہے، سرد موسم میں کھلاڑیوں کے لیے رہائش گاہ بھی تبدیل نہیں ہو سکی، قومی کھلاڑی ڈریسنگ روم میں زمین پر بچھے گدوں پر سونے پر مجبور ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  فنڈز کی کمی، قومی ہاکی ٹیم کا پرو لیگ سے دست برداری پر غور

    یاد رہے کہ دو ہفتے قبل قومی ہاکی ٹیم نے فنڈز کی عدم فراہمی کی وجہ سے پروفیشنل ہاکی لیگ سے دست برداری پر غور شروع کر دیا تھا، پرو لیگ میں عدم شرکت کی وجہ سے قومی ٹیم پر پابندی اور جرمانہ ہو سکتا ہے۔

    پاکستان ہاکی ٹیم نے پرفیشنل لیگ میں شرکت نہیں کی تو اس پر دو سال کی پابندی لگ سکتی ہے، پاکستان اولمپکس میں شرکت سے بھی محروم ہو جائے گا۔

  • فنڈز کی کمی، قومی ہاکی ٹیم کا پرو لیگ سے دست برداری پر غور

    فنڈز کی کمی، قومی ہاکی ٹیم کا پرو لیگ سے دست برداری پر غور

    لاہور: قومی کھیل ہاکی پھر فنڈز کی کمی کا شکار ہو گیا ہے، قومی ہاکی ٹیم نے پروفیشنل ہاکی لیگ سے دست برداری پر غور شروع کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مالی مسائل کے باعث قومی ہاکی ٹیم نے پروفیشنل ہاکی لیگ سے دست برداری پر غور شروع کر دیا ہے، ہاکی لیگ میں شرکت میں فنڈز ایک بار پھر رکاوٹ بننے لگے۔

    [bs-quote quote=”پی ایچ ایف کا کھلاڑیوں کے ساتھ ناروا سلوک، ایک کمرے میں 12 سے 16 کھلاڑیوں کو ٹھہرا دیا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    سفری انتظامات نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان ہاکی فیڈریشن پرو لیگ میں عدم شرکت کا فیصلہ کر سکتا ہے، تاہم ایونٹ میں حصہ نہ لیا تو پابندی اور جرمانہ بھی ہو سکتا ہے۔

    پاکستان ہاکی ٹیم نے پرفیشنل لیگ میں شرکت نہیں کی تو اس پر دو سال کی پابندی لگ سکتی ہے، پاکستان اولمپکس میں شرکت سے بھی محروم ہو جائے گا۔

    دوسری طرف تربیتی کیمپ میں شامل ہاکی کھلاڑیوں سے بھی پی ایچ ایف نے ناروا سلوک اختیار کیے رکھا، اسٹیڈیم کے چینجنگ روم میں انھیں رہائش دی گئی۔

    پاکستان ہاکی فیڈریشن نے ایک کمرے میں 12 سے 16 کھلاڑیوں کو ٹھہرا دیا۔


    یہ بھی پڑھیں:  ورلڈ کپ میں ناقص کارکردگی، ہاکی ٹیم کے سینئیر کھلاڑی پرو لیگ اسکواڈ سے باہر


    خیال رہے کہ پاکستان ہاکی ٹیم کو پرو لیگ میں شرکت کے لیے ارجنٹائن کم از کم 7 روز قبل پہنچنا ہے، جب کہ 2 فروری کو پاکستان کا پہلا میچ شیڈول ہے۔

    یاد رہے کہ پی ایچ ایف سنیئر کھلاڑیوں کے خلاف آپریشن کلین اپ کرتے ہوئے پرو لیگ سے قومی ہاکی ٹیم کے کئی سینئر کھلاڑی ڈراپ کر چکا ہے، اولمپک کوالیفائنگ راؤنڈ کے لیے جونئیر کھلاڑیوں پر تجربہ کیا جا رہا ہے۔

  • ہاکی ٹیم کے 8 بہترین کھلاڑیوں کو سندھ رینجرز میں ملازمت مل گئی

    ہاکی ٹیم کے 8 بہترین کھلاڑیوں کو سندھ رینجرز میں ملازمت مل گئی

    کراچی: ڈی جی رینجرز سندھ نے کراچی کے 8 جوانوں کی قسمت بدل دی، ہاکی ٹیم کے 8 بہترین کھلاڑیوں کو سندھ رینجرز میں ملازمت مل گئی۔

    تفصیلات کے مطابق ڈی جی رینجرز کے حکم پر کراچی سے تعلق رکھنے والے ہاکی ٹیم کے آٹھ اچھے کھلاڑیوں کو سندھ رینجرز میں ملازمت دے دی گئی۔

    [bs-quote quote=”ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل محمد سعید کے انتہائی مشکور ہیں۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”حیدر حسین” author_job=”کراچی ہاکی ایسوسی ایشن”][/bs-quote]

    تاریخ میں پہلی مرتبہ ہاکی ٹیم کے کھلاڑی سندھ رینجرز کے لیے منتخب کیے گئے ہیں۔

    سیکریٹری جنرل کراچی ہاکی ایسوسی ایشن حیدر حسین کا مؤقف بھی سامنے آ گیا، کہا ہمارا قومی کھیل ہاکی ہے، جب ملازمت ہی نہیں ہوگی تو کھیلے گا کون۔

    حیدر حسین نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈی جی رینجرز سندھ نے 25 سال بعد روایت توڑ کر احسن قدم اٹھایا، پاکستان ہاکی فیڈریشن کو ان سے سبق سیکھنا چاہیے۔

    کراچی ہاکی ایسوسی ایشن کے عہدے دار کا کہنا تھا کہ 25 سال بعد ہاکی ٹیم کے کسی کھلاڑی کو ملازمت دی گئی ہے، سلیکٹ ہونے والے تمام جوانوں کا تعلق کراچی کے مختلف علاقوں سے ہے۔


    یہ بھی پڑھیں:   ہاکی ورلڈ‌ کپ: ناقص کارکردگی کے بعد ہیڈ کوچ توقیر ڈار مستعفی


    سیکریٹری جنرل حیدر حسین نے کہا ’ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل محمد سعید کے انتہائی مشکور ہیں، رینجرز میں ملازمت کے بعد دیگر کھلاڑیوں میں بھی جوش و جذبہ پیدا ہوا ہے۔‘

    حیدر حسین نے مزید بتایا کہ ڈی جی رینجرز کی خصوصی ہدایت پر 3 رکنی سلیکشن کمیٹی بنائی گئی تھی جس کے ارکان میں اولمپئن سمیع اللہ، اولمپئن حنیف خان اور حیدر حسین شامل تھے۔

    واضح رہے کہ ہاکی ورلڈ‌ کپ سے پاکستان ٹیم باہر ہو چکی ہے، پاکستان ٹیم کوئی ایک میچ بھی نہیں جیت سکی، پری کوارٹر فائنل میں‌ گرین شرٹ کو بیلجیم کے ہاتھوں عبرت ناک شکست ہوئی۔

  • ہاکی ورلڈ کپ: تین اہم کھلاڑیوں کی اگلے میچ میں شرکت مشکوک

    ہاکی ورلڈ کپ: تین اہم کھلاڑیوں کی اگلے میچ میں شرکت مشکوک

    ممبئی: بھارت میں ہونے والے ہاکی ورلڈ کپ 2018 میں پاکستانی کھلاڑیوں کے ستارے گردش میں آ گئے، نیدرلینڈز کے خلاف میچ میں اہم کھلاڑیوں کی شرکت مشکوک ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق ہاکی ورلڈ کپ میں پاکستانی کھلاڑیوں کے ستارے گردش میں آ گئے، کپتان رضوان سینئر انگلی میں فریکچر کے باعث ورلڈ سے باہر ہونے کے خدشے سے دوچار ہو گئے ہیں۔

    [bs-quote quote=”نائب کپتان عماد بٹ پر ملائیشیا کے کھلاڑی کو ہٹ کرنے کا الزام، انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے ایک میچ کی پابندی عائد کر دی” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    کپتان کے علاوہ ابوبکر بھی انجرڈ ہیں، جب کہ نائب کپتان عماد بٹ پر ملائیشیا کے کھلاڑی کو ہٹ کرنے کے الزام میں انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے ایک میچ کی پابندی عائد کر دی۔

    تینوں کھلاڑیوں کی 9 دسمبر کو نیدرلینڈز کے خلاف میچ میں شرکت مشکوک ہو گئی ہے، خیال رہے کہ پاکستان اور نیدرلینڈز کے درمیان میچ 9 دسمبر کو ہوگا جس کے لیے متبادل کھلاڑیوں کا فیصلہ کل تک کیا جائے گا۔

    قومی ہاکی ٹیم کے کپتان رضوان سینئر ملائیشیا کے خلاف میچ میں زخمی ہوئے، ان کے دائیں پاؤں کی دوسری انگلی میں فریکچر ہوا ہے۔


    یہ بھی پڑھیں:  ہاکی ورلڈ کپ: پاکستان اور ملائیشیا کا میچ ایک، ایک گول سے برابر


    دریں اثنا پاکستان ہاکی فیڈریشن نے ایف آئی ایچ کے روبرو نائب کپتان عماد بٹ پر عائد پابندی کے خلاف اپیل دائر کر دی ہے، جس کے لیے فیڈریشن نے 600 ڈالر فیس بھی بھری۔

    بھارت میں جاری ہاکی ورلڈ کپ میں پاکستان نے اپنا دوسرا گروپ میچ گزشتہ روز ملائیشیا کے خلاف کھیلا تھا جو ایک ایک گول سے برابر رہا۔

  • پاکستان ہاکی فیڈریشن کھلاڑیوں کی مقروض

    پاکستان ہاکی فیڈریشن کھلاڑیوں کی مقروض

    قومی کھیل ہاکی افق کو چھو کر اب تنزلی کی جانب بڑھتاجارہا ہے۔ کیا اسکی وجہ ٹیلنٹ کی کمی ہے ؟، سہولیات کا فقدان؟ یا پھر کچھ اور۔ اصل مسئلہ کھلاڑیوں کو معاوضوں کی عدم ادائیگی ہے۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن کی موجودہ انتظامیہ ہو یا ماضی کے عہدیداران ، شاہ خرچیوں کے لیے فنڈز کی کمی دیکھنے میں نہ آئی۔ لیکن جب بات کھلاڑیوں کے حقوق پرآکر رکی تو جیبیں خالی ہونے کا راگ الاپ دیا جاتا ہے۔

    ایسی صورتحال میں کھلاڑی کیا دل و جان سے ملک کی کے لیے کھیل سکیں گے۔ ۔ ۔ بالکل نہیں؟ ذہنی اذیت کے شکار ہونا ایک فطری عمل بن جاتا ہے۔ کھلاڑی کو یہی فکر لاحق رہتی ہے کہ گھریلو اخرجات کیسے برداشت کیے جائیں۔ گھر کا چولہا بجھنے کی نوبت آجاتی ہے ملک کے لیے فتح حاصل کرنے کا حوصلہ پست اور جذبہ بھی ٹھنڈا پڑنا شروع ہوجاتا ہے۔

    Pakistan Hockey Federationموجودہ پی ایچ ایف انتظامیہ کھلاڑیوں کی مقروض دکھائی دیتی ہے۔ عہدیداروں کے چہرے اور نام بدل گئے لیکن ریت وہی برقرار ہے۔ خود کھاؤ اور دوسروں کو ٹھینگا دکھاؤ۔ چیمپیئنز ٹرافی دوہزار اٹھارہ کی تیاریوں کے لیے پاکستان ٹیم کا تربیتی کیمپ مرحلہ وار ایبٹ آباد سے ہوکر کراچی اور پھر ہالینڈ تک جاری رہا۔ روزانہ کی بنیاد پر فی کھلاڑی ایک ہزارروپے ڈیلی الاؤنس ملنا تھے جو نہ مل سکے۔ حتی کہ میگا ایونٹ کے لیے منتخب اسکواڈ بھی پندرہ ہزار روپے کے ڈیلی الاونس سے محروم ہے۔ تخمینہ لگایا جائے تو تربیتی کیمپ سے لے کر چیمپیئنز ٹرافی کے اختتام تک فی کھلاڑی تقریبا تین لاکھ روپے تک کی رقم بن جاتی ہے، جس کا کھلاڑیوں کو بے صبری سے انتظار ہے۔

    فنڈزکی کمی؟


    ناقص کارکردگی پر حکومت کی جانب سے گرانٹ روک دینا ایک نیا بہانا سامنے آیا ہے۔ پیسوں کی کمی کے باعث انٹرنیشنل معیار کا عبدالستارایدھی ہاکی اسٹیڈیم اس مرتبہ ایشین گیمز کی تیاری کے لیے ممکنہ کھلاڑیوں کا میزبان نہیں ہے بلکہ چیف سلیکٹر اصلاح الدین کی زیر نگرانی چلنے والی اصلاح الدین اکیڈمی اب رہائش سمیت تربیتی کیمپ کے لیے منتخب کی گئی ہے۔

    مالی مشکلات سے دوچار کھلاڑیوں کی جانب سے اب ایشین گیمز کے بائیکاٹ کا امکان بڑھ گیا ہے۔ سینئر اور جونیئر کھلاڑی مستقبل کی حکمت عملی بنارہے ہیں۔ آئندہ ماہ اگست میں ایشین گیمز انڈونیشیا میں شیڈول ہیں۔ کھلاڑی اسی سوچ میں مبتلا ہیں کہ اس مرتبہ بھی ڈیلی الاؤنس ملے گا یا پھر سے جھوٹے وعدوں اور دلاسوں پر انتظامیہ کے سامنے سرتسلیم خم کرکے کسمپرسی کے عالم میں ملک کی نمائندگی کرنا پڑے گی۔

    سنہ 2012میں جب سیکریٹری پی ایچ ایف کی کرسی آصف باجوہ کے پاس تھی ، اس وقت کھلاڑیوں کے لیے سینٹرل کنٹریکٹ جاری کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔ اے کیٹیگری میں شامل کھلاڑیوں کو پچاس ہزار روپے، بی کیٹیگری کے لیے چالیس ہزار روپے اور سی کیٹیگری کے لیے تیس ہزار روپے کا اعلان ہوا تھا۔ جونیئر کھلاڑیوں کو پندرہ ہزار روپے کا وظیفہ ملنا تھے۔ آصف باجوہ کا دور گزر گیا، پھر رانا مجاہد آئے۔۔ وعدوں اور دلاسوں کا سلسلہ چلتا رہا، پاکستان کی عزت کا نعرہ لگتا رہا، لیکن کھلاڑیوں کو سینٹرل کنٹریکٹ مل نہ سکا۔ شہباز سینئر کے دور میں بھی ایسے دعوؤں کی صدائیں گونجتی رہیں۔ چھ سال بیت گئے لیکن ہر حال میں ملک کی نمائندگی کرنے والے کھلاڑی آج بھی اپنے حقوق کے منتظر ہیں۔

    اس دوران پاکستان ہاکی فیڈریشن کے پیٹرن ان چیف کی جانب سے فنڈز کا اجرا بھی ہوا مگر انتظامیہ فنڈز کی کمی کا آنسو بہاتی رہی ہے۔ اگر واقعی مالی مشکلات کا سامنا ہے تو غیر ملکی کوچز کے اخراجات کیسے برداشت کیے جارہے ہیں۔ ٹیم مینجمنٹ کس بنیاد پر کھلاڑیوں کے فنڈز کو شاہ خرچیاں بنا کر اڑا رہی ہے۔ اس کا جواب کون دے گا۔ ۔ چھ سال کے لحاظ سے سینٹرل کنٹریکٹ کی رقم کا تخمینہ لگایا جائے تو فی کھلاڑی تقریبا پچیس سے تیس لاکھ روپے بن جاتے ہیں اور پاکستان ہاکی فیڈریشن ، روکھی سوکھی کھا کر وطن کی نمائندگی کرنے والے ان محبِ وطن کھلاڑیوں کی مقروض ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں