Tag: ہبل ٹیلی اسکوپ

  • خلا میں موجود یہ پراسرار بادل کیا ہے؟

    خلا میں موجود یہ پراسرار بادل کیا ہے؟

    ناسا نے اپنی ہبل ٹیلی اسکوپ سے لی گئی ایک تصویر جاری کی ہے جو خلا میں پھیلتے گیس کے بادل کی ہے، ناسا نے اس کے بارے میں وضاحت بھی پیش کی ہے۔

    ہبل اسپیس ٹیلی اسکوپ سے لی گئی نئی تصویر میں این جی سی 6891 خوب چمکتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے، یہ تصویر سائنسدانوں کو یہ سمجھنے میں مدد دے گی کہ گیس کے یہ بادل کیسے بنے اور آگے کیسے بڑھے۔

    ماہرینِ فلکیات اسے پلینٹری نیبولا پکارتے ہیں، یہ لفظ ماضی کی غلط تشخیص ہے جب ٹیلی اسکوپ کی ٹیکنالوجی اپنے ابتدائی دور میں تھی۔

    آج ہم یہ جانتے ہیں یہ ایسی نیبولا دراصل چھوٹے ستاروں کے آخر وقتوں میں ان میں سے نکلنے والی گیسز کے نتیجے میں بنتی ہیں۔

    ہبل اسپیس ٹیلی اسکوپ کی ہائی ڈیفینیشن تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بادل کی گہرائی میں ایک سفید چھوٹا سا ستارہ ہے جس کے گرد تاریں اور گرہیں ہیں۔

    ڈیٹا یہ بھی بتاتا ہے کہ گیس کا بیرونی دائرہ نیبولا کے اندرونی حصے سے زیادہ تیزی سے پھیل رہا ہے اور مشاہدوں میں ایسے بھی گیس کے خول آئے ہیں جن کے رخ مختلف سمتوں میں ہیں۔

    ناسا حکام نے اپنے بیان میں کہا کہ ان کی حرکات سے ماہرین نے اندازہ لگایا ہے کہ ان خولوں میں سے ایک 4 ہزار 800 سال پرانا ہے جبکہ بیرونی دائرہ کچھ 28 ہزار برس پرانا ہے جو ایک دم توڑتے ستارے کے مختلف اوقات میں تواتر کے ساتھ ہوتے دھماکوں کی جانب اشارہ کرتا ہے۔

    ہبل فی الحال 23 اکتوبر کو ہونے والے سنکرونائزیشن گلچ سے بحالی کے مراحل میں ہے اور اس کے آلات آہستہ آہستہ واپس آن لائن آرہے ہیں۔

  • سیارہ مشتری پر زندگی کا امکان؟

    سیارہ مشتری پر زندگی کا امکان؟

    میامی: امریکی خلائی ادارے ناسا نے امکان ظاہر کیا ہے کہ نظام شمسی کے پانچویں سیارے مشتری کے برفیلے چاند کے نیچے ایک سمندر ہوسکتا ہے جس کے بعد اس سیارے پر زندگی کی موجودگی کا بھی امکان ہے۔

    ناسا کی ہبل ٹیلی اسکوپ سے موصول شدہ تصاویر کو دیکھ کئی ماہرین کا خیال ہے کہ مشتری کے برفیلے چاند یوروپا کی سطح کے نیچے کسی قسم کا سمندر ہوسکتا ہے۔

    jupitar-2

    ناسا کے مطابق انہیں اس بارے میں حیران کن تفصیلات موصول ہوئی ہیں اور وہ جلد ان کا اعلان کرنے والے ہیں۔

    ہبل ٹیلی اسکوپ نے سنہ 2012 میں یوروپا کے جنوبی قطبی حصہ پر پانی کے چند قطروں کا مشاہدہ کیا تھا جس کے بعد خیال ظاہر کیا گیا کہ یہ پانی چاند کے اندر سے باہر آرہا ہے یعنی چاند کی بیرونی سطح کے نیچے پانی کا کوئی ذخیرہ موجود ہے۔

    گزشتہ برس اسی قسم کا انکشاف مشتری کے سب سے بڑے چاند گینی میڈ کے بارے میں بھی ہوا تھا جب سائنسدانوں نے اس کی سطح کے نیچے ایک سمندر دریافت کیا تھا۔ اس سمندر کے پانی کی مقدار زمین پر موجود تمام پانی سے بھی زیادہ تھی۔

    سائنسدانوں کو اس کا سراغ ہبل ٹیلی اسکوپ کی موصول شدہ تصاویر میں ارورا روشنیوں کے ذریعہ ملا تھا۔ ارورا روشنیاں وہ رنگ برنگی روشنیاں ہیں جن کا نظارہ قطب شمالی میں رات کے وقتکیا جاسکتا ہے۔ یہ روشنیاں چاند یا سیارے کی بیرونی سطح سے نکلتی ہیں اور اس بات کے شواہد فراہم کرتی ہیں کہ جس سطح سے وہ خارج ہو رہی ہیں، اس سطح کے نیچے کیا ہے۔

    jupitar-4

    واضح رہے کہ سیارہ مشتری کو نظام شمسی کا بادشاہ بھی کہا جاتا ہے اور اس کے 50 سے زائد چاند ہیں۔

    رواں برس ناسا کی 1.1 بلین ڈالر مالیت کی خلائی گاڑی جونو کامیابی سے مشتری کے مدار میں اتر چکی ہے جہاں یہ مشتری کے بارے میں مختلف معلومات جمع کر رہی ہے۔

    ناسا سنہ 2020 میں ایک روبوٹک خلائی جہاز مشتری کے چاند یوروپا کے مدار میں بھیجنے کا بھی ارادہ رکھتا ہے تاکہ اس چاند کے بارے میں قریب سے درست معلومات جمع کی جاسکیں۔