Tag: ہتک عزت بل

  • وزیراعلیٰ پنجاب کا ہتک عزت بل ، پیپلزپارٹی نے ہاتھ اٹھالئے

    وزیراعلیٰ پنجاب کا ہتک عزت بل ، پیپلزپارٹی نے ہاتھ اٹھالئے

    لاہور : وزیراعلیٰ پنجاب کے ہتک عزت بل پر پیپلزپارٹی نے ہاتھ اٹھالئے، رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ کوشش کریں گے کہ قانون اب بھی واپس ہو۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی نے پنجاب حکومت کے ہتک عزت بل پر شدید تنقید کرتے ہوئے ہم حکومت کے جرم میں برابر کے شریک ہیں ، پیپلز پارٹی کو بجٹ تجاویز پر اعتماد میں نہیں لیا گیا۔

    رہنما پیپلز پارٹی حسن مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ مریم نواز کو اس لئے ووٹ نہیں دیا تھا کہ ہتک عزت بل جیسے قانون منظور ہوں، پیپلزپارٹی کوشش کرے گی کہ قانون اب بھی واپس ہو۔

    حسن مرتضیٰ نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی لیگل ٹیم بل کی واپسی کیلئے کام کررہی ہے، پیپلزپارٹی اپنے صحافی بھائیوں کیساتھ کھڑی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ بل پرپیپلز پارٹی کو بے خبر رکھا گیا ، پارلیمانی لیڈر پیپلز پارٹی حیدر علی گیلانی کو اعتماد میں نہیں لیا گیا اور بل پر پیپلز پارٹی ارکان پنجاب نے ووٹ نہیں دیا نہ ایوان میں تھے۔

    رہنما پیپلز پارٹی نے بتایا کہ گورنر پنجاب سلیم حیدر بل واپس بھی کردیتے تو دوبارہ اسمبلی سےمنظور کرلیاجاتا، اس کا بل آپ نے قائم مقام گورنر نے پاس کرایا، ہمیں سننے کو ملتا ہے پیپلز پارٹی کی میوچل انڈراسٹینڈنگ سے یہ ہوا ہے۔

  • ہتک عزت بل قانون بنتے ہی لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج

    ہتک عزت بل قانون بنتے ہی لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج

    لاہور : ہتک عزت بل قانون بنتے ہی لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا، جس میں استدعا کی کہ عدالت قانون کو آئین سے متصادم اور کالعدم قراردے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں ہتک عزت قانون کیخلاف درخواست دائر کردی گئی۔

    درخواست میں کہا گیا کہ ہتک عزت کا قانون بنیادی حقوق اورآئین کے خلاف ہے، قانون کے ذریعے عوام کی زبان بندی کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

    درخواست گزار کا کہنا تھا کہ  قانون کے ذریعے آزادی اظہار کو ختم کیا جارہا ہے، قانون حکومت نے عوامی تنقید سے بچنے کے لیے بنایا۔

    مزید پڑھیں : قائم مقام گورنر کے دستخط ، پنجاب میں ہتک عزت بل قانون بن گیا

    درخواست نے استدعا کی عدالت  قانون کوآئین سےمتصادم اورکالعدم قراردے۔

    یاد رہے قائم مقام گورنرپنجاب ملک احمدخان نے ہتک عزت بل پردستخط کئے تھے ، جس کے بعد بل قانون بن گیا۔

    ملک احمدخان نے مسودے پر دستخط کے بعد بل پنجاب اسمبلی بھجوادیا،  قانون کا اطلاق پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پرہوگا۔

    .قانون کےتحت جھوٹی اور غیرحقیقی خبروں پرہتک عزت کاکیس ہوسکےگا۔ کسی شخص کی ذاتی زندگی،عوامی مقام کونقصان پہنچانے والی خبروں پرکارروائی ہوگی۔

    اس کے ساتھ مقدمات کیلئے خصوصی ٹریبونلز قائم ہوں گے، جو چھ ماہ میں فیصلہ کریں گے۔

  • قائم مقام گورنر کے  دستخط ،  پنجاب میں ہتک عزت بل قانون بن گیا

    قائم مقام گورنر کے دستخط ، پنجاب میں ہتک عزت بل قانون بن گیا

    لاہور : قائم مقام گورنر پنجاب ملک احمد خان  کے  ہتک عزت بل کے مسودے پر دستخط کے بعد پنجاب میں ہتک عزت بل قانون بن گیا۔

    تفصیلات کے مطابق قائم مقام گورنر پنجاب ملک احمد خان نے ہتک عزت بل کے مسودے پر دستخط کردیے اور بل پنجاب اسمبلی بھجوادیا۔

    قائم مقام گورنر کے دستخط کے بعد پنجاب میں ہتک عزت بل قانون بن گیا۔

    یاد رہے 20 مئی کو پنجاب اسمبلی میں ہتک عزت قانون 2024 کثرت رائے سے منظور کیا تھا جبکہ اپوزیشن نے   کالا قانون قرار دیا اور احتجاج کرتے ہوئے بل کی کاپیاں پھاڑ دیں تھیں۔

    مزید پڑھیں : ہتک عزت بل کیا ہے ؟ اس کا اطلاق کس کس پر ہوگا؟

    بل کا اطلاق پرنٹ اور الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر ہو گا اور اس کے تحت جھوٹی اور غیر حقیقی خبروں پر  ہتک عزت کا کیس ہو سکےگا، کسی شخص کی ذاتی زندگی،عوامی مقام کونقصان پہنچانے والی خبروں پر کارروائی ہوگی۔

    بل کا یوٹیوب،ٹک ٹاک،ٹوئٹر، فیس بک، انسٹاگرام کےذریعےجعلی خبروں پربھی اطلاق ہوگا۔

    مقدمات کیلئے خصوصی ٹریبونلز قائم ہوں گے، جو6ماہ میں فیصلہ کریں گے اور بل کےتحت 30لاکھ روپے کا ہرجانہ بھی ہو گا۔

    آئینی عہدوں پر شخصیات کےخلاف الزام کی صورت میں ہائیکورٹ بینچ سماعت کرے گا جبکہ خواتین اور خواجہ سراؤں کیلئے کیس کیلئے قانونی معاونت حکومتی لیگل ٹیم دےگی۔

  • واٹس ایپ پر میسجز کرنے والے  ہوشیار ہوجائیں!

    واٹس ایپ پر میسجز کرنے والے ہوشیار ہوجائیں!

    کراچی : واٹس ایپ استعمال کرنے والے ہوشیار ہوجائیں ، اب واٹس ایپ میسجز پر بھی شکایت اور جرمانہ ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کے رہنما مصطفیٰ نوازکھوکھر نے حکومت پنجاب کے ہتک عزت بل کے حوالے سے کہا کہ پنجاب میں ہتک عزت قانون کے بعد واٹس ایپ میسجز پربھی شکایت ،جرمانہ ہوگا۔

    مصطفیٰ نوازکھوکھر کا کہنا تھا کہ صحافی اور یوٹیوبرز بھی ہتک عزت قانون کی زد میں آئیں گے اور قانون کےتحت ٹریبونل کا کنٹرول بھی حکومت کے پاس ہو گا۔

    رہنما پی پی نے کہا کہ تنقید سے خائف حکومت اب شہریوں اور صحافیوں کو آڑے ہاتھ لے گی، ن لیگ حکومت کی تو یہ حالت ہے کہ ہور کوئی خدمت ساڈے لائق؟

    خیال رہے پنجاب اسمبلی سے منظورکیا گیا ہتک عزت بل دوہزارچوبیس کا اطلاق پرنٹ،الیکٹرانک اورسوشل میڈیا پرہوگا اور بل کے تحت جھوٹی اورغیرحقیقی خبروں پرہتک عزت کاکیس ہوسکے گا۔

    بل کایوٹیوب، ٹک ٹاک،ٹوئٹر،فیس بک،انسٹاگرام کی جعلی خبروں پربھی اطلاق ہوگا، کسی شخص کی ذاتی زندگی،عوامی مقام کونقصان پہنچانے والی خبروں پرکارروائی ہوگی۔

    بل میں تجویزکیا گیا ہے ہتک عزت کی درخواست موصول ہونے پرٹربیونلز بغیرکسی ٹرائل کےفوری تیس لاکھ روپے تک ہرجانےکی ادائیگی کاحکم دینےکے مجازہوں گے،جرم ثابت ہونے پرتین کروڑ تک جرمانہ ہوگا۔

  • ہتک عزت بل : صحافیوں نے  ملک گیر احتجاج کی کال دے دی

    ہتک عزت بل : صحافیوں نے ملک گیر احتجاج کی کال دے دی

    لاہور : صحافیوں نے پنجاب حکومت کے ہتک عزت بل کیخلاف ملک گیر احتجاج کی کال دے دی اور کہا حکومتی اقدام کیخلاف ملک بھر کے صحافی سراپا احتجاج ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صدر پی ایف یو جے افضل بٹ نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کچھ حکومتیں تیزی سے اس طرح کام کرتی ہیں،ان کے عزائم کچھ اور تھے، ہم بھی چاہتے ہیں کہ قانون ہو

    صدر پی ایف یو جے کا کہنا تھا کہ صحافی خود کو کبھی قانون سے بالا نہیں سمجھتے، جو چیز اچھی ہوگی اسے سراہیں گے،حکومت سےمذاکرات بھی ہوئے، حکومت نےایڈووکیٹ جنرل کو بٹھایا،ہم بھی اپنےوکلاسےمشاورت کرتے

    افضل بٹ نے کہا کہ پنجاب حکومت نے رات کے اندھیرےمیں بل پیش کیا،اپوزیشن،صحافیوں نےبائیکاٹ کیا، پنجاب حکومت کے اقدام کےخلاف پورے ملک میں احتجاج کیا جارہا ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ لگ یہ رہاتھاکہ حکومت بل پیش کرےگی منظورنہیں کرےگی، ہم بھی فیک نیوز کو روکنا چاہتے ہیں لیکن ایک صحافی سچ بولتا ہے تو اس کیخلاف ٹرولنگ شروع ہوجاتی ہے۔

    صدر پی ایف یو جے نے مزید کہا کہ فیک نیوز کا سب سے بڑا متاثر میں خود ہوں، ہم فیک نیوزاورکردارکشی کاخاتمہ کرناچاہتےہیں، سیاسی جماعتوں کے ترجمان صحافیوں کابھی راستہ روکناچاہتے ہیں۔

    دوسری جانبصدر لاہورپریس کلب ارشد انصاری کا کہنا ہے جب پیکاقانون موجود ہے تو نئے قانون کی کیا ضرورت، نئے قانون کے خلاف عدالت جائیں گے، آزادی صحافت پرقدغن برداشت نہیں کریں گے۔

  • پنجاب اسمبلی سے منظور کیا گیا ہتک عزت بل کیا ہے ؟  اس کا اطلاق کس کس پر ہوگا؟

    پنجاب اسمبلی سے منظور کیا گیا ہتک عزت بل کیا ہے ؟ اس کا اطلاق کس کس پر ہوگا؟

    پنجاب اسمبلی سے منظورکیا گیا ہتک عزت بل 2024 کیا ہے ؟ اس کی سزا کیا ہے اور اس بل کا اطلاق کس کس پر ہوگا؟

    تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی میں ہتک عزت بل دوہزارچوبیس کثرت رائے سے منظور کیا گیا ، اپوزیشن نےہتک عزت بل کو کالا قانون قرار دیا اور احتجاج کرتے ہوئے بل کی کاپیاں پھاڑ دیں۔

    ہتک عزت بل 2024 کے اطلاق اور سزا کے حوالے سے تفصیلات کے سامنے آگئیں ہیں۔

    ہتک عزت بل کا اطلاق پرنٹ،الیکٹرانک اورسوشل میڈیا پرہوگا، بل کےتحت جھوٹی اورغیرحقیقی خبروں پرہتک عزت کاکیس ہوسکے گا۔

    بل کا یوٹیوب، ٹک ٹاک،ٹوئٹر،فیس بک،انسٹاگرام کی جعلی خبروں پر بھی اطلاق ہوگا اور کسی شخص کی ذاتی زندگی،عوامی مقام کونقصان پہنچانے والی خبروں پرکارروائی ہوگی۔

    بل میں ہتک عزت کے دعووں کا فیصلہ کرنےکیلئے متوازی ڈھانچہ تجویز کیاگیا ہے، مقدمات کیلئے خصوصی ٹریبونلزقائم ہوں گے جو چھےماہ میں فیصلہ کریں گے۔

    حکومت کوموجودہ ماتحت عدلیہ کے مقابلے میں زیادہ الاؤنسز اور مراعات پر ٹریبونل کے ججوں کے تقرر کا اختیار دیا گیا ہے۔

    بل میں تجویز کیا گیا ہتک عزت کی درخواست موصول ہونے پرٹربیونلز بغیرکسی ٹرائل کےفوری تیس لاکھ روپے تک ہر جانے کی ادائیگی کا حکم دینے کے مجاز ہوں گے اور جرم ثابت ہونے پر تین کروڑ تک جرمانہ ہوگا۔

    آئینی عہدوں پرشخصیات کےخلاف الزام کی صورت میں ہائیکورٹ بینچ سماعت کرے گا، خواتین اورخواجہ سراؤں کے لیے کیس کیلئے قانونی معاونت حکومتی لیگل ٹیم دے گی۔