Tag: ہتھکڑی

  • کچے کے ڈاکو پولیس سے اپنے ساتھی کو چھڑا کر لے گئے

    کچے کے ڈاکو پولیس سے اپنے ساتھی کو چھڑا کر لے گئے

    کچے کے ڈاکوؤں کا راج شہر میں بھی برقرار ہے، ڈاکو جدید اسلحہ لیکر شہر میں پہنچے اور اپنے ساتھی ڈاکو محبوب ناریجو کو فائرنگ کرتے ہوئے پولیس تحویل سے چھڑا کر لے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق سکھر سینٹر جیل سے سکھر پولیس لائن کی پولیس قیدی محبوب ناریجو کو پیشی پر پیر گوٹھ عدالت کے کر آئی تھی اسی دوران ڈاکو کے ساتھیوں نے پولیس نے فائرنگ کرتے ہوئے اپنے ساتھ ڈاکو کو چھڑا کر لے گئے۔

    ڈاکوں نے پولیس کو یرغمال بنایا اور ساتھی ڈاکوں کی ہتھکڑی کینچی سے کاٹ کر ساتھی ڈاکو کو کچے کی طرف لیکر فرار ہوگئے جبکہ مزاحمت پر دو پولیس اہلکار بھی شدید زخمی ہو گئے۔

    دوسری جانب ایس ایس پی خیرپور کچے کی بھاری نفری لیکر روانہ ہو گئے ہیں ڈاکو دس موٹر سائیکل پر سوار ہوکر آئے اور با آسانی پوری پولیس پکٹس کراس کرکے کچے کی طرف نکل گئے۔

  • پولیس افسر نے اپنے کمسن بیٹے کو ہتھکڑی لگا کر قید کرلیا

    پولیس افسر نے اپنے کمسن بیٹے کو ہتھکڑی لگا کر قید کرلیا

    واشنگٹن: امریکی ریاست فلوریڈا کے ایک پولیس افسر نے اپنے تین سالہ کمسن بیٹے کو ہتھکڑی لگا کر قید کرلیا۔

    رپورٹ کے مطابق یہ عجیب واقعہ امریکی ریاست فلوریڈا میں پیش آیا جہاں ایک پولیس افسر نے اپنے 3 سالہ بیٹے کو سبق سکھانے کے لیے ہتھکڑی لگا کر اسے جیل میں بند کردیا۔

    رپورٹ کے مطابق امریکی پولیس افسر کے 3 سالہ بیٹے نے پینٹ میں اجابت(پوٹی) کردی تھی جس پر اس کے والد نے سزا کے طور پر ہتھکڑی لگا کر جیل میں قید کیا۔

    باڈی کیمرے کے ذریعے سامنے آنے والی ریکارڈ شدہ گفتگو سے پتہ چلا کہ فلوریڈا کے ڈیٹونا بیچ پولیس ڈپارٹمنٹ کا لیفٹننٹ مائیکل شان براڈ اپنے محکمے کے شبعہ چلڈرن اینڈ فیملیز کے ساتھی ورکر کو بتارہا ہے کہ اسے اپنے تین سالہ بیٹے کو حوائج ضروریہ سے فراغت کی تربیت میں مشکل کا سامنا ہے۔

    اس نے تین سالہ بچے کو یہ سیکھانے کے لیے اسے گزشتہ سال اکتوبر میں دوسری بار لگاتار تین دنوں تک جیل میں ہتھکڑی لگا کر قید کیا۔

    لیفٹننٹ مائیکل شان براڈ کے مطابق اس تکلیف دہ تجربہ کی وجہ سے بچے نے اس سے وعدہ کیا کہ وہ آئندہ اپنی پینٹ میں پوٹی نہیں کرے گا۔ اس نے مزید بتایا کہ بچے نے روتے ہوئے یہ عہد کیا تھا اور مجھے اس سے یہی توقع تھی۔

  • عرفان صدیقی کو ہتھکڑی لگانے پر اسپیکر قومی اسمبلی کا نوٹس، آئی جی اسلام آباد طلب

    عرفان صدیقی کو ہتھکڑی لگانے پر اسپیکر قومی اسمبلی کا نوٹس، آئی جی اسلام آباد طلب

    اسلام آباد: عرفان صدیقی کو ہتھکڑی لگانے پر اسپیکر قومی اسمبلی نے نوٹس لے لیا، اسپیکر اسد قیصر نے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے عرفان صدیقی کو ہتھکڑی لگانے پر آئی جی اسلام آباد کو کل رپورٹ سمیت پارلیمنٹ طلب کر لیا۔

    دریں اثنا، اسپیکر قومی اسمبلی نے وزیر داخلہ اعجاز شاہ کو فون کر کے عرفان صدیقی کی گرفتاری اور ہتھکڑیاں لگانے پر تشویش کا اظہار کیا۔

    اسپیکر اسد قیصر کا کہنا تھا کہ عرفان صدیقی بزرگ استاد اور سینئر صحافی ہیں، ہمیں قلم کے تقدس کا اور آزادیٔ اظہار رائے کا احترام کرنا ہوگا، قانون کرایہ داری کی خلاف ورزی پر گرفتار کر کے ہتھکڑی لگانا قابل مذمت ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  سابق وزیراعظم کے معاون خصوصی عرفان صدیقی ضمانت پر رہا

    اسپیکر نے کہا کہ کسی بھی سطح پر کسی سے نا انصافی برداشت نہیں کر سکتا، مہذب معاشروں میں استاد کا احترام لازم ہوتا ہے، معاملے کی مکمل تحقیقات ہونی چاہیے۔

    واضح رہے کہ آج کرایہ داری ایکٹ کی خلاف ورزی پر گرفتار ہونے والے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے مشیر عرفان صدیقی کو ضمانت پر اڈیالہ جیل سے رہا کر دیا گیا ہے۔

    عدالت نے عرفان صدیقی کو گزشتہ روز 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا تھا، اسسٹنٹ کمشنر مہرین بلوچ نے ان کی ضمانت لی جس کے بعد اسپیشل مجسٹریٹ نے تیس ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض نواز شریف کے سابق معاون خصوصی کی ضمانت منظور کرلی۔

  • چابی گم ہونے پر پولیس کو ہتھکڑی کھلوانے کے لیے ملزم کو لاک ماسٹر کے پاس لے جانا پڑا

    چابی گم ہونے پر پولیس کو ہتھکڑی کھلوانے کے لیے ملزم کو لاک ماسٹر کے پاس لے جانا پڑا

    رائیونڈ: ریلوے پولیس سے ملزم کو لگائی گئی ہتھکڑی کی چابی گم ہو گئی، ہتھکڑی کھلوانے کے لیے لاک ماسٹر کے پاس لے جانا پڑا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی سے لاہور جانے والی عوام ایکسپریس جب ساہیوال ریلوے اسٹیشن پہنچی تو ٹرین میں موجود مسافر جبرائیل اور محمد عرفان کے مابین سیٹ پر بیٹھنے پر جھگڑا ہوگیا جس پر ٹرین گشت پر مامور لاہور ریلوے پولیس نے جبرائیل نامی مسافر کو ہتھکڑی لگا دی۔

    پولیس کے مطابق جبرائیل کا تعلق کرم ایجنسی جب کہ محمد عرفان کا بہاول پور سے تعلق ہے۔

    رائیونڈ پہنچنے پر فریقین میں صلح ہوئی تو ریلوے پولیس کے اہل کار نے ملزم کی ہتھکڑی کھولنے کے لیے جیب سے چابی نکالنی چاہی تو معلوم ہوا کہ چابی کھو چکی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  جرائم میں ملوث تین ملزمان گرفتار، اسحلہ اور مسروقہ سامان برآمد

    بعد ازاں ملزم کو رائے ونڈ کے مختلف تھانوں میں لے جایا گیا مگر ہتھکڑ ی نہ کھل سکی جس پر ریلوے پولیس اہل کار مسافر کو مین بازار میں موجود لاک ماسٹر کے پاس لے گئے جہاں ملزم کو ہتھکڑی کاٹ کر رہائی نصیب ہوئی۔

    ریلوے پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ٹرین گشت پارٹی کے پاس موجود ہتھکڑی سرکاری نہیں ہے، سرکاری ہتھکڑی مضبوط اور دیسی ساخت کی ہوتی ہے جب کہ ٹرین گشت پارٹی کے پاس چائنا ساخت کی ہتھکڑی تھی جس کی چابی کسی بھی تھانے کے پاس نہیں ہوتی۔

  • مرحوم پروفیسر کو ہتھکڑی : آئی جی جیل کی رپورٹ مکمل، سی سی ٹی وی فوٹیج آگئی

    مرحوم پروفیسر کو ہتھکڑی : آئی جی جیل کی رپورٹ مکمل، سی سی ٹی وی فوٹیج آگئی

    لاہور : پروفیسر جاوید اقبال مرحوم کو ہتھکڑی لگانے کے معاملے پر تحقیقاتی رپورٹ آئی جی جیل خانہ جات نے مکمل کرلی، ان کو جیل سے اسپتال منتقل کیے جانے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی منظر عام پر آگئی۔

    تفصیلات کے مطابق سرگودھا یونیورسٹی کے پروفیسر میاں جاوید اقبال کی ہلاکت اور ہتھکڑیاں لگانے کا معاملہ آئی جی جیل خانہ جات کی ہدایت پر ڈی آئی جی جیل نے تحقیقات مکمل کرلیں۔

    آئی جی جیل خانہ جات رپورٹ وزیر اعلیٰ پنجاب کو ارسال کریں گے، اس حوالے سے انکوائری کمیٹی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پروفیسر جاوید اقبال کو طبیعت ناساز ہونے پر پولیس کے حوالے کیا گیا تھا۔

    ان کو بغیر ہتھکڑی پولیس کے حوالے کیا گیا تھا، بعد میں کانسٹیبل عمران اور خلیل نے پروفیسر جاوید کو ایمرجنسی وارڈ میں داخلے سے پہلے ہتھکڑی لگائی۔

    پولیس کانسٹیبلز کا کہنا ہے کہ ایس او پی کے مطابق ہتھکڑی لگائی گئی تھی، احکامات دیئے گئے تھے کہ مجسٹریٹ کی اجازت کے بغیر ہتھکڑی نہ ہٹائی جائے۔

    ریسکیو کے مطابق پروفیسر جاوید کو بغیر ہتھکڑی جیل سے اسپتال منتقل کیا گیا تھا، جیل حکام کا مؤقف ہے کہ پروفیسر جاوید کو ہتھکڑی لگانے کےالزامات بے بنیاد ہیں۔

    دوسری جانب سرگودھا یونیورسٹی لاہور کیمپس کیس کے ملزم میاں جاوید کی جیل سے اسپتال منتقلی کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی منظر عام پر آگئی ہے۔

    فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ جیل کے مرکزی دروازے سے ایمبولینس ایک داخل ہوئی، اس موقع پر ایک شخص میاں جاوید کی حرکت قلب بحال کرنے کی کوشش کررہا تھا جبکہ پروفیسر جاوید کو ایمبوبیگ سے مصنوعی سانس بھی دیا جارہا تھا۔