Tag: ہتھیاروں کی فروخت

  • امریکا نے بھارت کو 1.17 ارب ڈالر کے جدید ہیلی کاپٹر آلات کی فروخت کی منظوری دے دی

    امریکا نے بھارت کو 1.17 ارب ڈالر کے جدید ہیلی کاپٹر آلات کی فروخت کی منظوری دے دی

    واشنگٹن: امریکا نے بھارت کو 1.17 ارب ڈالر کے سی ہاک ملٹی مشن ہیلی کاپٹر آلات کی ممکنہ فروخت کی منظوری دے دی۔

    روئٹرز کے مطابق پینٹاگون نے پیر کو کہا کہ امریکی محکمۂ خارجہ نے ہندوستان کو ایم ایچ-60 آر ہیلی کاپٹروں کے لیے آلات اور متعلقہ سامان کی ممکنہ فروخت کی منظوری دی ہے، جس کی قیمت کا تخمینہ 1.17 بلین ڈالر ہے۔

    پینٹاگون نے کہا کہ اس سلسلے میں بنیادی معاہدہ ہتھیار تیار کنندہ کمپنی لاک ہیڈ مارٹن سے ہوگا۔ بائیڈن انتظامیہ نے پیر کو امریکی کانگریس کو فیصلے سے مطلع کیا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈیفنس سیکیورٹی کوآپریشن ایجنسی نے کہا کہ اس فروخت سے ہندوستان کی اینٹی سب مرین جنگی صلاحیتیں اپ گریڈ ہوں گی اور مستقبل کے خطرات سے نمٹنے کی صلاحیت میں بہتری آئے گی۔

    بھارت میں دنیا کے سب سے بڑے شمسی توانائی پلانٹ کی تیاری

    واضح رہے کہ بائیڈن انتظامیہ کی طرف سے بھارت کو اس بڑے دفاعی سازوسامان کی فروخت کی منظوری، حکومت کی چار سالہ مدت پوری ہونے سے چند ہفتے قبل دی گئی ہے۔ نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ 20 جنوری 2025 کو امریکا کے 47 ویں صدر کے طور پر حلف اٹھائیں گے۔

    ڈیفنس سیکیورٹی کوآپریشن ایجنسی کے نوٹیفکیشن کے مطابق، ہندوستان نے امریکا سے 30 ملٹی فنکشنل انفارمیشن ڈسٹری بیوشن سسٹم-جوائنٹ ٹیکٹیکل ریڈیو سسٹم (MIDS-JTRS) خریدنے کی درخواست کی ہے۔

  • اہم ہتھیاروں کی فروخت رکنے پر اسرائیل مایوسی کا شکار ہو گیا

    اہم ہتھیاروں کی فروخت رکنے پر اسرائیل مایوسی کا شکار ہو گیا

    برطانیہ کی جانب سے چند اہم ہتھیاروں کی فروخت رکنے پر اسرائیلی وزرا مایوسی کا اظہار کرنے لگے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیل کے وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے X پر کہا ’’برطانیہ کی حکومت کی طرف سے اسرائیل کے دفاعی ادارے کو ایکسپورٹ لائسنس پر عائد پابندیوں کے بارے میں جان کر بہت مایوسی ہوئی۔‘‘

    ایک اسرائیلی وزیر نے بی بی سی کو بتایا کہ ہتھیاروں کی فروخت روکے جانے کے فیصلے سے ’’غلط پیغام‘‘ گیا اور یہ ’’مایوس کن‘‘ ہے۔ اسرائیل کے وزیر برائے تارکین وطن امور امیچائی چکلی نے کہا کہ یہ فیصلہ ایک ایسے انتہائی حساس لمحے پر آیا ہے، جب اسرائیلی ’’حماس کی سرنگوں میں مارے گئے 6 افراد‘‘ کی تدفین کر رہے تھے۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا ہمیں مل کر دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے، وزیر برائے تارکین وطن نے مایوسی کے عالم میں غزہ میں صہیونی بربریت کو ’’مغربی تہذیب اور بنیاد پرست اسلام کے درمیان جنگ‘‘ قرار دیا اور حماس کو داعش اور القاعدہ کی صف میں شمار کیا۔

    اسرائیل کو اہم اسلحے کی فروخت روکنے کی وجہ سامنے آ گئی

    انھوں نے فلسطین حامی مظاہروں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے عجیب منطق پیش کی کہ حماس کی طرف سے آنے والا خطرہ وہی خطرہ ہے جس کا برطانیہ کو اس کی گلیوں میں اندرونی طور پر سامنا ہے۔

    اسرائیلی وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز نے ہتھیاروں کی فروخت روکے جانے کے فیصلے پر ردعمل میں کہا کہ ’’اسرائیل بین الاقوامی قوانین کے مطابق چل رہا ہے۔‘‘ چیف ربی سر ایفرائیم میرویس نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ یہ اقدام ’’ناقابل یقین‘‘ ہے اور اس ’’جھوٹ کو تقویت پہنچاتا ہے کہ اسرائیل بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔‘‘

    انھوں نے لکھا کہ افسوس کی بات یہ ہے کہ یہ اعلان ہمارے مشترکہ دشمنوں کی حوصلہ افزائی کرے گا۔

    دوسری طرف ایمنسٹی انٹرنیشنل یو کے کے چیف ایگزیکٹو سچا دیشمکھ نے ان پابندیوں کو محدود اور ناقص قرار دے دیا ہے، اور غزہ میں مستقل جنگ بندی اور انسانی امداد کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

  • رواں سال جرمن ہتھیاروں کی برآمدات میں کمی

    رواں سال جرمن ہتھیاروں کی برآمدات میں کمی

    برلن: جرمنی میں 2019ء کے پہلی سہ ماہی کے دوران جرمن ہتھیاروں کی برآمدات میں گزشتہ برس کے اسی عرصے کے مقابلے میں کمی ہوئی ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق جرمنی کی وزارت اقتصادیات کے مطابق برآمدات کے حوالے سے سخت اور ذمہ دارانہ پالیسی اس کی وجہ ہے۔

    جرمنی کی وزارت برائے اقتصادی امور کے مطابق برلن حکومت نے 2019ء کی پہلی سہ ماہی کے دوران 1.12 بلین یورو یعنی (1.3 بلین ڈالر) کی مالیت کے ہتھیار برآمد کرنے کی منظوری دی۔

    یہ 2018ء کے ابتدائی تین ماہ کے مقابلے میں 7.4 فیصد کم ہے، جرمن ہتھیاروں کی سب سے زیادہ فروخت 2015 میں ہوئی تھی، جب مجموعی طور 7.86 بلین یورو کا اسلحہ برآمد کیا گیا تھا۔

    وزارت اقتصادیات کے مطابق کس ملک کو اسلحہ برآمد کیا جائے گا اس فیصلے کا اس ملک میں انسانی حقوق کی صورت حال سے تعلق ہے، جرمن وزارت اقتصادیات کے مطابق بیس ممالک جرمنی کے بننے ہوئے ہتھیار خریدتے ہیں اور ان میں سے کوئی بھی ملک یمنی تنازعے میں براہ راست شامل نہیں ہے۔

    جرمن حکومت کی جانب سے یمنی جنگ میں ملوث ممالک کو اسلحے کی فروخت پر جزوی پابندی عائد کی گئی تھی، تاہم گزشتہ برس نومبر میں استنبول کے سعودی قونصل خانے میں ریاض حکومت کے ناقد صحافی جمال خاشقجی قتل کے بعد یہ پابندیاں مزید سخت کر دی گئی تھیں۔

    سعودی عرب کو جرمن ہتھیاروں کی فراہمی پر پابندی میں مزید توسیع کا امکان

    خیال رہے کہ 2019ء کے ابتدائی سہ ماہی میں جرمن اسلحہ خریدنے والوں میں امریکا اور برطانیہ بالترتیب پہلے اور دوسرے نمبر پر رہے۔

    اعداد و شمار کے مطابق امریکا نے 169 ملین یورو جب کہ برطانیہ نے 157 ملین یورو کا جنگی سامان خریدا، امن پر تحقیق کرنے والے سویڈش ادارے سپری کے مطابق جرمنی کا شمار ہتھیار برآمد کرنے والے دنیا کے پانچ بڑے ممالک میں ہوتا ہے۔