Tag: ہجوم

  • ‘پاکستان زندہ باد کا نعرہ’ لگانے والے شخص کو بھارت میں ہجوم نے مار ڈالا

    ‘پاکستان زندہ باد کا نعرہ’ لگانے والے شخص کو بھارت میں ہجوم نے مار ڈالا

    بھارت میں پہلگام واقعے کے بعد انتہا پسندی اپنے عروج پر ہے، ‘پاکستان زندہ باد کا نعرہ’ لگانے والے نوجوان کو ہجوم نے تششد کرکے مار ڈالا۔

    بھارتی ریاست کرناٹک کے شہر منگلورو میں اتوار کو ایک مقامی کرکٹ میچ کے دوران مبینہ طور پر "پاکستان زندہ باد” کے نعرے لگانے پر ہجوم نے ایک شخص کو تشدد کرکے ہلاک کردیا، واقعے کے بعد پولیس نے 10 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔

    کرناٹک کے وزیر داخلہ جی پرمیشورا نے بھی مذکورہ واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ متاثرہ شخص کی فوری طور پر موت واقع نہیں ہوئی تھی، بعد میں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔

    انھوں نے کہا کہ واقعے کی تفصیلی رپورٹ کا انتظار ہے جبکہ ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے، مجھے اطلاع ملی تھی کہ مذکورہ شخص مقامی کرکٹ میچ کے دوران ‘پاکستان زندہ باد’ کا نعرہ لگا رہا تھا جس کی وجہ سے ہجوم نے اس پر تشدد کیا۔

    جی پرمیشورا نے بتایا کہ ہجوم نے اسے مارا پیٹا، وہ موقع پر ہی ہلاک نہیں ہوا لیکن بعد میں جاں بحق گیا، تقریباً 10 سے 12 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور مزید تفتیش جاری ہے۔

    ذائع ابلاغ کے مطابق کرکٹ میچ کے دوران مقتول نوجوان جس کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی اس کا سچن نامی نوجوان سے جھگڑا ہوا تھا جس پر بات بڑھی اور اس نے اپنے ساتھیوں کو بلالیا۔

    پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق مذکورہ نوجوان کی موت کی وجہ اندرونی چوٹیں اور زیادہ خون بہنا ہے جس کی وجہ سے وہ جاں بحق ہوا۔

    https://urdu.arynews.tv/pahalgam-anti-muslim-hate-songs-abound-in-india/

  • جب یہ لیڈر شپ گرفتار کر لیں گے تو ہجوم کو کون قابو کریگا، شیخ رشید

    جب یہ لیڈر شپ گرفتار کر لیں گے تو ہجوم کو کون قابو کریگا، شیخ رشید

    راولپنڈی: پاکستان مسلم لیگ عوامی کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ جب لیڈر شپ گرفتار کر لیں گے تو ہجوم کو کون قابو کریگا۔

    پاکستان مسلم لیگ عوامی کے سربراہ شیخ رشید احمد نے ایک ٹوئٹ میں لکھا کہ چین کے بعد یو این سیکرٹری جنرل نے بھی حالات پر تشویش کا اظہارکیا، امریکا نے بھی انسانی حقوق میڈیا اور انٹرنیٹ کی پابندی پر تشویش کا اظہار کیا۔

    شیخ رشید کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے مسئلہ کھٹائی میں، دنیا سے مسئلہ تنہائی میں یہ ہے حکومتی کارکردگی، اپنےگھروں کیلئے 245 کے تحت سیکیورٹی میسر ہے لیکن الیکشنز کیلئے نہیں، عدلیہ خدا کی نعمت ہے ورنہ جنگل کا قانون ہے۔

    انہوں نے ٹوئٹ میں لکھا کہ انٹرنیٹ کی پابندی بیرروزگاری پھیلا رہی ہے، آٹا، مہنگائی سیاسی قحط پھیلارہا ہے حکومت سے نفرت بھی ہنگاموں کی موجب ہے، الیکشن سے انکار اقتدار سے چمٹے رہنےکا اسرار جلتی پر تیل کاکام کرے گا۔

    شیخ رشید نے کہا کہ فضل الرحمان کی پریس کانفرنس میں صف ماتم بچھی ہوئی تھی، جو کابینہ حفاظتی پہروں میں رہ رہی ہے ان کے فیصلے کون سنےگا اور مانے گا، عدلیہ کے احاطوں سے سیاستدانوں کی گرفتاری ایسے کی جاتی ہے جیسے اغوا برائے تاوان، جب لیڈر شپ گرفتار کر لیں گے تو ہجوم کو کون قابو کریگا  اب شہباز شریف استعفیٰ دے۔

  • امریکا میں ہجوم نے سپر اسٹور لوٹ لیا

    امریکا میں ہجوم نے سپر اسٹور لوٹ لیا

    امریکی شہر لاس اینجلس میں بے شمار لوگوں کے ہجوم نے اچانک ایک سپر اسٹور پر دھاوا بول کر اسے لوٹ لیا، پولیس نے مذکورہ افراد کی شناخت کے لیے عوام سے مدد مانگی ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق واقعہ ہفتے کی رات پیش آیا جب سڑک پر موجود افراد نے جتھے کی صورت اسٹور پر حملہ کیا۔

    سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیجز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ لوگ اسٹور میں موجود ریکس سے مختلف اشیا جیسے اسنیکس، ڈرنکس اور سگریٹس وغیرہ اٹھا رہے ہیں۔

    دکان میں اس وقت عملے کا ایک شخص بھی موجود تھا جو اپنی جان جانے کے خوف سے ایک طرف سہما ہوا کھڑا رہا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے سے قبل کچھ موٹر سائیکل سواروں نے اپنی بائیکس کے ذریعے سڑک کو تمام اطراف سے بند کردیا تھا، اس کے بعد وہ تمام لوگوں کے ساتھ مل کر اسٹور پر حملہ آور ہوئے۔

    مقامی پولیس نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ اگر وہ ویڈیو میں موجود افراد کی شناخت جانتے ہیں تو پولیس کی مدد کریں۔

  • ہجوم کے ہاتھوں تشدد کو سختی سے کچلیں گے: وزیر اعظم

    ہجوم کے ہاتھوں تشدد کو سختی سے کچلیں گے: وزیر اعظم

    لاہور: صوبہ پنجاب کے ضلع خانیوال میں مشتعل ہجوم کے ہاتھوں ایک شخص پر بہیمانہ تشدد اور قتل کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے قانون ہاتھ میں لینے والوں سے سختی سے نمٹنے کی ہدایت کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ کسی فرد یا گروہ کی جانب سے قانون ہاتھ میں لینے کی کوشش قطعاً گوارا نہیں کی جائے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہجوم کے ہاتھوں تشدد کو نہایت سختی سے کچلیں گے۔

    وزیر اعظم نے انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب سے واقعے کے ذمہ داروں اور فرائض کی انجام دہی میں ناکام رہنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی تفصیلات طلب کی ہیں۔

    خانیوال میں کیا ہوا ہے؟

    پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع خانیوال میں مشتعل ہجوم نے ایک شخص کو مبینہ توہین مذہب کے بعد بہیمانہ تشدد کر کے ہلاک کر دیا ہے، اطلاعات کے مطابق واقعہ خانیوال کی تحصیل میاں چنوں میں پیش آیا ہے۔

    واقعے کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر گزشتہ روز سے وائرل ہیں، ویڈیوز میں ہجوم کے ایک شخص کو اینٹوں اور پتھروں کا نشانہ بنانے اور لاش کو درخت سے لٹکانے کے مناظر ہیں۔

    خانیوال کی پولیس اور ایڈیشنل آئی جی جنوبی پنجاب کے دفتر نے واقعے کی تصدیق کی ہے، واقعے میں مقامی تھانے کے ایس ایچ او سید اقبال شاہ کے شدید زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔

    عینی شاہدین کے مطابق واقعے کے وقت پولیس حالات کوسنبھالنے وہاں پہنچی تو مشتعل ہجوم نے پولیس پر بھی پتھراؤ کیا۔

    وقوعہ پر موجود افراد کا کہنا ہے کہ ہجوم کی بربریت کا نشانہ بننے والا شخص مقامی معلوم نہیں ہوتا، اسے اس سے پہلے علاقے میں نہیں دیکھا گیا البتہ وقوعے والے روز صبح سے کئی افراد نے اسے بھیک مانگتے دیکھا۔

    واقعے کے بعد علاقے میں حالات کشیدہ ہیں اور پولیس کی بھاری نفری بھی وہاں موجود ہے۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب کا نوٹس

    وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے رپورٹ طلب کی ہے۔

    وزیر اعلیٰ نے واقعے کی غیر جانبدارانہ انکوائری کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ واقعے میں ملوث عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔

  • مشتعل ہجوم نے نیویارک پولیس کو گھیر لیا، پولیس افسر کو جارج فلائیڈ کی طرح قتل کرنے کی کوشش

    مشتعل ہجوم نے نیویارک پولیس کو گھیر لیا، پولیس افسر کو جارج فلائیڈ کی طرح قتل کرنے کی کوشش

    امریکی شہر نیویارک میں سڑک پر جمع ہوئے مجمع کو منتشر کرنے کی کوشش پولیس کو مہنگی پڑگئی، مجمع میں سے ایک شخص نے پولیس افسر کو گردن سے پکڑ کر اسے ہوش و حواس سے بیگانہ کردیا۔

    سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ نیویارک پولیس نے برونکس کی ایک سڑک پر جمع افراد کو منتشر کرنے کی کوشش کی تو مجمع نے پولیس افسران کو گھیر لیا۔

    اس کے بعد مجمع نے پولیس کے خلاف نعرے بازی شروع کردی۔

    پولیس نے اس ہجوم میں سب سے آگے ایک شخص کو گرفتار کرنے کی کوشش کی تو ایک اور شخص نے ایک پولیس افسر کو گردن سے پکڑ کر ہیڈ لاک کرلیا۔

    اس دوران ہجوم میں سے کچھ افراد نے بقیہ پولیس والوں کو سڑک پر بے دردی سے گھسیٹا۔

    4 سیکنڈ کے اس ہیڈ لاک کے بعد مذکورہ شخص نے پولیس افسر کو چھوڑا تو وہ زمین پر گر گیا جس سے اس کے سر پر گہری چوٹ آئی، ہجوم میں سے ایک شخص اس سارے منظر کی ویڈیو بھی بناتا رہا۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ ہیڈ لاک لگانے والا شخص ایک گینگ کا کارندہ تھا جس سے پولیس اچھی طرح واقف ہے۔ مذکورہ ملزم کو اس سے قبل حملوں، ڈاکوں اور اسلحہ رکھنے کے جرم میں 11 بار گرفتار کیا جاچکا ہے۔

    اب حالیہ حملے کے بعد ایک بار پھر اسے گرفتار کیا گیا تاہم عدم ثبوت کی بنا پر جلد ہی اس کی رہائی عمل میں آگئی۔

    نیویارک پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ مذکورہ ملزم پر فرد جرم عائد نہ کیے جانے اور رہائی سے پولیس ڈپارٹمنٹ بے حد مایوس ہے۔ پولیس پر حملہ ایک سنگین جرم ہے اور جلد اس سلسلے میں ڈسٹرکٹ اٹارنی سے بات کی جائے گی۔

    خیال رہے کہ ہیڈ لاک وہ عمل ہے جو جلد ہی نیویارک پولیس ڈپارٹمنٹ کے لیے ممنوع قرار دیا جانے والا ہے۔ امریکی سیاہ فام جارج فلائیڈ کی پولیس کے ہاتھوں بہیمانہ ہلاکت کے بعد اب تمام ریاستیں پولیس اصلاحات پر کام کر رہی ہیں۔

    نیویارک سٹی کونسل بھی جلد ہی ایک بل منظور کرنے والی ہے جس کے تحت اگر پولیس کسی مشتبہ ملزم کو پکڑتے ہوئے اس طرح سے گرفتار کرے جس سے ملزم کی سانس بند ہوجائے، جیسے کہ گردن، سینے یا پیٹھ پر کھڑا ہونا یا گھٹنہ رکھ دینا، تو اس جرم میں مذکورہ پولیس افسر کو ایک سال قید کی سزا ہوسکتی ہے۔

    تاہم اب حالیہ واقعے کے بعد اس بل کی مخالفت کی جارہی ہے۔ سرکاری اداروں سے تعلق رکھنے والے افراد کا کہنا ہے کہ پولیس کے علاوہ اگر کوئی دوسرا شخص یہ حرکت کرے اور اس کی وجہ سے پولیس افسر کی موت ہوجائے تو ایسے شخص کے لیے کیا سزا ہوگی۔

    قانون نافذ کرنے والے اداروں میں سے ایک کے ترجمان کا کہنا ہے کہ گردن سے پکڑ لینے کے بعد اگر پولیس افسر اپنا ہتھیار کھو دے تو یہ سیدھا سیدھا اس کے لیے موت ہوگی۔

    شہر کے میئر متوقع طور پر اگلے ہفتے اس بل پر دستخط کردیں گے۔

  • جب داڑھی، ٹوپی اور کرتا شلوار بھارتی شہری کا جرم بن گیا

    جب داڑھی، ٹوپی اور کرتا شلوار بھارتی شہری کا جرم بن گیا

    نئی دہلی: بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں فسادات کے دوران ہندو انتہا پسندوں کے مشتعل ہجوم کے تشدد کا شکار ہونے والے زبیر کا کہنا ہے کہ انہیں ان کی داڑھی اور ٹوپی کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا۔

    زبیر کی ایک تصویر سوشل میڈیا پر بے حد وائرل ہوئی تھی جس میں وہ مشتعل ہجوم کے نرغے میں گھرے زمین پر جھکے ہوئے ہیں، ان کا سفید لباس خون کے چھینٹوں سے تر ہے اور وہ اپنے آپ کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    بھارتی ویب سائٹ دا وائر کو انٹرویو دیتے ہوئے زبیر نے اس ہولناک دن کی یادیں تازہ کیں، چاند باغ کے علاقے کے رہائشی زبیر اس دن سالانہ اجتماع کی دعا میں شرکت کے لیے نکلے تھے۔

    وہاں سے واپسی میں راستے میـں انہیں علم ہوا کہ دہلی کے علاقے کھجوری گلی میں حملہ ہوا ہے، وہ اپنا راستہ بدل کر اپنے گھر کی طرف جانے لگے۔ وہ بتاتے ہیں کہ راستے میں پڑنے والے ایک سب وے میں ایک شخص نے ان سے کہا کہ آپ نیچے مت جاؤ، وہاں خطرہ ہوسکتا ہے، دوسری طرف سے جاؤ۔

    زبیر راستہ بدل کر جانے لگے، آگے جا کر انہوں نے دیکھا کہ ایک جگہ بہت ہجوم تھا اور شدید پتھراؤ ہورہا تھا، ’میں وہاں سے جانے لگا تو ہجوم نے مجھے دیکھ لیا، ایک شخص میری طرف سلاخیں لے کر بڑھا تو میں نے اس سے کہا کہ میں نے آپ کا کیا بگاڑا ہے‘۔

    مزید پڑھیں: مشتعل ہجوم نے فوجی اہلکار کو بھی نہ بخشا، گھر کو آگ لگا دی

    زبیر کے مطابق ان لوگوں نے ان کی بات کو نظر انداز کیا اور سلاخ پکڑے ہوئے ایک شخص نے، وہ ان کے سر پر دے ماری، اس کے بعد 20، 25 افراد نے ان پر  تشدد شروع کردیا۔ ’ان کے ہاتھ میں تلوار، سلاخیں اور ڈنڈے تھے اور وہ مجھے مارتے رہے، انہوں نے تلوار بھی میرے سر پر ماری لیکن خوش قسمتی سے وہ صحیح طریقے سے نہیں لگی‘۔

    زبیر کا کہنا ہے کہ وہ لوگ جے شری رام اور مارو ملا کو نعرے لگا رہے ہیں۔ ’جب وہ مار مار کر تھک گئے اور دور ہٹ گئے تو میں نے کچھ آوازیں سنیں جو مجھے اسپتال لے جانے کا کہہ رہی تھیں‘۔

    ’انہوں نے آپس میں طے کیا کہ ان میں سے کچھ مجھے پتھراؤ سے بچائیں گے اور باقی افراد وہاں سے مجھے دور لے کر جائیں گے ، اس کے بعد مجھے ایمبولینس میں ڈالا گیا، بعد میں میری آنکھ اسپتال میں کھلی‘۔

    زبیر کا کہنا ہے کہ انہوں نے کرتا شلوار اور ٹوپی پہنی تھی اور ان کی داڑھی ان کے مسلمان ہونے کی شناخت تھی اور اسی وجہ سے ہجوم نے ان پر تشدد کیا۔

    وہ کہتے ہیں کہ ان کی عمر 37 سال ہے اور زندگی میں کبھی ان کی مذہبی شناخت کی وجہ سے اس طرح انہیں نشانہ نہیں بنایا گیا۔ ان کا جسم زخموں سے چور ہے اور سر پر 20 سے 25 ٹانکے لگے ہیں۔ 6 دن بعد بھی وہ بغیر سہارے کے چل پھر نہیں پاتے۔

    زبیر کا کہنا ہے کہ میں ڈر کر بھاگنے والا نہیں ہوں، میں وہیں رہوں گا جہاں ہمیشہ سے رہتا آیا ہوں۔ ’ڈر اس کے دل میں ہوتا ہے جو غلط راستے پر ہو، میں نے کچھ غلط نہیں کیا اور میں بالکل درست راستے پر ہوں‘۔

    یاد رہے کہ نئی دہلی میں گزشتہ اتوار سے شروع ہونے والے مسلم کش فسادات میں مرنے والوں کی تعداد 42 ہوگئی ہے جبکہ 48 گھنٹے کے دوران 3 مساجد، ایک مزار، اور مسلمانوں کے بے شمار گھر اور گاڑیاں جلا دی گئی ہیں۔

    مودی سرکار نے متاثرہ علاقوں میں کرفیو لگا دیا ہے جبکہ نماز جمعہ کے اجتماعات پر بھی پابندی عائد رہی۔ متاثرہ علاقوں میں تجارتی مراکز بند ہیں، مسلمانوں کے خاکستر گھر اور تباہ کاروبار ان پر گزری قیامت کا پتہ دے رہے ہیں۔

  • متعصب امریکی شہری نے ہجوم کو مسلمان سمجھ کر گاڑی تلے روند دیا

    متعصب امریکی شہری نے ہجوم کو مسلمان سمجھ کر گاڑی تلے روند دیا

    واشنگٹن : امریکا میں ایک شخص نے سڑک کنارے کھڑے لوگوں کو مسلمان سمجھ کر گاڑی سے کچل دیا۔ واقعے میں 8 افراد زخمی ہوئے،جنہیں طبی امداد کیلئے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر سان فرانسسکو میں اسلام مخالف نظریات کے حامل متعصب شخص میں ہجوم کو مسلمان تصویر کرکے گاڑی تلے روند دیا جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوگئے۔

    امریکی پولیس نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ واقعے میں 8 افراد زخمی ہوئے، جنہیں طبی امداد کیلئے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

    سان فرانسسکو کے قریب پیش آنے والے اس حادثے پر پولیس کا کہنا تھا کہ ملزم کو لوگوں کے حلیے سے یہ لگا تھا کہ یہ لوگ مسلمان ہیں، جس پر اس نے اپنی گاڑی چڑھا دی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ گرفتار ملزم کا تعلق کیلی فورنیا سے ہے، جب کہ اس کی عمر 34 سال اور نام پیپلز ہے۔

    پولیس کا مزید کہنا تھا کہ یہ کیس ایک نفرت پر مبنی جرم ہے، ملزم پیپلز نے مسلمانوں کے خلاف اپنی نفرت کا اظہار کرتے ہوئے یہ قدم اٹھایا تھا۔

    مقامی خبر رساں ادارے کے مطابق حادثے میں زخمی ہونے والے تین افراد کا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے، جس میں باپ، بیٹا اور بیٹی شامل ہیں، واقعہ کے فوری بعد متاثرہ افراد کی شناخت اور شہریت سے متعلق کوئی تصدیق نہیں ہوسکی۔

    دوسری جانب پیپلز کے وکیل کا کہنا تھا کہ حادثے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہ واقعہ ایک ذہنی بیماری کے نتیجے میں ہوا ہے اور اس کیلئے اس کا علاج کیا جائے گا۔

    پیپلز کے وکیل کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ سابق اہل کار ہے اور شاید یہ ہی وجہ ہوسکتی ہے کہ وہ ذہنی طور پر کسی دباؤ کا شکار ہو۔

  • پیرس: مسجد کےقریب ہجوم پرگاڑی چڑھانےکی کوشش کرنےوالا شخص گرفتار

    پیرس: مسجد کےقریب ہجوم پرگاڑی چڑھانےکی کوشش کرنےوالا شخص گرفتار

    پیرس : فرانس کےدارالحکومت پیرس میں پولیس نے مسجد کے قریب لوگوں پر گاڑی چڑھانےکی کوشش کرنےوالےشخص کو گرفتارکرلیا۔

    تفصیلات کےمطابق پیرس کے مضافاتی علاقے کریٹیل میں مسجد کےقریب ہجوم پرگاڑی چڑھانے کی کوشش کرنے والے شخص کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔

    پولیس کےمطابق مسجد کےباہر لگائی گئی رکاوٹوں کے باعث کوئی نقصان نہیں ہوا۔ہجوم پر گاڑی چڑھانے کی کوشش کرنے والے شخص ارمینیائی نژاد باشندہ ہے۔

    خیال رہے کہ فرانس میں نومبر 2015 میں ہونے والے حملوں کے بعد سے ملک میں ہنگامی حالات نافذ ہیں۔ ان حملوں میں 130 افراد ہلاک ہوئے تھے۔


    لندن، خاتون نےعید گاہ کے باہرنمازیوں پرگاڑی چڑھا دی


    یاد رہےکہ گزشتہ ہفتےبرطانیہ میں کار سوارخاتون نےعید کی نما زپڑھ کر باہر آنے والے افراد پرگاڑی چڑھا دی جس کے نتیجے میں 3 بچوں سمیت 6 افراد زخمی ہوگئےتھے۔


    لندن: دہشت گرد کا نمازیوں‌ پر حملہ، 1 شہید، 10 زخمی، حملہ آور گرفتار، برطانوی شہری نکلا


    واضح رہےکہ برطانوی دارالحکومت لندن میں 19 جون کوایک دہشت گرد نے مسجد سے نکلنے والے نمازیوں پر گاڑی چڑھادی تھی،جس کےنتیجےمیں ایک نمازی شہید اور کم از کم 10 زخمی ہوگئےتھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں

  • گائے کے بعد بھینس بھی مقدس: ذبح کرنے کے شبہ میں ہجوم کا بدترین تشدد

    گائے کے بعد بھینس بھی مقدس: ذبح کرنے کے شبہ میں ہجوم کا بدترین تشدد

    نئی دہلی: بھارت میں انتہا پسندی کا جنون بے قابو ہوگیا۔ ریاست اتر پردیش کے شہر علی گڑھ میں بھینس ذبح کرنے کے شبہ میں ایک شخص کو ہجوم نے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔

    بھارتیوں نے گائے کے بعد بھینس کو بھی مقدس گردانتے ہوئے اس کی حفاظت کا خود ساختہ ٹھیکۃ اٹھا لیا۔

    بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر علی گڑھ انتہا پسندوں نے بھینس ذبح کرنے کے شبہ میں ایک شخص کو بدترین تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔

    متاثرہ شخص کو گھر سے باہر نکال کر بہیمانہ تشدد کیا گیا اور اس دوران پولیس خاموش تماشائی بنی رہی۔

    یہ پہلا واقعہ نہیں جس میں جانور ذبح کرنے کے جرم میں کسی مسلمان یا نچلی ذات کے ہندو کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ اس سے قبل متعدد افراد کو گائے ذبح کرنے کے شبہ یا گائے کی نقل و حمل کرنے کے جرم میں موت کے گھاٹ تک اتارا جاچکا ہے۔

    مزید پڑھیں: گائے خریدنے والوں پر انتہا پسندوں کا حملہ، بزرگ جاں بحق

    اس سے قبل ریاست اتر پردیش کے نو منتخب وزیر اعلیٰ ادیتیہ ناتھ یوگی نے اپنے عہدے کا منصب سنبھالتے ہی ریاست بھر میں گوشت کی دکانوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کا حکم دیا تھا جس کے بعد سے یو پی میں گوشت کی دکانیں اور مذبح خانے بند کروائے جا رہے ہیں۔

    اس مسلم دشمن اقدام سے مسلمانوں سمیت دلتوں اور اس شعبے سے وابستہ دیگر افراد کا کاروبار بری طرح متاثر ہوا ہے۔

    مزید پڑھیں: گجرات میں گائے ذبح کرنے پر عمر قید

    اتر پردیش میں ہی انتہا پسند ہندوؤں کی جانب سے گوشت کی دکانوں کو آگ لگا دینے کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں۔

    بھارت میں گائے کی خود ساختہ حفاظت کا رجحان اس قدر خطرناک حیثیت اختیار کرگیا ہے کہ گزشتہ دنوں بالی وڈ اداکارہ اور راجیہ سبھا کی رکن جیا بچن چیخ اٹھیں کہ بھارت میں گائے محفوظ ہے لیکن عورت محفوظ نہیں۔ جو چاہے خواتین کو ہراساں کر سکتا ہے اور جب چاہے ان پر حملہ کردیا جاتا ہے۔

    چند روز قبل بالی ووڈ اداکارہ کاجول نے بھی گوشت کی ڈشز سے بنی ہوئی تصاویر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی تھیں جس کے بعد ملک بھر میں طوفان کھڑا ہوگا۔

    کاجول کو وضاحت کرنی پڑی کہ مذکورہ گوشت گائے کا نہیں بلکہ بھینس کا تھا۔

    اب جبکہ بھارتیوں کو گائے کے بعد بھینس کے بھی مقدس ہونے کا بخار چڑھ گیا ہے، تو یہ کہنا مشکل ہے کہ گوشت کھانے والے اب کیا وضاحت پیش کریں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • راجھستان میں گائے خریدنے والوں پر انتہا پسندوں کا حملہ، بزرگ جاں بحق

    راجھستان میں گائے خریدنے والوں پر انتہا پسندوں کا حملہ، بزرگ جاں بحق

    جودھ پور: بھارت میں انتہا پسندی اور مسلمان دشمنی عروج پر پہنچ گئی۔ بھارتی ریاست راجھستان میں گائے خرید کے جانے والے مسلمان کو ہجوم نے شدید تشدد کا نشانہ بنا کر اسے بالآخر مار ڈالا۔

    نریندر مودی کے انتہا پسند بھارت میں مسلمان ہونا جرم بن گیا۔ انتہا پسند دن دہاڑے مسلمانوں کی جان لینے لگے۔

    بھارتی ریاست راجھستان کے شہر الور میں مویشی میلے سے گائے خریدنے والے 55 سال کے پہلو خان کو انتہا پسندوں کے ہجوم نے دن دہاڑے بد ترین تشددکا نشانہ بنایا۔

    مزید پڑھیں: گوشت کے خلاف کریک ڈاؤن، جانور بھوکے رہنے پر مجبور

    پہلو خان اور ان کے ساتھیوں نے مویشی میلے سے خرید ی گئی گائے کے دستاویزی ثبوت بھی دکھائے لیکن جنونی ہندوؤں نے ایک نہ سنی۔ پہلو خان کو  شدید ضربیں لگائی گئیں، جس کے بعد انہیں تشویش ناک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا تاہم 2 دن بعد وہ زخموں کی تاب نہ لا کرجاں بحق ہوگئے۔

    ہجوم کے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بننے والے ان کے ساتھیوں کو تشویش ناک حالت میں اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ چند روز قبل وزیر اعظم نریندر مودی کے آبائی علاقے گجرات کی اسمبلی نے گائے ذبح کرنے والے کو عمر قید کی سزا دینے کا قانون منظور کرلیا۔

    قید کے ساتھ ساتھ ایک لاکھ روپے کا جرمانہ بھی ادا کرنا پڑے گا۔

    مزید پڑھیں: گجرات میں گائے ذبح کرنے پر عمر قید

    اس سے قبل ریاست اتر پردیش کے نو منتخب وزیر اعلیٰ ادیتیہ ناتھ یوگی نے اپنے عہدے کا منصب سنبھالتے ہی ریاست بھر میں گوشت کی دکانوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کا حکم دیا تھا جس کے بعد سے یو پی میں گوشت کی دکانیں اور مذبح خانے بند کروائے جا رہے ہیں۔

    اس مسلم دشمن اقدام سے مسلمانوں سمیت دلتوں اور اس شعبے سے وابستہ دیگر افراد کا کاروبار بری طرح متاثر ہوا ہے۔

    اتر پردیش میں ہی انتہا پسند ہندوؤں کی جانب سے گوشت کی دکانوں کو آگ لگا دینے کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں۔