Tag: ہدایت کار برسی

  • پاکستان فلم انڈسٹری کے نام وَر ہدایت فرید احمد کا تذکرہ

    پاکستان فلم انڈسٹری کے نام وَر ہدایت فرید احمد کا تذکرہ

    پاکستان کے نام ور فلمی ہدایت کار فرید احمد کی زندگی کا سفر 25 نومبر 1993ء کو تمام ہوا۔ آج ان کی برسی ہے۔

    فن اور فلم نگری سے ان کی شناسائی بہت پرانی تھی۔ انھوں نے اپنے وقت کے نام ور ہدایت کار ڈبلیو زیڈ احمد کے گھر آنکھ کھولی تھی۔ فرید احمد کے والد نے متحدہ ہندوستان کے زمانے میں کئی کام یاب اور یادگار فلمیں‌ بنائی تھیں۔ قیامِ پاکستان کے بعد اگرچہ ان کی دو ہی فلمیں نمائش پذیر ہوئیں، لیکن انھیں بھی پاکستانی فلمی تاریخ میں نمایاں حیثیت حاصل ہے۔ یوں کیمرے اور فلمی پردے سے فرید احمد خاصے مانوس تھے۔

    انھوں نے اپنے والد کی طرح پاکستان میں فلمی صنعت سے وابستگی اختیار کی اور بطور ہدایت کار نام بنایا اور انڈسٹری کو کئی کام یاب فلمیں دیں۔ فرید احمد نے امریکا سے فلم ڈائریکشن کی اعلیٰ تعلیم حاصل کی تھی۔

    فلمی صنعت میں ان کی دو شادیاں اور طلاق بھی موضوعِ بحث بنی تھیں، کیوں کہ ان کی شریکِ‌ سفر بھی جہانِ فن و اداکاری سے وابستہ اور مشہور تھیں۔ انھوں نے پہلی شادی ٹیلی وژن کی معروف اداکارہ ثمینہ احمد سے کی تھی اور ان کی دوسری شادی شمیم آرا سے ہوئی تھی۔ شمیم آرا سے ان کا بندھن محض چند دن بعد ہی ٹوٹ گیا تھا۔

    فلم انڈسٹری کے اس نام وَر ہدایت کار نے جان پہچان، عندلیب، انگارے، بندگی، زیب النساء، سہاگ اور خواب اور زندگی جیسی یادگار فلمیں بنائیں۔

  • ‘سات لاکھ’ سے شہرت حاصل کرنے والے جعفر ملک کی برسی

    ‘سات لاکھ’ سے شہرت حاصل کرنے والے جعفر ملک کی برسی

    جعفر ملک کا شمار پاکستان کے مشہور فلم سازوں اور ہدایت کاروں میں ہوتا ہے جو 24 مارچ 2006ء کو وفات پاگئے تھے۔ آج ان کی برسی منائی جارہی ہے۔ انھوں نے اپنے وقت کی مشہور اور کام یاب ترین فلم سات لاکھ کے ہدایت کار کی حیثیت سے نہ صرف شہرت حاصل کی بلکہ کئی فلمی اعزازات بھی اپنے نام کیے تھے۔

    اردو زبان میں بننے والی فلم سات لاکھ 1957ء میں ریلیز ہوئی تھی۔ جعفر ملک نے اپنی فلمی زندگی کا آغاز انور کمال پاشا کے فلم ساز ادارے کمال پکچرز سے کیا تھا۔ انھیں جلد ہی سات لاکھ کی ہدایات دینے کا موقع ملا اور اسی فلم کی بدولت ان کی شہرت اور مقبولیت کا سفر شروع ہوا۔ یہ فلم اپنے نغمات کی وجہ سے بھی ملک بھر میں شائقین کی توجہ کا مرکز بنی، اس فلم نے پانچ نگار ایوارڈز حاصل کیے۔

    جعفر ملک کی اردو اور پنجابی زبانوں کی دیگر فلموں میں مکھڑا، گلشن، شکاری، کمانڈر، پتھر تے لیک، پنج دریا، سجن مندے کدی کدی، سہنا مکھڑا اور گھبرو شامل ہیں۔

    فلم انڈسٹری کے عروج کے زمانے میں جعفر ملک نے خاصا کام کیا اور متحرک رہے، انھوں نے اپنی فلموں کے ذریعے اپنی صلاحیتوں اور فنی مہارت کا اظہار کیا اور خود کو منوایا، لیکن وفات سے تقریبا دو دہائی قبل انڈسٹری سے دور ہوگئے تھے۔