Tag: ہراساں کرنا

  • مصر: ہجوم کا لڑکی سے نازیبا سلوک، علما کا اظہار مذمت

    مصر: ہجوم کا لڑکی سے نازیبا سلوک، علما کا اظہار مذمت

    قاہرہ: مصر میں مجمع کی جانب سے سر راہ نوجوان لڑکی کو جنسی ہراساں کرنے کا واقعہ پیش آیا ہے، پولیس نے ہوائی فائرنگ کرکے لوگوں کو منتشر کیا اور 5 افراد کو حراست میں لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق مصر کے علاقے زگزیگ میں 19 سالہ نوجوان لڑکی کو نوجوانوں کے ٹولے نے سر راہ پر ہجوم علاقے میں جنسی تشدد کا نشانہ بنایا اور زیادتی کرنے کی کوشش کی۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق انیس سالہ لڑکی اپنی دوست کی شادی کی تقریب سے واپس گھر کے جانب لوٹ رہی تھی کہ ایک نوجوان نے بازار میں لڑکی کو روک کر بدتمیزی کی جس کے بعد کئی دیگر لڑکے بھی جمع ہوگئے اور لڑکی کو ہراساں کیا۔

    پولیس نے واقعہ کی اطلاع ملتے ہی موقع پر پہنچ کر معاملے کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی تاہم ناکامی کی صورت میں ہوائی فائرنگ کر کے مجمع کو منتشر کیا اور پانچ افراد کو حراست میں لے کر نوجوان لڑکی کو باحفاظت مقام تک پہنچایا۔

    ہجوم کا کہنا تھا کہ لڑکی نہایت نازیبا اور قابل اعتراض کپڑے پہن کر سرِ راہ چہل قدمی کر رہی تھی جو کہ دعوتِ گناہ دینے کے مترادف ہے اس لیے لڑکوں نے حملہ کیا اور یہ کوئی جرم نہیں۔

    دوسری جانب مصر سے تعلق رکھنے والے معروف مبلغ دین نے لوگوں کے اعتراض کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اگر خاتون مختصر ترین لباس پہن کر یا نشے کی حالت میں بھی سڑک پر آجائے تو اس پر حملے کو جائز قرار نہیں دیا جا سکتا۔

    مفتی سلفی نے کہا کہ ایسی حرکت والے نوجوانوں کی تعداد کتنی ہی زیادہ کیوں نہ ہو قانون کو چاہیے کہ بلا امتیاز ایکشن لے اور انہیں سخت سے سخت سزا دی جائے اور اس بات کو خاطر میں نہ لایا جائے کہ ملزمان اپنے اقدام کو بے دلیلانہ طور پر مذہب سے جوڑ رہے ہیں۔

  • امریکیوں کی بڑی تعداد آن لائن ہراسمنٹ کا شکار

    امریکیوں کی بڑی تعداد آن لائن ہراسمنٹ کا شکار

    واشنگٹن: امریکا میں انٹرنیٹ کے تقریباً نصف صارفین کا کہنا ہے کہ وہ کسی نہ کسی قسم کی آئن لائن ہراسمنٹ کا شکار ہوتے ہیں۔

    امریکا کے ڈیٹا اینڈ سوسائٹی ریسرچ انسٹیٹیوٹ کی جانب سے کیے گئے ایک سروے میں تقریباً نصف انٹرنیٹ صارفین نے اس بات کا اعتراف کیا کہ ان کے نام کا مذاق اڑانے اور ان کی تصاویر پر خراب تبصرے کرنے سے لے کر انہیں آن لائن جسمانی تشدد کی دھمکیاں تک موصول ہوتی ہیں۔

    ادارے نے آن لائن ہراسان کیے جانے کے زمرے میں ان رابطوں کو بھی شامل کیا جو صارف کی مرضی کے بغیر اس سے کیے جاتے ہیں۔

    انٹرنیٹ کا بہت زیادہ استعمال انسانی صحت کے لیے خطرناک *

    ان صارفین میں سے 36 فیصد افراد نے براہ راست ہراسمنٹ کا سامنا کیا جس میں انہیں برے ناموں سے پکارے جانے سے لے کر جسمانی نقصان پہنچانے کی دھمکیاں تک شامل ہیں۔

    ہر 10 میں سے 3 افراد نے شکایت کی کہ ان کے ذاتی ڈیٹا یا تصاویر کو چرایا گیا یا ان کی اجازت کے بغیر اس کو کسی اور کی جانب سے پوسٹ کیا گیا۔

    ریسرچ کی سربراہ امنڈا لین ہرٹ کا کہنا ہے کہ آئن لائن ہراسمنٹ کی اس قدر بڑی شرح نہایت خطرناک بات ہے اور یہ ان افراد کو بھی متاثر کر رہی ہے جو براہ راست اس کا شکار نہیں ہورہے۔

    دنیا بھر میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی تعداد 3 ارب سے تجاوز *

    آن لائن ہراسمنٹ کا شکار ان صارفین کی بڑی تعداد ایسی ہے جنہوں نے اس کے خلاف اقدامات اٹھائے۔43 فیصد صارفین نے اپنا ای میل ایڈریس یا فون نمبر تبدیل کردیا اور سوشل میڈیا کا نیا اکاؤنٹ بنا لیا۔ 33 فیصد افراد نے اس معاملے میں کسی دوست یا خاندان کے کسی فرد سے مدد چاہی، یا قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد لی۔

    واضح رہے کہ آئن لائن ہراسمنٹ دنیا بھر میں ایک بڑا مسئلہ بنتا جارہا ہے اور مختلف انٹرنیٹ پلیٹ فارمز اس ضمن میں اپنے صارفین کو انٹرنیٹ کے محفوظ استعمال کے لیے سہولیات فراہم کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔