Tag: ہراساں

  • ایپل نے مجھے ہراسمنٹ کے خلاف سرگرمی پر نوکری سے نکالا: خاتون ملازم

    ایپل نے مجھے ہراسمنٹ کے خلاف سرگرمی پر نوکری سے نکالا: خاتون ملازم

    سان فرانسسکو: امریکی ٹیکنالوجی کمپنی ایپل کی ایک خاتون ورکر کا کہنا ہے کہ انھیں ہراسمنٹ کے خلاف تحریک چلانے پر کمپنی نے نوکری سے فارغ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایپل کی ایک ملازم جینِکے پیرش، جس نے ساتھی کارکنوں کو کمپنی میں ہراساں کرنے اور امتیازی سلوک کی مثالیں عوامی سطح پر شیئر کرنے میں رہنمائی کی، نے جمعرات کو کہا کہ اسے نوکری سے نکال دیا گیا ہے۔

    ایپل پروگرام منیجر جینِکے پیرش نے کہا آئی فون بنانے والی کمپنی نے انھیں جمعرات کو مطلع کیا کہ اسے کمپنی کے کمپیوٹرز پر موجود مواد کو ڈیلیٹ کرنے پر نوکری سے فارغ کر دیا گیا ہے، جب کہ وہ میڈیا کو کمپنی کی ایک میٹنگ کی تفصیلات لیک کیے جانے کے حوالے سے زیر تفتیش تھی۔

    پیرش نے بتایا کہ اس نے تحقیقات کے سلسلے میں اپنے ڈیوائسز کو ایپل کے حوالے کرنے سے قبل اپنے مالی معاملات کی تفصیلات اور دیگر ذاتی معلومات پر مشتمل ایپس ڈیلیٹ کی تھیں۔

    Janneke Parrish

    پیرش نے کہا کہ اسے یقین ہے کہ اسے کام کی جگہ پر اپنی سماجی سرگرمی کی وجہ سے فارغ کیا گیا ہے، انھوں نے کہا میرے نزدیک یہ واضح طور پر ایک انتقامی کارروائی ہے، جو اس حقیقت کے تناظر میں کی گئی ہے کہ میں اپنے کمپنی میں ہراسمنٹ کے واقعات پر بات کر رہی ہوں، مساوات کے لیے اور عموماً ورک پلیس کے ماحول پر۔

    واضح رہے کہ ایپل نے حال ہی میں ملازمیں میں بے چینی کی دیگر مثالوں کا بھی سامنا کیا ہے، گزشتہ ماہ ایپل کے دو ملازمین نے روئٹرز کو بتایا تھا کہ انھوں نے کمپنی کے خلاف نیشنل لیبر ریلیشنز بورڈ میں الزامات درج کرائے ہیں۔ ان ملازمین نے دیگر الزامات کے ساتھ ساتھ ایپل پر انتقامی کارروائی اور ملازمین کے درمیان تنخواہ کی بحث کو روکنے کا الزام لگایا۔

    دوسری طرف ایپل کمپنی نے کہا ہے کہ وہ ایک مثبت اور اشتراکی کام کی جگہ بنانے اور اسے برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہے، اور یہ کہ ملازمین کے تمام خدشات کو سنجیدگی سے لیتی ہے۔

    خیال رہے کہ امریکی قانون ملازمین کے اس حق کی حفاظت کرتا ہے، کہ وہ کھلے عام کچھ موضوعات پر بات کریں، بشمول کام کے حالات، امتیازی سلوک اور مساوی تنخواہ۔

  • مینار پاکستان: یوم آزادی کے روز خواتین سے دست درازی کے مزید واقعات کا انکشاف

    مینار پاکستان: یوم آزادی کے روز خواتین سے دست درازی کے مزید واقعات کا انکشاف

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں مینار پاکستان کی سیکیورٹی کا پول کھل گیا، یوم آزادی کے روز خواتین سے دست درازی کے مزید واقعات سامنے آگئے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کے گریٹر اقبال پارک میں یوم آزادی کے روز خواتین سے دست درازی کے مزید واقعات سامنے آگئے، گریٹر اقبال پارک میں 2 خواتین سے متعدد افراد کی دست درازی کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں۔

    ویڈیو میں سینکڑوں افراد 2 خواتین کو ہراساں کرتے اور ان کے ساتھ دست درازی کرتے دیکھے جا سکتے ہیں۔ خواتین کے ساتھ موجود لڑکے انہیں بچانے کی کوشش کرتے رہے۔

    بعد ازاں متاثرہ خواتین کی شکایت پر اینٹی رائٹ فورس کے ڈنڈا بردار جوانوں نے انہیں بچایا، خواتین کو ہراساں کرنے کی مذکورہ ویڈیوز نے مینار پاکستان کی سیکیورٹی کا پول کھول دیا ہے۔

    یاد رہے کہ 14 اگست کے روز مینار پاکستان پر موجود خاتون عائشہ اکرم کو وہاں موجود 400 افراد کی جانب سے تشدد، جنسی حملے اور لوٹ مار کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ واقعے کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر آنے پر پولیس نے 3 روز بعد مقدمہ درج کیا تھا۔

    وزیر اعظم عمران خان نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے خاتون سے دست درازی کرنے والوں کو فوری گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا۔ وزیر اعظم نے آئی جی پنجاب سے رابطہ کر کے ہدایت دی ہے کہ خاتون سے دست درازی کرنے والوں کو فوری گرفتار کیا جائے۔

    گزشتہ رات گئے لاہور پولیس نے راوی روڈ، بادامی باغ، لاری اڈا اور شفیق آباد کے علاقوں میں چھاپہ مار کارروائیاں بھی کی ہیں اور 15 افراد کو حراست میں لے کر تھانہ لاری اڈا منتقل کردیا۔

    پولیس کا کہنا ہے زیر حراست افراد کے موبائل نمبرز کی 14 اگست کو لوکیشن ٹریس کی جائے گی اور زیر حراست افراد کو ویڈیوز میں نظر آنے والے ملزمان سے میچ کیا جائے گا۔

    بعد ازاں پولیس نے مزید 20 کے قریب مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ کی، تاہم پوچھ گچھ کے بعد انہیں چھوڑ دیا گیا۔ پولیس کے مطابق مشتبہ افراد کی ویڈیو سے شناخت کرنے کی کوشش کی گئی۔

  • طلال چوہدری تشدد واقعہ، پولیس کو کال پہلے کس نے کی؟

    طلال چوہدری تشدد واقعہ، پولیس کو کال پہلے کس نے کی؟

    لاہور/ فیصل آباد: پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری تشدد واقعے میں مزید تفصیلات سامنے آ گئی ہیں، پولیس کا کہنا ہے کہ 23 ستمبر کی رات 15 پر طلال چوہدری نے 3 بج کر 10 منٹ پر کال کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق طلال چوہدری تشدد معاملے میں پولیس نے بیان دیا ہے کہ 15 پر کال پہلے طلال چوہدری نے کی، دوسری کال پانچ منٹ بعد آئی، یعنی عائشہ رجب کی جانب سے 3 بج کر 15 منٹ پر کال کی گئی تھی۔

    ادھر فیصل آباد میں پارٹی ذرایع کا کہنا ہے کہ طلال چوہدری پر تشدد والی رات عائشہ رجب گھر پر نہیں تھیں، حالت بہتر ہوتے ہی طلال چوہدری بیان ریکارڈ کرا دیں گے اور ویڈیو بیان بھی جاری کریں گے، طلال چوہدری پر تشدد کی ویڈیو بھی جلد سامنے لائی جائے گی۔

    پارٹی ذرایع نے امکان ظاہر کیا ہے کہ طلال چوہدری آج شام تک بیان ریکارڈ کرا سکتے ہیں، وہ زخمی ہیں، پہلے علاج کرا رہے ہیں، ہڈی ٹوٹنے کی وجہ سے طلال چوہدری کے بازو میں درد ہے۔

    دوسری طرف پنجاب اسمبلی میں طلال چوہدری کے خلاف سیاست پر تاحیات پابندی کے مطالبے کی قرارداد جمع کرائی گئی ہے، یہ قرارداد تحریک انصاف کی رکن مسرت جمشید چیمہ نے جمع کرائی۔ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ طلال چوہدری کو سیاست سے بے دخل کیا جائے، ان کی سیاست پر تاحیات پابندی عائد کی جائے۔

    یاد رہے کہ 26 ستمبر کو طلال چوہدری کو مسلم لیگ ن کی ایم این اے عائشہ رجب بلوچ کے بھائیوں نے تشدد کا نشانہ بنا دیا تھا، جس کے باعث ان کا بازو 2 جگہ سے فریکچر ہوا، ان پر الزام لگایا گیا تھا کہ انھوں نے عائشہ رجب بلوچ کو مبینہ طور پر ہراساں کرنے کی کوشش کی۔

    گزشتہ روز پنجاب پولیس نے اس معاملے کی حقیقت سامنے لانے کے لیے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنائی، 4 رکنی کمیٹی کے چیئرمین ڈی ایس پی عبدالخالق ہیں، کمیٹی میں ایس ایچ او تھانہ مدینہ ٹاؤن، ایس ایچ او وومن پولیس کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ یہ کمیٹی طلال چوہدری اور ایم این اے عائشہ رجب کے بیانات ریکارڈ کرے گی، کمیٹی تحقیقات کی روشنی میں قانونی کارروائی بھی تجویز کرے گی، فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کو 3 دن میں یعنی کل تک رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی گئی تھی جب کہ تاحال دونوں میں سے کسی کا بیان بھی ریکارڈ نہیں کرایا جا سکا ہے۔

    گزشتہ روز جب پولیس طلال چوہدری کا بیان ریکارڈ کرنے نیشنل اسپتال لاہور پہنچی تو انتظامیہ نے پولیس کو بتایا کہ انھیں ایک گھنٹہ قبل ڈسچارج کیا جا چکا ہے، تاہم ذرایع نے دعویٰ کیا تھا کہ طلال چوہدری پولیس کے آنے سے قبل اسپتال کا بل ادا کیے بغیر پچھلے دروازے سے جلدی میں نکل گئے تھے۔

    ذرایع نے یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ پارٹی کے اندر طلال چوہدری کے خلاف محاذ بن چکا ہے، عائشہ رجب سے تنازع کے بعد انھیں پارٹی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جب کہ فیصل آباد ڈویژن میں پارٹی کا بڑا دھڑا طلال چوہدری کے خلاف کھڑا ہوگیا ہے۔

  • پولیس پہنچنے سے قبل طلال چوہدری اسپتال سے روانہ

    پولیس پہنچنے سے قبل طلال چوہدری اسپتال سے روانہ

    لاہور: پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری بیان ریکارڈ کرنے کے لیے آنے والی پولیس کے پہنچنے سے قبل ہی اسپتال سے روانہ ہو گئے، ذرایع کا کہنا ہے کہ طلال چوہدری کو اسپتال سے قریبی ساتھی نے فرار کرایا۔

    تفصیلات کے مطابق طلال چوہدری کی جانب سے لیگی ایم این اے عائشہ رجب کو ہراساں کرنے کے معاملے میں پنجاب پولیس طلال چوہدری کا بیان ریکارڈ کرنے نیشنل اسپتال لاہور پہنچ گئی لیکن پولیس کے آنے سے پہلے طلال چوہدری اسپتال کا بل ادا کیے بغیر جلد بازی میں چلے گئے۔

    طلال چوہدری اسپتال کے پچھلے دروازے سے روانہ ہوئے، ان کو اسپتال سے قریبی ساتھی نے فرار کرایا۔

    ادھر اے ایس پی عبدالخالق نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ طلال چوہدری اسپتال سے ڈسچارج ہو چکے ہیں، اسپتال انتظامیہ نے بتایا کہ ایک گھنٹہ پہلے طلال چوہدری کو ڈسچارج کیاجا چکا ہے۔

    عائشہ رجب سے تنازع طلال چوہدری کو مہنگا پڑ گیا

    ڈی ایس پی کا کہنا تھا کہ طلال چوہدری سے جلد رابطہ کر کے ان کا بیان ریکارڈ کیاجائے گا۔ ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ اسپتال کی جانب سے انھیں ڈسچارج سلپ نہیں دکھائی گئی۔

    یاد رہے کہ طلال چوہدری گزشتہ رات سے نیشنل اسپتال لاہور میں داخل ہیں، لیگی ایم این اے عائشہ رجب کے گھر پر گزشتہ روز ان پر خاتون کے بھائیوں نے تشدد کیا تھا جس کی وجہ انھیں فریکچر آئے تھے۔

    آج اس کیس کے سلسلے میں پنجاب پولیس نے 4 رکنی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنائی تھی، جس کے چیئرمین ڈی ایس پی عبدالخالق ہیں، اس کمیٹی نے عائشہ رجب اور طلال چوہدری کے بیانات قلم بند کرنے ہیں، اور پھر تین روز میں انکوائری رپورٹ پیش کرے گی۔

    ادھر پولیس نے کہا ہے کہ گزشتہ روز طلال چوہدری رات 2 بجکر 40 منٹ پر عبداللہ گارڈن پہنچے تھے، کالونی گیٹ پر روکے جانے پر طلال کی گارڈ سے تلخ کلامی ہوئی، گارڈ نے کہا اہل خانہ سے بات کرائیں لیکن طلال زبردستی گئے، ڈرائیور بھی ان کے ہمراہ ھا لیکن گھر میں داخل ہوتے ہی مار پڑ گئی۔

    علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ طلال نے پٹائی کے بعد گھر سے نکل کر گارڈز کو پکارا تھا، ان کی ایک سال سے اس گھر میں آمد و رفت تھی، طلال چوہدری ہمیشہ رات 12 بجے سے پہلے آتے تھے۔

    قبل ازیں، ڈی ایس پی عبد الخالق نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ عائشہ رجب اسلام آباد میں ہیں، اگر بیان لینے کے لیے جانا پڑا تو جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ طلال فون کال پر عائشہ رجب کے گھر گئے تھے، اس کال کے بوگس ہونے سے متعلق بھی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

  • سندھ کے نجی تعلیمی اداروں میں اینٹی ہراسمنٹ کمیٹی بنانے کا فیصلہ

    سندھ کے نجی تعلیمی اداروں میں اینٹی ہراسمنٹ کمیٹی بنانے کا فیصلہ

    کراچی: صوبہ سندھ کے نجی تعلیمی اداروں میں اینٹی ہراسمنٹ کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کے نجی تعلیمی اداروں میں خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعات سامنے آنے کے بعد تعلیمی اداروں میں اینٹی ہراسمنٹ کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    اس سلسلے میں ڈائریکٹوریٹ پرائیویٹ انسٹی ٹیوشن سندھ نے نجی تعلیمی اداروں میں انسدادِ ہراسگی کمیٹی تشکیل دینے کے احکامات دے دیے، جس میں کہا گیا ہے کہ ہر نجی تعلیمی ادارے میں تین رکنی کمیٹی تشکیل دی جائے۔

    کراچی، حیدر آباد، میرپورخاص، شہید بے نظیر آباد، سکھر اور لاڑکانہ کے ضلع ڈائریکٹرز کو احکامات جاری کر دیے گئے۔ ڈائریکٹوریٹ پرائیویٹ انسٹی ٹیوشن سندھ نے ہدایت کی ہے کہ تین روز میں کمیٹی تشکیل کا عمل مکمل کر لیا جائے۔

    پنجاب کے اسکولوں میں طلبہ کو ہراساں کرنے کا انکشاف، وزیر تعلیم کی تصدیق

    واضح رہے کہ ریجنل ڈائریکٹوریٹس کو چند ماہ قبل ایک سرکولر بھیجا گیا تھا جس میں درخواست کی گئی تھی کہ وہ سات دن کے اندر اپنے علاقوں میں اس بات کو یقینی بنائیں کہ نجی تعلیمی اداروں کے پرنسپلز/ ایڈمنسٹریٹرز اپنے اپنے اداروں میں خواتین کو کام کی جگہ پر ہراساں کرنے سے تحفظ دلانے کے لیے کمیٹی تشکیل دیں۔

    واضح رہے کہ ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں طالبات اور خواتین اساتذہ کو ہراساں کیے جانے کے واقعات تسلسل کے ساتھ سامنے آ رہے ہیں، جولائی میں وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے بھی لاہور کے پرائیویٹ اسکول میں طالبات کو ہراساں کرنے کے واقعات کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دینے کا حکم دیا تھا۔

  • بھارت: خاتون کو ہراساں کرنے والا ٹیکسی ڈرائیور گرفتار

    بھارت: خاتون کو ہراساں کرنے والا ٹیکسی ڈرائیور گرفتار

    کولکتہ : بھارتی شہر کوکلتہ میں پولیس نے خاتون کو ہراساں کرنے والا آن لائن ٹیکسی ڈرائیور گرفتار کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی شہر کولکتہ میں پولیس نے آن لائن ٹیکسی ڈرائیور کو مبینہ طور پر خاتون مسافر کو ہراساں کرنے اور اس کی تصاویر لینے کے الزام میں گرفتار کر لیا۔

    پولیس حکام کے مطابق متاثرہ خاتون نے ٹیکسی ڈرائیور کے خلاف گرفا پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اتوار کی رات ساڑھے گیارہ بجے میں نے بہالہ سے گرفا جانے کے لیے آن لائن ٹیکسی بک کرائی۔

    خاتون کے مطابق سفر کے دوران کار میں اے سی آن کرنے پر ڈرائیور سے بحث ہوئی جس کے بعد ڈرائیور نے نہ صرف مجھے ہراساں کیا بلکہ میری تصاویر بھی بنائیں۔

    پولیس عہدیدار نے بتایا کہ جب ٹیکسی جیانند سیٹھی کے قریب پہنچی تو اس خاتون نے پولیس سے رابطہ کیا۔ پولیس نے خاتون اور ڈرائیور کو گرفا اسٹیشن منتقل کیا جہاں خاتون کی شکایت پر ٹیکسی ڈرائیور کو باضابطہ طور پر گرفتار کر لیا گیا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سال نومبر میں بھارتی ریاست حیدرآباد میں 22 سالہ خاتون ڈاکٹر پریانکا ریڈئی کی جلی ہوئی لاش برآمد ہوئی تھی جسے ریپ کے بعد قتل کر دیا گیا تھا۔

  • صنعتکاروں کے الزام پر کے الیکٹرک کا جواب

    صنعتکاروں کے الزام پر کے الیکٹرک کا جواب

    کراچی: کے الیکٹرک نے صنعت کاروں کو ہراساں کرنے کا نیا طریقہ نکال لیا، صنعتوں کو بقایا جات کے نام پر بھاری بھرکم بل بھیج دیےِ، کے الیکٹرک نے الزام کو نامناسب اور افسوسناک قرار دے دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کے الیکٹرک کراچی کے صنعت کاروں کو ہراساں کرنے لگی، بقایا جات کے نام پر بھاری بجلی بل بھیجے جانے کی وعدہ خلافی پر صنعت کاروں نے کے الیکٹرک کے خلاف شدید احتجاج کیا ہے۔

    صنعت کاروں نے اپنی صنعتیں بند کرنے کی دھمکی بھی دے دی ہے، ان کا کہنا ہے کہ 30 اپریل سے قبل ہی انڈسٹریل سپورٹ پروگرام کی مد میں زبرستی ایڈجسٹمنٹ وصولی غیر منصفانہ ہے۔

    کے الیکٹرک کی ایوریج بلنگ کا نیپرا نے نوٹس لے لیا

    نارتھ کراچی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (نکاٹی) کے سرپرست اعلیٰ کیپٹن اے معیزخان اور صدر محمد نسیم اختر نے صنعتوں کو انڈسٹریل سپورٹ پروگرام (آئی ایس پی) کے ایڈجسٹمنٹ کے نام پر سپلیمنٹری بل بھیجنے اور کے الیکٹرک کی وعدہ خلافی پر شدید احتجاج کرتے ہوئے گورنر سندھ عمران اسماعیل اور وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے مداخلت کی درخواست کی، انھوں نے مطالبہ کیا کہ کے الیکٹرک کو لاک ڈاؤن کے ختم ہونے تک آئی ایس پی کی مد میں ایڈجسٹمنٹ کے نا م پر وصولی سے روکا جائے۔

    کے الیکٹرک کی وضاحت

    دوسری جانب کے الیکٹرک کے ترجمان نے ایسوسی ایشن کی بیان بازی کو افسوسناک اور نامناسب قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسوسی ایشن نے 30 اپریل 2020 آئی ایس پی ایڈجسٹمنٹ کی رضامندی کا اظہار کیا تھا۔

    ترجمان کے مطابق کے الیکٹرک نے کرونا وائرس کے پیش نظر ریلیف فراہم کرنے کے لیے ادائیگی میں ایک ماہ کی چھوٹ دی تھی، اس فیصلے کا عوامی سطح پر خیر مقدم بھی کیا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ کے الیکٹرک نے آئی ایس پی ایڈجسٹمنٹ وصولی کو 30 اپریل 2020 تک مؤخر کیا تھا اور صنعت کار برادری سے کہا گیا تھا کہ اگر وہ اس مدت کے دوران وفاقی حکومت سے انڈسٹریل سپورٹ پروگرام بحال کروانے میں کامیاب نہ ہوئے تو مذکورہ تاریخ کے بعد ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی کے بلوں میں بقایاجات وصول کیے جائیں گے۔

    صنعت کاروں کا مؤقف تھا کہ ایڈجسٹمنٹ بل اور بجلی منقطع کرنے کی دھمکی بلیک میلنگ اور ہراساں کرنے کے مترادف ہے، جس سے صنعت کاروں کی مشکلات میں اضافہ ہو گیا ہے، کرونا وبا کے باعث صنعتیں ایک ماہ سے بند ہیں، کے الیکٹرک کے موجودہ بلوں کی ادائیگی کسی صورت ممکن نہیں۔

  • اسکول میں طالبہ کو پونی ٹیل سے گھسیٹنے کی افسوسناک ویڈیو وائرل

    اسکول میں طالبہ کو پونی ٹیل سے گھسیٹنے کی افسوسناک ویڈیو وائرل

    اسکاٹ لینڈ کے ایک اسکول میں چند زور آور طالبات کی جانب سے ایک اور طالبہ کو بالوں سے پکڑ کر گھسیٹے جانے کی ویڈیو سامنے آنے پر والدین چیخ اٹھے۔

    ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک لڑکی اپنی ساتھی طالبہ کو اس کی پونی ٹیل سے پکڑ کر یہاں سے وہاں گھسیٹ رہی ہے۔ ویڈیو میں دیگر کئی طالبات بھی دکھائی دے رہی ہیں جو ہنس رہی ہیں اور مذکورہ لڑکی کی حوصلہ افزائی کر رہی ہیں۔

    مذکورہ ویڈیو کو اسی اسکول میں پڑھنے والی ایک اور طالبہ کے والدین کی جانب سے سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کیا گیا جنہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کی بیٹی کو بھی اسی لڑکی نے ہراساں کیا۔

    انہوں نے کہا کہ اس لڑکی نے ان کی بیٹی کا سر دروازے پر دے مارا تھا جس کے بعد مزید کسی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے انہوں نے اپنی بیٹی کو دوسرے اسکول میں داخل کروا دیا۔

    سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہونے کے بعد مذکورہ اسکول کے کئی والدین نے اس پر غم و غصے سے بھرے کمنٹس کیے جبکہ کچھ نے علاقے کی کونسل اور اسکول انتظامیہ کی توجہ بھی اس جانب دلائی۔

    ایک والد نے لکھا کہ یہ اسکول کے بس کا معاملہ نہیں ہے، ان لڑکیوں کے لیے پولیس کو بلانا چاہیئے۔ تاحال اسکول انتظامیہ نے اس معاملے پر اپنا کوئی مؤقف نہیں دیا۔

  • رواں سال بھی خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعات میں کمی نہ آسکی

    رواں سال بھی خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعات میں کمی نہ آسکی

    کراچی: رواں سال بھی خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعات میں کمی نہ آسکی، وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو خواتین کی ہراساں کرنے سے متعلق 7 ہزار سے زائد شکایات موصول ہوئیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کرائم سرکل کو رواں سال 7 ہزار سے زائد شکایات موصول ہوئیں۔ موصول ہونے والی زیادہ تر شکایات خواتین کو ہراساں کرنے سے متعلق ہیں۔

    ایف آئی اے سائبر کرائم سندھ کے ایڈیشنل ڈائریکٹر فیض اللہ کاریجو کا کہنا ہے کہ 2 ہزار 136 شکایات ثبوتوں کے ساتھ ملی ہیں۔ سنہ 2019 میں 450 انکوائریز کی گئیں جن پر 26 افراد کو گرفتار کیا گیا۔

    فیض اللہ کا کہنا ہے کہ 60 کیسز پر تاحال تفتیش جاری ہے۔ ایف آئی اے کو موصول ہونے والی دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ سائبر فراڈ کی شکایات ہیں۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل قومی اسمبلی میں پیش کی جانے والی ایک رپورٹ میں وزارت داخلہ نے اعتراف کیا تھا کہ وفاقی دار الحکومت میں خواتین محفوظ نہیں۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ایک سال کے دوران زنا بالجبر کے واقعات میں 160 فیصد اضافہ ہوا۔

    اسمبلی کو بتایا گیا کہ ایک سال میں زیادتی کے 39 واقعات ہوئے۔ 2015 میں زیادتی کے واقعات کی تعداد 15 تھی۔

    دوسری جانب پاکستانی کمیشن برائے انسانی حقوق کا کہنا ہے کہ پاکستان میں گزشتہ چند سالوں میں خواتین کے خلاف جرائم بشمول تشدد و زیادتی کے واقعات رپورٹ ہونے کی تعداد میں تشویش ناک اضافہ ہوچکا ہے۔

    کمیشن کے مطابق سنہ 2004 سے 2016 تک 7 ہزار 7 سو 34 خواتین کو جنسی تشدد یا زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔

    وزارت انسانی حقوق کی جانب سے جاری کردہ ایک اور رپورٹ کے مطابق صرف جنوری 2012 سے ستمبر 2015 کے عرصے کے دوران 344 اجتماعی یا انفرادی زیادتی کے واقعات پیش آئے۔

  • علی ظفر کے خلاف میشا شفیع کی ایک اور درخواست مسترد

    علی ظفر کے خلاف میشا شفیع کی ایک اور درخواست مسترد

    لاہور: لاہو ہائیکورٹ میں گلوکار علی ظفر کے خلاف گلوکارہ میشا شفیع کی درخواست مسترد کردی گئی، میشا شفیع نے ہراساں کرنے کی اپیل مسترد ہونے کے فیصلے کے خلاف درخواست دائر کر رکھی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے اداکارہ میشا شفیع کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنا دیا، میشا شفیع نے گلوکار علی ظفر کی جانب سے ہراساں کرنے کی اپیل مسترد ہونے کے فیصلے کے خلاف درخواست دائر کر رکھی تھی۔

    ہائیکورٹ نے گورنر پنجاب کے میشا شفیع کی اپیل مسترد کرنے کے فیصلے کو بحال رکھا ہے۔ میشا شفیع نے گورنر پنجاب اور محتسب کے فیصلے کے خلاف عدالت سے رجوع کیا تھا۔

    میشا شفیع کے وکیل کا کہنا تھا کہ گورنر پنجاب نے جنسی ہراساں کرنے کے خلاف اپیل مسترد کی تھی، صوبائی محتسب کو اپیل کے لیے مناسب فورم قرار نہ دیتے ہوئے اپیل مسترد کی۔

    میشا شفیع کی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ جنسی ہراساں کے لیے مالک اور ملازم ہونا ضروری نہیں، کام کی جگہ پر جنسی ہراسانی کے خلاف صوبائی محتسب سے رجوع کیا جا سکتا ہے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ عدالت گورنر پنجاب کا اپیل مسترد کرنے کا اقدام کالعدم قرار دے تاہم عدالت نے یہ درخواست مسترد کردی۔

    سماعت کے بعد گلوکار علی ظفر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا گلوکارہ میشا شفیع کا میرے خلاف کیس ہائیکورٹ نے مسترد کردیا، میرے خلاف یہ میشا شفیع کا مسترد کیا جانے والا تیسرا کیس ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ جعلی الزامات کسی کی گھریلو زندگی تباہ کر سکتے ہیں، جعلی الزامات لگانے والے اصل متاثرین کے ساتھ بھی ظلم کرتے ہیں۔ پیش کیے گئے شواہد جلد منظر عام پر لاؤں گا۔

    علی ظفر نے مزید کہا کہ ساتھ دینے اور چاہنے والوں کا شکر گزار ہوں۔

    خیال رہے کہ علی ظفر اور میشا شفیع کے درمیان مذکورہ تنازعہ کافی عرصے سے عدالت میں زیر بحچ ہے۔ دونوں نے ایک دوسرے کے خلاف متعدد عدالتوں میں کئی درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔

    علی ظفر نے میشا شفیع کے خلاف ان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش پر 100 کروڑ روپے ہرجانے کا دعویٰ بھی دائر کر رکھا ہے۔