Tag: ہراساں

  • بھارتی وزارت خارجہ ناکام، نئی دہلی میں پاکستانی سفارت کاروں کو ہراساں کرنے کا سلسلہ جاری

    بھارتی وزارت خارجہ ناکام، نئی دہلی میں پاکستانی سفارت کاروں کو ہراساں کرنے کا سلسلہ جاری

    نئی دہلی: بھارت کے دار الحکومت نئی دہلی میں پاکستانی سفارت کاروں اور ان کے اہل خانہ کو ہراساں کرنے کا سلسلہ جاری ہے تاہم بھارتی وزارت خارجہ سنگین معمے کے حل میں ناکام ہو چکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ دنوں سے بھارت میں پاکستان کے سفارتی عملے کو ہراساں کیا جارہا ہے۔پاکستانی ہائی کمیشن کی جانب سے بھر پور احتجاج اور شدید مذمت کے باوجود معاملہ تھم نہ سکا اور آج ایک نیا واقعہ سامنے آگیا۔

    ذرائع کے مطابق آج نئی دہلی میں تعینات سینئر سفارت کار کی گاڑی کو ایک کار نے روکا جس کے بعد سفارت کار کی گاڑی کو آگے جانے نہیں دیا گیا، بعد ازاں راستہ روکنے والی گاڑی میں سے ایک شخص نے اتر کر سفارت کار کی تصاویر کھینچیں۔

    نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے اہلکاروں کو ہراساں کرنے کا انکشاف

    خیال رہے کہ نئی دہلی میں پاکستانی سفارت کاروں اور ان کے اہل خانہ کو مختلف طریقوں سے ہراساں کیے جانے کا سلسلہ ایک ہفتے سے جاری ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ پاکستانی سفارت کاروں کو ہراساں کرنے میں ملوث اپنی خفیہ ایجنسیوں کے حکام کو لگام دینے میں ناکام دکھائی دیتی ہے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ دنوں بھارت میں پاکستانی ہائی کمیشن کے عملے کو ہراساں کرنے کے تین تازہ واقعات سامنے آئیں، جہاں سینئر افسر کے اہل خانہ کی گاڑی کو خطرناک حادثے کے ذریعے نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی تو دوسری طرف ڈپٹی ہائی کمشنر کے بچوں کو اسکول جاتے ہوئے روک کر ہراساں کیا گیا تھا۔

    بھارت کی غلط فہمی کا بھرپور جواب دے سکتے ہیں، پاکستان

    واضح رہے کہ پاکستانی دفتر خارجہ نے وقعے کے خلاف بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو اسلام آباد طلب کر کے شدید احتجاج کیا اس سے قبل گذشتہ دنوں پاکستانی حکام نے بھارت کو یہ باور کرایا تھا کہ اگر یہ سلسلہ یوں ہی جاری رہا تو نئی دہلی میں کام کرنا مشکل ہوجائے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے اہلکاروں کو ہراساں کرنے کا انکشاف

    نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے اہلکاروں کو ہراساں کرنے کا انکشاف

    اسلام آباد: بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے اہلکاروں اور ان کے اہل خانہ کو ہراساں کرنے کا انکشاف سامنے آگیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں پاکستانی ہائی کمیشن کے عملے کو ہراساں کرنے کے تین تازہ واقعات سامنے آئیں، جہاں سینئر افسر کے اہل خانہ کی گاڑی کو خطرناک حادثے کے ذریعے نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی تو دوسری طرف ڈپٹی ہائی کمشنر کے بچوں کو اسکول جاتے ہوئے روک کر ہراساں کیا گیا۔

    بھارت کا جنگی جنون، اسکول وین پر فائرنگ، ڈرائیور شہید

    ذرائع کے مطابق پاک بھارت ڈپٹی ہائی کمیشن کے اعلیٰ افسران نے ملاقات بھی کی جہاں انہیں یہ باور کرادیا گیا کہ اگر یہی حالات رہے تو نئی دہلی میں کام کرنا مشکل ہوجائے گا، علاوہ ازیں پاکستان نے اس معاملے پر باضابطہ احتجاج کیا اور اس حوالے سے احتجاجی مراسلے بھی بھیج دیے گئے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی ہائی کمیشن کے ایک سینئر افسر کی گاڑی کو مختلف جگہوں پر روک کر انہیں ہراساں کیا گیا اس دوران ان سے نازیبا زبان استعمال کرنے کی شکایت بھی سامنے آئی، اس کے علاوہ عملے کی دو گاڑیوں کے ایکسیڈنٹ کئے گئے جبکہ پاکستانی ہائی کمیشن آنے والے افراد کو بھی روکا جارہا ہے۔

    ایل او سی پر بھارتی فوج کی فائرنگ سے 19 سال کا نوجوان شہید

    دوسری جانب پاکستان نے اس قسم کے واقعات کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے دوٹوک موقف اختیار کیا کہ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو نئی دہلی میں کام کرنا مشکل ہوجائے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • زینب کے والد نےتحفظ کےلیےسپریم کورٹ سے رجوع کرلیا

    زینب کے والد نےتحفظ کےلیےسپریم کورٹ سے رجوع کرلیا

    لاہور: ننھی زینب کے والد امین انصاری نے مجرم عمران کے اہل خانہ کی جانب سے ہراساں کیے جانے پرسپریم کورٹ سے رجوع کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق زینب کے والد امین انصاری نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں تحفظ کے لیے درخواست جمع کرا دی جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ مجرم عمران کے اہل خانہ مسلسل ہراساں کررہے ہیں۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ مجرم عمران کے سہولت کاروں سے متعلق تفتیش نہیں کی گئی، زینب کے والد نے مطالبہ کیا ہے کہ سہولت کاروں کو گرفتار کیا جائے۔


    زینب کےدرندہ صفت قاتل عمران کو 4 بارسزائےموت کا حکم


    خیال رہے کہ گزشتہ ماہ 17 فروری کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے زینب قتل کیس میں درندہ صفت قاتل عمران کو 4 بارسزائے موت کا حکم سنایا تھا جبکہ مجرم عمران کو ایک بار عمر قید ،7سال قید، 32لاکھ جرمانے کی بھی سزا سنائی تھی۔

    زینب قتل کیس پاکستان کی تاریخ کا سب سے مختصرٹرائل تھا، چالان جمع ہونے کے سات روز میں ٹرائل مکمل کیا گیا تھا۔

    بعدازاں ننھی زینب کے والد کا کہنا تھا کہ قاتل کو سزا سنائے جانے پر100 فیصد مطمئن ہوں، خواہش ہے سزا پرعملدرآمد دنیا دیکھے، چاہتے تھے مجرم کو سرعام پھانسی ملے۔

    یاد رہے کہ پنجاب کے شہرقصور سے اغوا کی جانے والی 7 سالہ ننھی زینب کو زیادتی کے بعد قتل کردیا تھا تھا، زینب کی لاش 9 جنوری 2018 کو ایک کچرا کنڈی سے ملی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • بھارتی اداکارہ زائرہ وسیم کودوران پرواز ہراساں کرنے والا شخص گرفتار

    بھارتی اداکارہ زائرہ وسیم کودوران پرواز ہراساں کرنے والا شخص گرفتار

    نئی دہلی : بھارتی اداکارہ زائرہ وسیم کو دوران پرواز ہراساں کرنے والے شخص کو گرفتارکرلیا گیا، جسے آج عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی اداکارہ زائرہ وسیم کو دوران پرواز ہراساں کرنے والے انتالیس سالہ ملزم وکاش سچ دیو کوممبئی سے گرفتارکیا گیا، ملزم کو ٹکٹ کی مدد سے شناخت کیا گیا، وکاش سچ دیو ایک کاروباری شخص ہے۔

    عامرخان کی فلم دنگل سے شہرت پانے والی سترہ سالہ اداکارہ زائرہ وسیم کوگزشتہ روزدہلی سے ممبئی جاتے ہوئے دوران پرواز مین ہراساں کیا گیا تھا اور مسافروں اورعملے نے ان کی کوئی مدد نہیں کی تھی۔

    زائرہ نے واقعہ سے متعلق ویڈیو انسٹاگرام پر جاری کی جو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی تھی۔


    مزید پڑھیں : بھارتی اداکارہ زائرہ وسیم سے دوران پرواز نازیبا چھیڑ چھاڑ، ویڈیو وائرل


    اداکارہ زائرہ وسیم کا اپنے ویڈیو پیغام میں کہنا تھا کہ نئی دہلی سے ممبئی کی پروازکے دوران ایک شخص نے ہراساں کیا،مشکوک شخص نے گردن اور کمر کو کئی بار چھوا، اداکارہ نے فلائٹ کے کیبن کریو کو بلایا لیکن کسی نے کوئی کارروائی نہ کی۔

    اداکارہ نے روتے ہوئے اپنی کہانی سناتے ہوئے کہا کہ وہ بہت زیادہ پریشان ہیں، کیا گھر کی خواتین کو بھی یہ لوگ ایسے ہی عزت دیتے ہیں۔

    دوسری جانب نجی ایئر لائن انتظامیہ نے زائرہ کی شکایت پر رد عمل دیتے ہوئے ٹوئٹ کیا کہ تحقیقات جاری ہیں

    واضح رہے کہ اداکارہ نے دنگل میں گیتا پھوگاٹ کا کردار نبھایا، جو اکھاڑے میں مرد پہلوانوں کو چت کرتی تھی، زائرہ وسیم سیکریٹ سپر اسٹار میں بھی ایک مضبوط لڑکی کا کردار ادا کرچکی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ٹیکسی ڈرائیور کا جمائما کو ہراساں کرنے کا اعتراف

    ٹیکسی ڈرائیور کا جمائما کو ہراساں کرنے کا اعتراف

    لندن : پاکستانی نژاد برطانوی ٹیکسی ڈارئیور نے جمائما کو ایک ہزار سے زائد فون کالز اور میسجز کرکے ہراساں کرنے کا اعتراف کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق عدالت نے برطانوی ٹیکسی ڈارئیور 27 سالہ محمد حسن پر جمائما کو ایک سال تک فون کالز اور میسجز کرکے ہراساں کرنے کے الزام میں فرد جرم عائد کردی۔

    عدالت میں مقدمے کی سماعت کے دوران محمد حسن نے جمائما کو ہراساں کرنے کا اعتراف کیا اور بتایا کہ انہیں جمائما کا نمبر اس وقت ملا جب انہوں نے ہالو سروس کے ذریعے ملزم کی ٹیکسی بک کروائی۔

    پراسیکیوٹر رخسانہ علی نے عدالت کو بتایا کہ ٹیکسی ڈرائیور کی جانب سے ایک سال کے دوران جمائما کو 1182 فون کالز اور203 میسجز اور اس کے علاوہ واٹس ایپ پر بھی بے شمار پیغامات بھیجے گئے۔

    انہوں نے عدالت میں بتایا کہ ٹیکسی ڈارئیور محمد حسن نے 18 مختلف موبائل فونز سے جمائما کو کالز اور میسجز بھیجے۔

    واضح رہے کہ ٹیکسی ڈائیور محمد حسن پرجج مارٹن ایڈمنڈ کیوسی اس مقدمے میں سز26 اکتوبر کو سنائیں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سوشل میڈیا پر مرد کو بلیک میل کرنے والی خاتون گرفتار

    سوشل میڈیا پر مرد کو بلیک میل کرنے والی خاتون گرفتار

    سیالکوٹ : برطانیہ میں مقیم پاکستانی شہری کی شکایت پر سوشل میڈیا پر بلیک میل کرنے والی سیالکوٹ کی رہائشی خاتون کو ایف آئی اے نے حراست میں لے لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں مقیم پاکستانی نژاد شخص کی شکایت پر ایف آئی اے نے کارروائی کرتے ہوئے سیالکوٹ کی رہائشی خاتون کوگرفتار کر کے لیپ ٹاپ تحویل میں لے کر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔

    یوں تو سوشل میڈیا پر خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعات عام ہیں لیکن اپنی نوعیت کا انوکھا واقعہ پیش آیا ہے جس میں ایک مرد نے کسی خاتون پر ہراساں کرنے اور بلیک میل کرنے پر ایف آئی اے کو شکایت درج کرائی ہے۔

    برطانیہ میں مقیم احسن رانا نے اپنے بھائی کے توسط سے ایف آئی اے کو شکایت درج کرائی کہ سیالکوٹ کی رہائشی خاتون سعدیہ نہ صرف انہیں سوشل میڈیا پر ہراساں کرتی تھی بلکہ خطیر رقم کا مطالبہ بھی کیا تھا۔

    ایف آئی اے نے فوری کارروائی کرتے ہوئے سیالکوٹ سے ملزمہ سعدیہ مرزا کو گرفتار کر کے لیپ ٹاپ تحویل میں لے لیا ہے جب کہ مذکورہ خاتون کے دونوں بھائی بیرونِ ملک مقیم ہیں اور سعدیہ مرزا سیالکوت میں اکیلی رہتی تھیں جس کے باعث کیس میں کچھ مشکلات کا سامنا ہے۔

  • عوامی مقامات پر خواتین کی ہراسمنٹ سے بچاؤ کے لیے اہم اقدام

    عوامی مقامات پر خواتین کی ہراسمنٹ سے بچاؤ کے لیے اہم اقدام

    دنیا بھر میں خواتین پر جنسی حملوں اور عوامی مقامات پر ان کے ساتھ ہراسمنٹ کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے جس نے خواتین اور ان کی بہبود کے لیے کام کرنے والے افراد اور اداروں کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔

    عالمی اداروں کی جانب سے جاری کی جانے والی متعدد رپورٹس کے مطابق دنیا میں ہر 3 میں سے ایک خاتون کو کسی نہ کسی قسم کی ہراسمنٹ کا سامنا ہے جو صرف جنس کی بنیاد پر اس سے کی جاتی ہے۔ ان میں گھورنے سے لے کر خطرناک جنسی حملوں تک کے واقعات شامل ہیں اور اس میں ترقی یافتہ یا غیر ترقی یافتہ ممالک کی کوئی قید نہیں۔

    harrasment

    دنیا بھر میں ان واقعات پر قابو پانے کے لیے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل بھارت میں پبلک ٹرانسپورٹ میں خواتین سے چھیڑ چھاڑ کے بڑھتے واقعات کے پیش نظر بسوں میں پینک بٹن نصب کرنے کا منصوبہ شروع کیا گیا۔

    خواتین پر حملوں سے تحفظ کے لیے ’پینک‘ بٹن *

    یہ پینک بٹن بس میں دروازے کے اوپر لگایا جائے گا جسے دباتے ہی قریبی پولیس اسٹیشن میں ایک ہنگامی پیغام جائے گا اور اس کے بعد پولیس بس میں نصب کیمرے کی براہ راست فوٹیج دیکھ سکے گی۔

    تاہم ان اقدامات کی ایک بہترین مثال جنوبی امریکی ملک ایکواڈور کے دارالحوکمت کیٹو میں دیکھی گئی جہاں شہری ترقیاتی کے لیے ’کیٹو سیف سٹی پروگرام‘ کا آغاز کیا گیا اور اس میں سرفہرست شہر کو خواتین کے لیے محفوط بنانے کا ہدف رکھا گیا۔

    اس منصوبے کے آغاز سے قبل اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خواتین یو این وومین کی جانب سے ایک سروے کیا گیا تھا جس میں دیکھا گیا کہ 12 ماہ کے دوران شہر کی 68 فیصد خواتین نے عوامی مقامات پر کسی نہ کسی قسم کی ہراسمنٹ کا سامنا کیا۔

    quito-3

    یو این وومین نے اس کے بعد شہری حکومت، خواتین کے لیے سرگرم عمل متعدد اداروں، اور دیگر متعلقہ شراکت داروں کے ساتھ مل کر ایک بڑے منصوبے پر کام شروع کیا۔

    جنسی حملوں سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر *

    اس منصوبے کے تحت شہر میں جابجا رضا کارانہ خدمات انجام دینے والی خواتین کو تعینات کیا گیا۔ ان خواتین کو باقاعدہ اتھارٹی دی گئی جس کے بعد یہ خواتین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے واقعات کا سدباب کرنے کے لیے اہم طاقت بن گئیں۔

    رضاکارانہ خدمات انجام دینے والی ان اہلکاروں کو اس قسم کے واقعات کی اطلاع بھی دی جا سکتی ہے جس کے بعد سنگین نوعیت کے کیسز میں یہ پولیس اور دیگر متعلقہ اداروں کو اطلاع دینے کی مجاز ہوں گی۔

    کیٹو کے میئر ماریشیو روڈز کا کہنا ہے کہ شہر کو خواتین کے لیے محفوظ بنانا ان کی پہلی ترجیح ہے۔ اس ضمن میں شہری حکومت کے تحت 4 شعبوں میں کام کا آغاز کیا گیا ہے۔ سڑکوں کو خواتین کے لیے محفوظ بنانا، گھریلو تشدد کے واقعات کا سدباب، آفات اور خطرات میں خواتین کو سہولیات کی فراہمی، اور تمام شعبوں میں خواتین کی شراکت داری۔

    quito-2

    انہوں نے بتایا کہ کیٹو کے سیف سٹی منصوبے کے تحت اس بات کا بھی جائزہ لیا جاتا ہے کہ کن مقامات پر خواتین کو ہراسمنٹ کے واقعات کا زیادہ سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے ان مقامات پر زیادہ توجہ مرکوز کرتے ہوئے انہیں محفوط بنانے کے لیے اقدامات کیے جیسے وہاں روشنیاں نصب کی گئیں اور وہاں کا ماحول بہتر بنایا گیا۔

    زیادتی کا شکار مختاراں مائی کی ریمپ پر واک *

    ایکواڈور میں یو این وومین کی نمائندہ مونی پیزانی کا کہنا ہے کہ خواتین کو ہراسمنٹ اور تشدد کے واقعات اور اس کے سدباب کے لیے آگاہی فراہم کرنے کی از حد ضرورت ہے تاکہ وہ اسے عام سی بات سمجھ کر اسے اپنی زندگی کا حصہ نہ سمجھیں۔

    ماہرین نے کیٹو میں شروع کیے جانے والے اس منصوبے کو بے حد سراہا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ دنیا کے تمام شہروں میں اس قسم کے منصوبے شروع کیے جانے چاہئیں۔

  • چھاپے اور ہراساں،ساتھی اسحاق کی اہلیہ ہائی کورٹ پہنچ گئیں

    چھاپے اور ہراساں،ساتھی اسحاق کی اہلیہ ہائی کورٹ پہنچ گئیں

    کراچی : متحدہ قومی موومنٹ لندن کے رہنما ساتھی اسحاق ایڈووکیٹ کی اہلیہ نے اپنے شوہر کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ہراساں کرنے پر سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں متحدہ قومی موومنٹ لندن کے رہنما ساتھی اسحاق ایڈووکیٹ کو ہراساں کرنے سے متعلق ساتھی اسحاق کی اہلیہ شبانہ اسحاق نے ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا، ساتھی اسحاق کی اہلیہ نے درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے ساتھی اسحاق کو بلاوجہ ہراساں کر رہے ہیں۔

    جانیے : پیپلز پارٹی کے رہنما ساتھی اسحاق ایڈوکیٹ کی ایم کیو ایم میں شمولیت

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ساتھی اسحاق ایک پُرامن اور قانون پسند شہری ہی نہیں بلکہ خود ایک قانون دان بھی ہیں لہذا ایک پُر امن شہری کی حیثیت سے وہ اپنی مرضی سے سیاسی سرگرمیوں سمیت اظہار رائے کی آزادی کا حق بھی رکھتے ہیں اس لیے معزز عدالت ساتھی اسحاق کو ہراساں کرنے سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو روکے۔

    پڑھیے : اگر کسی کے خلاف غداری کا مقدمہ ہے تو عدالت میں چلایا جائے،ساتھی اسحاق

    ساتھی اسحاق کی اہلیہ شبانہ اسحاق کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر موقف سننے کے بعد عدالت نے وفاقی و صوبائی حکومت سمیت دیگر فریقین سے 8 نومبر تک جواب طلب کر لیا۔

    یہ بھی پڑھیں : متحدہ لندن کے رہنما حسن ظفر اور کنور خالد پریس کلب سے زیر حراست

    دوسری جانب سندھ بار کونسل نے بھی ساتھی اسحاق ایڈووکیٹ کے گھر پر چھاپے اور اہل خانہ کو ہراساں کرنے کے حوالے سے اعلامیہ جاری کیا ہے۔

    اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ساتھی اسحاق ایڈووکیٹ کو ایک سیاسی جماعت سے وابستگی کی سزا دی جارہی ہے جب کہ کسی بھی سیاسی جماعت سے وابستگی قانون کے برخلاف نہیں اس لیے ساتھی اسحاق ایڈووکیٹ کو ہراساں کرنا قانون اور آئین کے برخلاف ہے۔

    یاد رہے کہ ساتھی اسحاق نے چند ماہ قبل ہی ایم کیو ایم میں شمولیت حاصل کی تھی اور بعد ازاں 22 اگست کی متنازعہ تقریر کے بعد ایم کیو ایم میں دھڑے بندی کے بعد ساتھی اسحاق کو ایم کیو ایم لندن کی جانب سے ممبر رابطہ کمیٹی نامزد کردیا گیا۔

    ایم کیو ایم لندن رابطہ کمیٹی 22 اکتوبر کو اپنی دوسری پریس کانفرنس کرنے پریس کلب پہنچی ہی تھی کہ رینجرز کے اہلکاروں نے ڈاکٹر حسن ظفر، کنور خالد یونس اور امجد اللہ کو حراست میں لے لیا تھا جب کہ دیگر ممبران اشرف نور اور ساتھی اسحاق کے گھروں پر چھاپے مارے گئے تھے جن کی عدم دستیابی پر اہل خانہ کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ اسحاق ایڈووکیٹ کراچی کی سیاست میں نمایاں مقام رکھتے ہیں وہ زمانہ طالب علمی سے ہی بائیں بازو کی سیاست میں حصہ لیتے رہیں اور ضیاء الحق کے بد ترین دورِ آمریت میں پاکستان پیپلز پارٹی کے سرگرم عہدیدار رہے اور مارشل لا کی سختیاں جھیلیں، درد مند دل اور ہر ایک کے کام آنے کے باعث وہ زمانہ طالب علمی سے ہی ’ساتھی‘ کے نام سے اتنے معروف ہو گئے کہ اب یہ لقب ان کے نام کا مستقل حصہ بن گیا ہے۔