Tag: ہراسمنٹ

  • ڈرائیور کے خلاف لیڈی ڈاکٹر کے ہراسگی کیس میں سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ

    ڈرائیور کے خلاف لیڈی ڈاکٹر کے ہراسگی کیس میں سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ

    اسلام آباد: ڈرائیور کے خلاف لیڈی ڈاکٹر کے ہراسگی کیس میں سپریم کورٹ نے اہم فیصلہ دیتے ہوئے ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف درخواست خارج کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے ہراسگی سے متعلق کیس میں اہم فیصلہ جاری کر دیا، انھوں نے ریمارکس میں کہا لاکھوں لوگ ورک پلیس پر ہراسگی سے متاثر ہوتے ہیں لیکن مردوں کے مقابلے میں خواتین زیادہ ہراسگی کا شکار ہوتی ہیں۔

    جسٹس منصور نے فیصلے میں کہا گلوبل جینڈر گیپ انڈیکس 2024 کے مطابق 146 میں سے پاکستان کا 145 واں نمبر ہے، امریکا کی سپریم کورٹ نے ایک فیصلے میں کہا یرغمالی ماحول بھی ہراسگی کی تعریف میں آتا ہے۔

    فیصلے کے مطابق لیڈی ڈاکٹر سدرہ نے ڈرائیور کے خلاف ہراسگی کے معاملے پر پنجاب محتسب سے رجوع کیا تھا، جس پر محتسب نے ڈرائیور محمد دین کو جبری ریٹائرمنٹ کی سزا دی۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ ججز سینیارٹی معاملے پر قانونی جنگ کا آغاز

    ڈرائیور نے گورنر پنجاب کو ریپریزنٹیشن بھیجی جو مسترد ہوئی، پھر وہ لاہور ہائیکورٹ پہنچ گیا لیکن ہائی کورٹ نے بھی جبری ریٹائرمنٹ کے خلاف ملزم کی درخواست مسترد کر دی تھی۔

    ڈرائیور کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی، تاہم اب سپریم کورٹ نے بھی درخواست خارج کر دی ہے۔

  • ماتحت خاتون سے نکاح و طلاق، ڈائریکٹر سی ٹی ڈی وِنگ ہمایوں سندھو عہدے سے فارغ

    ماتحت خاتون سے نکاح و طلاق، ڈائریکٹر سی ٹی ڈی وِنگ ہمایوں سندھو عہدے سے فارغ

    اسلام آباد: اختیارات کا ناجائز استعمال اور خاتون کو ہراساں کرنے کے الزام میں ڈائریکٹر کاؤنٹر ٹیرارزم وِنگ اسلام آباد ہمایوں سندھو کو عہدے سے ہٹا دیا گیا۔

    ڈائریکٹر انٹر پول سکندر حیات کو کاؤنٹر ٹیرارزم ونگ کا اضافی چارج دے دیا گیا ہے، ڈی جی ایف آئی اے نے باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔

    ہمایوں سندھو پر خاتون سے زیادتی کا بھی الزام ہے، خاتون نے داد رسی کے لیے وفاقی محتسب میں شکایت کر دی تھی، اور کہا تھا کہ ڈائریکٹر سی ٹی ڈبلیو مختلف اوقات میں جسمانی خواہش پورے کرتے رہے۔

    متاثرہ خاتون نے کہا ’’ہمایوں سندھو غیر اخلاقی ویڈیوز میرے واٹس ایپ نمبر پر شئیر کرتے رہے، ماتحت ہونے کی وجہ سے میں پریشر میں تھی، میں نے کئی بار ملزم کو ان حرکات سے منع کیا لیکن وہ باز نہ آیا۔‘‘

    خاتون کا کہنا تھا کہ ’’ڈائریکٹر سی ٹی ڈبلیو نے مجھے زبردستی اپنی گاڑی میں بٹھایا اور اپنے گھر لے گئے، ان کا کہنا تھا کہ مجھے کوئی چیک نہیں کر سکتا کیوں کہ میں اعلیٰ پوسٹ پر ہوں۔‘‘

    متاثرہ خاتون نے انکشاف کیا ’’ملزم نے اپنی ساتھی ڈاکٹر کی مدد سے مجھ سے مشروط نکاح بھی کیا، ملزم نے مجھے طلاق بھی دے دی لیکن آج تک نکاح نامے کی کاپی نہیں دی گئی، ملزم نکاح کے بعد کئی بار تشدد کا نشانہ بھی بناتا رہا۔‘‘

    ایف آئی اے کے مطابق ملزم ہمایوں سندھو نے اپنے ذاتی مفادات کے لیے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا، جس پر اسے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔

  • ’’ہمیں ہمارا مرد نہیں مارے گا تو کون مارے گا؟‘‘

    ’’ہمیں ہمارا مرد نہیں مارے گا تو کون مارے گا؟‘‘

    خواتین پر تشدد یا ہراسمنٹ ہمارے معاشرے کی ایک تلخ حقیقت ہے، بہت سی خواتین اپنا گھر بچانے کیلئے اس ظلم کو تو برداشت کرتی ہیں لیکن آواز نہیں اٹھاتیں۔

    عورتوں کی اس خاموشی کی ایک بڑی وجہ شاید یہ بھی ہے کہ اس طرح کے تشدد کو معاشرے میں بڑی حد تک  نارمل سمجھا جاتا ہے۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں ملک میں خواتین پر ہونے والے تشدد کے واقعات سے متعلق ایس ایس پی اے آئی جی جنرل کرائم شہلا قریشی نے تفصیلی گفتگو کی۔

    انہوں نے بتایا کہ ہیومن ڈیولپمنٹ انڈیکس کی سروے رپورٹ کے مطابق 59 فیصد خواتین کا کہنا ہے کہ ہمیں ہمارا مرد نہیں مارے گا تو کون مارے گا؟ بدقسمتی سے ہماری شرح خواندگی کی وجہ سے ہراسمنٹ یا گھریلو تشدد ہونا معمول کی بات ہے پر آگاہی کی بہت ضرورت ہے۔

    اس موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے اے آر وائی نیوز کے کرائم رپورٹر کامل عارف کا کہنا تھا کہ ہراسمنٹ کی بہت سی اقسام ہیں بدقسمتی سے اب صرف خواتین ہی ہراسمنٹ کا شکار نہیں ہوتی اس میں مرد اور بچے بھی شامل ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ معاشرے میں ایسے لوگ بھی موجود ہیں جو دماغی طور پر بیمار اور کند ذہن ہیں، جو بچوں کے ساتھ جنسی ذیادتی کے مرتکب ہوتے ہیں۔

    ہراسمنٹ کے جرم کی سزا کے حوالے سے سوال پر شہلا قریشی نے بتایا کہ عام طور پر ہراسمنٹ کے الزام کو ثابت کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ ہراسمنٹ کے مجرم کیخلاف اگر کوئی ٹھوس ثبوت مل جائے تو اس پر پاکستان پینل کوڈ کے اندر سیکشن 509 کا اطلاق ہوتا ہے جس کی سزا 3 سال کی سزا اور 5لاکھ روپے جرمانہ ہے۔

    واضح رہے کہ نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس (این سی ایچ آر) نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ 47 فیصد پاکستانی خواتین گھریلو تشدد کا سامنا کرتی ہیں۔

    این سی ایچ آر کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ تشدد کا سلسلہ شادی کے بعد چلتا رہتا ہے، جس کا اکثر خاتمہ طلاق پر ہی ہوتا ہے۔

  • لاہور اور صادق آباد میں خواتین کو ہراساں کرنے والے افراد گرفتار

    لاہور اور صادق آباد میں خواتین کو ہراساں کرنے والے افراد گرفتار

    لاہور: جہاں کراچی میں ایک خاتون کو ہراساں کرنے والے ملزم کا تاحال پتا نہیں چل سکا ہے، وہاں لاہور اور صادق آباد میں خواتین کو ہراساں کرنے والے افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کے علاقے لوہاری گیٹ گلی میں بچی سے فحش حرکات اور ہراساں کرنے والا اوباش گرفتار کر لیا گیا، ویڈیو وائرل ہونے پر ایس پی سٹی نے ملزم کو فوری گرفتار کرنے کی ہدایت جاری کر دی تھی۔

    پولیس حکام کے مطابق ملزم اندرون لاہور کی تنگ گلیوں میں لڑکیوں کو تنگ کرتا تھا، ویڈیو میں ملزم کو فحش حرکات کرتے دیکھا جا سکتا ہے، ملزم کی ویڈیو وائرل ہونے پر پولیس نے 1 گھنٹے میں ملزم کو گرفتار کر لیا۔

    دوسری طرف صادق آباد کے علاقے لغاری کالونی میں نازیبا حرکت کر کے ایک خاتون کو ہراساں کرنے والا ملزم بھی دھر لیا گیا ہے،ملزم کو سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے گرفتار کیا گیا ہے۔

  • بھکر، اسکول طالبہ کو ہراساں کرنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل

    بھکر، اسکول طالبہ کو ہراساں کرنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل

    بھکر: پنجاب کے شہر بھکر میں ایک نجی اسکول میں طالبہ کو ہراساں کرنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ضلع بھکر میں پرائیویٹ اسکول و کالج جنڈنوالہ کے مالک عبدالرزاق نے اسکول میں ایک طالبہ کو ہراساں کیا، جس کی ویڈیو ایک شہری نے بنائی جو اپنے بچوں کو اسکول چھوڑنے کے لیے آیا تھا۔

    ویڈیو میں پرائیویٹ اسکول کے مالک عبدالرزاق کو دیکھا جا سکتا ہے، شہری کا کہنا تھا کہ عبدالرزاق اسکول بلڈنگ کے برآمدے میں طالبہ سے نازیباً حرکات کر رہا تھا۔

    ویڈیو وائرل ہونے پر ڈپٹی کمشنر نے واقعے کا فوری نوٹس لے لیا، اور واقعے کے خلاف تھانہ جنڈنوالہ میں مقدمہ درج کر لیا گیا۔ ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ انھوں نے سی ای او تعلیم کو اسکول کی رجسٹریشن منسوخ کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔

    ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ نازیباً حرکت پر اسکول کے مالک کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔ دوسری طرف کالج کے مالک عبدالرزاق نے ایک ویڈیو بیان میں وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بچی پریشان کھڑی تھی اور کہہ رہی تھی کہ میڈم اسے رول نمبر سلپ نہی دے رہی ہیں، جس پر میں نے اس پر لاشعوری طور پر دست شفقت رکھا اور میڈم کے پاس لے کر سلپ دلوائی۔

  • خاتون ساتھی کو ہراساں کرنے والا نادرا کا ملازم نوکری سے برطرف

    خاتون ساتھی کو ہراساں کرنے والا نادرا کا ملازم نوکری سے برطرف

    کراچی: شہر قائد میں نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) میں خاتون ساتھی کو ہراساں کرنے والے ملازم معراج الدین کو نوکری سے برطرف کردیا گیا، معراج پہلے ہی ہراسگی کے الزام میں پولیس کی حراست میں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے علاقے سائٹ ایریا میں واقع نادرا میگا سینٹر کے ملازم معراج الدین کی جانب سے خواتین کو ہراساں کیے جانے کا معاملہ سامنے آیا تھا جس کے بعد ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) نادرا نے مذکورہ ملازم کو برطرف کردیا ہے۔

    ڈی جی نادرا کا کہنا ہے کہ مذکورہ ملازم کے ملازمتی لیٹر کے مطابق معراج الدین ڈیلی ویجز پر ملازمت پر رکھا گیا تھا، ملازم خاتون ساتھی کو ہراساں کرنے میں ملوث پایا گیا اور اس کے خلاف ہراساں کرنے کی درخواست موصول ہوئی تھی۔

    ڈی جی کے مطابق معراج الدین کو نادرا کے کلاز نمبر 4 کے تحت برطرف کیا گیا ہے اور اسے ایچ آر برانچ رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    معراج کو گزشتہ روز پولیس نے چھاپہ مار کر ہراسگی کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ ڈیٹا انٹری ملازم خواتین کے نمبرز نکلوا کر ان سے رابطے کرتا اور غیر اخلاقی ویڈیوز بھیجتا تھا، نادرا ملازم کے خلاف ایک شہری نے تھانے میں شکایت درج کروائی تھی۔

    پولیس کے مطابق اس کے پاس کئی نمبرز تھے جن سے وہ خواتین کو ناشائستہ میسج بھیج کر ہراساں کیا کرتا، ملزم کے خلاف تفتیش کے بعد مقدمہ درج کیا جائے گا۔

    پولیس نے بتایا کہ ملزم معراج کی گرفتاری ڈرامائی انداز میں عمل میں آئی، ملزم کو متاثرہ خاتون کے شوہر نے ملنے کے لیے بلا کر اسے پکڑ کر پولیس کے حوالے کیا، متاثرہ خاندان نے واٹس ایپ پر بھیجا گیا غیراخلاقی مواد بھی فراہم کردیا گیا ہے۔

  • طلال چوہدری تشدد واقعہ، پولیس کو کال پہلے کس نے کی؟

    طلال چوہدری تشدد واقعہ، پولیس کو کال پہلے کس نے کی؟

    لاہور/ فیصل آباد: پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری تشدد واقعے میں مزید تفصیلات سامنے آ گئی ہیں، پولیس کا کہنا ہے کہ 23 ستمبر کی رات 15 پر طلال چوہدری نے 3 بج کر 10 منٹ پر کال کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق طلال چوہدری تشدد معاملے میں پولیس نے بیان دیا ہے کہ 15 پر کال پہلے طلال چوہدری نے کی، دوسری کال پانچ منٹ بعد آئی، یعنی عائشہ رجب کی جانب سے 3 بج کر 15 منٹ پر کال کی گئی تھی۔

    ادھر فیصل آباد میں پارٹی ذرایع کا کہنا ہے کہ طلال چوہدری پر تشدد والی رات عائشہ رجب گھر پر نہیں تھیں، حالت بہتر ہوتے ہی طلال چوہدری بیان ریکارڈ کرا دیں گے اور ویڈیو بیان بھی جاری کریں گے، طلال چوہدری پر تشدد کی ویڈیو بھی جلد سامنے لائی جائے گی۔

    پارٹی ذرایع نے امکان ظاہر کیا ہے کہ طلال چوہدری آج شام تک بیان ریکارڈ کرا سکتے ہیں، وہ زخمی ہیں، پہلے علاج کرا رہے ہیں، ہڈی ٹوٹنے کی وجہ سے طلال چوہدری کے بازو میں درد ہے۔

    دوسری طرف پنجاب اسمبلی میں طلال چوہدری کے خلاف سیاست پر تاحیات پابندی کے مطالبے کی قرارداد جمع کرائی گئی ہے، یہ قرارداد تحریک انصاف کی رکن مسرت جمشید چیمہ نے جمع کرائی۔ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ طلال چوہدری کو سیاست سے بے دخل کیا جائے، ان کی سیاست پر تاحیات پابندی عائد کی جائے۔

    یاد رہے کہ 26 ستمبر کو طلال چوہدری کو مسلم لیگ ن کی ایم این اے عائشہ رجب بلوچ کے بھائیوں نے تشدد کا نشانہ بنا دیا تھا، جس کے باعث ان کا بازو 2 جگہ سے فریکچر ہوا، ان پر الزام لگایا گیا تھا کہ انھوں نے عائشہ رجب بلوچ کو مبینہ طور پر ہراساں کرنے کی کوشش کی۔

    گزشتہ روز پنجاب پولیس نے اس معاملے کی حقیقت سامنے لانے کے لیے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنائی، 4 رکنی کمیٹی کے چیئرمین ڈی ایس پی عبدالخالق ہیں، کمیٹی میں ایس ایچ او تھانہ مدینہ ٹاؤن، ایس ایچ او وومن پولیس کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ یہ کمیٹی طلال چوہدری اور ایم این اے عائشہ رجب کے بیانات ریکارڈ کرے گی، کمیٹی تحقیقات کی روشنی میں قانونی کارروائی بھی تجویز کرے گی، فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کو 3 دن میں یعنی کل تک رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی گئی تھی جب کہ تاحال دونوں میں سے کسی کا بیان بھی ریکارڈ نہیں کرایا جا سکا ہے۔

    گزشتہ روز جب پولیس طلال چوہدری کا بیان ریکارڈ کرنے نیشنل اسپتال لاہور پہنچی تو انتظامیہ نے پولیس کو بتایا کہ انھیں ایک گھنٹہ قبل ڈسچارج کیا جا چکا ہے، تاہم ذرایع نے دعویٰ کیا تھا کہ طلال چوہدری پولیس کے آنے سے قبل اسپتال کا بل ادا کیے بغیر پچھلے دروازے سے جلدی میں نکل گئے تھے۔

    ذرایع نے یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ پارٹی کے اندر طلال چوہدری کے خلاف محاذ بن چکا ہے، عائشہ رجب سے تنازع کے بعد انھیں پارٹی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جب کہ فیصل آباد ڈویژن میں پارٹی کا بڑا دھڑا طلال چوہدری کے خلاف کھڑا ہوگیا ہے۔

  • سندھ کے نجی تعلیمی اداروں میں اینٹی ہراسمنٹ کمیٹی بنانے کا فیصلہ

    سندھ کے نجی تعلیمی اداروں میں اینٹی ہراسمنٹ کمیٹی بنانے کا فیصلہ

    کراچی: صوبہ سندھ کے نجی تعلیمی اداروں میں اینٹی ہراسمنٹ کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کے نجی تعلیمی اداروں میں خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعات سامنے آنے کے بعد تعلیمی اداروں میں اینٹی ہراسمنٹ کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    اس سلسلے میں ڈائریکٹوریٹ پرائیویٹ انسٹی ٹیوشن سندھ نے نجی تعلیمی اداروں میں انسدادِ ہراسگی کمیٹی تشکیل دینے کے احکامات دے دیے، جس میں کہا گیا ہے کہ ہر نجی تعلیمی ادارے میں تین رکنی کمیٹی تشکیل دی جائے۔

    کراچی، حیدر آباد، میرپورخاص، شہید بے نظیر آباد، سکھر اور لاڑکانہ کے ضلع ڈائریکٹرز کو احکامات جاری کر دیے گئے۔ ڈائریکٹوریٹ پرائیویٹ انسٹی ٹیوشن سندھ نے ہدایت کی ہے کہ تین روز میں کمیٹی تشکیل کا عمل مکمل کر لیا جائے۔

    پنجاب کے اسکولوں میں طلبہ کو ہراساں کرنے کا انکشاف، وزیر تعلیم کی تصدیق

    واضح رہے کہ ریجنل ڈائریکٹوریٹس کو چند ماہ قبل ایک سرکولر بھیجا گیا تھا جس میں درخواست کی گئی تھی کہ وہ سات دن کے اندر اپنے علاقوں میں اس بات کو یقینی بنائیں کہ نجی تعلیمی اداروں کے پرنسپلز/ ایڈمنسٹریٹرز اپنے اپنے اداروں میں خواتین کو کام کی جگہ پر ہراساں کرنے سے تحفظ دلانے کے لیے کمیٹی تشکیل دیں۔

    واضح رہے کہ ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں طالبات اور خواتین اساتذہ کو ہراساں کیے جانے کے واقعات تسلسل کے ساتھ سامنے آ رہے ہیں، جولائی میں وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے بھی لاہور کے پرائیویٹ اسکول میں طالبات کو ہراساں کرنے کے واقعات کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دینے کا حکم دیا تھا۔

  • رواں سال بھی خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعات میں کمی نہ آسکی

    رواں سال بھی خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعات میں کمی نہ آسکی

    کراچی: رواں سال بھی خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعات میں کمی نہ آسکی، وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو خواتین کی ہراساں کرنے سے متعلق 7 ہزار سے زائد شکایات موصول ہوئیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کرائم سرکل کو رواں سال 7 ہزار سے زائد شکایات موصول ہوئیں۔ موصول ہونے والی زیادہ تر شکایات خواتین کو ہراساں کرنے سے متعلق ہیں۔

    ایف آئی اے سائبر کرائم سندھ کے ایڈیشنل ڈائریکٹر فیض اللہ کاریجو کا کہنا ہے کہ 2 ہزار 136 شکایات ثبوتوں کے ساتھ ملی ہیں۔ سنہ 2019 میں 450 انکوائریز کی گئیں جن پر 26 افراد کو گرفتار کیا گیا۔

    فیض اللہ کا کہنا ہے کہ 60 کیسز پر تاحال تفتیش جاری ہے۔ ایف آئی اے کو موصول ہونے والی دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ سائبر فراڈ کی شکایات ہیں۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل قومی اسمبلی میں پیش کی جانے والی ایک رپورٹ میں وزارت داخلہ نے اعتراف کیا تھا کہ وفاقی دار الحکومت میں خواتین محفوظ نہیں۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ایک سال کے دوران زنا بالجبر کے واقعات میں 160 فیصد اضافہ ہوا۔

    اسمبلی کو بتایا گیا کہ ایک سال میں زیادتی کے 39 واقعات ہوئے۔ 2015 میں زیادتی کے واقعات کی تعداد 15 تھی۔

    دوسری جانب پاکستانی کمیشن برائے انسانی حقوق کا کہنا ہے کہ پاکستان میں گزشتہ چند سالوں میں خواتین کے خلاف جرائم بشمول تشدد و زیادتی کے واقعات رپورٹ ہونے کی تعداد میں تشویش ناک اضافہ ہوچکا ہے۔

    کمیشن کے مطابق سنہ 2004 سے 2016 تک 7 ہزار 7 سو 34 خواتین کو جنسی تشدد یا زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔

    وزارت انسانی حقوق کی جانب سے جاری کردہ ایک اور رپورٹ کے مطابق صرف جنوری 2012 سے ستمبر 2015 کے عرصے کے دوران 344 اجتماعی یا انفرادی زیادتی کے واقعات پیش آئے۔

  • ہراسمنٹ کیس:علی ظفرکی میشا شفیع کے خلاف مقدمے کا فیصلہ جلد کرنے کی درخواست

    ہراسمنٹ کیس:علی ظفرکی میشا شفیع کے خلاف مقدمے کا فیصلہ جلد کرنے کی درخواست

    لاہور: گلوکارعلی ظفر نے گلوکارہ میشاشفیع کے خلاف دائر کردہ مقدے کا جلد از جلد فیصلہ سنانے کی درخواست دائر کردی، میشا شفیع نے علی ظفر پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا تھا ۔

    تفصیلات کے مطابق یہ در خواست علی ظفر کے وکیل رانا انتظار کی جانب سے سیشن کورٹ میں دائرکی گئی ہے۔ علی ظفر نے گلوکارہ میشا شفیع کے خلاف جھوٹے الزامات لگانے کا دعویٰ کررکھا ہے۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ یہ کیس ایک سال سے زیرالتوا ہے، میشا شفیع مختلف طریقوں سے کیس کوالتوا کا شکار کررہی ہیں، عدالت ایک ماہ کے اندراس کے فیصلہ سنائے۔

    عدالت نے درخواست کی سنوائی کرتے ہوئے میشا شفیع کو 19 مارچ کو عدالت میں پیش ہونے کے لیے نوٹس جاری کردیا ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ برس اپریل میں گلوکارہ میشا شفیع نے علی ظفر پرجنسی ہراسانی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ علی ظفر نے انہیں ایک زائد بار جنسی طورپرہراساں کیا ہے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر میشا شفیع نے لکھا تھا کہ ‘میں اپنے ساتھ جنسی ہراساں کرنے کے واقعے پر اس لیے خاموشی توڑ رہی ہوں، کیونکہ مجھے لگتا ہے اس اقدام کے ذریعے اُس روایت کو ختم کرسکتی ہوں جو ہمارے معاشرے کا حصہ ہے‘۔

    الزامات کا جواب دیتے ہوئے نامور پاکستانی گلوکار علی ظفر نے ساتھی گلوکارہ کے الزامات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ میں سوشل میڈیا پر الزام تراشی کے بجائے میں میشا کو عدالت لے کر جاؤں گا۔

    یاد رہے کہ علی ظفر نے میشا شفیع کے خلاف سو کروڑ ہرجانے کا دعوٰی دائر کر رکھا ہے، جس میں اُن کا کہنا تھا کہ مجھ پر ہراسگی کا جھوٹا اور بے بنیاد الزام لگایا گیا ہے‘۔

    اپنے ٹویٹر پیغام میں میشا شفیع نے یہ بھی کہا تھا کہ میری جانب سے علی ظفر پرالزام لگانے کے بعد سے آدھے درجن خواتین سامنے آئیں ہیں اور ان تمام خواتین نے بھی علی ظفر پر یہی الزام عائد کیا ہے، تاہم کسی بھی خاتون نے میشا شفیع کے اس دعوے کی تصدیق نہیں کی۔