Tag: ہر لمحہ پرجوش

  • رونے والے کردار کرنے میں مزہ آتا ہے، عائزہ اعوان

    رونے والے کردار کرنے میں مزہ آتا ہے، عائزہ اعوان

    شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ عائزہ اعوان کا کہنا ہے کہ مجھے رونے والے کردار کرنے میں مزہ آتا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’ہر لمحہ پرجوش‘ میں اداکارہ عائزہ اعوان نے شرکت کی اور معصومانہ میچ میں میزبان نجیب الحسنین کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کے جوابات دیے۔

    عائزہ اعوان نے کہا کہ میرا زیادہ تر بجٹ ٹریولنگ پر خرچ ہوتا ہے سب سے مہنگی جگہ یورپ جاچکی ہوں اور تقریباً پورا یورپ گھوم چکی ہوں۔

    میزبان نے پوچھا کہ آپ کو وہی شخص پسند ہے جو صرف آپ کی بات سنے؟ اداکارہ نے کہا کہ نہیں ایسا نہیں ہے، اختلافات بھی برداشت کرلیتی ہوں۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ رونے والے کردار اتنے کرچکی ہوں کہ مجھے ایسا لگتا ہے کہ مجھے رونا بہت اچھا آتا ہے اس طرح کے کردار کرنے میں مزہ بھی آرہا ہے۔

    میزبان نے سوال کیا کہ نیا ٹیلنٹ سب سے پہلے سیٹ پر آتا ہے اور سب سے آخر میں جاتا ہے؟ عائزہ اعوان نے کہا کہ ایسا ہی ہے اس سلسلے کو تبدیل ہونا چاہیے لیکن آپ جدوجہد کرتے ہیں تو اگر کچھ دن جلدی آنا اور دیر سے جانا پڑے تو کوئی بات نہیں ہے اچھے دن بھی آئیں گے۔

    عائزہ اعوان نے کہا کہ مجھ سے کوئی بات نہ کرے تو میں بھی بات نہیں کرتی، ویسے ہی کسی سے زیادہ گفتگو نہیں کرتی ہوں اور پہل میری طرف سے نہیں ہوتی ہے۔

    اداکارہ نے کہا کہ انڈسٹری میں اگر جان پہچان نہ ہو تو زیادہ مشکل پیش نہیں آتی ہے ٹیلنٹ پر بھی کام مل جاتا ہے۔

    واضح رہے کہ عائزہ اعوان نے اے آر وائی ڈیجیٹل کے ڈرامہ سیریل ’تیرے بنا میں نہیں‘ میں ’منفی‘ کردار نبھایا تھا جس کی دیگر کاسٹ میں شہزاد شیخ، سونیا حسین ودیگر شامل تھے۔

  • فضیلہ قاضی کا ایوارڈ شوز سے متعلق حیران کُن انکشاف

    فضیلہ قاضی کا ایوارڈ شوز سے متعلق حیران کُن انکشاف

    شوبز انڈسٹری کی سینئر اداکارہ فضیلہ قاضی نے ایوارڈ شوز سے متعلق حیران کن انکشاف کردیا۔

    اے آر وائی نیوز کے کرکٹ شو ’ہر لمحہ پرجوش‘ میں اداکارہ فضیلہ قاضی نے شرکت کی اور میزبان نجیب الحسنین کی جانب سے معصومانہ میچ میں پوچھے گئے سوالات کے جوابات دیے۔

    ایوارڈز شوز سے متعلق فضیلہ قاضی نے کہا کہ ’بندر بانٹیں ریوڑیاں اپنوں اپنوں کو کے مترادف ہیں۔‘ میں صحیح کہہ رہی ہوں ایسا ہی ہوتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا فالوورز بس ایک ٹرینڈ ہے، یہ لوگ فارغ ہیں جن کے پاس بہت زیادہ وقت ہوتا ہے۔

    سپر اسٹار سے متعلق اداکارہ نے کہا کہ میں سپر اسٹار ہوں، آج کل ہر کوئی اپنی ادا پر خود ہی فدا ہے۔‘

    ڈراموں کے اسکرپٹ کے سوال پر فضیلہ قاضی نے کہا کہ  ڈراموں میں ایک ہی کہانی کو مختلف انداز میں دکھایا جارہا ہے، مارننگ شوز میں بھی تبدیلی آنی چاہیے۔

    فضیلہ قاضی نے پاکستانی سیاست کو اچھا ٹائم پاس قرار دیتے ہوئے کہا کہ سیاست دانوں کو دیکھ کر اچھا وقت گزر جاتا ہے۔‘

    موجودہ الیکشن کے سوال پر اداکارہ نے مسکراتے ہوئے کہا کہ واقعی تم تو پھوپھو والے سوال پوچھ رہے ہو، پھر کہنے لگیں کہ الیکشن میں تو پچھلے کچھ سالوں سے سلیکشن ہی ہورہا ہے، سلیکشن میں بھی جو عوام کے لیے اچھا کرے ہم اسی کے پیچھے چل دیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ شوبز انڈسٹری آج سے پانچ سال بعد اور آگے ہوگی، ایڈورٹائزنگ، مارکیٹنگ ہوگی، فیک چیزیں ہوں گی۔

    فضیلہ قاضی نے کہا کہ ساتھی اداکار اچھے ہیں اور میں وقت کے ساتھ سمجھدار ہوگئی ہوں، بناوٹی نہ ہونے کی وجہ سے کم کام کرتی ہوں۔

  • ’ایشیا کپ بھارت کے بغیر بھی ہوسکتا ہے‘

    ’ایشیا کپ بھارت کے بغیر بھی ہوسکتا ہے‘

    قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان یونس خان نے ایشیا کپ 2023 سے متعلق جے شاہ کے بیان پر ردِ عمل دیا ہے۔

    سابق کپتان نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ہر لمحہ پُرجوش میں جے شاہ کے بیان پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو اپنے مؤقف پر ڈٹ جانا چاہیے، ایشیا کپ 2023 بھارت کےبغیر بھی ہوسکتا ہے۔

    پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے یونس خان نے پاکستان ٹیم مینجمنٹ کو مشورہ دیا کہ اگر ایشیا کپ کا مقام تبدیل کیا جاتا ہے تو پاکستان کو خود اس ٹورنامنٹ میں کھیلنے سے انکار کردینا چاہیے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگر بھارتی ٹیم پاکستان نہیں آنا چاہتی ہے تو یہ ان کی اپنی مرضی ہے۔

    یونس خان نے کہا کہ آئندہ سال ورلڈ کپ بھارت میں ہونا ہے لہٰذا درمیانی راستہ کوئی نہیں ہے صرف کھیلنا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اس مسئلے پر صرف بھارتی بورڈ کو ہی نہیں بلکہ ایشین کرکٹ کونسل اور آئی سی سی کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

    سابق کپتان یونس خان کا کہنا تھا کہ اگر بھارت پاکستان نہیں آتا اور آئی سی سی ایشیا کپ کا مقام تبدیل کرتی ہے تو پاکستان کو ڈٹ جانا چاہیے، اور کسی دوسرے ملک میں جاکر کھیلنے سے انکار کردینا چاہیے۔

  • بابر علی کا ایک دن میں عروج سے زوال کا سفر

    بابر علی کا ایک دن میں عروج سے زوال کا سفر

    پاکستانی فلم انڈسٹری کے معروف اداکار بابر علی نے اپنی زندگی کے نشیب و فراز کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ ان کا آسمان سے زمین تک کا سفر صرف ایک رات پر مشتمل تھا اور وہ اس وقت بہت پھوٹ پھوٹ کر روئے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام ہر لمحہ پرجوش میں معروف اداکار بابر علی نے شرکت کی اور اپنی زندگی کے بارے میں بتایا۔

    بابر علی نے بتایا کہ جب وہ اپنے کیریئر کے عروج پر تھے اس وقت ایک فلم کی شوٹنگ کے دوران وہ 100 فٹ کی بلندی سے گرے جس سے ان کا پاؤں ٹوٹ گیا۔

    انہوں نے کہا کہ وہ حادثہ ان کے زوال کی وجہ بنا، جس فلم کی شوٹنگ کے دوران انہیں حادثہ پیش آیا نہ صرف اس فلم سے بلکہ تمام فلموں سے انہیں نکال دیا گیا۔

    بابر علی کا کہنا تھا کہ اس وقت وہ 60 سے زائد فلموں میں سائن تھے اور ان کے لیے کام کر رہے تھے، حادثے کے اگلے دن وہ تمام فلموں سے باہر نکالے جاچکے تھے۔ اس وقت وہ بہت روئے لیکن انہیں خدا کے بعد اپنی ماں باپ کی دعاؤں کا آسرا تھا۔

    انہوں نے بتایا کہ اس وقت سید نور نے ان کا بہت ساتھ دیا اور ایک پروجیکٹ لے کر آئے، اس میں انہیں ولن کا کردار ادا کرنا تھا۔

    بابر علی کا کہنا تھا کہ تھوڑے دن پہلے تک جن ہیروئنز کے وہ ہیرو تھے اور ان کے ساتھ گانے ریکارڈ کروا رہے تھے اب وہ ان کے ولن بنے کھڑے تھے لیکن انہوں نے مایوسی کو خود پر غالب نہیں آنے دیا۔

    انہوں نے بتایا کہ صحت یابی کے بعد جن دو فلموں میں وہ ولن بنے وہ فلمیں آج بھی پاکستانی فلم انڈسٹری کی کامیاب ترین فلمیں ہیں۔

  • نوشین شاہ نے ہاتھ جوڑ کر معافی مانگ لی

    نوشین شاہ نے ہاتھ جوڑ کر معافی مانگ لی

    معروف اداکارہ نوشین شاہ نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ہر لمحہ پرجوش میں اپنے ایک پرانے ٹویٹ پر ہاتھ جوڑ کر معافی مانگ لی۔

    تفصیلات کے مطابق معروف اداکارہ نوشین شاہ نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ہر لمحہ پرجوش میں شرکت کی اور میزبان وسیم بادامی کے معصومانہ سوالات کے جواب دیے۔

    نوشین شاہ نے بتایا کہ کبھی کبھار وہ غصے میں آ کر ایسا ردعمل دے دیتی ہیں جس پر بعد میں انہیں پچھتاوا ہوتا ہے۔

    وسیم بادامی نے نوشین کے ایک ٹویٹ کا حوالہ دیا جس میں نوشین نے نامناسب زبان استعمال کی تھی، نوشین نے اس پر وضاحت کی کہ اس وقت ایک خاتون کا کمنٹ پڑھ کر وہ بہت غصے میں آگئی تھیں اور بے اختیار انہوں نے ایسی زبان استعمال کی۔

    نوشین نے کہا کہ وہ اس ٹویٹ میں استعمال کی گئی زبان پر شرمندہ ہیں اور اس پر ہاتھ جوڑ کر معافی مانگتی ہیں۔

    اپنے شوبز انڈسٹری میں آنے سے متعلق نوشین نے بتایا کہ انہوں نے اپنا پہلا ڈرامہ شوٹ کروا دیا اور وہ آن ایئر بھی ہوگیا، ایک دن وہ ڈائننگ ٹیبل پر گھر والوں کے ساتھ کھانا کھا رہی تھیں جب ٹی وی پر ان کا ڈرامہ چلنا شروع ہوا۔

    انہوں نے کہا کہ انہیں ٹی وی پر دیکھ کر ان کی والدہ سخت غصے میں آگئیں اور میز پر موجود ہر چیز بشمول چھری، کانٹا، چمچ کا ان پر استعمال کیا اور انہیں مارا۔

    نوشین کا کہنا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ اب ان کے والدین کو ان پر فخر ہوگا۔

  • یونس خان کا ’’ٹپس‘‘ دینے سے انکار، ’’مک مکا‘‘ کا اشارہ، ویڈیو دیکھیں

    یونس خان کا ’’ٹپس‘‘ دینے سے انکار، ’’مک مکا‘‘ کا اشارہ، ویڈیو دیکھیں

    کراچی: قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور بیٹنگ کوچ یونس خان نے ٹپس (ماہرانہ رائے) دینے سے انکار کرتے ہوئے مک مکا کر نے کا اشارہ دے دیا۔

    اے آر وائی نیوز پر ٹی ٹوینٹی ورلڈکپ کی مناسبت سے نشر ہونے والے پروگرام ’ہر لمحہ پرجوش‘ میں ایک روز قبل یونس خان نے ننھے سوشل میڈیا اسٹار احمد شاہ عرف ڈاکٹر صاحب کو ٹپس دینے سے انکار کیا۔

    میزبان وسیم بادامی کے استفسار پر یونس خان نے احمد شاہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’میں اس بار ٹپ نہیں دوں گا، جو پچھلی بار دی تھیں اور تم جیت گئے تھے‘۔

    ننھے سوشل میڈیا اسٹار احمد شاہ نے یونس خان کے انکار پر تنویر احمد کی میچز جیتنے کے حوالے سے رائے لینے اور پیش گوئی کرنے کا اعلان کیا۔

    اس موقع پر مزاحیہ اداکار عادی کے جملے کا جواب دیتے ہوئے یونس خان نے تنخواہ وقت پر دلوانے اور مک مکا کرنے کا اشارہ دیا۔

  • مریم نواز پر فلم بنی تو کون سی اداکارہ ان کا کردار ادا کریں گی؟

    مریم نواز پر فلم بنی تو کون سی اداکارہ ان کا کردار ادا کریں گی؟

    کراچی: سندھ کے سابق گورنر محمد زبیر اور ان کی اہلیہ نے پروگرام ہر لمحہ پرجوش میں شرکت کی اور اپنی زندگی کے بارے میں دلچسپ انکشافات کیے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق گورنر سندھ محمد زبیر اور ان کی اہلیہ نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ہر لمحہ پرجوش میں شرکت کی اور میزبان وسیم بادامی کے معصومانہ سوالات کے جواب دیے۔

    وسیم بادامی نے پوچھا کہ اگر مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز پر فلم بنائی جائے تو اس میں کس اداکارہ کو لیا جائے؟ جس پر محمد زبیر نے ماہرہ خان کا نام لیا۔

    انہوں نے بتایا کہ ماہرہ خان ان کی پسندیدہ اداکارہ ہیں۔

    محمد زبیر نے بتایا کہ مریم نواز کی تقریر صرف پرویز رشید نہیں لکھتے بلکہ سب مل کر اس میں اپنا ان پٹ دیتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ عمران خان کرکٹ بہت اچھی کھیلتے تھے۔ انہوں نے یہ بھی شکوہ کیا کہ گورنر بننے پر انہیں ان کے بھائی اسد عمر نے مبارکباد نہیں دی تھی۔

    محمد زبیر کی اہلیہ کا کہنا تھا کہ وہ شادی کی سالگرہ ہمیشہ یاد رکھتے ہیں، لیکن اگر کبھی شادی کی سالگرہ کے روز نواز شریف کی کال آجائے تو وہ سب چھوڑ کر وہاں چلے جاتے ہیں۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ وہ محمد زبیر کی بحث کی عادت سے بے حد پریشان ہیں۔

  • سوچتا ہوں گانا چھوڑ کر پروگرام اینکر بن جاؤں: علی عظمت

    سوچتا ہوں گانا چھوڑ کر پروگرام اینکر بن جاؤں: علی عظمت

    کراچی: اے آر وائی نیوز کے پروگرام ہر لمحہ پرجوش میں گلوکار علی عظمت نے دلچسپ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سوچتا ہوں کہ گانا چھوڑ کر پروگرام اینکر بن جاؤں۔

    تفصیلات کے مطابق صوفی راک اور جنون سے مشہور ہونے والے سنگر اور میوزیشن علی عظمت نے پی ایس ایل کے رواں سیزن کے سب سے بڑے کرکٹ شو ’ہر لمحہ پرجوش‘ میں شرکت کی اور میزبان وسیم بادامی کے ساتھ دلچسپ گفتگو کی۔

    گلوکار علی عظمت کا کہنا تھا کہ اس بار متنازع گانا گانے والے آرٹسٹ کو نہیں لیا گیا، علی ظفر کے ٹوئٹ پر میرا رد عمل ہے کہ اللہ انھیں خوش رکھے، عاصم اظہر نے بہترین گانا گایا ہے۔

    ایک اور سوال پر علی عظمت نے کہا کہ ٹی وی پر اینکرز کو زیادہ ٹائم ملتا ہے، مجھے رشک آتا ہے، سوچتا ہوں گانا چھوڑ کر میں بھی پروگرام اینکر بن جاؤں۔

    کرکٹ کے دیوانوں کا اپنا شو ’ہرلمحہ پرجوش‘ کا شاندار آغاز

    خیال رہے کہ پی ایس ایل سیزن 5 کا آغاز ہو گیا ہے جس کے ساتھ ہی اے آر وائی نیوز پر پی ایس ایل کے رواں سیزن کا سب سے بڑا کرکٹ شو ہر لمحہ پرجوش روزانہ رات 11 سے 12 بجے تک نشر کیا جارہا ہے۔

    وسیم بادامی کے معصومانہ سوالات اور منفرد انداز پروگرام کی خاص بات ہیں، شو میں مختلف شخصیات کا روپ دھارے شفاعت علی بھی اپنے فن کا جادو جگا رہے ہیں جبکہ چائلڈ‌ اسٹار احمد شاہ بھی جیوری کا حصہ ہیں۔

  • ’’میرے لیے ماں جنت کے وعدے سے بڑھ کر ہے‘‘

    ’’میرے لیے ماں جنت کے وعدے سے بڑھ کر ہے‘‘

    ماں کی عظمت اور اہمیت کا کوئی انکاری نہیں، جب ماں کے موضوع پر سنجیدہ گفتگو شروع ہوتی ہے تو  بیشتر افراد کو اپنی غلطیوں کا بخوبی احساس ہوتا ہے اسی باعث اُن کی آنکھوں میں آنسو چھلک پڑتے ہیں۔

    ایک روز قبل اے آر وائی نیوز کے پروگرام ہر لمحہ پرجوش میں نامور گلوکار رحیم شاہ نے شرکت کی اور میزبان وسیم بادامی کے ساتھ ماں کے موضوع پر ایسی گفتگو کی کہ اسٹوڈیو میں بیٹھا ہرشخص اشکبار ہوگیا۔

    اس موقع پر رحیم شاہ نے اپنے زندگی کے حالات و واقعات کے حوالے سے بھی آگاہ کیا اور بتایا کہ اُن کے والد مزدوری کا کام کرتے تھے، معاشی طور پر اُن کا گھرانہ کمزور ضرور تھا مگر خاندانی اعتبار سے انہیں خدا نے بہت نوازا۔

    کیریئر کا پہلا گانا ’’پہلے تو کبھی کبھی غم تھا‘‘

    اپنے کیریئر کے پہلے گانے کے حوالے سے رحیم شاہ کا کہنا تھا کہ جب انہوں نے 1997 میں گانے کی ویڈیو ریکارڈ کرنے کا فیصلہ کیا تو معلوم ہوا کہ صرف 12 ہزار روپے ویڈیو کے اخراجات ہیں جبکہ ماڈل کو 2500 روپے دینا ہوں گے، جن کا انتظام نہیں ہوسکا تھا۔

    گلوکار کے مطابق انہوں نے کبھی کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلائے اور نہ ہی کسی سے مدد مانگی اس لیے انہوں نے پیسوں کے عوض خون کی ایک بوتل فروخت کی اور ماڈل کی فیس ادا کی، البتہ جب گانا ریلیز ہوا تو اُس کے بعد اللہ کا کرم ہوگیا۔

    وسیم بادامی کی فرمائش پر رحیم شاہ نے والدہ کی عظمت کے حوالے سے گایا ہوا مشہور زمانہ گیت ’’ماں‘‘ بھی سنایا، اُن کی دردبھری آواز میں گانا سُن کر تمام حاضرین بشمول اینکر وسیم بادامی، کرکٹر باسط علی، کامیڈین سخاوت علی بھی آبدیدہ ہوگئے۔

    جنت میری ہے پاؤں تیرے ۔۔۔ ویڈیو دیکھیں

    گانا مکمل ہونے کے بعد ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے رحیم شاہ نے کہا کہ ’’میرے لیے جنت کے وعدے سے بڑھ کر ہے ماں، کاش میری والدہ مجھے سمجھ جائیں‘‘۔

    اس موقع پر سابق کرکٹر باسط علی نے اے آر وائی کے توسط سے اپیل کی کہ ’’والدین کا کوئی دن مخصوص نہیں بلکہ ہر دن ہی اُن کا ہے، لہذا اپنے والدین کی خدمت کریں اور اُن کو ناراضی کو دور کریں‘‘۔

    مکمل ویڈیو

    سابق ٹیسٹ کرکٹر تنویر احمد ، کامیڈین سخاوت نے باسط علی کی بات سے اتفاق کیا جبکہ وسیم بادامی نے بھی اپنی والدہ سے معافی مانگی۔

  • نہیں جانتا کہ مجھے ٹیم میں شامل کیوں نہیں کیا گیا، کامران اکمل

    نہیں جانتا کہ مجھے ٹیم میں شامل کیوں نہیں کیا گیا، کامران اکمل

    کراچی : قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی کامران اکمل نے کہا ہے کہ مجھے ٹیم میں سلیکٹ کیوں نہیں کیا گیا اس کا مجھے بھی علم نہیں ہے، پی سی بی ہی بہتر بتاسکتا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ہر لمحہ پرجوش میں میزبان وسیم بادامی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی، کامران اکمل کا کہنا تھا کہ ورلڈ کپ 2019کے اسکواڈ میں مجھے شامل کیوں نہیں کیا گیا؟

     اس حوالے سے پاکستان کرکٹ بورڈ ہی بہتر بتاسکتاہے حالانکہ میں نے ڈومیسٹک کرکٹ کے ہر فارمیٹ میں اچھی کارکردگی دکھائی تھی۔ ہیڈ کوچ کے بیان سے دکھ ہوا تھا۔

    ایک سوال کے جواب میں کامران اکمل نے کہا کہ اگر مجھے ٹیم میں زائد عمر کی وجہ سے نہیں لیا گیا تو اس طرح مصباح الحق کبھی کپتان نہ بنتے، اس کے علاوہ کیچ چھوڑنے کی غلطی کسی بھی ہوسکتی ہے، میرے کیچ ڈراپ کرنے پر تنقید کچھ جگہ پر بہت زیادہ کی گئی، عبدالرزاق نے جو بات کی تھی اس پر انھوں نے معذرت بھی کی۔

    کپتان کیخلاف گروپنگ سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ کھلاڑی سب اکٹھے ہوئے تھے لیکن وجہ کپتان کو ہٹانا ہرگز نہیں تھی، کمرے میں جمع ہونے والے کھلاڑی سب سے سینئر سعید اجمل لگتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: ورلڈ کپ 2011 میں کامران اکمل نے جان بوجھ کر کیچ چھوڑے، رزاق، ثبوت دینا ہوں گے، کامران اکمل

    کمرے میں بات کچھ اور تھی، چیئرمین پی سی بی کے سامنے جو بات ہوئی وہ غلط بات تھی،کچھ لڑکوں نے چیئرمین کے سامنے کچھ اور کہا۔ یونس خان کو کپتانی سے ہٹانے کی کوئی بات نہیں تھی،اس وقت بات صرف یونس خان کے سخت رویے کی تھی۔