Tag: ہلال امتیاز

  • صدر مملکت نے افسران کو اعلیٰ ترین عسکری اعزاز سے نوازا

    صدر مملکت نے افسران کو اعلیٰ ترین عسکری اعزاز سے نوازا

    اسلام آباد : صدر مملکت آصف علی زرداری نے فوجی افسران کو اعلیٰ ترین ملٹری اعزاز ’ہلال امتیاز‘ سے نوازا۔

    تفصیلات کے مطابق ایوان صدر میں اعلیٰ ترین ملٹری اعزازات دینے کی تقریب منعقد ہوئی۔ صدر مملکت آصف علی زرداری نے فوجی افسران کو اعزازات دیے، تقریب میں 41 ہلال امتیاز (ملٹری) کے اعزازات دیے گئے۔

    کپتان عبدالولی شہید کے لیے ستارہ بسالت کا اعزاز ان کے والد نے وصول کیا، لیفٹیننٹ جنرل محسن قریشی، ایئرمارشل عبدالمعید خان کو ہلال امتیاز (عسکری) دیا گیا، ایئر مارشل طارق ضیا، ایئر مارشل غلام عباس گھمن کو ہلال امتیاز (ملٹری) سے نوازا گیا۔

    جن دیگر افسران کو ہلال امتیاز سے نوازا گیا ان میں میجر جنرل شعیب احمد، میجر جنرل نصیر احمد, ریئرایڈمرل حبیب الرحمان، میجر جنرل شازیہ نثار میجرجنرل اعجازغنی،میجرجنرل ندیم احمدرانا شامل ہیں۔

    اس کے علاوہ میجرجنرل وسیم احمد خان، میجر جنرل ارشد نسیم، ریئر ایڈمرل سید احمد سلمان، میجر جنرل ارشد محمود میجر جنرل محمد عاطف منشا، میجر جنرل جاوید دوست چانڈیو کو ہلال امتیاز(عسکری)دیاگیا۔

    میجرجنرل محمد عرفان خان، میجرجنرل آصف حسین اور میجر جنرل شہریار پرویز بٹ،ایئر وائس مارشل ظفراسلام کو بھی ہلال امتیاز(عسکری) سے نوازا گیا۔

  • افتخار عارف، انور مسعود، راحت فتح سمیت ادیبوں، فنکاروں کو قومی اعزازات سے نوازا گیا

    افتخار عارف، انور مسعود، راحت فتح سمیت ادیبوں، فنکاروں کو قومی اعزازات سے نوازا گیا

    لاہور: افتخار عارف، انور مسعود اور راحت فتح علی خان سمیت ادیبوں اور فنکاروں کو قومی اعزازات سے نوازا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق یوم پاکستان کے موقع پر ملک کے معروف شاعر افتخار عارف اور انور مسعود کو نشان امتیاز سے نوازا گیا ہے، جب کہ قوال اور گلوکار راحت فتح علی خان کو ہلالِ امتیاز دیا گیا۔

    ہدایت کار بلال لاشاری، گلوکار جاوید بشیر، اور فاخر محمود کو ستارہ امتیاز سے نوازا گیا، گلوکارہ شازیہ منظور، موسیقار ذوالفقار علی عطرے، اداکار عدنان صدیقی کو پرائیڈ آف پرفارمنس دیا گیا۔

    ادکارہ مہربانو عرف جگن کاظم اور استاد رستم فتح علی خان کو تمغہ امتیاز، چیئرمین پنجاب ہائیر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر شاہد منیر کو اعلیٰ تعلیم، بہترین تعلیمی اداروں کی تشکیل میں نمایاں خدمات کے اعتراف میں تمغہ امتیاز سے نوازا گیا۔ پروفیسر ڈاکٹر محمود ایاز کو بھی شعبہ تعلیم میں نمایاں کارکردگی دکھانے پر تمغہ امتیاز سے نوازا گیا۔

    بلوچستان

    کوئٹہ یوم پاکستان پر گورنر ہاؤس میں اعزازات دینے کی تقریب میں قائم مقام گورنر بلوچستان عبدالخالق نے اعزازات تقسیم کیے، فن و ادب کے شعبے میں عبدالکریم بریالی کو ستارہ امتیاز سے نوازا گیا، خدمات عامہ کے شعبے میں لال جان جعفر کو ستارہ امتیاز، قانون و خدمات عامہ کے شعبے میں جسٹس (ر) محمد نور مسکان زئی کو ستارہ امتیاز، خدمات عامہ کے شعبے میں ڈاکٹر مریم کو تمغہ برائے حسن کارکردگی سے نوازا گیا۔

    فن شعبہ بلوچی دستکاری میں شکر بی بی کو تمغہ برائے حسن کارکردگی، خالد باقی، محمد بالاچ شہید کو تمغہ شجاعت، ادب و تحریر کے شعبے میں ڈاکٹر عبدالصبور بلوچ کو تمغہ امتیاز، ادب و شاعری کے شعبے میں غلام قادر بزدار کو تمغہ امتیاز، خدمات عامہ کے شعبے میں بشیر احمد بنگلزئی، عبدالرؤف بلوچ اور محمد امتیاز بزدار کو تمغہ امتیاز سے نوازا گیا۔

    کراچی میں یوم پاکستان پر گورنر ہاؤس میں اعزازات دینے کی تقریب میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے اعزازات تقسیم کیے، 18 کو ستارہ امتیاز، 8 کو صدارتی تمغہ حسن کارکردگی سے نوازا گیا، 7 کو تمغہ شجاعت اور 43 افراد کو تمغہ امتیاز دیا گیا۔

    سندھ

    اداکار عدنان صدیقی، قادر بخش مٹو کو تمغہ برائے حسن کارکردگی، مفتی منیب الرحمان کو ستارہ امتیاز، عارف حبیب اور مرزا اختیار بیگ کو ستارہ امتیاز، سابق چیف سیکریٹری سندھ سہیل راجپوت کو ستارہ امتیاز، عزیز میمن کو خدمات عامہ کے شعبے میں ستارہ امتیاز، سابق آئی جی سندھ پولیس کلیم امام کو بھی ستارہ امتیاز سے نوازا گیا۔

    شعبہ طب میں نمایاں خدمات پر ڈاکٹر امجد سراج کو ستارہ امتیاز، آرٹ اور آرکیٹیکچر میں نمایاں خدمات پر ملائکہ جنید، سائرہ فرقان کو سماجی خدمات پر ستارہ امتیاز سے نوازا گیا۔

  • پطرس بخاری: وفات کے 45 سال بعد ہلالِ امتیاز پانے والے مزاح نگار

    پطرس بخاری: وفات کے 45 سال بعد ہلالِ امتیاز پانے والے مزاح نگار

    اردو ادب میں طنز و مزاح کا دفتر کھلے اور پروفیسر احمد شاہ بخاری کا نام نہ لیا جائے، یہ ممکن نہیں۔ انھیں ہم پطرس بخاری کے قلمی نام سے جانتے ہیں۔

    پطرس بخاری اردو ادب کی ہمہ جہت شخصیت تھے۔ مزاح نگاری ان کا وہ حوالہ جس سے دنیا بھر میں بسنے والے شائقینِ ادب واقف ہیں لیکن وہ ایک جید صحافی، ماہرِ تعلیم، نقّاد اور صدا کار بھی تھے۔

    پشاور میں 1898 میں پیدا ہونے والے احمد شاہ نے اردو کے علاوہ فارسی، پشتو اور انگریزی پر دسترس حاصل کی اور تعلیمی مراحل طے کیے۔ کالج کے زمانے میں ہی معروف مجلّے ‘‘راوی’’ کی ادارت سنبھال لی تھی اور اسی کے ساتھ لکھنے لکھانے کا آغاز کیا۔

    کیمبرج پہنچے تو انگریزی زبان کے ادب سے گہری شناسائی ہوئی۔ غیر ملکی ادب میں دل چسپی لی اور تراجم بھی کیے۔ خود قلم تھاما تو کمال لکھا۔

    بخاری صاحب کے دل میں پیدائشی خرابی تھی۔ عمر کے ساتھ ساتھ دیگر عوارض بھی لاحق ہو گئے۔ اکثر بے ہوشی طاری ہو جاتی۔ ڈاکٹر نے مکمل آرام کا مشورہ دیا، لیکن بخاری صاحب دفتر جاتے رہے۔ 1958 کی بات ہے جب پطرس نیویارک میں تھے۔ پانچ دسمبر کو اچانک کمرے میں ٹہلتے ہوئے بے ہوش ہو گئے اور ان کی زندگی کا سفر بھی تمام ہوگیا۔ امریکا میں ہی ان کی تدفین کی گئی۔

    پطرس کے مختلف مضامین سے یہ سطور پڑھیے۔
    ‘‘کہتے ہیں کسی زمانے میں لاہور کا حدود اربعہ بھی ہوا کرتا تھا، لیکن طلبا کی سہولت کے لیے میونسپلٹی نے اسے منسوخ کر دیا ہے۔ اب لاہور کے چاروں طرف بھی لاہور ہی واقع ہے۔ یوں سمجھیے کہ لاہور ایک جسم ہے جس کے ہر حصّے پر ورم نمودار ہو رہا ہے لیکن ہر ورم موادِ فاسد سے بھرا ہوا ہے۔ گویا یہ توسیع ایک عارضہ ہے جو اس جسم کو لاحق ہے۔’’ لاہور سے متعلق ان کی تحریر 1930 کی ہے۔

    اسی طرح کتّے جیسے عام جانور کے بارے میں لکھتے ہیں. ‘‘آپ نے خدا ترس کتا بھی ضرور دیکھا ہو گا، اس کے جسم میں تپّسیا کے اثرات ظاہر ہوتے ہیں، جب چلتا ہے تو اس مسکینی اور عجز سے گویا بارِ گناہ کا احساس آنکھ نہیں اٹھانے دیتا۔ دُم اکثر پیٹ کے ساتھ لگی ہوتی ہے۔

    سڑک کے بیچوں بیچ غور و فکر کے لیے لیٹ جاتا ہے اور آنکھیں بند کر لیتا ہے۔ شکل بالکل فلاسفروں کی سی اور شجرہ دیو جانس کلبی سے ملتا ہے۔ کسی گاڑی والے نے متواتر بگل بجایا، گاڑی کے مختلف حصوں کو کھٹکھٹایا، لوگوں سے کہلوایا، خود دس بارہ دفعہ آوازیں دیں تو آپ نے سَر کو وہیں زمین پر رکھے سرخ مخمور آنکھوں کو کھولا۔ صورتِ حال کو ایک نظر دیکھا، اور پھر آنکھیں بند کر لیں۔

    کسی نے ایک چابک لگا دیا تو آپ نہایت اطمینان کے ساتھ وہاں سے اٹھ کر ایک گز پرے جا لیٹے اور خیالات کے سلسلے کو جہاں سے وہ ٹوٹ گیا تھا وہیں سے پھر شروع کر دیا۔ کسی بائیسکل والے نے گھنٹی بجائی، تو لیٹے لیٹے ہی سمجھ گئے کہ بائیسکل ہے۔ ایسی چھچھوری چیزوں کے لیے وہ راستہ چھوڑ دینا فقیری کی شان کے خلاف سمجھتے ہیں۔’’

    حکومتِ پاکستان نے پطرس بخاری کو ان کی وفات کے پینتالیس سال بعد ہلالِ امتیاز سے نوازا۔